Tag: الیکشن 2024

  • ’’بے ضابطگیوں والے حلقوں میں دوبارہ پولنگ نہیں کرائی گئی تو پاک امریکا تعلقات متاثر ہوں گے‘‘

    ’’بے ضابطگیوں والے حلقوں میں دوبارہ پولنگ نہیں کرائی گئی تو پاک امریکا تعلقات متاثر ہوں گے‘‘

    واشنگٹن: امریکی نائب وزیرخارجہ ڈونلڈ لو نے امریکی ایوان نمائندگان کی ذیلی کمیٹی میں سماعت کے دوران بیان دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں الیکشن کمیشن کو متنازعہ نتائج والے حلقوں میں دوبارہ پولنگ کرانی چاہیے، اگر ایسا نہ کیا گیا تو پاکستان امریکا کے ساتھ تعلقات پر اثر پڑے گا۔

    ڈونلڈ لو کا کہنا تھا کہ پاکستانی انتخابات میں بے ضابطگیوں پر امریکا کو سخت تشویش ہے، الیکشن کمیشن پاکستان کو بے ضابطگیوں والے حلقوں میں دوبارہ پولنگ کرانی چاہیے، اگرایسا نہ کیا گیا تو پاکستان امریکا تعلقات پر اثر پڑے گا۔

    امریکی نائب وزیر خارجہ نے کہا امریکا پاکستان میں مکمل جمہوری استحکام دیکھنا چاہتا ہے، الیکشن کمیشن پاکستان شفاف طریقے سے بے ضابطگیوں کے ذمے داروں کا احتساب کرے، ای سی پی نے اعلیٰ سطح کمیٹی بنائی ہے جس میں ہزاروں پٹیشن جمع ہو چکی ہیں۔

    ڈونلڈ لو نے کہا پاکستان میں انتخابی عمل میں مداخلت کے الزامات کی تحقیقات ہونی چاہئیں، الیکشن مہم کے دورن تشدد اور میڈیا ورکرز پر حملوں کی مذمت کرتے ہیں، پاکستان میں دہشت گردوں نے سیاسی رہنماؤں اور اجتماعات کو نشانہ بنایا، امریکا کی جانب سے انتخابات میں تشدد اور انسانی حقوق پر پابندیوں، میڈیا ورکرز پر حملوں، انٹرنیٹ اور ٹیلی کمیونی کیشن کی بندش کی مذمت کی گئی۔

    سائفر کو امریکی سازش کہنا بانی پی ٹی آئی کا الزام سراسر جھوٹ ہے، ڈونلڈ لو کا کانگریس کمیٹی میں بیان

    انھوں نے کہا ہم الیکشن میں بے ضابطگیوں سے متعلق تحقیقات کو غور سے دیکھ رہے ہیں، پاکستان میں 60 ملین کے قریب لوگوں نے الیکشن میں ووٹ ڈالا، ووٹ ڈالنے والوں میں 21 ملین سے زیادہ خواتین بھی شامل ہیں، لیکن انتخابات میں جو کچھ ہوا اور پاکستان میں جو حالات ہیں اس پر فکر مند ہیں، انتخابات سے پہلے پولیس، سیاست دانوں اور سیاسی اجتماعات پر حملے ہوتے رہے۔

    ڈونلڈ لو نے کہا پاکستان میں انتخابات کے دوران پارٹی کارکنان نے صحافیوں خصوصاً خواتین صحافیوں کو ہراساں کیا، سیاسی رہنما، مخصوص امیدواروں اور پارٹیوں کو رجسٹر کرانے سے قاصر رہے۔

  • وزیراعظم صاحب! یہ فرینڈلی اپوزیشن نہیں

    وزیراعظم صاحب! یہ فرینڈلی اپوزیشن نہیں

    8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے نتائج نے صرف پاکستان اور اداروں کو ہی نہیں بلکہ دنیا کو حیران کیا . جس طرح بے نشان سیاسی پارٹی کے حمایت یافتہ امیدواروں نے ماہر کھلاڑیوں کی طرح بغیر بلے کے ہی سنچری بنا ئی اس نے سب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے۔ ادھر گومگوں کی کیفیت کا شکار حلقوں کی جانب سے حسب منشا نتائج کے لیے سر توڑ کوششوں اور کئی ہفتوں کی محنت شاقہ کے بعد مختلف الخیال سیاسی جماعتوں کا بھان متی کا کنبہ ایک بار پھر ’’پی ڈی ایم 2‘‘ کی صورت میں اقتدار کی کشتی میں سوار ہو گیا ہے۔

    جمہوری اصولوں کے مطابق تو حکومت سازی کے لیے الیکشن میں اکثریت حاصل کرنے والی جماعت کا پہلا حق ہوتا ہے، لیکن اس ملک میں اس سے قبل پہلے کس کو ان کے حقوق ملے ہیں جو ہم اس جمہوری حق کی بات کریں۔ یہاں تو جس کی لاٹھی اس کی بھینس کے مترادف جمہوریت کے نام پر ہمیشہ ایک ہائبرڈ نظام لانے کی کوشش کی جاتی ہے، تاکہ معاملات کو قابو میں رکھا جا سکے اور حسب روایت اس بار بھی ایسا ہی دیکھنے میں آیا۔

    پولنگ کے اگلے دن ہی جب تمام آزاد ذرائع اور پاکستانی میڈیا پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدواروں کو سب سے بڑا کامیاب امیدواروں گروپ بتا رہا تھا، ایسے میں پاکستانی عوام کی تقدیر کے فیصلے کہیں اور ہو رہے تھے۔ 6 جماعتوں ن لیگ، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم پاکستان، آئی پی پی، مسلم لیگ ق اور بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کو ایک ساتھ بٹھا کر بحران کا شکار پاکستان کی نیا کو پار لگانے کے لیے جیسے تیسے کر کے ایک بار پھر اقتدار کی کشتی میں سوار کرا ہی دیا۔

    پاکستان میں عام انتخابات جیسے بھی ہوئے، ملکی اور بین الاقوامی سطح پر اس کو کیا پذیرائی ملی، دھاندلی کا کتنا شور اٹھا، غیر جانبدار حلقوں اور ممالک نے کن تشویشات کا اظہار کیا۔ فارم 45 سے 47 تک کیا بحث چلی، پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار جو قومی اسمبلی میں عددی اکثریت میں سب سے بڑا گروپ بن کر سامنے آئے اور مخصوص نشستوں کے حصول کے لیے سنی اتحاد کونسل کی چھتری کا بھی سہارا لیا مگر پی ٹی آئی سے مخصوص نشستوں پر باریک بینی سے گیم کھیل کر اسے اس حق سے نہ صرف محروم بلکہ پہلے سے دوسرے نمبر پر بھی کر دیا گیا، لیکن یہ سب باتیں پرانی اور بے سود ہو گئیں کیونکہ وفاق سمیت چاروں صوبوں میں اس ادھوری سدھوری جمہوریت کے ثمرات نئی حکومتوں کے قیام کی صورت میں مکمل ہو گئے۔

    وفاق میں ن لیگ کے صدر شہباز شریف کے سر پر ایک بار پھر حکمرانی کا تاج سج گیا تو نواز شریف جو چوتھی بار وزیر اعظم بننے کی حسرت پوری نہ کر سکے لیکن اپنی سیاسی وراثت کو اگلی نسل میں منتقل کرتے ہوئے مریم نواز کو وزیراعلیٰ پنجاب بنوانے میں کامیاب رہے۔ پی ٹی آئی کے آزاد امیدواروں نے کے پی میں جھاڑو پھیر کر اپنی حکومت قائم کر لی۔ سندھ میں حسب روایت پی پی کا سکہ چل رہا ہے تو بلوچستان میں پی پی کی سربراہی میں مخلوط حکومت ہے۔

    عمران خان کی حکومت کے خلاف اپریل 2022 میں کامیاب تحریک عدم اعتماد کے بعد شہباز شریف کی قیادت میں پی ڈی ایم کی حکومت قائم کی تھی جس نے اپنے اقدامات سے عوام کو دن میں تارے دکھا دیے تھے۔ پاکستان کے عوام پہلے ہی پی ڈی ایم پارٹ ون کی حکومت کے ذریعے ڈسے ہوئے تھے اور حالیہ الیکشن میں اس کا بدلہ بھی اپنے ووٹ سے لیا لیکن کیا کریں پاکستان کے عوام کی قسمت میں ایک بار پھر اسی بھان متی کے سیاسی کنبے کے حوالے کر دی گئی ہے۔ شہباز شریف کی قیادت میں قائم ہونے والی نئی قائم ہونے والی حکومت بھی ان کی پرانی حکومت کا سیکوئل یعنی ’’پی ڈی ایم پارٹ 2‘‘ ہے مگر کچھ تبدیلیوں کے ساتھ۔

    شہباز شریف بخوشی یا با امر مجبوری وزارت عظمیٰ کا تاج دوبارہ سر پر سجا کر جس کانٹوں بھری کرسی پر براجمان ہوئے ہیں اس کا ان سمیت تقریباً تمام سیاسی جماعتوں کو احساس تھا اسی لیے معاشی اور سیاسی بحرانوں سے تباہ حال پاکستان کی اس گاڑی کی ڈرائیونگ سیٹ سنبھالنے کو کوئی دل سے تیار نہیں تھا۔ یوں حکومتی ٹرین کی فرنٹ سیٹ ن لیگ کو دوبارہ دی گئی، لیکن اس کو اپنے ووٹوں کی طاقت سے اقتدار میں لانے والی پیپلز پارٹی حکومتی وزارتوں سے دور رہے گی۔ جس کو سیاسی حلقے ایک زیرک سیاسی چال قرار دے رہے ہیں، کیونکہ شہباز شریف کے لیے صرف معاشی نہیں بلکہ کئی سیاسی بحران بھی سامنے موجود ہیں۔ سب سے پہلے تو بھاری قرضوں کی واپسی اور ان کی واپسی سمیت ملکی امور چلانے کے لیے مزید قرضوں کا حصول جس کے لیے آئی ایم ایف کو پی ڈی ایم ون کے ذریعے پہلے ہی پاکستانی عوام پر کئی شکنجے کس چکا ہے مزید نئی اور سخت ترین شرائط کے ساتھ سامنے آئے گا جب کہ اتحادی حکومت کی وجہ سے اتحادیوں کے جائز اور ناجائز مطالبات بھی اس حکومت کے لیے ایک درد سر ہی بنے رہیں گے۔ ایسی صورتحال میں پی پی کا یہ فیصلہ ن لیگ کی بحران زدہ سیاسی کشتی کو ڈبونے کے لیے اس کا سوراخ مزید بڑا کرنے کے مترادف ہی کہا جا سکتا ہے اور بہت سے حلقے تو یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ پی پی نے جس مفاہمت کا نام لے کر ن لیگ کو سہارا دیا ہے وہ دراصل ن لیگ کو گہرے گڑھے میں دھکیلنے اور اگلی ٹرم میں اپی جگہ پکی کرنے کی ایک سیاسی چال ہے۔

    بہرحال شہباز شریف حکومت سنبھال چکے ہیں اور سابق صدر آصف زرداری جو ممکنہ طور پر جلد ہی موجودہ صدر بھی ہو جائیں گے نے شہباز شریف کو آئنسٹائن سے تشبیہہ دیتے ہوئے کہہ دیا ہے کہ جس طرح آئن اسٹائن مشکل چیلنجز سے نہیں ڈرا اسی طرح شہباز شریف بھی نہیں ڈریں گے اور اہم ان کے پیچھے کھڑے رہیں گے۔ تاہم سیاست بھی ہاتھی کے دانت دکھانے کے اور، کھانے کے اور کی طرح ہے کہ یہاں جو کچھ کہا جاتا ہے اس پر عمل مشکل سے ہی کیا جاتا ہے، تو شہباز شریف جنہیں جہاں معاشی مسائل، بیروزگاری، بدامنی، مہنگائی جیسے بے قابو جنات کو بوتل میں بند کرنے کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے وہیں انہیں اس بات کو بھی مدنظر رکھنا ہوگا کہ اب ان کے سامنے راجا ریاض کی صورت فرینڈلی اپوزیشن نہیں ہے جو حکومت کی ہر جائز وناجائز بات ہر سر تسلیم خم کرے گی۔ پی ٹی آئی اراکین تو حکومت کی نیندیں اڑائیں گے ہی، لیکن کسی بھی غلط شاٹ (فیصلے) پر پی پی بھی اس کو نہیں بخشے گی۔ ساتھ ہی ماضی میں نواز شریف کے ہم قدم رہنے والے شعلہ بیان بزرگ سیاستدان محمود خان اچکزئی اور پی ڈی ایم ون حکومت کے پشتی بان مولانا فضل الرحمان کا اختلاف دو دھاری تلوار ثابت ہو سکتا ہے اس لیے اب زرا سنبھل کر کہ ان کے ساتھ اب ن لیگ کی ساکھ اور سیاسی مستقبل بھی داؤ پر لگا ہوا ہے۔

    دوسری جانب تین بار پاکستان کے وزیراعظم رہنے والے نواز شریف جو چوتھی بار وزیراعظم پاکستان کا تاج پہننے کی خواہش لیے ’’چار سالہ طویل علاج‘‘ کے بعد اس وطن عزیز میں قدم رنجہ ہوئے تھے تاہم من پسند نتائج اور سادہ اکثریت نہ ملنے کی بنا پر چار وناچار اپنی خواہش کا گلا گھونٹتے ہوئے اپنے چھوٹے بھائی شہباز شریف کو وزیراعظم بنوا تو دیا ہے لیکن اب ان کا اگلا لائحہ عمل کیا ہوگا کیا وہ بغیر حکمرانی کے اسی ملک میں مزید قیام کرنا پسند کریں گے یا پھر ’’کسی خاص وجہ‘‘ کی بنیاد پر واپس بیٹوں کے پاس ان کے دیس چلے جائیں گے یہ بھی جلد عوام کے سامنےآ جائے گا۔

  • انتخابی عمل ساکھ کھو چکا، چیف الیکشن کمشنر کا استعفیٰ بحران ٹال سکتا تھا: پاکستان بار کونسل

    انتخابی عمل ساکھ کھو چکا، چیف الیکشن کمشنر کا استعفیٰ بحران ٹال سکتا تھا: پاکستان بار کونسل

    اسلام آباد: پاکستان بار کونسل نے ایک اعلامیے میں کمشنر راولپنڈی کے الزامات کی مکمل تحقیقات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابی عمل ساکھ کھو چکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان بار کونسل کی جانب سے ایک اعلامیہ جاری کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ انتخابی عمل شفافیت اور نتائج کے ساتھ ساکھ بھی کھو چکا ہے، کمشنر راولپنڈی کے الزامات نے انتخابی عمل سے متعلق خدشات کو بڑھا دیا ہے، الزامات کی مکمل تحقیقات ضروری ہیں۔

    کونسل کا کہنا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کا استعفیٰ موجودہ بحران کو ٹال سکتا تھا، سیاسی جماعتوں کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر پر خدشات کو بھی نظر انداز کیا گیا، جس کے نتیجے میں موجودہ سیاسی بحران میں اضافہ ہوا، تمام اسٹیک ہولڈرز انتخابی عمل میں اعتماد کی بحالی کو ترجیح دیں۔

    راولپنڈی ڈویژن میں انتخابی دھاندلی کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں، کمشنر

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان بار کونسل آزاد امیدواروں پر جبر کی بھی مذمت کرتی ہے، ہر آزاد امیدوار کو وابستگی کا انتخاب کرنے کی آزادی ہونی چاہیے، پاکستان کے استحکام اور ترقی کے لیے جمہوری اصولوں کو برقرار رکھنے کا عزم کیا جائے۔

    بار کونسل نے کہا چیف الیکشن کمشنر نے انتخابی عمل کو تہہ و بالا کر دیا تو انصاف کا مطالبہ مذاق کے مترادف ہے، بار کونسل کے جاری اعلامیہ میں سلمان اکرم راجہ اور فواد چوہدری کی گرفتاری کی بھی مذمت کی گئی ہے۔

  • عوام آج کاروباری سرگرمیاں معطل کر دیں، بانی پی ٹی آئی کی احتجاج کی کال

    عوام آج کاروباری سرگرمیاں معطل کر دیں، بانی پی ٹی آئی کی احتجاج کی کال

    اسلام آباد: بانی پی ٹی آئی نے آج عوام سے انتخابی نتائج کے حوالے سے احتجاج کی اپیل کی ہے کہ وہ کاروباری سرگرمیاں معطل کر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق آج ملک بھر میں الیکشن 2024 کے نتائج میں دھاندلی کے الزامات پر بانی پی ٹی آئی کی کال پر احتجاج کیا جائے گا، انھوں نے اپیل کی ہے کہ عوام ووٹ کی حرمت کے لیے پُرامن صدائے احتجاج بلند کریں۔

    پی ٹی آئی کور کمیٹی اجلاس کے اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر عہدے سے مستعفی ہوں، ان کا کمیشن میں بیٹھنے کا مزید جواز نہیں رہا، کیوں کہ الیکشن کمیشن کی سرپرستی میں عوام کے مینڈیٹ کی توہین ہو رہی ہے، چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے مجرمانہ کردار پر سب آوازیں اٹھا رہے ہیں۔

    دریں اثنا تحریک انصاف نے احتجاج کے لیے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو درخواست دی تھی، جس پر ضلعی انتظامیہ نے اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے، اور کہا ہے کہ شہر میں دفعہ 144 نافذ ہے، احتجاج یا ریلی کی اجازت نہیں دے سکتے، شہری کسی بھی سیاسی اجتماع کا حصہ بننے سے گریز کریں۔

    اسلام آباد پولیس نے رینجرز کی اضافی نفری طلب کر لی ہے، ادھر شیر افضل مروت نے پیشکش کی ہے کہ آج اسلام آباد میں احتجاج کی قیادت وہ کریں گے، جس کو سیلفیاں بنوانی ہیں آ جائے، اگر انتظامیہ نے ہم پر تشدد کیا تو وہیں دھرنا دے دیں گے۔

    بانی پی ٹی آئی نے جیل سے پیغام دیا ہے کہ اقتدار میں آ کر فتح مکہ ماڈل پر جائیں گے، کسی سے کوئی سیاسی انتقام نہیں لیا جائے گا، پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان کہتے ہیں کہ جیل میں ملاقات کے دوران بانی پی ٹی آئی بولے ملک کو آگے لے جانے کے لیے درگزر کی طرف جانا ہوگا، اقتدار میں آ کر ملک کو سیاسی استحکام کی طرف لے جائیں گے۔

    علی محمد خان نے مزید بتایا بانی نے کہا ہماری نشستیں 160 سے زائد ہیں، مینڈیٹ ملتا ہے تو حکومت بنا سکتے ہیں، مسلم لیگ ن یا پیپلز پارٹی کے ساتھ اتحاد کے حق میں نہیں ہیں۔

  • پی ٹی آئی کا انتخابی نتائج پر ریٹرننگ افسران کے خلاف آج احتجاج کا اعلان

    پی ٹی آئی کا انتخابی نتائج پر ریٹرننگ افسران کے خلاف آج احتجاج کا اعلان

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف نے انتخابی نتائج پر ریٹرننگ افسران کے خلاف آج احتجاج کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی رہنماؤں نے آج پریس کانفرنس میں انتخابی نتائج میں بڑی رد و بدل پر احتجاج کی کال دی ہے، بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا عوام نے بانی پی ٹی آئی کے’غلامی نامنظور‘ کے ویژن پر مکمل اعتماد کا اظہار کر دیا ہے۔

    دریں اثنا حماد اظہر نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ آج ہونے والے تمام احتجاج مؤخر کیے جاتے ہیں، آج صرف آر اوز دفاتر کے باہر احتجاج ہوگا، جہاں نتائج تبدیل کیے گئے، خاص طور پر ایسے عناصر سے ہوشیار رہیں جو توڑ پھوڑ یا جلاؤ گھیراؤ کی کوشش کریں۔

    بیرسٹر گوہر نے کہا ’’تمام مشکلات کے باوجود عوام نے گھروں سے نکل کر پی ٹی آئی کو واضح مینڈیٹ سے نوازا، لیکن نتائج کے ساتھ چھیڑ چھاڑ سے جمہوریت پر شب خون مارنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘‘

    انھوں نے واضح کیا کہ ’’ایسی کوئی کوشش سود مند ثابت ہوگی نہ عوام اپنے ووٹ کی بے حرمتی گوارا کریں گے، پی ٹی آئی کی واضح جیت کو شکست میں بدلنے والے آر اوز کے خلاف آج پرامن احتجاج کریں گے۔‘‘

    ایم کیو ایم کے ساتھ اتحاد ہو سکتا ہے، بیرسٹر گوہر کی اے آر وائی نیوز سے گفتگو

    بیرسٹر گوہر نے عوام سے اپیل کی کہ مینڈیٹ کے تحفظ کے لیے پرامن احتجاج کا بنیادی آئینی، جمہوری اور سیاسی حق استعمال کریں، مرکز، پنجاب اور کے پی میں واضح اکثریت پر حکومت سازی پی ٹی آئی کا آئینی و جمہوری حق ہے۔ انھوں نے کہا ’’پاکستان کا مفاد عوام کے مینڈیٹ کے مکمل احترام میں پوشیدہ ہے، اسے مقدّم رکھا جائے۔‘‘

  • الیکشن کے دوران انٹرنیٹ بند کیا گیا، ای ایم ایس نے ٹھیک کام نہیں کیا: کامن ویلتھ آبزرورز کی پریس کانفرنس

    الیکشن کے دوران انٹرنیٹ بند کیا گیا، ای ایم ایس نے ٹھیک کام نہیں کیا: کامن ویلتھ آبزرورز کی پریس کانفرنس

    اسلام آباد: کامن ویلتھ آبزرورز نے پاکستان میں الیکشن 2024 کے دوران انٹرنیٹ کی بندش، فیک نیوز کے سلسلے، اور ایک سیاسی پارٹی کو خواتین کی مخصوص نشستوں کا حق نہ ملنے پر اظہار تشویش کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں انتخابات کے اختتام پر دولت مشترکہ کے ہیڈ ڈاکٹر گڈلک جوناتھن نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے پاکستان میں عام انتخابات کا جائزہ لیا، وزیر اعظم، الیکشن کمشنر، آرمی چیف، اور سیاسی قائدین سے ملاقاتیں کیں، اور الیکشن کے دن پولنگ اسٹیشنز کے دورے کیے جن میں کراچی، ملتان، حیدرآباد، فیصل آباد بھی شامل ہیں۔

    ڈاکٹر جوناتھن گڈ لک نے کہا ’’ہمارا کام انتخابی عمل کا جائزہ لینا ہے، ہم اپنی رپورٹ دولت مشترکہ اور الیکشن کمیشن کو بھیجیں گے، ہم نے اور ہمارے نمائندوں نے الیکشن کا مشاہدہ کیا، ہم الیکشن کمیشن کی کارکردگی کو سراہتے ہیں۔‘‘

    انھوں نے کہا کہ نوجوانوان کی بڑی تعداد نے الیکشن میں حصہ لیا، الیکشن میں خواتین کے 5 فی صد کوٹے کا خیال نہیں رکھا گیا، ای سی پی کو سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا تھا، انتخابی عمل اور نتیجے میں بھی تاخیر کا سامنا رہا، ای ایم ایس درست طریقے سے کام نہیں کر رہا تھا۔

    ڈاکٹر جوناتھن گڈ لک نے کہا ’’میڈیا اور سیاسی کارکنوں پر تشدد کی اطلاعات ملیں، ایک سیاسی پارٹی کو خواتین کی مخصوص نشستوں کا حق نہیں ملا، فیک نیوز کا سلسلہ بھی جاری رہا، انٹرنیٹ بھی بند کیا گیا، یہ چیزیں ہمارے لیے باعث تشویش ہیں۔‘‘

    انھوں نے کہا مبصرین نے ٹرن آؤٹ کا بھی جائزہ لیا ہے، ٹرن آؤٹ کتنا رہا اس حوالے سے فائنل رپورٹ جاری کی جائے گی، کچھ پولنگ اسٹیشنز پر پولنگ ایجنٹس کو مناسب ماحول نہیں دیا گیا،فارم 45 انٹرنیٹ بند ہونے کی وجہ سے امیدواروں کو تاخیر سے ملے۔

  • این اے 236 میں بیلٹ باکس بھر گئے

    این اے 236 میں بیلٹ باکس بھر گئے

    کراچی: شہر قائد کے قومی اسمبلی کے انتخابی حلقے این اے 236 میں ووٹوں سے بیلٹ باکس بھر گئے۔

    تفصیلات کے مطابق این اے دو سو چھتیس میں شہریوں کی بہت بڑی تعداد ووٹ ڈالنے نکل آئی، جس کی وجہ سے گلستان جوہر کے ایک پولنگ اسٹیشن میں بیلٹس باکسز بھر گئے تو دوسرے بلیٹ باکس لائے گئے۔

    این دو سو چھتیس میں ہی ووٹنگ کے عمل کے دوران کچھ مسائل کا بھی سامنا رہا، ایف بی آر آفس کے اندر بیسمنٹ میں بنایا گیا پولنگ اسٹیشن ووٹرز کے لیے وبال بن گیا ہے، جہاں ہوا اور روشنی کا کوئی انتظام ہے نہ ہی اندر آنے کا راستہ ٹھیک ہے، جس کی وجہ سے ووٹرز کو بہت پریشانی کا سامنا ہے۔

    اس حلقے کے ووٹرز نے ووٹنگ کے عمل میں تاخیر پر الیکشن کمیشن کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔ گلستان جوہر میں کراچی یونیورسٹی کے شعبہ نفسیات میں قائم پولنگ اسٹیشن میں شہریوں کی لمبی قطاریں لگی ہیں، جہاں پولنگ 8 کی بجائے 11 بجے شروع ہوئی، ووٹرز الیکشن کمیشن کے انتظامات پہ برہم دکھائی دیے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق حلقے میں ووٹرز کی بڑی تعداد کی وجہ سے بیلٹ باکسز ووٹوں سے بھر گئے تو الیکشن کمیشن کے عملے نے سیاسی جماعتوں کے پولنگ ایجنٹس کی موجودگی میں انھیں سِیل کیا اور نئے باکسز رکھوائے گئے۔

  • شوبز ستاروں نے عوام سے ووٹ کاسٹ کرنے کی اپیل کر دی

    شوبز ستاروں نے عوام سے ووٹ کاسٹ کرنے کی اپیل کر دی

    شوبز کے ستاروں نے بھی عوام سے ووٹ کاسٹ کرنے کی اپیل کر دی ہے۔

    پاکستان کی فلم انڈسٹری کے فن کاروں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ اگر وہ ملک میں تبدیلی لانا چاہتے ہیں تو لازمی ووٹ دیں۔

    حمزہ علی عباسی نے ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد اپنے انگوٹھے کی تصویر شیئر کر دی، عدنان صدیقی نے اپنے آفیشل انسٹاگرام ہینڈل کی پوسٹ میں کہا کہ ’’8 فروری پوری قوم کے لیے ایک اہم دن ہے، لہٰذا آپ سب سے گزارش ہے کہ لازمی ووٹ ڈال کر اپنا حق استعمال کریں، کیوں کہ ملک میں تبدیلی لانے کی طاقت ہمارے ہاتھ میں ہے۔‘‘

    الیکشن 2024 پاکستان: پولنگ کی مکمل کوریج اور معلومات – لائیو

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Adnan Siddiqui (@adnansid1)

    اداکارہ منشا پاشا نے ووٹ کی اہمت کو اجاگر کرتے ہوئے انسٹا اسٹوری شیئر کی، اداکارہ مریم نفیس کہتی ہیں میں دعا کرتی ہوں جو بھی ہو پاکستان کے لیے اچھا ہو، اداکار و گلوکار فرحان سعید نے بھی پاکستانیوں سے کہا باہر نکلو اور ووٹ دو۔

  • کون حکومت میں آئیگا؟ پاکستان آج فیصلہ سنائے گا

    کون حکومت میں آئیگا؟ پاکستان آج فیصلہ سنائے گا

    اسلام آباد: عام انتخابات کیلئے انتظامات مکمل کرلئے گئے، ووٹنگ کچھ دیر بعد شروع ہوگی، کون حکومت میں آئیگا؟ پاکستان آج فیصلہ سنائے گا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سخت سیکیورٹی حصار میں انتخابی سامان کی ترسیل مکمل کرلی گئی، پریزائیڈنگ افسر کو مجسٹریٹ درجہ اول کے اختیارات مل گئے۔ عام انتخابات میں 7 لاکھ سے زائد اہلکار تعینات کردیئے گئے۔

    پاک فوج کے جوان کیو آر فورس کے طور پر موجود ہیں، ملک بھرکے سرکاری اسپتالوں میں عملے کی چھٹیاں منسوخ کردی گئی ہیں۔

    ملک بھر کے قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے 855 حلقے ہیں جن کیلئے ملک کی تاریخ کے سب سے زیادہ 17 ہزار 816 امیدوار میدان میں ہیں۔

    882 خواتین امیدوار، 4 خواجہ سرا بھی جنرل نشستوں پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔

    آج 12 کروڑ 85 لاکھ 85 ہزار 760 ووٹرز حق رائے دہی استعمال کر سکیں گے جبکہ 25 سال تک عمر کے 2 کروڑ 35 لاکھ 18 ہزار371 نئے ووٹرزبھی شامل ہیں۔

    الیکشن کمشنر سندھ کا پریزائیڈنگ افسر سے الیکشن مٹیریل چھیننے کا نوٹس

    پولنگ صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہے گی۔ ووٹ ڈالنے کیلئے ووٹرز کو اصل شناختی کارڈ دکھانا لازم ہوگا، قومی اسمبلی کیلئے سبز اور صوبائی اسمبلی کیلئے سفید بیلٹ پیپر ہو گا۔

  • ڈرائیور کی بطور پریذائیڈنگ افسر تعیناتی پر الیکشن کمیشن کی وضاحت

    ڈرائیور کی بطور پریذائیڈنگ افسر تعیناتی پر الیکشن کمیشن کی وضاحت

    الیکشن کمیشن نے کراچی میں ڈارئیور کو پریذائیڈنگ افسر تعیناتی کی تردید کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں ڈرائیورکی بطور پریذائیڈنگ افسر تعیناتی پر الیکشن کمیشن کی وضاحت آگئی جس میں ایسے کسی بھی افسر کی تعیناتی کی تردید کی گئی ہے۔

    نوٹ: الیکشن کی تمام رپورٹس، خبروں اور تجزیوں کیلیے لنک پر کلک کریں

    الیکشن کمیشن نے واضح کیا ہے کہ ایسی کسی بھی تعیناتی کی خبر بالکل بےبنیاد ہے اور متعلقہ ریٹرننگ افسر سے رپورٹ بھی طلب کر لی گئی ہے۔

    بیان میں کہا گیا ہے کہ پولنگ اسٹیشن پر پریذائیڈنگ افسر کی تعیناتی متعلقہ قوائد کے بعد ہی کی جاسکتی ہے۔