Tag: الیکشن 2024 پاکستان:

  • پشاور پولیس نے امیدواروں کو سیکیورٹی کی فراہمی سے معذرت کرلی

    پشاور پولیس نے امیدواروں کو سیکیورٹی کی فراہمی سے معذرت کرلی

    ملک بھر میں ہونے والے عام انتخابات سے قبل پشاور پولیس نے سیاسی جماعتوں کے انتخابی امیدواروں کی جانب سے سیکورٹی فراہمی کی سے معذرت کرلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور پولیس نے سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کو سیکیورٹی فراہمی سے معذرت کرتے ہوئے امیدواروں کو پرائیویٹ رجسٹرڈ سیکیورٹی کمپنیز کے گارڈ لینے کا تحریری مشورہ دیدیا۔

    پشاور پولیس نے کہا کہ تمام امیدوار رجسٹرڈ سیکیورٹی کمپنز سے گارڈز لیکر سیکیورٹی یقینی بنائیں، تمام امیدواروں کی کارنر میٹنگز، جلسوں کو سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔

    پشاور پولیس نے مزید کہا کہ پولنگ اسٹیشنز پر تعیناتی کے باعث امیدواروں کو دینے کیلئے اضافی نفری نہیں، سیکیورٹی پلان کے ذریعے دستیاب وسائل کے تحت اقدامات کئے گئے ہیں۔

  • این اے 119 لاہور:  مریم نواز کے مد مقابل کون کون الیکشن  لڑے گا؟

    این اے 119 لاہور: مریم نواز کے مد مقابل کون کون الیکشن لڑے گا؟

    الیکشن میں ایک ہفتے سے بھی کم وقت رہ گیا ہے، مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز دو حلقوں این اے 119 لاہور اور پی پی 159 سے میدان میں اتری ہیں۔

    لاہور کے حلقے این اے 119 کا شمار لاہور کے بڑے حلقوں میں ہوتا ہے، یہ حلقہ پچھلی دو دہائیوں سے مسلم لیگ (ن) کا گڑھ بنا ہوا ہے، ماضی میں یہ حلقہ این اے 127 کے نام سے جانا جاتا تھا۔

    لاہور کے حلقہ این اے 119 میں سخت مقابلہ دیکھنے کو ملے گا کیونکہ تین بار وزیر اعظم رہنے والی نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز پہلی بار پی ٹی آئی اسیر رہنما عباد فاروق کے بھائی شہزاد فاروق کو مضبوط امیدوار تصور کیا جارہا ہے۔

    اس حلقے سے مریم نواز اور شہزاد فاروق کے علاوہ پیپلز پارٹی ،جماعت اسلامی ، مرکزی مسلم لیگ جمعیت علمائے اسلام اور ایم کیو ایم کی امیدواروں سمیت مجموعی طور پر19امیدوار الیکشن لڑ رہے ہیں۔

    لاہور کے حلقہ این اے 119 کے امیدواروں کی فہرست

    لاہور کے حلقہ این اے 119 میں پہلے پی ٹی آئی کی اسیر کارکن صنم جاوید میدان میں تھیں، تاہم وہ پی ٹی آئی کے ایک اور اسیر رہنما عباد فاروق کے بھائی شہزاد فاروق کے حق میں دست بردار ہو گئی۔

    یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ کیا مریم نواز لاہور میں پی ٹی آئی اور پی پی پی کے رہنماؤں کو شکست دے کر قومی اور صوبائی اسمبلیوں کا حصہ بن پاتی ہیں۔

    لاہور کے حلقے این اے 119 کی آبادی نو لاکھ 16 ہزار 577 ہے جبکہ کل رجسٹرڈ ووٹر کی تعداد چار لاکھ 92 ہزار 454 ہے۔

    اس حلقے میں شامل اہم علاقوں میں سنگھ پورہ، چائنا سکیم، گجر پورہ، عالیہ ٹاؤن، محمود بوٹی، عثمان پورہ، داروغہ والا، ہربنس پورہ، اقبال پورہ شالیمار، باغبان پورہ اور چاہ بھنگیاں کالا برج وغیرہ شامل ہیں۔

    2018 کے انتخابات میں اس حلقے سے مسلم لیگ نواز کے علی پرویز ملک ایک لاکھ 13 ہزار 273 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے جبکہ دوسرے نمبر پر تحریک انصاف کے جمشید اقبال چیمہ تھے، جنہوں نے 66 ہزار 861 ووٹ حاصل کیے تھے۔

    دوسری جانب مریم نواز این اے 124 کے صوبائی حلقے پی پی 159 سے بھی الیکشن لڑ رہی ہیں، جہاں سے رانا مبشر اقبال مسلم لیگ (ن) کے امیدوار ہیں، سید عمر شریف بخاری پیپلز پارٹی کے امیدوار ہیں جبکہ پی ٹی آئی نے مہر شرافت علی کو میدان میں اتارا ہے۔

    انتخابات 2018 میں مریم کو ایک قومی اسمبلی اور ایک پنجاب اسمبلی کی نشست کے لیے پارٹی ٹکٹ دیا گیا تھا۔ لیکن انتخابات سے پہلے، مریم نواز ، نواز شریف اور ان کے شوہر کو ایون فیلڈ ریفرنس میں مجرم قرار دیا گیا تھا۔

    مریم نواز کو سات سال قید کی سزا سناتے ہوئے الیکشن لڑنے کے لیے نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔

  • الیکشن 2024 پاکستان :  ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کردی گئیں

    الیکشن 2024 پاکستان : ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کردی گئیں

    کراچی : کمشنر کراچی سہیل راجپوت نے الیکشن 2024 کے پیش نظر ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کردیں اور ہدایت کی ملازمین متعلقہ آراوز کے روبرپیش ہو جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن 2024 میں انتخابی عملے کی کمی پوری کرنے کے لئے انتظامیہ متحرک ہیں ، کمشنر کراچی سہیل راجپوت نے ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کردیں۔

    کمشنر کراچی نے رپورٹ میں کہا کہ الیکشن قومی فریضہ ہے ہر ممکن اقدامات کیے جارہے ہیں ، کراچی ڈویژن 67420عملہ مختص کیا گیاہے، ایک بڑی تعداد میں ملازمین نے غیرضروری طور پر چھٹیاں لیں، جن کی چھٹیاں منسوخ کردی گئیں۔

    رپورٹ میں کہنا تھا کہ ملازمین متعلقہ آراوز کے روبرپیش ہو جائیں، آراو ،ڈی آراو کےتوسط سےغیر حاضر ملازمین کی رپورٹ پیش کریں ، رپورٹ تادیبی کارروائی کے لئے چیف سیکرٹری کو پیش کی جائے گی۔

    انتخابات کیلئے پولنگ اسٹاف کودی جانیوالی غیر ضروری چھٹیوں اوررعایت کی منسوخی کے معاملے پر کمشنر نے کراچی ڈویژن کےتمام ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران اور ریٹرننگ افسران کومراسلہ جاری کردیا ہے۔

    مراسلے میں کہا گیا ہے کہ بعض پولنگ اسٹاف کوبغیر کسی وجہ کے چھٹیاں دی گئی ہیں، خدشہ ہے غیر ضروری اقدام سے الیکشن کے دن پولنگ عملےکی کمی ہو سکتی ہے، الیکشن ڈے پرعملے کیلئے 67ہزار420اسٹاف پورا کرنے کیلئےکوششیں کی گئی ہیں۔

    کمشنرکراچی کا کہنا تھا کہ آج تک دی گئی تمام رعایت اورچھٹیاں فوری منسوخ کر دی جائیں، جو ڈیوٹی پرواپس رپورٹ کرنےمیں ناکام ہوں انکی اطلاع چیف سیکرٹری کو بھیجیں، متعلقہ آراوزالیکشن ڈےپرپولنگ عملے کی حاضری یقینی بنانے کےذمہ دار ہیں۔

  • الیکشن 2024 پاکستان : چیف الیکشن کمشنر کس سیاسی جماعت  کو ووٹ دیں گے؟

    الیکشن 2024 پاکستان : چیف الیکشن کمشنر کس سیاسی جماعت کو ووٹ دیں گے؟

    اسلام آباد : چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کا عام انتخابات میں کسی بھی امیدوار کو ووٹ نہ دینے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن میں ووٹ ڈالنے کے معاملے پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کسی بھی امیدوار کو ووٹ نہ دینے کا فیصلہ کرلیا۔

    ذرائع الیکشن کمیشن نے بتایا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کا ووٹ این اے 82 بھیرہ میں ہے،چیف الیکشن کمشنر پولنگ ڈے پر اسلام آباد میں الیکشن مانیٹر کریں گے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر نے پوسٹل بیلٹ پیپر کے لیے بھی اپلائی نہیں کیا اور وہ اپنا ووٹ اسلام آباد میں منتقل نہ کروا سکے۔

  • الیکشن 2024 پاکستان:  عام انتخابات سے قبل  88 امیدوار انتقال کرگئے

    الیکشن 2024 پاکستان: عام انتخابات سے قبل 88 امیدوار انتقال کرگئے

    اسلام آباد : عام انتخابات سے قبل 88 امیدوار انتقال کرگئے، انتقال کر جانے والوں میں قومی اسمبلی کے 9 اور صوبائی اسمبلیوں کے 79 امیدوار شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق عام انتخابات سے قبل قومی و صوبائی اسمبلیوں کے 88 امیدوار انتقال کرگئے، ذرائع نے بتایا کہ انتقال کرجانےوالوں میں قومی اسمبلی کے9اورصوبائی اسمبلیوں کے 79 امیدوار شامل ہیں۔

    ذرائع نے کہا کہ این اے 8 باجوڑ اور کے پی 22 سے آزاد امیدوار ریحان زیب کوقتل کردیا گیا تھا ، این اے8باجوڑ اورکےپی22میں امیدوار کے قتل پرانتخابات ملتوی کر دیے گئے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ کے پی 91کوہاٹ سےامیدوار عصمت اللہ 30جنوری کو انتقال کرگئے، کے پی91کوہاٹ میں انتخابی امیدوار کے انتقال باعث انتخابات ملتوی ہوگئے۔

    ذرائع کے مطابق حتمی فہرستوں کے اجرا سے قبل انتقال کے سبب 86 حلقوں میں الیکشن ملتوی نہیں کئے گئے۔

  • تاریخی اہمیت کا حامل جامشورو: حلقہ NA-226 کے عوامی مسائل!

    تاریخی اہمیت کا حامل جامشورو: حلقہ NA-226 کے عوامی مسائل!

    ضلع جامشورو پچیس سو سال پرانی تاریخ کا حامل ہے جس کی قومی اسمبلی (نیشنل اسمبلی) کی ایک نشست ہے لیکن ملک بھر کی طرح حلقہ  NA-226 جو پہلے NA-233 کہلاتا تھا، بھی عوامی مسائل سے گھرا ہوا ہے، اس حلقے میں ووٹرز کا جھکاؤ ہمیشہ سے پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز (PPPP) کی طرف زیادہ دیکھا گیا ہے لیکن  عوامی مسائل پہلے سے زیادہ ہو چکے ہیں۔

    این اے 226 میں کل ووٹرز کی تعداد

    این اے 226 ضلع جامشورو کی کل آبادی 11 لاکھ  17 ہزار 308 ہے جس میں سے صرف 4 لاکھ 77 ہزار 60 افراد ہی الیکشن کمیشن سے رجسٹرڈ ہیں، اس حلقے میں مرد ووٹرز کی تعداد دو لاکھ 88 ہزار 34 ہے جبکہ خواتین ووٹرز 2 لاکھ 18 ہزار 228 ہیں۔

    ضلع جامشورو انتظامی لحاظ سے چار تحصیلوں (تعلقوں) میں تقسیم کیا گیا ہے جس میں تحصیل کوٹری ، تحصیل مانجھنڈ، تحیصل سیہون، تحصیل تھانہ بولا خان شامل ہیں۔

    2018 میں کامیاب ہونے والے امیدوار

    این اے 233، جو کہ آج کا حلقہ 226 ہے،  2018 کے الیکشن میں پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے سکندر علی راھپوٹو منتخب ہوئے تھے  جنہو ں نے 1,33,492 ووٹ لیکر جی ایم سید کے پوتے سید جلال شاہ جن کا تعلق سندھ یونائٹیڈ پارٹی سے ہے شکست دی تھی۔

    سندھ یونائٹیڈ پارٹی کے جی ایم سید کے پوتے سید جلال شاہ صرف 4,198 ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر رہے تھے۔

    2013 میں بھی اس حلقے سے پی پی نے میدان مارا

    2013 کے الیکشن میں بھی اس حلقے سے پیپلز پارٹی نے ہی میدان مارا تھا، اور پی پی کے عمران ظفر لغاری نے 1,08,110 ووٹ حاصل کیے تھے۔

    حلقے کے عوام کے مسائل

    این اے 226 کے عوام بھی کئی مسائل کا شکار ہیں، اس حلقے کے زیادہ تر مکین غربت و افلاس کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جو کہ پینے کا صاف پانی، بجلی، گیس اور دیگر بنیادی سہولیات تک سے محروم ہیں۔

    سندھ بھر کی طرح اس حلقے میں بھی ’بے نظیر انکم سپورٹ‘ پروگرام (BISP) کا سلسلہ جاری ہے لیکن برسوں سے اس حلقے میں حکومت کرنے والی پیپلز پارٹی کے نامزد امیدواروں نے آج تک کوئی ایسا نظام قائم نہیں کیا جس سے لوگوں کو مستقل مزاجی کے ساتھ روزگار مل سکے۔

    حلقہ 226 کے اہم مسائل میں سے ایک مسئلہ صحت کا بھی ہے، جہاں لاکھوں ووٹرز کی آبادی کے حامل اس ضلع میں دور دور تک جدید الات سے لیس سرکاری اسپتال موجود نہیں، یہاں کی عوام ایمرجنسی کی صورت میں تقریباً آدھے آدھے گھنٹے کا سفر طے کرکے اسپتال پہنچتی ہے دوسری جانب سڑکوں کا بھی کوئی اتنا اچھا حال نہیں جگہ جگہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے جبکہ جس کے ساتھ ساتھ سیوریج کا نظام  بھی درہم برہم ہے۔

    اس حلقے میں نوجوان نسل کے مستقبل کی بات کی جائے تو گورنمنٹ اسکولوں کی حالت بدتر ہے کئی اسکول بند جبکہ دیگر میں اساتذہ موجود ہی نہیں ہوتے، جامشورو میں تین جامعہ (Universities) ہیں جن میں، یونیورسٹی آف سندھ ، مہران یونیورسٹی اور لیاقت یونیورسٹی جامشورو شامل ہیں جبکہ سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ جامشورو کا دفتر اور انسٹی ٹیوٹ آف سندھولوجی بھی یہیں موجود ہے۔

     یونیورسٹی اف سندھ، سندھ کی سرکاری یونیورسٹی ہے اس یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کر کے نکلنے والے کئی  طلباء و طالبات آج ملک بھر میں بڑی پوسٹ پر موجود ہیں لیکن اس یونیورسٹی کی حالت بھی کچھ بہتر نہیں، طالب علم کو پڑھانے کے لیے اساتذہ تو موجود ہیں لیکن اس جدید دور کی دوڑ میں شامل ہونے کے لیے کوئی بہترین سہولیات موجود نہیں۔

    مزید یہ کہ یہاں کئی علاقوں میں کوئی ڈیجیٹل یا عام کوچنگ سینٹرز بھی موجود نہیں، حلقے کے نوجوان اور بچے کوچنگ کے لیے ہزاروں روپے فیس دے کر دوسرے شہر میں تعلیم حاصل کرتے ہیں۔

    حلقہ 226 میں برسوں سے انٹر سٹی ٹرانسپورٹ کا کوئی نظام نہیں ہے جبکہ ملک بھر کی طرح اس حلقے میں بھی ڈکیتی کے کئی واقعات رپورٹ ہوتے رہے ہیں لیکن آج تک قانونی ادارے مکمل طور پر قابو پانے میں  ناکام رہی ہے۔

    یوں تو اس حلقے میں منچھر جھیل،کوٹری بیراج، کیرسر پہاڑی علاقہ، قلعہ رنی کوٹ، سندھ میوزیم، دراوڑ کا قلعہ، لال شہباز قلندرؒ کا مزار (سیہون شریف) جیسے کئی تاریخی جگہ موجود ہیں لیکن آج کی نسل کے لیے پارک اور بہترین میدان موجود ہی نہیں، جو ہے وہ بھی گندے پانی کے تالاب کا منظر پیش کر رہے ہیں۔

    این اے 226 سے کس جماعت نے کس امیدوار کو میدان میں اتارا ہے؟

    پیپلزپارٹی نے عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے اپنے جانے مانے نمائندے ملک اسد سکندر کو چنا ہے، دوسری جانب گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے سید منیر حیدر شاہ اس حلقے سے الیکشن لڑیں گے اور تحریک لبیک پاکستان سے عبداللہ جامرو جبکہ آزاد امیداور میں عبدالحکیم چانڈیو شامل ہیں۔

     

    سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کو ووٹ حاصل کرنے کے لیے عوام کے پاس جاتے وقت ان مسائل کا سامنا ضرور کرنا پڑے گا کیونکہ عوام اپنے مسائل حل کرنے والے امیدواروں کو ہی الیکشن میں کامیاب کروائیں گے۔

    عوام بھی 8 فروری 2024 ء کو ہونے والے عام انتخابات کے دن اپنے ووٹ کی طاقت کا صحیح استعمال کریں، جھوٹے اور کھوکھلے نعروں کے فریب کا شکار نہ ہوں، صرف اہل اور حقیقی خیر خواہ امیدوار کے حق میں ووٹ دیں۔

    علاقے میں ووٹ مانگنے کے لیے آنے والے امیدواروں کے ساتھ تصاویر لینے کے بجائے ان سے سوال کریں انہوں نے ان کئی سال سے آپ کے لیے کیا کیا؟ انہوں نے آپ کے مستقبل کے لیے کونسا پلان تیار کیا، اگلے 5 سال تک وہ آپ کے لیے کیا کریں گے؟ 5 سال تک آپ کے علاقے کو بہتر بنانے کے لیے کیا کریں گے؟

    عوام ذرا سوچیں کے ہم کہاں کھڑے ہیں اور اس کی وجہ کیا ہے؟ صرف ہاتھ ملانے خیریت پوچھنے پر ضمیر فروخت مت کریں ووٹ امانت ہے اور امانت کے بارے میں یقینا پوچھا جائے گا اس لیے سوچ سمجھ کر اپنے بچوں کی خاطر، اپنی آنے والی نسلوں کی خاطر ووٹ دیں۔

  • الیکشن 2024 پاکستان :  موبائل سروس اور  انٹرنیٹ سروس  معطل کرنے کی تجویز

    الیکشن 2024 پاکستان : موبائل سروس اور انٹرنیٹ سروس معطل کرنے کی تجویز

    اسلام آباد : الیکشن کے دن 8 فروری کو حساس علاقوں میں موبائل سروس اور انٹرنیٹ سروس معطل کرنے کی تجویز سامنے آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان اور کےپی میں امن و امان کی صورتحال پر الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس ہوا۔

    ذرائع الیکشن کمیشن نے بتایا کہ 8 فروری کو حساس علاقوں میں موبائل سروس معطل کرنے کی تجویز دے گئی ، حساس علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بھی معطل کرنے کی تجویز پیش کی گئی۔

    اجلاس میں الیکشن کمیشن کی امیدواروں کی سیکیورٹی کی یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ جن امیدواروں کو تھریٹس ہیں ان کو پہلےپولیس کو پیشگی اطلاع دیں۔

    اجلاس میں چیف الیکشن کمشنر نے کےپی اور بلوچستان میں بگڑتی امن کی صورتحال، الیکشن کمیشن کے دفاتر اور سیاسی جلسوں پر حملوں کے واقعات پر تشویش کااظہار کیا تھا۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ انتخابات اپنے وقت پر 8 فروری کو ہی ہوں گے اور انتخابات میں رخنہ ڈالنے، امن خراب کرنے والوں سےسختی سےنمٹا جائے گا ج ب کہ کسی سےکوئی نرمی نہیں برتی جائےگی۔

  • این اے 71 سیالکوٹ میں کون ہوگا فاتح؟  خواجہ آصف اور ریحانہ امتیاز ڈار مضبوط امیدوار

    این اے 71 سیالکوٹ میں کون ہوگا فاتح؟ خواجہ آصف اور ریحانہ امتیاز ڈار مضبوط امیدوار

    سیالکوٹ میں قومی اسمبلی کے حلقے 71 میں مسلم لیگ ن کے امیدوار خواجہ آصف اور تحریک انصاف کی پہلی بار انتخابی دنگل میں اترنے والی ریحانہ امتیاز ڈار کو مضبوط امیدوار تصور کیا جارہا ہے۔

    پاکستان میں عام انتخابات میں اب لگ بھگ ایک ہفتے رہ گئے ہیں ، سب حلقوں میں سیاسی گہما گہمی عروج پر ہیں ، سیالکوٹ کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 71 کا شمار ان حلقوں میں ہو رہا ہے، جہاں سخت ترین مقابلہ متوقع ہے، ماضی میں اس حلقے کو این اے 73 کے نام سے جانا جاتا تھا۔

    پنجاب کے ضلع سیالکوٹ کے حلقے 71 میں ویسے تو کئی امیدوار میدان میں ہیں لیکن یہاں ایک طرف مسلم لیگ ن کے امیدوار خواجہ آصف ہیں تو دوسری طرف تحریک انصاف کی حمایت یافتہ امیدوار ریحانہ امتیاز ڈار ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے خواجہ آصف 1993 سے مسلسل اس حلقے سے الیکشن لڑتے اور جیتتے رہے ہیں جبکہ تحریک انصاف کی حمایت یافتہ امیدوار ریحانہ امتیاز پہلی بار انتخابی دنگل میں اتری ہے۔

    این اے 71 کے امیدواروں کی فہرست

    قابل ذکر بات یہ ہیں کہ این اے 71 خواجہ آصف کا آبائی حلقہ ہے اور وہ کبھی بھی یہاں سے الیکشن نہیں ہارے۔

    سال 2018 کے عام انتخابات میں اس حلقے میں خواجہ آصف کے مقابلے میں عثمان ڈار میدان میں اترے تھے، انتخابات میں خواجہ آصف اپنے مخالف امیدوار عثمان ڈار سے صرف ایک ہزار ووٹوں کی برتری سے جیتے تھے۔

    عثمان ڈار نےایک لاکھ 15 ہزار 464 ووٹ لیے جب کہ خواجہ آصف ایک لاکھ 16 ہزار 957 ووٹ حاصل کئے تھے۔

    خواجہ آصف اور عثمان ڈار کے درمیان اس حلقے میں پہلا مقابلہ 2008 کے انتخابات میں ہوا تھا جبکہ 2013 کے الیکشن میں، جب اس حلقے کا نمبر این اے 110 تھا، عثمان ڈار نے 71 ہزار ووٹ حاصل کیے جبکہ خواجہ آصف 92 ہزار ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے تھے۔ تاہم عثمان ڈار نے ان کی کامیابی کو چیلنج کیا تھا۔

  • خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے بعض علاقوں میں بیلٹ پیپرز کی فضائی راستے سے ترسیل کا فیصلہ

    خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے بعض علاقوں میں بیلٹ پیپرز کی فضائی راستے سے ترسیل کا فیصلہ

    اسلام آباد : خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے بعض علاقوں میں بیلٹ پیپرز کی فضائی راستے سے ترسیل کا فیصلہ کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے خیبرپختونخوااور بلوچستان کے بعض علاقوں میں بیلٹ پیپرز کی فضائی راستے سے ترسیل کا فیصلہ کرلیا۔

    ذرائع الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ گوادر، پنجگور، کیچ، خاران، باجوڑ اور کرم میں بیلٹ پیپرز ہیلی کاپٹر اور سی ون تھرٹی طیاروں کے ذریعے بھجوائے جائیں گے۔

    ذرائع نے بتایا کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کےبیلٹ پیپرزہیلی کاپٹر اور سی ون 30 کے ذریعہ بھجوائےجائیں گے۔

    ذرائع کے مطابق اسلام آباد سے قومی اسمبلی کی 3نشستوں کےبیلٹ پیپرز کی چھپائی آج شروع کی جائے گی، بلوچستان سے قومی، صوبائی اسمبلیوں کے تمام حلقوں کے بیلٹ پیپرزکی چھپائی مکمل کر لی گئی۔

    ذرائع الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کے90 فیصد ووٹوں کی طباعت مکمل ہو گئی ہے، پنجاب کے 90 اور سندھ کے 70 فیصد بیلٹ پیپرز کی چھپائی مکمل ہو گئی۔

    ذرائع نے کہا کہ کراچی میں ایک اور اسلام آباد میں دو سرکاری پرنٹنگ پریس بیلٹ پیپرزشائع کر رہے ہیں، صوبوں کو بیلٹ پیپرز کی فراہمی جاری ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ عام انتخابات کے لیےخصوصی فیچرز کےحامل کاغذ کی ضرورت 2400ٹن تھی، بیلٹ پیپر کا سائز کم کر کے اس ضرورت کو 2170 ٹن تک لایا گیا ہے، 2170 ٹن خصوصی کاغذ صرف ایک مرتبہ چھپائی کیلئےبامشکل کافی ہے، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کیلئے3 فروری تک مجموعی طور پر 26 کروڑبیلٹ پیپرز شائع کئے جائیں گے۔

  • 8 فروری کو ملک بھر میں عام تعطیل کا اعلان

    8 فروری کو ملک بھر میں عام تعطیل کا اعلان

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ملک میں ہونے والے عام انتخابات کے پیش نظر 8 فروری کو عام تعطیل کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق کہ ملک بھر میں عام انتخابات 2024 منعقد کرانے کے لیے تمام ضروری تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔

    الیکشن کمیشن پاکستان نے عام انتخابات کے دن ملک بھر میں عام تعطیل کا اعلان کیا ہے جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ عام تعطیل کا مقصد ہے کہ ووٹرز حق رائے دہی آزادانہ اور سہولت سے ادا کرسکیں۔

    واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے صدرِ پاکستان سے مشاورت کے بعد ملک میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات آٹھ فروری 2024 کو منعقد کروانے کا اعلان کیا تھا۔