Tag: الیکشن 2024

  • الیکشن ڈے پر سندھ کے 10 اضلاع میں تصادم کا خدشہ ہے، رپورٹ

    الیکشن ڈے پر سندھ کے 10 اضلاع میں تصادم کا خدشہ ہے، رپورٹ

    کراچی: سندھ حکومت نے صوبے بھر کے 19 ہزار 236 میں سے 12 ہزار 460 پولنگ اسٹیشن حساس اور انتہائی حساس قرار دے دیے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے بارہ ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشنز کو حساس اور انتہائی حساس قرار دیتے ہوئے انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز پر فوج تعینات کرنے کی سفارش کر دی ہے۔

    سندھ حکومت کی ایک رپورٹ کے مطابق الیکشن ڈے پر سندھ کے 10 اضلاع میں تصادم کا خدشہ ہے، سانگھڑ اور خیرپور میں جی ڈی اے اور پیپلز پارٹی میں تصادم، کراچی میں ایم کیو ایم، پی پی، پی ٹی آئی اور ٹی ایل پی میں تصادم کا خدشہ ہے۔

    چمن : انتخابی دفتر پر مسلح افراد کی فائرنگ، اے این پی رہنما ظہور احمد جاں بحق

    رپورٹ کے مطابق صوبے میں 2 ہزار فوجی جوان اور 4 ہزار رینجرز اہلکار سیکیورٹی فرائض سرانجام دیں گے، انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز پر بھاری تعداد میں پولیس تعینات ہوگی۔

    کوئٹہ: پیپلزپارٹی کے انتخابی دفتر پر دستی بم حملہ، 3 افراد زخمی

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سندھ میں الیکشن ڈیوٹی کے لیے 22 کروڑ جاری کر دیے گئے، فورسز کے کھانے کے لیے الیکشن ڈیوٹی پر تعینات عملے کے لیے 21 کروڑ جاری کیے گئے۔

  • عام الیکشن: ماضی کے چند مشہور سیاسی اتحاد

    عام الیکشن: ماضی کے چند مشہور سیاسی اتحاد

    پاکستان میں جمہوریت اور آمریت کے درمیان آنکھ مچولی کا کھیل اُسی وقت شروع ہوگیا تھا جب آزادی کے بعد پاکستان لگ بھگ دس برس کا ہوچکا تھا۔

    دوسری طرف وطنِ عزیز کے عوام نے گزشتہ برسوں میں مختلف سیاسی جماعتوں کے وہ ”اتحاد“ بھی دیکھے ہیں جو عام انتخابات سے قبل تشکیل پاتے ہیں اور پھر ان کا نام و نشان بھی باقی نہیں رہتا۔ مختلف نظریات و خیالات کی حامل جماعتوں کی یہ اتحادی سیاست انتخابی اکھاڑے کے لیے ”سیٹ ایڈجسٹمنٹ“ کے نام پر بھی ”گنجائش“ نکالتی رہی ہے۔

    پاکستان میں آٹھ فروری کو عام انتخابات کے حوالے سے سیاسی اجتماعات اور امیدواروں کی انتخابی مہم زوروں پر ہے۔ اس مناسبت سے ہم یہاں ماضی کے چند بڑے سیاسی اتحادوں کا ذکر کر رہے ہیں۔

    جگتو فرنٹ 1954
    متحدہ پاکستان میں 1954 سے اتحاد کی سیاست نے جنم لیا تھا۔اس وقت کے مشرقی پاکستان کو مغربی پاکستان کی سیاسی قیادت سے شکایت رہی کہ انہیں برابر کا شہری اورسیاسی عمل اور جمہوریت میں حصہ دار تسلیم نہیں کیا جاتابلکہ اس کے برعکس ان پر یک طرفہ فیصلے مسلط کیے جاتے ہیں۔ اس کے خلاف مشرقی پاکستان نے سیاسی جدوجہد کا راستہ اختیار کیا اور 1954 میں ”جگتو فرنٹ“ کے نام سے پہلا سیاسی اتحاد وجود میں آیا۔ اس میں عوامی لیگ، کراشک سرامک پارٹی، نظام اسلامی پارٹی اور گنا تنتری دل شامل تھیں۔ جگتو فرنٹ میں شامل مولوی فضل حق نے اس پلیٹ فارم سے اپنے مطالبات سامنے رکھے تھے،جن میں مکمل صوبائی خودمختاری کا مطالبہ بھی شامل تھا۔

    جگتو فرنٹ نے 1954 کے صوبائی انتخابات میں زبردست کام یابی حاصل کی اور حکومت بنانے میں کام یاب ہوا۔ لیکن قلیل مدت میں جگتو فرنٹ کی حکومت کو غیرجمہوری حربوں سے ختم کردیا گیا اور حکومت ختم ہونے کے بعد جگتو فرنٹ میں الزامات اور شکایات کا وہ شور اٹھا جس نے اس کا شیرازہ بکھیر کر رکھ دیا۔

    قومی جمہوری محاذ (این۔ ڈی۔ ایف)
    1958 میں وطن عزیز پر پہلے فوجی آمر خودساختہ فیلڈمارشل جنرل محمد ایوب خان قابض ہوکر ملک کی سیاہ و سفید کے مالک بن بیٹھے۔ اپنے دور اقتدار کو طول دینے کے لیے انہوں نے اپنی مرضی کی جمہوریت کو پنپنے دیا اور بنیادی جمہوریت کے نام سے اپنا نظام پیش کیا۔ پہلے مارشل لا کے چار سال بعد 1962 میں فوجی آمریت کے خلاف سابق وزیراعظم حسین شہید سہروردی نے ”قومی جمہوری محاذ“ کے نام سے سیاسی اتحادبنانے کا اعلان 6 اکتوبر 1962 کو کیا۔ قومی جمہوری محاذ میں سردار بہادر، مولانا ابوالاعلیٰ مودودی، ممتاز دولتانہ، غلام علی تالپور اور یوسف خٹک جیسے سیاست داں شامل ہوئے۔ اس اتحاد کا مقصد اور مطالبہ آمریت کی رخصتی اور جمہوریت کی بحالی تھا۔ قومی جمہوری محاذ بھی اپنی سیاسی جدوجہد کے ثمرات سے محروم رہا اور 1963 میں اتحاد کے روح رواں حسین شہید سہروردی کی وفات کے ساتھ ہی ختم ہو گیا۔

    مشترکہ حزب اختلاف اتحاد
    ایوبی آمریت کے خلاف 1964 میں ”مشترکہ حزب اختلاف اتحاد“ وجود میں آیا۔ 21 جولائی 1964 میں سابق وزیر اعظم خواجہ ناظم الدین کی قیام گاہ پر اس اتحاد کا اعلان کیا گیا۔ اس اتحاد میں عوامی لیگ، نظام اسلامی پارٹی، جماعت اسلامی اور کونسل مسلم لیگ شامل تھی۔ نیشنل عوامی پارٹی بھی اس موقع پر شریک تھی۔ اس اتحاد نے آمریت کے خلاف اور محترمہ فاطمہ جناح کے حق میں انتخابی مہم چلائی۔ لیکن جنرل ایوب خان جیت گئے اور فاطمہ جناح کوشکست ہوئی۔ صدارتی انتخاب کے بعد قومی اسمبلی کا انتخاب عمل میں آیاتو اس اتحاد نے 15 نشستیں جب کہ ایوب خان کی مسلم لیگ 120 نشستوں پر کامیاب ہوئی۔ صوبائی اسمبلی کے انتخابات میں بھی یہ اتحاد خاطر خواہ کامیابی حاصل نہ کرسکا اور یہ انتخابی اتحادآپس کے اختلافات کے باعث تحلیل ہوگیا۔

    پاکستان جمہوری اتحاد
    ملک میں تیسرا سیاسی اتحاد 1967 میں بنایا گیا اور یہ بھی جنرل ایوب خان کی حکومت کے خلاف تھا۔اس میں قومی جمہوری محاذ، کونسل مسلم لیگ، جماعت اسلامی، عوامی لیگ اور نظام اسلام پارٹی شامل تھیں۔ 1969 میں صدر ایوب کے خلاف تحریک عروج پر تھی۔ اس کے ساتھ ہی اس تحریک میں پاکستان جمہوری اتحاد نے ”جمہوری مجلس عمل“ کا نام اپنا لیا جس میں 8 سیاسی جماعتیں شریک تھیں۔ حالا ت ابتر ہوگئے اور آخر کار جنرل ایوب خان کو مستعفی ہونا پڑا، لیکن یحییٰ خان ملک پر قابض ہوگیا او راس کے بعد جمہوری مجلس عمل تتر بتر ہوگئی۔

    متحدہ جمہوری محاذ
    1970 کے عام انتخابات کا انعقاد جنرل یحییٰ خان کی حکومت نے کیا تھا۔ ذوالفقار علی بھٹو کی قیادت میں پاکستان پیپلزپارٹی برسر اقتدار آئی۔ ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف ”متحدہ جمہوری محاذ“ کا قیام عمل میں آیا۔ متحدہ جمہوری محاذ میں پاکستان جمہوری پارٹی، کونسل مسلم لیگ، جماعت اسلامی، جمعیت علمائے پاکستان، نیشنل عوامی پارٹی اور جمعیت علما اسلام شامل تھیں۔ 23 مارچ1973 کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں اس اتحاد کا اعلان کیا گیا۔ اس موقع پرفائرنگ کا افسوس ناک واقعہ پیش آیا تھا جس میں 17 افرادجاں بحق ہوئے۔متحدہ جمہوری محاذ نے سول نافرمانی کا اعلان کیاجوناکام رہی۔ بعدازاں متحدہ جمہوری محاذ منقسم ہوگیا۔

    پاکستان قومی اتحاد
    1977 میں پاکستان قومی اتحاد وجود میں آیاجو9 سیاسی جماعتوں پر مشتمل تھا۔اس میں مسلم لیگ (پگاراصاحب)، جماعت اسلامی، تحریک استقلال، جمعیت علمائے پاکستان، جمعیت علمائے اسلام (ہزاروی)، جمعیت علمائے اسلام (مفتی محمود)، این ڈی پی، خاکسار تحریک، پاکستان جمہوری پارٹی اور مسلم کانفرنس شامل تھیں۔ اس و قت وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے مارچ میں عام انتخابات کا اعلان کیا تھا جس سے قبل جنوری میں پاکستان قومی اتحاد تشکیل دیاگیا۔ اس اتحاد نے ایک انتخابی نشان پر الیکشن میں امیدوار کھڑے کیے لیکن کوئی نمایاں کام یابی حاصل نہ کرسکا۔ پاکستان قومی اتحاد نے ضیاء الحق کے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعدآمرانہ حکومت میں شامل ہوکر اپنا وجود کھو دیا۔

    تحریکِ‌ بحالیِ جمہوریت (‌ایم آر ڈی)
    6 فروری 1981 کو ایم آرڈی (تحریک بحالی جمہوریت) کے نام سے نیا سیاسی اتحاد وجود میں آیا۔ ایک مرتبہ پھر نظریاتی طور پر یکسر جدا جماعتیں جن کی تعداد نو تھی، اس اتحاد میں شامل ہوئیں۔ان میں تحریک استقلال، پاکستان ری پبلکن پارٹی، پاکستان پیپلز پارٹی، این ڈی پی، جمعیت علمائے پاکستان، مسلم لیگ، مسلم کانفرنس، نیشنل لبریشن فرنٹ اور مزدور کسان پارٹی شامل تھیں۔ پھر جمعیت علمائے اسلام نے بھی اس میں شمولیت اختیار کی اور 1984 میں عوامی تحریک بھی ایم آرڈی کا حصہ بنی۔ 1988 میں انتخابات میں ٹکٹوں کی تقسیم پر ایم آرڈی میں پھوٹ پڑگئی اور اس کا خاتمہ ہوگیا۔

    کمبائنڈ اپوزیشن پارٹی
    بابائے سیاست کے لقب سے مشہور ہونے والے نواب زادہ نصراللہ خان نے مذکورہ سیاسی اتحاد، پاکستان پیپلز پارٹی کے خلاف تشکیل دیا تھا۔ اس اتحاد میں اسلامی جمہوری اتحاد کے ساتھ ایم کیو ایم بھی شامل تھی۔ 1990 میں بے نظیر حکومت کے خاتمے کے بعد یہ اتحاد بھی منتشر ہوگیا۔

    اس کے علاوہ بھی ماضی میں کئی بڑے چھوٹے سیاسی اور انتخابی اتحاد تشکیل دیے جاتے رہے ہیں۔ اس میں 1998 میں پاکستان عوامی اتحاد، 1999میں نواز حکومت کے خلاف گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کا قیام جب کہ 2000 میں مشرف کی آمریت کے خلاف ”اتحاد برائے بحالی جمہوریت“ (اے۔آر۔ ڈی) وجود میں آیا تھا۔ 2002 متحدہ مجلس عمل تشکیل پایا تھاجس میں مذہبی جماعتیں شامل تھیں اور بعد میں متحدہ مجلس عمل سیاسی اتحاد سے انتخابی اتحاد میں تبدیل ہوگیاتھا۔نیشنل الائنس 2002 میں تشکیل دیا گیا جو جنرل پرویز مشرف کی حامی جماعتوں پر مشتمل تھا۔

  • الیکشن 2024: تحریک انصاف نے کراچی میں امیدوار تبدیل کر دیے

    الیکشن 2024: تحریک انصاف نے کراچی میں امیدوار تبدیل کر دیے

    پی ٹی  آئی نے کراچی کے چند حلقوں میں امیدوار تبدیل کر دیے۔

    ترجمان پی ٹی آئی کے مطابق این اے 232 پر عدیل احمد کو نامزد کیا گیا ہے جب کہ این اے 247 پر عباس حسین امیدوار ہوں گے۔

    پی ایس 89 پر احسن خٹک، پی ایس 91 پر حماد حسین امیدوار، پی ایس 92 پر ساجدحسین، 97 پر بشیرسوڈھر، 101 پر جہانزیب علی پی ٹی آئی امیدوار نامزد کیا گیا ہے۔

    پی  ٹی آئی پی ایس 123 پر امتیاز احمد، 124 پر وجاہت صدیقی، پی ایس 126 پر شیراز نگران اور پی ایس 128 پر ثاقب اقبال امیدوار ہوں گے۔

  • الیکشن 2024: مسلم لیگ ن کو بڑا دھچکا

    الیکشن 2024: مسلم لیگ ن کو بڑا دھچکا

    مسلم لیگ ن کو ایبٹ آباد میں بڑا دھچکا لگ گیا۔ دو سیاسی حریف ایک ہو گئے۔

    سابق گورنر سردار مہتاب احمد عباسی اور سابق وزیر امان اللہ خان جدون عام انتخابات سے قبل ایک ہو گئے۔  سردار مہتاب عباسی نے ایبٹ آباد کے این اے 17 پر پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار علی خان جدون کی حمایت کا اعلان کر دیا۔

    شہریار مہتاب نے اے آر وائی نیوز سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا گروپ چاہتا ہے کہ ہم علی خان جدون کی حمایت کریں اپنے گروپ سے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا کہ این اے سترہ میں علی خان جدون کی حمایت کی جائے گی۔

    علی خان جدون سابق  وفاقی وزیر امان اللہ خان جدون کے بیٹے ہیں۔ علی خان جدون گزشتہ انتخابات 2018 میں پی ٹی آئی کے ایم این اے رہ چکے ہیں۔

    علی خان جدون کے والد امان اللہ جدون مشرف دور میں وزیر پیٹرولیم رہ چکے ہیں۔ 2008 کے عام انتخابات میں سردار مہتاب عباسی نے امان اللہ جدون کو ایبٹ آباد شہر کی نشست پر ہرایا تھا۔

    ن لیگ کے امیدوار مہابت اعوان این اے سترہ سے امیدوار ہیں۔ سردار مہتاب عباسی خود بھی این اے 16 ایبٹ آباد سے آزاد امیدوار ہیں۔

  • چاروں صوبوں کی انتظامیہ نے چیف الیکشن کمشنر کو تیاریوں سے آگاہ کر دیا

    چاروں صوبوں کی انتظامیہ نے چیف الیکشن کمشنر کو تیاریوں سے آگاہ کر دیا

    اسلام آباد: عام انتخابات کی تیاریوں سے متعلق آج الیکشن کمیشن کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں چاروں صوبوں کی انتظامیہ نے چیف الیکشن کمشنر کو تمام تیاریوں سے آگاہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن 2024 کے سلسے میں آج چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیر صدارت اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں ممبران الیکشن کمیشن کے علاوہ سیکریٹری وزارت داخلہ، چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز، آئی جیز، دیگر لا انفورسمنٹ ایجنسیوں کے نمائندگان، چیف کمشنر اسلام آباد، سیکریٹری الیکشن کمیشن اور دیگر اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔

    چیف کمشنر نے کہا کہ انتظامیہ اور لا انفورسمنٹ ایجنسیز کی ذمہ داری ہے کہ وہ عام انتخابات کے پر امن، محفوظ اور کامیاب انعقاد کے لیے بروقت انتظامی و حفاظتی انتظامات یقینی بنائیں، تاکہ ووٹرز بلا خوف و خطر اپنا حق رائے دہی استعمال کر سکیں۔

    چیف سیکریٹریز، آئی جیز اور چیف کمشنر اسلام آباد نے بتایا کہ انتخابات کے انعقاد کے لیے ان کے تمام انتظامات مکمل ہیں، اور ہر قسم کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تمام تر پیش بینی اور تیاری پوری کر لی گئی ہے۔

    پاکستان میں الیکشن 8 فروری کوہی ہوں گے، نگراں وزیراعظم

    اجلاس کو بتایا گیا کہ ملک کے کچھ حصوں میں تھریٹ الرٹس ہیں لیکن پر امن انتخابات کے انعقاد کے لیے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی، بتایا گیا کہ سیلاب سے متاثرہ پولنگ اسٹیشنوں کی مرمت کا کام بھی تیزی سے جاری ہے، تمام حساس ترین پولنگ اسٹیشنوں پر سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کے انتظامات بھی مکمل ہیں، اور متعلقہ اداروں کو فنڈز کی بروقت فراہمی بھی یقینی بنائی جا رہی ہے۔ چیف سیکریٹری خیبر پختون خواہ نے اجلاس کو بتایا کہ برف باری سے متاثرہ اضلاع میں الیکشن کے دن تمام سڑکوں اور راستوں کو کھلا رکھنے اور پولنگ اسٹیشنوں تک عوام کی رسائی کو یقینی بنایا جائے گا۔

    چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے ہدایات دیں کہ تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور ووٹرز کی سیکیورٹی یقینی بنائی جائے، انتخابی ریلیوں اور جلسوں کو بھی مناسب سیکیورٹی مہیا کی جائے، اور الیکشن کے ضابطہ اخلاق پر سختی سے عمل کروایا جائے۔ چیف سیکریٹری بلوچستان نے بتایا کہ پولنگ اسٹیشن سطح پر امن کمیٹیاں قائم کی جا رہی ہیں۔

    چیف سیکریٹری پنجاب نے بتایا کہ انتخابی نشانات کی الاٹمنٹ میں تبدیلی کے متعلق واضح پالیسی ہدایات جاری کی جائیں، تاکہ الیکشن میں تاخیر نہ ہو، چیف الیکشن کمشنر نے بتایا کہ بیلٹ پیپرز کی پرنٹنگ کا کام جاری ہے لہٰذا اس موقع پر اگر انتخابی نشان میں تبدیلیاں کی گئیں تو ان حلقوں میں الیکشن کروانا مشکل ہو جائے گا۔

    سیکریٹری وزارت داخلہ نے اجلاس کو بتایا کہ الیکشن کے لیے وفاقی سطح پر کنٹرول روم بنا دیے گئے ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر نے الیکشن کے انعقاد کے لیے جملہ اقدامات اور انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل (3) 218 کے تحت پرامن اور شفاف انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے اور الیکشن کمیشن اس حوالے سے اپنی ذمہ داری کو پوری تندہی سے پورا کرے گا، انتخابات کی سخت مانٹرنگ ہوگی اور انتخابات مقررہ تاریخ کو ہی منعقد ہوں گے۔

  • گھر سے نکلی تو  نواز شریف میٹنگ کررہے تھے لوگوں کو سستی بجلی اور گیس کیسے دینی ہے، مریم نواز

    گھر سے نکلی تو نواز شریف میٹنگ کررہے تھے لوگوں کو سستی بجلی اور گیس کیسے دینی ہے، مریم نواز

    اوکاڑہ : مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز کا کہنا ہے کہ گھر سے نکل رہی تھی تو نوازشریف آج میٹنگ کررہے تھے کہ عوام کو سستی بجلی ،سستی گیس کیسے دینی ہے؟ شیر پر ٹھپہ لگا کر ملک کو سستی بجلی،سستی گیس سے نوازدو۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن نے انتخابی مہم کا آغاز کردیا ، مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے اوکاڑہ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لاہور سے نکلی تو سوچ رہی تھی اتنی دھند میں کون جلسے میں آئے گا، یہاں عوام کا جم غفیر دیکھ رہی ہوں پنڈال کے باہر بھی عوام ہے۔

    مریم نواز کا کہنا تھا کہ نوازشریف نے مجھے آج انتخابی مہم کے آغازمیں اوکاڑہ بھیجا، نوازشریف اوکاڑہ سے پیارکرتاہےاوراوکاڑہ نے بھی وفا نبھائی ہے، اوکاڑہ کےعوام نے مشکل وقت میں ن لیگ کا ساتھ دیا، آج بھی اتنی سردی میں اوکاڑہ کا جلسہ بتارہاہے8فروری کو شیردھاڑےگا۔

    ن لیگی رہنما نے کہا کہ نوازشریف اورعوام پر ظلم کرنےوالاایک ایک ظالم انجام کو پہنچ رہاہے، جوجتنابڑاظالم ہوتاہے اتنا ہی بڑابزدل بھی ہوتاہے، جو جتنا بے رحم ہوتا ہے اتنا ہی ڈرپوک بھی ہوتا ہے، دوسروں کا احتساب کرتے ہوئےفرعون بنےہوئےتھے، آج اپنی باری آئی تو منہ چھپا کر بھاگ رہے ہیں۔

    انھوں بانی پی ٹی آئی کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عدالتوں سے بھاگنے کے مناظر عوام نے دیکھ لیے ہیں، اس لیے منہ چھپانا پڑتا ہے چوری کی ہے کہیں چوری پکڑی نہ جائے، لوگوں کو چور چور کہنےوالا اپنی باری آئی تو گھڑی بھی نہیں چھوڑی۔

    مریم نواز کا کہنا تھا کہ لوگوں کی ماؤں ،بہنوں،بیٹیوں کوجیلوں میں ڈالا، نوازشریف کو جب نکالا گیا تو وہ عزت سے گھر چلا گیا تھا، ان کی باری آئی تو یہ ذلت سے گھرگئے ، قدرت کے نظام میں گنہگار کی معافی ہے، ظالم کی نہیں ہے، انھوں نے سازش کرکے نوازشریف سے اقتدار چھینا، ان لوگوں کو آپ کی آہ لگی ہے،آج جو کچھ ہورہاہے اس کے ذمہ دار یہ خود ہیں۔

    پی ٹی آئی کے انتخانی نشان سے متعلق ن لیگی رہنما نے کہا کہ دو دن سے شور کررہےہیں کہ ہماراانتخابی نشان چھین لیا، آپ سے کسی نے کوئی نشان واپس نہیں لیا، تمہارا انتخابی نشان بلا نہیں بلکہ وہ ڈنڈا تھا جو تم نے ہاتھ میں پکڑا ہوا تھا, tمہارے ہاتھ میں بلا نہیں بلکہ ڈنڈا تھا جو اب چھین لیاگیاہے , قوم نے دیکھا کہ تم نے اس ڈنڈے سے شہداکی یادگاروں کو توڑا، تم نے اس ڈنڈےسے فوجی تنصیبات پر حملے کئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اب کہو تمہارا انتخابی نشان کیا ہے ، تمہارا انتخابی نشان وہ گھڑی ہونی چاہیے تھی جو چوری کی ، تمہاراانتخابی نشان وہ پیٹرول بم ہوناچاہیے تھا جو پولیس پر برسائے، آج کہو کہ گھڑی اور پیٹرول بم ہمارا انتخابی نشان ہے تو ہم الیکشن کمیشن سے کہتے ہیں انھیں دےدو۔

    مریم نواز نے کہا کہ عمر عطا بندیال کی عدالت میں جاتا تھا تو گڈ ٹو سی یو کہاجاتاتھا، اس کو مرسڈیز میں بٹھا کر عدالت سے رخصت کرکے ریسٹ ہاؤس میں ٹھہرایا جاتا تھا، اس کو سہولت کاری کی عادت تھی ، نہ وہ سہولت کاری رہی نہ وہ سہولت کار رہے، اللہ نے سہولت کاروں کو چن چن کر انجام تک پہنچایا ہے۔

    مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزرنے بانی پی ٹی آئی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اپنے وکلا کو کہو تیاری کرکے عدالت جایا کریں ، اب تمہیں ساس سے فون کرا کر فیصلے لینے کی سہولت میسر نہیں ، دنیا نے عدالت میں لائیو دیکھا جواب مانگنے پر ان کے پاس جواب نہیں تھا، انھوں نے پارٹی الیکشن میں سب کو بلامقابلہ منتخب کرالیا یہ کس جمہوریت میں ہوتاہے، دوسروں سے رسیدیں مانگتے ہو اپنی رسیدیں تو دکھا دو، آپ کی جعلسازی رنگے ہاتھوں پکڑی گئی ،یہ سمجھتے ہیں الیکشن کمیشن گلے میں ہار ڈالے گی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ کہتا تھا نوازشریف کو امپائر ساتھ ملاکر کھیلنے کی عادت ہے ، نوازشریف کے امپائر میرے سامنے یہ عوام کھڑے کھڑے ہیں ، تم نے جتنی بار بھی نوازشریف کو نکالا اب یہ عوام کے امپائر چوتھی بار بھی لیکر آئیں گے، تمہارے امپائر ،تمہاری جعلی سازی دنیا نے لائیو دیکھ لی، ایسے لوگوں کو انتخابی نشان نہیں بلکہ عبرت کا نشان ملتاہے ،مریم نواز

    مریم نواز کا کہنا تھا کہ 8 فروری کو الیکشن ہے آپ نے نوازشریف کو ناصرف ووٹ بلکہ مضبوط حکومت دینی ہے، جو پاکستان سے محبت کرتاہے، وہ نوازشریف کے سوا کسی کو ووٹ دے ہی نہیں سکتا۔

    ن لیگی رہنما نے کہا کہ جتنے ٹھپے شیر پر لگیں گے اتنی تیزی سے آپ کی مہنگائی کم ہوگی، جتنا ووٹ شیر کو ملے گا اتنی تیزی سے گیس آپ کے گھروں میں آئیگی، جتنی پرچیا شیر کیلئے نکلیں گی اتنے بجلی کے بل کم ہونگے، جتنی مضبوط حکومت نوازشریف کو دینگے سستا علاج سستی دوائی گھر پر ملے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمارے دل میں انتقام کا جذبہ نہیں ہے اور نہ اس کی فکر ہے ، ہمیں مزدور اور غریب کے گھروں پر چولہے جلانے کی فکر ہے، گھر سے نکل رہی تھی تو نوازشریف آج میٹنگ کررہے تھے کہ عوام کو سستی بجلی ،سستی گیس کیسے دینی ہے۔

    مریم نواز نے کہا کہ ن لیگ الیکشن تک متحرک ہوگی لیکن اگلے5سال بھی آرام سے نہیں بیٹھےگی،ہر ڈویژن ہر ڈسٹرکٹ میں دانش اسکول ، جدید ترین اسپتال بنے گا، ڈسٹرکٹ ہیلتھ کوارٹر کو بہتر بنائیں گے تاکہ آپ کو لاہور نہ جانا پڑے۔

    انھوں نے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ 8 فروری کو شیر پر مہر لگاکر پاکستان کو تعلیم سے نوازو ، پاکستان کو صحت سے نواز دو ، شیر پر ٹھپہ لگا کر ملک کو سستی بجلی،سستی گیس سے نوازدو۔

  • الیکشن کمیشن کی سینیٹ  قرارداد پر انتخابات ملتوی کرنے سے معذرت

    الیکشن کمیشن کی سینیٹ قرارداد پر انتخابات ملتوی کرنے سے معذرت

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے سینیٹ قرارداد پر انتخابات ملتوی کرنے سے معذرت کرلی اور کہا اس مرحلے پر عام انتخابات کو ملتوی کرنا مناسب نہیں ہو گا۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد سے متعلق سینیٹ سیکریٹریٹ کو خط لکھا، سینٹ کو یہ خط ایڈیشنل ڈائریکٹر الیکشن کمیشن پاکستان سید ندیم حیدر کی جانب سے ارسال کیا گیا۔

    الیکشن کمیشن پاکستان نے سینٹ کی قرارداد نمبر 562 پر جواب جمع کرایا، جس میں کہا کہ الیکشن کمیشن نے سینیٹ قرارداد کا اجلاس میں جائزہ لیا، 5 جنوری 2024 کے ساتھ سینیٹ کی طرف سے منظور کردہ قرارداد نمبر 562 کاپی کے ساتھ اس کمیشن کو بھجوائی گئی، اس معاملے پر کمیشن کے اجلاس میں تبادلہ خیال کیا گیا۔

    خط میں کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے صدر پاکستان کی مشاورت سے 8 فروری 2024 کو عام انتخابات کے لیے پولنگ کی تاریخ مقرر کی۔

    الیکشن کمیشن نے کہا کہ امن و امان کی بحالی کے لیے، کمیشن نے نگراں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو سیکیورٹی بہتر بنانے اور عام انتخابات پرامن/قابل اعتماد انعقاد کے لیے ووٹرز کو سازگار ماحول فراہم کرنے کے لیے ہدایات جاری کیں۔

    خط میں کہنا تھا الیکشن کمیشن نے عام انتخابات 2024 کے انعقاد کے حوالے سے تمام ضروری انتظامات کر لیے ہیں، 8 فروری 2024 کو عام انتخابات 2024 کے انعقاد کے لیے اگست کو سپریم کورٹ میں کمٹمنٹ بھی جمع کرائی ہے۔

    الیکشن کمیشن نے خط میں کہا کہ ماضی میں عام انتخابات اور بلدیاتی انتخابات سردیوں کے موسم میں ہوتے رہے ہیں، کمیشن کے لیے اس مرحلے پر عام انتخابات 2024 کو ملتوی کرنا مناسب نہیں ہوگا۔

  • الیکشن 2024 ملتوی کرانے کی قرارداد پر علمدرآمد ، سینیٹر دلاور خان کا چیئرمین سینیٹ کو خط

    الیکشن 2024 ملتوی کرانے کی قرارداد پر علمدرآمد ، سینیٹر دلاور خان کا چیئرمین سینیٹ کو خط

    اسلام آباد : سینیٹر دلاور خان نے الیکشن 2024 ملتوی کرانے کی قرارداد پر علمدرآمد کے لئے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو خط لکھا ، جس میں کہا کہ یقینی بنایا جائے کہ 8 فروری کے انتخابات ملتوی کیے جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹر دلاور خان نے الیکشن ملتوی کرانے کی قرارداد سے متعلق چیئرمین سینیٹ کو خط لکھا۔

    خط میں کہا گیا کہ سینیٹ نے 5 جنوری کو الیکشن ملتوی کرانے کی قرارداد پاس کی تھی، یہ بات باعث تشویش ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے تاحال 8 فروری کے انتخابات ملتوی کرانے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔

    سینیٹر دلاور خان کا کہنا تھا کہ قرارداد میں نشاندہی کیے گئے تحفطات پر توجہ دینی چاییے تھی مسائل حل کئے بغیر صاف شفاف انتخابات کے انعقاد پر سمجوتا نظر آرہا ہے۔

    خط میں مزید کہا گیا کہ بطور ایوان کے کسٹوڈین کے مداخلت کرکے میری قرارداد پر عملددامد کی موجودہ صورت حال معلوم کی جائے اور یقینی بنایا جائے کہ 8 فروری کے انتخابات ملتوی کیے جائیں تاکہ ملک بھر سے لوگ الیکشن سرگرمیوں میں شرکت کر سکیں۔

    یاد رہے 5 جنوری کو سینیٹ میں 8 فروری کے عام انتخابات کو معطل کرنے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی گئی تھی۔

    سینیٹر دلاور خان نے الیکشن میں سازگار ماحول کی فراہمی کے لیے قرارداد پیش کی تھی ، جس میں کہا گیا تھا کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں صورتحال خراب ہے۔ مولانا فضل الرحمان اور محسن داوڑ پرحملے ہوئے ہیں جب کہ ایمل ولی خان اور دیگر سیاسی رہنماؤں کو تھریٹ ملے ہیں۔ الیکشن کے انعقاد کے لئے ساز گار ماحول فراہم کیا جانا چاہیے۔

    قرارداد میں کہا تھا کہ خیبر پختونخوا، بلوچستان میں دہشتگردی کی کارروائیاں جاری ہیں جب کہ محکمہ صحت ایک بار پھر کورونا کے پھیلنے کا عندیہ دے رہا ہے

    قرارداد میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ چھوٹے صوبوں میں بالخصوص الیکشن مہم چلانے کیلیے مساوی حق دیا جائے اور الیکشن کمیشن شیڈول معطل کر کے سازگار ماحول کے بعد شیڈول جاری کرے۔

  • ن لیگی رہنما حامد حمید نے الیکشن لڑنے کے لیے آزاد پینل کا اعلان کر دیا

    ن لیگی رہنما حامد حمید نے الیکشن لڑنے کے لیے آزاد پینل کا اعلان کر دیا

    سرگودھا: ن لیگی رہنما حامد حمید نے الیکشن لڑنے کے لیے آزاد پینل کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سرگودھا میں انتخابی حلقے این اے 84 میں عوام دوست پینل ن لیگ کے مقابلے میں سامنے آ گیا، ٹکٹ کے معاملے پر ن لیگی رہنما حامد حمید کی جانب سے اختلافات کے بعد انھوں نے آزاد پینل تشکیل دے دیا ہے۔

    حلقے کے ن لیگی عہدیداروں اور کارکنان نے پارٹی کی بنیادی رکنیت سے استعفے بھی دے دیے ہیں، عوام دوست پینل این اے 84، پی پی 75، پی پی 76 سے الیکشن لڑے گا۔

    آزاد امیدوار حامد حمید نے اس سلسلے میں الزام لگایا کہ ڈاکٹر لیاقت اور عبدالرزاق ڈھلوں کرپشن میں ملوث رہے ہیں، اس لیے وہ کسی صورت میں الیکشن سے دستبردار نہیں ہوں گے۔

    انھوں نے کہا کہ نواز شریف اور مریم نواز کا ہمیشہ ان کی جانب سے فقید المثال اور تاریخی استقبال کیا گیا، اس لیے ہم پر ن لیگی قیادت کا نہیں بلکہ قیادت پر ہمارا قرض ہے۔

  • الیکشن 2024: مخصوص نشستوں کی فہرست جاری

    الیکشن 2024: مخصوص نشستوں کی فہرست جاری

    الیکشن کمیشن نے سندھ سے قومی اور صوبائی اسمبلی کی مخصوص نشستوں کی فہرست جاری کر دی۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق سندھ میں خواتین اور اقلیتی نشستوں کیلئےکاغذات کی جانچ پڑتال مکمل کر لی گئی ہے جس کے بعد مخصوص نشستوں کی فہرست جاری کر دی گئی ہے۔

    سندھ اسمبلی میں خواتین کی مخصوص نشستوں پر 83 امیدوار مدمقابل ہوں گے جب کہ قومی اسمبلی میں خواتین کی مخصوص نشستوں پر48امیدوار آمنے سامنے ہیں۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ اقلیتی نشستوں پر38 امیدوار مدمقابل ہوں گے انتخابات کے بعد ترجیحی فہرستوں کے مطابق امیدواروں کا نوٹیفکیشن جاری ہوگا ہر پارٹی کیلئےجنرل نشستوں پر خواتین امیدواروں کی 5 فیصد نمائندگی لازم ہے۔

    الیکشن کمیشن نے ہدایت کی کہ سیاسی جماعتیں 5 روز میں جنرل نشستوں پر امیدواروں کی فہرست جمع کرائیں۔