Tag: الیکشن

  • عوام تیاری کرلیں الیکشن اگلے سال ہوں گے،عمران خان

    عوام تیاری کرلیں الیکشن اگلے سال ہوں گے،عمران خان

    سرگودھا: پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے کہا ہے کہ اس میں کسی کو شک نہیں ہونا چاہئے کہ قوم جاگ چکی ہے، اس کا ثبوت آج کا جلسہ ہے، میں سرگودھا کے عوام کا شکریہ ادا کرتاہوں،اور منظم جلسہ کرنے پر انتظامیہ کو مبارکباد دیتا ہوں،

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سرگودھا میں ایک بہت جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا،عمران خان نے کہا کہ میرے گھر کی بجلی کاٹی گئی اس لئے کہ میں نے بجلی کا بل نہیں بھرا، اور میں نے اپنے گھر کا بجلی کا بل جلا دیا۔

    میں نے بل اس لئے جلایا کہ نواز شریف دور میں اسی فیصد بجلی کے ریٹ بڑھائے گئے،لیکن ایک سال بعد بھی نہ تو لوڈشیڈنگ میں کمی آئی اور نہ ہی بجلی کی قیمت کم ہوئی،۔

    انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ ہاؤس پر ایک کروڑ، وزیر اعظم ہاؤس پر پانچ کروڑ پریذیڈنٹ ہاؤس پر ایک کروڑ روپے کے بجلی کے بل واجب الادا ہیں لیکن ان کی بجلی نہیں کاٹی گئی۔

    عمران خان نے کہا کہ ہم اس ظالم نظام کیخلاف جنگ لڑ رہے ہیں تین سو چوراسی ارب روپے کی بجلی چوری ہورہی ہے اور یہ پیسہ عوام کی جیبوں سے لیا جا رہا ہے اگر آپ اس نظام کیخلاف نہیں کھڑے ہوئے تو بجلی اسی طرح مہنگی ہوتی رہے گی۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ جب تک نواز شریف مستعفی نہیں ہوں گے دھرنا جاری رہے گا،انہوں نے اعلان کیا کہ اگلے جمعے کو گجرات میں جلسے سے خطاب کروں گا،

    انہوں نے کہا کہ عوام الیکشن کی تیاری کر لیں اگلا سال الیکشن کا سال ہوگا انہوں نے مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی کے کارکنان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کو اپنے بچوں کے مستقبل کی فکر ہے تو آپ آصف زردا ری اور نواز شریف سے کیوں نہیں پوچھتے کہ ان کے پاس اتنا پیسہ کہا ں سے آیا ،

    عمران خان نے کہا کہ آج سے چھ سال پہلے قرضہ تینتیس ہزار روپے فی پاکستانی تھا جو آج بڑھ کر اٹھاسی ہزار روپے ہوگیا ہے،یہ قرضہ عوام اپنے خون پسینے کی کمائی سے دیں گے کیوں کہ ہرچیز مہنگی ہوجائے گی۔

    انہوں نے کہا کہ مک مکا کی سیاست کا نتیجہ ملتان میں نکل آیا ہے اتنی بڑی پیپلز پارٹی کے امیدوار کی ضمانت ضبط ہوگئی۔پیپلز پارٹی والے کب تک ذوالفقار علی بھٹو کا نام استعمال کرینگے۔

  • غیر معیاری سیاہی نے انتخابات کو مشکوک بنا دیا

    غیر معیاری سیاہی نے انتخابات کو مشکوک بنا دیا

    اسلام آباد: انتخابی عمل کو شفاف بنانے کیلئے کروڑوں روپےسے تیارکی گئی معیاری سیاہی کے غیر معیاری ہونے کے ثبوت نے الیکشن کو مزید مشکوک بنادیا ہے۔ الیکشن کمیشن بھی لاکھوں روپے وصول کرکےانتخابی عذرداریاں نمٹانے میں مصروف رہا۔ جس سیاہی پر تکیہ تھاوہی کالک مل گئی۔

    انتخابی تیاریوں کےدوران مقناطیسی سیاہی کو ایسے پیش کیاگیا کہ اب دھاندلی کی گنجائش ہی باقی نہیں اور سیاہی پر قوم کے لگ بھگ دس کروڑ روپے خرچ کئے گئے، الیکشن کمیشن لیکن یہی سیاہی جواب دے گئی۔

    جب اسمبلی سے لے کر ڈی چوک تک بار بار مقناطیسی سیاہی پر سوال اٹھے تو پہلے پی سی ایس آئی آر نے سیاہی کے ناقص ہونے کا اعتراف کیا پھر الیکشن کمیشن نے یہ کہہ کر جان چھڑائی مقناطیسی سیاہی تو قانونی طور پر لازمی نہیں تھی۔

    سوال یہ ہے کہ مقناطیسی سیاہی لازمی نہیں تھی تو پھر اس پر اتنے دعوے کیوں گئے؟ اسی مقناطیسی سیاہی کے لئے الیکشن کمیشن نے حکومت سے اضافی روپے کیوں مانگے تھے؟ الیکشن کمیشن نے انتخابات سے پہلے کیوں نہیں کہا کہ مقناطیسی سیاہی کا استعمال لازمی نہیں؟

    کیا الیکشن کمیشن کا مقناطیسی سیاہی کے لازمی نہ ہونے کا بیان سیاسی نہیں؟ اور سب سے اہم کیا الیکشن کمیشن مقناطیسی سیاہی پر کئے گئے دعوؤں پر قوم سےمعافی مانگے گا؟

  • بلاول بھٹو زرداری نے آئندہ الیکشن لڑنے کااعلان کردیا

    بلاول بھٹو زرداری نے آئندہ الیکشن لڑنے کااعلان کردیا

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے آئندہ الیکشن لڑنے کااعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری نےصحافیوں کے اعزازمیں ظہرانہ کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے آئندہ انتخابات میں این اے دوسو سات رتوڈیرو سے حصہ لینے کا اعلان کیاہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے متاثرین سیلاب کے لئے ایک کروڑ مالیت کا امدادی سامان بھی بھیجا جائے گا۔ صحافیوں سے بات چیت کے دوران انھوں نے مزید کہا کہ سندھ کی تقسیم کسی قیمت پر برداشت نہیں کریں گے اور نہ ہی کسی کواجازت دینگے کہ وہ ہماری سرزمین دہشت گردی کیلئے استعمال کرے ۔

    انھوں نے مزید کہا کہ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے حیدر گیلانی کوفوری طور پر رہاکیاجائے۔

    بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھاکہ پورا ملک سیلاب کاشکار ہے،ایسے میں دھرنے اناکامسئلہ لگتے ہیں۔

    سندھی طالبان کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھی طالبان کاوجود ہی نہیں،یہ لفظ میری سمجھ سے بالا تر ہے۔

  • سب اچھا ہے، آئین کی نظرمیں

    آج سیاستدان ، وکلاءسب یک زبان ہو کر کہہ رہے ہیں کہ اگر آئین کو چھیڑنے کی کوشش کی گئی تو ملک تقسیم ہو جائے گا خانہ جنگی بھی شروع ہو سکتی ہے اور مارشل لا سے تباہی کے سوا کچھ نہیں آئے گا۔

    سب سے پہلے تو قارئین گرامی آپ کو یہ بتاتے چلیں کہ اب وکلاءوہ نہیں ہیں جو آج سے چالیس سال قبل صرف انسان اورانسانیت کا درس دیا کرتے تھے، آج وکلاءسیاسی جماعتوں میں تقسیم ہو چکے ہیں لہٰذا اب عوام کی نظر میں ان کے بیانات کی اہمیت ختم ہوگئی ہے پاکستان میں سیکڑوں وکیل تو وہ ہیں جو صرف ایک کیس کی فیس بیس لاکھ یااس سے بھی زیادہ لے رہے ہیں، اب ان جیسے وکیلوں کا غریبوں سے کوئی واسطہ نہیں سیاستدانوں کی طرف دیکھو تو مایوسی کے بادل عوام کے چہروں پر سجے نظر آتے ہیں۔

     ماضی سے آج تک آئین کی حدود کا ہمیں پتہ نہیں چل سکا کبھی یہ خانہ جنگی کی باتیں کرتے ہیں کبھی ملک کی تقسیم کی باتیں کرتے ہیں یہ سب بناؤٹی ادا کارہیں ،جتنا ساتھ اس عوام کا فوج نے دیا ہے اس کی مختصر تاریخ ہے، ایوب خان مرحوم نے مارشل لاءلگایا صرف چینی کی قیمتیں معمولی سی بڑھائی گئیں عوام نے انہیں اتار دیا وہ خود بھلادشخص تھا چلا گیا۔

    اس کے بعد کیا ہوا؟ خوب سیاسی جھگڑے ہوئے ان سیاستدانوں نے پاکستان کے ایک بازو کو تن سے جدا کر دیا اور ہم صرف مغربی پاکستان کے ہو کررہ گئے، پربھٹو مرحوم نے اقتدار سنبھالا جمہوریت کے نام پر کیا کچھ نہیں ہو،ا 1977ءمیں جب الیکشن ہوا تو اس میں کھل کر دھاندلی ہوئی ،قومی اتحاد بنا اور پھر ان کے مطالبات نہ مانے گئے اور ضیاءالحق مرحوم نے ملک کی باگ دوڈ سنبھال لی، نہ آئین ختم ہوا نہ ملک ٹوٹا اور ان کا دور سنہری دور تھا.

    پھر اس ملک میں نواز شریف نے طیاروں کا رخ موڑنے کا فیشن روشناس کرایا ابھی گذشتہ دنوں بھی انہوں نے طاہرالقادری کو اسلام آباد کے بجائے لاہور ائیر پورٹ پر اتارا، اس طرح انہوں نے پرویز مشرف کو بھی آسمانوں کی سیرکروائی اورپھرنواز شریف نا کام سیاست کی طویل سپرپرنکل گئے۔

    پرویز مشرف نے ملک کی با گ دوڈ سنبھال لی یہ بھی فوجی جنرل تھے، انہوں نے ایک خوبصورت دور جو مہنگائی سے پاک تھا قوم کو دیا نہ آئین ختم ہوا نہ ملک تقسیم ہوا یہ سیاست دان عوام کو ڈراتے اور خوفزدہ کرتے ہیں کہ اگر فوج آئی تو ملک ختم ہوجائے گا ان عقل کے اندھوں کو کون سمجھائے کہ فوج ہی تو وہ ادارہ ہے جو تمہاری نا کامیوں جھگڑوں ، مفادات ، کرپشن ،نا جائز قرضے ، بد معاشیاں ان سب کولپیٹ کر اپنے بوٹو ں تلے کچلتا ہے اورعوام کو نئی روشنی دکھاتا ہے.

    سیاست دانوں نے آئین کوہوّا بنا رکھا ہے قرآن پاک کے حوالے سے تو ان کے منہ سے ایک لفظ نہیں نکلتانہ جانے یہ اس اسلامی ملک میں آئین کو کیا بنانا چاہتے ہیں،اور کہتے ہیں کہ آئین میں تمام مسائل کا حل موجود ہے،اور آئین بالاتر ہے۔

    قارئین گرامی میں اپنے آرٹیکل میں آپ کے حقوق جو آئین نے دیئے ہیں اس پر تبصرہ ضرور کروں گا تاکہ آپ کو احساس ہو کہ یہ چندگھٹیا سیاست دان آئین کا نام لے کر آپ کو کتنا بیوقوف بنا رہے ہیں گذشتہ دنوں ماڈل ٹاﺅن میں قتل و غارت کی وجہ سے دو خواتین سمیت 14افراد شہید ہوئے اور بیسیوں افراد زخمی ہوئے، کیا آئین اس بات کی اجازت دیتاہے؟

    آئین کی مختصر تشریح یہ ہے کہ جب سیاست دانوں کے مفادات ہوتے ہیں تو یہ ایک ہوجاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ آئین اس کی اجازت دیتا ہے اور وہ وکلاءجو لاکھوں میں معاوضہ لیتے ہیں وہ اخبارات اور ٹی وی میں دلائل دیتے ہوئے سیاستدانوں کا ساتھ دے کرکہتے ہیں کہ واقعی آئین اس کی اجازت دیتا ہے اور جہاں بھوک ،پیاس سے مرتی عوام کا معاملہ آئے وہاں یہ وکیل نظر نہیں آئیں گے،بلکہ سیاسی جماعتوں کے ترجمان اخبارات میں بیان دیتے ہیں کہ آئین اس کی اجازت نہیں دیتا،

    جیتے ہوئے سیاستدان نواز شریف کا ساتھ دے رہے ہیں آئین کی بقاء اورجمہوریت کی سلامتی کی باتیں کررہے ہیں کیونکہ ان کے دال دلیے چل رہے ہیں، لیکن دھرنے دینے والوں سے کیسے نمٹا جائے اس کا حل ان کے پاس نہیں ہے۔

    ملک کی بہتری کے لئے ہمارے لیڈروں کے پاس کوئی حل نہیں بس ان کا کہنا ہے جمہوریت قائم رہے اس لئے کہ جب پاک فوج آتی ہے اور ملک کا اقتدار سنبھالتی ہے تو ان کی کرپشن اقرباءپروری لوٹ مار سب کی چھٹی ہوجاتی ہے اوریہ عوا م کی لوٹی ہوئی دولت سے گزاراکرتے ہیں پھر نئے الیکشن کی بات کرتے ہیں تاکہ اسمبلیوں میں آکر دوبارہ اپنے پیٹ کی دوزخ کو ٹھنڈا کر سکیں کیونکہ پاک فوج کی موجودگی میں تو یہ اپنے بلوں میں چلے جاتے ہیں.

    لہٰذا اس سے پہلے کہ فوج اس ملک کے تباہ شدہ سسٹم کو سنبھالے اوردھاندلی کے معاملے کو خوش اسلوبی سے سنبھالنے کے لئے نواز شریف اور ان کے رفقاءعمران خان اور طاہرالقادری کے کہنے کے مطابق سیاسی نظام میں تبدیلی لائیں،جلد از جلد شفاف انتخابات کرائیں نگراں حکومت قائم کی جائے اور فوج کی نگرانی میں شفاف الیکشن کرائے جائیں .

    اگر ایسا نہیں ہوا تو پھر آپ کو یہ الفاظ سننے پڑیں گے کہ آئین اس بات کی اجازت نہیں دیتا جان دے دیں گے جمہوریت پر آنچ نہیں آنے دیںگے لہٰذا عدالتوں اور پاک فوج سے بھی درخواست ہے کہ برائے مہربانی اس ملک میں شفاف الیکشن کروادیں تاکہ یہ جمہوریت اور آئین کے نام نہاد چمپیئن مستقبل میں یہ نہ کہہ سکیں کہ 18کڑوڑ عوام ہمارے ساتھ ہے ہم آئین اور جمہوریت کے لئے جان تو کیا سر کٹوا سکتے ہیں تاکہ ہمارے دال اور دلیے چلتے رہیں۔

  • قوم جاگتی ہےتواس پرکوئی ظلم نہیں کرسکتا، عمران خان

    قوم جاگتی ہےتواس پرکوئی ظلم نہیں کرسکتا، عمران خان

    اسلام آباد : عمران خان نے کہا کہ جب قوم جاگتی ہےتو اس پرکوئی ظلم نہیں کرسکتا،پاکستانیوں ظلم اور ناانصافی کےخلاف کبھی چپ نہ بیٹھنا۔

    اسلام آباد میں آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین  عمران خان کا کہنا تھا کہموجودہ نظام میں طاقتور ہر ناجائز کام کر سکتا ہے، نوکریوں کی قلت کے باعث لوگ بیرون ملک کا رخ کر رہے ہیں،روزگار فراہم کرنا حکومت کا فرض ہے اور عوام کا حق ہے۔

    عمران خان نے کہا ہے کہ حکمران جائیں گے تو انشاءاللہ تحریک انصاف الیکشن جیت کر آئے گی، عوام کو اپنے حقوق کیلئے کھڑا ہونا پڑے گا، لوگوں کے باہر نکلنے سے پاکستان بدل گیا۔جو دھرنے کےشرکاء نے کیا وہ کوئی نہیں کرسکتا۔ آئندہ بھی وزیراعظم اگر ہرروز بجلی مہنگی کرے، ٹیکس لگائے تو گھروں سے باہر نکلنا۔

    آزادی مارچ کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ناانصافی کا نظام ختم ہونے والا ہے، نیا پاکستان بن کر رہے گا، جب قوم زندہ ہو جائے تو ان پر کوئی ظلم نہیں کر سکتا۔

  • نوازشریف کو فوری مستعفی ہوکردوبارہ انتخابات کرانےچاہئیں، عمران خان

    نوازشریف کو فوری مستعفی ہوکردوبارہ انتخابات کرانےچاہئیں، عمران خان

    اسلام آباد: عمران خان نے کہا ہے کہ افضل خان کے انکشافات سے ثابت ہوگیا کے دوہزار تیرہ کے انتخابات دھاندلی شدہ تھے ۔

    آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے تحریک انصاف کے چئرمین عمران خان کا کہنا تھا کہ افضل خان کے انکشافات سے ثابت ہوگیا،انتخابات دھاندلی شدہ تھے،عمران خان نوازشریف کی تقریر کے بعد یواین ڈی سسٹم بند ہوگیا،اور انتخابی نتائج میں تبدیل ہوئے۔

    عمران خان نے کہا کہ انتخابات میں 35 پینکچر نہیں،بہت سارے پینکچر ہوئے تھے،ریٹرنگ افسران الیکشن کمیشن کو نہیں چوہدری افتخار کو جوابدہ تھ، چوہدری افتخار نے کہا تھا مجھے نگران وزیراعظم بنادو،میں انتخابات میں جیت وا دونگا ، آصف علی زرداری نے فون کرکے کہا انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے، افتخار چوہدری نے چار حلقے نہیں کھولے کیونکہ دھاندلی میں خود ملوث تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ فخرالدین جی ابراہیم نے کا کہا اختیارات میرے پاس نہیں چیف جسٹس کے پاس ہیں ، افتخار چوہدری نے عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا ہے ، ان انکشافات کے بعد وزیراعظم نواز شریف کا اپنے عہدے پر برقرا رہنے کا کوئی جواز باقی نہیں رہ گیا اور نہ ہی ان کے وزیراعظم ہوتے ہوئے شفاف تحقیقات ہو سکتی ہیں، ان کے استعفے تک یہاں سے نہیں اٹھیں گے۔

  • جمہوریت بچانے کے لئے آج دو غازی اکھٹے ہوگئے، عمران خان

    جمہوریت بچانے کے لئے آج دو غازی اکھٹے ہوگئے، عمران خان

    اسلام آباد : عمران خان نے کہا ہے کہ ایک دوسرے پر الزام لگانے والے آج اکھٹے ہوگئے ہیں۔

    پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا تھا کہ علی بابا اور چالیس چور کہنے والے جمہوریت کے غازی آج اکٹھے ہو گئے، جب تک نواز شریف استعفیٰ نہیں دے گا، ادھر ہی رہیں گے۔

    نواز شریف کو مخاطب کرتے ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف جتنے کنٹینرز لگانے ہیں لگا لو، آپ عوام کو نہیں روک سکتے، نواز شریف کی حکومت کو نہیں چلنے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف ایک مہینے کیلئے کرسی چھوڑ دیں اور انکوائری کمیٹی کو فیصلہ کرنے دیں۔
    عمران خان کا کہنا تھا کہ اپنے گھر کے بستر سے زیادہ اس کنٹینر پر اچھی نیند آرہی ہے، ایک وقت تھا جب آصف زرداری بھی سخت زبان استعمال کرتے تھے لیکن آج جمہوریت خطرے میں ہے تو نواز شریف اور زرداری اکٹھے ہو گئے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ دنیا میں جہاں جہاں جمہوریت ہے وہاں غریب کے بچے کو مفت تعلیم ملتی ہے، غریب آدمی عدالتوں کے دھکے نہیں کھاتا لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں حکمران امیر اور عوام غریب ہوتے گئے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے کسان کو سستی بجلی اور مفت پانی ملتا ہے اور جب کسان اوپر جاتا ہے تو ملکی پیداوار بڑھتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ آج بہت خوش ہوں کہ میری قوم جاگ گئی ہے اور عوام کو شعور آگیا ہے، وہ جانتے ہیں کہ کون جمہوریت کے ساتھ کھڑا ہے اور کون جمہوریت کی آڑ میں پیسہ بنانے کے چکر میں ہے۔ عمران خان نے کہا کہ جمہوریت بچانے کیلئے ایک دوسرے پر الزام لگانے والے ز رداری اور نواز شریف اکٹھے ہوئے ہیں تو پیپلز پارٹی کے کارکن دھرنے میں آ گئے ہیں جس پر بہت خوش ہوں۔

  • دھاندلی زدہ حکومت کبھی جمہوری نہیں ہوتی،عمران خان

    دھاندلی زدہ حکومت کبھی جمہوری نہیں ہوتی،عمران خان

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے اگر آج ہم دھاندلی زدہ الیکشن سے جیتے ہوئے حکمرانوں کے خلاف نہیں کھڑے ہوں گے تو ہماری آنے والی نسلیں ان کے بچوں کی غلامی کریں گی۔

    اسلام آباد میں دھرنے کے شرکاء سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی آزادی کی لئےبھی سڑکوں پر نکلے،عوام تاجروکلاء ودیگر طبقات نے مل کرعدلیہ کو آزاد کروایا تھا۔

    عمران خان نے کہا کہ وہ راستوں میں کنٹینر لگا کر آنے والے لوگوں کا راستہ روک سکتی ہے تو یہ اس کی بھول ہے حکمران پولیس کو غلط استعمال کررہے ہیں،عوام کے سمندر کو آنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔

    ان کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ  کے کپتان کو ایسی ٹریننگ دی ہے کہ وہ آخری گیند تک کھیل سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دھاندلی زدہ الیکشن کی حکومت جمہوری نہیں ہوتی ملک میں جمہوریت ہے ہی نہیں تو ڈی ریل کیا ہوگی؟؟

    عمران خان نے کہا کہ اب مجھے بہت اچھی نیند آتی ہے اور میں کنٹینر میں بہت مزے سے سوتا ہوں، کیونکہ میرے دل میں کوئی خوف نہیں،حکمرانوں کے دل میں خوف ہے کیونکہ یہ دھاندلی میں ملوث ہیں۔

  • چاہے جیل جانا پڑےاسلام آباد جائیں گے، عمران خان

    چاہے جیل جانا پڑےاسلام آباد جائیں گے، عمران خان

    لاہور: تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے پر رد عمل ظاہرکرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں اس فیصلے کی سمجھ نہیں آرہی۔

    عمران خان نے اپنے ردعمل میں کہا کہ ہم کسی سے لڑنے اسلام آباد نہیں جارہے، ہمارا لانگ مارچ پرامن ہے،ہم غیرآئینی مارچ نہیں کریں گے، عمران خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر انہیں جیل بھی جانا پڑے پھر بھی مارچ نہیں رکے گا،لاہورہائیکورٹ کے فیصلے کی سمجھ نہیں آرہی، چیئرمین تحریک انصاف نے جاوید ہاشمی کی نارضگی پر کہا کہ جاوید ہاشمی کو تحفظات تھے تو مجھ سے بات کرتے، دھاندلی سے جیتنے والوں کی کوئی حیثیت نہیں۔

  • انقلاب اور آزای مارچ , پی ٹی آئی اور عوامی تحریک میں چار نکات پراتفاق

    انقلاب اور آزای مارچ , پی ٹی آئی اور عوامی تحریک میں چار نکات پراتفاق

    لاہور: پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک مین انقلاب اور آزای مارچ پر چار نکات پر اتفاق ہوگیا، پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ سیاسی جدوجہد پرامن اور آئین کے دائرے میں ہوگی، مارشل لا کے نفاذ کو برداشت نہیں کیاجائے گا۔

    شاہ محمود قریشی کی سربراہی میں پاکستان تحریک انصاف کے وفد کی طاہرالقادری سےملاقات میں انقلاب اورآزادی مارچ کیلئے چار نکات پراتفاق ہوگیا، شاہ محمود قریشی کا کہنا ہےدونوں جماعتوں کی جدوجہد جمہوری ہوگی،جس کا مقصدحقیقی جمہوریت رائج کرنا ہے،شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ حالات بگڑے تو ذمہ دار وفاقی اور پنجاب حکومت ہوگی، شاہ محمود قریشی نے واضح کیا کہ اس جدوجہد میں کوئی غیر آئینی اقدام کیا گیا تومزاحمت اور مذمت کی جائے گی، پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا ان کامقصد ملک میں جمہوریت کو ڈی ریل کرنا نہیں، نہ ہی جمہوریت کیخلاف کوئی سازش کی جارہی ہے۔