Tag: الیکشن

  • عمران عباس نے الیکشن سے متعلق اہم ویڈیو شیئر کردی

    عمران عباس نے الیکشن سے متعلق اہم ویڈیو شیئر کردی

    پاکستان کے معروف اداکار عمران عباس نے الیکشن سے متعلق بھارتی انڈسٹری کے شاہ رُخ خان کی فلم کا ایک سین شیئر کیاہے۔

    فوٹو اینڈ شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر عمران عباس نے پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات سے قبل شاہ رُخ کی فلم ’جوان‘ کا ایک اہم ترین اور سوچ کو اجاگر کرنے والا سین شیئر کیا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Imran Abbas (@imranabbas.official)

    ویڈیو میں شاہ رُخ خان عام شہریوں کو سیاسی رہنماؤں کے انتخاب کے لیے احتیاط سے کام لینے اور اُن سے اپنے مستقبل سے متعلق سوال پوچھنے کے بارے میں ترغیب دے رہے ہیں۔

    عمران عباس نے ویڈیو کے کیپشن میں اپنے فالوور کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’یہ دیکھیں، شاید کچھ سمجھ آ جائے آپ لوگوں کو‘‘۔

    عمران عباس کی جانب سے اپنی اس پوسٹ میں جنرل الیکشنز کے ہیش ٹیگ کا بھی استعمال کیا ہے۔

  • ’الیکشن کے نتائج رات ایک بجے دیں گے‘

    ’الیکشن کے نتائج رات ایک بجے دیں گے‘

    چیف الیکشن کمشنر سکندرسلطان راجہ نے کہا ہے کہ عام انتخابات کے نتائج قانون کے مطابق رات ایک بجے تک دیں گے۔

    صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن بروقت کرانے کیلئے تیاریاں مکمل ہیں الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہےکہ پرامن اور شفاف الیکشن کرائیں۔

    انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال اور وقت کی کمی سےبیلٹ پیپرز کی مزید پرنٹنگ کی گنجائش نہیں الیکشن کمیشن نےتمام سیاسی جماعتوں کو لیول پلیئنگ فیلڈفراہم کی ہم نےتفصیلی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی۔

    چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ کمیشن نےچیف سیکرٹریز،آئی جیزکوسخت ہدایات جاری کیں، عام انتخابات کے نتائج قانون کے مطابق رات ایک بجےتک دیں گے، آرٹی ایس کی بجائے ای ایم ایس کا استعمال شفاف انتخابات  کرانا ہے الیکشن کمیشن آئین کے مطابق اپنا کردار احسن طریقے سے ادا کر رہا ہے۔

  • میں زندہ ہی اس الیکشن کے لیے ہوں دیکھ کر جاؤں گا: انور مقصود

    میں زندہ ہی اس الیکشن کے لیے ہوں دیکھ کر جاؤں گا: انور مقصود

     عام انتخابات 2024 کے لیے اے آروائی نیوز نے ’نکلو پاکستان کی خاطر‘ مہم کا آغاز کردیا۔

    نامور دانشور اور مصنف انور مقصود نے قوم کو پیغام میں کہا ہے کہ خوشی کی خبر ہے، پاکستان میں 8 فروری کو الیکشن ہونے جارہے ہیں، موسم کیسا بھی ہو آپ کو گھر سے نکلنا ہے۔

    انور مقصود نے کہا کہ 8 فروری کو ووٹ کے لیے ضرور نکلیں، جس کو دل چاہے ووٹ دیں، چھٹی کا دن ہے گھر نہ بیٹھیں، چھٹی کا دن ہے سب گھر سے نکلیں۔

    انور مقصود کا کہنا تھا کہ میں زندہ ہی اس الیکشن کے لیے ہوں کہ دیکھ  کر جاؤں، 8 فروری کو  ہر گھر سے آپ کے ساتھ انور مقصود نکلے گا۔ گھر سے نکلیں ووٹ ڈالیں۔

  • الیکشن کمیشن نے توہین آمیز انتخابی نشان جاری کیے: بابر اعوان

    الیکشن کمیشن نے توہین آمیز انتخابی نشان جاری کیے: بابر اعوان

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کسی صورت الیکشن کا بائیکاٹ نہیں کرے گی۔

    پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر بابر اعوان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہاں پچ ہی اکھاڑدی گئی، لوگ وکٹ اٹھا کر بھاگ گئے، بلّا ہم سے چھن گیا، اس سب کے باوجود ہم الیکشن سے باہر نہیں نکلیں گے۔

    پی ٹی آئی رہنما بابر اعوان کہتے ہیں الیکشن کمیشن نے توہین آمیز انتخابی نشان جاری کیے ہیں جو آئین کے آرٹیکل چودہ کی خلاف ورزی ہیں، پی ٹی آئی ایک جمہوری پارٹی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نواز شریف پہلے بھی لڑائی کر کے جاچکا ہے، نواز شریف کو لانے سے اب کوئی استحکام نہیں آئے گا، ایسے الیکشن ہوئے تو 2 ماہ بھی حکومت نہیں چل سکے گی۔

    بابر اعوان کا کہنا تھا کہ جو بھی صورتحال ہو پارٹی ہر حال میں الیکشن میں حصہ لے گی، جو بھی صورتحال ہو پارٹی اوربانی کا نقطہ نظر یہ ہے کہ ہم الیکشن میں کھڑے ہیں، مرد میدان ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ وکٹ بھی ہو، پچ بھی اور مخالف بھی۔

  • لاہور اپنا حق چھیننے اور حکومت بنانے آیا ہوں، بلاول بھٹو زرداری

    لاہور اپنا حق چھیننے اور حکومت بنانے آیا ہوں، بلاول بھٹو زرداری

    چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ لاہور اپنا حق چھیننے اور حکومت بنانے آیا ہوں، الیکشن میں انشا اللہ سلیکشن کا مقابلہ کرینگے۔

    لاہور میں بہار کالونی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میرے کارکنوں کو نشانہ بنا کر قتل کیا گیا۔ اس صوبے کے گورنر کو قتل کیا گیا۔ پیلزپارٹی کوسازش کے تحت بدنام کیا گیا۔ واپس آیا ہوں اپنا حق چھیننے اور حکومت بنانے آیا ہوں۔

    انھوں نے کہا کہ میرے نانا نے لاہور میں پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی تھی۔ لاہور کو چنا ہے تاکہ پیپلز پارٹی اس شہر، صوبے اور ملک کی تقدیر بدل سکے۔ پیپلز پارٹی برابری کی سیاست پر یقین رکھتی ہے۔

    چیئرمین پی پی نے کہا کہ کافی دنوں سے لاہور میں گھوم رہے ہیں۔ لاہور سے متعلق تاثر ہے جو 30 سال سے اقتدار میں ہیں سونے کی سڑکیں بناتے ہیں۔ جتنا کام لاہور میں کرنے کی ضرورت ہے پورے ملک میں نہیں۔

    انھوں نے کہا کہ عوامی معاشی ایجنڈا اس الیکشن میں پیپلز پارٹی کا منشور ہے۔ چیف جسٹس بول چکے پتھر پر لکھا ہے 8 فروری کو ہی الیکشن ہوں گے۔ قدم بڑھائیں قاضی صاحب ہم آپ کے ساتھ ہیں۔

    بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سینیٹ، اقوام متحدہ، او آئی سی سے قرارداد پاس کردیں الیکشن 8 فروری کو ہی ہونگے۔ 2013 کے الیکشن میں اس سے زیادہ امیدوار نااہل ہوئے تھے۔

    چیئرمین پی پی نے کہا کہ پنجاب میں ہی ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو شہید ہوئی تھیں۔ ماضی میں مختلف جماعتیں یہاں مسلط کی گئیں، پی پی کو آؤٹ کیا گی۔ پیپلزپارٹی سمجھتی ہے لاہور ہمارا ہے یہیں سے سفر شروع کررہا ہوں۔

    انھوں نے کہا کہ شہبازشریف لاہور میں پی پی کے این ایف سی ایوارڈ کی وجہ سے کام کرسکے۔ جو اس صوبے میں موجود تھے انھوں نے عوام کو نمائندگی نہیں دی۔ دوسری جماعتیں وعدے کر کے حکومت میں آکر کچھ اور کرتے ہیں۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ جو وعدے سندھ میں کیے وہ اب پورے ہوتے جارہے ہیں۔ منشور میں جو 10 نکاتی ایجنڈا دیا ہے اس کا پلان موجود ہے۔ ن لیگ اس لیے الیکشن لڑرہی ہے تاکہ ان کا قائد جیل سے بچ جائے۔

    پی ٹی آئی بھی اس لیے الیکشن لڑرہی ہے تاکہ ان کا قائد جیل سے نکل جائے۔ میرا الیکشن لڑنے کا عوامی اور دوسروں کا ذاتی ایجنڈا ہے۔ دونوں جماعتوں کا الیکشن لڑنے کا ذاتی ایجنڈا ہے

    چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ نا میں نے 8 فروری کا کہا نہ پتھر پر لکیر کی بات کی یہ چیف جسٹس نے کہا ہے۔

  • شیخ رشید کا کاغذات نامزدگی مسترد ہونے پر رد عمل

    شیخ رشید کا کاغذات نامزدگی مسترد ہونے پر رد عمل

    راولپنڈی: شیخ رشید نے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے پر ایک ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ چین سے نہیں بیٹھیں گے اور سپریم کورٹ جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید کے کاغذات نامزدگی مسترد ہو گئے ہیں، جس پر ایک وڈیوپیغام میں انھوں نے کہا آر او نے انھیں فیصلے کی کاپی بھی نہیں دی ہے، وہ سپریم کورٹ تک جائیں گے، اور قلم دوات کے نشان پر این اے 56 اور 57 سے انتخاب لڑیں گے۔

    انھوں نے کہا ’’گزشتہ روز مجھے بلا کر بتایا گیا کہ مری کے ریسٹ ہاؤس میں رہنے پر 942 روپے بقایا جات ادا نہیں کیے، جس پر مجھے نا اہل قرار دیا گیا ہے، یہ ایک مذاق ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، میں 50 سال میں کسی بھی ریسٹ ہاؤس نہیں ٹھہرا، ثابت ہو تو سیاست سے دست بردار ہو جاؤں گا۔‘‘

    پی ٹی آئی کے 54 امیدواروں نے الیکشن کمیشن میں مشترکہ درخواست دیدی

    شیخ رشید نے کہا میں اپنے حق کے لیے لڑوں گا، پی ٹی آئی ووٹرز کی بھی حمایت حاصل ہے، میری واضح کامیابی دیکھتے ہوئے مجھے نا اہل قرار دیا گیا ہے، فیصلے کی کاپی فراہم کی جائے تاکہ اپنے حق کے لیے سپریم کورٹ تک جاؤں، آخری دم تک آئینی قانونی لڑائی لڑتا رہوں گا۔

    واضح رہے کہ بڑے نام کاغذات منظور کرانے میں ناکام رہے ہیں، پی ٹی آئی کی ٹاپ لیڈر شپ الیکشن کمیشن کی کسوٹی پر پوری نہ اتری، پی ٹی آئی کے صدر پرویز الہٰی، سابق اسپیکر اسد قیصر، ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری، حماد اظہر، مراد سعید، اعظم سواتی، یاسمین راشد اور زلفی بخاری کے کاغذات پر بھی ریجیکٹڈ کا ٹھپہ لگ گیا۔

  • یہ بات غلط ہے سربراہ پی ٹی آئی الیکشن نہیں لڑ سکتے، لطیف کھوسہ

    یہ بات غلط ہے سربراہ پی ٹی آئی الیکشن نہیں لڑ سکتے، لطیف کھوسہ

    پاکستان تحریک انصاف کے رہنما لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ یہ بات غلط ہے کہ سربراہ پی ٹی آئی الیکشن نہیں لڑ سکتے۔

    اے آر وائی کے پروگرام خبر میں گفتگو کرتے ہوئے حال ہی میں پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرنے والے لطیف کھوسہ نے کہا کہ فیصلے میں یہ نہیں لکھا کہ سربراہ پی ٹی آئی الیکشن نہیں لڑسکتے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ فیصلے کےخلاف سپریم کورٹ جائیں گے۔

    لطیف کھوسہ نے کہا کہ سربراہ پی ٹی آئی کے بغیر الیکشن ہو ہی نہیں سکتے، سربراہ پی ٹی آئی دلوں کی دھڑکن ہیں انھیں مائنس نہیں کیا جاسکتا۔ ٹرمپ کیخلاف فیصلے کو بھی وہاں کی سپریم کورٹ معطل کردے گی۔

    رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم نوازشریف تو ہیں نہیں جن کیلئے بائیومیٹرک مشین چل کرآئے۔ ہمارے قائدین کو تو بائیو میٹرک کے کمرے سے ہی گرفتارکرلیا جاتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ظل سبحانی نوازشریف نے اس دھرتی پرلوٹ مارکی، انھوں نے معیشت کو تباہ کردیا، لوگ معاف نہیں کرینگے۔

    لطیف کھوسہ نے کہا کہ سربراہ پی ٹی آئی انتخابات میں حصہ لیں گے وہ آؤٹ نہیں ہوئے۔ پی ٹی آئی نے الیکشن کے لیےمتبادل پلان بھی تیار کررکھے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ ماضی میں پیپلزپارٹی کے رہنما آزاد حیثیت میں بھی الیکشن جیتے۔ پی ڈی ایم رہنما عوام میں جائیں گے تو انھیں حقیقت پتا چل جائےگی۔ ذوالفقار بھٹو کی ٹکٹ پر 1970 میں کھمبا بھی الیکشن جیت جاتا تھا۔ آج بھی ذوالفقاربھٹو کے الیکشن والی ہی کیفیت ہے۔

    رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ اب سوشل میڈیا کا دور ہے، کسی کا ایک چینل یا اخبار پر انحصار نہیں۔ ذوالفقار بھٹو کو بھی ہینری کسنجر نے کہا تھا عبرت کا نشان بنا دیں گے۔ ذوالفقار بھٹو نے راجہ بازار میں امریکی سائفرلہرایا جس کے بعد پھانسی ہوئی.

    انھوں نے کہا کہ سربراہ پی ٹی آئی کےخلاف سائفر مقدمہ قوم کی عزت کے ساتھ مذاق ہے۔ سربراہ پی ٹی آئی کےخلاف سائفر کیس کوئی پاگل ہی قبول کرے گا۔

  • سائرہ بانو کا جنرل نشست پر قومی اسمبلی کا الیکشن لڑنے کا فیصلہ

    سائرہ بانو کا جنرل نشست پر قومی اسمبلی کا الیکشن لڑنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے)  کی ترجمان سائرہ بانو نے جنرل نشست پر قومی اسمبلی کا الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جی ڈی اے کے سربراہ پیر پگاڑا نے سائرہ بانو کو جنرل نشست پر الیکشن لڑنے کی ہدایت کی ہے، سائرہ بانو این اے 210 پر ٹنڈو آدم پر جی ڈی اے کی امیدوار ہوں گی۔

     سائرہ بانو اس حلقے میں پیپلز پارٹی کے روشن جونیجو کا مقابلہ کریں گی، وہ حلقے سے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے بعد انتخابی مہم کا آغاز کرینگی۔

  • تھا جس کا انتظار وہ الیکشن آ گیا!

    تھا جس کا انتظار وہ الیکشن آ گیا!

    الیکشن کمیشن نے 8 فروری کو اعلان کردہ عام انتخابات کے حوالے سے گزشتہ دنوں سپریم کورٹ کے حکم پر شیڈول کا اعلان کر ہی دیا۔ اس اعلان کے ساتھ ہی الیکشن ہوں گے، نہیں ہوں گے کی افواہوں کو بریک لگ گیا اور ان کے منہ میں خاک پڑ گئی جو عوام کو ووٹ کے حق سے دور رکھنا چاہتے تھے اب الیکشن صرف کسی انہونی کی وجہ سے ہی ملتوی ہو سکتے ہیں اور یہ انہوںی کیا ہے اس بارے میں تفصیل میں جانے کی ضرورت نہیں کیونکہ یہاں صورتحال ’جانے نہ جانے گُل ہی نہ جانے، باغ تو سارا جانے ہے‘ جیسی ہے۔

    انتخابات کے شیڈول کے بعد ہر سیاسی جماعت اقتدار کے سنگھاسن پر براجمان ہونے کے خواب کو حقیقت بنانے کے لیے مصروف عمل ہو گئی ہے دوسری معنوں میں اب سب اپنا چاند چڑھانے پر کمر بستہ ہو گئے ہیں لیکن اس سے پہلے کے امتحان اور بھی ہیں جس سے گزرنا باقی ہے۔

    آئین پاکستان کے مطابق تو پاکستان میں عام انتخابات اسمبلیوں کی تحلیل کے 90 دن کے اندر نومبر میں ہونے تھے جو گزر چکا ہے، لیکن یہاں تو پورے سال ہی آئین کی پامالی ہوتی رہی تو اس بار بھی یہی ہوا بالآخر جب سپریم کورٹ کا واضح حکم آیا تو چار وناچار الیکشن کمیشن کو تقریباً دو ماہ قبل انتخابات کا اعلان کرنا پڑا جس کے لیے 8 فروری کی تاریخ دی گئی تاہم تاریخ دینے کے دو ماہ تک الیکشن شیڈول کا اعلان نہ ہونے اور الیکشن کے التوا کے لیے اچانک کئی درخواستیں عدالتوں اور الیکشن کمیشن میں دائر ہونے کے بعد انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے چہ مہ گوئیاں شروع ہوگئی تھیں اور اطلاعات کے مطابق شرطوں کے شوقیہ افراد نے تو الیکشن ہونے اور نہ ہونے پر شرطیں بھی لگانا شروع کر دی تھیں۔

    انتخابات کا التوا چاہنے والوں کی خواہش کو تقویت اور افواہوں کو عروج اس لیے بھی ملا کہ پی ٹی آئی کی درخواست پر لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کا انتخابات کے لیے بیورو کریسی کی خدمات لینے کا نوٹفیکیشن معطل کر دیا، جس کے بعد انتخابی عملے کی تربیت روک دی گئی۔ تاہم اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا اور اس موقع پر ایک بار پھر عدالت عظمیٰ نے فوری شنوائی کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل اور الیکشن کمیشن کو انتخابی شیڈول جاری کرنے کا حکم دیا جس پر الیکشن کمیشن کو بھی انتخابات کا شیڈول جاری کرنا ہی پڑا، جس کے مطابق کاغذات نامزدگی حاصل کرنے سے لے کر امیدواروں کی حتمی فہرست اور انتخابی نشان کے اجرا تک کا یہ عمل 19 دسمبر سے شروع ہو کر 13 جنوری تک جاری رہے گا۔

    اس شیڈول نے جہاں انتخابات ملتوی ہونے کا خواب دیکھنے والوں کی امیدوں کو خاک میں ملا دیا وہیں اگلے 5 برسوں کے لیے اقتدار کا خواب دیکھنے والے سیاسی رہنماؤں کی امیدوں کو روشن کر دیا اور انہوں نے بھی سکھ کا سانس لیا ہوگا کہ چلو کشتی ایک کنارے تو لگی۔

    الیکشن ۲۰۲۴ اور پاکستان

    الیکشن شیڈول کے اعلان کے ساتھ ہی ہمارے ملک کی (الف سے لے کر یے تک حرف تہجی سے شروع ہونے والی) تمام سیاسی جماعتوں نے الیکشن کی تیاری شروع کر دی ہے۔ نئے سیاسی اتحاد بنائے اور پرانوں سے نظریں چرائی جا رہی ہیں۔ جن سے نظریں چرائی جا رہی ہیں، ان پر الزامات کی بارش شروع ہو چکی ہے اور ماضی کے قریب کے ہم نوالہ اور ہم پیالہ اب ایسے ایک دوسرے کی پول پٹیاں کھول رہے ہیں کہ جیسے ڈاکٹر کسی کے زخم کی پٹی کھولتا ہے جس سے کچھ نہ کچھ تکلیف تو ہوتی ہے۔

    بات ہو رہی ہے سیاسی جماعتوں کی انتخابی تیاریوں کی تو بڑی سیاسی جماعتیں اقتدار کے سنگھاسن پر اپنا اپنا چاند چڑھانے کے لیے ہر حربہ استعمال کرنے کو تیار ہیں، لیکن سب کو یہ بھی معلوم ہے کہ جس طرح زمین کے افق پر چمکتے روشن چاند کی روشنی اس کی اپنی نہیں ہوتی بلکہ یہ سورج کی مرہون منت ہوتی ہے۔ اسی طرح پاکستان کے سیاسی افق پر چاند کوئی بھی چمکے وہ اپنے چمکنے کی طاقت ’ایک سورج‘ سے ہی لیتا ہے اور جب بھی وہ سورج کے ’دارومدار‘ سے نکلنے کی کوشش کرتا ہے تو ایسا گرہن لگتا ہے کہ پھر دیکھنے والوں کو وہ کہیں نظر بھی نہیں آتا اور ہم پاکستانیوں نے بارہا ایسا دیکھا ہے، اسی لیے الف سے یے تک کی تمام جماعتوں میں سے جو اپنا چاند چڑھانے کا حوصلہ رکھتی ہیں یا جو کسی جماعت کے چاند کو اپنی حمایت سے طاقت بخشتی ہیں سب کی سب اسی سورج کے گرد طواف کرتی ہیں لیکن زرا چھپ کر اور رازداری سے کہ کہیں ان کی جمہوریت کا بھانڈا نہ پھوٹ جائے لیکن یہ 20 ویں نہیں بلکہ 21 ویں صدی ہے جہاں اب کچھ چھپانا ممکن نہیں جیسا کہ رواں سال کئی خفیہ آڈیو اور ویڈیو لیکس ہوئیں جس سے کئی راز افشا ہوئے۔

    ویسے تو چاند چڑھانا مشکل امر ہے اس کے لیے کئی پاپڑ بیلنے اور سخت مراحل طے کرنے پڑتے ہیں لیکن پاکستان میں چونکہ اقتدار کے سنگھاسن پر بیٹھ کر حکومت کرنا بہت آسان اور مفید بھی ہے اس لیے ہر کوئی اقتدار کے مزے لینے کے لیے یہ پاپڑ بیلنے اور اقتدار سے قبل کے سخت مراحل طے کرنے پر بخوشی رضامند ہو جاتا ہے کیونکہ اس کو معلوم ہے کہ چند روز کی سخت مشقت انہیں 5 سالہ آسان اقتدار کے مزے لینے کا موقع فراہم کر سکتی ہے۔

    حکومت کرنا عوامی خدمت کے زمرے میں آتا ہے اور حکمران عملی طور پر عوام کے خادم ہوتے ہیں اسی لیے دیگر ممالک میں مشکل ہو سکتا ہے، لیکن ہمارے ملک میں یہ سب سے آسان جاب تصور کی جاتی ہے کیونکہ جو بھی اقتدار میں ہوتا ہے اسے صرف حکم صادر کرنا، غیر ملکی دورے لاؤ لشکر سمیت کرنا، اچھے کام ہوں تو اس کا کریڈٹ خود لینا اور کوئی مصیبت پڑ جائے تو اس کا ملبہ دوسروں پر ڈال کر خود ہاتھ جھاڑ کر کھڑے ہو جانا اور پھر اللہ اللہ خیر صلاّ۔ زیادہ مشکل آ جائے تو سامنے سے آنے والے حکم کے آگے سر کو جُھکا دینا، اگر اتحادی حکومت ہے تو اتحادیوں کی دھمکیوں پر ان کی مراعات، وزارتیں اور فنڈز بڑھا دینا اور اگر ان سب سے فرصت مل جائے تو چھوٹا موٹا عوامی خدمت کا کام کر دینا۔ یہی کچھ تو ہم سب دیکھتے آ رہے ہیں تو پھر کون بے وقوف ہوگا جو اتنی آسان اور شاہانہ جاب جو کہ اس کی آئندہ آنے والی نسلوں کے لیے مفید ہو، کرنے کے خواب نہ دیکھے گا اسی لیے تو الیکشن قریب آتے ہی بیرون ملک میں بیٹھے اور وہاں کاروبار جمائے ہمارے سیاستدان پاکستان کا رُخ کرتے ہیں اور ملک وقوم کی تقدیر سنوارنے کا خواب دکھا کر ایک اور جھانسہ دیتے ہیں اور جہاں اقتدار پورا ہو یا نکال دیا جائے تو واپس اپنے حقیقی ممالک روانہ ہو جاتے ہیں۔

    الیکشن ۲۰۲۴ اور پاکستان

    اسلامی جمہوریہ پاکستان کو قائم ہوئے 76 برس ہو گئے ہیں لیکن اس ملک میں جمہوری عمل یعنی الیکشن قیام پاکستان کے 33 سال بعد 1970 میں ہوئے۔ اس کے بعد جمہوری اور غیر جمہوری سفر کے 53 سالوں میں کئی بار انتخابات ہو چکے ہیں سوائے 1970 کے الیکشن کے سب پر دھاندلی کے سوالات اٹھتے آ رہے ہیں۔ اب 2024 کے الیکشن سے قبل بھی لیونگ پلیئنگ فیلڈ کی گردان جاری ہے اور ہر سیاسی جماعت کا مطالبہ ہے کہ الیکشن کی شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے سب کو یکساں مواقع دیے جائیں لیکن اس وقت تو سیاسی صورتحال دیکھ کر لگتا ہے کہ ایک جماعت کے لیے سب دروازے بند اور دوسری جماعت کے لیے دروازوں سے ’’دیدہ و دل فرش راہ‘‘ کر دیے گئے ہیں اور عوام جس کے ووٹوں سے سیاستدانوں کو اقتدار کا سنگھاسن ملنا ہے وہ تو گومگوں کیفیت کے ساتھ ’’کوئی مجھ کو یہ تو سمجھا دو کہ سمجھائیں کیا‘ کی حالت میں ہیں۔

  • زندہ رہا تو الیکشن ضرور لڑوں گا: شیخ رشید

    زندہ رہا تو الیکشن ضرور لڑوں گا: شیخ رشید

    راولپنڈی: سابق وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا ہے اللہ بہتر کرے گا زندہ رہا تو الیکشن ضرور لڑوں گا۔

    تفصیلات کے مطابق راولپنڈی ڈویژن کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید اور ان کے بھتیجے شیخ راشد شفیق کی عبوری ضمانتوں میں 4 جنوری تک توسیع کر دی۔

    بعد ازاں انسدادِ دہشتِ گردی کی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید احمد نے کہا کہ اداروں کا ہمیشہ احترام کیا ہے، 9 مئی کے مقدمات سے میرا کوئی تعلق نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ مجھے میڈیا سے بات کرنے سے منع کیا گیا ہے، میں 8 مئی سے 16 مئی تک یہاں نہیں تھا، اگر زندہ رہا تو این اے 56 اور 57 سے الیکشن قلم دوات کے نشان پر الیکشن لڑوں گا۔

    سابق وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے مزید کہا کہ اللّٰہ بہتر کرے گا، زندہ رہا تو الیکشن ضرور لڑوں گا۔