اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ الیکشن آئینی و قانونی عمل ہے اور صرف عوام کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ کسے منتخب کریں۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ قومی اسمبلی کے 8 اور پنجاب اسمبلی کے 3 حلقوں میں ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ میں عوام بھرپور حصہ لیں۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ یہ آئینی و قانونی عمل ہے اور صرف عوام کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ کسے منتخب کریں۔
انہوں نے کہا کہ ووٹرز سوچ سمجھ کر فیصلہ کریں کیونکہ آپ اور آپ کے ملک کی ترقی و خوشحالی کا دارومدار اسی پر ہے۔
قومی اسمبلی کے 8 اور پنجاب اسمبلی کے 3 حلقوں میں ضمنی انتخابات کے لئے پولنگ میں عوام بھرپور حصہ لیں۔ یہ آئینی و قانونی عمل ہے اور صرف عوام کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ کسے منتخب کریں۔ ووٹرز سوچ سمجھ کر فیصلہ کریں کیونکہ آپ اور آپ کے ملک کی ترقی و خوشحالی کا دارومدار اس پر ہے۔
لاہور: پنجاب کے 20 حلقوں میں ضمنی الیکشن کے لیے بیلٹ پیپرز اور فارمز کی ترسیل ریٹرننگ افسران کو شروع کردی گئی، پولنگ 17 جولائی کو ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے 20 حلقوں میں ضمنی الیکشن کی تیاریاں آخری مرحلے میں داخل ہوگئیں۔ ذرائع الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ بیلٹ پیپرز اور فارمز کی ترسیل ریٹرننگ افسران کو شروع کردی گئی ہے۔
الیکشن کمیشن نے 20 حلقوں کے لیے 47 لاکھ 30 ہزار 600 بیلٹ پیپرز چھاپے، ضمنی الیکشنز کے لیے 1 لاکھ 53 ہزار 657 اضافی بیلٹ پیپرز چھاپے گئے۔
الیکشن کمیشن نے آر او کے مجاز نمائندوں کو بیلٹ پیپرز کی وصولی کے لیے طلب کر رکھا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب کے 20 حلقوں کے لیے بیلٹ پیپرز کی چھپائی اسلام آباد میں ہوئی، تمام بیلٹ پیپرز سخت سیکیورٹی میں متعلقہ حلقوں میں پہنچائے جائیں گے۔
پنجاب اسمبلی کے 20 حلقوں میں پولنگ 17 جولائی کو شیڈول ہے۔
اسلام آباد: نادرا نے سیاسی جماعتوں سے انتخابی فہرستوں پر رائے طلب کر لی۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین نادرا طارق ملک نے 150 سیاسی جماعتوں کو خط لکھ کر انتخابی فہرستوں پر ان سے رائے طلب کر لی ہے۔
چیئرمین نادرا نے چیف الیکشن کمشنر کو بھی معاملے سے آگاہ کر دیا، الیکشن کمیشن کی جانب سے نادرا کی جانب سے منعقدہ اجلاسوں میں اپنا نمائندہ بھی بھیجا جائے گا۔
خط کے مطابق نادرا کی جانب سے انتخابی فہرستوں پر خدشات اور سوالات کے لیے انٹرایکٹو سیشن کا اہتمام کیا جائے گا، انتخابی فہرستوں پر اوپن ہاؤس سیشن بھی ہوگا، جس کے لیے سیاسی جماعتوں سے مناسب تاریخ اور شرکا کی فہرست طلب کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ نادرا کمپیوٹرائزڈ انتخابی فہرستوں کی تیاری میں 2011 سے الیکشن کمیشن کی مدد کر رہا ہے۔
چیئرمین نادرا طارق ملک نے کہا کہ آرٹیکل 219 کے تحت الیکشن کمیشن انتخابی فہرستوں کی تیاری اور ووٹرز کے اندراج کا مجاز ہے، جب کہ ایس ایم ایس سروس 8300 کو نادرا ہوسٹ کرتا ہے۔
اسلام آباد: ملک بھر کے 42 کنٹونمنٹ بورڈز میں ہونے والے انتخابات کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق حکمران جماعت تحریک انصاف نے میدان مار لیا ہے.
اے آر وائی نیوز کو موصول غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق ملک بھر سے حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف 46 نشستوں کے ساتھ پہلے نمبر ہے جب کہ 44 آزاد امیدوار کنٹونمنٹ بورڈز کے الیکشن جیتنے میں کامیاب ہوئے ہیں.
پاکستان مسلم لیگ (ن) 283، ایم کیو ایم 10، پیپلز پارٹی نے 10 نشستیں حاصل کیں، اسی طرح بلوچستان عوامی پارٹی 3، جماعت اسلامی 3، عوامی نیشنل پارٹی دو نشستوں پر کامیاب ہوچکی، جمعیت علمائےاسلام نےایک نشست پرکامیابی حاصل کی۔
اے آر وائی نیوز کو حاصل معلومات کے مطابق صوبہ سندھ سے حاصل غیر سرکاری وغیر حتمی نتائج کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان 10 نشستوں کے ساتھ پہلے نمبر ہے، پاکستان پیپلز پارٹی 10، پی ٹی آئی،2 نون لیگ ایک ، جماعت اسلامی ایک اور ایک ہی آزاد امیدوار نے کامیابی حاصل کی۔
پنجاب میں پی ٹی آئی نے13،ن لیگ نے12نشستیں حاصل کیں، تیسرے نمبر پر آزاد امیدوار ہیں جنہوں نے دس نشستوں پر کامیابی حاصل کی، جماعت اسلامی ایک نشست حاصل کرپائی۔
اسی طرح خیبرپختونخوامیں پی ٹی آئی نے11،آزادامیدواروں نے7نشستیں حاصل کیں، ن لیگ 5، اور پیپلزپارٹی 3نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب رہیں۔
غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج کے مطابق بلوچستان میں بلوچستان عوامی پارٹی نے 3 نشستیں حاصل کیں۔
غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج
ایبٹ آباد: وارڈ نمبر2 کامرس کالج پولنگ اسٹیشن کا غیرحتمی غیرسرکاری نتیجے کے مطابق آزاد امیدوارواجد خان 114ووٹ لیکر آگے جبکہ پی ٹی آئی کےتیمورخالد104ووٹ لیکردوسرے نمبرپر ہیں۔
ژوب :وارڈ نمبر1 کے غیرحتمی غیرسرکاری نتائج کے مطابق بی اے پی کے امیدواراختر گل115ووٹ لیکر آگے ہیں جبکہ پیپلزپارٹی کی امیدوارشیرین بی بی 44ووٹ لیکر دوسرے نمبرپر ہیں۔
ژوب :وارڈ نمبر2 کا غیرحتمی غیرسرکاری نتیجہ اے آر وائی نیوز کو موصول ہوا ہے، جس کے مطابق بی اے پی کے امیدوار جمعہ خان 59ووٹ لیکرآگے جبکہ پیپلزپارٹی کےامیدوار عمران خان 37 ووٹ لیکردوسرے نمبرپر ہیں۔
ڈی آئی خان : وارڈ نمبر1کا غیرحتمی غیرسرکاری نتیجہ اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلیا ہے، نتائج کے مطابق پی ٹی آئی امیدوار انورعلی75ووٹ لیکرآگے جبکہ ن لیگ امیدوار غلام سرورخان 34ووٹ لیکردوسرے نمبرپر ہیں۔
بنوں :کینٹ وارڈ نمبر1کاغیرحتمی غیرسرکاری نتائج کے مطابق پی ٹی آئی امیدوارسمیع اللہ 366ووٹ لیکر آگے ہیں، جےیوآئی کےامیدوارظران213ووٹ لیکر دوسرے اور جماعت اسلامی کےامیدوارنصیراللہ109ووٹ لیکرتیسرےنمبرپرموجود ہیں۔
راولپنڈی : چکلالہ کنٹونمنٹ بورڈ کا پہلا غیر حتمی غیر سرکاری نتیجہ اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلیا ہے، نتائج کے مطابق ن لیگ امیدوار راجہ عرفان 75ووٹ لیکر آگے ہیں، پی ٹی آئی امیدوارعمران علی37ووٹ لیکر دوسرے نمبرپر موجود ہیں۔
ملتان:وارڈنمبر9 پولنگ اسٹیشن ایف جی ڈگری کالج کے غیرحتمی غیرسرکاری نتیجے کے مطابق آزاد امیدوار محمد صادق ضیغم121ووٹ لیکرآگے، ق لیگ کی امیدواربیگم طاہرہ نسیم 46ووٹ لیکردوسرےنمبرپر موجود ہیں۔
پشاور:وارڈ نمبر5پولنگ اسٹیشن نمبر2 کاغیر ختمی غیر سرکاری نتیجہ اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلیا ہے، جہاں سے پی ٹی آئی کےامیدواراسید سیٹھی 49ووٹ لیکر آگے ہیں جبکہ پیپلزپارٹی کےشبیرحسین 29ووٹ لیکردوسرےنمبرپر رہے۔
کراچی: وارڈ نمبر8،پولنگ اسٹیشن نمبر22کاغیرحتمی غیرسرکاری نتیجہ موصول ہوا ہے، نتائج کے مطابق ایم کیو ایم کے امیدوار109ووٹ لیکرآگے ہیں، پی ٹی آئی کےامیدوارعلی اکبر97ووٹ لیکر دوسرے نمبرپر رہے۔
کراچی:منوڑا کینٹ ون میں پی پی امیدوار کامیاب، غیرسرکاری نتیجے کے مطابق محمدطیب نے 391ووٹ حاصل کئے، اسی طرح منوڑا وارڈ ٹو میں بھی پی پی کےفضل خان550ووٹ لےکرکامیاب ہوئے ہیں۔
ملتان وارڈ نمبر10 میں آزادامیدوارخورشیدخان کامیاب۔
بنوں وارڈ نمبر2 کے غیر سرکاریو غیر حتمی نتائج کے مطابق آزاد امیدوارجمشید محب خان کامیاب
اس سے قبل ملک بھر کے 42 کنٹونمنٹ بورڈز میں پولنگ ختم ہوئی، پولنگ شام 5 بجے تک بلا تعطل جاری رہی تھی، ملک بھر میں 219 وارڈز کے لیے 16 سو 44 پولنگ اسٹیشنز اور 5 ہزار 80 پولنگ بوتھ قائم کیے گئےتھے ۔ 42 بورڈز کے 206 وارڈز میں 1500 سے زائد امیدوار میدان میں تھے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق کنٹونمنٹ بورڈز میں 21 لاکھ 97 ہزار 741 رجسٹرڈ ووٹرز تھے جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 11 لاکھ 54 ہزار 551 جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 10 لاکھ 43 ہزار 190 تھی۔
کنٹونمنٹ بورڈز کے انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے، باقی پولنگ اسٹیشنز کے باہر پولیس اور رینجرز پولنگ اسٹیشن کی حدود سے باہر موجود رہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق اپنے وارڈ سے کامیاب ہونے والا امیدوار ممبر کنٹونمنٹ بورڈ کا ممبر بنے گا، نو منتخب کنٹونمنٹ بورڈ کے ممبران نائب صدر کا انتخاب کریں گے۔
کنٹونمنٹ بورڈ کا سربراہ اسٹیشن کمانڈر ہوتا ہے، نائب صدر اور ممبرز اسی کے ماتحت کام کرتے ہیں۔
مظفر آباد: آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کی نشستوں پر ہونے انتخابی نتائج میں پاکستان تحریک انصاف 24 نشستوں کے ساتھ سر فہرست ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کی 45 نشستوں پر ہونے والے انتخابات کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے۔
آخری اطلاعات کے مطابق آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کی کُل 45 نشستوں میں سے 37 حلقوں کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج سامنے آگئے، جس کے مطابق پاکستان تحریک انصاف 24 نشستوں کے ساتھ پہلے۔ پاکستان پیپلزپارٹی 6، مسلم لیگ ن 5 نشستوں کے ساتھ بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہی۔
مسلم کانفرنس اور جموں کشمیر پیپلزپارٹی نے اب تک ایک ایک نشست پر کامیابی حاصل کی ہے۔
غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف کو 10نشستوں پر برتری حاصل ہے جبکہ 6حلقوں میں پیپلزپارٹی کے امیدوار آگے ہیں، اسی طرح مسلم لیگ(ن)کو 2حلقوں جبکہ مسلم کانفرنس کو ایک نشست پر برتری حاصل ہے۔
آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کی 45 نشستوں پر 724 امیدوار مدمقابل تھے، 33 نشستوں پر آزاد کشمیر میں پولنگ ہوئی جبکہ دیگر 12 نشستوں پر مہاجرین کے کوٹے پر پاکستان کے دیگر صوبوں میں مقیم کشمیریوں نے حق رائے دہی استعمال کیا۔
الیکشن کمیشن کے مطابق 32 لاکھ 20 ہزار سے زائد ووٹرز رجسٹر تھے، پولنگ صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہی۔ واضح رہے کہ آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کا ایوان 53 اراکین پر مشتمل ہے، جن میں سے 45 عام اور بقیہ مخصوص نشستیں ہیں۔
حلقوں اور امیدواروں کی تفصیلات
ایل اے 1 ۔ میرپور 1: تحریک انصاف کے امیدوار اظہر صدیق 14 ہزار 233 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے، مسلم لیگ ن کے امیدوار 7 ہزار 609 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
ایل اے 2 ۔ میرپور 2: ظفر انور ۔ پاکستان تحریک انصاف، محمد نذیر انقلابی ۔ پاکستان مسلم لیگ ن، چوہدری قاسم مجید ۔ پاکستان پیپلز پارٹی۔
ایل اے 3 ۔ میرپور 3: پی ٹی آئی کے امیدوار سلطان محمود چوہدری کامیاب قرار پائے ۔
ایل اے 4 ۔ میرپور 4: پاکستان تحریک انصاف کے چوہدری ارشد حسین 22 ہزار 752 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر رہے۔
ایل اے 5 ۔ بھمبیر 1: انور الحق نور ۔ پاکستان تحریک انصاف، کرنل (ر) واقار احمد نور ۔ پاکستان مسلم لیگ ن، چوہدری پرویز اشرف ۔ پاکستان پیپلز پارٹی
ایل اے 6 ۔ بھمبیر 2: علی شاہ سونی راجہ ۔ پاکستان تحریک انصاف، مقصود احمد خان ۔ پاکستان مسلم لیگ ن، چوہدری ادریس ۔ پاکستان پیپلز پارٹی
ایل اے 7 ۔ بھمبیر 3: چوہدری انوار الحق ۔ پاکستان تحریک انصاف، چوہدری طارق فاروق ۔ پاکستان مسلم لیگ ن
ایل اے 8 ۔ کوٹلی 1: ظفر اقبال ملک ۔ پاکستان تحریک انصاف، ذوالفقار علی ۔ پاکستان مسلم لیگ ن، محمد آفتاب انجم ۔ پاکستان پیپلز پارٹی
ایل اے 9 ۔ کوٹلی 2: آصف حنیف ۔ پاکستان تحریک انصاف، منیر حسین خان ۔ پاکستان مسلم لیگ ن، جاوید اقبال بدھنوی ۔ پاکستان پیپلز پارٹی
ایل اے 10 ۔ کوٹلی 3: ملک یوسف ۔ پاکستان تحریک انصاف، زبیر اقبال کیانی ۔ پاکستان مسلم لیگ ن، محمد یاسین ۔ پاکستان پیپلز پارٹی
ایل اے 11 ۔ کوٹلی 4: چوہدری محمد اخلاق ۔ پاکستان تحریک انصاف، راجہ نصیر احمد خان ۔ پاکستان مسلم لیگ ن، سردار محمد بشیر پہلوان ۔ پاکستان پیپلز پارٹی
ایل اے 12 ۔ کوٹلی 5: شوکت فرید ۔ پاکستان تحریک انصاف، راجہ محمد ریاست چوہدری ۔ پاکستان مسلم لیگ ن، محمد یاسین ۔ پاکستان پیپلز پارٹی
ایل اے 13 ۔ کوٹلی 6: نثار انصار ابدالی ۔ پاکستان تحریک انصاف، راجہ ایاز احمد خان ۔ پاکستان مسلم لیگ ن، محمد ولید انقلابی ۔ پاکستان پیپلز پارٹی
ایل اے 14 ۔ باغ 1: میجر لطیف خلیق ۔ پاکستان تحریک انصاف، سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار عتیق احمد ۔ پاکستان مسلم لیگ ن
ایل اے 15 ۔ باغ 2: تنویر الیاس ۔ پاکستان تحریک انصاف، مشتاق منہاس ۔ پاکستان مسلم لیگ ن، راجہ یاسین ۔ مسلم کانفرنس
ایل اے 16 ۔ باغ 3: سردار میر اکبر خان ۔ پاکستان تحریک انصاف، اعجاز احمد ۔ پاکستان مسلم لیگ ن، سردار قمر زمان ۔ پاکستان پیپلز پارٹی
ایل اے 17 ۔ باغ 4: عامر نذیر ۔ پاکستان تحریک انصاف، چوہدری محمد عزیز ۔ پاکستان مسلم لیگ ن، فیصل ممتاز راٹھور ۔ پاکستان پیپلز پارٹی
ایل اے 18 ۔ پونچھ اور سدھنوتی 1: سردار عبدالقیوم نیازی ۔ پاکستان تحریک انصاف، چوہدری محمد یاسین گلشن ۔ پاکستان مسلم لیگ ن، سردار امجد یوسف خان ۔ پاکستان پیپلز پارٹی
ایل اے 19 ۔ پونچھ اور سدھنوتی 2: سردار ارزش سدھو زئی ۔ پاکستان تحریک انصاف، سردار عامر الطاف خان ۔ پاکستان مسلم لیگ ن، سردار سعود بن صادق ۔ پاکستان پیپلز پارٹی
ایل اے 20 ۔ پونچھ اور سدھنوتی 3: خطاب اعظم خان ۔ پاکستان تحریک انصاف، عبدالرشید خان ۔ پاکستان مسلم لیگ ن، سردار محمد یعقوب ۔ پاکستان پیپلز پارٹی
ایل اے 21 ۔ پونچھ اور سدھنوتی 4: طاہر انور خان ۔ پاکستان مسلم لیگ ن، سردار محمد یعقوب ۔ پاکستان پیپلز پارٹی
ایل اے 22 ۔ پونچھ اور سدھنوتی 5 : محمد صغیر چغتائی ۔ پاکستان تحریک انصاف، سردار عبد الخالق واسی ۔ پاکستان مسلم لیگ ن، سید دلاور بخاری پاکستان پیپلز پارٹی
ایل اے 23 ۔ پونچھ اور سدھنوتی 6: سردار محمد حسین ایڈوکیٹ ۔ پاکستان تحریک انصاف، ڈاکٹر نجیب نقی خان ۔ پاکستان مسلم لیگ ن، سردار محمد رئیس خان ۔ پاکستان پیپلز پارٹی
ایل اے 24 ۔ پونچھ اور سدھنوتی 7: فہیم اختر ۔ پاکستان تحریک انصاف، سردار فاروق احمد طاہر ۔ پاکستان مسلم لیگ ن، سردار عنایت الحق عارف ۔ پاکستان پیپلز پارٹی
ایل اے 25 ۔ وادی نیلم 1: سردار گل خان ۔ پاکستان تحریک انصاف، شاہ غلام قادر ۔ پاکستان مسلم لیگ ن، میاں عبدالوحید ۔ پاکستان پیپلز پارٹی
ایل اے 26 ۔ وادی نیلم 2: میاں شفیق ۔ پاکستان تحریک انصاف، شاہ غلام قادر ۔ پاکستان مسلم لیگ ن، میاں عبدالوحید ۔ پاکستان پیپلز پارٹی
ایل اے 27 ۔ مظفر آباد 1: میر عتیق ۔ پاکستان تحریک انصاف، نورین عارف ۔ پاکستان مسلم لیگ ن، سردار محمد جاوید ایوب ۔ پاکستان پیپلز پارٹی
ایل اے 28 ۔ مظفر آباد 2: چوہدری شہزاد محمود ۔ پاکستان تحریک انصاف، سید بازل نقوی ۔ پاکستان پیپلز پارٹی
ایل اے 29 ۔ مظفر آباد 3: خواجہ فاروق احمد ۔ پاکستان تحریک انصاف، سید افتخار علی گیلانی ۔ پاکستان مسلم لیگ ن، سردار مبارک حیدر ۔ پاکستان پیپلز پارٹی
ایل اے 30 ۔ مظفر آباد 4: محمد راشد ۔ پاکستان تحریک انصاف، ڈاکٹر مصطفیٰ بشیر عباسی ۔ پاکستان مسلم لیگ ن، مبشر منیر اعوان ۔ پاکستان پیپلز پارٹی
ایل اے 31 ۔ مظفر آباد 5: راجہ محمد منصور خان ۔ پاکستان تحریک انصاف، راجہ محمد عبدالقیوم ۔ پاکستان مسلم لیگ ن، چوہدری لطیف اکبر ۔ پاکستان پیپلز پارٹی
ایل اے 32 ۔ مظفر آباد 6: سردار فاروق حیدر ۔ پاکستان مسلم لیگ ن، صاحبزادہ محمد اشفاق ظفر ۔ پاکستان پیپلز پارٹی
ایل اے 33 ۔ مظفر آباد 7: دیوان علی خان چغتائی ۔ پاکستان تحریک انصاف، راجہ محمد فاروق حیدر خان ۔ پاکستان مسلم لیگ ن، شوکت جاوید ۔ پاکستان پیپلز پارٹی
ایل اے 34 ۔ جموں 1: ریاض احمد ۔ پاکستان تحریک انصاف، ناصر حسین ڈار ۔ پاکستان مسلم لیگ ن، سردار زاہد اقبال ۔ پاکستان پیپلز پارٹی
ایل اے 35 ۔ جموں 2: مقبول احمد ۔ پاکستان تحریک انصاف، چوہدری محمد اسمعٰیل گجر ۔ پاکستان مسلم لیگ ن، محمد اقبال مجددی ۔ پاکستان پیپلز پارٹی
ایل اے 36 ۔ جموں 3: حافظ حمید رضا ۔ پاکستان تحریک انصاف، محمد اسحٰق ۔ پاکستان مسلم لیگ ن، چوہدری شوکت وزیر علی ۔ پاکستان پیپلز پارٹی
ایل اے 37 ۔ جموں 4: محمد اکمل سرگلہ ۔ پاکستان تحریک انصاف، محمد صدیق چوہدری ۔ پاکستان مسلم لیگ ن، مظہر یوسف چوہدری ۔ پاکستان پیپلز پارٹی
ایل اے 38 ۔ جموں 5: محمد اکبر چوہدری ۔ پاکستان تحریک انصاف، چوہدری ذیشان علی ۔ پاکستان مسلم لیگ ن، اشرف چغتائی ۔ پاکستان پیپلز پارٹی
ایل اے 39 ۔ جموں 6: نازیہ نیاز ۔ پاکستان تحریک انصاف، راجہ محمد صدیق ۔ پاکستان مسلم لیگ ن، چوہدری فخر الزمان گل ۔ پاکستان پیپلز پارٹی
ایل اے 40 ۔ وادی کشمیر 1: محمد سلیم بٹ ۔ پاکستان تحریک انصاف، طاہر علی وانی ۔ پاکستان مسلم لیگ ن، امیر عبدالغفار لون ۔ پاکستان پیپلز پارٹی
ایل اے 41 ۔ وادی کشمیر 2: غلام محی الدین دیوان ۔ پاکستان تحریک انصاف، محمد اکرام بٹ ۔ پاکستان مسلم لیگ ن، شبیر عباس میر ۔ پاکستان پیپلز پارٹی
ایل اے 42 ۔ وادی کشمیر 3: محمد عاصم شریف ۔ پاکستان تحریک انصاف، سید شوکت علی شاہ ۔ پاکستان مسلم لیگ ن، حفیظ احمد بٹ ۔ پاکستان پیپلز پارٹی
ایل اے 43 ۔ وادی کشمیر 4: جاوید بٹ ۔ پاکستان تحریک انصاف، نسیمہ خاتون وانی ۔ پاکستان مسلم لیگ ن، اظہر حسین گیلانی ۔ پاکستان پیپلز پارٹی
ایل اے 44 ۔ وادی کشمیر 5: بشیر احمد خان ۔ پاکستان تحریک انصاف، محمد احمد رضا قادری ۔ پاکستان مسلم لیگ ن، محمد راشد سلام ۔ پاکستان پیپلز پارٹی
ایل اے 45 ۔ وادی کشمیر 6: عبدالمجید خان ۔ پاکستان تحریک انصاف، نور الباری ۔ جماعت اسلامی، سمعیہ ساجد راجہ ۔ مسلم کانفرنس
سیکیورٹی انتظامات
انتخابات میں امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے، مقامی پولیس کے علاوہ پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں ایف سی اور رینجرز کے اہلکاروں نے بھی سیکیورٹی کے فرائض انجام دیے۔
آزاد کشمیر پولیس کے 5 ہزار اہلکار سیکیورٹی پر مامور رہے، اسلام آباد پولیس کے بھی 1 ہزار جوان تعینات کیے گئے جبکہ پاک فوج کے علاوہ 37 ہزار 2 سو سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے۔
گیلپ سروے
اس سے قبل آزاد ذرائع سے ہونے والے گیلپ کے عوامی سروے میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ انتخابات 2021 میں تحریک انصاف مقبول ترین جماعت اور عمران خان کشمیریوں کے پسندیدہ ترین لیڈر ہیں۔
گیلپ کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق 44 فیصد شہری پاکستان تحریک انصاف کے حامی، 12 فیصد پاکستان مسلم لیگ ن اور 9 فیصد پاکستان پیپلز پارٹی کی حمایت میں سامنے آئے تھے۔
سیاسی رہنماؤں میں 67 فیصد شہریوں نے وزیر اعظم عمران خان کو پسند کیا جبکہ 49 فیصد نے بلاول بھٹو زرداری، 48 فیصد نے شہباز شریف اور 44 فیصد نے مریم نواز کو پسند کیا۔
کراچی: پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ کے خلاف ہنگامہ آرائی کا مقدمہ درج نہ ہو سکا، حلیم عادل کے خلاف مقدمے کے اندراج کے لیے پولیس حکام کی مشاورت جاری ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آج ہونے والی ہنگامہ آرائی کا مقدمہ حلیم عادل کے خلاف اب تک درج نہیں ہو سکا ہے، جب کہ میمن گوٹھ مقدمے میں حلیم عادل کو کل عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
تفتیشی ذرائع نے بتایا کہ کل عدالت سے جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی، جب کہ مقدمات کے اندراج پر دیگر کیسز میں بھی ان کی گرفتاری عمل میں لائی جائے گی۔
واضح رہے کہ آج سندھ میں پی ٹی آئی کے اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کو کراچی کے ضمنی الیکشن کے دوران مسلح جتھے کے ساتھ ہنگامہ کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا، الیکشن کمیشن کے حکم پر پی ٹی آئی رہنما کو پہلے حلقہ بدر بھی کیا گیا، اور پھر گرفتاری عمل میں آئی، جس پر پی ٹی آئی کارکنوں نے ایس پی دفتر پر دھاوا بول کر دروازہ توڑنے کی کوشش کی۔
پولیس حکام نے حلیم عادل شیخ کو سخت سیکیورٹی میں بکتر بندگاڑی میں ایس آئی یو صدر منتقل کیا ہے، ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر بکتر بند خود چلا کر لے گئے تھے، اس سے قبل حلیم عادل کوگڈاپ تھانے منتقل کیا گیا تھا، جہاں ان پر کار سرکار میں مداخلت اور ہنگامہ آرائی کے مقدمات درج ہیں۔
محکمہ پولیس نے پہلے الیکشن قواعد کی خلاف ورزی پر حلیم عادل کو حراست میں لیا، تاہم بعد میں 2 پرانے مقدمات پر ان کی باقاعدہ گرفتاری ڈالی گئی، پولیس حکام نے کہا کہ آج امن خراب کرنے اور ہنگامہ آرائی پر مزید مقدمات درج ہوں گے، ان کے خلاف تھانہ میمن گوٹھ اور تھانہ گڈاپ میں 2 مقدمات درج ہیں، جو 6 فروری کو تجاوزات آپریشن کے دوران ہنگامی آرائی پر درج ہوئے تھے۔
دوسری طرف آج پیپلز پارٹی نے ان کے خلاف دہشت گردی کے مقدمے کے لیے درخواست دی، اس سلسلے میں پی پی کی لیگل ٹیم قادر مندو خیل کی قیادت میں میمن گوٹھ تھانے پہنچی تھی، جہاں حلیم عادل کے خلاف تیسری ایف آئی آر درج کرانے کی درخواست دی گئی۔
ادھر صدر پی ٹی آئی کراچی خرم شیر زمان نے صورت حال پر پارٹی اجلاس طلب کیا، جس میں حلیم عادل کی گرفتاری پر مشاورت کی گئی، اجلاس میں وزیر اعلیٰ ہاؤس پر دھرنے کا فیصلہ کیا گیا، بعد ازاں پی ٹی آئی اراکین اسمبلی اور کارکنان نے وزیر اعلیٰ ہاؤس پر دھرنا دیا، تاہم کچھ دیر بعد وفاقی وزیر علی زیدی نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا، اور مزید مشاورت کے لیے کل صبح اجلاس طلب کر لیا گیا۔
اسلام آباد: کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک کا کہنا ہے کہ تمام حریت قیادت نے ڈرامہ بلدیاتی انتخابات کا بائیکاٹ کر رکھا ہے، کشمیری نام نہاد بھارتی الیکشن کو نہیں مانتے۔
تفصیلات کے مطابق کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر میں بلدیاتی انتخابات کا ڈرامہ کر رہی ہے، تمام حریت قیادت نے انتخابات کا بائیکاٹ کر رکھا ہے۔
مشعال ملک کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت نے انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس بند کر رکھی ہے، پلوامہ میں بھارتی فورسز نے 2 نوجوانوں کو شہید کیا، کشمیری نام نہاد بھارتی الیکشن کو نہیں مانتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی فوج نے کل رات سینکڑوں نوجوان گرفتار کیے، بھارتی فوج نے چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا۔
اس سے قبل اپنے ایک ویڈیو پیغام میں مشعال ملک نے کہا تھا کہ کشمیریوں کو جیلوں میں ڈالا جارہا ہے، پوری دنیا کہہ رہی ہے کہ بھارت کو بلیک لسٹ کیا جائے، دنیا کو اب جاگنا ہوگا۔
انہوں نے کہا تھا کہ دنیا میں کرونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن جیسی صورت حال ہے، بھارت نے فائدہ اٹھا کر مظالم اور کشمیریوں کا قتل عام جاری رکھا، بھارت نے حال ہی میں نیو ڈومیسائل جیسا کالا قانون پاس کرایا۔
اسلام آباد: وزیر اعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان میں تبدیلی آگئی، عوام نے الیکشن میں وزیر اعظم عمران خان اور تحریک انصاف پر اپنے مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ گلگت بلتستان میں تبدیلی آگئی۔
معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ عوام نے الیکشن میں وزیر اعظم عمران خان اور تحریک انصاف پر اپنے مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے، شدید موسم کے باوجود بڑی تعداد میں عوام نے پولنگ اسٹیشنز پہنچ کر جاتی عمرہ کے ملک دشمن بیانیے کو مسترد کردیا۔
انہوں نے اپنے ٹویٹ میں مزید کہا کہ کیلبری کوئین اور فرزند زرداری اچھے بچوں کی طرح شکست تسلیم کریں۔
گلگت بلتستان میں تبدیلی آگئی!
عوام نے الیکشن میں وزیراعظم عمران خان اورتحریک انصاف پراپنے مکمل اعتماد کااظہارکیاہے.شدیدموسم کے باوجود بڑی تعدادمیں عوام نے پولنگ اسٹیشنز پہنچ کر جاتی عمرہ کے ملک دشمن بیانیے کومستردکردیا
کیلبری کوئین اورفرزند زرداری اچھے بچوں کی طرح شکست تسلیم کریں
خیال رہے کہ گزشتہ روز ہونے والے گلگت بلتستان کی قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج موصول ہوگئے ہیں، پاکستان تحریک انصاف پہلی، آزاد امیدواروں نے دوسری اور پیپلز پارٹی نے تیسری پوزیشن حاصل کی ہے۔
گلگت بلتستان کی عوام نے ن لیگ کے بیانیے کو مسترد کر دیا، الیکشن کمیشن کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف 9 نشستوں کے ساتھ سرفہرست ہے۔
اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ سنہ 2018 کے انتخابات میں جن 90 حلقوں میں دھاندلی کی پٹیشنز دائر کی گئیں ان میں سے 45 پاکستان تحریک انصاف نے فائل کیں، اپوزیشن کا دھاندلی کا شور صرف میڈیا کے لیے ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ سنہ 2013 کے انتخابات کے بعد دھاندلی کی شکایت 413 پٹیشنز کے ذریعے کی گئی تھی۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کے 137 حلقوں میں دھاندلی ہوئی، اس کے برعکس سنہ 2018 کے انتخابات میں صرف 90 حلقوں کی پٹیشنز کی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ ان 90 پٹیشنز میں سے 45 الیکشن پٹیشنز پاکستان تحریک انصاف نے فائل کیں، اپوزیشن کا دھاندلی کا شور صرف میڈیا کے لیے ہے۔
2013 کے انتخابات کے بعد دھاندلی کی شکائیت 413 پیٹیشنز کے ذریعے کی گئ، قومی اسمبلی کے 137 حلقوں میں دھاندلی ہوئ، اس کے برعکس 2018 کے انتخابات میں صرف 90 حلقوں کی پیٹیشنز کی گئیں، ان 90 پیٹیشنز میں 45 الیکشن پیٹیشنز PTI نے فائل کیں، اپوزیشن کادھاندلی کا شور صرف میڈیا کیلئے ہے۔
اس سے قبل ایک موقع پر فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جدید جمہوریت کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ سیاسی جماعتوں کا اپنا غیر جمہوری اسٹرکچر ہے۔ یہ اسٹرکچر میرٹ کی بنیاد پر لیڈر شپ کے بجائے صوابدید پر بنیاد رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ مریم نواز اور بلاول کا سیدھا پارٹیوں کی قیادت سنبھالنا کیا جمہوری عمل ہے؟ جب تک سیاستدان جمہوریت نہیں لاتے جمہوریت کیسے آسکتی ہے۔
اسلام آباد: اوورسیز پاکستانیوں کے ساتھ کیا ہوا وعدہ پورا ہو گیا، انھیں بھی الیکشن لڑنے کا حق مل گیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر اعظم نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے کیا وعدہ پورا کر دیا، اوورسیز پاکستانیوں کے الیکشن لڑنے کے سلسلے میں وزیراعظم اور وفاقی کابینہ نے آئینی ترمیم پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی منظوری دے دی۔
اس سلسلے میں وزیر اعظم کے مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے تارکین وطن کو ووٹ کا حق دینے کا وعدہ کیا لیکن یہ معاملہ وعدوں سے آگے تکمیل تک نہیں پہنچایا جا سکا تھا۔
بابر اعوان نے کہا کہ عمران خان نے اوورسیز پاکستانیوں سے کیا وعدہ پورا کر دیا، اس سلسلے میں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے معاملہ پارلیمنٹ میں لے کر جائیں گے، اس نئی ترمیم کے تحت دہری شہریت کا حامل شخص الیکشن لڑنے کا اہل ہوگا۔
مشیر پارلیمانی امور کا کہنا تھا کہ الیکشن ہارنے کی صورت میں دہری شہریت چھوڑنے کی ضرورت نہیں ہوگی تاہم الیکشن جیتنے کی صورت میں عہدے کا حلف اٹھانے سے قبل شہریت چھوڑنا ہوگی۔
ذرایع کا کہنا ہے کہ دوہری شہریت والوں سے متعلق کابینہ کمیٹی برائے قانونی کیسز کا فیصلہ مسترد کر دیا گیا ہے، کابینہ نے آرٹیکل 63 ون سی تبدیل کرنے کے لیے ترمیمی بل کی منظوری دے دی ہے، جس کے بعد ترمیمی بل وزارتِ پارلیمانی امور کو ارسال کر دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ کمیٹی قانونی کیسز نے دوہری شہریت والوں کے لیے الیکشن لڑنے پر پابندی برقرار رکھی تھی، تاہم وزرا کے مطالبے پر وفاقی کابینہ نے کابینہ کمیٹی کا فیصلہ تبدیل کر دیا۔