Tag: الیکٹرک کار

  • سعودی عرب: نئی طرز کی گاڑیاں تیار کرنے کا اعلان

    سعودی عرب: نئی طرز کی گاڑیاں تیار کرنے کا اعلان

    ریاض: امریکی کمپنی کی جانب سے سعودی عرب میں 2024 سے برقی گاڑیاں تیار کی جائیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی الیکٹرک وھیکلز مینوفیکچررز لوسڈ موٹرز نے اعلان کیا ہے کہ وہ 2024 میں سعودی عرب میں برقی گاڑیوں کی تیاری شروع کر دے گا۔

    سعودی عرب میں لوسِڈ کمپنی کے نائب سربراہ سعود العسکر کی جانب سے ملک میں برقی گاڑیوں کی فیکٹری لگانے کے لیے درخواست بھی جمع کرا دی گئی ہے۔

    امریکی کمپنی لوسڈ (Lucid Motors) معروف کار ساز کمپنی ٹیسلا کے مدِ مقابل برقی گاڑیاں بنانے والی کمپنی ہے، جس میں سعودی انویسٹمنٹ فنڈ نے سرمایہ کاری کر کے 62 فی صد حصص حاصل کر لیے تھے، سعودی فنڈ کو امریکی اسٹاک ایکسچینج میں کمپنی کی لسٹنگ سے 22 ارب ڈالر کا منافع حاصل ہوا۔

    مشہور برانڈ کی جانب سے نئی طرز کی گاڑیاں مارکیٹ میں لانے کا اعلان

    پچھلے ماہ کے دوران لوسڈ کمپنی پہلی بار امریکی اسٹاک ایکسچینج میں شامل ہوئی تھی اور اس کے حصص عوام کو خریداری کے لیے پیش کیے گئے تھے۔ یہ کمپنی اسی برس اپنی پہلی گاڑی لوسِڈ ایئر فروخت کے لیے پیش کرے گی، جس کی امریکا میں قیمت 77 ہزار 400 ڈالر مقرر کی گئی ہے۔

    کمپنی نے دعویٰ کیا ہے کہ لوسڈ ایئر ایک کلوواٹ آور میں 4.5 میل کی رینج دے گی، جو کہ ٹیسلا کی ماڈل ایس گاڑی سے زیادہ ہے، گاڑی کی ٹوٹل رینج 517 میل تک ہے، جو کہ ٹیسلا ماڈل ایس سے 26 فی صد زیادہ ہے۔

  • کار بنانے والی مشہور کمپنی کا پیٹرول اور ڈیزل کی گاڑیوں سے متعلق بڑا اعلان

    کار بنانے والی مشہور کمپنی کا پیٹرول اور ڈیزل کی گاڑیوں سے متعلق بڑا اعلان

    برلن: کار بنانے والے مشہور جرمن کمپنی آڈی نے پیٹرول اور ڈیزل گاڑیوں کی فروخت بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پُرتعیش کاریں بنانے والی جرمن کمپنی آڈی نے 2026 کے بعد یورپ میں پیٹرول اور ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں کی فروخت بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    ایک بیان میں کمپنی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ آڈی آخری مرتبہ 2026 میں یورپی مارکیٹ میں نئی پیٹرول اور ڈیزل گاڑیاں فروخت کے لیے پیش کرے گی، اور اس کے بعد کمپنی یورپ میں صرف الیکٹرک گاڑیاں ہی فروخت کرے گی۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ آڈی چین میں پیٹرول اور ڈیزل گاڑیوں کی فروخت جاری رکھے گی۔

    بگاٹی نے دوسری مہنگی ترین کار متعارف کرا دی

    آڈی نے اپنے نئے منصوبے پر کام شروع کر دیا ہے اور2025 کے لیے الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری بھی شروع کر دی ہے، آڈی کی الیکٹرک گاڑی ای ٹورن جی ٹی کی مانگ میں بھی اضافہ ہوا ہے، جب کہ اس کی قیمت بھی 79 ہزار 900 یورو ہے۔

    رپورٹ کے مطابق جرمن کار ساز کمپنی اپنی اگلی الیکٹرک گاڑی 2023 میں متعارف کرائے گی، یاد رہے کہ اس سے قبل فیاٹ، فورڈ، جیگوار لینڈ روو، وولوو، بینٹلی اور لیمبوروگینی نے بھی الیکٹرک کاریں بنانے کا اعلان کر رکھا ہے۔

  • موٹر کار: نکولس جوزف کی انجنیئرنگ سے رابرٹ اینڈرسن کی ذہانت تک

    موٹر کار: نکولس جوزف کی انجنیئرنگ سے رابرٹ اینڈرسن کی ذہانت تک

    دنیا کی پہلی موٹر کار کے موجد کا نام‌ ‘نکولس جوزف کگنوٹ’ تھا جو فرانس کا باشندہ تھا۔ اس کی ایجاد کا چرچا 1799ء میں ہوا۔ وہ فوج میں انجنیئر تھا۔ اس نے بھاپ سے چلنے والی جو گاڑی تیّار کی تھی وہ بھاری اور سست رفتار تھی۔ اس گاڑی کے تین پہیے تھے۔ یہ گاڑی آج بھی ایک عجائب گھر میں محفوظ ہے۔

    1885ء میں کارل بینز نے دنیا کو حیران کردیا اور ایک ہارس پاور کے انجن سے توانائی حاصل کرنے والی گاڑی تیّار کرلی۔ جرمنی کے کارل بینز کی ایجاد کردہ گاڑی میں تین آدمیوں کے بیٹھنے کی گنجائش تھی اور اس کے تین پہیے تھے۔

    یہ پہلی آٹو موبائل کار کہلاتی ہے۔ کارل بینز ہی نے چار پہیوں والی پہلی کار 1889ء میں بنائی۔ مشہورِ زمانہ لگژری کار مرسڈیز بھی کارل بینز نے بنائی تھی جس کے بعد مختلف کمپنیاں قائم ہوئیں‌ اور کاریں بنانے کا سلسلہ شروع ہوا۔ تاہم بھاپ کے انجن کی تیّاری، ریل گاڑی اور موٹر کاروں کے حوالے سے اٹھارہویں‌ صدی عیسوی میں متعدد انجینئروں نے ایسے کئی تجربات کیے کہ موٹر کاروں کے لیے کسی ایک کی ایجاد کو اوّلین کہنا کچھ مشکل ہوگیا۔ الغرض دنیا کی کسی بھی دوسری ایجاد کی طرح موٹر کار نے بھی رفتہ رفتہ ترقی کی۔

    پچھلی دو صدیوں‌ کے مقابلے میں‌ جب انسان نے زیادہ وسائل، قسم قسم کی ٹیکنالوجی اور سہولیات حاصل کرلی ہیں، تو اس کا شوق اور معیارِ زندگی بھی تبدیل ہوا اور آج جدید و خود کار اور سفر کے اعتبار سے نہایت آرام دہ کاریں سڑکوں پر نظر آتی ہیں۔ یہ نت نئے ڈیزائن کی حامل، آرام دہ اور تیز رفتار کاروں کا زمانہ ہے۔ ہر گاڑی کا اب ایک کے بعد دوسرا نمونہ یا ماڈل آتا ہے اور زیادہ تر خریدار نئے ماڈل کی گاڑی خریدنا چاہتے ہیں۔

    کئی برس قبل بھاپ سے چلنے والی موٹر کار کے بعد دنیا کو پیٹرول سے چلنے والی کار ملی تھی اور آج کے دور میں الیکٹرک کار بھی ایجاد ہوچکی ہے۔ بجلی سے چلنے والی دنیا کی پہلی کار کے موجد کا نام رابرٹ اینڈرسن ہے اور ناروے وہ ملک ہے جس کے دارالحکومت اوسلو میں سب سے زیادہ الیکٹرک کاریں موجود ہیں۔

  • دنیا کی تیز ترین الیکٹرک کار تیار

    دنیا کی تیز ترین الیکٹرک کار تیار

    کیلی فورنیا: الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی امریکی کمپنی ٹیسلا کے سابق انجینئر نے دنیا کی تیز ترین الیکٹرک کار تیار کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق ٹیسلا کمپنی کے سابق انجینئر اور لوسڈ ایئر کے چیف ایگزیکٹیو پیٹر رالنسن نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے تیز رفتار الیکٹرک کار تیار کی ہے جو ایک بار کی چارجنگ سے طویل فاصلہ طے کرے گی۔

    رالنسن کا کہنا تھا کہ یہ کار صرف 2 سیکنڈ ہی میں صفر سے 60 میل کی رفتار پکڑ سکتی ہے جو ٹیسلا کے ماڈل ایس سے زیادہ تیز ہے۔

    انھوں نے کہا یہ اس کمپنی کی پہلی کار ہوگی جو رواں سال فروخت کے لیے مارکیٹ میں پیش کر دی جائے گی۔

    پیٹر رالنسن نے مزید کہا جب میں نے 2012 میں ٹیسلا کے لیے ماڈل ایس ڈیزائن کیا تھا تو کسی کو یقین نہیں آ رہا تھا لیکن اس کار نے دنیا میں انقلاب برپا کر دیا تھا۔

    انھوں نے کہا اب کی بار بھی ان کے کام پر کسی کو بھروسا نہیں ہو رہا لیکن وہ ایک بار پھر انقلاب برپا کرنے جا رہے ہیں۔

    پیٹر رالنسن کی تیار کردہ یہ الیکٹرک کار ایک بار چارجنگ سے 517 میل یعنی 832 کلو میٹر تک کا فاصلہ طے کر سکتی ہے، اور صرف دو سیکنڈ میں ہی صفر سے 60 میل کی رفتار پکڑ سکتی ہے جو ٹیسلا کے ماڈل ایس سے زیادہ تیز ہے۔

    واضح رہے کہ ٹیسلا کے چیف ایگزیکٹیو ایلون مسک نے گزشتہ ماہ دعویٰ کیا تھا کہ ایس ماڈل کی کار دو سیکنڈ سے کم وقت میں اسی رفتار سے جائے گی جب کہ ایک مرتبہ چارج کرنے سے 520 میل کا فاصلہ طے کرے گی، جب کہ رالنسن نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ ان کی نئی کار ٹیسلا کے ایس ماڈل کو شکست دے گی۔

    لوسڈ ایئر کے نام سے ڈیزائن اس الیکٹرک کار کی قیمت ایک لاکھ 69 ہزار ڈالر ہوگی۔

  • سعودی عرب: الیکٹرک گاڑیوں کے لیے بجلی کی قیمت کا تعین کیسے ہوگا؟

    سعودی عرب: الیکٹرک گاڑیوں کے لیے بجلی کی قیمت کا تعین کیسے ہوگا؟

    ریاض: سعودی عرب میں الیکٹرک گاڑیوں کے لیے بجلی کی قیمت کا تعین مارکیٹ پر چھوڑ دیا گیا ہے، ریگولیٹری اتھارٹی کے مطابق اس کی ایک حد متعین کردی جاتی ہے بشرطیکہ اس کی فروخت مخصوص اسٹیشنوں سے ہو۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی بجلی ریگولیٹری اتھارٹی کے مطابق چارج ہونے والی گاڑیوں کے لیے بجلی سستی نہیں کی جا رہی بلکہ اسے مارکیٹ میں قیمتوں کے تعین پر چھوڑا جا رہا ہے۔

    بجلی ریگولیٹری اتھارٹی کے مطابق اس فیصلے کا مقصد یہ ہے کہ غیر ضروری اسٹاک اور مقابلے بازی پر کنٹرول کیا جا سکے اور اس کام کے لیے ضوابط کو مدنظر رکھتے ہوئے مارکیٹ پر قیمتوں کا کام چھوڑ دیا گیا ہے۔

    ریگولیٹری اتھارٹی کے مطابق اس کی ایک حد متعین کردی جاتی ہے بشرطیکہ اس کی فروخت مخصوص اسٹیشنوں سے ہو۔

    اتھارٹی کی طرف سے جاری کردہ الیکٹرک گاڑی چارج کرنے کے لیے ضابطہ کار کے تحت اسٹیشنوں کے مالکان اور آپریٹرز کو الیکٹرک وہیکل چارجنگ کا سامان موبائل جنریشن یونٹس کے استعمال کے ذریعہ بجلی کی کھپت سے منع کرتا ہے۔

    اس ضابطے میں برقی گاڑیوں کے مالکان کو ان سہولیات کی حدود میں گاڑیوں کے لیے رہائشی چارجنگ کا سامان نصب کرنے کا اختیار دیا گیا ہے، جس سے وہ خدمات فراہم کرنے والے اور برقی گاڑیوں کی سازو سامان کے ساتھ ہم آہنگی کرنے کا پابند ہوں گے۔

    اسٹیشن مالکان کو بجلی کی گاڑیاں چارج کرنے کے لیے کسی بھی اسٹیشن یا آلات کو انسٹال اور چلانے سے پہلے بجلی تقسیم کرنے والی اتھارٹی کی منظوری حاصل کرنے کی پابند بناتی ہے تاکہ بجلی کی دستیابی کو یقینی بنایا جا سکے۔

  • روس کی پہلی تیار کردہ الیکٹرک کار مارکیٹ میں فروخت کے لیے کب دستیاب ہوگی؟

    روس کی پہلی تیار کردہ الیکٹرک کار مارکیٹ میں فروخت کے لیے کب دستیاب ہوگی؟

    ماسکو: روس کی پہلی تیار کردہ الیکٹرک کار 2021 میں مارکیٹ میں فروخت کے لیے دستیاب ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق روس میں بڑے پیمانے پر تیار کی جانے والی پہلی الیکٹرک کار کے ٹیسٹ اگلے مہینے مکمل ہوں گے، جب کہ گاڑی 2021 میں فروخت کے لیے دستیاب ہوگی۔

    کاما وَن (Kama-1) نامی الیکٹرک کار کی قیمت تقریباً ایک ملین روبل (یعنی 13 ہزار امریکی ڈالر) ہوگی، یہ کار نیشنل ٹیکنالوجیکل انیشیٹو نے سینٹ پیٹرز برگ پولی ٹیکنک یونی ورسٹی میں تیار کی ہے۔

    رواں برس جولائی میں روسی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ مقامی طور پر تیارہ شدہ برقی گاڑیاں خریدنے پر 25 فی صد ڈسکاؤنٹ دیا جائے گا، چناں چہ، کاما وَن کی قیمت متوقع طور پر ایک چوتھائی کم ہو جائے گی، اضافی رقم کی ادائیگی کے ساتھ خریدار جدید ڈرائیور اسسٹنس سسٹم کے ساتھ بھی گاڑی خرید سکتا ہے۔

    یہ الیکٹرک کار ایک بار چارج کیے جانے کے بعد 250 کلو میٹر سے زیادہ چلنے کی اہلیت رکھتی ہے، جب کہ 20 منٹ چارج کرنے سے بیٹری 70 سے 80 فی صد چارج ہو جاتی ہے، اور کار میں مختلف اقسام کی بیٹریاں فٹ ہو سکتی ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق روس کی بنائی یہ برقی گاڑی انتہائی کم درجہ حرارت یعنی منفی 50 ڈگری میں بھی چلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

    الیکٹرک کار کے ڈیزائنرز کا کہنا ہے کہ سالانہ طور پر اس گاڑی کے تقریباً 20 ہزار یونٹس فروخت کیے جائیں گے۔

  • کیا الیکٹرک گاڑی عام آدمی کی پہنچ میں ہوگی؟

    کیا الیکٹرک گاڑی عام آدمی کی پہنچ میں ہوگی؟

    جہاں ایک طرف بلومبرگ نے کراچی کی سڑکوں پر چلنے والے ٹرانسپورٹ سسٹم کو دنیا کا بدترین ٹرانسپورٹ سسٹم قرار دیا ہے وہاں دوسری طرف پاکستان میں حکومت اگلے ماہ آواز اور پیٹرول کے دو بڑے مسائل کے حل کے لیے الیکٹرک گاڑیوں کی درآمد شروع کرنے والی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کی وہیکلز پالیسی میں پیش رفت سامنے آئی ہے، جس کے تحت الیکٹرک گاڑیاں درآمد کی جا رہی ہیں، یہ پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کے سیکٹر سے جڑی ایک اچھی خبر ہے، ملک میں جلد ماحول دوست گاڑیاں سڑکوں پر ہوں گی، جب کہ اسلام آباد میں الیکٹرک گاڑیاں دسمبر میں سڑکوں پر ہوں گی۔

    وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ابتدائی طور پر 38 الیکٹرک بسیں درآمد کی جا رہی ہیں، تاہم پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کا مستقبل کتنا روشن ہے؟ اس حوالے سے چیئرمین پاک وہیلز سنیل سرفراز منج نے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں خصوصی گفتگو کی۔

    کراچی پبلک ٹرانسپورٹ، دنیا کا بدترین نظام قرار

    سنیل سرفراز نے کہا ملک میں دو قسم کی گاڑیاں درآمد کی جا رہی ہیں ایک کمرشل اور دوسری ڈومیسٹک وہیکلز، حکومت جو الیکٹرک وہیکلز پالیسی لے کر آئی ہے، اس میں پہلے فیز میں 2 وہیلر اور 3 وہیلر (کمرشل گاڑیاں) کو الیکٹرک پر کرنا ہے، جب کہ لانگ ٹرم میں 4 وہیلر یا ڈومیسٹک گاڑیاں آئیں گی۔

    انھوں نے کہا لیکن بدقسمتی سے اگر ابھی دیکھیں تو پاکستان میں صرف لگژری سیگمنٹ میں الیکٹرک گاڑیاں آ رہی ہیں، کیوں کہ ابتدائی طور پر جو ٹیکنالوجی آتی ہے تو وہ مہنگی ہوتی ہے، اس ایک غیر ملکی برانڈ کی 4 سو کے قریب الیکٹرک گاڑیاں آ رہی ہیں جس کی مالیت تقریباً پونے 2 کروڑ روپے ہے، اس لیے میرا خیال ہے کہ ابھی عام آدمی کی پہنچ سے کافی دور ہے الیکٹرک گاڑی، وقت کے ساتھ ساتھ جب ٹیکنالوجی سستی ہو جائے گی تب یہ عام آدمی کی پہنچ میں ہوگی۔

    چیئرمین پاک وہیلز نے کہا جہاں تک سیکٹر کی پوٹینشل کی بات ہے تو عالمی سطح پر تو مستقبل الیکٹرک گاڑیوں کا ہے لیکن اگر ہم گورنمنٹ کی پالیسی کے اعداد و شمار کو دیکھیں تو پاکستان میں اس حوالے سے میں اتنا پُر امید نہیں ہوں، اگر پاکستان کی ٹوٹل مارکیٹ سو گاڑیوں کی ہے تو اس میں الیکٹرک گاڑیوں کی مارکیٹ 30 فی صد سے زیادہ نہیں ہوگی کیوں کہ جو لوگ چھوٹے شہروں یا گاؤں دیہات میں رہتے ہیں، ان تک یہ گاڑیاں نہیں پہنچیں گی، وہاں بجلی کے مسائل بھی ہیں تو گاڑیاں کیسے چارج ہوں گی۔

    پاکستان میں الیکٹرک بسیں کب چلنا شروع ہوں گی؟ فواد چوہدری نے بڑی خوشخبری سنادی

    انھوں نے کہا بڑے شہروں میں بھی سارے لوگ اس پر شفٹ نہیں کریں گے، تو میرا خیال ہے کہ دس سے پندرہ فی صد ایسے لوگ ہوں گے جو گیسولین کو چھوڑ کر الیکٹرک گاڑیوں پر شفٹ کریں گے۔

    سنیل سرفراز نے کہا کہ گاڑیاں الیکٹرک ہوں یا گیسولین، جب تک ان کی تعداد زیادہ نہ ہو، اور پبلک ٹرانسپورٹ نہ ہو تب تک عوام کے لیے مسائل رہیں گے، پاکستان میں پبلک سیکٹر کو نظر انداز کیا گیا اور اس خلا کو پرائیویٹ سیکٹر نے پُر کیا، اگرچہ حکومت نے ابھی اعلان کیا ہے کہ پہلے پبلک سیکٹر میں الیکٹرک گاڑیاں لائیں جائیں گی لیکن عالمی سطح پر گو گرین کا جو نعرہ ہے، یہاں اس پر سوالیہ نشان تو ہے کیوں کہ اگر آپ ان گاڑیوں کو چارج کریں گے تو اتنی بجلی میسر نہیں ہے۔

    انھوں نے سوال اٹھایا کہ اگر آپ کراچی اور لاہور جیسے بڑے شہروں کی پبلک بسیں الیکٹرک پر منتقل کر دیتے ہیں تو اگر کسی روز پورا دن بجلی نہ ہوئی تو یہ گاڑیاں کیسے چلیں گی؟