Tag: امجد بوبی

  • امجد بوبی:‌ پاکستانی فلمی دنیا کا جدّت پسند اور بے مثال موسیقار

    امجد بوبی:‌ پاکستانی فلمی دنیا کا جدّت پسند اور بے مثال موسیقار

    پاکستان میں فلمی موسیقاروں کی فہرست میں اکثر ناموں کی وجہِ شہرت وہ دھنیں‌ ہیں جو گیتوں کو سدا بہار اور لازوال بنا گئے، اور ملک اور بیرونِ ملک بھی مقبول ہوئے، لیکن ان موسیقاروں میں امجد بوبی بے مثال اور منفرد فن کار تھے۔ اس کی وجہ موسیقی کے فن میں ان کے نت نئے تجربات اور جدّت پسندی ہے۔

    امجد بوبی کا تعلق ایک فن کار گھرانے سے تھا۔ وہ رشید عطرے جیسے عظیم موسیقار کے بھانجے تھے۔ موسیقار وجاہت عطرے ان کے ماموں زاد بھائی تھے، موسیقار صفدر حسین اور ذوالفقار علی اور گلوکار منیر حسین بھی ان کے قریبی عزیز تھے۔ ان کے والد غلام حسین خان بھی کلاسیکی گائیک تھے، لیکن خود کو ایک بڑا موسیقار منوانے کے لیے امجد بوبی کو خاصی محنت کرنا پڑی تھی۔

    فلمی تذکروں کے مطابق بہ طور موسیقار ان کی پہلی فلم راجا جانی تھی جس کی نمائش 1976 میں ہوئی۔ اس کے گیت بہت پسند کیے گئے۔ اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ امجد بوبی کی پہلی فلم اک نگینہ (1969ء) تھی۔ اس میں احمد رشدی کے گائے ہوئے دو گیتوں "مل گئی، مل گئی ہم کو پیار کی یہ منزل۔” اور "دل نہیں تو کوئی شیشہ، کوئی پتّھر ہی ملے۔” کے علاوہ آئرن پروین کا گایا ہوا گیت "ساری سکھیوں کے بلم گورے، میرا بلم کالا۔” بڑے خوب صورت گیت تھے۔ اسی سال فلم میری بھابھی پردے پر سجی اور کے گیت بھی اچھّے تھے۔ لیکن کوئی گیت سپرہٹ ثابت نہیں‌ ہوا اور امجد بوبی اپنی پہچان کروانے میں بھی ناکام رہے۔

    اسّی کی دہائی میں موسیقار کے طور پر امجد بوبی نے شہرت پائی اور اپنے فن کا عروج دیکھا۔ فلم نقشِ قدم (1979) میں گلوکار اے نیّر کی آواز میں "کرتا رہوں گا یاد تجھے میں، یونہی صبح و شام، مٹ نہ سکے گا میرے دل سے بینا تیرا نام” وہ گیت تھا جو سپر ہٹ ثابت ہوا۔

    امجد بوبی نے اس دور میں‌ پاکستانی فلموں کے گیتوں کی ریکارڈنگ بمبئی میں کروائی اور یہ سلسلہ انھیں پاکستانی موسیقاروں میں‌ ممتاز کرگیا۔ انھوں نے جاوید شیخ کی فلم ’یہ دل آپ کا ہوا‘ کے لیے بھارتی گلوکار سونو نگم اور کویتا کرشنا مورتی سے گانے گوائے تھے۔ اس طرح‌ امجد بوبی نے پاکستان فلم انڈسٹری میں ایک نئے رجحان کو فروغ دیا۔ ان کی بدولت پاکستان کی فلمی دنیا میں کئی مدھر اور رسیلے گیتوں کے ساتھ آوازوں‌ کا اضافہ بھی ہوا۔

    پاکستانی موسیقار امجد بوبی 2005ء میں آج ہی کے دن انتقال کرگئے تھے۔ وہ امرتسر میں 1942 میں پیدا ہوئے تھے۔ امجد بوبی نے گھونگھٹ، پرورش، کبھی الوداع نہ کہنا، نادیہ، روبی، نزدیکیاں، سنگم، چیف صاحب، گھر کب آوٴ گے، یہ دل آپ کا ہوا جیسی فلموں کے لیے لازوال دھنیں تخلیق کی تھیں۔

  • دنیائے موسیقی میں نئے رجحانات کو متعارف کروانے والے امجد بوبی کا تذکرہ

    دنیائے موسیقی میں نئے رجحانات کو متعارف کروانے والے امجد بوبی کا تذکرہ

    موسیقار امجد بوبی کا تعلق ایک فن کار گھرانے سے تھا۔ وہ رشید عطرے جیسے عظیم موسیقار کے بھانجے تھے۔ موسیقار وجاہت عطرے ان کے ماموں زاد بھائی تھے، موسیقار صفدر حسین اور ذوالفقار علی اور گلوکار منیر حسین بھی ان کے قریبی عزیز تھے۔ ان کے والد غلام حسین خان بھی کلاسیکی گائیک تھے، لیکن خود کو ایک بڑا موسیقار منوانے کے لیے امجد بوبی کو خاصی محنت کرنا پڑی تھی۔

    فلمی تذکروں کے مطابق بہ طور موسیقار ان کی پہلی فلم راجا جانی تھی جس کی نمائش 1976 میں ہوئی۔ اس کے گیت بہت پسند کیے گئے۔ اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ امجد بوبی کی پہلی فلم اک نگینہ (1969ء) تھی۔ اس میں احمد رشدی کے گائے ہوئے دو گیتوں "مل گئی، مل گئی ہم کو پیار کی یہ منزل۔” اور "دل نہیں تو کوئی شیشہ، کوئی پتّھر ہی ملے۔” کے علاوہ آئرن پروین کا گایا ہوا گیت "ساری سکھیوں کے بلم گورے، میرا بلم کالا۔” بڑے خوب صورت گیت تھے۔ اسی سال فلم میری بھابھی پردے پر سجی اور کے گیت بھی اچھّے تھے۔ لیکن کوئی گیت سپرہٹ ثابت نہیں‌ ہوا اور امجد بوبی اپنی پہچان کروانے میں بھی ناکام رہے۔

    اسّی کی دہائی میں موسیقار کے طور پر امجد بوبی نے شہرت پائی اور اپنے فن کا عروج دیکھا۔ فلم نقشِ قدم (1979) میں گلوکار اے نیّر کی آواز میں "کرتا رہوں گا یاد تجھے میں، یونہی صبح و شام، مٹ نہ سکے گا میرے دل سے بینا تیرا نام” وہ گیت تھا جو سپر ہٹ ثابت ہوا۔

    امجد بوبی کی ایک وجہِ شہرت پاکستانی فلموں کے گیتوں کی بمبئی میں ریکارڈنگ کروانا ہے جس نے انھیں پاکستانی موسیقاروں میں‌ ممتاز کیا۔ انھوں نے جاوید شیخ کی فلم ’یہ دل آپ کا ہوا‘ کے لیے بھارتی گلوکار سونو نگم اور کویتا کرشنا مورتی سے گانے گوائے اور پاکستان فلم انڈسٹری میں ایک نئے رجحان کو فروغ دیا۔ پاکستان کی فلمی صنعت کو امجد بوبی نے کئی مدھر دھنیں دینے کے ساتھ ساتھ اس فن میں‌ نت نئے تجربات کرکے بلاشبہ خود کو جدّت پسند موسیقار ثابت کیا۔

    آج امجد بوبی کی برسی منائی جارہی ہے۔ وہ 2005ء میں انتقال کرگئے تھے۔ ان کا تعلق امرتسر سے تھا جہاں انھوں نے 1942 میں آنکھ کھولی۔ امجد بوبی نے گھونگھٹ، پرورش، کبھی الوداع نہ کہنا، نادیہ، روبی، نزدیکیاں، سنگم، چیف صاحب، گھر کب آوٴ گے، یہ دل آپ کا ہوا جیسی فلموں کے لیے لازوال دھنیں تخلیق کیں۔ ان کا فنی سفر چالیس سال پر محیط ہے۔

  • انفرادیت پسند اور جدّت طراز موسیقار امجد بوبی کی برسی

    انفرادیت پسند اور جدّت طراز موسیقار امجد بوبی کی برسی

    پاکستان کی فلمی صنعت میں امجد بوبی سریلی اور مدھر دھنیں ترتیب دینے کی وجہ ہی سے یاد نہیں‌ کیے جاتے بلکہ انھیں ایک ایسا موسیقار مانا جاتا ہے جس نے اس فن میں‌ نت نئے تجربات کیے اور خود کو جدّت پسند ثابت کیا۔

    فلمی صنعت کے لیے کئی لازوال دھنیں ترتیب دینے والے امجد بوبی 15 اپریل 2005 کو اس دنیا سے رخصت ہوئے تھے۔ آج ان کی برسی منائی جارہی ہے۔

    امجد بوبی 1942 میں امرتسر میں پیدا ہوئے تھے۔ 1960 میں انھوں نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کیا۔ بہ طور موسیقار ان کی پہلی فلم راجا جانی تھی جس کی نمائش 1976 میں ہوئی۔ اس کے گیت بہت پسند کیے گئے۔ بعد میں گھونگھٹ، پرورش، کبھی الوداع نہ کہنا، نادیہ، روبی، نزدیکیاں، سنگم، چیف صاحب، گھر کب آوٴ گے، یہ دل آپ کا ہوا جیسی کام یاب فلموں کے لیے امجد بوبی نے لازوال دھنیں تخلیق کرکے شہرت حاصل کی۔ امجد بوبی کا فنی سفر چالیس سال پر محیط ہے۔

    امجد بوبی ان موسیقاروں میں سے ایک ہیں جنھوں نے پاکستان کی فلم انڈسٹری میں ممبئی کے گلوکاروں کو متعارف کروایا اور اپنے فن میں انفرادیت اور جدّت کی بدولت مقبول ہوئے۔ انھوں نے متعدد فلموں کے لیے اپنی ترتیب دی ہوئی دھنوں پر بھارتی گلوکاروں کی آواز میں گیت ریکارڈ کروائے۔

  • سریلی اور لازوال دھنوں کے خالق امجد بوبی کی برسی

    سریلی اور لازوال دھنوں کے خالق امجد بوبی کی برسی

    فلمی موسیقاروں میں امجد بوبی کو جہاں سریلی، مدھر اور پُراثر دھنوں کی وجہ سے یاد کیا جاتا ہے، وہیں ان کی شہرت نئے تجربات اور موسیقی میں جدت اپنانے والے تخلیق کار کی بھی ہے۔

    آج کئی لازوال دھنوں کے خالق امجد بوبی کی برسی منائی جارہی ہے۔ ان کا انتقال 15 اپریل 2005 کو ہوا تھا۔

    امجد بوبی نے 1960 کی دہائی میں اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کیا۔ بہ طور موسیقار ان کی پہلی فلم راجا جانی تھی۔ تاہم اس فلم کی نمائش 1976 میں ہوئی۔

    گھونگھٹ، پرورش، کبھی الوداع نہ کہنا، نادیہ، روبی، نزدیکیاں، سنگم، چیف صاحب، گھر کب آوٴ گے، یہ دل آپ کا ہوا جیسی کام یاب فلموں نے امجد بوبی کی شہرت کا سبب بنیں۔

    نئی اور کلاسیکی دھنیں تخلیق کرنے والے امجد بوبی کا فنی سفر چالیس سال پر محیط ہے۔

    امجد بوبی ان موسیقاروں میں سے ایک ہیں جنھوں نے پاکستانی فلم انڈسٹری میں ممبئی کے گلوکاروں کو متعارف کروانے کا تجربہ بھی کیا اور متعدد فلموں کے لیے ہندوستان کے گائیکوں کی آواز میں گیت ریکارڈ کروائے۔