کراچی : معروف قوال امجد صابری کے قتل کے ماسٹر مائنڈ حافظ قاسم رشید سے تفتیش کے لئے جےآئی ٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق معروف قوال امجدصابری کے قتل کے ماسٹر مائنڈ حافظ قاسم رشید کی گرفتاری کے معاملے پر ملزم سے تفتیش کے لئے جے آئی ٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
پولیس نے بتایا کہ جےآئی ٹی تشکیل دینےکیلئے خط لکھ دیا گیا ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ جےآئی ٹی میں پولیس،دیگراداروں کےافسران بھی شامل ہوں گے اور جےآئی ٹی ملزم سےامجدصابری قتل سےمتعلق تحقیقات کرے گی۔
یاد رہے 24 اکتوبر کو محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے کارروائی کرتے ہوئے کالعدم لشکر جھنگوی کے خطرناک ملزم قاسم رشید کو گرفتار کیا تھا ، سی ٹی ڈی نے بتایا تھا کہ ملزم حال ہی میں جیل سے رہا ہوا اور ساتھیوں کو دوبارہ فعال کررہاتھا، گرفتار ملزم قاسم کی جیل سے ہدایت پر عاصم کیپری اور اسحاق بوبی نے امجد صابری کو قتل کیا۔
واضح رہے کہ سال 2016 میں رمضان میں لیاقت پل کے نزدیک معروف قوال امجد صابری کو نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے اس وقت قتل کردیا گیا تھا جب وہ ایک نجی چینل کی رمضان ٹرانسمیشن میں شرکت کیلئے جارہے تھے۔
جس کے بعد اسحاق بوبی،عاصم کیپری کو گرفتار کیا گیا، ملزمان کیخلاف امجدصابری مقدمات زیرِ سماعت ہیں، بعد ازاں حکومتِ سندھ نے امجد صابری کیس کے مرکزی ملزمان کے مقدمات فوجی عدالت میں بھیجنے کا فیصلہ کرتے ہوئے منظوری دیدی تھی۔
کراچی: معروف قوال امجد صابری کی پانچویں برسی کے موقع پر ان کی بیٹیاں جذباتی ہوگئیں اور اپنے بچپن کی یادیں شیئر کیں۔
تفصیلات کے مطابق امجد صابری کی پانچویں برسی کے موقع پر ان کی بیٹیوں حورین اور پریسا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر اپنے والد کی تصاویر شیئر کیں۔
پریسا صابری نے والد کے ساتھ اپنی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ بابا! مجھے وہ تمام حسین لمحات یاد ہیں جو میں نے آپ کے ساتھ گزارے تھے۔
انہوں نے لکھا کہ اگر مجھے آپ سے بات کرنے کا ایک موقع ملے تو میں آپ کو بتاؤں گی کہ آپ میرے لیے اور باقی سب کے لیے کس قدر اہم ہیں۔
دوسری طرف حورین صابری نے بھی اپنے انسٹاگرام پر والد کی تصویر شیئر کی اور لکھا کہ پانچ سال بعد بھی آپ کے جانے کا یقین نہیں آتا، ہم اپنی زندگی میں بھی جتنا بھی مصروف ہوجائیں آپ کی کمی ہمیشہ محسوس ہوتی ہے۔
یاد رہے کہ امجد صابری پانچ سال قبل 16 رمضان کو اپنی گاڑی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ کا نشانہ بنے تھے، ان کے سر پر گولیاں لگی تھیں جس کی وجہ سے وہ موقع پر ہی دم توڑ گئے۔
16 رمضانُ المبارک کو معروف قوال امجد صابری ہمیشہ کے لیے اس دنیا سے رخصت ہوگئے تھے۔ لاکھوں دلوں پر راج کرنے والے امجد صابری کو پانچ سال قبل فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
امجد صابری نے نعتیں، قوالیاں اور منقبت پڑھ کر ملک اور بیرونِ ملک اپنی آواز اور انداز سے پہچان بنائی۔ ان کا تعلق مشہور قوال گھرانے سے تھا، وہ مشہور قوال غلام فرید صابری کے بیٹے اور مقبول صابری کے بھتیجے تھے، جنھوں نے صابری برادران کے نام سے شہرت حاصل کی قوالی کے فن میں ممتاز ہوئے۔
امجد صابری نے بھی والد سے فنِ قوالی کی تربیت حاصل کی اور کم عمری میں محافل میں کلام سنانا شروع کردیا۔ انھوں نے نوجوان نسل میں قوالی کا شوق پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
امجد صابری نے نئی قوالیوں اور عارفانہ کلام کو عوام کے سامنے پیش کیا جنھیں خوب پذیرائی ملی، لیکن صابری برادران کی معروف قوالیوں کو اپنے انداز میں پیش کیا تو انھیں دنیا بھر میں شہرت اور مقبولیت حاصل ہوئی۔ ان میں ’تاجدارِ حرم ہو نگاہِ کرم‘ ، ’بھر دو جھولی مری‘ اور میرا کوئی نہیں ہے تیرے سوا‘ جیسی قوالیاں شامل ہیں۔
امجد صابری نے 1988 میں فنی سفر کا آغاز کیا تھا۔ انھوں نے پاکستان، لندن، کینیڈا، امریکا کے کئی شہروں اور بھارت میں بھی اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔
ان کی کچھ ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں جس پر ان کے فالوورز نے ان سے پوچھا کہ کیا وہ واقعی امجد صابری کی بیٹی ہیں؟
بعد ازاں حورین نے اپنے بچپن کی ایک تصویر شیئر کی جس میں وہ اپنے مرحوم والد امجد صابری کے کندھوں پر نظر آرہی ہیں، تصویر کے کیپشن میں انہوں نے لکھا کہ ہاں میں ہی امجد صابری کی بیٹی ہوں۔
خیال رہے کہ قوال امجد صابری کو سنہ 2016 میں رمضان کی ایک سہ پہر ان کی گاڑی پر فائرنگ کر کے شہید کردیا گیا تھا۔ امجد صابری اس وقت روزے کی حالت میں تھے اور رمضان نشریات میں شرکت کے لیے گھر سے نکلے تھے۔
کراچی: معروف قوال امجد صابری قتل کیس کے مجرموں کو مجسٹریٹ کے سامنے انسداد دہشت گردی عدالت میں شناخت کر لیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق اے ٹی سی میں آج امام بارگاہ پر مجلس کے دوران دھماکے کے مقدمے کے کیس کی سماعت ہوئی، جوڈیشل مجسٹریٹ نے بیان دیا کہ مجرموں کی شناخت پریڈ کا عمل میرے سامنے ہوا، دو افراد نے مجرموں کو شناخت کیا۔
مجرموں میں کالعدم تنظیم کے دہشت گرد مجرم عاصم کیپری، مجرم اسحاق بوبی شامل ہیں، انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 6 فروری کو مزید گواہوں کو طلب کر لیا۔
عدالت میں پیش کردہ کیس کے چالان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مجرموں نے 17 اکتوبر 2016 کو ایف سی ایریا امام بارگاہ پر کریکر پھینکا تھا، دھماکے میں 11 سالہ فراز حسین جاں بحق اور 31 افراد زخمی ہوئے تھے، مجرم پولیس تفتیش کے دوران حملہ کرنے کا اعتراف کر چکے ہیں۔
چالان کے مطابق مدعی مقدمہ مجسٹریٹ کے سامنے مجرموں کو شناخت بھی کر چکا ہے، مجرموں کے خلاف شریف آباد تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا، ملٹری کورٹ سے مجرموں کو امجد صابری قتل کیس میں سزائے موت بھی ہوئی تھی۔
یاد رہے کہ معروف قوال امجد صابری کے قتل کو 4 برس ہونے والے ہیں، انھیں 16 رمضان المبارک 23 جون 2016 کو لیاقت آباد نمبر 10 پر نامعلوم مسلح ملزمان نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا، کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے حکیم اللہ محسود گروپ کے ترجمان قاری سیف اللہ محسود نے امجد صابری پر حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
کراچی: سندھ حکومت نے معروف قوال امجد صابری سے منسوب قوالی انسٹیٹیوٹ کا افتتاح رواں برس اگست میں کیے جانے کا اعلان کردیا۔
یہ اعلان صوبائی وزیر ثقافت سید سردار شاہ نے امجد صابری کی یاد میں آرٹس کونسل میں منعقدہ ایک تقریب میں کیا۔
سردارشاہ کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے امجد صابری کے گھر کے دورے پر وعدہ کیا تھا کہ وہ ان کے نام پر قوالی انسٹی ٹیوٹ قائم کریں گے۔
صوبائی وزیر کے مطابق امجد صابری قوالی انسٹی ٹیوٹ بن چکا ہے جو اگست میں فعال ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ فن کی اس جہت کو اب اس انسٹی ٹیوٹ کی مدد حاصل ہوگی۔
یاد رہے کہ معروف قوال امجد صابری گزشتہ برس رمضان ہی کے مہینے میںقاتلانہ حملے میں جاں بحق ہوگئے تھے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
کراچی:امجد صابری کے اہل خانہ نے کہا ہے کہ ایک سال گزرنے کے باوجود امجد صابری کے قاتلوں کو سزا نہیں ملی، پاکستانی چھوڑ کر کہیں نہیں جارہے، جینا مرنا یہیں ہے۔
دیگر فنکاروں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے امجد صابری کے بھائی طلحہ صابری نے کہا کہ ایک سال گزر گیا لیکن امجدصابری کے قاتلوں کواب تک سزا نہ ملی، اداروں پر یقین ہے لیکن ملزمان کو سزا ہوگی تو اہل خانہ کو سکون ملےگا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ امجد صابری کی برسی آنے سے قبل ملزموں کو سزا دی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ امجد صابری کی گاڑی اور دیگر سامان فیملی کے حوالے نہیں کیا گیا وہ سامان بھی ہمیں دیا جائے۔
طلحہ صابری نے کہا کہ پاکستان چھوڑنے کی باتوں میں صداقت نہیں،جینا مرنا یہیں ہے، ہم پاکستان چھوڑ کر کہیں نہیں جا رہے، امجد کے قتل کے بعد بھی پاکستان میں رہیں گے۔
واضح رہے کہ امجد صابری کی والدہ اور بھائیوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں شرکت کرکے ٹی وی پر کہا تھا کہ ان کی جانوں کا خطرہ ہے، ایک عورت انہیں خبردار کر گئی ہے اس لیے ہم پاکستان چھوڑنا چاہتے ہیں۔
کراچی :امجد صابری کے اہل خانہ نے انکشاف کیا ہے کہ مشکوک افراد ان کا پیچھا کررہے ہیں، تین ماہ قبل ایک خاتون نے آگاہ کیا تھا کہ آپ لوگوں کی جان کو خطرہ ہے اسی لیے ملک چھوڑنا چاہتے ہیں۔
یہ بات امجد صابری کے بھائیوں اور والدہ نے اے آر وائی نیوز کے معروف پروگرام الیونتھ آور کے میزبان وسیم بادامی سے براہ راست گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ پروگرام میں انچارج سی ٹی ڈی راجہ عمر خطاب بھی براہ راست موجود تھے۔
والدہ امجد صابری کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے ملک سے بہت پیار ہے اور لیاقت آباد سے تو پرانی یادیں وابستہ ہیں یہی وجہ کہ جب بھی کوئی ہمیں ڈیفنس یا کسی پوش علاقے میں منتقل ہونے کا کہتا تھا تو ہم یہی کہا کرتے تھے کہ سارے بچے یہی پلے بڑھے ہیں اور شروع سے ہمارا مسکن یہی رہا ہے اور آگے بھی یہی رہے گا۔
اہل خانہ کے مکمل انٹرویو کی ویڈیو خبر کے آخر میں ملاحظہ کیجیے
لیکن اب حالات تبدیل ہو چکے ہیں ہم سب اس صدمے سے باہر نکل نہیں پائے ہیں جب کہ ہر وقت یہی خطرہ لاحق رہتا ہے کہ کہیں کوئی کسی دوسرے بیٹے کو نقصان نہ پہنچا دے اس لیے چاہتے ہیں کہ کچھ عرصے کے لیے بیرون ملک منتقل ہوجائیں تو کچھ ذہنی آسودگی حاصل ہو جائے گی۔
امجد صابری کے بھائی عظمت صابری نے کہا کہ بھائی کی شہادت کو قریب نو ماہ وقت گزر چکا ہے اس دوران کئی مشکلات کا سامنا رہا ہے اور خوف زدہ بھی ہیں لیکن اس میں اضافہ اس وقت ہوا جب 3 ماہ قبل مشکوک خاتون گھر آئی تھیں جنہوں نے کہا کہ آپ کے اہل خانہ کو خطرہ لاحق ہے۔
عظمت صابری نے مزید بتایا کہ پہلے تو ہم نے ان خاتون کی باتوں کو سنجیدہ نہیں لیا لیکن جب یہ مشاہدہ کیا کہ کچھ مشکوک لوگ ہمارا پیچھا کرتے ہیں اور گھر کی نگرانی کی بھی جاتی ہے تو قریبی پولیس اسٹیشن اور رینجرز کو اطلاع دی۔
مشکوک خاتون کی ویڈیو ہمارے پاس ہے
انہوں نے کہا کہ مذکورہ مشکوک خاتون کی ویڈیو بھی ہمارے پاس ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ انہوں نے کس قسم کی گفتگو کی ہے اس لیے ہم سب فی الحال برطانیہ منتقل ہونا چاہتے ہیں کیوں کہ وہاں ہمارے ایک بھائی پہلے ہی مقیم ہیں۔
امجد صابری کے دوسرے بھائی طلحہ صابری نے میزبان وسیم بادامی سے بات کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ان کے اہل خانہ کو پاسپورٹ اور ویزے کے جلد از جلد فراہمی اور اس دوران ہونے والے اخراجات مہیا کیے جائیں گے کیوں کہ بھائی کے انتقال کے بعد سے ہمارے مالی حالات اچھے نہیں رہے۔
طلحہ صابری نے کہا کہ امجد صابری شہید کی گاڑی اور موبائل فونز وغیرہ ابھی تک پولیس کی تحویل ہیں اور ابھی تک ہمیں واپس نہیں کی گئی ہیں اگر ہمیں آگاہ کردیا جائے کہ کب تک یہ چیزیں ہمارے حوالے کر دی جائیں گے تو ہمارے لیے بہتر ہو گا۔
مشکوک افراد کی جانب سے نگرانی اور عورت کے بیان سے متعلق علم نہیں، راجہ عمرخطاب
اس موقع پر انچارج سی ٹی ڈی راجہ عمر خطاب نے کہا کہ امجد صابری کی گاڑی اور موبائل فونز عدالت کی تحویل میں ہیں جو بہ طور کیس پراپرٹی عدالت کے پاس امانتاً موجود ہیں جس کی حوالگی کی درخواست لگائی گئی تھی لیکن فی الحال اس کا فیصلہ نہیں آیا ہے۔
راجہ عمر خطاب نے کہا کہ امجد صابری کے گھر آس پاس مشکوک افراد کی نقل وحمل یا ان کی آمد و رفت کی نگرانی کرنے سے متعلق شکایت کا مجھے علم نہیں لیکن الیونتھ کی توسط سے یہ بات مجھ تک پہنچ چکی ہے تو میں نے یقین دلانا چاہتا ہوں کہ امجد صابری کے اہل خانہ پولیس سمیت سارے ملک کے لہیے محترم ہیں اور ان کی حفاظت کے لیے ہر راست قدم اٹھایا جائے گا۔
کراچی: امجدصابری کے اہلِ خانہ نے پاکستان چھوڑنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ خود کو یہاں غیر محفوظ تصور کرتے ہیں۔
اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے امجد صابری کے بھائی عظمت صابری نے کہا کہ اپنے جانوں کی حفاظت کے لیے برطانیہ منتقل ہونے کا فیصلہ کیا ہے اور تمام اہلِ خانہ لندن جانا چاہتے ہیں۔
عظمت صابری کا کہنا تھا کہ خود کو یہاں غیر محفوظ تصور کرتے ہیں حالانکہ ہم لوگ یہیں پلے بڑھے ہیں لیکن اب لیاقت آباد میں ہماری زندگیوں کو بھی خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ افتخار چوہدری کے ذریعےلندن جانے کے لیے ویزے کی درخواست دیں گے اور اس سلسلے میں حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ ہمارے ملک سے باہر جانے کےاخراجات کا بندوبست کیا جائے۔
امجد صابری کے بھائی نے ایک مرتبہ بھی اپنے بھائی کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اپنے بھائی کو کھونے کے بعد کسی اور نقصان کے متحمل نہیں ہوسکتے اس لیے حکومت اہل خانہ سمیت بیرون ملک منتقلی کے انتظامات کیے جائیں۔
اس موقع پر امجد صابری کی والدہ نے بھی اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملک سے باہرجانا چاہتے ہیں بیرون ملک جانےمیں ہماری مدد کی جائے، پاسپورٹ و دیگرسفری کاغذات تیار ہیں تاہم ابھی کسی ملک کو ویزے کے لئے درخواست نہیں دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس قبل بھی حکومت کے کئی لوگوں سے بیرون ملک بھیجنےکی بات کی تھی لیکن کسی بھی جانب سے کوئی مثبت جواب نہیں آیا تو آج افتخار چوہدری کی آمد پر یہ معاملہ ان کے سامنے دوبارہ اٹھایا ہے کہ شاید کوئی بات بن جائے۔
امجد صابری کی والدہ اور بھائیوں نے یہ بات تعزیت کے لیے آئے سابق چیف جسٹس افتخارچوہدری سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتائی۔
واضح رہے کہ معروف قوام کو گزشتہ برس 22 جون کو لیاقت آباد نمبر 10 پر اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ ایک نجی ٹیلی ویژن کے لیے پروگرام ریکارڈ کرا کے گھر جارہے تھے۔
ان کی شہادت نے پورے ملک کو سوگوار کردیا تھا اور نماز جنازہ میں ہزاروں لوگوں نے شدید گرمی اور روزے کے دوران شرکت کی اس موقع پر ہر آنکھ اشک بار تھی اور ان کا پڑھا ہوا آخری کلام ہر زبان پر جاری تھا۔
چند ماہ پولیس کو بڑی کامیابی حاصل ہوئی اور وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ایک پُرہجوم پریس کانفرنس میں امجد صابری کے قاتلوں الیاس بوبی اور عاصم کیپری کی گرفتاری اور تفتیش سے آگاہ کیا۔