Tag: امدادی ٹیمیں

  • دریائے سوات کا دلخراش واقعہ : فوری مدد پہنچی یا نہیں؟  ڈپٹی کمشنر کا اہم انکشاف

    دریائے سوات کا دلخراش واقعہ : فوری مدد پہنچی یا نہیں؟ ڈپٹی کمشنر کا اہم انکشاف

    ڈپٹی کمشنر سوات شہزاد محبوب نے کہا ہے کہ دریائے سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے کے واقعے کے 15 منٹ بعد امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ چکی تھیں اور وہاں پھنسے لوگوں کو بچایا بھی گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں ڈپٹی کمشنر سوات شہزاد محبوب نے سوات میں فضا گٹ کے مقام پر 18 سیاحوں کو ڈوبنے کے افسوسناک حادثے سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ ہماری اطلاعات کے مطابق مذکورہ خاندان ساڑھے 6 بجے ہوٹل میں داخل ہوا اور ساڑھے 9 بجے یہ لوگ ہوٹل کے عقب سے نکل کر دریائے سوات کی جانب گئے۔

    انہوں نے بتایا کہ پونے دس بجے سیلابی پانی کا ریلا آیا اور 9 بج کر 49 منٹ پر ریسکیو کو کال کی گئی اور دس سے 15 منٹ کے اندر امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں اور کچھ لوگوں کو بحفاظت باہر بھی نکالا۔

    ڈپٹی کمشنر سوات نے بتایا کہ پہلے 4 سے 5 لوگوں کو ریسکیو کیا گیا تھا لیکن اچانک پانی کا تیز ریلا آنے کے باعث امدادی کارکنان کو کام کرنے میں دشواری اور مشکلات درپیش رہیں۔

    جب ان سے سوال کیا گیا کہ امدادی ٹیموں کی جانب سے ریسکیو کرنے کی کوئی ویڈیوز یا ثبوت ہے؟ جس کا جواب دینے کے بجائے ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے کے حوالے سے وزیراعلیٰ کے پی نے انکوائری رپورٹ طلب کی ہے۔

    ڈپٹی کمشنر سوات نے بتایا کہ وقت آنے پر اس کی ساری انکوائری رپورٹ شیئر کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہں جاکر لوگ قانون کی پاسداری نہیں کرتے۔

    ڈپٹی کمشنر سوات کا کہنا تھا کہ دریا کے قریب جانے یا نہانے پر دفعہ 144 نافذ ہے، مگر لوگ وارننگز کے باوجود احتیاط نہیں کرتے، جو ایسے افسوسناک واقعات کا باعث بنتے ہیں۔

    ریسکیو حکام کے مطابق متاثرہ لوگ دریا کے کنارے پرسکون ماحول میں ناشتہ کر رہے تھے کہ اسی دوران بارش کی وجہ سے دریا میں اچانک تیز ریلا آیا، جس نے سب کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ متاثرہ خاندان کو خطرے کا اندازہ نہیں تھا۔

    ایک سیاح نے روتے ہوئے بتایا کہ ان کے 10 خاندان کے افراد بہہ گئے، جن میں سے صرف ایک خاتون کی لاش ملی ہے، جبکہ 9 بچے ابھی تک لاپتہ ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ بچے دریا کے کنارے تصاویر لے رہے تھے، پانی کم تھا، اچانک ریلا آیا اور سب کچھ بہا لے گیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ریسکیو ٹیمیں دیر سے پہنچیں اور سب کچھ ان کے سامنے ہوتا رہا، مگر وہ کچھ نہ کر سکے۔

  • ممبئی: دریائے ساوتری میں سیلاب سے پل بہہ گیا،22افراد لاپتہ

    ممبئی: دریائے ساوتری میں سیلاب سے پل بہہ گیا،22افراد لاپتہ

    ممبئی : بھارتی ریاست مہاراشٹر میں شدید بارش کے نتیجےمیں ممبئی گواہائی وے پر پل بہہ گیا اور 22افراد لاپتہ ہو گئے،جن کی تلاش کا کام جاری ہے.

    تفصیلات کے مطابق مہاراشٹر میں بارش سے دریائے ساوتری میں سیلاب کی صورت حال پیدا ہو گئی،جس سے ممبئی گواہائی وے پر قائم ایک رابطہ پل بہہ گیا ہے پل بہہ جانے سے دو کاریں بھی دریائے ساوتری میں بہہ گئی ہیں جبکہ دو سرکاری بسیں بھی لاپتا ہیں.

    حکام کا کہنا ہے کہ لاپتہ ہونے والی کاریں اور بسیں حادثے کے وقت پل سے ہی گزر رہی تھیں

    پل بہہ جانے سے اب تک کی اطلاعات کے مطابق 22افراد لاپتہ ہیں جن کی تلاش کےلیے امدادی ٹیمیں روانہ کر دی گئی ہیں.ریسکیو آپریشن جاری ہے تاہم ابھی تک ان افراد اور گاڑیوں کا کوئی پتہ نہیں چل سکا.

    *نئی دہلی : مدھیہ پردیش میں سیلاب سے 12 افراد ہلاک

    یاد رہے کہ اس سے قبل گزشتہ ماہ بھارت کی وسطیٰ ریاست مدھیہ پردیش میں سیلاب کے باعث بارہ افراد جان کی بازی ہار گئے تھے.

    واقعے کے بعد اس پل پر سے گزرنے والی ٹریفک کو ساتھ ہی واقع پل کی جانب موڑ دیا گیا ہے.

  • چیناری میں مسافروین کےقریب دھماکا، 6افراد جاں بحق،4 زخمی

    چیناری میں مسافروین کےقریب دھماکا، 6افراد جاں بحق،4 زخمی

     چیناری : مہمند ایجنسی تحصیل صافی کے علاقے میں مسافر گاڑی کے قریب یکے بعد دیگرے 2 دھماکے میں ،6 افراد جاں بحق،4 زخمی ہوگئے۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے فوزی خان کے مطابق دھماکہ خیز مواد سڑک کنارے نصب مواد پھٹنے سے ہوا ،جاں بحق افراد میں ایک امن کمیٹی اہلکار بھی شامل ہے۔

    ذرائع کے مطابق دھماکہ خیز مواد سڑک کنارے نصب کیا گیا تھا جو امن کمیٹی کی گاڑی کے گزنے کے وقت پھٹ گیا۔

    واقع کے بعد امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئی  جس کے بعد ذخمیوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا۔