Tag: امراض قلب

  • بناسپتی گھی امراض قلب کا بڑا سبب، وجہ کیا ہے؟

    بناسپتی گھی امراض قلب کا بڑا سبب، وجہ کیا ہے؟

    موجودہ دور میں غیر معیاری اشیائے خورد ونوش کے استعمال کے سبب امراض قلب کی شکایات بہت عام ہوتی جارہی ہیں جس کا سب سے بڑا سبب بناسپتی گھی ہے۔

    دنیا بھر میں بناسپتی گھی اور بیکری کی مصنوعات میں پائے جانے والے ’ٹرانس فیٹی ایسڈز‘ کو صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ قرار دیا جاتا ہے لیکن پاکستان میں ان اشیاء کا استعمال پریشان کن حد تک بڑھ چکا ہے اور اس میں روز افزوں اضافہ ہو رہا ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق گھی اور مکھن میں چکنائی کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے جسم میں کولیسٹرول کی سطح بڑھنے سے امراض قلب کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    بناسپتی گھی کسے کہتے ہیں؟

    گھی ایک قسم کا مکھن ہے جسے ابال کر اس کے پانی کے مواد اور دودھ کی ٹھوس چیزوں کو دور کرنے کے لیے بنایا جاتا ہے، ابالنے کے بعد جو چیز بچتی ہے وہ سنہری اور خوشبودار چکنائی ہوتی ہے۔

    گھی بناسپتی ہو یا عام گھی، جیسے کہ مکھن، شہد، اور تیل وغیرہ، ہماری روز مرہ کی غذا میں استعمال ہونے والے اجزاء ہیں۔

    ان کا استعمال دنیا بھر میں عام ہے لیکن ان کے استعمال سے صحت کے بعض نقصانات بھی ہیں جنہیں نظرانداز کرنا خطرناک ہوسکتا ہے تاہم عام گھی کی جگہ زیتون کے تیل کو دینا دل کی صحت کے لیے زیادہ مفید ہوتا ہے۔

    بناسپتی ایک قسم کا مصنوعی گھی ہے جو نباتاتی تیل سے تیار کیا جاتا ہے، یہ عام طور پر تیل کو ہائیڈروجنائز کرکے بنایا جاتا ہے، یعنی تیل کو ایک کیمیائی عمل سے گزارا جاتا ہے جس کے ذریعے اس کی حالت تبدیل کی جاتی ہے۔

    دیکھا گیا ہے ہے کہ موجودہ دور میں گھی کے استعمال میں اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ سے فیٹی لیور بہت زیادہ بڑھ رہا ہے۔

    پاکستان میں ذیابیطس کے مریضوں میں جس تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اس کی شرح انتہائی قابل تشویش ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ ہم جو تیل یا گھی استعمال کررہے ہیں وہ امراض قلب کی سب سے بڑی وجہ بن رہا ہے تو غلط نہ ہوگا۔

  • آن لائن آرڈر کرنا کس بیماری کی وجہ ہے؟ ماہر صحت نے خبردار کردیا

    آن لائن آرڈر کرنا کس بیماری کی وجہ ہے؟ ماہر صحت نے خبردار کردیا

    دو دہائیوں قبل عام طور پر یہ سمجھا جاتا تھا کہ امراض قلب صرف بڑی عمر کے لوگوں کو متاثر کرتی ہیں لیکن اب نوجوانوں میں بھی دل کے امراض کی شرح میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔

    نوجوانوں میں دل کی بیماریاں ایک تشویشناک مسئلہ بن چکی ہیں اس کی متعدد وجوہات ہیں، اس حوالے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں این آئی سی وی ڈی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر صغیر نے امراض قلب سے بچاؤ کیلیے ناظرین کو مفید مشوروں سے آگاہ کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ جدید دور میں طرز زندگی میں تبدیلی ان امراض کی بہت بڑی وجہ ہے، لوگ صحت مند غذا کی طرف توجہ نہیں دیتے اور ساتھ ساتھ ورزش، پیدل نہ چلنا اور رات کی نیند کا بھی خیال نہیں رکھتے۔

    انہوں کہا کہ آج کل کی نوجوان نسل کو گھریلو خریداری کیلیے مارکیٹ جانے کیلیے پیدل جانے کے بجائے موٹر سائیکل لازمی درکار ہوتی ہے بلکہ اب آن لائن آرڈر کرنا فیشن بن گیا ہے جو بہت خطرناک صورتحال ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بہت سے خاندانوں میں ذیابیطس، بلڈ پریشر اور امراض قلب موروثی ہوتے ہیں ایسے خاندانوں کو گھر کے تمام افراد کی اسکریننگ کروانی چاہیے۔

    پروفیسر ڈاکٹر صغیر نے کہا کہ غیر فعال طرز زندگی، غیر صحت بخش خوراک، تمباکو نوشی اور تناؤ کا بڑھنا نوجوانوں میں دل کے مسائل میں اضافے کےاہم عوامل ہیں۔ یہ خاص طور پر تشویشناک ہے کیونکہ کم عمر مریضوں کی زندگی لمبی ہوتی ہے، اور دل کی بیماری کا نوجوانی میں آغاز شدید اور طویل مدتی پیچیدگیوں کا باعث بن سکتا ہے۔

  • قومی ادارہ برائے امراض قلب میں یومیہ مریضوں کی تعداد 2 ہزار سے تجاوز کر گئی

    قومی ادارہ برائے امراض قلب میں یومیہ مریضوں کی تعداد 2 ہزار سے تجاوز کر گئی

    کراچی: قومی ادارہ برائے امراض قلب میں یومیہ مریضوں کی تعداد 2 ہزار سے تجاوز کر گئی، سگریٹ نوشی اور پیدل نہ چلنے کے باعث امراض قلب کے مریضوں میں اضافہ ہونے لگا ہے۔

    کراچی میں بڑھتے دل کے امراض کے باعث این آئی سی وی ڈی میں یومیہ 2000 سے زائد افراد ایمرجنسی اور او پی ڈی رپورٹ ہونے لگے ہیں۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے طرز زندگی کو تبدیل کرنا انہتائی ضروری ہو چکا ہے، مرغن غذاؤں کا استعمال امراض قلب کے مرض کی اہم وجہ بن چکی ہے، اور تاخیر سے سونے کا عمل بلڈ پریشر کو متاثر کرتا ہے۔

    ایگزیکٹو ڈائریکٹر این آئی سی وی ڈی پروفیسر طاہر صغیر کے مطابق سگریٹ نوشی اور پیدل نہ چلنے کے باعث شہری دل کے مرض کا زیادہ شکار ہو رہے ہیں۔ سالانہ اعداد و شمار کے مطابق این آئی سی وی ڈی اور اس کے سندھ بھر میں قائم سیٹلایٹ مراکز میں مجموعی مریضوں کی تعداد 24 لاکھ کے قریب ہو جاتی ہے۔

    قومی ادارہ امراض قلب میں آنے والے مریضوں کی انجیو گرافی، انجیوپلاسٹی اور مختلف نوعیت کے ٹیسٹ مفت کیے جاتے ہیں، ماہرین کے مطابق تاخیر سے کھاننا کھانے اور دیر سے سونے والے کم عمر نوجوان بھی امراض قلب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔

  • یورک ایسڈ میں اضافہ کیوں ہوتا ہے؟ کیسے کنٹرول کیا جائے

    یورک ایسڈ میں اضافہ کیوں ہوتا ہے؟ کیسے کنٹرول کیا جائے

    یورک ایسڈ کی زیادتی صحت کے سنگین مسائل کا سبب بن سکتی ہے، یہ نہ صرف جسم میں تکلیف کا باعث بنتا ہے بلکہ متعدد امراض کا بھی پیش خیمہ ہے۔

    خون میں یورک ایسڈ کی بلند سطح گاؤٹ، گردے کی پتھری دیگر خرابیوں جیسی سنگین صورتحال کا سبب بن سکتی ہے۔

    اس کے علاوہ یورک ایسڈ کی بڑھتی ہوئی سطح میٹابولک سنڈروم، امراض قلب اور ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بھی بڑھا سکتی ہے اسے ہائپروریسیمیا بھی کہا جاتا ہے۔

    جب ہمارا جسم فضلہ نہیں نکال پاتا تو یہ جوڑوں میں ٹھوس کرسٹل بناتا ہے جسے گاؤٹ کہتے ہیں یہ جسم میں یورک ایسڈ کے بڑھنے کا سبب بنتا ہے۔

    یورک ایسڈ کے بڑھنے سے ہڈیوں اور جوڑوں میں درد ہوتا ہے اور پاؤں بھی سوج جاتے ہیں جس کی وجہ سے چلنے میں تکلیف ہوتی ہے۔

    اگر آپ کچھ چیزوں پر توجہ دیں تو آپ اپنے خون میں یورک ایسڈ کی سطح کو کنٹرول کر سکتے ہیں۔ ان میں باقاعدگی سے ورزش کرنا، صحت مند وزن کو برقرار رکھنا، الکوحل کے استعمال کو محدود کرنا اور پیورین سے بھرپور غذاؤں کی مقدار کو کم کرنا شامل ہیں۔

    اس کے علاوہ سرخ گوشت سے پرہیز اور اپنی روزمرہ کی خوراک پر زیادہ توجہ دے کر اسے کسی حد تک کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔

    یورک ایسڈ کے مسئلے سے بچنے کے لیے ڈاکٹرز پھول گوبھی، بند گوبھی، برسیلز، اسپراؤٹس اور مشروم نہ کھانے کا مشورہ دیتے ہیں۔ ان میں پیورین کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے اس لیے ان چیزوں کو کھانے سے پرہیز کرنا چاہیے۔

    نان ویجیٹیبل غذاؤں میں پیورین کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے جسم میں اس کے بڑھنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    اس لیے گوشت کھاتے وقت اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہوتا ہے کہ گوشت کے بعض اعضاء جیسے جگر، گردے وغیرہ کا استعمال نہ کیا جائے۔

    اس کے علاوہ سی فوڈ میں شامل کیکڑے یا جھینگے کو اپنے غذا میں شامل نہیں کرنا چاہیے۔ یہ تمام چیزیں جسم میں اس کی سطح میں اضافہ کرتی ہیں۔

  • نوجوانوں میں دل کی بیماریاں، پاکستانی تاریخ کی پہلی طویل مدتی ریسرچ اسٹڈی

    نوجوانوں میں دل کی بیماریاں، پاکستانی تاریخ کی پہلی طویل مدتی ریسرچ اسٹڈی

    کراچی: پاکستان کی تاریخ کی پہلی طویل مدتی ریسرچ اسٹڈی کے حوالے سے طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ پاکستانی نوجوانوں میں امراض قبل (دل کی بیماریاں) قومی صحت کے بڑے بحران کی شکل اختیار کر سکتی ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق پاکستانی نوجوانوں میں دل کے امراض میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے، جہاں 70 فی صد نوجوان مرد اور خواتین موٹاپے کا شکار ہیں۔ بیش تر افراد کی شریانوں میں چکنائی جمنے کا عمل ابتدائی عمر میں شروع ہو جاتا ہے جو قبل از وقت ہارٹ اٹیک کا باعث بن رہا ہے۔

    پاکستان کی تاریخ کی پہلی مرتبہ طویل مدتی تحقیقی ریسرچ ’پاک صحت‘ کی ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 80 فی صد خواتین اور 70 فی صد مرد موٹاپے کا شکار ہیں، 70 فی صد سے زائد افراد کا خراب کولیسٹرول خطرناک حد تک بلند ہے۔ پاکستان سوسائٹی آف انٹرنل میڈیسن کی کانفرنس میں پروفیسر بشیر حنیف کے مطابق یہ شرح دنیا بھر میں کسی بھی نوجوان آبادی میں پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔


    پاکستان میں چین کے تعاون سے جینیاتی تحقیق کے سلسلے میں اہم پیش رفت


    رپورٹ کے مطابق 2 ہزار سے زائد بظاہر صحت مند مرد خواتین کے ٹیسٹ کیے گئے ہیں، جن کی عمریں 35 سے 65 سال کے درمیان تھی، ان افراد کی مکمل میڈیکل اسکریننگ، خون کے تجزیے، کیمیاتی ٹیسٹ اور شریانوں کی انجیو گرافی بھی کی گئی۔


    ہارٹ اٹیک سے بچنے کیلیے ان 5 ہدایات پر عمل کریں


    ماہرین صحت کہتے ہیں کہ فوری اقدامات نہ کیے گئے تو پاکستان کے نوجوانوں میں امراض قلب ایک بڑے قومی صحت کے بحران کی شکل اختیار کر سکتے ہیں۔

  • ہارٹ اٹیک سے بچنے کیلیے ان 5 ہدایات پر عمل کریں

    ہارٹ اٹیک سے بچنے کیلیے ان 5 ہدایات پر عمل کریں

    امراض قلب دنیا بھر میں اموات کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہے لیکن اچھی بات یہ ہے کہ ان بیماریوں اور ہارٹ اٹیک پر قابو پانا ناممکن نہیں بس تھوڑی سی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

    صحت مند عادات پر عمل پیرا ہونا دل کے دورے یا ہارٹ اٹیک کے امکان کو نمایاں طور پر کم کر سکتا ہے اور طویل مدتی دل کی صحت کو بہتر بنا سکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق بہتر نیند، اسکرین ٹائم میں کمی اور ننگے پاؤں کھلے آسمان تلے کھڑے ہونے کی عادات انتہائی اہمیت کی حامل ہیں۔

    فطرت اور کھلی فضا

    ڈاکٹر وولفسن کا کہنا ہے کہ کوئی شخص جتنا زیادہ وقت کھلی فضا میں گزارتا ہے دل کے دورے کا خطرہ اتنا ہی کم ہوتا ہے۔ تازہ ہوا، قدرتی روشنی اور حرکت دل کی صحت اور مجموعی صحت پر بڑا اثر ڈالتی ہے۔

    بہتر نیند

    ڈاکٹر وولفسن مشورہ دیتے ہیں کہ کسی بھی شخص کی نیند کا موجودہ وقت جو بھی ہو اسے ایک گھنٹہ پہلے کیا جا سکتا ہے۔ اچھی نیند دل کو وہ آرام دیتی ہے جس کی اسے ضرورت ہوتی ہے۔ اچھی نیند بہتر بحالی اور ہارمونز کے توازن میں مدد کرتی ہے۔

     اسکرین ٹائم میں کمی

    ڈاکٹر وولفسن ٹیکنالوجی کے استعمال کو کم کرنے کی تجویز دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ آلات کا استعمال کم کرنے سے کوئی بھی شخص بہتر محسوس کرتا ہے۔ سکرین کا کم استعمال بہتر نیند، تناؤ میں کمی اور دل کی صحت کے لیے صحت مند عادات پر عمل کرنے کے لیے زیادہ وقت مہیا کرتا ہے۔

     ننگے پاؤں کھڑا ہونا

    ڈاکٹر وولفسن کا کہنا ہے کہ فطرت میں ننگے پاؤں کھڑا ہونا جسے ارتھنگ کہتے ہیں دل کی صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔ ارتھنگ سوزش کو کم کرتی اور خون کی گردش کو بہتر بناتی ہے۔

     شکر گزاری کی مشق

    ڈاکٹر وولفسن کہتے ہیں کہ دن میں کم از کم ایک بار خدا کا شکر ادا کرنے کے ذریعے شکر گزاری کی مشق دل کی صحت اور مجموعی طور پر جسمانی اور ذہنی صحت کو بہتر بناتی ہے۔

    شکر گزاری کے لیے وقت نکالنا تناؤ کے احساس کو کم کر سکتا ہے اور مزاج کو بہتر بنا سکتا ہے۔ یہ کورٹیسول کی سطح کو کم کر کے دل کی صحت کی حمایت کرتا ہے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • 20سال کے پاکستانی نوجوان امراض قلب کا شکار، وجہ کیا ہے؟

    20سال کے پاکستانی نوجوان امراض قلب کا شکار، وجہ کیا ہے؟

    چند دہائیوں قبل عام طور پر لوگوں کی بڑی تعداد یہ سمجھتی تھی کہ امراض قلب کے شکار صرف بزرگ افراد یا مرغن غذائیں کھانے والے امیر لوگ ہی ہوتے ہیں۔

    لیکن حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دورِ جدید میں جو لوگ تیزی سے امراض قلب کا شکار ہورہے ہیں ان میں بڑی تعداد نوجوانوں کی بھی ہے، جس کی مختلف وجوہات ہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر امراض قلب پروفیسر ڈاکٹر فواد فاروق نے اس کی وجوہات اور بچاؤ کے بارے میں ناظرین کو آگاہ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ نوجوانوں میں دل کی بیماریوں کی سب سے بڑی وجہ ہمارا بے ربط اور بے ہنگم طرز زندگی (لائف اسٹائل) ہے، کیونکہ اس میں سونے جاگنے سے لے کر کھانے پینے، تمباکو نوشی سے پرہیز اور ورزش سمیت کسی قسم کا خیال نہیں رکھا جارہا۔

    ڈاکٹر فواد فاروق نے بتایا کہ موجودہ دور میں نوجوان نسل میں جسمانی سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر ہیں، ایسا نہیں ہے کہ دل کے امراض اچانک کسی بے احتیاطی سے ہوجائیں یہ وقت کے ساتھ ساتھ اپنی جڑیں پکڑتے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ وہ والدین جو بچوں کے لائف اسٹائل اور کھانے پینے پر نظر نہیں رکھتے وہ بھی اس بات کہ ذمہ دار ہیں کیونکہ بچوں کے اسکول لنچ باکس میں بازار کی تیار اشیاء پیک کرکے دے دی جاتی ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ بڑھتے ہوئے اس خطرے سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے کہ طرز زندگی میں تبدیلیاں لانی ہوں گی۔

    انہوں نے کہا کہ غیر صحت بخش طرز زندگی، خوراک، تمباکو نوشی اور تناؤ کی بڑھتی ہوئی سطح نوجوان بالغوں میں دل کے مسائل میں اضافے کے لیے اہم عوامل ہیں جن کی روک تھام کیا جانا ضروری ہے۔

    اس کے علاوہ چکنائی والی غذاؤں کا استعمال، ذیابیطس پر کنٹرول، کولیسٹرول میں اضافہ، ہائی بلڈ پریشر اور زیادہ وزن یا موٹاپے سے بچاؤ کی ہرممکن کوشش کرنا ہوگی۔

  • پاکستان میں نوجوانوں میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ گیا، 5 ملین ڈالر کی خطیر رقم سے تحقیقی مطالعہ شروع

    پاکستان میں نوجوانوں میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ گیا، 5 ملین ڈالر کی خطیر رقم سے تحقیقی مطالعہ شروع

    کراچی: ایک تحقیقی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ پاکستان میں نوجوانوں میں دل کے امراض بہ شمول ہارٹ اٹیک خطرناک حد تک بڑھنے لگے ہیں، اور 70 فی صد نوجوان موٹاپے اور خراب کولیسٹرول میں مبتلا ہیں۔

    کارڈیالوجسٹ پروفیسر بشیر حنیف کا کہنا ہے کہ موٹاپے اور کولیسٹرول کے سبب نوجوانوں میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ گیا ہے، بیش تر افراد کی شریانوں میں چکنائی جمنے کا عمل ابتدائی عمر میں ہی شروع ہو چکا ہے، جو قبل از وقت دل کے دورے کا باعث بن رہا ہے۔

    انھوں نے کہا نوجوانوں میں دل کے امراض سے متعلق 10 سالہ تحقیقی مطالعے پر گیٹس فارما کے اشتراک سے تقریباً ڈیڑھ ارب روپے (5 ملین امریکی ڈالر) خرچ کیے جا رہے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 80 فی صد خواتین اور 70 فی صد مرد موٹاپے کا شکار ہیں، 70 فی صد سے زائد افراد کا خراب کولیسٹرول خطرناک حد تک بلند ہے، اور نصف سے زائد کا اچھا کولیسٹرول غیر معمولی طور پر کم پایا گیا ہے، یہ شرح دنیا بھر میں کسی بھی نوجوان آبادی میں پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔


    گوند کتیرا کا حکیمی شربت کن اجزا سے بنتا ہے؟ ویڈیو دیکھیں


    تحقیقی رپورٹ کے مطابق بعض نوجوانوں میں دل کی شریانیں صرف 20 سال کی عمر میں ہی تنگ ہونا شروع ہو چکی ہیں، 30 اور 40 سال کی عمر کے افراد میں ہارٹ اٹیک ایک عام واقعہ بنتا جا رہا ہے، ڈاکٹر بشیر حنیف نے بتایا کہ ہم ایسے کیسز دیکھ رہے ہیں جہاں 19 یا 20 سال کے نوجوانوں کو بھی دل کا دورہ پڑ رہا ہے۔

    اس تحقیق میں ملک بھر سے 2,000 سے زائد مرد و خواتین کو شامل کیا گیا، جن کی عمریں 35 سے 65 سال کے درمیان ہیں، ان افراد کی مکمل میڈیکل اسکریننگ، خون کے تجزیے، جینیاتی ٹیسٹ، اور شریانوں کی CT انجیوگرافی کی جا رہی ہے، جن میں 42 فی صد افراد کو ہائی بلڈ پریشر اور 23 فی صد کو شوگر تھی۔

    ڈاکٹر بشیر حنیف کے مطابق یہ تحقیق صرف روایتی عوامل جیسے تمباکو نوشی یا ناقص غذا تک محدود نہیں، پاکستان میں ایک نیا ’’کارڈیو ویسکولر رسک اسکور‘‘ تیار کرنے کی فوری ضرورت ہے، مغربی ممالک کے موجودہ ماڈل 60 سال سے زائد عمر کے افراد کے لیے بنائے گئے ہیں، جب کہ پاکستان میں لوگ 40 سال سے بھی پہلے دل کے امراض کا شکار ہو رہے ہیں۔

  • امراض قلب سے بچاؤ کیلیے 6 اہم غذائیں کون سی ہیں؟

    امراض قلب سے بچاؤ کیلیے 6 اہم غذائیں کون سی ہیں؟

    دنیا بھر میں دل کی بیماریاں سب سے زیادہ اموات کا باعث بنتی ہیں، امراض قلب کی بنیادی وجہ صحت مند اور متوازن غذا کا ستعمال نہ کرنا ہے۔

    اگر صحت مند طرز زندگی اور اچھی خوراک کو معمول بنا لیا جائے تو بیماریوں پر کافی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے۔ اس حوالے سے زیر نظر مضمون میں ان 6 اہم غذاؤں کے بارے میں تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے۔

    مندرجہ ذیل سطور میں بیان کی گئی غذائیں ایسی ہیں جو سوزش، بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کی سطح کو کم کرکے دل کی صحت کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔

     مچھلی

    ایسٹرن فن لینڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ چربی والی مچھلی بالخصوص سالمن، میکریل اور سارڈینز اقسام کی مچھلیاں۔ ان کو ہفتہ بھر میں 4 دفعہ کھانا جسم میں صحت کے لیے فائدہ مند کولیسٹرول کی شرح بڑھانے اور امراض قلب کا خطرہ کم کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔

    اس سے قبل بھی یہ بات سامنے آچکی ہے کہ مچھلی میں موجود اومیگا تھری فیٹی ایسڈز دل کی دھڑکن کی رفتار میں غیرمعمولی تبدیلی، شریانوں میں زہریلا مواد جمع ہونے وغیرہ خطرہ کم کرتا ہے۔

    جئی یا جوے

    رپورٹ کے مطابق پورے اناج جیسے جئی، پیچیدہ کاربوہائیڈریٹ خون میں شکر کی سطح کو مستحکم رکھنے میں مدد کرتے ہیں۔ پورے اناج سوزش کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کو روکتے ہیں جو وقت کے ساتھ ساتھ خون کی نالیوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

    پتوں والی سبزیاں

    پالک، ساگ ، دھنیا اور پودینے میں وٹامنز، منرلز اور اینٹی آکسیڈنٹس جیسے غذائی اجزاء شامل ہوتے ہیں۔ ان میں کیلوریز کم اور فائبر زیادہ ہوتا ہے، جس کی وجہ سے یہ غذائیں دل کی صحت کو بہتر رکھنے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق پتوں والی سبزیاں سوزش کو کم اور بلڈ پریشر کو بہتر کرسکتی ہیں، جن کی وجہ سے دل کی بیماری کے خطرے کو کم کیا جاسکتا ہے۔ اپنے سلاد یا اسموتھیز میں پتوں والی سبزیاں شامل کرنے کی کوشش کریں تاکہ یہ دل کو مزید صحت مند بنائیں۔

    زیتون کا تیل

    کولیسٹرول کی دو اقسام ہوتی ہیں، ایک ایل ڈی ایل (نقصان دہ) اور دوسری ایچ ڈی ایل (فائدہ مند)، امراض قلب سے بچنے کے لیے ایل ڈی ایل کی سطح کو کم رکھنا ضروری ہوتا ہے جبکہ دوسری کی سطح بڑھانا ہوتی ہے، اس کا ایک ذریعہ زیتون کا تیل، سبزیاں، پھل اور اجناس پر مشتمل غذا کا استعمال ہے۔

    ٹماٹر

    ٹماٹر میں دل کے لیے فائدہ مند پوٹاشیم کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جبکہ یہ اینٹی آکسائیڈنٹ لائیکوپین کے حصول کا بھی اچھا ذریعہ ہے۔ یہ اینٹی آکسائیڈنٹ نقصان دہ کولیسٹرول سے نجات میں مدد دے سکتا ہے، جس سے خون کی شریانیں کشادہ رہتی ہیں اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

    گری دار میوے

    بادام، اخروٹ اور پستہ جیسے گری دار میوے صحت مند چکنائی، فائبر اور پروٹین کے بہترین ذرائع ہیں۔ مطالعات سے معلوم ہوتا ہے کہ گری دار میوے کھانے سے کولیسٹرول کی سطح کم ہوتی ہے جو دل کی بیماری کے خطرات کو کم کرنے کا باعث بنتا ہے۔

    تاہم، گری دار میوے کیلوری میں بہت زیادہ ہوتے ہیں، لہٰذا ان کو اعتدال میں کھانا ضروری ہے، انہیں اپنے سلاد یا دلیا میں مٹھی بھر شامل کرنے کی کوشش کریں۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • امراض قلب کا پتا لگانے والی اے آئی ایپ تیار

    امراض قلب کا پتا لگانے والی اے آئی ایپ تیار

    14 سالہ بچے نے اہم کارنامہ انجام دیتے ہوئے اے آئی سے چلنے والی ایپ تیار کرلی ہے، جس کے ذریعے ہمیں سیکنڈوں میں امراض قلب کا پتہ چل جائے گا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ڈیلاس سے تعلق رکھنے والے 14 سالہ نوجوان سدھارتھ ننڈیالا نے اے آئی سے چلنے والی سمارٹ فون ایپ Circadian AI تیار کی ہے جو صرف آواز کی بنیاد پر 7 سیکنڈ میں امراض قلب سے متعلق آگاہی فراہم کردے گی۔

    رپورٹس کے مطابق سدھارتھ دنیا کا سب سے کم عمر اے آئی پروفیشنل ہے، جس کے پاس Oracle اور ARM دونوں سے سرٹیفیکیشن ہیں، اس کی تیار کردہ Circadian AI میں مبینہ طور پر جدید الگورتھم کو استعمال کیا گیا ہے، جو اسمارٹ فون کے ذریعے دل کی آوازوں کا تجزیہ کرتی ہے اور فوری تشخیص فراہم کرتی ہے، جس سے قیمتی زندگی بچائی جاسکتی ہے۔

    امریکا میں اس جدید ایپ کا 15 ہزار سے زیادہ مریضوں اور بھارت میں 700 مریضوں پر تجربہ کیا گیا ہے، جس کی درستگی 96 فیصد ثابت ہوئی ہے۔

    رپورٹس کے مطابق بھارتی ریاست آندھرا پردیش کے وزی اعلیٰ این چندرابابو نائیڈو نے حال ہی میں 14 سالہ نوجوان سے ملاقات کے بعد کہا تھا کہ میں سدھارتھ کی غیرمعمولی صلاحیتوں اور انسانیت کے فائدے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کرنے کی لگن سے بہت متاثر ہوں، اس نے اتنی کم عمر میں اہم کارنامہ انجام دیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میں پورے دل سے اس کی صحت کی دیکھ بھال کی ٹیکنالوجی کے لیے اپنے شوق کو آگے بڑھانے کی حوصلہ افزائی کرتا ہوں اور اسے اس کی تمام کوششوں میں ہمارے مکمل تعاون کا یقین دلاتا ہوں۔

    حیدرآباد میں ہونے والے ایک اجلاس میں سدھارتھ نندیالا کا کہنا تھا کہ اس کا مقصد اس ٹول کو محدود طبی کوریج کے ساتھ کمیونٹیز تک پہنچانا ہے، جہاں تیزی سے تشخیص کا مطلب لوگوں کی زندگیاں بچانا ہے۔

    اب آپ آنسوؤں کے ذریعے شوگر لیول جانچ سکیں گے؟ مگر کیسے

    14 سالہ بچے کا مزید کہنا تھا کہ میں نے اپنی اسکول کی تعلیم ٹیکساس میں قائم لالر مڈل اسکول سے مکمل کی اور فی الحال ڈلاس میں ٹیکساس یونیورسٹی میں کمپیوٹر سائنس میں بیچلر آف سائنس کررہے ہیں۔