Tag: امراض قلب

  • جوانی میں ذہنی تناؤ امراض قلب میں مبتلا کرسکتا ہے : ماہرین

    جوانی میں ذہنی تناؤ امراض قلب میں مبتلا کرسکتا ہے : ماہرین

    تقریباً ہم سب کو ہی اپنی زندگی میں کسی نہ کسی موڑ پر ذہنی تناﺅکا سامنا ہوتا ہے، جس کی وجہ کوئی بھی ہوسکتی ہے۔

    امریکہ میں کی گئی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ابتدائی جوانی میں شدید تناؤ کا شکار ہونے والے افراد کو بعد میں دل کی صحت کے مسائل کا سامنا کرنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے

    مگر یہبات بھی اہم ہے کہ ہر طرح کا تناﺅنقصان دہ نہیں ہوتا اور اس سے آپ کو اپنے ارگرد کے ماحول آگاہی اور زیادہ توجہ مرکوز کرنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔

    کم عمری میں تناؤ کے بعد کی زندگی میں دل کی بیماری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، مذکورہ تحقیق کے نتائج امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن جریدے میں شائع ہوئے۔

    امریکہ میں کی گئی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ابتدائی جوانی میں شدید تناؤ کا شکار ہونے والے افراد کو بعد میں دل کی صحت کے مسائل کا سامنا کرنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    محققین نے 13 سے 24 سال کی عمر کے 276 افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا جنہوں نے یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا سے وابستہ چائلڈ ہیلتھ اسٹڈیز میں حصہ لیا۔

    ان کے مطالعے کے نتیجے میں محققین نے پایا کہ اعلی تناؤ کی سطح والے افراد بعد کی عمروں میں زیادہ وزن بڑھاتے ہیں ان میں موٹاپے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے اور اس وجہ سے دل کی بیماری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    یہ بھی انکشاف ہوا کہ بڑھتی عمر کے ان لوگوں کی صحت زیادہ خراب تھی اور عمر بڑھنے کے ساتھ ان کا فشار خون بھی بڑھ گیا تھا۔

  • لانڈھی میں دنیا کا سب سے بڑا امراض قلب کا اسپتال قائم ہوگا

    لانڈھی میں دنیا کا سب سے بڑا امراض قلب کا اسپتال قائم ہوگا

    کراچی: حکومت سندھ کی جانب سے کراچی کے علاقے لانڈھی میں دنیا کا سب سے بڑا امراض قلب کا اسپتال قائم کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ برائے امراض قلب میں تزئین و آرائش کے بعد مختلف شعبوں کا افتتاح کیا گیا، این آئی سی وی ڈی میں پرائیوٹ وارڈ، انتہائی نگہداشت یونٹ اور تیمار داروں کے سیٹنگ ایریا کی تزئین و آرائش کی گئی ہے۔

    اس موقع پر ایگزیکٹو ڈائریکٹر این آئی سی وی ڈی پروفیسر طاہر صغیر نے کہا کہ لانڈھی میں دنیا کا سب سے بڑا امراض قلب کا اسپتال قائم کریں گے، 1200 بستروں پر مشتمل اس اسپتال میں نرسنگ کالج بھی ہوگا۔

    وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کہا کہ لانڈھی میں امراض قلب کے اسپتال کے لیے ڈیزائننگ کر لی گئی ہے، اس کے لیے کنسلٹنٹ بھی بھرتی کیے جا رہے ہیں۔

    دریں اثنا، این آئی سی وی ڈی میں تزئین و آرائش کے بعد تیمارداروں کے ویٹنگ ایریا کا نام ٹک ٹاک ایریا رکھا گیا ہے، ڈاکٹر عذرا نے کہا کہ یہ نام کافی دل چسپ ہے۔

    وزیر صحت کا کہنا تھا کہ جب نئی او پی ڈی نئی عمارت میں شفٹ ہو جائے گی تو ہم شعبہ حادثات کو وسعت دیں گے، تاکہ زیادہ عوام مستفید ہوس کیں، اس طرح سرکاری اسپتال و اداروں میں استحکام رہتا ہے، جناح اسپتال کو بھی پرائیویٹ سیکٹر کے تعاون سے بہتر کیا گیا۔ انھوں نے اطلاع دی کہ بلدیہ کارڈیک اسپتال بھی بنایا جا رہا ہے جو کے ایم سی کے تحت ہوگا، جس کا جلد افتتاح کریں گے۔

  • ٹماٹر اور زیتون کے تیل کے وہ فوائد جسے جان کر حیران رہ جائیں گے

    ٹماٹر اور زیتون کے تیل کے وہ فوائد جسے جان کر حیران رہ جائیں گے

    ویسے تو قدرت کی عطا کردہ تمام نعمتیں انسان کی صحت کیلیے بےحد مفید ہیں اور ان کو بطور دوا استعمال کرنا بھی صحت کا ضامن ہے۔

    دنیا میں کھائی جانے والی تمام غذائی اشیاء اپنے اندر بے پناہ فوائد رکھتی ہیں اور صرف کسی مخصوص حالت میں ہی نقصان پہنچانے کا سبب بنتی ہیں، لیکن کچھ غذائیں ایسی ہیں جنہیں اگر کسی اور غذا کے ساتھ ملا کر کھایا جائے تو ان کے فوائد دگنے ہوجاتے ہیں۔

    زیر نظر مضمون میں ایسی ہی غذاؤں کو ملا کر کھانے کے فوائد بیان کئے گئے ہیں، جن کے استعمال سے صحت کے بہت سے مسائل پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

    ٹماٹر اور زیتون کا تیل

    کیا آپ جانتے ہیں اٹلی کے باشندوں میں امراض قلب کی شرح نہایت کم ہے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ ٹماٹر اور زیتون کے تیل کو ملا کر استعمال کرتے ہیں۔

    ماہرین صحت کے مطابق ٹماٹر میں موجود لائیکو پین دل اور خون کی شریانوں کے افعال میں بہتری لاتا ہے۔ یہ مادہ خاص طور پر شریانوں کو تنگ اور بوسیدہ ہونے سے محفوظ رکھتا ہے جس سے جسم میں خون کی روانی بہتر رہتی ہے۔

    لائیکو پین کو اگر فائدہ مند چکنائی جیسے زیتون کے تیل کے ساتھ استعمال کیا جائے تو اس کی خاصیت بڑھ جاتی ہے۔ لہٰذا ٹماٹر اور زیتون کے تیل کو ملا کر استعمال کیا جائے تو امراض قلب سے نجات مل سکتی ہے۔

    سیب اور چاکلیٹ

    آپ نے اس سے قبل کبھی چاکلیٹ اور سیب کو ایک ساتھ کھانے کے بارے میں نہیں سنا ہوگا۔ چاکلیٹ میں موجود اینٹی آکسیڈنٹ، اور سیب میں موجود کیچن نامی مادہ دونوں مل کر دماغی کارکردگی میں بے پناہ اضافہ کرسکتے ہیں۔

    ماہرین صحت کے مطابق یہ دونوں مرکبات دل اور خون کی شریانوں کے لیے بھی مفید ہے اور ان سے کینسر کے امکان میں بھی کمی واقع ہوتی ہے۔

    دلیہ اور اورنج جوس

    دلیہ اور اورنج جوس میں موجود مرکب فینول نظام ہضم کو بہتر بناتا ہے اور جسم سے زہریلے اور مضر اجزا کو خارج کر کے جسم کی صفائی کرتا ہے۔

    سبزیاں اور دہی

    قدرتی دہی کیلشیئم سے بھرپور ہوتا ہے اور یہ معدے اور آنت کے افعال کو بہتر کرتا ہے۔

    سبزیوں خصوصاً گاجر میں موجود ریشہ کیلشیئم کو جذب کرنے اور اسے جسم کے لیے مزید فائدہ مند بنانے میں مدد دیتا ہے۔

    سبز چائے اور لیموں

    ماہرین صحت کے مطابق سردیوں میں سبز چائے میں لیموں ڈال کر پینا جسم میں نمی اور توانائی کی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔

    سبز چائے قوت مدافعت کے لیے بہترین ہوتی ہے اور اس میں وٹامن سی یعنی لیموں کی آمیزش اس کے خواص کو بڑھا دیتی ہے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔ 

  • نمک سوچ سمجھ کر استعمال کریں ورنہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !!

    نمک سوچ سمجھ کر استعمال کریں ورنہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !!

    داناؤں کا قول ہے کہ ہر چیز زیادہ استعمال نقصان دہ ہے جو بالکل درست بات ہے ہر وہ چیز جو صحت کیلئے ضروری ہے اگر اس کو ضرورت سے زیادہ کھا لیا جائے تو بجائے فائدے کے نقصان کا باعث بن جاتی ہے۔

    اسی طرح نمک کا زیادہ استعمال بھی صحت کی خرابی کا باعث ہے جس کے نتائج بہت خطرناک حد تک ہوسکتے ہیں۔

    یہ حقیقت ہے کہ سوڈیم ہماری خوراک کا لازمی حصہ ہے جو جسم میں پانی کی سطح کے توازن کو قائم رکھتا ہے۔

    لیکن ان کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ نمک کا استعمال زیادہ کرنا شروع کردیا جائے کیونکہ کچھ لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ کھانے کی ہر پلیٹ میں اضافی نمک ڈال کر کھانا کھاتے ہیں،

    بھارتی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق پانی کی سطح کا صحیح توازن ایک پچیدہ معاملہ ہے، اور نمک کا زیادہ استعمال بلڈ پریشر کو بڑھا دیتا ہے۔جو انتہائی مضر صحت اور دل کے دورے کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

    نمک کا استعمال

    نمک کیا ہے؟

    نمک دو کیمیکلز سے مل کر بنتا ہے جس میں سوڈیم اور کلورائیڈ ہوتا ہے، نمک میں سوڈیم کلورائیڈ موجود ہوتا ہے۔ اس کے زیادہ استعمال سے ہماری صحت پر جو اثرات مرتب ہوتے ہیں ان میں ہائی بلڈ پریشر پیشاب کا زیادہ آنا، پیاس کا زیادہ محسس ہونا، جسم کے مختلف حصوں میں سوجن، سر کا درد، گردوں اور دل کے مسائل وغیرہ شامل ہیں۔

    نمک کے نقصانات جاننے کے بعد آپ یقیناً یہ ضرور سوچ رہے ہوں گے کہ اب نمک بالکل ہی چھوڑ دیا جائے۔ ایسا ہر گز مت کریں کیونکہ اس طرح آپ کا جسم نمکیات کی کمی کا شکار ہوجائے گااور کئی پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔

    ایک متوازن جسم کے لئے ضروری کہ اسے متوازن خوارک دی جائے۔ آپ فوراً سے پہلے بازاری کھانوں سے توبہ کریں کیونکہ ان کھانوں میں نمک کی مقدار حد سے زیادہ ہوتی ہے۔

    اس کے بعد نمکو، چپس اور دیگر اس طرح کے سنیکس سے دامن چھڑا لیں، گھر کے کھانوں میں نمک کی مقدار کم کردیں۔

    شروع میں آپ کو کھانے میں نمک کم لگے گا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ آپ اس کے عادی ہو جائیں گے اور اس طریقے سے آپ ایک متوازن خوارک بھی استعمال کریں گے۔

  • غصہ صرف عقل نہیں کھاتا بلکہ جان بھی لے سکتا ہے

    غصہ صرف عقل نہیں کھاتا بلکہ جان بھی لے سکتا ہے

    بچپن سے یہی سنتے آئے ہیں کہ غصہ عقل کو کھا جاتا ہے لیکن تحقیق نے یہ بھی بتا دیا کہ صرف عقل ہی نہیں غصہ صحت کیلئے بھی بہت نقصان دہ ہے جس سے جان بھی جا سکتی ہے۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ زیادہ غصہ کرنے سے نہ صرف آپ کی ذہنی صحت متاثر ہوتی ہے بلکہ یہ جسمانی طور پر بھی آپ پر حملہ آور ہوسکتا ہے۔

    نیویارک میں کولمبیا یونیورسٹی کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق غصہ دل اور خون کی نالیوں کو نقصان پہنچا کر موت کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔

    محققین کا کہنا ہے کہ جب لوگوں کو کسی بھی برے رویہ یا کسی یاد پر غصہ آتا ہے تو ان کے خون کی شریانوں کی اندرونی سطح کے خلیات ٹھیک طرح سے کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔

    محققین نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ غصہ خون کی شریانوں کو غیر صحت مندانہ طریقے سے سکیڑ دیتا ہے اور اس سے دل کی بیماری کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

    اگر کوئی بھی شخص ہر وقت غصے میں رہتا ہے تو ایسی صورت میں اس کی خون کی شریانوں کو دائمی نقصان پہنچ رہا ہوتا ہے۔

    ان خلیوں کو پہنچنے والا نقصان خون کے بہاؤ میں رکاوٹ کا باعث بنتا ہے، جس سے دل پر دباؤ بڑھتا ہے اس طرح دل کا دورہ پڑنے یا فالج کا خطرہ بڑھ سکتا ہے اور یہ حالت اگر طویل عرصے تک قائم رہے تو یہ امراض قلب کی وجہ بن سکتی ہے۔

    جرنل آف دی امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں محققین کا کہنا ہے کہ بے چینی اور اداسی صحت کو غصے کی طرح نقصان نہیں پہنچاتی۔

    نیدرلینڈز کی ریڈ باؤڈ یونیورسٹی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مصنف ڈاکٹر ایرک بجلویلڈ کا کہنا ہے کہ لوگ جب زیادہ مشکل اہداف پر کام کرتے ہیں تو وہ زیادہ فرسٹریشن اور غصہ محسوس کرتے ہیں ان کے مطابق عمومی طور پر لوگ ذہنی کاوشوں کو ناپسند کرتے ہیں۔

  • کیا آپ تنہائی پسند ہیں؟ اس عادت سے جلدی جان جھڑائیں ورنہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !!

    کیا آپ تنہائی پسند ہیں؟ اس عادت سے جلدی جان جھڑائیں ورنہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !!

    واشنگٹن : ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں بوڑھے افراد بتدریج تنہائی کا شکار ہو رہے ہیں اور یہ صورت حال ان کی صحت اور زندگی کے لیے شدید خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔

    ایک تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ جو لوگ تنہا رہتے ہیں ان میں فالج اور کینسر سے مرنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    خود کو لوگوں سے دور کرلینا یا الگ تھلگ رہنا تنہائی یا اکیلاپن کہلاتا ہے، لیکن کیا آپ نے کبھی یہ سوچا ہے کہ یہ تنہائی صحت کے حوالے سے نقصان پہنچا سکتی ہے یہ انسان کو ڈپریشن کا مریض بھی بنا سکتی ہے۔

    ایک طویل مگر منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ تنہائی کے شکار افراد میں دیگر امراض کی طرح فالج کے شکار ہونے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔

    تنہائی کے شکار افراد یا کسی بھی فرد کے سماجی بائیکاٹ سے اس کی صحت پر سنگین اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    ماضی میں کی جانے والی تحقیقات میں تنہائی کے شکار افراد میں امراض قلب اور شوگر جیسی بیماریاں بھی ہونے کا انکشاف سامنے آیا تھا۔

    اب امریکی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی تحقیق سے معلوم ہوا ہےکہ تنہائی سے فالج ہونے کے امکانات بھی نمایاں طور پر بڑھ جاتے ہیں اور اگر زیادہ عرصے تک تنہائی کی زندگی گزاری جائے تو فالج کے امکانات دگنے ہوجاتے ہیں۔

    امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق امریکی ماہرین نے 2006 سے 2018 تک 12 ہزار افراد پر تحقیق کی اور ماہرین نے درمیان میں رضاکاروں کی صحت جانچنے سمیت ان سے مختلف سوالات بھی کیے۔ تحقیق میں شامل زیادہ تر افراد کی عمر 50 سال تک تھی اور اس میں نصف خواتین بھی شامل تھیں۔

    ماہرین نے پایا کہ ایک دہائی کے دوران جن افراد نے تنہا زندگی گزاری یا جنہیں اہل خانہ یا دوستوں سمیت دوسرے افراد نے نظر انداز کیا اور ان کی تنہائی طویل عرصے تک رہی، انہیں سنگین فالج کے حملوں کا سامنا کرنا پڑا۔

  • عید الاضحیٰ کے موقع پر کتنا گوشت کھانا چاہیے؟ ماہر امراض قلب نے بتا دیا (ویڈیو)

    عید الاضحیٰ کے موقع پر کتنا گوشت کھانا چاہیے؟ ماہر امراض قلب نے بتا دیا (ویڈیو)

    عام طور سے عید الاضحیٰ کے موقع پر لوگ بہت زیادہ مقدار میں گوشت خوری کرتے ہیں، جن سے وہ صحت کے کئی مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں۔

    ماہر امراض قلب پروفیسر ڈاکٹر پرویز چوہدری نے اس سلسلے میں بتایا ہے کہ عید قرباں پر زیادہ گوشت کھانے سے احتیاط کریں، جہاں گیسٹرو کے مسائل سامنے آتے ہیں وہیں دل کے مریضوں کے لیے بھی خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    ایسے میں عید کے موقع پر گوشت کھانے میں کیسے توازن برقرار رکھا جائے؟ اس سلسلے میں پروفیسر ڈاکٹر پرویز چوہدری نے بتایا کہ اگر مریض کا دل ٹھیک ہے تو زیادہ گوشت کھانے سے گیسٹرو کا مرض تو ہو سکتا ہے، تاہم دل یہ بوجھ برداشت کر جائے گا، ایک دو مرتبہ ایسا کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

    انھوں نے کہا کہ اگر کوئی ہارٹ فیلیئر کا مریض ہے، یعنی پہلے دل کا مسئلہ ہو چکا ہے، وہ جب زیادہ گوشت کھا کر اپنے معدے کو اس سطح تک بھرتا ہے تو اس سے دل کا آؤٹ پٹ معدے کی طرف زیادہ ہو جاتا ہے، عام حالت میں یہ آؤٹ پٹ 5 سے 10 فی صد ہوتا ہے، ایسے میں یہ 30 سے 40 فی صد تک چلا جاتا ہے۔

    ڈاکٹر پرویز نے بتایا کہ ایسے وقت یہ افراد خطرے سے دوچار ہوتے ہیں، اور انھیں ہارٹ اٹیک بھی ہو سکتا ہے، اس لیے دل کے مریض کو ایک ہفتے میں آدھا کلو سے لے کر 3 پاؤ تک گوشت کھانا چاہیے، اتنی مقدار میں ہمارا جسم گوشت کو برداشت بھی کر لیتا ہے اور اس کی ضرورت بھی ہے۔

  • دیہی سندھ میں امراض قلب سے بچاؤ کے مراکز قائم کرنے کے منصوبوں کا اعلان

    دیہی سندھ میں امراض قلب سے بچاؤ کے مراکز قائم کرنے کے منصوبوں کا اعلان

    کراچی: آغا خان یونیورسٹی کے زیر اہتمام دیہی سندھ میں امراض قلب سے بچاؤ کے مراکز قائم کرنے کے منصوبوں کا اعلان کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آغا خان یونیورسٹی کے سینٹر برائے امراض قلب کے خطرات میں کمی کے مطالعہ (IMPACT) نے ایک اجلاس میں دیہی سندھ میں بڑھتے ہوئے امراض قلب سے نمٹنے کے لیے اپنے تحقیق و ترقی کے منصوبے پیش کیے۔

    شعبہ طب کی چیئر پروفیسر زینب صمد نے کہا کہ دیہی سندھ میں امراض قلب میں اضافے کی وجوہ میں درجہ حرارت، کام کی جگہ کی حفاظتی تدابیر کی کمی، یا غذائی وجوہ کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، تاہم ان وجوہ کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت ہمارے پاس موجود ہے۔

    سیکریٹری صحت سندھ ریحان اقبال بلوچ نے کہا ان علاقوں میں جہاں بنیادی انفرا اسٹرکچر تک رسائی محدود ہے، آغا خان یونیورسٹی کے ریسرچ سے متعلق یہ اقدامات قابل تعریف ہیں۔

    اجلاس میں ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کی ایک مفصل حکمت عملی پر روشنی ڈالی گئی، کہ ان علاقوں میں بروقت اور سستے طبی طریقے کیسے روبہ عمل لائے جائیں۔ تحقیق میں ان آبادیوں کی نشان دہی بھی کی گئی جہاں امراض قلب کا خطرہ زیادہ ہو۔

    وائس پرووسٹ ریسرچ پروفیسر ڈاکٹر سلیم ویرانی نے کہا اسکول کے بچے آبادی کا وہ حصہ ہیں جنھیں امراض قلب کا سب سے زیادہ خطرہ ہے، تاہم عوامی آگاہی اور علاج تک بروقت رسائی ان خطرات کو کم کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔

  • آرٹیفیشل انٹیلیجنس : دل کے مریضوں کیلیے بڑی خوشخبری

    آرٹیفیشل انٹیلیجنس : دل کے مریضوں کیلیے بڑی خوشخبری

    آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) کی مدد سے ایک نئی ٹیکنالوجی متعارف کرائی گئی ہے جو امراض قلب کے مریضوں کے علاج میں مددگار ثابت ہوگی۔

    سائنس کے شعبے میں دنیا بھر میں ہونے والی تیز رفتار ترقی نے سب کچھ بدل کر رکھ دیا، ہر چیز اپنے نئے انداز اور تصویر کے ساتھ سامنے آرہی ہے، خصوصاً آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی آمد نے صورتحال ہی تبدیل کردی۔

    جدید تحقیق کے مطابق آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) کے ذریعے لاتعداد ای سی جی سے حاصل شدہ ڈیٹا اور اے آئی کی مدد سے اب ہزاروں افراد کو موت کے منہ سے بچایا جاسکتا ہے۔

    جی ہاں ! غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے کیے جانے والے مطالعے میں محققین نے آرٹیفیشل انٹیلیجنس میں ہزاروں کی تعداد میں ای سی جی اور ان کا ڈیٹا شامل کرنے کے بعد جب اس کو تربیت دی تو اس کے بڑے حیرت انگیز نتائج سامنے آئے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس طریقہ علاج سے نہ صرف دل کے مریضوں کی کسی بھی مشکل کا ازالہ کیا جاسکے گا بلکہ ہزاروں نہیں لاکھوں انسانی جانیں بھی بچانے میں بھی مدد ملے گی۔

    ہفت روزہ نیچر میڈیسن کے گزشتہ ہفتے شائع ہونے والی اس تحقیقی رپورٹ کے مطابق 16ہزار مریضوں کے طبی آزمائش کے طور پر ٹیسٹ کیے گئے، اس منصوبے کا نام ’’اے آئی ای سی جی‘‘ رکھا گیا، جس کے ابتدائی نتائج بہت امید افزاء نظر آئے۔

    مذکورہ تحقیق کے سلسلے میں جن افراد کو شامل کیا گیا تھا ان کی اوسط عمر 61 سال تھی اور تقریباً 40ڈاکٹروں اور دل کے ماہرین نے کلینیکل ٹرائل میں حصہ لیا۔

    محققین کے مطابق ابتدائی ٹیسٹ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ تقریباً 31 فیصد ایسے مریض جن کی زندگی امراض قلب کی وجہ سے خطرے میں تھی نہ صرف ان کو بچانے میں مدد ملی ہے بلکہ مستقبل میں بھی اس کی طرح کی مدد مل سکے گی۔

    اس مطالعے کی سب خاص بات اے آئی الیکٹرو کارڈیو گرام یعنی ای سی جی کو اے آئی کی مدد پڑھا گیا اور اسپتال میں داخل ان مریضوں کی موت کی پیشگوئیوں کا جائزہ لیا گیا ہے جن کی فوری طور پر جلد یا بدیر مرنے کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے اور اے آئی نظام ایسے مریضوں کی ای سی جی پڑھ کر ڈاکٹر کو اضافی خطرے کی وارننگ دیتا ہے اور طبیب اور ڈاکٹروں کو اس خطرے سے آگاہ کرتا ہے۔

    مذکورہ ٹرائل سے قبل اے آئی کو امراض قلب کے حوالے سے تربیت دینے کے لیے اس میں 4لاکھ 50ہزار ای سی جی، ٹسیٹ اور ڈیٹا کو شامل کیا گیا جس میں دل کی تمام تر کیفیات بھی شامل تھیں۔

    واضح رہے کہ ڈاکٹر ایک وقت کے اندر اپنی یاداشت کے حساب سے چند ہی ای سی جی کو دیکھ سکتا ہے، تاہم اس کے برعکس اے آئی سسٹم ایک وقت میں 4لاکھ 50ہزار ای سی جی کا ڈیٹا دیکھ رہا تھا اور وہ اسے دیکھتے ہوئے 95 فیصد درستگی سے یہ بتانے کے قابل ہوگیا کہ کون سے مریض کو کس طرح کا خطرہ ہے۔

    رپورٹ کے مطابق کہا جاسکتا ہے کہ اے آئی اگر اتنے سارے ڈیٹا کی روشنی میں دل کے مریضوں کی اموات سے قبل از وقت خبردار کرسکتی ہے تو اس طرح اس سسٹم کو استعمال کرتے ہوئے 31 فیصد مریضوں کو موت سے بچا کر نئی زندگی دی جاسکتی ہے۔

  • غصہ ہماری موت کا سبب بھی بن سکتا ہے؟

    غصہ ہماری موت کا سبب بھی بن سکتا ہے؟

    غصہ ایک انسانی عمل ہے جو ہم سب کو آتا ہے لیکن جب یہ ضرورت سے زیادہ بڑھ جائے تو یہ ہماری اپنی جان کو نقصان پہچانے کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

    غصے کی عموماً دو وجوہات ہوتی ہیں جن کو دو حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ جس میں بیرونی اور داخلی اسباب شامل ہیں۔

    عموماً غصہ بیرونی اسباب کے نتیجے میں ہوتا ہے جیسے کام کی جگہ آفس وغیرہ میں کوئی مسئلہ ہو جائے یا کسی بندے سے اختلاف رائے ہونے کے نتیجے میں آتا ہے۔

    اس کے علاوہ جبکہ غصے کا سبب داخلی اسباب بھی ہو سکتے ہیں جیسے بے چینی، یا طویل انتظار۔ کیونکہ اس قسم کے احساسات غصے کا سبب بنتے ہیں۔

    تاہم یہ بات یاد رکھیں کہ غصہ کسی بھی وجہ سے آئے صحت کیلئے کسی طرح بھی بہتر نہیں کیونکہ تحقیق کے مطابق یہ غصہ آپ کی زندگی کے دورانیے کو کم بھی کرسکتا ہے۔

    امریکا میں ہونے والی تحقیق میں محققین نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ لوگوں کو جب کسی بھی بات پر غصہ آتا ہے تو ان کے خون کی شریانوں کی اندرونی سطح کے خلیات ٹھیک طرح سے کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔

    stroke risk

    اس کے علاوہ اگر کوئی بھی شخص ہر وقت غصے میں رہتا ہے تو ایسی صورت میں اس کی خون کی شریانوں کو دائمی نقصان پہچ رہا ہے۔

    نیویارک میں کولمبیا یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق خلیوں کو پہنچنے والا نقصان خون کے بہاؤ میں رکاوٹ کا باعث بنتا ہے، جس سے دل پر دباؤ بڑھتا ہے اس طرح دل کا دورہ پڑنے یا فالج کا خطرہ بڑھ سکتا ہے اور یہ حالت اگر طویل عرصے تک قائم رہے تو یہ امراض قلب کی وجہ بھی بن سکتی ہے۔

    جرنل آف دی امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں محققین کا کہنا ہے کہ بے چینی اور اداسی صحت کو غصے کی طرح نقصان نہیں پہنچاتی۔

    اس تحقیق کے مصنف پروفیسر ڈائیچی شمبو کے مطابق بہت سے مطالعات سے بات سامنے آئی ہے کہ منفی جذبات کے احساسات اور امرض قلب کے درمیان تعلق موجود ہے۔

    غصے اور دل کے درمیان تعلق کو جاننے کے لیے ایک تحقیق کی گئی جس میں 280 شرکاء کو آٹھ منٹ کی ذاتی نوعیت کی گفتگو یا کچھ پڑھنے میں مشغول ہونے کو کہا گیا جس سے ان شرکاء میں مختلف جذباتی کیفیتیں پیدا ہوئی جیسے غصہ، اداسی، اضطراب یا شرکاء کسی بھی طرح کے جذباتی احساسات سے عاری رہے۔ سائنسدانوں نے ہر کام کے بعد شرکاء کی خون کی شریانوں میں موجود خلیات کا تجزیہ کیا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ ان جذباتی کاموں کا ان پر کیا اثر ہوا۔

    محققین نے نوٹ کیا کہ غصے کی وجہ سے ان کی خون کی نالیوں کے پھیلاؤ میں 40 منٹ تک خلل پیدا ہوا۔یہ خلل ہارٹ اٹیک اور فالج کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے۔ ان نتائج کے مطابق ذہنی تندرستی قلبی صحت کو متاثر کر سکتی ہے۔