Tag: امراض قلب

  • روزہ : امراض قلب شوگر اور کینسر سے بچاؤ کا ذریعہ

    روزہ : امراض قلب شوگر اور کینسر سے بچاؤ کا ذریعہ

    ماہ رمضان کے دوران روزے رکھنا مذہبی فریضہ ہے لیکن ساتھ ہی یہ صحت کی بہتری کے لیے بھی بہت زبردست عمل ہے۔

    اس حوالے سے ماہرین طب کی جانب سے کام کیا جاری ہے جس میں مخصوص اوقات تک کھانے سے دوری کے جسم پر مرتب اثرات کا جائزہ لیا جاتا ہے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکہ میں یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا کے ماہرین کا کہنا ہے کہ روزہ رکھنے سے دل کے امراض اور کینسر سے بچا جاسکتا ہے۔

    محققین کے مطابق تحقیق کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اگر ایک ماہ میں پانچ مرتبہ کیلوریز کی نصف مقدار استعمال کی جائے تو کینسر، ذیابیطس اور امراض قلب جیسے امراض سے بچا جا سکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کم از کم چھ گھنٹے تک پانی پر اکتفا کرنے سے بھی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق روزہ رکھنے سے جسم میں انسولین کی مقدار بہتر ہوتی ہے، نظام ہضم درست ہوتا ہے اور میٹابولزم کے عمل میں بھی بہتری آتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق روزہ رکھنے سے عمر میں اضافہ ہوتا ہے، روزہ رکھنے والے ممالک اور افراد پر تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کم کھانے سے نظام ہضم پر زور نہیں پڑتا اور خلیات میں ٹوٹ پھوٹ کا عمل سست ہو جاتا ہے جب کہ دماغی صلاحیت میں بھی بہتری آتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر ماہ میں کم از کم پانچ روزے رکھنا انسانی صحت اور زندگی کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔

  • پنجاب کے بڑے امراض قلب کے اسپتال میں 8 میں 6 آپریشن تھیٹرز بند

    پنجاب کے بڑے امراض قلب کے اسپتال میں 8 میں 6 آپریشن تھیٹرز بند

    لاہور: پنجاب کے سب سے بڑے امراض قلب کے اسپتال پی آئی سی میں مریض آپریشن کے لیے رل گئے، آپریشن نہ ہونے سے سینکڑوں مریض متاثر ہو رہے ہیں۔

    پی آئی سی کے 8 آپریشن تھیٹر میں صرف 2 چل رہے ہیں، 6 آپریشن تھیٹرز گزشتہ پانچ ماہ سے بند پڑے ہیں، جس کی وجہ سے بائی پاس، دل کے بند وال، دل میں سوراخ، شہ رگ پھٹنے سمیت دیگر آپریشن بھی نہیں ہو رہے۔

    ایم ایس پنجاب کارڈیالوجی ڈاکٹر محسن نقوی کی جانب سے کوئی بھی جواب دینے سے انکار کیا گیا، اسپتال میں روزانہ کی بنیاد پر پہلے 20 آپریشن ہوتے تھے، گزشتہ چھ ماہ سے روزانہ 4 سے 5 آپریشن ہو رہے ہیں، اسپتال میں داخل مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور غریب مریض نجی اسپتالوں سے مہنگے علاج کروانے کے قابل بھی نہیں۔

    دوسری طرف اے آر وائی نیوز کی خبر پر وزیر صحت پنجاب خواجہ سلمان رفیق نے نوٹس لیتے ہوئے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں بند آپریشن ٹھیٹرز جلد بحال کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

    خواجہ سلمان رفیق نے اے آر وائی نیوز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس نے غریب مریضوں کے لیے آواز اٹھائی، میں جانتا ہوں پی آئی سی میں آپریشن ٹھیٹرز بند ہونے کی وجہ سے متعدد آپریشنز نہیں ہو رہے، آپریشن ٹھیٹرز میں کام ہو رہا ہے اس لیے وہ بند ہیں۔

    انھوں نے کہا بند آپریشن ٹھیٹرز میں کام کرنے والی کمپنی کو 10 اپریل کا الٹی میٹم دے دیا گیا ہے۔

  • چڑچڑے پن کا امراض قلب سے کیا تعلق ہے؟

    چڑچڑے پن کا امراض قلب سے کیا تعلق ہے؟

    معاشرے میں ایسے افراد اکثر نظر آتے ہیں جو بھوک یا کسی بھی وجہ سے چڑچڑے پن کا شکار ہوجاتے ہیں اور معمولی باتوں پر شدید غصے کا اظہار کرتے ہیں۔

    ایسے افراد کیلئے محققین کا کہنا ہے کہ بدمزاج اور ہر وقت فکر میں مبتلا رہنے والے افراد کے دل کی صحت خراب ہونے کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں۔

    برطانیہ میں کوئن میری یونیورسٹی کی زیر نگرانی تحقیقاتی ٹیم نے ذہنی صحت اور قلبی کارکردگی کے درمیان تعلق جاننے کے لیے 36 ہزار 309 افراد کے دل کے اسکین کا معائنہ کیا۔

    تحقیق کے نتائج سے یہ اخذ کیا گیا کہ بے چینی اور چڑچڑے پن جیسی علامات دل کی عمر بڑھنے کے ابتدائی اشاروں سے تعلق رکھتی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق ذہنی صحت کے مسائل کے خطرے سے دوچار افراد کو مستقبل میں دل کے مسائل کم کرنے کی کوشش سے فائدہ ہو سکتا ہے۔

    نیوروٹیسزم نامی خصوصیات (جن میں غیر مستحکم مزاج، ضرورت سے زیادہ فکر، بے چینی، چڑچڑا پن اور اداسی شامل ہیں) کو شخصیت پر مبنی سوالنامے کا استعمال کرتے ہوئے پرکھا گیا۔

    تحقیق میں نیوروٹیسزم شخصی خصوصیات کے رجحان کا چھوٹے اور خراب کارکردگی والے وینٹریکلز، شدید مایوکارڈیل فائبروسس اور شدید آرٹریل اسٹفنیس (رگوں کا اکڑ جانا) سے تعلق دیکھا گیا۔

    یورپین ہارٹ جرنل میں شائع ہونےو الی تحقیق میں ٹیم کا کہنا تھا کہ تحقیق کے نتائج ذہنی صحت اور قلبی صحت کے درمیان تعلق کو واضح کرتے ہیں اور عام لوگوں میں ذہنی صحت کو بہتر بنانے کے لائحہ عمل کی پشت پناہی کرتے ہیں۔

     

     

  • کھانا کھانے کی تین بری عادتیں، چھٹکارا کیسے ملے؟

    کھانا کھانے کی تین بری عادتیں، چھٹکارا کیسے ملے؟

    اچھی صحت کیلئے غذائیت سے بھرپور اشیاء کا استعمال بہت ضروری ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس بات کا بھی خیال رکھنا چاہیے کہ کھانا کس وقت اور کیا کھانا ہے؟

    ویسے کچھ لوگوں کے اندر کھانے سے متعلق بری عادات ہوتی ہیں کیونکہ وہ کھانے کے وقت اور اس کے انتخاب پر غور نہیں کرتے جو سامنے آیا کھالیا چاہے اس کا کوئی بھی نتیجہ ہو۔

    کھانے میں بےاحتیاطی کا اثر دل پر زیادہ پڑتا ہے جس کی وجہ سے انسان امراض قلب کا شکار ہوسکتا ہے کیونکہ دل کی زیادہ تر بیماریاں اور ہائی بلڈ پریشر انسان کے کھانے کے بےترتیب طریقوں کی وجہ سے ہوتی ہیں۔

    ’ہیلتھ ڈائجسٹ‘ کی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹرز اور ماہرین صحت نے کھانے کی تین ایسی عادات کے بارے میں بات کی ہے جو دل کی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہیں۔

    ڈاکٹروں اور ماہرین صحت نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ کھانوں سے متعلق ان تین عادات سے لازمی بچیں بصورت دیگر سنگین بیماریوں میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔

    نیوٹریشنسٹ اور کولینا ہیلتھ کے شریک بانی تمر سیموئلز نے بتایا کہ سیر شدہ چکنائی ایل ڈی ایل کولیسٹرول کو بڑھاتی ہے، یہ دل کی بیماری کے بڑھتے ہوئے خطرے سے منسلک برا کولیسٹرول ہے۔

    مندرجہ ذیل سطور میں ہیلتھ ڈائجسٹ کی رپورٹ میں درج کھانے کی تین ایسی عادات کی نشاندہی کی گئی ہے جس سے دل کی صحت کے معاملے میں مکمل پرہیز کرنا چاہیے۔

    بے فکری سے کھانا

    ماہرین کھانا کھاتے وقت "ذہنی طور پر تیار رہنے ” کی ضرورت کے بارے میں بتاتے ہیں کہ یہ عمل کھانے سے لطف اندوز ہونے اور پیٹ کی خرابی کو روکنے میں مدد دیتا ہے اور دل کی صحت کو بھی یقینی بناتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسا کرنے سے آپ کو اپنے کھانے سے زیادہ لطف اندوز ہونے اور ضرورت سے زیادہ کھانے کو محدود کرنے میں مدد ملتی ہے۔ کیا آپ جانتے ہیں آپ کے دماغ کو یہ بات بتانے میں لگ بھگ 20منٹ لگتے ہیں کہ آپ کا پیٹ بھر گیا ہے؟

    کھانا چھوڑنا

    کھانا چھوڑ دینا دل کی صحت کے لیے اچھا خیال نہیں ہے، ہم بہت سی وجوہات کی بنا پر کھانا چھوڑ دیتے ہیں جن میں بہت مصروفیات یا کھانا لذیذ نہ ہونا ہوتا ہے۔

    اپنے پسندیدہ کھانے کو چھوڑنا اچھا خیال نہیں ہے کیونکہ یہ بھوک، شوگر اور زیادہ کیلوریز والے کھانوں کی خواہش کا باعث بنتا ہے۔ اپنی خواہشات کو متوازن کرنے کے لیے ہر تین سے چار گھنٹے میں متوازن کھانے کا ہدف طے کیجئے۔

    کھانا دیر سے کھانا

    اس کے علاوہ کھانا دیر سے کھانے کی عادت آپ کے دل کو بھی متاثر کر سکتی ہے، میٹھی اسنیکس اور زیادہ کیلوریز والی غذائیں کھانے سے خون میں کولیسٹرول کی سطح، دل کی بیماری، فالج، موٹاپا، ذیابیطس اور دانتوں کی خرابی ہوسکتی ہے۔

     

  • کیا شادی کا ’لڈو‘ واقعی مرد اور خواتین میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ کم کر دیتا ہے؟

    کیا شادی کا ’لڈو‘ واقعی مرد اور خواتین میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ کم کر دیتا ہے؟

    دنیا بھر میں سائنس کے ہر شعبے محققین طرح طرح کے تجربات اور تحقیقات کرتے رہتے ہیں، اسی طرح سوشل سائنسز میں بھی ریسرچرز کی مختلف اور دل چسپ قسم کے تحقیقی مطالعات جاری رہتے ہیں۔ انھی میں سے ایک دل چسپ تحقیق شادی سے متعلق بھی ہے جس کے بارے میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ شادی دل کے مرض کا علاج ہے۔ خیال رہے کہ شادی اور محبت تو خود دل کا معاملہ ہوتا ہے لیکن یہ تحقیق امراض قلب سے متعلق ہے۔

    محققین کے سامنے یہ سوال تھا کہ کیا شادی کا ’لڈو‘ واقعی مرد اور خواتین میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ کم کر دیتا ہے؟ تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوا کہ شادی شدہ خواتین میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ 65 فی صد تک جب کہ مردوں میں 66 فی صد تک کم ہو جاتا ہے۔ یہ دعویٰ فن لینڈ میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آیا ہے۔

    فن لینڈ کی تحقیق

    فن لینڈ کی ٹیورکو یونیورسٹی کی تحقیق میں مزید بتایا گیا ہے کہ شادی سے ہر عمر کے مرد اور خواتین میں خون کی شریانوں کے مسائل سے موت کا خطرہ کم ہو جاتا ہے اور اس کی وجہ شادی شدہ افراد کی صحت مند زندگی گزارانا، زیادہ دوست اور سوشل سپورٹ حاصل ہونا ہوتا ہے۔

    امریکی تحقیق

    دوسری طرف جریدے امریکن اسٹروک ایسوسی ایشن میں شائع ایک تحقیق کے مطابق شادی شدہ مردوں میں جان لیوا فالج کے دورے کا خطرہ تنہا مرد کے مقابلے میں 64 فی صد تک کم ہوتا ہے۔ طبی جریدے ہارٹ کے مطابق گزشتہ دو دہائیوں کے دوران 42 سے 77 سال کی عمر کے 20 لاکھ سے زائد افراد پر مشتمل تحقیق سے پتا چلا ہے کہ شادی سے دونوں میں بیماریوں کے خطرے میں نمایاں کمی آئی ہے۔

    پاکستان میں دل کی بیماریوں سے جوانوں‌ میں‌ اچانک بڑھتی اموات کی وجہ کیا ہے؟

    اسی تحقیق میں بتایا گیا کہ یورپ، شمالی امریکا، مشرق وسطیٰ اور ایشیا میں نسلی طور پر آبادیوں کے نتائج اچھے نہ تھے، ان علاقوں میں بسنے والے افراد کے مقابلے میں طلاق یافتہ بیوہ یا کبھی شادی نہ کرنے والے افراد میں دل کی بیماری پیدا ہونے کا امکان 42 فی صد زیادہ تھا اور دل کی بیماری کا امکان 16 فی صد زیادہ تھا۔ اسی طرح غیر شادی شدہ کے لیے مرنے کا خطرہ بڑھ گیا تھا۔ دل کی بیماری سے 42 فی صد اور فالج سے 55 فی صد خطرہ بڑھ گیا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق مرد کی بڑھتی ہوئی عمر، ہائی بلڈ پریشر، ہائی کولیسٹرول، تمباکو نوشی اور ذیابیطس وغیرہ اس میں شامل ہیں۔ دوسرے لفظوں میں شادی بیماری کا 20 فی صد کا اہم حصہ کم کر سکتی ہے۔

    مرد اور عورت پر الگ اثرات

    شادی کا فائدہ مردوں اور عورتوں کے لیے مختلف انداز میں ہوتا ہے، مردوں میں اس کا فائدہ عام طور پر زیادہ بقا کی شرح اور زیادہ اطمینان بخش زندگی کی صورت میں سامنے آتا ہے، اور خواتین میں بقا کی شرح کے ساتھ ساتھ ان کے تعلقات کا معیار بھی بڑھ جاتا ہے، اسی طرح ازدواجی خوشی مردوں کے مقابلے میں عورتوں کے لیے کہیں زیادہ ہے۔

    ناکام شادی

    ایک اور تحقیق میں اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے کہ ناکام شادی بھی لوگوں کے لیے ان کی زندگی کو ناکام بنا دیتی ہے۔ مشیگن اسٹیٹ یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق ناکام شادیاں ذہنی تناؤ اور خراب جسمانی صحت کا سبب بنتی ہیں۔ شادی شدہ لوگ ناکام شادی پر مایوسی کا شکار ہوتے ہیں اور ذہنی اور دل کے امراض میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔

  • پاکستان میں دل کی بیماریوں سے جوانوں‌ میں‌ اچانک بڑھتی اموات کی وجہ کیا ہے؟

    پاکستان میں دل کی بیماریوں سے جوانوں‌ میں‌ اچانک بڑھتی اموات کی وجہ کیا ہے؟

    پاکستان میں دل کی بیماریوں سے جوانوں کی جانیں ضائع ہونے میں تشویش ناک اضافہ ہو گیا ہے، این آئی ایچ کے مطابق پاکستان میں ہر چوتھا جوان آدمی دل کے عارضے میں مبتلا ہے، اور ملک میں پیدا ہونے والا ہر تیسرا بچہ دل کے مرض میں مبتلا ہے۔

    این آئی ایچ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر ایک گھنٹے میں 50 سے زائد افراد دل کی بیماریوں میں مر جاتے ہیں جب کہ پانچ سال قبل ہر گھنٹے میں مرنے والوں کی تعداد صرف 12 تھی۔

    این آئی وی سی ڈی کے ماہر امراض قلب پروفیسر خاور کاظمی کا کہنا ہے کہ عالمی ادارہ برائے صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق پاکستان میں دل کی بیماریوں مبتلا 4 لاکھ افراد ہر سال اپنی جان گنوا دیتے ہیں، جو مختلف بیماریوں میں چل بسنے والوں کا 29 فی صد ہے۔

    پاکستان میں ایک زمانے تک دل کی بیماری امیروں کی بیماری سمجھی جا تی تھی، مگر اب اس سے کوئی بھی بچا ہوا نہیں ہے۔ پاکستان میں اب دل کی تکلیف یا بیماری امیر غریب، بوڑھے جوان سب کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق 30 سے 40 سال کی عمر کے افراد میں دل کی بیماریوں کے سبب اموات بڑھتی جا رہی ہیں، جس کا سب سے بڑا سبب غیر صحت مندانہ طرز زندگی اور بڑھتی ہوئی سگریٹ نوشی ہے، طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ نوجوان نسل میں فاسٹ فوڈ، لائف اسٹائل، ذیابیطس اور ذہنی دباؤ دل کی بیماری کے اسباب ہیں۔

    پاکستان میں گزشتہ چند سالوں سے نوجوان آبادی میں امراض قلب کی وجہ سے اموات میں بے تحاشا اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور آج کل روزانہ 30 سال سے کم عمر کئی افراد دل کے دورے کی وجہ سے اسپتالوں میں لائے جا رہے ہیں، جب کہ 30 سے 40 سال کی عمر کے افراد میں دل کے دوروں اور امراض قلب کے سبب اموات میں تشویش ناک اضافہ ہو چکا ہے۔

    آغا خان اسپتال کے مطابق سالانہ 60 ہزار بچے دل کے امراض لیے پیدا ہوتے ہیں، جس میں 60 فی صد بچے غیر معیاری علاج کی وجہ سے اپنی پیدائش کے ابتدائی برسوں ہی میں ہی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

    ماہرین امراض قلب نوجوانوں میں دل کی بیماری میں اضافے کو جسمانی سرگرمیوں میں کمی، کھیلوں سے دوری، جسمانی محنت کی کمی اور ورزش نہ کرنا، موٹاپا، شوگر اور بلڈ پریشر کی بیماریوں کا سبب بتاتے ہیں۔ ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس، تمباکو نوشی، ہائی کولیسٹرول، موٹاپا، غیر فعالیت، الکحل کا زیادہ استعمال، ذہنی دباؤ جیسے عوامل دل کی بیماریوں کے بڑے اسباب ہیں۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سگریٹ پینے سے بلڈ پریشر بڑھتا ہے، یہ اچھے کولیسٹرول کو کم کرتا ہے، خراب کولیسٹرول کو بڑھاتا ہے اور شریانوں میں موجود خلیوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔ زیادہ اہم بات یہ ہے کہ اس کی وجہ سے شریانوں میں خون جم جاتا ہے۔ نوجوان مریضوں میں دل کے دورے کی ایک اہم وجہ سگریٹ نوشی ہے۔

    ماہرین امرض قلب کے مطابق بہتر طرز زندگی اور مناسب خوراک دل کی بیماریوں سے دور رہنے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے، لیکن ایک اور تشویش ناک امر یہ بھی ہے کہ پاکستان کے ماہرین امراضِ قلب کہتے ہیں کہ ملک کا موجودہ صحت کا نظام ملک کے ایک تہائی مریضوں کے علاج کی بھی سکت نہیں رکھتا، اس لیے پاکستان میں ہر گھنٹے میں 50 افراد دل کی بیماریوں کے سبب انتقال کر جاتے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ اس وقت حکومت اور پرائیویٹ سیکٹر کا فوکس دل کی بیماریوں کا علاج نہیں بلکہ ان سے بچاؤ ہونا چاہیے۔

  • نوجوانوں میں امراض قلب اور اموات کی وجوہات کیا ہیں؟

    نوجوانوں میں امراض قلب اور اموات کی وجوہات کیا ہیں؟

    ہمارے معاشرے میں دل کے امراض کو بڑی عمر کے افراد سے منسوب سمجھا جاتا ہے لیکن اب معاملات بدلتے دکھائی دے رہے ہیں اور دل کے دورے کی شکایات نوجوانوں میں بھی پائی جارہی ہیں۔

    اس کی وجوہات اور احتیاطی تدابیر کے حوالے سے اے آر وائی نیوز باخبر سویرا میں اسسٹنٹ پروفیسر اینڈروکرونولوجی ڈاکٹر سید محمد حسن نے ناظرین کو آگاہ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ بہت سے خاندانوں میں ذیابیطس، بلڈ پریشر اور امراض قلب موروثی ہوتے ہیں ایسے خاندانوں کو گھر کے تمام افراد کی اسکریننگ کروانی چاہیے۔

    ڈاکٹر سید محمد حسن کا کہنا ہے کہ زیادہ تر نوجوان ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس، موٹاپا اور تمباکو نوشی کا شکار ہیں، جس کی وجہ سے دل کے امراض میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔

    کون سے ٹیسٹ کرانے لازمی ہیں؟

    انہوں نے بتایا کہ 35 سے چالیس سال تک افراد کو کم از کم ایک بار بلڈ اور شوگر ٹیسٹ کروانا چاہیے، اس کے علاوہ کولیسٹرول چیک اور ای سی جی بھی کروائیں اور ساتھ ہی آنکھوں کا معائنہ بھی لازمی کروائیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ حقیقت سے آنکھیں نہیں پھیرنی چاہیئں بہت سے ایسے خاموش امراض ہیں جن کا علم ٹیسٹ کرانے کے بعد ہی ہوتا ہے جس کے بعد اس پر قابو پانا آسان ہے۔

  • ذیابیطس : چینی کی متبادل اشیاء کتنی خطرناک ہیں؟

    ذیابیطس : چینی کی متبادل اشیاء کتنی خطرناک ہیں؟

    شوگر کے استعمال سے بچنے والے افراد کے لیے ایک نئی مگربری خبر ہے کہ ان کے لیے شوگر کے متبادل بعض چیزیں عارضہ قلب کا باعث بن سکتی ہیں۔

    ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سٹیویا پلانٹ جو چینی کے سب سے مقبول قدرتی متبادل میں سے ایک ہے لوگوں کو صحت کے سنگین مسائل سے دوچار کر سکتا ہے، جن میں سب سے اہم ہارٹ اٹیک ہے۔

    امریکی ٹی وی ’سی این این‘ کے مطابق اس تحقیق سے ثابت ہوا کہ اسٹیویا کے پودے میں پائے جانے والے ’اریتھریٹول‘ اور خون کے جمنے ہارٹ اٹیک اور فالج کے درمیان تعلق ہے۔

    مطالعہ کا مقصد کسی شخص کے خون میں کسی ایسے کیمیکل یا مرکبات کو تلاش کرنا تھا جو ہارٹ اٹیک، فالج یا موت کے خطرے کی پیش گوئی کر سکے۔

    ٹیم نے 2004 اور 2011 کے درمیان جمع کیے گئے دل کی بیماری کے خطرے میں مبتلا افراد کے خون کے 1,157 نمونوں کا تجزیہ کرنا شروع کیا۔ انہوں نے محسوس کیا کہ’’اریتھریٹول‘‘اس سلسلے میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔

    نتائج کی تصدیق کے لیے ٹیم نے امریکا میں 2,100 سے زیادہ لوگوں کے خون کے نمونوں کے ایک اور سیٹ اور 2018 تک یورپ میں ساتھیوں کے ذریعے جمع کیے گئے اضافی 833 نمونوں کا تجربہ کیا۔ تقریباً تین چوتھائی شرکاء کو کورونری دمنی کی بیماری یا ہائی بلڈ پریشر تھا اور تقریباً پانچویں کو ذیابیطس تھا۔

    دل کا دورہ یا فالج

    محققین کا کہنا ہے کہ اریتھریٹول کی اعلی سطح 3 سال کے اندر ہارٹ اٹیک، فالج یا موت کے بڑھتے ہوئے خطرے سے وابستہ تھی۔

    نیچرل نامی جریدے میں لکھے مضمون میں لکھا گیا ہے کہ خون میں اریتھریٹول میں ہر 25 فیصد اضافہ دل کے دورے اور فالج کے خطرے میں دو گنا اضافے سے منسلک ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دل کی بیماری کے خطرے والے عوامل، جیسے ذیابیطس، اگر ان کے خون میں اریتھریٹول کی مقدار زیادہ ہوتی ہے تو انہیں دل کا دورہ پڑنے یا فالج کا خطرہ دوگنا ہوتا ہے۔

    مطالعہ کے مرکزی مصنف اور امریکا میں کلیولینڈ کلینک کے لرنر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں کارڈیو ویسکولر تشخیص اور روک تھام کے مرکز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سٹینلے ہیزن نے کہا کہ خطرے کی ڈگری معمولی نہیں تھی۔

  • دل کے امراض نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    دل کے امراض نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    امراض قلب دنیا بھر میں اموات کی ایک بڑی وجہ ہیں، اور حال ہی میں ایک تحقیق میں انکشاف ہوا کہ گزشتہ 3 دہائیوں میں اس کی شرح اموات میں اضافہ ہوا ہے۔

    ورلڈ ہارٹ فیڈریشن نے دل کے امراض سے اموات کی شرح میں ہوشربا اضافہ رپورٹ کردیا، رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ گزشتہ 30 برس میں دنیا بھر میں دل کے امراض سے اموات کی شرح 60 فیصد بڑھ گئی ہے۔

    ورلڈ ہارٹ فیڈریشن کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 1990 میں دل کی بیماریوں سے 1 کروڑ 21 لاکھ اموات ہوئی تھیں۔

    رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ 2021 میں دنیا بھر میں امراض قلب سے 2 کروڑ 10 لاکھ اموات ریکارڈ کی گئی ہیں

    رپورٹ کے مطابق کم اور درمیانی فی کس آمدنی والے ممالک میں دل کی بیماریوں سے اموات میں زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

  • کینسر اور امراض قلب کی ویکسین جلد آںے کا امکان

    کینسر اور امراض قلب کی ویکسین جلد آںے کا امکان

    لندن: کینسر اور امراض قلب دنیا بھر میں اموات کی بڑی وجوہات ہیں اور ایک طویل عرصے سے ان کی ادویات اور ویکسینز پر بھی کام کیا جارہا ہے۔

    برطانوی اخبار کے مطابق کینسر اور دل کی بیماریوں سے بچانے والی ویکسین چند برسوں میں تیار کیے جانے کا امکان ہے۔

    دوائيں بنانے والی کمپنی نے امید ظاہر کی ہے کہ 2030 تک کینسر اور دل کی بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرنے والی ویکسین مارکیٹ میں آجائے گی، ان ویکسینز کی تیاری پر 15 سال سے کام جاری ہے۔

    حال ہی میں معروف ادویہ ساز کمپنی فائزر نے کینسر کے علاج میں نئی اختراع کے لیے بائیوٹیک کمپنی سیگن کے ساتھ 43 ملین ڈالرز کا معاہدہ کیا ہے۔

    ترجمان فائزر کمپنی کے مطابق وہ بائیو ٹیک کمپنی کو ہر حصص کے لیے 229 ڈالر ادا کرے گا، سیگن کے مارکیٹ میں 4 علاج ہیں، اس میں ادویات کی ایک پائپ لائن بھی تیار کی جا رہی ہے جس میں پھیپھڑوں کے کینسر اور جدید چھاتی کے کینسر کے ممکنہ علاج شامل ہیں۔