Tag: امراض قلب

  • امراض قلب کا مکمل مفت علاج پیپلزپارٹی کا خصوصی ایجنڈا ہے‘ بلاول بھٹو

    امراض قلب کا مکمل مفت علاج پیپلزپارٹی کا خصوصی ایجنڈا ہے‘ بلاول بھٹو

    کراچی : چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری کا کہنا ہے کہ امراض قلب کا مکمل مفت علاج پیپلزپارٹی کا خصوصی ایجنڈا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری نے دل کے امراض سے بچاﺅ کے عالمی دن پراپنے پیغام میں کہا کہ مختلف این آئی سی وی ڈی یونٹ حکومت سندھ کے لیے باعث فخرہیں۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ امراض قلب کا مکمل مفت علاج پیپلزپارٹی کا خصوصی ایجنڈا ہے، حکومت سندھ نے تاحال این سی آئی وی ڈی کے 8 سینٹرقائم کیے، سہولتوں سےسندھ اوردیگرصوبوں کے افراد مستفید ہو رہے ہیں۔

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج دل کے امراض سے بچاﺅ کا عالمی دن منایا جارہا ہے

    واضح رہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں ’دل کا عالمی دن‘ 29 ستمبر کومنایا جاتا ہے، اس دن کو منانے کا مقصد لوگوں میں دل کی بیماریوں کے متعلق مکمل آگاہی اور ان سے بچاوُ کے لیے شعور پیداکرنا ہے، دنیا میں لاکھوں افراد ہر سال دل کی بیماریوں کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق بلڈ پریشر، کولیسٹرول اور گلوکوز کا بڑھنا، تمباکو نوشی، خوراک میں سبزیوں اور پھلوں کا ناکافی استعمال، موٹاپا اور جسمانی مشقت کا فقدان دل کے امراض میں مبتلا ہونے کی بڑی وجوہات ہیں۔

    ڈاکٹرز کے مطابق ہلکی پھلکی سادہ غذا اور دن میں صرف آدھے گھنٹے کی ورزش کو معمول بنا کر دل کے بہت سے امراض سے بچا جا سکتا ہے۔

  • امراض قلب کی وجوہات، علامات اور احتیاطی تدابیر

    امراض قلب کی وجوہات، علامات اور احتیاطی تدابیر

    عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں سالانہ ایک کروڑ سترلاکھ افراد عارضہ قلب میں مبتلا ہو کر موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں۔

    دل کی بیماریوں میں اضافے کی بڑی وجہ معلومات کی کمی، ذہنی دباؤ، تمباکو نوشی، شوگر، بلند فشار خون، آرام پسندی، نمک کازیادہ استعمال، غیر متحرک طرز زندگی، موٹاپا، بسیار خوری اور باقاعدگی کے ساتھ ورزش نہ کرنا ہے۔

    ویسے تو امراض قلب کی ایک عام علامت سینے میں تکلیف ہونا ہے۔ سینے میں شدید تکلیف ہونے کی صورت میں ہی ہم ہارٹ اسپیشلسٹ کے پاس جاتے ہیں۔ لیکن اس میں بعض دفعہ اتنی دیر ہوجاتی ہے کہ ہمارے دل کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ جاتا ہے اور نتیجتاً ہمیں تکلیف دہ آپریشنز سے گزرنا پڑتا ہے۔

    آج ہم آپ کو ایسی خاموش علامات سے واقف کروا رہے ہیں جو دل کی خرابی کی طرف اشارہ کرتی ہیں اور اگر آپ میں ان میں سے کوئی بھی علامت موجود ہے تو آپ کو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔

    امراض قلب کی وجوہات اور علامات


    ڈپریشن

    ڈپریشن آج کل کے دور میں ایک عام بیماری بن گئی ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈپریشن دل کی تکلیف کی علامت بھی ہوسکتی ہے۔

    سر میں درد

    کیا آپ کو اکثر سر میں درد کی شکایت کا سامنا رہتا ہے؟ ماہرین کے مطابق یہ امراض قلب کی ایک علامت ہو سکتی ہے۔ دل کے 40 فیصد مریضوں کو اکثر سر درد کی شکایت رہتی ہے۔

    چکر آنا

    آپ نے اکثر اوقات جم میں وارننگ سائن لکھے دیکھے ہوں گے کہ بھاگنے، سائیکلنگ کرنے یا ورزش کرنے کے دوران آپ کو چکر آنے شروع ہوجائیں تو فوراً اپنی ورزش روک دیں۔ جسم کی حرکت کے دوران چکر آنا امراض قلب کی واضح علامت ہے۔

    شدید تھکن

    شدید تھکن کو ہم مشقت طلب کاموں اور نیند کی کمی کا نتیجہ خیال کرتے ہیں۔ لیکن ماہرین کے مطابق اگر آپ شدید تھکن کا شکار رہتے ہیں تو یہ امراض قلب کی طرف ایک اشارہ ہے۔

    یہ اس بات کی علامت ہے کہ آپ کے دل کو پورے جسم میں آکسیجن فراہم کرنے میں سخت جدوجہد کرنی پڑ رہی ہے۔ اسی وجہ سے آپ کا جسم تھکن کا شکار ہوجاتا ہے۔

    چلنے کے دوران تکلیف

    اگر آپ کو چلنے پھرنے اور کام کرنے کے دوران جوڑوں میں تکلیف کا سامنا ہے اور آرام کرنے کے بعد یہ ٹھیک ہوجاتا ہے تو یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ آپ کی دل کی رگوں میں کچھ گڑبڑ ہے اور یہ ٹھیک سے اپنا کام انجام نہیں دے رہیں۔

    سوجن

    بہت زیادہ سفر کرنے والے افراد یا حاملہ خواتین میں پیروں کی سوجن ایک عام بات ہے۔ لیکن اگر آپ کا شمار ان دونوں میں نہیں ہوتا پھر بھی آپ کے پاؤں سوجن کا شکار ہیں تو آپ کو فوراً کسی ماہر امراض قلب سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔

    سونے کے دوران دل کی دھڑکن سنائی دینا

    اکثر افراد کو رات سوتے میں اپنے دل کی دھڑکن بھی سنائی دیتی ہے۔ اس سے نجات کے لیے سونے کی پوزیشن تبدیل کرلینا ہی کافی نہیں بلکہ یہ دل کے والو میں خرابی کی علامت ہے اور اس کا شکار افراد کو ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔

    بچاؤ کیسے ممکن ہے؟


    امراض قلب سے بچنے کا سب سے آسان طریقہ تو باقاعدگی سے ہلکی پھلکی ورزش کرنا اور فعال زندگی گزارنا ہے۔

    پھلوں اور سبزیوں کا استعمال دل و دماغ کو صحت مند رکھتا ہے جبکہ تیز مرچ مصالحے اور چکنائی والے کھانے امراض قلب سمیت متعدد بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔

    ایک تحقیق کے مطابق دن کے آغاز میں ناشتے میں زیادہ کیلوریز لینا اور رات کے وقت کم کھانا کھانا امراض قلب، فالج اور خون کی شریانوں سے متعلق دیگر کئی امراض کا خطرہ کم کردیتا ہے۔

    سبز چائے بھی ذیابیطس اور دل کے امراض سمیت کئی بیماریوں سے بچاؤ میں مدد فراہم کرتی ہے۔

    روزانہ خشک میوہ جات کا معمولی مقدار میں استعمال دل کے امراض سے بچاؤ اور کولیسٹرول کی سطح میں کمی لانے میں مفید ہے۔

  • غصہ ہمارے جسم کو کیا نقصان پہنچاتا ہے؟

    غصہ ہمارے جسم کو کیا نقصان پہنچاتا ہے؟

    خوشی، غم، دکھ، پریشانی، تکلیف، یہ تمام جذبات ہماری جسمانی و دماغی صحت کو متاثر کرتے ہیں۔ اچھے جذبات ہمارے جسم پر مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں، جبکہ منفی جذبات ہمارے جسم و دماغ کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

    ماہرین طب متفق ہیں کہ غصہ ہماری جسمانی صحت کے لیے سب سے زیادہ خطرناک جذبہ ہے۔ یہ ہمیں ذہنی طور پر شدید دباؤ میں مبتلا کرسکتا ہے، دل کی دھڑکن، نبض اور فشار خون کو اچانک بلندی پر پہنچا دیتا ہے جس سے فوری طور موت واقع ہونے کا خدشہ بھی ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: جذبات ہماری صحت پر کیسے اثر انداز ہوتے ہیں؟

    یہاں پر آپ کو بتایا جارہا ہے کہ غصہ ہمارے جسم کو کس طرح نقصان پہنچاتا ہے اور اس سے ہمیں کیا خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ یقیناً اسے پڑھنے کے بعد آپ غصہ کرنے سے قبل ایک بار ضرور سوچیں گے۔

    امراض قلب

    دل ہمارے جسم کا نہایت نازک اور حساس عضو ہے۔ ایسے افراد جو مستقلاً غصے میں رہتے ہیں، اور معمولی معمولی باتوں پر شدید غصے کا اظہار کرتے ہیں، وہ لازماً دل کے مریض بن جاتے ہیں اور کسی بھی وقت انہیں دل کا جان لیوا دورہ پڑ سکتا ہے۔

    غصہ دراصل ہمارے خون کے بہاؤ (بلڈ پریشر) کو غیر معمولی طور پر تیز کردیتا ہے جس سے دل کو خون پمپ کرنے کے لیے اضافی محنت کرنی پڑتی ہے اور وہ دباؤ کا شکار ہوجاتا ہے۔

    فالج

    شدید غصے کا اظہار کرنا اچانک فالج کا سبب بھی بن سکتا ہے جس کے بعد انسان تا عمر کے لیے مفلوج ہوسکتا ہے۔

    ہمارے جسم میں موجود خون میں بعض اوقات لوتھڑے بھی موجود ہوسکتے ہیں۔ غصہ کرنے کی صورت میں جب خون کا بہاؤ تیز ہوتا ہے تو یہ لوتھڑے تیزی سے حرکت کرتے ہوئے جسم کے کسی بھی حصے میں جا کر پھنس سکتے ہیں جس کے بعد وہاں خون کی روانی رک جائے گی اور وہ حصہ فالج زدہ ہوجائے گا۔

    قوت مدافعت میں کمی

    بہت زیادہ غصہ کرنے والے افراد کی قوت مدافعت بھی کمزور ہوجاتی ہے۔

    اگر غصہ کو مستقل مزاج کا حصہ بنا لیا جائے تو یہ قوت مدافعت کو آہستہ آہستہ ناکارہ کرنے لگتا ہے جس کے بعد ہمارا جسم معمولی سی بیماریوں کو بھی روکنے میں ناکام رہتا ہے۔

    پیٹ میں درد

    غصہ ور افراد اکثر پیٹ میں شدید درد کی شکایت کرتے ہیں۔

    غصہ ہمارے جسم میں نقصان دہ ہارمونز، تیزابیت اور کولیسٹرول کی مقدار میں اضافہ کرتا ہے جو ہمارے معدے کو سخت نقصان پہنچاتی ہے نتیجتاً ہمیں پیٹ میں شدید درد محسوس ہوسکتا ہے۔

    ایگزیما

    اگر غصے کا اظہار نہ کیا جائے اور اسے دبا کر رکھا جائے تو یہ انسانی جلد کے لیے سخت نقصان دہ ہے اور یہ اچانک ایگزیما کی شکل میں ظاہر ہوسکتا ہے۔

    غصہ اور منفی جذبات ہمارے جسم میں تیزابیت زدہ ہارمونز پیدا کرتے ہیں جو جلد سمیت ہمارے پورے جسم کے لیے نقصان دہ ہیں۔

    بلند فشار خون

    بہت زیادہ غصہ بلڈ پریشر کو انتہائی بلندی پر پہنچا سکتا ہے جس سے برین ہیمبرج، فالج یا دل کے دورے کا خطرہ ہوتا ہے۔

    ہر وقت غصے میں رہنے والے افراد کا بلڈ پریشر عام طور پر بھی بہت ہائی رہتا ہے۔

    پھپھڑوں کو نقصان

    صرف تمباکو نوشی ہی پھیپھڑوں کو نقصان نہیں پہنچاتی بلکہ غصہ بھی ہمارے پھیپھڑوں کو اتنا ہی نقصان پہنچاتا ہے جتنا تمباکو نوشی یا الکوحل کا استعمال۔

    ماہرین طب کا کہنا ہے کہ غصے کو کم کرنے اور اس سے بچنے کے لیے اپنی زندگی میں مثبت تبدیلیاں لائی جائیں، چھوٹی چھوٹی باتوں کو نظر انداز کیا جائے، منفی سوچوں سے گریز کیا جائے، ناپسندیدہ افراد کو دور رکھا جائے، پانی کا زیادہ استعمال کیا جائے اور اپنی غذا میں مرغن غذاؤں کے بجائے پھلوں اور سبزیوں کو شامل کیا جائے۔

    مضمون بشکریہ: مرہم ڈاٹ پی کے


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پاکستان، اوپن ہارٹ سرجری کے بغیر دل کے والو کی تبدیلی کا پہلا آپریشن کامیاب

    پاکستان، اوپن ہارٹ سرجری کے بغیر دل کے والو کی تبدیلی کا پہلا آپریشن کامیاب

    ملتان : امریکا کے ماہر امراض قلب کی تین رکنی ٹیم نے پاکستان میں چھ مریضوں میں ایورٹک والو کو بغیر اوپن ہارٹ سرجری کے نصب کردیا ہے، جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے باعث ناکارہ والو کو نکالنے کی بھی ضرورت نہیں پڑی.

    تفصیلات کے مطابق اپنی نوعیت کا منفرد آپریشن چوہدری پرویز الہی انسٹیٹوٹ آف کارڈیالوجی میں امریکا سے آئے ڈاکٹر بروس جونز کی سربراہی میں تین رکنی امریکی ٹیم نے پاکستانی ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی معاونت سے کیا، پہلی بار تین مریضوں کا آپریشن جمعرات کو جب کہ دیگر تین مریضوں کے دل کے والو کی تبدیلی کا آپریشن آج کیا گیا، تمام مریضوں کی حالت خطرے سے باہر ہے.

    اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر رانا الطاف کا ڈاکٹر بروس جونز کی ٹیم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس آپریشن کی خاص بات کسی قسم کی بیرونی چیر پھاڑ کے بغیر دل کے اہم ترین والو کو تبدیل کرنا تھا جو کہ ایک حیرت انگیز عمل تھا تاہم مہارت اور جدید ٹیکنالوجی کے باعث انہونی کو ہونی بنادیا گیا.

    اس موقع پر ڈاکٹر بروس جونز نے بتایا کہ تبدیلی والو کے لیے غیر جراحتی طریقہ آپریشن استعمال کیا گیا جس میں اوپن ہارٹ سرجری کے بجائے شہ رگ کے ذریعے نیا ایورٹک والو نصب کر کے اسے بائیں ونٹریکل سے جوڑ دیا گیا جب کہ ناکارہ والو کو نکالنے کی بھی ضرورت نہیں پڑی.

    ڈاکٹر برو جونز کا کہنا تھا کہ اس آپریشن کی سب سے خاص بات اس آپریشن میں قدرتی انسانی ایورٹک والو استعمال کیا گیا ہے جو اعضاء کو عطیہ کرنے کی وصیت کرکے انتقال کر جانے والے افراد کے جسم سے حاصل کیے گئے تھے، عطیہ کرنے والے مر گئے لیکن ان کے دل کا والو اب ایک انسان کو زندہ رکھے ہوئے ہیں.


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • روزانہ خشک میوہ جات کا استعمال بے شمار بیماریوں سے بچائے

    روزانہ خشک میوہ جات کا استعمال بے شمار بیماریوں سے بچائے

    اگر آپ امراض قلب، کینسر اور ان کے باعث قبل از وقت موت کے خطرے سے بچنا چاہتے ہیں تو آپ کو روزانہ مٹھی بھر گری دار خشک میوہ جات کھانے کی ضروت ہے۔

    یہ تحقیق امپیریئل کالج لندن میں کی گئی۔ تحقیق کے مطابق گری دار خشک میوہ جات جیسے مونگ پھلی، اخروٹ، پستہ، بادام، چلغوزے اور کاجو وغیرہ کینسر اور امراض قلب کا خطرہ کم کرتے ہیں۔

    nuts

    ماہرین کے مطابق اس ضمن میں ان غذاؤں کا روز استعمال کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے روزانہ کم از کم 20 گرام خشک میوہ جات کھانے کی تجویز دی۔

    ماہرین نے بتایا کہ یہ میوہ جات امراض قلب میں 30 فیصد، کینسر میں 15 فیصد اور قبل از وقت موت کے خطرے میں 21 فیصد کمی کرتے ہیں۔ ان میں سے کچھ ذیابیطس کے خلاف بھی مددگار ثابت ہوتے ہیں اور اس کے خطرے میں 40 فیصد کمی کرتے ہیں۔

    واضح رہے کہ خشک میوہ جات میں ریشہ، میگنیشیئم اور جسم کے لیے فائدہ مند چکنائی موجود ہوتی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ دل کو توانا بناتے ہیں اور جسم میں کولیسٹرول کی سطح کو معمول پر رکھتے ہیں۔

    nuts-3

    کچھ میوہ جات میں اینٹی آکسیڈنٹس بھی شامل ہوتے ہیں جو ذہنی تناؤ اور کینسر سے حفاظت فراہم کرتے ہیں۔

    ماہرین نے واضح کیا کہ چونکہ خشک میوہ جات میں چکنائی موجود ہوتی ہے جو موٹاپے کا سبب بن سکتی ہے لہٰذا ان کو اعتدال میں استعمال کیا جائے۔ ان کے مطابق ان غذاؤں کے فوائد اٹھانے کے لیے ان کی مٹھی بھر مقدار کافی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سیاہ کافی کے حیرت انگیز فوائد

    سیاہ کافی کے حیرت انگیز فوائد

    سردیوں کا موسم ہے اور ایسے موسم میں گرم مشروبات کی طلب بے حد بڑھ جاتی ہے۔ حتیٰ کہ وہ افراد جو عام دنوں میں چائے کافی پینا پسند نہیں کرتے وہ بھی اس موسم میں چائے یا کافی سے حرارت حاصل کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔

    کچھ افرد سیاہ کافی کو سخت ناپسند کرتے ہیں۔ بغیر چینی کی تلخ کافی پینے میں تو مشکل لگتی ہے لیکن درحقیقت اس کے بے شمار فائدے ہیں جنہیں پڑھنے کے بعد آپ بھی ہر روز سیاہ کافی پینا چاہیں گے۔


    جگر کے لیے فائدہ مند

    کیا آپ جانتے ہیں کسی بھی مشروب سے زیادہ کافی جگر کے لیے فائدہ مند ہے۔ ماہرین کے مطابق روزانہ 3 سے 4 کپ کافی پینے والے افراد میں جگر کے مختلف امراض کا خطرہ 80 فیصد کم ہوجاتا ہے جبکہ ان میں جگر کا کینسر ہونے کے امکانات بھی بے حد کم ہوجاتے ہیں۔


    دماغی امراض میں کمی

    سیاہ کافی آپ کے دماغ میں ڈوپامائن نامی مادے کی مقدار میں اضافہ کرتی ہے۔ یہ مادہ آپ کے دماغ کو جسم کے مختلف حصوں تک سنگلز بھجنے کے لیے مدد فراہم کرتا ہے۔

    ڈوپامائن میں اضافے سے آپ پارکنسن جیسی بیماری سے بچ سکتے ہیں۔ اس بیماری کا شکار افراد کے اعصاب سست ہونے لگتے ہیں اور ان کی چال میں لڑکھڑاہٹ اور ہاتھوں میں تھرتھراہٹ ہونے لگتی ہے۔

    یہی نہیں ڈوپامائن کی زیادتی اور دماغی خلیات کا متحرک ہونا آپ کو بڑھاپے کے مختلف دماغی امراض جیسے الزائمر اور ڈیمینشیا سے بچا سکتا ہے۔


    کینسر کا امکان گھٹائے

    ماہرین کا کہنا ہے کہ روزانہ 3 سے 4 کپ کافی پینے والے افراد میں مختلف اقسام کے کینسر کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔ کافی جگر کے کینسر سمیت آنت اور جلد کے کینسر کے خطرات میں بھی کمی کرتی ہے۔


    ڈپریشن سے نجات

    طبی ماہرین کافی کو پلیژر کیمیکل یعنی خوشی فراہم کرنے والا مادہ کہتے ہیں۔ چونکہ کافی آپ کے دماغی خلیات کو متحرک اور ڈوپامائن میں اضافہ کرتی ہے لہٰذا آپ کے دماغ سے منفی جذبات پیدا کرنے والے عناصر کم ہوتے ہیں اور آپ کے ڈپریشن اور ذہنی تناؤ میں کمی آتی ہے۔


    ذہانت میں اضافہ

    کافی میں موجود کیفین آپ کے نظام ہضم سے خون میں شامل ہوتی ہے اور اس کے بعد یہ آپ کے دماغ میں پہنچتی ہے۔

    وہاں پہنچ کر یہ آپ کے دماغ کے تمام خلیات کو متحرک کرتی ہے نتیجتاً آپ کے موڈ میں تبدیلی آتی ہے اور آپ کی توانائی، ذہنی کارکردگی اور دماغی استعداد میں اضافہ ہوتا ہے۔


    امراض قلب میں کمی

    ایک تحقیق کے مطابق دن میں 2 سے 3 کپ کافی پینا دن میں کچھ وقت چہل قدمی کرنے کے برابر ہے۔ یہ فالج اور امراض قلب کے خطرے میں بھی کمی کرتی ہے۔


    ذیابیطس کا خطرہ گھٹائے

    سیاہ کافی آپ میں ذیابیطس کے خطرے کو بھی کم کرتی ہے۔ لیکن اگر آپ اپنی کافی میں کریم اور چینی ملائیں گے تو یہ بے اثر ہوجائے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • عالمی یوم قلب: کہیں آپ بھی امراض قلب کا شکار تو نہیں؟

    عالمی یوم قلب: کہیں آپ بھی امراض قلب کا شکار تو نہیں؟

    دنیا بھر میں بے شمار افراد کو موت کا نشانہ بنانے والے مختلف امراض قلب کے بارے میں آگاہی اور بچاؤ کے لیے آج عالمی یوم قلب منایا جارہا ہے۔

    دل کا عالمی دن یعنی ورلڈ ہارٹ ڈے منانے کا مقصد لوگوں کو امراض قلب کی وجوہات، علامات، بروقت تشخیص، علاج اور احتیاطی تدابیر سے آگاہ کرنا ہے۔

    دل کے عارضے کی ایک بڑی وجہ معلومات کی کمی، تمباکو نوشی، شوگر، بلند فشار خون، آرام پسندی، غیر متحرک طرز زندگی، موٹاپا، بسیار خوری اور باقاعدگی کے ساتھ ورزش نہ کرنا ہے۔

    ویسے تو امراض قلب کی ایک عام علامت سینے میں تکلیف ہونا ہے۔ سینے میں شدید تکلیف ہونے کی صورت میں ہی ہم ہارٹ اسپیشلسٹ کے پاس جاتے ہیں۔ لیکن اس میں بعض دفعہ اتنی دیر ہوجاتی ہے کہ ہمارے دل کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ جاتا ہے اور نتیجتاً ہمیں تکلیف دہ آپریشنز سے گزرنا پڑتا ہے۔

    آج عالمی یوم قلب کے موقع پر ہم آپ کو ایسی خاموش علامات سے واقف کروا رہے ہیں جو دل کی خرابی کی طرف اشارہ کرتی ہیں اور اگر آپ میں ان میں سے کوئی بھی علامت موجود ہے تو آپ کو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔

    شدید تھکن

    شدید تھکن کو ہم مشقت طلب کاموں اور نیند کی کمی کا نتیجہ خیال کرتے ہیں۔ لیکن ماہرین کے مطابق اگر آپ شدید تھکن کا شکار رہتے ہیں تو یہ امراض قلب کی طرف ایک اشارہ ہے۔

    یہ اس بات کی علامت ہے کہ آپ کے دل کو پورے جسم میں آکسیجن فراہم کرنے میں سخت جدوجہد کرنی پڑ رہی ہے۔ اسی وجہ سے آپ کا جسم تھکن کا شکار ہوجاتا ہے۔

    سوجن

    بہت زیادہ سفر کرنے والے افراد یا حاملہ خواتین میں پیروں کی سوجن ایک عام بات ہے۔ لیکن اگر آپ کا شمار ان دونوں میں نہیں ہوتا پھر بھی آپ کے پاؤں سوجن کا شکار ہیں تو آپ کو فوراً کسی ماہر امراض قلب سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔

    چلنے کے دوران تکلیف

    اگر آپ کو چلنے پھرنے اور کام کرنے کے دوران جوڑوں میں تکلیف کا سامنا ہے اور آرام کرنے کے بعد یہ ٹھیک ہوجاتا ہے تو یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ آپ کی دل کی رگوں میں کچھ گڑبڑ ہے اور یہ ٹھیک سے اپنا کام انجام نہیں دے رہیں۔

    چکر آنا

    آپ نے اکثر اوقات جم میں وارننگ سائن لکھے دیکھے ہوں گے کہ بھاگنے، سائیکلنگ کرنے یا ورزش کرنے کے دوران آپ کو چکر آنے شروع ہوجائیں تو فوراً اپنی ورزش روک دیں۔ جسم کی حرکت کے دوران چکر آنا امراض قلب کی واضح علامت ہے۔

    ڈپریشن

    ڈپریشن آج کل کے دور میں ایک عام بیماری بن گئی ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈپریشن دل کی تکلیف کی علامت بھی ہوسکتی ہے۔

    سر میں درد

    کیا آپ کو اکثر سر میں درد کی شکایت کا سامنا رہتا ہے؟ ماہرین کے مطابق یہ امراض قلب کی ایک علامت ہو سکتی ہے۔ دل کے 40 فیصد مریضوں کو اکثر سر درد کی شکایت رہتی ہے۔

    سونے کے دوران دل کی دھڑکن سنائی دینا

    اکثر افراد کو رات سوتے میں اپنے دل کی دھڑکن بھی سنائی دیتی ہے۔ اس سے نجات کے لیے سونے کی پوزیشن تبدیل کرلینا ہی کافی نہیں بلکہ یہ دل کے والو میں خرابی کی علامت ہے اور اس کا شکار افراد کو ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔

    بچاؤ کیسے ممکن ہے؟

    امراض قلب سے بچنے کا سب سے آسان طریقہ تو باقاعدگی سے ہلکی پھلکی ورزش کرنا اور فعال زندگی گزارنا ہے۔

    پھلوں اور سبزیوں کا استعمال دل و دماغ کو صحت مند رکھتا ہے جبکہ تیز مرچ مصالحے اور چکنائی والے کھانے امراض قلب سمیت متعدد بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔

    ایک تحقیق کے مطابق دن کے آغاز میں ناشتے میں زیادہ کیلوریز لینا اور رات کے وقت کم کھانا کھانا امراض قلب، فالج اور خون کی شریانوں سے متعلق دیگر کئی امراض کا خطرہ کم کردیتا ہے۔

    سبز چائے بھی ذیابیطس اور دل کے امراض سمیت کئی بیماریوں سے بچاؤ میں مدد فراہم کرتی ہے۔

    روزانہ خشک میوہ جات کا معمولی مقدار میں استعمال دل کے امراض سے بچاؤ اور کولیسٹرول کی سطح میں کمی لانے میں مفید ہے۔


    انتباہ: یہ مضمون قارئین کی معلومات میں اضافے کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ مضمون میں دی گئی کسی بھی تجویز پر عمل کرنے سے قبل اپنے معالج سے مشورہ اور ہدایت ضرور حاصل کریں۔

  • جنگوں سے زیادہ مختلف جسمانی و ذہنی امراض لوگوں کی اموات کا سبب

    جنگوں سے زیادہ مختلف جسمانی و ذہنی امراض لوگوں کی اموات کا سبب

    لندن: دنیا بھر میں امراض قلب اور تمباکو نوشی جنگوں اور تشدد سے زیادہ لوگوں کی اموات کا سبب بن رہی ہے، جبکہ غیر متوازن غذائیں اور ذہنی امراض دنیا بھر کی آبادی کو بڑی تعداد میں طبی طور پر نقصانات پہنچا رہے ہیں۔

    دا گلوبل برڈن آف ڈزیز کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق گو کہ دنیا بھر میں طبعی عمر میں اضافہ ہو رہا ہے تاہم لوگوں کی صحت خرابی کی طرف مائل ہے۔

    انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایوولیشن کے ایک پروفسیر کرسٹوفر مرے کے مطابق ’گو کہ کسی بیماری پر تحقیق کرنے کا سب کا محرک موت ہے، تاہم ہم اس بارے میں زیادہ فکر مند ہیں کہ وہ کیا عناصر ہیں جو عالمی آبادی کی صحت کے لیے خطرناک ہیں‘۔

    انہوں نے موٹاپے، ذہنی امراض اور مختلف تنازعات کو لوگوں کی خرابی صحت کے سب سے بڑے اسباب قرار دیا۔

    دنیا بھر کے 130 ممالک میں کی جانے والی اس تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوا کہ غیر متوزان غذائی عادات ہر 5 میں سے 1 شخص کی موت کا سبب بن رہی ہیں جبکہ تمباکو نوشی ہر سال 71 لاکھ افراد کو موت کے گھاٹ اتار رہی ہے۔

    اسی طرح متوازن اور صحت مند غذاؤں جیسے گندم، پھل، مچھلی کا تیل اور خشک میوہ جات کے بجائے جنک فوڈ اور مرچ مصالحے والی غذائیں موٹاپے، ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس اور کولیسٹرول میں اضافے کا سبب بن رہی ہے۔

    تحقیق میں مطابق دنیا بھر میں کئی ارب افراد مختلف نفسیاتی و ذہنی امراض کے ساتھ جی رہے ہیں۔ ڈپریشن خرابی صحت کی 10 عام وجوہات میں سے ایک ہے۔

    ڈپریشن سے متعلق مزید مضامین پڑھیں

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں جاری دہشت گردی، خانہ جنگیاں، اور جنگیں اموات کا بڑا سبب ہیں، لیکن مختلف وبائی و متعدی امراض دنیا بھر میں ہونے والی اموات میں سے 72 فیصد اموات کے ذمہ دار ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کھلاڑیوں کو بھی امراض قلب کا خطرہ؟

    کھلاڑیوں کو بھی امراض قلب کا خطرہ؟

    ایک عام تصور ہے کہ جسمانی طور پر متحرک رہنے کے باعث کھلاڑی اکثر بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں۔ لیکن حال ہی میں ایک تحقیق میں یہ حیرت انگیز انکشاف سامنے آیا کہ بعض کھلاڑی اپنی تمام تر جسمانی فعالیت کے باوجود امراض قلب اور دیگر طبی پیچیدگیوں کا شکار بھی ہوسکتے ہیں۔

    اٹلی میں کی جانے والی اس تحقیق میں 10 سال کے طویل عرصے تک مختلف کھیلوں میں حصہ لینے والے 23 ہزار کھلاڑیوں کا جائزہ لیا گیا۔

    ماہرین نے ان کھلاڑیوں کے مختلف اسکیننگ ٹیسٹ بشمول ایم آر آئی اور سی ٹی اسکین لیے۔ نتائج سے پتہ چلا کہ 4 فیصد کھلاڑیوں کو دل کے مختلف امراض لاحق تھے اور انہیں اس کا علم بھی نہیں تھا۔

    مزید پڑھیں: برازیل کی آلودگی کے باعث کھلاڑیوں کی صحت کو سخت خطرہ

    ماہرین نے دیکھا کہ ان کھلاڑیوں میں وہ امراض موجود تھے جن کا خطرہ جسمانی طور پر سرگرم رہنے کے باعث کم ہوتا ہے۔ ان میں کورنری آرٹری ڈیزیز (شریانوں میں مختلف مادے جمنے کا عمل جس سے خون اور آکسیجن کے بہاؤ میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے)، ہائی بلڈ پریشر اور دل کا غیر معمولی رفتار سے سست روی یا تیز رفتاری سے دھڑکنا شامل ہیں۔

    ماہرین کے مطابق ان بیماریوں کی وجہ سے کچھ کھلاڑی کھیل کے لیے ہمیشہ کے لیے نا اہل ہوگئے جبکہ کچھ کو اس وقت تک کھیلنے سے روک دیا گیا جب تک ان کے طبی مسائل حل نہیں ہوتے۔

    تحقیق میں واضح کیا گیا کہ کھلاڑیوں میں مختلف بیماریوں کی شرح بے حد کم ہے تاہم یہ اچانک شدت کے ساتھ ظاہر ہو کر کھلاڑیوں کی موت کا سبب بن سکتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: موت کے خطرے سے بچنے کے لیے تیراکی اور رقص کریں

    ماہرین اس بات کا تعین کرنے میں ناکام رہے کہ آیا کوئی مخصوص کھیل یا کھیل کے دوران مخصوص حالات ہیں جو کھلاڑیوں میں مختلف بیماریوں کو جنم دیتے ہیں۔

    انہوں نے تجویز دی کہ کھلاڑی باقاعدگی سے مختلف ٹیسٹ اور اسکریننگ کروا کر اپنے جسم میں پلنے والی بیماریوں سے باخبر ہوسکتے ہیں اور انہیں جان لیوا بننے سے پہلے قابو کرسکتے ہیں۔

  • بہتر ازدواجی حیثیت فالج سے بچاؤ کے لیے معاون

    بہتر ازدواجی حیثیت فالج سے بچاؤ کے لیے معاون

    کیا آپ جانتے ہیں ایک خوشگوار ازدواجی تعلق نہ صرف آپ کو ذہنی و نفسیاتی الجھنوں سے بچاتا ہے بلکہ آپ کی صحت پر بھی مفید اثرات مرتب کرتا ہے۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ کسی شخص کے فالج سے حفاظت یا بچاؤ کا تعلق اس کے موجودہ اور ماضی کی ازدواجی زندگی سے ہوسکتا ہے۔ یاد رہے کہ فالج دنیا بھر میں معذوری کا سبب بننے والی دوسری بڑی بیماری ہے۔

    امریکی ماہرین کی جانب سے 5 سال تک کی جانے والی اس تحقیق میں دیکھا گیا کہ وہ افراد جو ازدواجی معاملات میں اونچ نیچ کا شکار رہے، انہوں نے شادی نہیں کی، دوبارہ شادی کی، شریک حیات سے علیحدگی اختیار کی یا ان کی موت کا صدمہ سہا، ایسے افراد میں فالج سے موت کا امکان زیادہ دیکھا گیا۔

    مزید پڑھیں: فالج کے دورے کی تشخیص کیسے کی جائے؟

    ماہرین کے مطابق اس کے برعکس وہ افراد جو طویل عرصے تک مستقل ایک ہی ازدواجی رشتے سے جڑے رہے ان میں فالج کے باعث موت کا خطرہ کم دیکھا گیا۔

    تحقیق کے مطابق ایک غیر مستقل یا نا خوشگوار ازدواجی حیثیت عموماً فالج کے خطرے میں اضافہ کرتی ہے۔

    اس سے قبل بھی امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے جریدے میں شائع ہونے والے مضمون میں بتایا گیا کہ عمر بڑھنے کے ساتھ کوئی جذباتی سہارا، جو عموماً شریک حیات کی صورت میں دستیاب ہوتا ہے، نہ صرف فالج کے خطرے کو کم کرتا ہے بلکہ فالج ہونے کی صورت میں اس سے لڑنے میں بھی مدد دیتا ہے۔

    یونیورسٹی آف یارک کے ماہرین کی ایک اور تحقیق سے پتہ چلا تھا کہ معاشرے میں تنہا رہنے والے افراد میں امراض قلب اور فالج کے خطرے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ غیر متحرک زندگی اور ذہنی تناؤ سے لوگوں میں فالج اور دل کی بیماریوں کا امکان بڑھ جاتا ہے لیکن سماجی تنہائی لوگوں کے لیے جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے۔

    واضح رہے کہ پاکستان سوسائٹی آف نیورولوجی کے مطابق ملک میں صرف فالج سے روزانہ کم از کم 400 افراد کی اموات ہوتی ہیں۔ فالج کا بڑا ہدف جوان اور خواتین ہیں۔

    ماہرین صحت کے مطابق فالج سے بچاؤ کی آسان ترکیب متحرک زندگی گزارنا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق دن بھر میں صرف دس منٹ کی ورزش کرنے سے فالج کا خطرہ ایک تہائی حد تک کم ہوجاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: سبزیوں اور پھلوں کا استعمال فالج سے بچاؤ میں مفید

    اس کے علاوہ کھانے میں نمک اور مرغن غذاؤں کا استعمال کم کیا جائے۔ سگریٹ نوشی بھی فالج کی ایک وجہ ہے۔ اس عادت کو ترک کر کے فالج سے بچا جاسکتا ہے۔