Tag: امرتسر

  • مودی سرکاری کی سکھ دشمنی کا اصل چہرہ ایک بار پھر بے نقاب ہوگیا

    مودی سرکاری کی سکھ دشمنی کا اصل چہرہ ایک بار پھر بے نقاب ہوگیا

    سکھ کمیونٹی کے خلاف مودی کی گھناؤنی سازش، امریکا سے واپس بھجوائے جانے والے غیر قانونی بھارتی شہریوں کو امرتسر میں اتارنے کی حقیقت آشکار ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق مودی سرکار کی سکھ دشمنی کا اصل چہرہ ایک بار پھر بے نقاب ہوگیا، جب امریکا سے جلاوطن بھارتیوں کے طیاروں کو بلاوجہ امرتسر میں اتار کر سکھوں کی عزت کو پامال کیا گیا۔

    مودی سرکار نے امریکا سے واپس بھجوائے جانے والے غیرقانونی بھارتیوں کے بحران کو ایک سکھ بحران میں تبدیل کر دیا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سخت امیگریشن پالیسی کے تحت اب تک بھارت کے 332 شہریوں کو ڈی پورٹ کیا جا چکا ہے۔

    ڈی پورٹیشن امریکی حکام کی غیر قانونی امیگریشن کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کا حصہ ہے، جس کے نتیجے میں 5 فروری 2025 کے بعد سے تین پروازیں بھارت پہنچ چکی ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق ڈی پورٹ کئے جانے والے افراد کو ہتھکڑیاں اور زنجیریں لگائی گئیں، جبکہ سکھوں کی پگڑیاں بھی پرواز کے دوران اُتار لی گئیں۔

    مودی حکومت نے سکھوں کے مقدس شہر امرتسر میں جلاوطن بھارتیوں کو اتار کر سکھوں کو بدنام کرنے کی گھناؤنی سازش کی، جس پر پنجاب اور سکھ کمیونٹی میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی۔

    سکھ رہنماوں کا کہنا ہے کہ یہ دراصل سکھ کمیونٹی کے خلاف مودی کا بڑا سازشی منصوبہ ہے جس کا مقصد ان کے خلاف عالمی سطح پر نفرت اور بدگمانی پیدا کرنا ہے۔

    سکھ رہنماوں نے کہا کہ مودی سرکار ایسے اوچھے ہتکھنڈے استعمال کر کے سکھوں کے خلاف سیاسی انتقامی کارروائیاں کر رہی اور انہیں بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، سکھ کمیونٹی نے مودی سرکار کی شرمناک سازشوں کو اپنے خلاف واضح سیاسی انتقامی کارروائی قرار دیا ہے۔

    بھارتی پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت سنگھ مان نے بھی ڈی پورٹ کیے گئے افراد کے طیاروں کو پنجاب میں اتارنے پر مودی سرکار کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    وزیر اعلیٰ بھگونت سنگھ مان شیرومنی گردوارہ پر بندھک کمیٹی (ایس جی پی سی)کے رہنماوں نے بھی امریکی حکام اور مودی سرکار کے اقدام کی مذمت کی ہے۔

  • جلیاں والا باغ: تاریخی قتل عام کو 102 سال مکمل

    جلیاں والا باغ: تاریخی قتل عام کو 102 سال مکمل

    امرتسر: بھارتی پنجاب کے شہر امرتسر میں واقع تاریخی نوعیت کے جلیاں والا باغ میں برطانوی سپاہیوں کے ہاتھوں ہوئے قتل عام کو آج 102 سال مکمل ہو گئے۔

    جلیاں والا باغ سانحے کو اگرچہ آج ایک صدی سے زائد کا عرصہ گزر گیا ہے تاہم اس سانحے کے زخم تاحال مندمل نہیں ہو سکے ہیں، آج بھی اس دن کی سیاہ تصاویر لوگ بھلا نہیں پائے۔

    13 اپریل 1919 کو برطانوی افسر جنرل ڈائر نے اپنے سپاہیوں کو امرتسر کے جلیاں والا باغ میں پُر امن مظاہرین کی بھیڑ پر گولیاں چلانے کا حکم دیا تھا، جس میں سیکڑوں شہری مارے گئے تھے۔

    شہیدوں کی یادگار

    1951 میں بھارتی حکومت نے جلیاں والا باغ قتل عام میں جان گنوانے والے مجاہدین آزادی کے لیے ایک یادگار قائم کی تھی، یہ میموریل آج بھی اس ہول ناک سانحے کی یاد دلاتا رہتا ہے۔

    ہندوستان کی تاریخ میں 13 اپریل کا دن ایک سانحہ کے ساتھ درج ہے، وہ سال 1919 کا تھا، جب جلیاں والا باغ میں ایک پُر امن میٹنگ کے لیے جمع ہوئے ہزاروں شہریوں پر انگریز جنرل نے اندھا دھند گولیاں برسائی تھیں، جلیاں والا باغ نام کے اس باغیچے میں انگریزوں کی فائرنگ سے خوف زدہ ہو کر بہت سی خواتین اپنے بچوں کو لے کر جان بچانے کے لیے کنوئیں میں کود گئی تھیں۔ راستے محدود ہونے کی وجہ سے لوگ بھگدڑ میں بھی کچلے گئے۔

    10 مارچ 1919 کو برصغیر میں رولٹ ایکٹ پاس کیا گیا تھا، اس کے تحت سرکار کو بغیر کسی مقدمے کسی بھی شہری کو ملک مخالف کارروائیوں میں شامل ہونے کا الزام لگا کر جیل میں ڈالا جا سکتا تھا، اس ایکٹ کے خلاف ملک گیر سطح پر احتجاج شروع ہو گیا۔

    اپریل 1919 میں جب رولٹ ایکٹ کے خلاف ملک گیر ہڑتالوں اور احتجاجی مظاہروں کا آغاز ہوا، تو پنجاب اس تحریک کا مرکز بن گیا۔ ان دنوں پنجاب کا گورنر سر مائیکل فرانسس او ڈائر تھا ‘جس نے پنجاب میں جلسے جلوسوں پر پابندی عائد کر کے بریگیڈیئر جنرل ریگنالڈ ایڈورڈ ہیری ڈائر نامی ایک سخت گیر اور ظالم شخص کو بے پناہ اختیارات کے ساتھ ”نافرمان عوام“ کی سرکوبی کے لیے مامور کر دیا۔

    تاریخی کنواں جس سے سیکڑوں لاشیں نکالی گئی تھیں

    10 اپریل 1919 کو امرتسر کے ڈپٹی کمشنر نے رولٹ ایکٹ کے خلاف تحریک چلانے پر 2 سیاسی رہنماﺅں ڈاکٹر سیف الدین کچلو اور ڈاکٹر ستیہ پال کو گرفتار کر لیا۔ 13 اپریل کو امرتسر کے عوام ڈاکٹر کچلو اور ڈاکٹر ستیہ پال کی اسیری کے خلاف جلیاں والا باغ میں جمع ہوئے، یہ باغ 19 ویں صدی میں مہا راجہ رنجیت سنگھ کے ایک درباری پنڈت نے بنوایا تھا اور اسی کے نام سے موسوم تھا۔ یہ باغ کوئی 200 گز لمبا اور سو گز چوڑا تھا۔ اس کے چاروں طرف دیوار تھی اور دیوار کے ساتھ ہی مکانات تھے، باغ سے باہر جانے کے چار پانچ راستے تھے مگر کوئی بھی چار پانچ فٹ سے زیادہ چوڑا نہ تھا۔

    جب اس جلسے کا علم جنرل ڈائر کو ہوا تو وہ مشین گنوں اور رائفلوں سے مسلح سپاہیوں کے ہمراہ جلسہ گاہ پہنچ گیا، ڈائر جلیاں والا باغ میں داخل ہوا اور اپنے فوجوں کو چاروں طرف تعینات کر دیا، اس کے بعد انھیں بغیر کسی وارننگ کے گولی چلانے کا حکم دے دیا۔ لوگ وہاں سے باہر نکلنے کے لیے بھاگے، لیکن ڈائر نے اپنے سپاہیوں کو باہر نکلنے والے جگھوں پر بھی تعینات کر دیا تھا جہاں سے فائرنگ شروع ہوگئی، اور جنرل ڈائر کے سپاہی 10 سے 15 منٹ تک لگاتار فائرنگ کرتے رہے۔

    انگریز مؤرخین کے مطابق اس سانحے میں 379 افراد ہلاک اور 1203 زخمی ہوئے، تاہم مدن موہن مالویہ کی صدارت والی ایک کمیٹی سمیت دیگر رپورٹس میں مرنے والوں کی تعداد 500 سے زیادہ بتائی گئی تھی۔ سنگ دلی کی انتہا یہ تھی کہ سانحے کے فوراً بعد کرفیو نافذ کر کے زخمیوں کو مرہم پٹی کا انتظام بھی نہ کرنے دیا گیا، اس طرح اس سانحے نے پورے پنجاب میں آگ لگا دی جس پر قابو پانے کے لیے 2 دن بعد پورے پنجاب میں مارشل لا نافذ کر دیا گیا۔

    1997 میں برطانوی ملکہ الزبتھ دوئم نے بھارت کا دورہ کیا تو وہ جلیاں والا باغ بھی گئی تھیں، جہاں انھوں نے نصف منٹ کی خاموشی اختیار کی، اس موقع پر انھوں نے کہا کہ ہماری تاریخ میں کچھ افسوس ناک واقعات بھی ہیں تاہم تاریخ کو بدلا نہیں جا سکتا۔

    فروری 2013 کو ڈیوڈ کیمرون پہلے برطانوی وزیرِ اعظم تھے جنھوں نے اس جگہ کا دورہ کیا اور پھول چڑھائے اور امرتسر قتلِ عام کو برطانوی تاریخ کا انتہائی شرم ناک واقعہ قرار دیا، تاہم کیمرون نے بھی ملکہ الزبتھ دوم کی طرح سرکاری طور پر معافی نہیں مانگی۔ 2019 میں برطانیہ کے موجودہ وزیر اعظم بورسن جانسن نے جلیاں والا باغ قتل عام پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ شرمناک تھا، لیکن انھوں نے بھی اس پر معافی نہیں مانگی۔

  • لوگ کہتے ہیں کہ ساغر کو خدا یاد نہیں

    لوگ کہتے ہیں کہ ساغر کو خدا یاد نہیں

    اردو ادب کے عظیم فقیر منش شاعر ساغر صدیقی کو دنیا سے رخصت ہوئے 45 برس بیت گئے لیکن ان کا کلام آج بھی زندہ ہے‘ ساغر 19 جولائی 1974 کو اس جہانِ فانی سے رخصت ہوگئے تھے۔

    بُھولی ہوئی صدا ہوں مجھے یاد کیجیے
    تم سے کہیں ملا ہوں مجھے یاد کیجیے
    منزل نہیں ہوں ، خضر نہیں ، راہزن نہیں
    منزل کا راستہ ہوں مجھے یاد کیجیے

    اردوزبان کو لطافت بخشنے والے عظیم شاعر ساغر صدیقی کو اہل ذوق آج ان کی رحلت کے چالیس سال بعد بھی یاد کررہے ہیں ۔ ساغر صدیقی سنہ 1928میں بھارت کے شہر انبالہ میں پیدا ہوئے۔

    ان کا اصل نام محمد اختر تھا اورآپ چودہ برس کی عمر میں ہی شعر کہنے لگے تھے، ابتدا میں ’ناصر حجازی‘کے تخلص سے غزلیں کہیں بعد ازاں ’ساغر صدیقی‘ کے نام سے خود کو منوایا۔

    ساغر بقدرِ ظرف لٹاتا ہوں نقد ِ ہوش
    ساقی سے میں ادھار کا قائل نہیں ہوں دوست

    Related image

    ساغر کی اصل شہرت 1944ء میں ہوئی۔ اس سال امرتسر میں بڑے پیمانے پر ایک مشاعرے کے انعقاد کا اعلان ہوا۔ اس میں شرکت کے لیے لاہور کے بعض شاعر بھی مدعو تھے۔ ان میں ایک صاحب کو معلوم ہوا کہ یہ ’’لڑکا‘‘ (ساغر صدیقی) بھی شعر کہتا ہے۔ انہوں نے منتظمین سے کہہ کر اسے مشاعرے میں پڑھنے کا موقع دلوا دیا۔ ساغر کی آواز میں بلا کا سوز تھا اور وہ ترنم میں پڑھنے میں جواب نہیں رکھتا تھا۔ بس پھر کیا تھا، اس شب اس نے صحیح معنوں میں مشاعرہ لوٹ لیا۔

    مجھ کو خزاں کی ایک لٹی رات سے ہے پیار
    میں موسمِ بہار کا قائل نہیں ہوں دوست

    اس کے بعد امرتسر اور لاہور کے مشاعروں میں ساغرکی مانگ بڑھ‍ گئی۔ مشاعروں میں شرکت کے باعث اتنی یافت ہو جاتی تھی کہ انہیں اپنا پیٹ پالنے کے لیے مزید تگ و دو کی ضرورت نہ رہی۔ کلام پر اصلاح لینے کے لیے لطیف انور گورداسپوری مرحوم کا انتخاب کیا اور ان سے بہت فیض اٹھایا۔

    یہ جو دیوانے سے دوچار نظر آتے ہیں
    ان میں کچھ صاحبِ اسرار نظر آتے ہیں

    سنہ 1947ء میں پاکستان بنا تو وہ امرتسر سے لاہور چلے آئے۔ یہاں دوستوں نے اسے ہاتھوں ہاتھ ‍ لیا۔ان کا کلام مختلف پرچوں میں چھپنے لگا۔ فلم بنانے والوں نے ان سے گیتوں کی فرمائش کی اور اس میں انہیں بے مثال کامیابی ہوئی۔ اس دور کی متعدد فلموں کے گیت ساغر کے لکھے ہوئے ہیں۔

    اس زمانے میں ان کے سب سے بڑے سرپرست انور کمال پاشا (ابن حکیم احمد شجاع مرحوم) تھے۔ جو پاکستان میں فلم سازی کی صنعت کے بانیوں میں ہیں۔ انہوں نے اپنی بیشتر فلموں کے گانے ساغرسے لکھوائے جو بہت مقبول ہوئے۔

    وہ ایک درویش صفت شاعر تھے۔عشق مجازی عشق حقیقی ،جدوجہد، لگن اور آوارگی ساغر صدیقی کی شاعری کا موضوع بنے‘ ساغر کی آواز میں سوز اور کلام میں آفاقی پیغام تھا‘ دنیا سے متعدد بار دھوکے اٹھانے کے بعد ساغرنے نشے میں چھپنا چاہا ‘ جس کے سبب وہ ہر شے سے بے خبر ہوکر سڑکوں پر آبیٹھے۔

    زندگی جبرِ مسلسل کی طرح کاٹی ہے
    جانے کس جرم کی پائی ہے سزا یاد نہیں

    غربت اور نشے کی لت نے انہیں کہیں کا نہیں چھوڑا اور وہ شراب کے بعد بھنگ اور مارفین جیسے گھٹیا اقسام کے نشے بھی استعمال کرنے لگے جس کے سبب ان کی صحت دن بدن جواب دیتی چلی گئی‘ اس دور میں بھی ان کی شاعری کمال کی تھی۔ ساغر کوا ن کے اپنے دوستوں نے لوٹا اور ایک چرس کی سگریٹ کے عوض ان سے فلمی گیت اور غزلیں لکھوائیں اور اپنے نام سے شائع کرائیں۔

    کچھ حال کے اندھے ساتھی تھے‘ کچھ ماضی کے عیار سجن
    احباب کی چاہت کیا کہیے ‘ کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے

    جس عہد میں لٹ جائے فقیروں کی کمائی
    اس دور کے سلطان سے کچھ بھول ہوئی ہے

    ساغر نشے کی آغوش میں جانے سے قبل ایک نامور شاعر تھے اسی سبب ان کا کلام ناشروں نے ان کے نام سے چھاپا اور یہ گوہرِ نایاب ضائع ہونے سے بچ گیا‘ وفات تک ان کے کل چھ مجموعے غم بہار‘ زہر آرزو (1946ء)‘ لوح جنوں (1971ء)‘ سبز گنبد اور شبِ آگہی منظرِ عام پر آچکے تھے۔ ساغر نے غزل ‘ نظم‘ قطعہ‘ رباعی ‘ نعت ‘ گیت الغرض ہر صنفِ سخن میں طبع آزمائی کی ہے۔ ان کا مجموعہ کلام کلیاتِ ساغر کے نام سے شائع ہوچکا ہے

    آؤ اک سجدہ کریں عالمِ مدہوشی میں
    لوگ کہتے ہیں کہ ساغر کو خدا یاد نہیں

    انیس جولائی انیس سو چوہتر کی صبح جب لوگ بیدار ہوئے تودیکھا کہ سڑک کنارے ایک سیاہ گٹھری سی پڑی ہے ‘ قریب آئے تو معلوم ہوا کہ اپنے وقت کا نابغہ ٔ روزگار شاعر’ساغر صدیقی ‘ اس جہان فانی سے رخصت ہوچکا ہے ، آپ لاہور کے میانی صاحب قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں‘ ہر سال آپ کے مزار پر عرس کا انعقاد ہوتا ہے، انہیں درویش یا فقیر منش شاعر اور ولی تصور کیا جاتا ہے ، ان کی لوح مزار پر ان کا ایک لقب سراغ رسانِ اولیا ء بھی درج ہے۔

    محفلیں لُٹ گئیں جذبات نے دم توڑ دیا
    ساز خاموش ہیں نغمات نے دم توڑ دیا

    چلو تم بھی سفر اچھا رہے گا
    ذرااجڑے دیاروں تک چلیں گے

  • امرتسر کے گاؤں میں دھماکا‘ 3 افراد ہلاک‘ 10 زخمی

    امرتسر کے گاؤں میں دھماکا‘ 3 افراد ہلاک‘ 10 زخمی

    امرتسر: بھارتی ریاست پنجاب کے شہر امرتسر میں سکھوں کی مذہبی عبادت گاہ ’گردوارے‘ میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک اور 10 زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق امرتسر کے گاؤں عادلی وال میں ’گردوارے‘ میں جاری تقریب کے دوران موٹرسائیکل سوار 2 افراد نے دستی بم پھینکے جس کے نتیجے میں 3 افراد جان کی بازی ہار گئے۔

    دستی بم حملے میں زخمی ہونے والے افراد کو اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں انہیں طبی امداد دی جا رہی ہے۔

    ڈپٹی کمشنرکمال دیپ سنگھ نے گردوارے پر دستی بم پھینکنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ واقعے میں 3 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ 10 زخمی ہیں۔

    بھارت، اسٹیل مل میں دھماکا، 9 افراد ہلاک، 14 زخمی


    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ بھارتی شہر بیہلائی کی اسٹیل مل میں دھماکے کے نتیجے میں 9 افراد ہلاک اور 14 زخمی ہوگئے تھے۔

    واضح رہے کہ رواں سال 20 مئی 2018 کو بھارتی ریاست چھتیس گڑھ میں بم دھماکے میں 5 پولیس اہلکار ہلاک اور 2 زخمی ہوگئے تھے۔

  • امرتسر: تیز رفتار ٹرین نے سیکڑوں لوگوں‌ کو کچل دیا، 50 ہلاک، متعدد زخمی

    امرتسر: تیز رفتار ٹرین نے سیکڑوں لوگوں‌ کو کچل دیا، 50 ہلاک، متعدد زخمی

    نئی دہلی: بھارتی ریاست امرتسر کے قریب تیز رفتار ٹرین نے پٹری پر کھڑے افراد کو کچل دیا جس کے نتیجے میں 50 افراد ہلاک اور سیکڑوں شدید زخمی ہوگئے، حکام نے مزید ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق امرتسر کے اسٹیشن پر ہندو کے مذہبی تہوار ’دسہرا‘ کی رسم جاری تھی جس میں لوگوں کی بڑی تعداد شریک تھی، میلے میں جب آتشبازی کا سلسلہ شروع ہوا تو وہاں موجود لوگوں نے اس منظر کو کیمرے میں محفوظ کرنے کی کوشش کی جس کی وجہ سے انہیں ٹرین کی آمد کا علم  ہی نہیں ہوسکا۔

    سیشن میلے میں شرکت کے لیے آنے والے سیکڑوں افراد ٹرین کی زد میں آکر ہلاک و زخمی ہوئے جنہیں اسپتال منتقل کیا گیا۔ عینی شاہدین کے مطابق ٹرین 74943 تیزرفتاری کے ساتھ امرتسر سے نئی دہلی کا سفر کر رہی تھی کہ اچانک چورا بازا کے قریب موجود گیٹ نمبر 27 پر حادثہ پیش آیا۔

    امرتسر پولیس  نے تصدیق کی ہے کہ اب تک 50 سے زائد افراد کی ہلاکت ہوچکی جبکہ سیکڑوں زخمی ہیں جن میں سے اکثر کی حالت تشویشناک ہے کیونکہ اُن پر سے ٹرین گزر چکی تھی۔

    یاد رہے کہ ہندو مذہب کو ماننے والے افراد مذہبی تہوار دسہرا منا رہے ہیں جس میں وہ ’را ون‘ کو نذر آتش کرتے ہیں، واقعہ اسی دوران پیش آیا کہ جب را ون کو نذر آتش کرنے کا سلسلہ شروع ہوا تو لوگوں نے اس منظر کو پٹری پر کھڑے ہوکر کیمرے میں محفوظ کرنے کی کوشش کی۔

    بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ٹرین حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امرتسر کے قریب پیش آنے والا واقعہ دل سوز ہے، میں تمام متاثرہ افراد سے دلی تعزیت کرتا ہوں۔

    بھارتی وزیرداخلہ نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر افسوس کا اظہار کیا،

    وزیر ریلوے پیوش گویل نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کی، اُن کا کہنا تھا تھا امدادی کاموں کے لیے متعلقہ محکموں کو ہدایت جاری کردی گئی

    واقعے کے وقت کی ویڈیو

     

  • ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں پاکستان پرتنقید غلط تھی، روسی نمائندہ

    ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں پاکستان پرتنقید غلط تھی، روسی نمائندہ

    امرتسر : ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں روسی نمائندے نے بھارت اور افغانستان کی جانب سے پاکستان پر تنقید کرنا غلط قرار دے دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سرتاج عزیزکی تقریربہت تعمیری اوردوستانہ تھی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کے شہر امرتسر میں منعقدہ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں افغانستان کے صدر اشرف غنی نے پاکستان کی جانب سے مالی امداد کو مسترد کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ پاکستان اس رقم کو انتہا پسندی کے خاتمے کیلیے استعمال کرے۔

     کانفرنس میں موجود روسی نمائندے زامر کابلو نے اپنے رد عمل میں کہا کہ روس بھارت اورافغانستان کی جانب سے پاکستان مخالف بیانات کی حمایت سے لاتعلقی کا اظہار کرتا ہے۔

    مزید پڑھیں : ہارٹ ایشیاء کانفرنس، افغان صدرکی پاکستان کیخلاف ہرزہ سرائی

    روسی نمائندے نے کہا کہ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں پاکستان پرتنقید کرناغلط تھا۔ انہوں نے کہا کہ سرتاج عزیزکی تقریر بہت تعمیری اوردوستانہ تھی۔ ہارٹ آف ایشیاکانفرنس کاایجنڈہ ہائی جیک نہیں ہوا۔

    مزید پڑھیں : افغان صدر کا بیان قابلِ مذمت ہے، سرتاج عزیز

    زامر کابلو نے کہا کہ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کا مجموعی محورافغانستان اورخطہ ہے، الزامات کا کھیل نہیں ہونا چاہیے،ہم یہاں ایک دوسرے کے دوست اورحمایتی ہیں۔

    روسی نمائندے زامر کابلو کا مزید کہنا تھا کہ ہم خطے میں ہرایک سے بہترتعلقات کیلئے کام کررہے ہیں۔

  • بھارتی حکام نے سرتاج عزیز کو پریس کانفرنس سے روک دیا

    بھارتی حکام نے سرتاج عزیز کو پریس کانفرنس سے روک دیا

    امرتسر: بھارت نے اپنی روایتی دشمنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کو سیکیورٹی کا بہانہ بنا کر پریس کانفرنس سے روک دیا، ہائی کمشنر عبدالباسط کو بھی روکا گیا جس پر انہوں نے سیکیورٹی افسر کر جھاڑ پلادی۔

    تفصیلات کے مطابق جو دشمنی میں سفارتی آداب ہی بھلادے اسے بھارت کہتےہیں، سرتاج عزیز کو ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس میں شرکت کے بعد پریس کانفرنس کرنی تھی لیکن بھارتی حکام نے سیکیورٹی ایشو بنا کر انہیں میڈیا کے سامنے آنے سے روک دیا اور انہیں اپنے ہوٹل کے کمرے تک ہی محدود کردیا گیا۔

    پاکستانی ہائی کمشنرعبدالباسط سے بھی منفی رویہ اختیار کیا گیا میڈیا سے بات کرنے آئے تو سیکیورٹی افسر آڑے آگیا ۔ جس پر انہوں نے اسے جھاڑ پلادی۔ کہا کوئی انہیں پاکستانی صحافیوں سے بات کرنے سے روک نہیں سکتا۔

    اس کے علاوہ بھارتی حکام نے پاکستانی وفد کے ساتھ انتہائی منفی رویہ اختیار کرتے ہوئے پاکستانی وفد کو گولڈن ٹیمپل بھی نہ جانے دیا۔ بھارتی حکام اس حد تک بد تمیزی کی کہ امرتسر میں امیگریشن حکام نے مشیر خارجہ کو آدھے گھنٹے روکے رکھا۔

    مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے اس منفی رویے کے بعد وطن واپسی کا فیصلہ کیا، مشیر خارجہ سرتاج عزیز 2 روزہ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کیلئے بھارت کے شہر امرتسر میں موجود ہیں جہاں انہوں نے کانفرنس کے اختتام پر گولڈن ٹیمپل جانے کا ارادہ کیا تھا۔

    بھارت میں سفارتی آداب کی خلاف ورزی اور ناروا سلوک کے بعد سرتاج عزیز نے پاکستان میں ہنگامی پریس کانفرنس طلب کرلی ہے۔

  • ہارٹ ایشیاء کانفرنس، افغان صدرکی پاکستان کیخلاف ہرزہ سرائی

    ہارٹ ایشیاء کانفرنس، افغان صدرکی پاکستان کیخلاف ہرزہ سرائی

    امرتسر : افغانستان کے صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے افغانستان کی تعمیر نو کیلئے پاکستان کی پچاس کروڑ ڈالر امداد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اس رقم کا استعمال پاکستان کے اندر انتہا پسندی پر قابو پانے پر صرف کرے، انہوں نے کہا کہ ہمیں سرحد پار دہشت گردی کا تعین کرنے اور دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔ افغانستان کو سیکیورٹی کے شدید خطرات درپیش ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کے شہر امرتسر میں منعقدہ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے دوسرے روز افغان صدر اشرف غنی پاکستان کیخلاف زہر اگلنا نہ بھولے۔ افغان صدر نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں سرحد پار دہشت گردی کا تعین کرنے اور دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی تعمیر نو کیلئے پاکستان کی پچاس کروڑ ڈالر امداد کا خیرمقدم کرتے ہیں، پاکستان کو چاہیئے کہ وہ یہ رقم پاکستان کے اندر انتہا پسندی پر قابو پانے پر خرچ کرے کیونکہ دہشت گردی کے خاتمہ کے بغیر پاکستان کی امداد کا کوئی فائدہ نہیں۔ افغانستان میں دیرپا امن واستحکام پرتوجہ دے رہےہیں۔ افغانستان کو سیکیورٹی کے شدید خطرات درپیش ہیں۔

    افغان صدر اشرف غنی نے کہا کہ امریکی صدر براک اوباما، ترک صدر رجب طیب اردوان اور دیگر عالمی رہنماؤ ں کی جانب سے افغان مسئلے پر توجہ کا شکرگزارہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان جنگ کے دوران سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں لیکن عام شہریوں کی ہلاکتیں ناقابل قبول ہیں۔

    افغان وزیرخارجہ صلاح الدین ربانی نے کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں استحکام کیلئےافغانستان میں امن ضروری ہے۔

    اس موقع پر مشیرخارجہ سرتاج عزیز نے افغان صدراشرف غنی سے ملاقات کی۔ ملاقات میں افغانستان میں پائیدار امن ترقی اوراستحکام پرتبادلہ خیال کیا گیا۔ یاد رہے کہ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں مشیرخارجہ سرتاج عزیزکانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی کررہےہیں۔

  • ہارٹ آف ایشیا کانفرنس آج امرتسر میں شروع ہوگی

    ہارٹ آف ایشیا کانفرنس آج امرتسر میں شروع ہوگی

    اسلام آباد: ہارٹ آف ایشیا کانفرنس آج بھارت کے شہر امرتسر میں شروع ہوگی۔پہلے روز سیکریٹریز اور دوسرے وزرائے خارجہ کانفرنس میں شرکت کریں گے۔

    تفصیلات کےمطابق ہارٹ آف ایشیا کانفرنس آج بھارت کے شہر امرتسر میں شروع ہو رہی ہے جس کے لیےسیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

    ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں پاکستانی وفد کی قیادت مشیر خارجہ سرتاج عزیز کریں گےجوکل چندگھنٹےکےلیےبھارت جائیں گے۔

    دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نےبھارت کو مذاکرات کی کوئی درخواست نہیں دی پاک بھارت وفود سائیڈ لائن پرملاقات نہیں کریں گے۔

    دو روزہ کانفرنس میں پاکستان،سعودی عرب،چین،ترکی،ایران،روس سمیت چالیس ممالک کے وفود اور علاقائی وبین الاقوامی تنظیمیں شرکت کریں گی۔

    کانفرنس میں افغانستان اورپڑوسی ممالک کے درمیان علاقائی تعاون بڑھانے،سیکیورٹی خطرات سےبچاؤاور علاقائی صورتحال کے معاملات زیر غور آئیں گے۔

    مزید پڑھیں:سرحدی کشیدگی کے باوجود پاکستان ہارٹ ایشیا کانفرنس میں‌ شرکت کرے گا، دفتر خارجہ

    واضح رہے کہ اس سےقبل دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا کا کہناتھا کہ پاکستان بھارت میں منعقد ہونے والی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کرے گا، پاکستان کی شرکت کا مقصد خطے میں امن کو فروغ دینا ہے۔