Tag: امریکا ایران تعلقات

  • امریکا کا ایران پر عائد پابندیوں سے متعلق بڑا اعلان

    امریکا کا ایران پر عائد پابندیوں سے متعلق بڑا اعلان

    واشنگٹن: امریکا نے کہا ہے کہ وہ ایران پر عائد اہم پابندیوں پر نظر ثانی کے لیے تیار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے پیر کو کہا تھا اگر ایران جوہری معاہدے کی تعمیل کرتا ہے تو وہ اس کے خلاف اہم پابندیوں پر نظر ثانی کے لیے تیار ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق منگل سے امریکی اور ایرانی وفود کے درمیان اس سلسلے میں ویانا میں بالواسطہ مذاکرات کا آغاز ہوگیا ہے، جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے تعطل کو ختم کرنا ہے، ویانا میں ایران کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی راب مالی امریکی وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن 2015 کے جوہری معاہدے میں واپس جانا چاہتے ہیں تاہم وہ اس بات پر مُصر ہیں کہ ایران پہلے جوہری پروگرام کی خلاف ورزیوں کو روکے۔

    2018 میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جوہری معاہدے سے دست بردار ہو گئے تھے، جس کے بعد ایران کی جانب سے جوہری معاہدے کی خلاف ورزیوں کا اعلان کیا گیا تھا۔

    امریکہ محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکا ایران پر سے پابندیاں اٹھانے پر غور کرنے کے لیے تیار ہے، تاہم صرف اُن پابندیوں سے جو جوہری معاہدے سے متعلق ہیں، ایران کو یک طرفہ اقدامات یا رعایتیں نہیں دی جا سکتیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی تیل خریدنے پر بھی پابندی عائد کی تھی، موجودہ امریکی انتظامیہ نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سمیت دیگر پابندیاں عائد کیں، تاہم جوہری مذاکرات میں ان معاملات پر بات چیت نہیں ہوگی۔

  • امریکا نے ایران کے وزیر اطلاعات پر پابندی عائد کر دی

    امریکا نے ایران کے وزیر اطلاعات پر پابندی عائد کر دی

    واشنگٹن: امریکا نے ایران کے وزیر اطلاعات پر پابندی عائد کر دی، جواد آذری کے امریکا میں اثاثے بھی منجمد کر دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے ایران کے وزیر اطلاعات جواد آذری پر پابندی عاید کرتے ہوئے ملک میں ان کے اثاثے منجمد کر دیے۔

    پابندی کے بعد امریکی شہری ایرانی وزیر اطلاعات سے کسی قسم کا لین دین نہیں کر سکیں گے، امریکی وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ ایرانی وزیر اطلاعات نے مظاہروں کو دبانے کے لیے انٹرنیٹ سنسر شپ کا استعمال کیا۔

    خیال رہے کہ ایران میں پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف پرتشدد مظاہرے کیے جا رہے ہیں، جن میں اب تک 40 سے زائد لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  ایران میں پرتشدد مظاہرے، ہلاکتوں کی تعداد 40 ہوگئی

    حالات کی کشیدگی کو مد نظر رکھتے ہوئے حکام نے دارالحکومت تہران سمیت مختلف شہروں کا مواصلاتی نظام معطل کیا تھا، مظاہرین بڑے پیمانے پر پُرتشدد مظاہرے کر رہے ہیں، ایندھن کے اسٹوریج ہاؤس کو نقصان پہنچایا گیا، مختلف شہروں میں بینکس کو بھی نذر آتش کرنے کی کوشش کی گئی، اب تک 1 ہزار سے زائد افراد گرفتار کیے جا چکے ہیں۔

    دوسری جانب سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے تیل کی قیمتوں میں 50 فی صد اضافے کی حمایت کر دی ہے۔ پیٹرول قیمت میں اضافے کے بعد مہنگائی کی ایک بڑی لہر نے ایرانیوں کو لپیٹ میں لیا ہوا ہے۔

    ادھر ایرانی صدر حسن روحانی نے چند دن قبل خبردار کیا ہے کہ ملک میں انتشار اور بدامنی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، احتجاج کرنے والوں اور ملکی املاک کو نقصان پہنچانے والوں کو حساب دینا ہوگا۔

  • ایران ایٹمی پروگرام میں توسیع کا اقدام مزید پابندیوں کا باعث بنے گا: مائیک پومپیو

    ایران ایٹمی پروگرام میں توسیع کا اقدام مزید پابندیوں کا باعث بنے گا: مائیک پومپیو

    واشنگٹن: امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے ایران کو دھمکی دی ہے کہ اس کی جانب سے ایٹمی پروگرام میں توسیع کا اقدام ایران کے خلاف مزید پابندیوں کا باعث بنے گا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ایران نے یورینیم افزودہ کرنے کی حد سے تجاوز کرنے کا اعلان کر دیا ہے، جس پر مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ ایران کے اس اقدام کے بعد ایران پر تنہا کرنے والی مزید پابندیاں عاید ہوں گی۔

    مائیک پومپیو نے کہا کہ ایران کی حکومت جوہری ہتھیاروں سے مسلح ہے، ایران کا ایٹمی پروگرام میں مزید اضافہ دنیا کے لیے زیادہ خطرہ بنے گا۔

    خیال رہے کہ ایران نے گزشتہ روز چند گھنٹوں میں 2015 میں عالمی طاقتوں سے کیے گئے معاہدے کے تحت یورینیم افزودہ کرنے کی حد سے تجاوز کرنے کا اعلان کیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  ایران کا یورینیم افزودہ کرنے کی مخصوص حد سے دوبارہ تجاوز کرنے کا اعلان

    عرب میڈیا کے مطابق ایرانی اٹامک ایجنسی کے ترجمان بہروز کمال وندی نے کہا تھا کہ نئی سطح پر یورینیم افزودہ کرنے سے متعلق تکنیکی تیاریاں چند گھنٹوں میں مکمل ہو جائیں گی اور 3.67 فی صد سے زیادہ یورینیم افزودہ کی جائے گی۔

    ایران کے نائب وزیر خارجہ عباس اراغچی نے کہا تھا کہ تہران ہر 60 دن بعد معاہدے پر عمل درآمد میں کمی کو جاری رکھے گا جب تک تمام فریقین امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عاید کی گئی پابندیوں سے بچانے کی کوشش نہیں کرتے۔