Tag: امریکا ایران

  • بغداد ایئر پورٹ پر امریکی فضائی حملہ، ایرانی جنرل سمیت 9 افراد ہلاک

    بغداد ایئر پورٹ پر امریکی فضائی حملہ، ایرانی جنرل سمیت 9 افراد ہلاک

    بغداد: عراق کے شہر بغداد کے ایئر پورٹ پر امریکی فضائی حملے میں ایرانی جنرل سمیت 9 افراد ہلاک ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق بغداد ایئر پورٹ پر امریکی فضائی حملے میں ایرانی جنرل سمیت 9 افراد ہلاک ہو گئے، فضائی حملے میں ہلاک جنرل قاسم سلیمانی القدس فورس کے سربراہ تھے، عراقی میڈیا کا کہنا ہے کہ دیگر ہلاک شدگان میں ایران نواز ملیشیا الحشد الشعبی کا رہنما بھی شامل ہے۔

    ادھر واشنگٹن میں پینٹاگون نے بھی جنرل سلیمانی کی امریکی حملے میں ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے، پینٹاگون کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات پر ایرانی جنرل کو نشانہ بنایا گیا، یہ کارروائی ایران کو مستقبل میں حملوں سے روکنے کے لیے کی گئی ہے۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے ایرانی جنرل کی بغداد ایئر پورٹ حملے میں ہلاکت کے بعد ٹویٹ بھی کیا، جس میں انھوں نے امریکی جھنڈے کی تصویر لگائی۔

    خبر ایجنسی کے مطابق بغداد انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر 3 راکٹ کارگو ٹرمنل کے قریب گرے جس سے 2 گاڑیوں میں آگ لگی، حملے کے بعد بغداد انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر تمام پروازیں منسوخ کر دی گئیں، ایئر پورٹ پر امریکی ہیلی کاپٹروں کا فضائی گشت بھی جاری ہے۔ امریکا نے الحشد الشعبی پر گزشتہ دنوں سفارت خانے کے گھیراؤ کا الزام لگایا تھا، الحشد الشعبی کی جانب سے ایک رہنما کی ہلاکت کی تصدیق ہو گئی ہے۔

    امریکی فوج کے عراق اور شام میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا پر فضائی حملے

    خیال رہے کہ 30 دسمبر کو بھی امریکی فوج نے عراق اور شام میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا پر فضائی حملے کیے تھے، امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر کے مطابق کتیب حزب اللہ کے اسلحہ ڈپو سمیت 5 ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے گئے۔ ایران کے خلاف مزید اقدامات کا عندیہ دیتے ہوئے مارک ایسپر نے کہا تھا کہ امریکا ایران کے خلاف مزید کارروائیوں کے لیے بھی تیار ہے۔

  • امریکی فوج کے عراق اور شام میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا پر فضائی حملے

    امریکی فوج کے عراق اور شام میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا پر فضائی حملے

    واشنگٹن: امریکی فوج نے عراق اور شام میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا پر فضائی حملے کیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ امریکی فوج نے عراق اور شام میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا پر فضائی حملے کیے ہیں، ان فضائی حملوں میں اہداف کو کام یابی کے ساتھ نشانہ بنایا گیا۔

    امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر کے مطابق کتیب حزب اللہ کے اسلحہ ڈپو سمیت 5 ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے گئے، صدر ٹرمپ کو بھی کام یاب کارروائی سے متعلق بریفنگ دی گئی۔ ایران کے خلاف مزید اقدامات کا عندیہ دیتے ہوئے مارک ایسپر نے کہا کہ امریکا ایران کے خلاف مزید کارروائیوں کے لیے بھی تیار ہے۔

    امریکی دفاعی حکام کے مطابق فضائی حملوں میں ایئر فورس کے F-15 جیٹ فائٹرز نے حصہ لیا۔

    خیال رہے کہ ہفتے کو عراق کے شہر کرکوک میں حملے میں امریکی سیکورٹی کنٹریکٹر ہلاک ہو گیا تھا اور 4 فوجی زخمی ہوئے تھے، امریکا نے اس راکٹ حملے کا الزام کتیب حزب اللہ پر لگایا تھا۔ امریکا نے راکٹ حملے کے لیے ایران کو جوابی کارروائی کی دھمکی بھی دی تھی۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ کے دوسرے ہفتے میں امریکا اور ایران نے تعلقات میں شدید تناؤ کے باوجود ایک اچھا قدم اٹھاتے ہوئے قیدیوں کا تبادلہ کیا تھا، ایران نے چینی نژاد امریکی اسکالر جب کہ امریکا نے ایک ایرانی سائنس دان کو رہا کیا تھا۔ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے قیدیوں کے تبادلے کا اعلان کرتے ہوئے اس پر خوشی کا اظہار کیا تھا جب کہ چند گھنٹوں بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹویٹر پر اپنے پیغام میں لکھا: ’انتہائی مناسب مذاکرات پر ایران کا شکریہ۔ دیکھا ہم مل کر ڈیل کر سکتے ہیں۔‘

  • ایران نے ہمیشہ جنگوں کے لیے خطے کی اپنی وفادار قوتوں کو استعمال کیا: امریکا

    ایران نے ہمیشہ جنگوں کے لیے خطے کی اپنی وفادار قوتوں کو استعمال کیا: امریکا

    ریاض: سعودی عرب میں نئے امریکی سفیر جان ابی زید نے کہا ہے کہ ایران نے علاقائی جنگوں کے دوران خطے میں موجود اپنے وفادار گروپوں کو استعمال کیا جو ایران کی جگہ جنگیں لڑتے رہے ہیں۔

    ایک انٹرویو کے دوران جان ابی زید کا کہنا تھا کہ ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب افراتفری سے فائدہ اٹھا کر رقم بٹورتی ہے، جو خطے کی سلامتی کے لیے ایک چیلنج ہے۔

    عرب ٹی وی کو ایک انٹرویو میں جان ابی زید نے کہا کہ ایران نے خطے میں اپنے وفاروں کو اپنی جگہ جنگوں میں جھونکا، لبنان میں حزب اللہ، عراق میں ایرانی رجیم کی وفادار ملیشیائیں اور یمن میں حوثی گروپ اس کی مثالیں ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ایران مشکلات کھڑی کر کے، دہشت گردی اور تباہی کے مواقع پیدا کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے، ہمیں ایرانی قوم کے ساتھ کوئی تنازع نہیں، ہم صرف ایران کے حکمران طبقے کے خلاف نبرد آزما ہیں جو دوسرے ملکوں میں دہشت گردی برآمد کرتا ہے۔

    امریکی سیفر کا کہنا تھا کہ ہمیں مسئلہ ایرانی رجیم سے ہے جو ملک کے روشن مستقبل کی راہ میں رکاوٹ ہے، ایرانی رجیم قوموں کے درمیان پرامن بقائے باہمی کی اجازت نہیں دیتا۔

    جوہری معاہدے کی پاسداری کیلئے فرانسیسی مندوب کی ایرانی حکام سے ملاقات

    انہوں نے مزید کہا کہ امریکا، ایرنیوں کےساتھ بات چیت کے مواقع پیدا کرنے کی کوششیں جاری رکھے گا، ایران کو خطے کے ممالک میں مداخلت سے باز رہنا ہوگا۔

  • ایران تنازعہ، امریکی صدر کا فرانسیسی ہم منصب سے ٹیلی فونک رابطہ

    ایران تنازعہ، امریکی صدر کا فرانسیسی ہم منصب سے ٹیلی فونک رابطہ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا فرانسیسی ہم منصب ایمانوئل میکرون سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا، اس دوران ایران سے جاری حالیہ کشیدگی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر نے فرانسیسی ہم منصب سے ایران کے جوہری پروگرام پر بھی گفتگو کی اور یورپی کردار کا بھی جائزہ لیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فرانسیسی ہم منصب ایمانوئل میکرون سے ٹیلی فون پر ایران کے جوہری پروگرام اور یورینیم کو اعلیٰ سطح پر افزودہ کرنے کے معاملے پر تبادلہ خیال ہے۔

    وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ دونوں لیڈروں نے ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کے لیے کوششوں کے بارے میں بات چیت کی ہے اور اس کے مشرقِ اوسط کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے تخریبی کردار کے خاتمے پر بھی گفتگو کی ہے۔

    امریکی بدمعاشی ایران کے جوہری بحران میں اضافے کی وجہ ہے، چین

    فرانسیسی صدر نے ہفتے کے روز ایرانی ہم منصب حسن روحانی سے ایک گھنٹے تک گفتگو کی تھی۔ انھوں نے کہا تھا کہ وہ تمام فریقوں کے درمیان مکالمے کی بحالی کے لیے سازگار حالات پیدا کرنا چاہتے ہیں۔

    دریں اثنا وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے کہا ہے کہ امریکا ایران کو جوہری ہتھیاروں سے دستبردار کرانے اور اس کو مشرقِ اوسط میں متشدد سرگرمیوں سے رکوانے کے لیے دباؤ جاری رکھے گا۔

    دوسری جانب چین نے امریکا پر الزام عاید کرتے ہوئے کہا ہے امریکا کی ’یکطرفہ بدمعاشی‘ ایران کے جوہری بحران میں اضافے کی وجہ ہے۔

  • ایران کے یورینیم کی افزودگی کے اعلان کو اسرائیل نے بھی خطرناک قرار دے دیا

    ایران کے یورینیم کی افزودگی کے اعلان کو اسرائیل نے بھی خطرناک قرار دے دیا

    یروشلم: یورپی ممالک کے بعد اسرائیل نے بھی ایران کی جانب سے یورینیم کی افزودگی کے اعلان کو خطرناک قرار دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران نے یورینیم کی افزودہ کرنے کی حد سے مزید تجاوز کا اعلان کیا ہے، جس کے باعث جوہری معاہدے میں شامل یورپی ممالک کو شدید تشویش ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران ایسے اقدامات کرکے یورپ پر دباؤ ڈالنا چاہتے ہے تاکہ وہ امریکی پابندیوں کے خاتمے کے لیے ایران کی مدد کریں۔

    بڑے یورپی ممالک کے ساتھ طے شدہ معاہدے کے تحت ایران کو اب تک اپنے ہاں تین سو کلوگرام تک افزودہ یورینیم کی پیداوار کی اجازت ہے۔ لیکن اب تہران حکومت کا کہنا ہے کہ وہ جس قدر چاہے گا اس کی پیداوار میں اضافہ کرے گا۔

    دوسری جانب امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ ایران کی حکومت جوہری ہتھیاروں سے مسلح ہے، ایران کا ایٹمی پروگرام میں مزید اضافہ دنیا کے لیے زیادہ خطرہ بنے گا۔

    یاد رہے کہ ایران نے گزشتہ روز چند گھنٹوں میں 2015 میں عالمی طاقتوں سے کیے گئے معاہدے کے تحت یورینیم افزودہ کرنے کی حد سے تجاوز کرنے کا اعلان کیا۔

    ایران ایٹمی پروگرام میں توسیع کا اقدام مزید پابندیوں کا باعث بنے گا: مائیک پومپیو

    عرب میڈیا کے مطابق ایرانی اٹامک ایجنسی کے ترجمان بہروز کمال وندی نے کہا تھا کہ نئی سطح پر یورینیم افزودہ کرنے سے متعلق تکنیکی تیاریاں چند گھنٹوں میں مکمل ہو جائیں گی اور 3.67 فی صد سے زیادہ یورینیم افزودہ کی جائے گی۔

  • امریکا کے مقابلے میں ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے نہیں ہیں: ایران

    امریکا کے مقابلے میں ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے نہیں ہیں: ایران

    تہران: ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی نے کہا ہے کہ امریکا کی موجودہ حکومت ہر روز دنیا کو کسی نہ کسی طرح کے بحران سے دوچار کر رہی ہے۔

    ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے تہران کے خلاف واشنگٹن کے اقدامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی اقدامات کے مقابلے میں ایران کے ہاتھ بندھے ہوئے نہیں ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ڈاکٹر لاریجانی نے یورپ اور چین کے ساتھ امریکی صدر ٹرمپ کے غیر روایتی طرز سلوک کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کی موجودہ حکومت ہر روز دنیا کو کسی نہ کسی طرح کے بحران سے دوچار کر رہی ہے۔

    ڈاکٹر لاریجانی نے کہا کہ ٹرمپ کے رویّے سے عالمی سطح پر ان کی عزت و وقار ختم ہو گیا ہے۔ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے امریکی دباؤ کے مقابلے میں استقامت کو واحد موثر ذریعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران کی موجودہ صورت حال میں استقامت کا مطلب پیداواری شعبے کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینا ہے۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے ایران سے دشمنی کا ایک اور ثبوت پیش کرتے ہوئے آٹھ مئی دو ہزار اٹھارہ کو بین الاقوامی ایٹمی معاہدے سے علیحدگی اور ایران کے خلاف پابندیاں بحال کرنے کا اعلان کر دیا جس کے بعد ٹرمپ کے اس اقدام کی عالمی سطح پر شدید مذمت کی گئی۔

    امریکا اپنی قدر کھو چکا ہے اور مذاکرات کیلئے قابل اعتبار نہیں رہا: ایران

    قبل ازیں ایرانی پارلیمان کے قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے رکن اور جوہری کمیٹی کے چئیرمین محمد ابراہیم رضائی نے کہا تھا کہ امریکا اپنی قدر کھو چکا ہے اور مذاکرات کے لیے قابل اعتبار نہیں رہا۔

  • امریکا اپنی قدر کھو چکا ہے اور مذاکرات کیلئے قابل اعتبار نہیں رہا: ایران

    امریکا اپنی قدر کھو چکا ہے اور مذاکرات کیلئے قابل اعتبار نہیں رہا: ایران

    تہران: ایرانی پارلیمان کے قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے رکن اور جوہری کمیٹی کے چئیرمین محمد ابراہیم رضائی نے کہا ہے کہ امریکا اپنی قدر کھو چکا ہے اور مذاکرات کے لیے قابل اعتبار نہیں رہا۔

    تفصیلات کے مطابق مقامی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے رکن پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ امریکا ہمیشہ سے مذاکرات کے لیے قابل اعتبار نہیں رہا اور مستقبل میں بھی ایسی ہی صورت حال دکھائی دیتی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق محمد ابراہیم نے کہا کہ امریکا بین الاقوامی شہرت بھی کھو چکا ہے، ایران سے متعلق اس کی تمام تر حکمت عملی ناکام ہوگی۔

    قبل ازیں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے بھی اپنے ایک بیان میں امریکا کی نئی پابندیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں ناکام قرار دیا تھا۔

    دوسری جانب ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ا مریکی پابندیوں کے باعث ایرانی چینلز پیسے کمانے کے لیے پروڈیوسروں کی شناخت مخفی رکھ کران کا تیار کردہ فلمی مواد یوٹیوب پر چلارہی ہیں۔

    یاد رہے کہ ایران کی جانب سے امریکی ڈرون گرائے جانے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ دنوں ایران پر نئی پابندیاں عائد کردی ہیں۔

    امریکا کی نئی پابندیاں، روس نے ایران کی حمایت کردی

    واضح رہے کہ ایران کی جانب سے امریکی ڈرون گرائے جانے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوگیا، ایک روز قبل ٹرمپ نے ایران پر حملے کا حکم دے کر واپس لیا جس کے بعد صورتحال مزید کشیدہ ہوگئی۔

  • تیل بردار جہازوں پر حملہ بین الاقوامی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے: سلامتی کونسل

    تیل بردار جہازوں پر حملہ بین الاقوامی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے: سلامتی کونسل

    نیویارک: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے امارات کے مقابل چار تیل بردار جہازوں پر حملے کو بین الاقوامی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی عالمی سلامتی کونسل نے مئی میں امارات کے ساحل کے مقابل چار بحری جہازوں اور رواں ماہ سلطنت عمان کے ساحل کے مقابل دو بحری جہازوں کو نشانہ بنائے جانے کی شدید مذمت کی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ موقف ہونے والے بند کمرے کے اجلاس میں سامنے آیا جو دو گھنٹے تک جاری رہا۔ سلامتی کونسل نے تمام فریقوں سے اپیل کی ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں۔

    اس سلسلے میں کویت کی جانب سے تیار کیے جانے والے پریس ریلیز کو متفقہ طور پر جاری کیا گیا۔ بیان میں سلامتی کونسل نے تیل بردار جہازوں پر حالیہ حملوں کی مذمت کرتے ہوئے انہیں تیل کی عالمی رسد اور بین الاقوامی سلامتی اور امن کے لیے خطرہ قرار دیا۔

    اس موقع پر اقوام متحدہ میں قائم مقام امریکی سفیر جوناتھن کوہین جنہوں نے یہ ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا، انہوں نے کونسل کے سامنے اپنی بریفنگ میں بتایا کہ بحری جہازوں پر حملوں کے حوالے سے ان کی تحقیقات جاری ہیں۔

    کوہین کے مطابق ابتدائی نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ ان حملوں کا ذمے دار ایران ہے۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ حملے میں استعمال ہونے والی بارودی سرنگیں اس نوعیت کی ہیں جو ایران میں تیار ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ ایرانی کشتی کا نہ پھٹنے والی بارودی سرنگ کی واپسی کے لیے ایک بحری جہاز کی طرف جانا بھی اہم شواہد میں سے ہے۔

    امریکا نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای پر پابندیاں عاید کردیں

    علاوہ ازیں سلامتی کونسل نے امریکا اور ایران کے درمیان بڑھتی کشیدگی کے علاج کے واسطے بات چیت کا مطالبہ کیا اور خلیج میں کشیدگی کے خاتمے کے لیے اقدامات پر زور دیا۔ اجلاس میں واضح کیا گیا کہ تمام فریقوں پر لازم ہے کہ وہ اس عسکری تصادم سے پیچھے ہٹ جائیں جس کے واقع ہونے کا اندیشہ ہے۔

    عالمی برادری کا یہ مشترکہ موقف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران پر نئی پابندیاں عائد کیے جانے کے چند گھنٹوں بعد سامنے آیا ہے۔ نئی پابندیوں میں ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای اور آٹھ دیگر قائدین کو لپیٹ میں لیا گیا ہے۔ برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے علاحدہ طور پر جارحیت کم کرنے، بات چیت کرنے اور بین الاقوامی قوانین کے مکمل احترام کا مطالبہ کیا ہے۔

  • امریکا نے ایک بار پھر ایران کو مذاکرات کی پیشکش کردی

    امریکا نے ایک بار پھر ایران کو مذاکرات کی پیشکش کردی

    واشنگٹن: امریکا نے ایران سے جاری کشیدگی کے خاتمے کے لیے ایک بار پھر مذاکرات کی پیشکش کردی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ کشیدگی کے خاتمے کے لیے کسی پیشگی شرط کے بغیر مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے دورے پر ہیں جہاں وہ حالیہ کشیدگی پر بات چیت کررہے ہیں۔

    روانگی سے قبل صحافیوں سے گفتگو میں انہوں‌ نے یہ بھی کہا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ تہران بھی بات چیت چاہتا ہے، بڑھتی ہوئی کشیدگی کے خاتمے کے لیے امریکا ایران کے ساتھ کسی پیشگی شرط کے بغیر مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

    مائیک پومپیو کا مزید کہنا تھا کہ امریکا خلیج میں ایران کے حریف ملکوں اور اپنے اسٹریٹجک اتحادیوں سے منسلک رہے گا اور ان کے تحفظ کو یقینی بنائے گا۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران سے گزارش ہے کہ دہشت گردی کی سرپرستی بھی بند کرے اور ایٹمی ہتھیار نہ بنائے۔

    ایران سے گزارش ہے ایٹمی ہتھیار نہ بنائے، ڈونلڈ ٹرمپ

    البتہ فریقین کے درمیان تناؤ تاحال برقرار ہے، قبل ازیں ایران نے بھی متعدد بار امریکا سے مذاکرات کا عندیہ دیا ہے تاہم عملی اقدامات نہیں کیے گئے۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل ٹرمپ نے ایران پر مزید پابندیاں عائد کرنے کا عندیہ دیا تھا اور کہا تھا کہ ایران کے خلاف فوجی کارروائی کا امکان بدستور موجود ہے۔

  • امریکا سے فوجی سطح پر کوئی جنگ نہیں ہوگی: ایران

    امریکا سے فوجی سطح پر کوئی جنگ نہیں ہوگی: ایران

    تہران: امریکا سے شدید تنازعے کے پیش نظر ایران نے واضح کیا ہے کہ امریکا سے فوجی سطح پر کسی قسم کی جنگ نہیں ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی صدر حسن روحانی کے بعد ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی نے بھی امریکا سے تنازعے کے حل پر زور دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی نے کہا ہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان فوجی سطح پر کوئی جنگ نہیں ہوگی، امریکی عہدیداروں کی دیگر ممالک پر الزامات عائد کرنے کی روش عام ہوگئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مریکا کا مقصد معاشی جنگ کے ذریعے ایران کی معیشت کو نقصان پہنچانا ہے، روس میں منعقدہ عالمی سیکیورٹی فورم کے موقع پر ایک انٹرویو میں ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکرٹری علی شمخانی نے کہا کہ ایران اور امریکا کے درمیان فوجی تصادم نہیں ہوگا، جنگ کے حوالے سے کوئی وجہ بھی نہیں ہے۔

    مشرق وسطیٰ میں ایرانی جارحیت کا سدباب کریں گے، مائیک پومپیو

    ان کا کہنا تھا کہ امریکی عہدیداروں میں دیگر ممالک پر الزامات عائد کرنے کی روش عام ہوگئی ہے، وہ دوسرے ممالک پر دباﺅ بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کا مقصد معاشی جنگ کے ذریعے ایران کی معیشت کو نقصان پہنچانا ہے، امریکا سمجھتا تھا کہ وہ ایرانی قوم کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیگا لیکن اس نے دیکھ لیا کہ ایرانی قوم اس کے سامنے کھڑی ہوگئی ہے، ایران ایک مرتبہ پھر امریکی پابندیوں کو بہتر موقع کے طور پر تبدیل کرے گا۔