Tag: امریکا طالبان مذاکرات

  • امریکا طالبان مذاکرات کا دوسرا دور اگلے ہفتے ہوگا

    امریکا طالبان مذاکرات کا دوسرا دور اگلے ہفتے ہوگا

    واشنگٹن: امریکا طالبان مذاکرات کا دوسرا دور اگلے ہفتے قطر میں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات اگلے ہفتے دوبارہ ہوں گے، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نیڈ پرائس نے ایک بیان میں کہا کہ طالبان سے اگلے ہفتے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں مذاکرات ہوں گے۔

    انھوں نے کہا دونوں فریق "ہمارے اہم قومی مفادات” پر تبادلہ خیال کریں گے جن میں داعش اور القاعدہ کے خلاف انسداد دہشت گردی کی کارروائیاں، انسانی امداد، افغانستان کی تباہ حال معیشت، امریکی شہریوں اور افغانوں کے لیے افغانستان سے نکلنے کا محفوظ راستہ دینا شامل ہیں، وہ افغان جنھوں نے گزشتہ 20 سالہ جنگ کے دوران امریکا کے لیے کام کیا۔

    نیڈ پرائس کے مطابق امریکی وفد کی قیادت افغانستان کے لیے نمائندہ خصوصی ٹام ویسٹ کریں گے، انھوں نے بتایا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات 2 ہفتے تک جاری رہیں گے۔

    کابل کے مجاہدین بازار میں دھماکا، طالبان کمانڈرز نشانہ بن گئے

    واضح رہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور 9 اور 10 اکتوبر کو دوحہ میں ہو چکا ہے، جب کہ دو ہفتے قبل ٹام ویسٹ پاکستان میں طالبان کے نمائندوں سے بھی ملاقات کر چکے ہیں۔

    جمعے کو ٹام ویسٹ نے طالبان کے لیے امریکی مالی اور سفارتی مدد حاصل کرنے کے لیے امریکی شرائط کا اعادہ کیا، ان شرائط میں دہشت گردی سے لڑنا، ایک جامع حکومت قائم کرنا، اقلیتوں، خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کا احترام کرنا، اور تعلیم اور روزگار تک مساوی رسائی فراہم کرنا شامل ہیں۔

  • طالبان قیدیوں کی باضابطہ رہائی 31 مارچ سے شروع ہوگی

    طالبان قیدیوں کی باضابطہ رہائی 31 مارچ سے شروع ہوگی

    کابل: امریکا اور طالبان میں قیدیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے، افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ طالبان قیدیوں کی باضابطہ رہائی 31 مارچ سے شروع ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان کے ترجمان نے کہا ہے کہ طالبان قیدیوں کی شناخت کے لیے ایک وفد بگرام جیل بھیجا جائے گا، قیدیوں کی رہائی اکتیس مارچ سے شروع ہو جائے گی، اس سلسلے میں ویڈیو کانفرنس پر مذاکراتی عمل 5 گھنٹے جاری رہا جس میں امریکا، ریڈ کراس اور افغان حکام نے شرکت کی۔

    یاد رہے کہ افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کے سلسلے میں 23 مارچ کو امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو بھی کابل پہنچے تھے، انھوں نے افغان صدر اور دیگر قیادت سے ملاقاتیں، جن میں امریکا، طالبان معاہدے، افغان سیکورٹی صورت حال پر بات چیت ہوئی۔

    افغان طالبان نے 5ہزار قیدیوں کی فہرست امریکا کو دے دی

    بعد ازاں زلمے خلیل زاد نے ٹویٹ میں کہا کہ آج (پیر کو) افغان قومی حکومت اور طالبان کے درمیان اسکائپ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے پہلا رابطہ ہوا، فریقین میں قیدیوں کے تبادلے کے لیے تکنیکی معاملات پر بات چیت ہوئی، اس سلسلے میں امریکا اور قطر نے سہولت کاری کی۔

    امریکی نمائندہ خصوصی کا کہنا تھا کہ سب سمجھتے ہیں کرونا وائرس کا خطرہ قیدیوں کی جلد رہائی کا متقاضی ہے، قیدیوں کی رہائی انسانی بنیادوں پر بھی سخت ضروری ہے۔

    ترجمان افغان طالبان سہیل شاہین نے بھی اپنے بیان میں کہا تھا کہ بات چیت افغانستان اور طالبان کی ٹیکنیکل ٹیموں کے درمیان ہوئی، دیگر معاملات پر بین الافغان مذاکرات میں بات کی جائے گی۔ خیال رہے کہ 23 مارچ کو جہاں افغانستان میں قیدیوں کی رہائی کے سلسلے میں اہم مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوا وہاں افغان صوبے فریاب میں افغان فورسز نے ایک کارروائی میں 2 طالبان کمانڈر ہلاک جب کہ 3 زخمی کر دیے تھے، افغان میڈیا کا کہنا تھا کہ فورسز نے طالبان کے حملے کے بعد جوابی کارروائی کی تھی، جس میں طالبان کمانڈر منہاج اور ملا فرقانی ہلاک ہوئے۔

  • افغان طالبان اور امریکا کے درمیان عارضی جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا

    افغان طالبان اور امریکا کے درمیان عارضی جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا

    واشنگٹن: افغان طالبان اور امریکا کے درمیان عارضی جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی میڈیا نے کہا ہے کہ پُرتشدد کارروائیوں میں کمی کے لیے امریکا طالبان معاہدہ طے ہو گیا ہے، معاہدے کے تحت طالبان ایک ہفتے تک پُرتشدد کارروائیوں میں کمی لائیں گے۔

    امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے 7 روزہ جنگ بندی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ افغان مسئلے کا حل سیاسی ہے، معاملے پر پیش رفت ہوئی ہے۔

    اس معاہدے کے بعد پُرتشدد کارروائیوں میں کمی پر مذاکرات اگلے مرحلے میں داخل ہوں گے، معاہدے کے ذریعے امریکی فوج کی خاصی تعداد میں واپسی کی راہ ہم وار ہوگی۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ معاہدہ جاری رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ طالبان نے جو یقین دہانی کرائی ہے اس کی پاس داری کی جائے۔

    امریکا جنگ بندی پیش کش کا جواب دے ورنہ مذاکرات سے نکل جائیں گے

    میونخ میں افغان صدر اشرف غنی اور امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو ملاقات میں افغان امن مذاکرات اور افغانستان کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا، نیٹو سیکریٹری جنرل اسٹولٹن برگ کا کہنا تھا کہ طالبان کو تشدد میں کمی اور مذاکرات کے لیے نیت ظاہر کرنے کی ضرورت ہے، دیرپا افغان امن کے لیےانٹرا افغان مذاکرات ہونے چاہئیں۔ خیال رہے کہ افغان طالبان اور امریکا میں گزشتہ ایک سال سے جاری مذاکرات کا مقصد افغانستان میں 18 سال سے جاری جنگ کا خاتمہ ہے۔

    یاد رہے کہ تین دن قبل دوحہ میں افغان طالبان نے امریکا کو دھمکی دی تھی کہ جنگ بندی کی پیش کش کا جواب دیا جائے ورنہ مذاکرات سے نکل جائیں گے، طالبان نے امریکا کو 7 روز کے لیے جنگ بندی کی پیش کش کی تھی۔ طالبان کا کہنا تھا کہ عارضی جنگ بندی کا جلد جواب نہ دیا گیا توامن مذاکرات سے نکل جائیں گے، مذاکرات ختم کرنے کا انتباہ طالبان کے چیف مذاکرات کار عبدالغنی برادر نے دیا تھا۔

    افغان طالبان کی جانب سے افغانستان میں 7 روز کے لیے پرتشدد کارروائیاں بند کرنے کی پیش کش کا مقصد فریقین کے درمیان مذاکرات کے تحت حتمی معاہدے کی طرف بڑھنا ہے۔ اس سے چند روز قبل عبدالغنی برادر نے افغان امن عمل کے لیے امریکا کے نمایندہ خصوصی زلمے خلیل زاد سے ملاقات کی تھی، طالبان قطر دفتر کا کہنا تھا کہ اس ملاقات میں امریکا اور طالبان کے مابین مذاکرات اور مستقبل کے اقدامات پر بات ہوئی تھی۔

  • زلمے خلیل زاد کی قطر میں ملا برادر سے ملاقات

    زلمے خلیل زاد کی قطر میں ملا برادر سے ملاقات

    دوحہ: امریکا کے خصوصی نمایندے برائے افغان امن عمل زلمے خلیل زاد اور افغان پولیٹیکل ڈپٹی ملا عبد الغنی برادر کے درمیان اہم ملاقات ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قطر میں زلمے خلیل زاد اور افغان طالبان کے رہنما ملا برادر کے درمیان ملاقات ہوئی، ترجمان طالبان قطر دفتر کا کہنا ہے کہ اس ملاقات میں امریکا اور طالبان کے مابین مذاکرات اور مستقبل کے اقدامات پر بات ہوئی۔

    افغان میڈیا کے مطابق افغانستان میں امن کے لیے افغان طالبان اور امریکا میں مذاکرات جاری ہیں، امریکا اور افغان طالبان میں اب تک مذاکرات کے 11 دور ہو چکے ہیں۔

    آرمی چیف سے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کی ملاقات

    جنوری کے آخر میں زلمے خلیل زاد نے افغانستان کا تفصیلی دورہ بھی کیا تھا، اس دوران افغان صدر اشرف غنی و دیگر رہنماؤں سمیت افغان طالبان کے ساتھ بھی ان کی ملاقاتیں ہوئیں، جن میں افغان امن عمل میں ہونے والی پیش رفت پر گفتگو کی گئی۔

    دسمبر 2019 میں زلمے خلیل زاد نے اسلام آباد کا بھی دورہ کیا تھا جس میں انھوں نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت دیگر حکام کے ساتھ ملاقاتیں کیں، امریکی نمایندہ خصوصی نے ان ملاقاتوں میں پاکستانی حکام کو مذاکرات میں پیش رفت سے آگاہ کیا، انھوں نے افغانستان میں سیز فائر اور تشدد میں کمی کے لیے پاکستان کے کردار کو بھی سراہا۔

  • امریکا طالبان مذاکرات فیصلہ کن ثابت ہونے کا امکان

    امریکا طالبان مذاکرات فیصلہ کن ثابت ہونے کا امکان

    دوحہ: قطر میں دوبارہ شروع ہونے والے امریکا طالبان امن مذاکرات کے فیصلہ کن ہونے کا امکان ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ مذاکرات آج ہی شروع ہو سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات آج سے شروع ہونے کا امکان ہے، مذاکرات کے لیے امریکا کے نمایندہ خصوصی زلمے خلیل زاد دوحہ میں موجود ہیں، وہ آج ہی کابل سے قطر پہنچے تھے۔

    طالبان ذرایع کا کہنا ہے کہ گزشتہ شب خلیل زاد اور طالبان میں رابطے ہوئے ہیں، فریقین نے جمعے کو ملاقات اور مذاکرات کے ایجنڈے پر بات چیت کی، امریکا آج سے مذاکرات شروع کرنے کے لیے تیار ہے، مذاکرات کا یہ مرحلہ فیصلہ کن ثابت ہو سکتا ہے، امریکا اور طالبان میں معاہدے پر پہلے سے اتفاق ہو چکا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  افغام امن عمل: زلمے خلیل زاد قطر پہنچ گئے

    ادھر امریکی حکام نے افغان میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ طالبان سے بات چیت کا آغاز آج دوحہ میں ہوگا، افغانستان میں تشدد میں کمی، انٹرا افغان مذاکرات اور سیز فائر پر بات ہوگی۔

    یاد رہے کہ افغان امن مذاکرات کی منسوخی پر طالبان ترجمان ذبیح اللہ نے کہا تھا کہ امن مذاکرات کی منسوخی کا سب سے زیادہ نقصان امریکا ہی کو پہنچے گا۔ قبل ازیں، 8 ستمبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کی جانب سے کابل حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد امن مذاکرات منسوخ کر دیے تھے۔

  • افغام امن عمل: زلمے خلیل زاد قطر پہنچ گئے

    افغام امن عمل: زلمے خلیل زاد قطر پہنچ گئے

    دوحہ: امریکا کے خصوصی نمایندے زلمے خلیل زاد افغان امن عمل کے سلسلے میں دوحہ، قطر پہنچ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق افغان میڈیا نے کہا ہے کہ زلمے خلیل زاد طالبان سے امن مذاکرات کا دوبارہ آغاز کریں گے، وہ اس سلسلے میں قطر پہنچ چکے ہیں، اس سے قبل انھوں نے کابل کا دورہ کیا تھا، جہاں سے وہ دوحہ پہنچے۔

    افغان میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان سے امن مذاکرات 3 ماہ قبل کابل میں حملے میں امریکی فوجی کی موت پر منسوخ کیے تھے۔

    دورۂ کابل میں امریکی نمایندے زلمے خلیل زاد نے افغان قیادت سے ملاقاتوں میں طالبان سے مذاکرات اور افغان امن کی بحالی کے اقدامات پر بات چیت کی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں:  زلمے خلیل زاد طالبان سے دوبارہ مذاکرات کریں گے: امریکی محکمہ خارجہ

    یاد رہے کہ دو روز قبل امریکی محکمہ خارجہ نے کہا تھا کہ امن مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے کوششیں جاری ہیں، زلمے خلیل زاد طالبان سے دوبارہ مذاکرات کریں گے، جس کے لیے وہ دوحہ جائیں گے۔

    امریکی محکمہ خارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ افغان امن سے متعلق نیٹو کے ساتھ بھی مشاورت کی جا رہی ہے۔ افغان امن مذاکرات کی منسوخی پر طالبان ترجمان ذبیح اللہ نے کہا تھا کہ امن مذاکرات کی منسوخی کا سب سے زیادہ نقصان امریکا ہی کو پہنچے گا۔ یاد رہے کہ 8 ستمبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کی جانب سے کابل حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد امن مذاکرات منسوخ کر دیے تھے۔

  • امریکی صدر نے افغان طالبان سے دوبارہ مذاکرات کا عندیہ دے دیا

    امریکی صدر نے افغان طالبان سے دوبارہ مذاکرات کا عندیہ دے دیا

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کا عندیہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان میں امن و استحکام کی خاطر امریکی صدر نے طالبان سے ایک مرتبہ پھر مذاکرات کا عمل دوبارہ شروع کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دوبارہ مذاکرات کا ارادہ طالبان کی قید سے امریکی اور آسٹریلوی پروفیسرز کی رہائی کے نتیجے میں کیا ہے۔

    سرکاری ٹی وی کے مطابق ترجمان تحریک طالبان افغانستان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ اس بارے میں کچھ کہنا ابھی قبل از وقت ہے۔

    مزید پڑھیں : زلمے خلیل کی افغان صدر سے ملاقات، امریکا طالبان مذاکرات پر گفتگو

    واضح رہے کہ افغان امن عمل میں امریکا اور طالبان کے وفود کے مابین متعدد ملاقاتوں کے بعد معاہدے کے نکات کو حتمی شکل دی جاچکی تھی، تاہم محض معاہدے پر دستخط سے پہلے افغانستان میں ایک امریکی فوجی کی ہلاکت کے بعد امریکی صدر نے ٹوئٹر پر طالبان سے تمام مذاکرات کو منسوخ کرنے کا اعلان کردیا تھا۔

  • امریکا سے حالیہ مذاکرات کا دور کام یابی سے مکمل ہو گیا: ترجمان طالبان

    امریکا سے حالیہ مذاکرات کا دور کام یابی سے مکمل ہو گیا: ترجمان طالبان

    کابل: افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ نے کہا ہے کہ امریکا سے حالیہ مذاکرات کا دور کام یابی سے مکمل ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان ترجمان ذبیح اللہ کہتے ہیں امریکا سے حالیہ مذاکرات کا دور کام یابی سے مکمل ہو گیا، امریکی ٹیم سے آج تکنیکی معاملات پر بات ہونی ہے۔

    طالبان ترجمان نے کہا کہ افغان مسئلے کے پر امن حل کے لیے مکمل تعاون کریں گے۔

    واضح رہے کہ دوسری طرف امریکی نمایندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد نے بھی کہا تھا کہ امریکا افغانستان میں طالبان کے ساتھ امن معاہدے کے قریب ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  افغانستان میں طالبان کے ساتھ امن معاہدے کے قریب ہیں، زلمے خلیل زاد

    زلمے خلیل نے کہا کہ خود مختار افغانستان امریکا یا کسی بھی ملک کے لیے خطرہ نہیں ہوگا، یہ بات انھوں نے ٹویٹر پر کہی، ان کا کہنا تھا کہ معاہدے سے افغانستان میں پر تشدد کاروائیوں میں کمی آئے گی اور پائیدار امن اور بات چیت کا دروازہ کھلے گا۔

    انھوں نے کہا تھا کہ افغان امن پر امریکا اور طالبان مذاکرات کا 9 واں دور مکمل ہو گیا ہے، اب مشاورت کے لیے آج کابل روانہ ہو رہا ہوں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز زلمے خلیل زاد نے افغانستان میں امریکی افواج اور طالبان کے مابین جنگ بندی کے تناظر میں کہا تھا کہ جب سارے فریق متفق ہوں گے تو جنگ ختم ہو جائے گی، ہم تشدد میں کمی اور امن کے حصول کی واحد عملی راہ پر گامزن ہیں۔

  • امریکا، افغان طالبان مذاکرات کا چھٹا مرحلہ آج دوحہ میں ہوگا

    امریکا، افغان طالبان مذاکرات کا چھٹا مرحلہ آج دوحہ میں ہوگا

    دوحہ: امریکا اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا چھٹا مرحلہ آج دوحہ میں ہوگا، امن مذاکرات میں جنگ بندی کے اعلامیے پر توجہ مرکوز ہوگی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق آج دوحہ، قطر میں امریکا افغان طالبان امن مذاکرات کا چھٹا مرحلہ ہوگا، امریکا کی جانب سے جنگ بندی پر زور دیے جانے کے بعد آج مذاکرات کے دوران جنگ بندی کے اعلامیے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

    امریکی وفد کی قیادت نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہتی عمل زلمے خلیل زاد کریں گے، خیال رہے کہ فریقین میں مذاکرات کا سلسلہ جولائی سے جاری ہے۔

    گزشتہ روز زلمے خلیل زاد نے پاکستان کا دورہ کر کے افغان مفاہمتی عمل کے سلسلے میں پاکستانی حکام سے ملاقاتیں کی تھیں۔

    چند روز قبل امریکی امن مندوب برائے افغانستان نے واضح طور پر کہہ دیا تھا کہ افغانستان کے حوالے سے کسی بھی امن ڈیل کا دار و مدار طالبان کی جانب سے فائر بندی پر ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  افغانستان کی حکومت امن کے لیے تیار نہیں، امریکی واچ ڈاگ

    ادھر امریکی واچ ڈاگ نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ افغانستان کی حکومت امن کے لیے تیار نہیں ہے جب کہ طالبان کے معاشرے میں دوبارہ انضمام تک ملک میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔

    واچ ڈاگ کا کہنا تھا کہ افغانستان کی اعلیٰ قیادت کو طالبان کے معاشرے میں دوبارہ انضمام کے لیے باقاعدہ حکمت عملی کا تعین اور بد عنوانی کے خاتمے کے لیے اقدامات اور منشیات کے مسئلے سے نمٹنا پڑے گا۔

  • قطر مذاکرات: فریقین انسدادِ دہشت گردی اور فوجی انخلا پر متفق ہوئے: زلمے خلیل زاد

    قطر مذاکرات: فریقین انسدادِ دہشت گردی اور فوجی انخلا پر متفق ہوئے: زلمے خلیل زاد

    دوحہ: امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ قطر میں مذاکرات مکمل ہو گئے ہیں، تمام فریقین افغان جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق قطر میں امریکا طالبان مذاکرات کے پانچویں دور کے اختتام پر زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ افغانستان میں امن کے لیے 4 مسائل پر متفق ہونا ضروری ہے، فریقین انسدادِ دہشت گردی اور فوجی انخلا پر متفق ہوئے ہیں۔

    زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت اور اتحادیوں سے اس معاملے پر بات کروں گا، توقع ہے کہ طالبان سے دوبارہ بات چیت ہوگی، مکمل متفق ہونے تک کوئی بھی چیز حتمی نہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  قطر مذاکرات: امریکا کا تمام شرائط منوانے کے لیے اصرار، طالبان کا انکار

    دوسری طرف افغان میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ مذاکرات میں امریکا نے تمام شرایط منوانے کے لیے اپنا اصرار برقرار رکھا جب کہ طالبان کی جانب سے انکار ہوتا رہا۔

    طالبان نے امریکی فوجی انخلا کی تاریخ کے اعلان تک کسی بھی یقین دہانی سے انکار کیا، تاہم زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ امریکا فوجی انخلا پر متفق ہوا ہے۔

    یاد رہے کہ حالیہ امریکا طالبان مذاکرات دوحہ قطر میں 25 فروری کو شروع ہوئے، جس کے لیے پاکستان نے اپنا کلیدی کردار ادا کیا۔ دو دن قبل افغان میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ فریقین میں کچھ معاملات پر اتفاق ہو گیا ہے اور چند معاملات پر ابھی بھی رکاوٹ موجود ہے۔