Tag: امریکا کی خبریں

  • فیس بک کا امریکی انتخابات میں رائے عامہ تبدیل کرنے والے جعلی اکاؤنٹس پر کریک ڈاؤن

    فیس بک کا امریکی انتخابات میں رائے عامہ تبدیل کرنے والے جعلی اکاؤنٹس پر کریک ڈاؤن

    نیویارک: سماجی رابطوں کی مشہور ویب سائٹ فیس بک کی انتظامیہ نے امریکی انتخابات میں رائے عامہ تبدیل کرنے والے جعلی اکاؤنٹس پر کریک ڈاؤن کرتے ہوئے درجنوں فیک اکاؤنٹس بند کر دیے۔

    سوشل ویب سائٹ کے دعوے کے مطابق ایسے اکاؤنٹس اور پیجز چلائے جا رہے تھے جن سے نومبر میں مِڈ ٹرم امریکی انتخابات میں عوامی رائے تبدیل کی جا رہی تھی، فیس بک نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ ایک منظم سازش تھی۔

    فیس بک نے ایسے 32 جعلی اکاؤنٹس اور پیجز کو بند کرنے کی تصدیق کر دی ہے جن کی ’سیاسی مداخلت کے لیے منظم مہم‘ کے طور پر نشان دہی کی گئی تھی، ان اکاؤنٹس میں سات انسٹا گرام اکاؤنٹس، 17 فیس بک پروفائلز اور آٹھ فیس بک پیجز تھے۔

    فیس بک انتظامیہ کا کہنا تھا کہ ان میں سے ایک پیج پر فالوورز کی تعداد 2 لاکھ 90 ہزار تھی، انتظامیہ نے تا حال ان جعلی اکاؤنٹس کے کسی گروہ سے تعلق کے بارے میں کچھ نہیں کہا ہے۔

    انتظامیہ نے کہا ’یہ مہم اس پروپگنڈا مہم سے مماثلت رکھتی تھی جو روس کی انٹرنیٹ ریسرچ ایجنسی (IRA) نے 2016 کے امریکی صدارتی انتخابات کے لیے چلائی تھی۔‘

    کیمبرج اینالیٹیا اسکینڈل، برطانیہ نے فیس بک پر جرمانہ عائد کردیا

    دوسری طرف فیس بک نے اب قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ باقاعدہ طور پر کام شروع کر دیا ہے تاکہ یہ تعین کیا جاسکے کہ مذکورہ مہم کہاں سے چلائی جا رہی تھی۔

    فیس بک نے واضح طور پر اقرار کیا ہے کہ وہ اس مہم میں روس کے ملوث ہونے کی تصدیق نہیں کر سکتے۔ خیال رہے کہ جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے واشنگٹن ڈی سی میں دس اگست کو ہونے والی ریلی Unite the Right کے خلاف ریلی No Unite the Right 2 کے لیے عوام کو راغب کیا جا رہا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایران کو کسی صورت میں جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرنے دیں گے: مائیک پومپیو

    ایران کو کسی صورت میں جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرنے دیں گے: مائیک پومپیو

    واشنگٹن: امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے ایک بار پھر امریکی مؤقف دہراتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایران کو کسی صورت میں جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرنے دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزیرِ خارجہ گزشتہ روز کانگریس کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے، انھوں نے کانگریس کو خبر دار کیا کہ ایران یورینیم افزودگی کی مقدار بڑھائے جا رہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکا ایران کو من مانی نہیں کرنے دے گا، تہران اس امریکی عزم سے اچھی طرح با خبر ہے، امریکا یورینیم افزودگی کی ایرانی رپورٹس کا جائزہ لے رہا ہے۔

    مائیک پومپیو نے کانگریس کے اراکین سے کہا کہ امریکی صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت پر روس سے کہہ دیا تھا کہ امریکی جمہوری عمل میں مداخلت اس کے حق میں خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔

    امریکا دھمکیوں کے ذریعے ایران کو مذاکرات پر مجبور نہیں کرسکتا: ایرانی وزارت خارجہ

    امریکی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنا جانتے ہیں، روس کے سلسلے میں امریکا اپنی ذمہ داری نبھا چکا ہے اب جو کچھ کرنا ہے روس نے کرنا ہے۔

    مائیک پومپیو نے شمالی کوریا کے ساتھ جوہری ہتھیاروں کے معاملے پر بھی امریکی مؤقف دہراتے ہوئے کہا کہ ہم بے مقصد مذاکرات کے حامی نہیں، بات چیت ضرور کسی نتیجے پر پہنچنی چاہیے، شمالی کوریا کو ایٹمی ہتھیار تلف کرنے پڑیں گے۔

    واضح رہے کہ ایرانی وزیرِ خارجہ بہرام قاسمی نے گزشتہ روز بیان جاری کیا تھا کہ امریکا ایران کو دھمکیوں کے ذریعے مذاکرات کے لیے مجبور نہیں کرسکتا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکا اور یورپی یونین کے درمیان نیا تجارتی معاہدہ

    امریکا اور یورپی یونین کے درمیان نیا تجارتی معاہدہ

    یورپ/امریکا : یورپی کمیشن کے چیف نے ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے دوران سروس سیکڑ  اور  زراعت کے شعبے میں اضافے کے ساتھ ساتھ زیرو ٹیکس پر تجارت کرنے پر اتفاق کیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی یورپی اشیاء پر نئے محصولات عائد کیے جانے کے حوالے سے یورپی کمیشن کے چیف جین کلاؤڈ جنکر کے درمیان گذشتہ روز ملاقات ہوئی، جس میں دونوں سربراہوں نے باہمی تعاون کے ساتھ کام کرنے پر اتفاق کیا۔

    امریکا کا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ دونوں رہنماؤں نے یورپ اور امریکا کے درمیان نئے تعلقات، بغیر ٹیکس کے تجارت کرنے کے ساتھ ساتھ سروس سیکٹر  اور  زراعت کے شعبے میں اضافے پر بھی اتفاق ہوا ہے جس میں امریکا کی سویا بھی شامل ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ماہرین کا خیال ہے کہ نئے معاہدوں کے نتیجے میں دونوں اتحادیوں کے درمیان قائم تنازعات میں کمی آئے گی۔

    امریکی صدر اور یورپی کمیشن کے چیف نے واضح کیا کہ جب تک دونوں اتحادیوں کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے امریکا اور  یورپی یونین نئے محصولات عائد نہیں کریں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کے چیف جین کلاؤڈ جنکر کا امریکا جانے کا مقصد دونوں اتحادیوں کے درمیان قائم تجارتی کشیدگی کو ختم کرنا تھا۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر یورپ سے درآمد ہونے والی اشیاء پر محصولات عائد کردیئے تھے جس میں ایلمونیم اور لوہا شامل تھا، دوسری جانب یورپی یونین سے امریکی صدر کے اقدامات کا جواب دیتے ہوئے امریکی اشیاء پر ٹیکس لگادیئے تھے جس میں جینز  اور موٹر سائیکل شامل ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یورپ کی جانب سے امریکی اشیاء پر ٹیکس عائد کیے جانے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی گاڑیوں اور اضافی پرزہ جات پر محصولات لگانے کی دھمکی دی تھی، جس سے جرمنی کی کارساز کمپنی سب سے زیادہ متاثر ہوتی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے لیے نرم گوشہ رکھنے پر امریکا اور یورپی یونین کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہورہا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • امریکی صدر کا یوٹرن، روس سے متعلق بیان کی تردید کردی

    امریکی صدر کا یوٹرن، روس سے متعلق بیان کی تردید کردی

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کی حمایت میں دیئے گئے بیان کی تردید کرتے ہوئے امریکا کی خفیہ ایجنسیوں کی رپورٹ کو تسلیم کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فن لینڈ کے دارالحکومت ہیلسنکی میں روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے ملاقات کرنے بعد بیان جاری کیا گیا تھا کہ سنہ 2016 میں امریکا کے صدراتی انتخابات میں روس نے مداخلت نہیں تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ہیلسنکی میں واقع صدراتی محل میں روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے اپنے امریکی ہم منصب سے کہا تھا کہ امریکا کے صدراتی الیکشن میں روس نے مداخلت نہیں کی، جس پر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیوٹن کے بیان کہ تائید کی تھی۔

    امریکی خبر رساں اداروں کے کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے روس کی حمایت کرنے پر امریکی کانگریس کے ممبران نے صدر ٹرمپ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی کانگریس کے اراکین کی جانب سے صدر ٹرمپ کے روس کی حمایت میں دیئے گئے بیان کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا گیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ ہیلسنکی ملاقات کے دوران روس کے سامنے اپنا مؤقف پیش نہیں کرپائے۔

    غیر ملکی میڈیا سے وایٹ ہاوس میں گفتگو کرتے ہوئے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہیلسنکی میں دیئے گئے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ’میں امریکا کے خفیہ اداروں کی جانب سے مرتب کردہ رپورٹ پر اتفاق کرتا ہوں، روسی جاسوسوں نے امریکی انتخابات میں مداخلت کی ہے‘۔

    امریکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میں نے کہا تھا ’روس نے الیکشن میں مداخلت کی ہے‘ لیکن زبان کی لغزش کے باعث منہ سے یہ نکل گیا کہ ’روس نے سنہ 2016 کے الیکشن میں دخل اندازی نہیں‘ زبان کی ڈگمگاہٹ نے معنیٰ ہی تبدیل کردیئے۔

    امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ مزید کہنا تھا کہ سنہ 2016 کے انتخابی نتائج روسی دخل اندازی کے باوجود شفاف رہے اور میں رائے عامہ سے سربراہے مملکت منتخب ہوا ہوں۔

    امریکی صدر دونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ریب سایٹ ٹویٹر پر پیغام میں کہا تھا کہ روس کے صدر ولادی میر پیوٹن سے ہیلسنکی میں ہونے والی پہلی باضابطہ ملاقات برسلز میں منعقد ہونے والے نیٹو اجلاس زیادہ اچھی تھی۔

    امریکی صدر کا سماجی رابطے کی ویب سایٹ پر مزید کہنا تھا کہ روسی ہم منصب کے ساتھ ہونے ملاقات کو میڈیا نے غلط انداز سے پیش کیا تھا، میڈیا جھوٹ پر منبی خبروں نشر کررہا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • امریکی والدین بچوں کو اسکول بھیجنے سے خوف زدہ

    امریکی والدین بچوں کو اسکول بھیجنے سے خوف زدہ

    واشنگٹن: امریکا میں ایک سروے کے مطابق کہ 34 فیصد والدین اسکولوں میں اپنے بچوں کی حفاظت کے حوالے سے شدید تحفظات رکھتے ہیں اورانہیں اسکول بھیجنے سے خوفزدہ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں ہونے والے حالیہ سروے میں حیرت انگیز اعداد و شمار سامنے آئے ہیں۔ بچوں کی اسکولوں میں حفاظت کے حوالے سے 34 فیصد والدین شدید تحفظات کا شکار ہیں اور یہ گزشتہ 20 کی بلند ترین سطح ہے۔

    سروے میں کہا گیا ہے کہ سنہ 1998 کے بعد اب پہلی بار اتنی زیادہ تعداد میں والدین بچوں کی حفاظت کے معاملے پر تشویش کا شکار ہیں، ان میں سے کچھ کلاس روم میں ٹیچر کا مسلح ہونا ضروری سمجھتے ہیں لیکن کچھ کے خیال میں ایک مسلح ٹیچر بچوں کے اعصاب پر اثر انداز ہوگا۔ زیادہ تر ماں باپ کا ماننا ہے کہ اسکولوں کے بچوں کی ذہنی صحت کی اسکریننگ کو لازمی قرار دیا جائے تاکہ ان کے بچے اپنے ساتھیوں سے محفوظ رہ سکیں۔

    امریکا میں ان دنوں اسکول شوٹنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات کو لے کر شدید بحث جاری ہے اور ہر تین میں سے ایک والدین اسکولوں کی سیکیورٹی کے معیار سے مطمئن نظر نہیں آتے۔ دوسری جانب اسکولوں کے طلبہ کی ذہنی صحت کی جانچ کا مطالبہ بھی عوام میں زور پکڑ رہا ہے تاہم ماہرینِ تعلیم کا کہنا ہے کہ اس عمل کو نافذ کرنے اور اس پر آنے والی لاگت مقامی اسکولوں کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج ہے ، جسے مدنظر رکھنا ضروری ہے۔

    حالیہ سروے کے نتیجے میں سامنے آنے والے اعداد و شمار میں والدین نے کلاس روم میں ایک مسلح شخص کی موجودگی کے ساتھ طلبہ کی ذہنی صحت کی جانچ کو بھی ترجیح دی ہے، یہ صورتحال تعلیمی ماہرین اور قانون سازوں کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے جو کہ اسکول سیفٹی پالیسی میں تبدیلی پر کام کررہے ہیں۔

    یاد رہے کہ 5 سال قبل امریکا میں بچوں کی اسکول سیفٹی سے متعلق خدشات رکھنے والے والدین کی تعداد محض 12 فیصد تھی تاہم اسکول شوٹنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیشِ نظر اس شرح میں پانچ سال کے قلیل عرصے میں 22 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے، اور یہ شرح 1998 کے بعد پہلی بار اتنی بلندی پر گئی ہے۔

    والدین میں سے 80 فیصد کا خیال ہے کہ کیمپس میں مسلح پولیس اہلکار سیکیورٹی انتظامات کی ضرورت ہے ، جبکہ 76 فیصد والدین بچوں کے تحفظ کے لیے طالب علموں کی ذہنی صحت کی لازمی جانچ کے عمل کی بھی تائید کرتے ہیں اور 74 فیصد اسکولوں کے داخلی راستوں پر میٹل ڈی ٹیکٹر کی تنصیب کے بھی قائل ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • فن لینڈ: امریکی صدر اور پیوٹن کی ملاقات، شہریوں کا شدید احتجاج

    فن لینڈ: امریکی صدر اور پیوٹن کی ملاقات، شہریوں کا شدید احتجاج

    ہیلسنکی : ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے درمیان ملاقات کے موقع پر شہریوں کا شدید احتجاج، فن لینڈ کی عوام دونوں سربراہوں سے ’ملک چھوڑنے‘ کا مطالبہ کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے درمیان آج یورپی ملک فن لینڈ کے دارالحکومت ہیلسنکی میں پہلی باضابطہ ملاقات ہونے جارہی ہے، جس کے باعث اس ملاقات کو بہت زیادہ اہمیت دی جارہی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ہیلسنکی کی عوام آج ہونے والی امریکا اور روس کی سربراہی ملاقات کے خلاف گذشتہ روز ہیلنکی کے ڈاون ٹاؤن سے احتجاجی نکالی جو دونوں سربراہوں کی ملاقات کے مقام سے کچھ فاصلے پر ختم ہوئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارو کا کہنا ہے کہ احتجاج میں شریک مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، جن پر امریکی صدر ٹرمپ اور ولادی میر پیوٹن کے خلاف نعرے درج تھے، جبکہ احتجاج کے اختتام پر موسیقی کا پروگرام بھی منعقد کیا گیا جس میں گلوکار نے ’ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادی میر پیوٹن سے فن لینڈ چھوڑنے‘ مطالبہ کیا۔

    جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق اس اہم ملاقات کے موقع پر احتجاج کرنے والے فن لینڈ کے شہریوں نے امریکی خاتون اول اہلیہ میلانیا ٹرمپ کی متنازعہ جیکٹ پر بھی احتجاج کیا جو انہوں نے تارکین وطن بچوں سے ملاقات کے دوران پہنی تھی۔

    مظاہرین نے میلانیا کی جیکٹ پر لکھے متنازعہ الفاظ ’مجھے کوئی پرواہ نہیں، آپ کو ہے؟‘ کے جواب میں ’ہمیں پرواہ ہے‘ کے بینرز اٹھا رکھے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فن لینڈ کے شہریوں کی جانب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تارکین وطن سے متعلق پالیسیوں، دیگر ممالک کو دھماکانے، دنیا کے امن و استحکام برباد کرنے کے خلاف مظاہرہ کیا جارہا ہے۔

    خیال رہے کہ فن لینڈ اس سے قبل سنہ 1975 میں امریکی صدر جیرالڈ فورڈ اور سوویت یونین کے سربراہ لیونڈ برژینف کے درمیان ہونے والی ملاقات کی میزبانی بھی کرچکا ہے، جس میں دونوں سربراہوں نے ’ہیلنکی معاہدے‘ پر دستخط کیے تھے۔

    واضح رہے کہ سنہ 1993 ستمبر میں جارج بش سینیئر اور سوویت یونین کے صدر میخائل گورباچوف جبکہ سنہ 1997 میں بل کلنٹن اور روس کے صدر بورس یلسن کے درمیان ہونے والی ملاقات کی بھی میزبانی کرچکا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • عوام مجھے دوبارہ صدر دیکھنا چاہتے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

    عوام مجھے دوبارہ صدر دیکھنا چاہتے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

    لندن/واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ  2020 میں ہونے والے امریکا کے صدراتی انتخابات میں حصّہ لوں گا، عوام مجھے دوبارہ صدر دیکھنا چاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دورہ برطانیہ کے موقع پر نجی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے 2020 میں ہونے والے انتخابات میں حصّہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی عوام مجھے دوبارہ صدر دیکھنا چاہتے ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ امریکا میں اپوزیشن جماعتوں میں کوئی ایسا امیدوار موجود نہیں جو انتخابات میں میرا مقابلہ کرسکے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر بیشتر ویب سائٹس جھوٹی خبروں کا مرکز ہے لیکن جھوٹی خبروں کی نفی کرنے کے لیے ٹویٹر اچھا ہتھیار ہے کیوں اس کے ذریعے دنیا تک براہ راست پیغام پہنچ جاتا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا اور امریکی عوام دنیا میں امن و استحکام چاہتے ہیں، جس کی واضح مثال روس اور شمالی کوریا کے ساتھ بات چیت کی صورت میں سامنے ہے، لیکن امریکی عوام کا مفاد سب سے پہلے اہم ہے۔

    خیال رہے کہ امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کی تارکین وطن اور امیگریشن سمیت متعدد جارحانہ پالیسیوں اور ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کی لہر کے خلاف امریکی عوام گذشتہ کئی ماہ سے سراپا احتجاج ہیں، جس کے باعث امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت میں خاصہ کمی واقع ہوئی ہے۔

    یاد ہے کہ 4 جولائی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تارکین وطن بچوں کو ان کے والدین سے علحیدہ کرنے کی پالیسی کے سیاہ فام خاتون رسی کی مدد سے احتجاجاً مجسمہ آزادی پر چڑھ گئی تھی۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل بھی ڈونلڈ ٹرمپ کی تارکین وطن سے متعلق پالیسی کے خلاف شہریوں کی جانب سے مجسمہ آزادی پر احتجاج کیا گیا تھا، مظاہرین پر پولیس نے دھاوا بول کر درجنوں افراد کو گرفتار کرلیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • ڈونلڈ ٹرمپ کے گالف کھیلنے کے دوران ہزاروں شہری احتجاج کرتے ہوئے نکل آئے

    ڈونلڈ ٹرمپ کے گالف کھیلنے کے دوران ہزاروں شہری احتجاج کرتے ہوئے نکل آئے

    اسکاٹ لینڈ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے گالف کھیلنے کے دوران ہزاروں شہری احتجاج کرتے ہوئے ایڈن برگ کے ریزوٹ کمپلیکس کے باہر جمع ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر اپنے دورۂ برطانیہ کے دوران ٹرن بیری ریزوٹ پہنچ گئے جہاں انھوں نے گالف کھیلی، اس دوران ہزاروں مظاہرین ایڈن برگ کی گلیوں میں جمع ہوگئے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف احتجاج تیسرے دن میں داخل ہوگیا ہے، امریکی صدر نے اپنی اہلیہ میلانیہ اور خاندان کے ساتھ اسکاٹ لینڈ کا نجی دورہ کیا، وہ پیر کے روز فِن لینڈ کے مرکزی شہر ہیلسنکی میں روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے ملاقات کریں گے۔

    ہزاروں افراد نے ریزوٹ کمپلیکس کے باہر جمع ہو کر امریکی صدر کے خلاف اپنی نفرت کا اظہار کیا، تاہم ڈونلڈ ٹرمپ اپنی سیکورٹی کے انتہائی کڑے پہرے میں اسکاٹ لینڈ کا دورہ کر رہے ہیں۔

    قبل ازیں پولیس نے بھی تصدیق کر دی ہے کہ وہ اس بات کی تفتیش کر رہی ہے کہ کس طرح ایک پیرا گلائیڈر نے ٹرن بیری پر اڑان بھرتے ہوئے ٹرمپ کے خلاف بینر ہوا میں لہرایا۔

    ٹرمپ کے گالف کورس میں کھیلنے کے دوران پولیس کے اسنائپرز نے پوزیشنیں سنبھال لی تھیں، جب کہ بڑی تعداد میں دیگر افسران نے بھی آس پاس علاقے اور گراؤنڈ پر کڑی نظر رکھی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ شب جیسے ہی ٹرمپ ریزوٹ میں داخل ہوئے، مظاہرہ کرنے والے ایک پیرا گلائیڈر نے ”نو فلائی زون“ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اڑان بھری اور ایڈن برگ کے اس ہوٹل تک پہنچا جو ٹرمپ کی ملکیت ہے۔

    امریکی صدر ٹرمپ کا دورہ برطانیہ، عوام کا شدید احتجاج


    جمعے کو امریکی صدر کے خلاف لندن میں ہونے والے احتجاج کے بارے میں آرگنائزرز کا دعویٰ تھا کہ مظاہرین کی تعداد ڈھائی لاکھ تھی، تاہم برطانوی حکومت کے انٹرنیشنل ٹریڈ سیکریٹری نے کہا کہ لندن کے شہریوں نے اچھی مہمان نوازی کا مظاہرہ نہیں کیا۔

    واضح رہے کہ امریکا اور برطانیہ کے مابین بریگزٹ ڈیل پر اختلافات پائے جاتے ہیں، گزشتہ روز ”دی سن“ سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا تھا کہ تھیریسا مے کا بریگزٹ پلان معاہدے کو ختم کر دے گا، تاہم چند ہی گھنٹے بعد انھوں نے برطانوی وزیر اعظم کے ساتھ پریس کانفرنس میں کہا دونوں ممالک کے درمیان تجارتی معاہدہ بالکل ممکن ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکی انتخابات میں مداخلت‘ 12 روسی جاسوسوں پر فرد جرم عائد

    امریکی انتخابات میں مداخلت‘ 12 روسی جاسوسوں پر فرد جرم عائد

    واشنگٹن : امریکا میں سنہ 2016 کے صدراتی انتخابات میں ڈیموکریٹک پارٹی اور الیکشن کمیشن کے کمپیوٹر سے ووٹرز کا ڈیٹا چوری کرنے کے الزام میں 12 روسی جاسوسوں پر فرد جرم عائد کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وائٹ ہاوس کی ترجمان سارا سینڈر نے امریکا کے صدراتی انتخابات میں مداخلت کرنے کے الزام میں روسی جاسوسوں پر فرد جرم عائد ہونے کے باوجود کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادی میر پیوٹن کے درمیان ملاقات طے شدہ شیڈول کے مطابق ہوگی۔

    امریکی صدردونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن پیر کے روز یورپی ملک فن لینڈ کے دارالحکومت ہیلسنکی میں ملاقات کریں گے۔

    وائٹ ہاوس کی ترجمان سارا سینڈر کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ روس کے جاسوسوں نے ’ہیلری کلنٹن‘ کی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے کمپیوٹر میں موجود بڑے ڈیٹا کو ٹارگٹ کرکے صدراتی انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی تھی، جس کے باعث امریکی حکام کی جانب سے ملاقات منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

    سارا سینڈر کا کہنا تھا کہا روسی جاسوسوں پر فرد جرم عائد ہونے کے باوجود دونوں ملکوں کے سربراہوں کی ملاقات طے شیڈول کے مطابق ہوگی۔

    دوسری جانب روسی وزیر خارجہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ’سازشوں کا ڈھیر لگاکر ماحول کو خراب کیا جارہا ہے‘ جب کہ روسی جاسوسوں کے خلاف ڈیموکریٹک پارٹی کے کمپیوٹر کو ہیک کرنے کا کوئی ثبوت بھی نہیں ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کے ڈپٹی اٹارنی جنرل راڈ روزنسٹین کا کہنا ہے کہ ’امریکا کے الیکشن کمیشن کے کمپیوٹر کا اور ڈیموکریٹک پارٹی کے کمپیوٹر کا ڈیٹا چوری کرنے کا مقصد الیکشن پر اثر انداز ہونا تھا‘۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ 12 روسی جاسوسوں پر فرد جرم ملک کے الیکشن بورڈ کے کمپیوٹر کا ڈیٹا چوری کرنا، ہیلری کلنٹن کی پارٹی کے کمپیوٹر سے ای میلز چرانا اور انہیں عام کرنا، مشکوک ڈیوائسز کی تفصیلات حاصل کرنا جن کا تعلق ہیلری کلنٹن کی انتخابی مہم سے تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • یورپی یونین ایران کے خلاف سخت موقف اختیار کرے، امریکی وزیر خارجہ

    یورپی یونین ایران کے خلاف سخت موقف اختیار کرے، امریکی وزیر خارجہ

    برسلز: امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے یورپی یونین پر زور دیا ہے کہ وہ ایران کو توانائی کی عالمی مارکیٹ سے نکال باہر کرنے کے لیے امریکی اقدامات کی حمایت کرے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق مائیک پومپیو نے ٹویٹر پر جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مشرق اوسط میں اسلحہ بھیجنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ان کو روکیں۔

    امریکی وزیر خارجہ نے یورپ کا نقشہ بھی جاری کیا ہے اس میں گیارہ مقامات کی نشان دہی کی گئی ہے، جہاں امریکی حکام کو یقین ہے کہ ایران نے 1979 کے بعد سے دہشت گردی کے حملے کیے ہیں۔

    انہوں نے خبردار کیا ہے کہ ایران کو تمام رقوم کی فراہمی روک دینی چاہئے، وہ ان رقوم کو دہشت گردی پر صرف کررہا ہے، ایران کے بارے میں کچھ نہی کہا جاسکتا کہ وہ کب دہشت گردی، تشدد اور عدم استحکام کو ہمارے ممالک کے خلاف استعمال کرگزرے۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 8 مئی کو ایران کے ساتھ 2015 میں طے شدہ جوہری سمجھوتے سے دستبردار ہونے کا اعلان کردیا تھا اور اس کے بعد ایران کے خلاف دوبارہ اقتصادی پابندیاں عائد کردی گئی تھیں۔

    یاد رہے کہ ایران سے جوہری معاہدے کے فریق پانچ دوسرے ممالک برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس اور چین نے امریکا کی تائید اور پیروی نہیں کی ہے وہ بدستور سمجھوتے میں شامل ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک’پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔