Tag: امریکا کی خبریں

  • ’اچھے‘ باپ کی سنگین غلطی، جڑواں شیرخوار بچوں نے بند گاڑی میں جان دے دی

    ’اچھے‘ باپ کی سنگین غلطی، جڑواں شیرخوار بچوں نے بند گاڑی میں جان دے دی

    نیویارک: ایک امریکی باپ کی سنگین غلطی نے گیارہ ماہ کے جڑواں بچوں کی جان لے لی، پولیس نے بچوں کے قتل کے الزام میں باپ کو گرفتار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیویارک میں ایک باپ اپنے بچوں کو کار کے اندر بھول گیا، گیارہ ماہ کے جڑواں بچوں کو گاڑی میں بھولنے کی فاش غلطی نے بچوں کی جان لے لی۔

    پولیس کے مطابق بچوں کے انتالیس سالہ باپ جوآن روڈرگز نے شیرخوار بچوں کو گاڑی میں چھوڑ کر آٹھ گھنٹے تک پلٹ کر خبر نہیں لی۔

    اس دوران جڑواں شیر خوار بچے حبس اور گرمی کے باعث جاں بحق ہو گئے، پولیس کا کہنا ہے کہ شیر خوار لڑکا اور لڑکی گاڑی میں بے حس و حرکت پائے گئے تھے۔

    پولیس نے بچوں کے باپ کو غیر ارادی قتل اور مجرمانہ غفلت کے باعث قتل کے الزامات میں گرفتار کر لیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  چار جڑواں فلسطینی بہنوں کی میٹرک کے امتحان میں شاندار کامیابی

    بتایا گیا کہ جب گزشتہ روز جڑواں بچے کار میں تھے تو والد قریبی اسپتال میں کام پر تھا، جمعے کے روز گرمی زوروں پر تھی۔ مرنے والے بچوں کے نام میریزا اور فینکس روڈرگز بتائے گئے۔

    پانچ بچوں کے باپ کے بارے میں پڑوسیوں اور دوستوں کا کہنا تھا کہ وہ ایک اچھا باپ ہے، ہمیشہ بچوں کا خیال رکھا۔ رپورٹس کے مطابق جب بچوں کے والد کام سے واپسی پر گاڑی کے پاس آئے اور بچوں کو بے حس و حرکت دیکھا تو بدحواس ہو کر چیخنے لگے۔

    بتایا گیا کہ جب ایمرجنسی میڈیکل سروسز والے پہنچے تو بچے کے منہ سے جھاگ نکل رہی تھی، انھوں نے بچوں کو موقع ہی پر مردہ قرار دے دیا۔

    واضح رہے کہ بعض اوقات سنگین غلطی ایک ہی بار کی جاتی ہے لیکن باقی ساری زندگی اسی غلطی کے درد کے ساتھ جینا پڑتا ہے۔

  • بچیوں کے لیے اسکرٹ لازمی پہننے کی پالیسی امریکی عدالت نے غیر آئینی قرار دے دی

    بچیوں کے لیے اسکرٹ لازمی پہننے کی پالیسی امریکی عدالت نے غیر آئینی قرار دے دی

    امریکی ریاست جنوبی کیرولینا میں بچیوں کو اسکرٹ پہننے پر مجبور کرنے والے ایک اسکول کے خلاف مقدمہ دائر کردیا گیا، عدالت نے مذکورہ پالیسی کو غیر آئینی قرار دے کر اسے ختم کرنے کا حکم دے دیا۔

    جنوبی کیرولینا کے شہر لی لینڈ میں ایک اسکول کو اس وقت مشکل کا سامنا کرنا پڑ گیا جب اس کی بچیوں کے ڈریس کوڈ میں اسکرٹ لازمی قرار دینے کی پالیسی کو مقامی عدالت میں چیلنج کردیا گیا۔

    اس لباس کو پہننے کے بعد کئی بچیوں نے شکایت کی کہ اس لباس میں انہیں ٹھنڈ لگتی ہے جکبہ وہ خود کو غیر آرام دہ بھی محسوس کرتی ہیں، ان بچیوں کے والدین نے اسکول سے اس پالیسی کے خلاف شکایت کی تاہم اسکول کی جانب سے کہا گیا کہ اسکرٹ پہننا روایت کی پاسداری ہے۔

    اسکول کی اس ہٹ دھرمی کے بعد امریکن سول لبرٹیز یونین نامی تنظیم ان والدین کی مدد کے لیے آگے آئی اور پالیسی کو عدالت میں چیلنج کردیا۔

    چند سماعتوں کے بعد ہی عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے اسکول کی اس پالیسی کو غیر آئینی قرار دے دیا۔

    ڈسٹرکٹ جج نے کہا کہ بچیوں کو ایسا لباس پہننے پر مجبور کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے وہ دوران ریسس آرام سے نہیں کھیل سکتیں، جبکہ وہ کلاس میں بھی غیر آرام دہ حالت میں بیٹھنے پر مجبور ہیں جس سے ان کی پڑھائی متاثر ہورہی ہے۔

    جج نے کہا کہ بچیاں ایک ایسے بوجھ تلے دبی ہوئی ہیں جس سے بچے آزاد ہیں، صرف اس لیے کیونکہ وہ بچیاں ہیں۔

    عدالت کے فیصلے کے بعد بچیوں اور ان کے والدین نے نہایت خوشی کا اظہار کیا ہے کہ وہ ایسا لباس پہن سکتی ہیں جس میں وہ خود کو آرام دہ محسوس کرتی ہیں۔

  • باصلاحیت طالبات نے بے گھر افراد کے لیے انوکھے خیمے تیار کرلیے

    باصلاحیت طالبات نے بے گھر افراد کے لیے انوکھے خیمے تیار کرلیے

    امریکی ریاست کیلی فورنیا میں ہائی اسکول کی باصلاحیت طالبات نے بے گھر افراد کے لیے شمسی توانائی سے مزین خیمے تیار کرلیے۔

    یہ خیمے کیلی فورنیا کے شہر سان فرنانڈو سے تعلق رکھنے والی 12 طالبات نے تیار کیے ہیں۔ ان طالبات نے اس سے قبل نہ تو کوڈنگ کی ہے، نہ سلائی اور نہ ہی تھری ڈی پرنٹنگ۔

    اس کے باوجود انہوں نے تھری ڈی پرنٹنگ اور ہاتھ کی سلائی کی مدد سے ایسے خیمے تیار کیے ہیں جو بے گھر افراد کو چھت فراہم کرسکتے ہیں۔

    خیمے کے اوپر لگا شمسی توانائی کا پینل موسم کی مناسبت سے خیمے کو حرارت یا ٹھنڈک اور بجلی فراہم کرتا ہے۔

    لاس اینجلس ہوم لیس سروس ایجنسی کے مطابق صرف کیلی فورنیا میں ایک سال کے اندر بے گھر افراد کی تعداد میں 36 فیصد اضافہ ہوا۔ پروجیکٹ کی ٹیم لیڈر ورونیکا کا کہنا ہے، ’بے گھر کوئی بھی ہوسکتا ہے۔ اگر آپ کے والدین مختلف بلز نہ بھر سکیں تو آپ بھی بے گھر ہوسکتے ہیں‘۔

    طالبات کے اپنے طور پر شروع کیے جانے والے اس پروجیکٹ کو اب بے حد سراہا جارہا ہے، میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی نے بھی اس منصوبے کی معاونت کے لیے ان طالبات کو ایک مناسب رقم اور اپنے ماہرین کی معاونت فراہم کی ہے تاکہ اس منصوبے کو مزید بہتر بنایا جاسکے۔

  • واشنگٹن میں طوفانی بارشوں کے بعد سیلابی صورتحال، معمولات زندگی متاثر

    واشنگٹن میں طوفانی بارشوں کے بعد سیلابی صورتحال، معمولات زندگی متاثر

    واشنگٹن: امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں طوفانی بارشوں کے بعد سیلاب آگیا، سیلاب سے معمولات زندگی شدید متاثر ہوگئے، وائٹ ہاؤس کے تہہ خانے میں بھی پانی بھر گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں طوفانی بارشوں کے بعد سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی۔ سڑکوں میں پانی بھرنے سے کئی گاڑیاں پھنس گئیں۔

    اس دوران 15 گاڑیاں سیلابی پانی میں بہہ گئیں جن میں سوار افراد کو امدادی کارکنوں نے بچا لیا۔ مسلسل بارشوں کی وجہ سے فلڈ ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ صدارتی محل وائٹ ہاؤس کے تہہ خانے میں بھی پانی بھر گیا ہے۔

    امریکی موسمیاتی ادارے کے مطابق ریاست ورجینیا کے علاقے آرلنگٹن میں صبح 9 سے 10 بجے تک تقریباً 5 انچ تک بارش ریکارڈ کی گئی۔

    حکام کے مطابق واشنگٹن کے میٹرو اسٹیشنز میں بھی سیلابی پانی داخل ہوگیا ہے جس کی وجہ سے میٹرو سروس عارضی طور پر معطل کردی گئی ہے۔ بارش کے باعث کئی عجائب گھر اور دیگر عمارتیں بھی بند کر دی گئی ہیں۔

    محکمہ موسمیات نے مزید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے۔

  • فیفا ویمن ورلڈ کپ 2019: امریکی خواتین ٹیم نے ٹائٹل اپنے نام کرلیا

    فیفا ویمن ورلڈ کپ 2019: امریکی خواتین ٹیم نے ٹائٹل اپنے نام کرلیا

    امریکی خواتین فٹبال ٹیم نے فرانس میں ہونے والے فیفا ویمن ورلڈ کپ کا ٹائٹل اپنے نام کرلیا، یہ امریکا کی لگاتار دوسری اور سنہ 1991 سے اس ورلڈ کپ کا آغاز کیے جانے کے بعد چوتھی فتح ہے۔

    فرانس میں فیفا ویمن ورلڈ کپ کے فائنل میں امریکی خواتین نے اپنے اعزاز کا شاندار دفاع کیا اور فائنل میں نیدر لینڈز کو 0-2 سے شکست دے کر ناقدین کے منہ بند کردیے۔

    میچ کے پہلے ہاف میں دونوں ٹیموں نے مسلسل حملے کیے مگر کامیابی نہ مل سکی۔ دوسرے ہاف میں امریکی ٹیم چھا گئی، کپتان میگن راپینو نے پینلٹی پر شاندار گول کیا۔

    انہترویں منٹ میں روز لیول نے دوسرا گول کر کے جیت پر مہر لگادی۔

     

    View this post on Instagram

     

    World champs—again!! To the amazing women of the #USWNT: Thank you for playing like girls. 🇺🇸

    A post shared by Hillary Clinton (@hillaryclinton) on

    اس سے قبل امریکی ٹیم ایک میچ میں 13 گول کر کے سوکر میچز کی تاریخ کا نیا ریکارڈ قائم کر چکی ہے۔

    ورلڈ کپ کے دوران خواتین سوکر ٹیم کی اس کارکردگی پر جہاں ان کی تعریف کی جاتی رہی وہیں مختلف تنازعات بھی ان کے ساتھ ساتھ چلتے رہے۔

    امریکی ٹیم کی پلیئر میگن راپینو نے ورلڈ کپ کی افتتاحی تقریب میں قومی ترانہ نہ گا کر بہت سے لوگوں کو خفا کردیا تھا۔ یہ حرکت انہوں نے اقلیتوں کے ساتھ ناانصافیوں کے خلاف بطور احتجاج کی۔

    وہ اس سے قبل سنہ 2016 میں بھی یہی عمل دہرا چکی ہیں جب وہ ایک میچ میں قومی ترانے کے دوران سیدھا کھڑے ہونے کے بجائے جھک گئیں، اس کا مقصد ملک میں نسلی بنیادوں پر ناانصافی اور منصوبہ بندی کے تحت استحصال کے خلاف احتجاج کرنا تھا۔

    امریکی خواتین سوکر ٹیم اس سے قبل اپنے جائز معاوضوں کے لیے عدالتوں کے چکر لگانے کی وجہ سے پہلے ہی خبروں میں ہے۔

    رواں برس مارچ میں امریکی خواتین سوکر ٹیم نے یو ایس سوکر فیڈریشن پر مقدمہ دائر کرتے ہوئے اپنا معاوضہ مرد سوکر پلیئرز کے برابر کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

    عدالت میں جمع کروائی گئی درخواست میں 28 خواتین پلیئرز کا کہنا تھا کہ فیڈریشن کی جانب سے انہیں کہا گیا کہ ’کاروباری حقائق یہ ہیں کہ خواتین مردوں کے برابر معاوضے کی حقدار نہیں ہیں‘۔

    پلیئرز نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے مردوں کی ٹیم کے مقابلے میں زیادہ مقابلے کھیلے اور جیتے ہیں جبکہ ان کی وجہ سے فیڈریشن کے منافع میں بھی اضافہ ہوا، اس کے باوجود ان کے معاوضے مرد پلیئرز سے کم ہیں۔

    امریکا کی خواتین سوکر ٹیم نے اس سے قبل بھی کئی بار فیڈریشن سے یکساں معاوضوں کا مطالبہ کیا تھا تاہم ہر بار ان کا مطالبہ مسترد کردیا گیا۔ اب ورلڈ کپ جیتنے کے بعد دیکھنا یہ ہے کہ یہ ٹیم اپنا یکساں معاوضے کا حق حاصل کر سکے گی یا نہیں۔

    سابق امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹا گرام پر ٹیم کی کپتان کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا، ’ٹیم کی حوصلہ افزائی کرنے کے ساتھ یہ مت بھولیں کہ یہ ٹیم یکساں معاوضے کے حق کے لیے لڑ رہی ہے۔ ان کی فتح تمام خواتین ایتھلیٹس کے لیے مددگار ثابت ہوگی۔ میں ان کے ساتھ کھڑی ہوں‘۔

  • امریکی خواتین سوکر ٹیم عالمی ریکارڈ بنانے کے باوجود مناسب معاوضوں سے محروم

    امریکی خواتین سوکر ٹیم عالمی ریکارڈ بنانے کے باوجود مناسب معاوضوں سے محروم

    امریکا کی خواتین سوکر ٹیم نے ورلڈ کپ میں ایک میچ میں 13 گول کر کے سوکر میچز کی تاریخ کا نیا ریکارڈ قائم کردیا، تاہم شاندار ریکارڈ بنانے کے باجود یہ ٹیم اپنے لیے جائز معاوضوں سے محروم ہے۔

    امریکا کی ویمن سوکر ٹیم نے رواں برس فرانس میں ہونے والے ورلڈ کپ میں شرکت کی جس میں تھائی لینڈ کے خلاف میچ میں انہوں نے 0-13 گولز سے نہ صرف میچ اپنے نام کیا بلکہ سوکر کی تاریخ کا انوکھا ریکارڈ بھی بنا دیا۔

    یہ ریکارڈ اس سے پہلے سوکر میں خواتین یا مردوں کی کوئی ٹیم نہیں بنا سکی۔

    تاہم اس قدر شاندار ریکارڈ بنانے کے باجوود یہ ٹیم اپنے جائز معاوضوں کے لیے عدالتوں کے چکر لگانے پر مجبور ہے۔

    رواں برس مارچ میں امریکی خواتین سوکر ٹیم نے یو ایس سوکر فیڈریشن پر مقدمہ دائر کرتے ہوئے اپنا معاوضہ مرد سوکر پلیئرز کے برابر کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

    عدالت میں جمع کروائی گئی درخواست میں 28 خواتین پلیئرز کا کہنا تھا کہ فیڈریشن کی جانب سے انہیں کہا گیا کہ ’کاروباری حقائق یہ ہیں کہ خواتین مردوں کے برابر معاوضے کی حقدار نہیں ہیں‘۔

    پلیئرز نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے مردوں کی ٹیم کے مقابلے میں زیادہ مقابلے کھیلے اور جیتے ہیں جبکہ ان کی وجہ سے فیڈریشن کے منافع میں بھی اضافہ ہوا، اس کے باوجود ان کے معاوضے مرد پلیئرز سے کم ہیں۔

    امریکا کی خواتین سوکر ٹیم نے اس سے قبل بھی کئی بار فیڈریشن سے یکساں معاوضوں کا مطالبہ کیا تھا تاہم ہر بار ان کا مطالبہ مسترد کردیا گیا۔

    اب اپنے پہلے ہی ورلڈ کپ میں تاریخ ساز ریکارڈ بنانے کے بعد سوشل میڈیا پر بھی لوگ ان کے ہم آواز ہوگئے، لوگوں نے مطالبہ شروع کردیا کہ ان پلیئرز کو ان کا جائز معاوضہ دیا جائے۔

    ٹیم کے مارچ میں دائر کیے گئے مقدمے کے دوران ڈیزائن کمپنی ایڈیڈس نے کہا تھا کہ ان کے اسپانسر کیے ہوئے وہ تمام کھلاڑی جو ویمن ورلڈ کپ 2019 میں اچھی کارکردگی دکھائیں گے انہیں مرد کھلاڑیوں کے برابر بونس دیا جائے گا۔

    تاہم اس کے باوجود مرد کھلاڑیوں کے برابر معاوضے کا سوال جوں کا توں اپنی جگہ برقرار ہے۔

    اس معاملے کی گونج وائٹ ہاؤس میں بھی سنائی دی جب ایک صحافی نے امریکی صدر ٹرمپ سے اس بارے میں سوال کیا۔ صدر ٹرمپ نے خواتین کی تاریخ ساز فتح پر خوشی کا اظہار تو کیا تاہم جب صحافی نے دریافت کیا کہ کیا ان خواتین کو مرد پلیئرز کے برابر معاوضہ دیا جانا چاہیئے؟ تو صدر ٹرمپ نے کہا، ’ہم اس بارے میں بعد میں بات کریں گے‘۔

    خواتین کا مردوں سے کم معاوضے کا مسئلہ صرف یہیں تک محدود نہیں، انٹرنیشنل فٹبال ایسوسی ایشن فیفا میں بھی اس حوالے سے بدترین صنفی تفریق موجود ہے جہاں مردوں کی 32 ٹیمز کو 40 کروڑ ڈالر ادا کیے جاتے ہیں، اس کے برعکس خواتین کی 24 ٹیمز کو صرف 3 کروڑ ڈالر دیے جاتے ہیں۔

    اب ورلڈ کپ کے میچ میں اس فتح کے بعد خواتین سوکر پلیئرز پرامید ہیں کہ اس بار وہ یہ مقدمہ ضرور جیتیں گی اور اپنا یکساں معاوضے کا حق حاصل کر کے رہیں گی۔

  • می ٹو مہم کے بعد امریکی مردوں نے خواتین سے گریز شروع کردیا

    می ٹو مہم کے بعد امریکی مردوں نے خواتین سے گریز شروع کردیا

    نیویارک: امریکا میں حال ہی میں کیے گئے سروے میں انکشاف ہوا کہ می ٹو مہم کے بعد مردوں نے ہم پیشہ خواتین کے ساتھ وقت گزارنے سے گریز شروع کردیا ہے۔

    سروے کرنے والی آن لائن تنظیم سروے منکی کے مطابق امریکا میں اب دو تہائی مرد براہ راست کسی خاتون کے ساتھ کام کرنے کو پریشان کن سمجھتے ہیں۔

    5 ہزار بالغ امریکی افراد سے کیے گئے اس سروے میں 36 فیصد افراد نے کہا کہ وہ خواتین سے ملنے جلنے سے گریز کرتے ہیں کہ پتہ نہیں وہ اسے کیا سمجھ لیں۔ اسی طرح سینئر افراد بھی اپنی جونیئر ہم پیشہ خواتین کے ساتھ وقت گزارنے سے گریز کرنے لگے ہیں۔

    سروے کے مطابق خواتین پیشہ ورانہ تعلقات کھو رہی ہیں جس سے ان کی ترقی نہیں ہو پاتی۔ سروے میں بین الاقوامی ادارے لین ان کی صدر ریچل تھامس کا کہنا تھا کہ زیادہ تر مرد یہ نہیں جانتے کہ دوری اختیار کرنے سے خواتین کے لیے مواقعوں میں کمی آرہی ہے۔

    ریچل کے مطابق یہ ڈیٹا بتاتا ہے کہ ہم غلط سمت میں جا رہے ہیں، وہ بھی ایسے وقت میں جب خواتین کے لیے برابری کے حقوق حاصل کرنا انتہائی حساس معاملہ بن چکا ہے۔

    واضح رہے کہ ہالی ووڈ سے شروع ہونے والی می ٹو مہم میں خواتین نے سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی اور جنسی ہراساں کیے جانے کی کہانیاں شیئر کی تھیں جس کے نتیجے میں متعدد معروف افراد کو اپنے بڑے بڑے عہدوں سے ہاتھ دھونا پڑا اور انہیں مقدمات کا بھی سامنا کرنا پڑا۔

    می ٹو بحث کے بعد خواتین کے لیے یکساں تنخواہوں اور نمائندگی کے بارے میں بھی گفتگو کی گئی۔

  • امریکی رکن کانگریس کامک بک سیریز کی ہیروئن بن گئیں

    امریکی رکن کانگریس کامک بک سیریز کی ہیروئن بن گئیں

    امریکی فنکار نے رکن کانگریس الیگزینڈریا اوکاسیو کورٹیز سے متاثر ہو کر ان پر مبنی کامک بک سیریز بنا لی، کامک بک کو اگلے ماہ فروخت کے لیے پیش کردیا جائے گا۔

    امریکی رکن کانگریس الیگزینڈریا جنہیں امریکا کی سب سے کم عمر رکن کانگریس ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے، صرف 29 سال کی عمر میں ڈیمو کریٹک پارٹی کے ٹکٹ پر نیویارک سے ایوان نمائندگان کی رکن منتخب ہوئیں۔

    گزشتہ کچھ عرصے میں اپنے مضبوط نقطہ نظر کے باعث انہیں امریکی نوجوانوں میں نہایت مقبولیت حاصل ہوئی ہے اور نوجوان انہیں اپنا لیڈر تسلیم کرنے لگے ہیں۔

    اب ایک ایسی کامک بک سیریز بھی پیش کردی گئی ہے جس کا مرکزی کردار الیگزینڈریا کو بنایا گیا ہے۔ کامک بک میں انہیں ونڈر ویمن کے لباس میں ملبوس ایک نڈر اور مضبوط خاتون کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔

    اس بک کا نام ’الیگزینڈریا اوکاسیو کورٹیز اینڈ دا فریش مین فورس‘ رکھا گیا ہے اور اسے شکاگو کی ڈیول ڈیو کامکس نے شائع کیا ہے۔ اس کتاب کے لیے 20 سے زائد مقامی فنکاروں نے کام کیا ہے۔

    کتاب کے بانی جوش بلیلوک کا کہنا ہے کہ وہ اس بار تاریخ کی متنوع ترین کانگریس میں منتخب ہونے والی خواتین کے جذبے سے بہت متاثر تھے۔

    وہ اس سے قبل سابق امریکی صدر بارک اوبامہ پر بھی مبنی کامک سیریز پیش کرچکے ہیں جس میں سابق صدر کو وحشیوں سے لڑتا ہوا دکھایا گیا تھا۔

    الیگزینڈریا پر مبنی اس کامک بک سیریز سے حاصل ہونے والی کمائی کا کچھ حصہ عطیہ کیا جائے گا، کتاب کو اگلے ماہ فروخت کے لیے پیش کردیا جائے گا۔

  • کتے انسانی خون کی بو سونگھ کر پھیپھڑوں کے کینسر کی تشخیص کرنے میں کامیاب

    کتے انسانی خون کی بو سونگھ کر پھیپھڑوں کے کینسر کی تشخیص کرنے میں کامیاب

    واشنگٹن: امریکی ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ کتے انسان خون کی بو سونگھ کر پھیپھڑوں کے کینسر کی تشخیص کرنے میں کام یاب ہو گئے ہیں۔

    سائنس جرنل یوریک الرٹ کے مطابق امریکی ریاست فلوریڈا میں ایک اجلاس کے دوران ماہرین نے رپورٹ پیش کی کہ کتے انسانی خون کی بو سونگھ کر پھیپھڑوں میں کینسر کی تشخیص کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق امریکی سوسائٹی فار بائیو کیمسٹری اینڈ مالیکیولر بائیو لوجی کے سالانہ اجلاس میں ماہرین نے رپورٹ پیش کی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ کتوں نے خون سونگھ کر کینسر کی 97 فی صد درست نشان دہی کی۔

    ماہرین نے بتایا کہ انھوں نے رضا کار کتوں کو 2 طرح کے خون کے نمونے دیے جن میں سے ایک خون ان مریضوں کا تھا جنھیں پھیپھڑوں کا کینسر لا حق تھا جب کہ دوسرا خون صحت مند انسانوں کا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  حافظ قرآن شوگر ، بلڈ پریشر اور ڈپریشن سے محفوظ رہتے ہیں ، نئی تحقیق

    ماہرین کے مطابق کتوں نے 97 فی صد درست نتائج دیے اور پھیپھڑوں کے کینسر والے خون کی نشان دہی کی۔

    ماہرین نے کہا کہ اس تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی کہ کتے کینسر کی تشخیص میں ماہرین کی مدد کر سکتے ہیں تاہم اس معاملے پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ کتوں کی پہلی تحقیق کی کام یابی کے بعد اب وہ رواں برس کے آخر تک کتوں کے ذریعے کینسر کی دوسری قسم کی تشخیص کا تجربہ کریں گے۔

  • امریکا میں ہجوم پر گاڑی چڑھانے کا مبینہ منصوبہ ناکام، ایک شہری گرفتار

    امریکا میں ہجوم پر گاڑی چڑھانے کا مبینہ منصوبہ ناکام، ایک شہری گرفتار

    واشنگٹن: امریکا میں ہجوم پر گاڑی چڑھانے کا مبینہ منصوبہ نا کام بنا دیا گیا، پولیس نے 28 سالہ ایک امریکی شہری رونڈل ہنری کو گرفتار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق واشنگٹن کے نیشنل ہاربر کمپلیکس میں پولیس نے ایک امریکی شہری کو گرفتار کیا تھا جس نے انکشاف کیا ہے کہ اس نے امریکا میں ہجوم پر گاڑی چڑھانے کا مبینہ منصوبہ بنایا تھا۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی حکام کا کہنا تھا کہ کسینو کمپلیکس پر ہجوم کو نشانہ بنانے کی کوشش کرنے والا داعش سے متاثر ہے۔

    خیال رہے کہ پولیس نے کمپیوٹر انجینئر اٹھائیس سالہ رونڈل ہنری کو 28 مارچ کو واشنگٹن کے جنوب میں نیشنل ہاربر کمپلیکس پر ایک یو ہال وین چرانے پر گرفتار کیا تھا۔

    امریکی محکمہ انصاف کے حکام کا کہنا ہے کہ ملزم ہدف کی تلاش میں گاڑی لے کر واشنگٹن کے کئی مقامات پر گیا، دوران تفتیش ملزم نے فرانس جیسے حملے کی منصوبہ بندی کا انکشاف کیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  امریکا دہشت گردی کو اسپانسر کرنے والا ملک ہے،ایران

    عدالتی دستاویز کے مطابق ملزم نے انٹرویو میں انکشاف کیا کہ وہ فرانس کے شہر نیس میں 2016 میں ہونے والے ٹرک حملے کے طرز پر گاڑی حملہ کرنا چاہتا تھا، خیال رہے کہ مذکورہ حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔

    ملزم کا کہنا تھا کہ وہ فرانس طرز پر دہشت اور افراتفری پھیلانا چاہتا تھا، گاڑی چرانے کے اگلے دن ہدف کی تلاش میں ڈلاس انٹرنیشنل ایئر پورٹ بھی گیا۔

    دستاویز کے مطابق ملزم اس کے بعد نیشنل ہاربر، دریا کنارے کسینو اور کنونشن سینٹر پر گیا جہاں بہت زیادہ ہجوم تھا، اس لیے ایک کشتی میں گھس کر رات گزاری، تاہم اگلی صبح چوری کی گاڑی کی طرف واپس آتے ہوئے گرفتار کر لیا گیا۔

    خیال رہے کہ مذکورہ نوجوان کے گھر والوں نے اس کی گم شدگی کی رپورٹ درج کرائی تھی اور اس کی جسمانی و ذہنی صحت کے بارے میں خدشات کا بھی اظہار کیا تھا۔