Tag: امریکا

  • امریکا کو ایسی جنگ میں نہیں کودنا چاہیے جو تباہی کا باعث ہو، امریکی سینیٹر

    امریکا کو ایسی جنگ میں نہیں کودنا چاہیے جو تباہی کا باعث ہو، امریکی سینیٹر

    واشنگٹن: امریکا کے سینیٹر ٹم کین نے کہا ہے کہ اسرائیل کو فوجی امداد دینے کا حامی ہوں مگر اسرائیل اپنا دفاع خود کرے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز اور فارن ریلیشن کمیٹیوں کے رکن ٹم کین نے کہا کہ مجھے اس بات پر شدید تشویش ہے کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ میں حالیہ اضافہ امریکا کو ایک اور نہ ختم ہونے والے تنازعے کی طرف تیزی سے کھینچ سکتا ہے۔

    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں

    انہوں نے کہا کہ امریکی عوام کو مشرق وسطیٰ میں ایک اور جنگ لڑنے کے لیے اپنے فوجیوں کو بھیجنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے، کسی بھی جنگ میں جانے سے قبل امریکی سینیٹ میں اُس معاملے پر بحث اور ووٹنگ کی جائے گی، امریکا ووٹ کے بغیر جنگ میں نہیں جا سکتا۔

    امریکی سینیٹر کا کہنا تھا کہ امریکا کو ایسی جنگ میں نہیں کودنا چاہیے جو تباہی کا باعث ہو، ہم اسرائیل کو فوجی امداد دینے کے حامی ہیں مگر اسرائیل اپنا دفاع خود کرے۔

    سینیٹر ٹم کین نے مزید کہا کہ میں احمقوں کے فیصلوں پر امریکیوں کی جانیں خطرے میں نہیں ڈال سکتا اور ایران کی جانب سے مشرق وسطیٰ میں امریکی اڈوں پر حملے کی دھمکیاں باعثِ تشویش ہیں، جنگ میں شامل ہونے کا فیصلہ صرف امریکی کانگریس کر سکتی ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/us-senator-says-he-wants-congress-to-ok-any-military-force-against-iran/

  • امریکا نے اسرائیل سے اپنے شہریوں کا انخلا شروع کردیا

    امریکا نے اسرائیل سے اپنے شہریوں کا انخلا شروع کردیا

    امریکا نے اسرائیل سے اپنے شہریوں کا انخلا شروع کردیا، امریکی شہریوں کو مسافر پروازوں اور کروز جہازوں کے ذریعے نکالا جارہا ہے۔

    ایران اسرائیل جنگ کے چھٹے روز امریکا نے اہم فیصلہ کرتے ہوئے اپنے شہریوں کو اسرائیل سے نکالنے کے انتظامات شروع کردیے ہیں،امریکی شہری اب خود کو وہاں محفوظ نہیں سمجھ رہے، امریکی سفیر نے بتایا کہ اسرائیل سے امریکی شہریوں کو جہازوں کے ذریعے نکالاجارہا ہے۔

    اسرائیل میں امریکی سفیر مائیک ہکابی کا کہنا ہے کہ امریکا اپنے ان شہریوں کے لیے انخلا کی پروازوں اور کروز جہازوں کی روانگی کا بندوبست کرنے کے لیے کام کر رہا ہے جو اسرائیل چھوڑنا چاہتے ہیں۔

    سفیر مائیک ہکابی نے اپنے ذاتی ایکس اکائونٹ پر لکھا کہ "فوری نوٹس! امریکی شہری جو اسرائیل چھوڑنا چاہتے ہیں، اسرائیل میں امریکی سفارت خانہ انخلا کی پروازوں اور کروز جہاز کی روانگی پر کام کر رہا ہے۔”

    ہکابی کی جانب سے ذاتی ایکس اکاؤنٹ پر کی گئی پوسٹ کو بعد میں سرکاری اکاؤنٹس پر دوبارہ ری پوسٹ کیا گیا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ امریکیوں کو لازمی طور پر اسمارٹ ٹریولر انرولمنٹ پروگرام (STEP) میں اندراج کرنا چاہیے تاکہ انھیں اپ ڈیٹس کے ساتھ آگاہ کیا جا سکے۔

    اس حوالے سے کل بات کرتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس کا کہنا تھا کہ وہ خطے میں امریکیوں کے انخلا کی حمایت کے کسی منصوبے پر بات نہیں کریں گی، تاہم ہمارا عزم دنیا بھر میں امریکیوں کی حفاظت اور سلامتی ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/iran-says-it-fired-ballistic-missiles-toward-israel/

  • ٹک ٹاک ڈیڈ لائن، ٹرمپ نے اہم فیصلہ کر لیا

    ٹک ٹاک ڈیڈ لائن، ٹرمپ نے اہم فیصلہ کر لیا

    واشنگٹن: وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ نے ٹک ٹاک کی آخری تاریخ میں مزید 90 دن کی توسیع کا فیصلہ کیا ہے، اور اس سلسلے میں وہ حکم نامے پر دستخط کریں گے۔

    سی بی ایس نیوز کے مطابق وہ دو طرفہ قانون جو امریکا میں ٹک ٹاک پر مؤثر طریقے سے پابندی لگائے گا، ایک بار پھر تاخیر کا شکار ہو گیا ہے، اور ٹِک ٹِک کو اس کی چین میں مقیم پیرنٹ کمپنی بائٹ ڈانس سے الگ کرنے کی ڈیل اب بھی ابہام کا شکار ہے۔

    وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے منگل کو کہا کہ صدر اس ہفتے تازہ ترین ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کریں گے، جس میں قانون کے نفاذ کو 90 دنوں کے لیے مؤخر کیا جائے گا۔ چینی کمپنی پر قومی سلامتی کے خدشات کی وجہ سے جنوری میں عائد کردہ پابندی کو یہ تیسری بار مؤخر کیا جا رہا ہے۔

    کیرولین لیویٹ نے کہا صدر ٹرمپ کئی بار کہہ چکے ہیں کہ وہ ٹک ٹاک کو بند نہیں کرنا چاہتے، یہ توسیع 90 دن تک رہے گی، اور انتظامیہ اس ڈیل کو یقینی بنانے کے لیے کام کرے گی، تاکہ امریکی عوام اس یقین دہانی کے ساتھ ٹک ٹاک کا استعمال جاری رکھ سکیں کہ ان کا ڈیٹا سلامت اور محفوظ ہے۔ خیال رہے کہ موجودہ توسیع جمعرات کو ختم ہو رہی ہے۔


    کیا موبائل فون کی بیٹری کو 100 فیصد چارج کرنا ٹھیک ہے؟


    امریکی محکمہ انصاف کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ایپل اور گوگل جیسی کمپنیوں کے خلاف اپنے پلیٹ فارمز سے اس ویڈیو شیئرنگ ایپ (ٹک ٹاک) کو ہٹانے میں ناکامی پر کارروائی نہ کرے اور نہ ہی ان پر جرمانے عائد کرے۔

    یاد رہے کہ جب ٹرمپ نے اپریل کے شروع میں آخری توسیع کا اعلان کیا تھا، تو ان کی انتظامیہ ایک ڈیل پر پہنچ گئی تھی، جس کے تحت امریکا میں ٹک ٹاک کے آپریشنز کو ایک نئی کمپنی میں تبدیل کیا جانا تھا، جس کی ملکیت امریکی سرمایہ کاروں کی اکثریت کے پاس ہوتی، لیکن پھر ٹرمپ ٹیرف کا اعلان کیا،تو چینی کمپنی بائٹ ڈانس نے وائٹ ہاؤس کو بتایا کہ جب تک کہ تجارت اور ٹیرف سے متعلق مسائل حل نہیں ہو جاتے، چین اس معاہدے کی مزید منظوری نہیں دے گا۔

  • امریکا میں اوورسیز پاکستانیوں  کا افواج پاکستان اور فیلڈ مارشل سیدعاصم منیر کو شاندار خراج تحسین پیش

    امریکا میں اوورسیز پاکستانیوں کا افواج پاکستان اور فیلڈ مارشل سیدعاصم منیر کو شاندار خراج تحسین پیش

    نیویارک : امریکا میں اوورسیزپاکستانیوں نے افواج پاکستان اور فیلڈ مارشل سیدعاصم منیر کو شاندار خراج تحسین پیش کیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی نژاد امریکی کمیونٹی نےفیلڈ مارشل سید عاصم منیرکے دورہ امریکا پر فقیدالمثال استقبال کیا اور آپریشن بنیان مرصوص میں شاندارکامیابی پراظہار تشکر کیا۔

    اوورسیزپاکستانیوں نے افواج پاکستان اور فیلڈ مارشل سیدعاصم منیر کو شاندار خراج تحسین پیش کیا۔

    افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے سپہ سالار اور خوبصورت پاکستان کی ویڈیو کی نمائش کی گئی۔

    اوورسیز نے نیویارک ٹائمزاسکوائر، واشنگٹن ڈی سی اور دیگر مقامات پر ویڈیو نمائش کا انعقاد کیا جبکہ واشنگٹن ڈی سی میں ڈیجیٹل ٹرک کےذریعےافواج کی قربانیوں اوربے مثال خدمات کو اجاگر کیا گیا۔

    ویڈیوز میں افوج پاکستان اور شہداکوشاندار خراج تحسین پیش کیا گیا، پاکستانی امریکن کمیونٹی کی والہانہ محبت سے واضح ہےکہ عوام افواج کےشانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

  • امریکی صدر کا مزید 36 ممالک پر سفری پابندی لگانے پر غور

    امریکی صدر کا مزید 36 ممالک پر سفری پابندی لگانے پر غور

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے امریکا میں داخلے پر عائد سفری پابندیوں کا دائرہ مزید 36 ممالک تک بڑھانے پر غور شروع کر دیا ہے۔ جبکہ ٹرمپ انتظامیہ اسی ماہ 12 ممالک کے شہریوں پر ملک میں داخلے پر پابندی عائد کرچکی ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کی ایک خفیہ کیبل کے ذریعے بتایا گیا ہے کہ یہ ممکنہ اقدام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غیر قانونی امیگریشن کے خلاف مہم کا اگلا مرحلہ ہوسکتا ہے۔

    ٹرمپ انتظامیہ کی اس نئی پالیسی کے تحت جن ممالک کو پابندیوں کا سامنا ہو سکتا ہے ان میں 25 افریقی ممالک شامل ہیں، جن میں امریکا کے قریبی اتحادی مصر اور جیبوتی بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کیریبین، وسطی ایشیا اور بحرالکاہل کے جزائر بھی ممکنہ طور پر متاثر ہوں گے۔

    ٹرمپ انتظامیہ کی یادداشت میں کہا گیا ہے کہ متعدد ممالک کے شہریوں کی بڑی تعداد ایسی ہے جو ویزے کی مدت ختم ہونے کے باوجود امریکا میں رہائش پذیر ہے، جبکہ بعض شہریوں کے بارے میں خدشہ ہے کہ وہ امریکا مخالف سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں۔

    دوسری جانب امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکا اسرائیل کے دفاع میں اس کی حمایت جاری رکھے گا، ممکن ہے ہم بھی ایران اسرائیل جنگ میں شامل ہوجائیں۔

    یہ بات انہوں نے امریکی ٹی وی کی سینیئر صحافی ریچل اسکاٹ سے آف کیمرا گفتگو کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ امید ہے ایران اسرائیل کے درمیان معاہدہ ہوجائے گا یہ دونوں ممالک جنگ بندی کرسکتے ہیں۔

    ایمریٹس کی چار ممالک کیلیے پروازوں کی معطلی میں توسیع

    ایک سوال کے جواب میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس جنگ بندی کیلئے اگر روسی صدر پیوٹن ثالثی کردار ادا کرنا چایں تو یہ قابل تعریف ہے، ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر بات چیت جاری ہے۔

  • ایرانی حملوں کا خوف، اسرائیل کے مختلف مقامات پر 2 امریکی ایئر ڈیفنس سسٹمز نصب

    ایرانی حملوں کا خوف، اسرائیل کے مختلف مقامات پر 2 امریکی ایئر ڈیفنس سسٹمز نصب

    تل ابیب: اسرائیل پر ایران کے حملوں کا خوف طاری ہو گیا، ملک کے مختلف مقامات پر 2 جدید امریکی ایئر ڈیفنس سسٹمز نصب کر دیے گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا نے اسرائیل کے زمینی فضائی دفاعی نظام کو بہتر بنانے کے لیے پیٹریاٹ اور ٹرمینل ایئر ڈیفنس سسٹم کو اسرائیل میں مختلف مقامات پر نصب کر دیا ہے۔

    امریکا مختلف مقامات سے دیگر فوجی وسائل بھی مشرق وسطیٰ منتقل کر رہا ہے، برطانیہ نے بھی مشرق وسطیٰ میں کشیدہ صورت حال کے پیش نظر جنگی طیارے بھیجنے اور مزید فوجی نفری تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے۔


    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں


    ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکی فضائی دفاعی نظام اور مشرق وسطیٰ میں امریکی نیوی نے جمعہ کو اسرائیل کی طرف جانے والے ایرانی بیلسٹک میزائلوں کو مار گرانے میں اسرائیل کی مدد کی تھی، امریکا کے پاس خطے میں پیٹریاٹ میزائل دفاعی نظام اور ٹرمینل ہائی ایلٹیٹیوڈ ایئر ڈیفنس سسٹمز دونوں ہیں، جو بیلسٹک میزائلوں کو روکنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔


    کروز میزائلوں سے حملے، ایران پر حملوں کا ہدف پورا کر لیا، اسرائیل


    اے پی کے مطابق امریکی بحری اثاثے بھی اسرائیل کی مدد میں کر رہے ہیں، یہ فوری طور پر واضح نہیں ہو سکا کہ آیا بحری جہازوں نے انٹرسیپٹر فائر کیے یا ان کے جدید میزائل ٹریکنگ سسٹم نے اسرائیل کو آنے والے اہداف کی شناخت میں مدد کی۔

    امریکی بحریہ نے بیلسٹک میزائلوں سے دفاع کرنے کی صلاحیت رکھنے والے ڈسٹرائر یو ایس ایس تھامس ہڈنر کو مغربی بحیرہ روم سے مشرقی بحیرہ روم کی طرف سفر شروع کرنے کی ہدایت کی ہے۔

  • ہماری تنصیبات کو نشانہ بنایا تو۔۔ امریکا کی ایران کو دھمکی

    ہماری تنصیبات کو نشانہ بنایا تو۔۔ امریکا کی ایران کو دھمکی

    امریکا کا سلامتی کونسل میں اپنے بیان میں کہنا تھا کہ اسرائیل کا ایران پر حملہ اپنے دفاع کے لیے ضروری ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکا کا کہنا ہے کہ ایران نے امریکی شہریوں، اڈوں یا دیگر بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔

    امریکا کا سلامتی کونسل میں بیان میں کہنا تھا کہ ایران کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل نہ کرسکے اس کے لیے کوششوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔

    ایرانی قیادت کا اس وقت مذاکرات کرنا دانشمندانہ ہوگا، امریکا کو اسرائیلی حملوں کی اطلاع پہلے دے دی گئی تھی، لیکن امریکا حملوں میں ملوث نہیں۔

    دوسری جانب ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایرانی سرزمین پر اسرائیلی حملوں کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران توقع کرتا ہے کہ یورپی یونین اسرائیلی مجرمانہ حملوں کی مذمت کرے گی۔

    ایرانی میڈیا کے مطابق جمعہ کے روز اپنے اطالوی ہم منصب انتونیو تاجانی سے فون پر بات چیت کرتے ہوئے عباس عراقچی نے ایران کے جوہری ڈھانچے اور شہری اضلاع پر ٹارگٹڈ حملوں کی مذمت کی۔ انھوں نے ان کارروائیوں کو مجرمانہ جارحیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران توقع کرتا ہے کہ یورپی یونین ایک واضح طور پر سرکشی کے اقدام کی مذمت میں قطعی مؤقف اختیار کرے گی۔

    ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ ایرانی قوم اور اس کی حکومت بین الاقوامی برادری خصوصاً یورپی یونین سے اس سنگین فعل کے خلاف واضح مذمت کی توقع رکھتی ہے۔ اٹلی کے وزیر خارجہ انتونیو تاجانی نے کہا کہ انھوں نے اسرائیلی حکام سے بات چیت کی ہے تاکہ اس حملے کی سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا جا سکے۔ تاجانی نے زور دے کر کہا کہ ایسی حرکتیں ناقابل برداشت ہیں اور انھیں فوری طور پر روکا جانا چاہیے۔

    ایران کی اسرائیل کا دفاع کرنے والے ممالک کو دھمکی

    وزیر خارجہ اٹلی نے دونوں اطراف سے تحمل کے مظاہرے پر زور دیا، اور کہا کہ امن اور علاقائی استحکام کے حصول میں نئے سرے سے مذاکرات کے لیے اٹلی سہولت فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔

  • ایران پر حملے سے قبل امریکا نے اسرائیل کو کون سے میزائل دیے؟ برطانوی میڈیا نے بھانڈا پھوڑ دیا

    ایران پر حملے سے قبل امریکا نے اسرائیل کو کون سے میزائل دیے؟ برطانوی میڈیا نے بھانڈا پھوڑ دیا

    لندن: مڈل ایسٹ آئی نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ امریکا نے ایران پر حملے سے قبل اسرائیل کو لیزر گائیڈڈ میزائل فراہم کیے تھے۔

    مڈل ایسٹ آئی کی رپورٹ کے مطابق امریکا ایران پر اسرائیلی حملے کے منصوبے سے پیشگی آگاہ تھا، اور امریکا نے خاموشی سے 300 لیزر گائیڈڈ ’’ہیل فائر‘‘ میزائل اسرائیل کو دیے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لیزر گائیڈڈ میزائل کی فراہمی ایرانی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے تھی، ہیل فائر میزائل فضا سے زمین پر نشانہ بنانے کی مہارت رکھتے ہیں، امریکا نے اسرائیل کو یہ میزائل سرجیکل اسٹرائیک کے لیے دیے تھے۔

    دو امریکی عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر مڈل ایسٹ آئی کو بتایا کہ اتنی بڑی مقدار میں Hellfires کی منتقلی سے پتا چلتا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اسرائیل کے اسلامی جمہوریہ ایران پر حملہ کرنے کے منصوبے سے اچھی طرح آگاہ تھی۔


    ایران کا میزائل حملہ، اسرائیلی فوج پریس بریفنگ چھوڑ کر بھاگ نکلی


    دوسری طرف دو امریکی عہدیداروں نے جمعہ کو روئٹرز کو بتایا تھا کہ امریکی فوج نے اسرائیل کی طرف بڑھنے والے ایرانی میزائلوں کو مار گرانے میں مدد کی ہے۔ اسرائیل کی فوج نے جمعہ کے روز اپنے حملے میں 100 سے زائد طیاروں کا استعمال کیا، جس نے اعلیٰ فوجی حکام، ایٹمی سائنس دانوں اور کمانڈ سینٹرز کو نشانہ بنانے کے لیے درست ٹریکنگ کا استعمال کیا تھا۔

    Axios نے جمعہ کو دو اسرائیلی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ اسرائیل کے حملے کے منصوبوں کے خلاف مزاحمت کا صرف ’’ڈھونگ‘‘ کر رہی تھی، لیکن نجی طور پر ان کی مزاحمت نہیں کی۔

  • اقوامِ متحدہ کی مسئلہ فلسطین پر کانفرنس، امریکا نے دنیا کو خبردار کردیا

    اقوامِ متحدہ کی مسئلہ فلسطین پر کانفرنس، امریکا نے دنیا کو خبردار کردیا

    امریکا نے دنیا بھر کے ممالک سے کہا ہے کہ وہ اقوامِ متحدہ میں ہونے والی مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل پر منعقدہ کانفرنس سے دور رہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق خفیہ سفارتی دستاویز میں انکشاف ہوا ہے کہ امریکا نے زور دیا ہے کہ مسئلہ فلسطین پر ہونے والی اقوامِ متحدہ کی کانفرنس میں شرکت نہ کریں۔

    امریکا نے خبردار کیا کہ کانفرنس کے بعد اسرائیل کے خلاف کوئی بھی قدم واشنگٹن کی خارجہ پالیسی کے خلاف تصور ہوگا، جس کے نتائج نکل سکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ کے تحت مسئلہ فلسطین کے پر امن دو ریاستی حل سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس 17 سے 19 جون تک ہوگی۔ جس کی سرابراہی سعودی عرب اور فرانس کریں گے، جبکہ پاکستان کی نمائندگی نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کریں گے۔

    دوسری جانب اسرائیل میں تعینات امریکی سفیر نے امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا نے آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا ہدف ترک کر دیا ہے۔

    سفیر مائیک ہکابی نے کہا کہ آزاد فلسطینی ریاست اب ہماری پالیسی کا حصہ نہیں ہے اور امریکا اب آزاد فلسطینی ریاست کے مقصد کے حصول کے پیچھے نہیں ہے۔

    سفیر نے واضح کہا کہ امریکا اب ایک آزاد فلسطینی ریاست کے مقصد کی پیروی نہیں کر رہا ہے جسے تجزیہ کار امریکی مشرق وسطیٰ کی سفارت کاری کا سب سے واضح ترک قرار دیتے ہیں۔

    ڈنمارک میں امریکی فوجی اڈوں کے قیام کی منظوری دیدی گئی

    بلومبرگ نیوز کے ساتھ انٹرویو کے دوران یہ پوچھے جانے پر کہ کیا فلسطینی ریاست امریکی پالیسی کا مقصد بنی ہوئی ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ ”میں ایسا نہیں سوچتا۔“

  • امریکا میں بڑی تعداد میں گرفتاریاں شروع

    امریکا میں بڑی تعداد میں گرفتاریاں شروع

    واشنگٹن: امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امیگریشن کریک ڈاؤن کے خلاف مظاہروں میں شدت آ گئی ہے، بڑی تعداد میں گرفتاریاں بھی شروع ہو گئی ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ امریکا کی مختلف ریاستوں تک پھیل گیا ہے، امیگریشن حکام کے خلاف بالٹی مور، نیویارک، اٹلانٹا اور شکاگو سمیت مختلف شہروں میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔

    پولیس کی جانب سے مظاہرین کی گرفتاریاں بھی شروع ہو گئی ہیں، نیویارک میں ڈھائی ہزار سے زائد افراد کا مظاہرہ دیکھنے میں آیا، جہاں پولیس نے 83 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ سان فرانسسکو میں 150 اور شکاگو میں 17 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا، گورنر ٹیکساس نے مظاہروں سے نمٹنے کے لیے نیشنل گارڈ تعینات کرنے کا اعلان کر دیا ہے، کیلی فورنیا کے جنوبی علاقوں سے 330 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ہے۔


    ’نیشنل گارڈ تعینات نہ کرتے تو لاس اینجلس اب تک جل رہا ہوتا‘


    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ لاس اینجلس میں فوج کو شہریوں کو حراست میں رکھنے کا اختیار دے دیا گیا ہے، 700 میرینز اور 4 ہزار نیشنل گارڈ لاس اینجلس میں تعینات کر دیے گئے ہیں۔

    واضح رہے کہ جمعے کے روز امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) کے وفاقی ایجنٹوں کے جانب سے متعدد چھاپوں کے دوران درجنوں افراد کی گرفتاری کے بعد پر تشدد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے، جس پر لاس اینجلس کے بعض علاقوں میں کرفیو نافذ کیا گیا۔