Tag: امریکا

  • کیا آج سے چین پر محصولات کم از کم 104 فی صد تک بڑھ جائیں گے؟

    کیا آج سے چین پر محصولات کم از کم 104 فی صد تک بڑھ جائیں گے؟

    واشنگٹن: وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے منگل کو اعلان کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ آج بدھ کو چین سے تمام درآمدات پر 104 فی صد ٹیکس عائد کرنے کے لیے تیار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وائٹ ہاؤس ترجمان نے بتایا ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے چین پر عائد کیے گئے مزید 50 فی صد ڈیوٹی پر آج سے عمل درآمد ہوگا، کیوں کہ گزشتہ روز صدر ٹرمپ کی جانب سے دی گئی دھمکی کے باوجود چین نے امریکا پر عائد 34 فی صد ڈیوٹی واپس نہیں لی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق چین پر پہلے ہی ٹرمپ کے ’’باہمی‘‘ ٹیرف پیکج کے ایک حصے کے طور پر بدھ کو ٹیرف میں 34 فیصد اضافہ ہونے والا تھا، تاہم بیجنگ نے منگل کی دوپہر تک امریکی اشیا پر 34 فی صد جوابی محصولات عائد کرنے کے اپنے وعدے سے پیچھے نہ ہٹنے کے بعد، صدر ٹرمپ نے مزید 50 فیصد کا حکم جاری کر دیا، جس سے ڈیوٹیوں میں مزید 84 فی صد اضافہ ہو گیا ہے۔

    منگل کو چین کی وزارت تجارت نے ایک بیان میں کہا کہ وہ چینی درآمدات پر اضافی 50 فی صد محصولات کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں، اور اسے ’’غلطی پر غلطی‘‘ قرار دیتے ہیں۔ چینی وزارت نے بھی امریکی برآمدات پر اپنا جوابی ٹیرف بڑھانے کا عزم ظاہر کیا۔


    امریکا اور چین کے درمیان ٹیرف جنگ مزید بڑھ گئی


    پریس سیکریٹری لیویٹ نے منگل کو صحافیوں سے کہا ’’چین جیسے ممالک، جنھوں نے امریکا کے خلاف جوابی ٹیرف دوگنا کرنے کی کوشش کی ہے، غلطی کر رہے ہیں، صدر ٹرمپ کے پاس فولاد کی ریڑھ کی ہڈی ہے، اور وہ نہیں ٹوٹیں گے۔‘‘

    انھوں نے مزید کہا کہ ’’چینی معاہدہ کرنا چاہتے ہیں لیکن انھیں معلوم نہیں کہ معاہدہ کیسے کریں۔‘‘ ترجمان نے یہ بتانے سے انکار کر دیا کہ ٹرمپ چین پر ٹیرف کم کرنے کے لیے (اگر کوئی ہیں تو) کن شرائط پر غور کریں گے۔

    واضح رہے کہ چین گزشتہ سال امریکا کی درآمدات کا دوسرا سب سے بڑا ذریعہ تھا، جس نے کل 439 بلین ڈالر مالیت کی اشیا امریکا کو بھیجی تھیں، جب کہ امریکا نے چین کو 144 بلین ڈالر مالیت کا سامان برآمد کیا تھا۔

  • خصوصی ایپ کا استعمال کرتے ہوئے امریکا میں داخل ہونے والے 9 لاکھ تارکین وطن کو فوری نکلنے کا حکم

    خصوصی ایپ کا استعمال کرتے ہوئے امریکا میں داخل ہونے والے 9 لاکھ تارکین وطن کو فوری نکلنے کا حکم

    واشنگٹن: ٹرمپ انتظامیہ نے خصوصی ایپ کا استعمال کرتے ہوئے امریکا میں داخل ہونے والے 9 لاکھ تارکین وطن کو فوری نکلنے کا حکم دے دیا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق جو بائیڈن انتظامیہ کے دوران امریکا میں لاکھوں تارکین وطن داخل ہوئے تھے، جو پناہ حاصل کرنے کے لیے ایک خصوصی ایپ استعمال کر رہے تھے، انھیں کہا گیا ہے کہ وہ ’’فوری طور پر‘‘ امریکا سے نکل جائیں۔

    تقریباً 900,000 تارکین وطن جنوبی سرحد پر CBP One ایپ کا استعمال کرتے ہوئے داخل ہوئے تھے، جن کو عام طور پر 2 سال تک امریکا میں رہنے کی اجازت دی گئی تھی، اور انھیں ملک میں قانونی طور پر کام کرنے کے لیے امیگریشن قوانین سے ’’پیرول‘‘ دی گئی تھی۔

    ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اب انھیں کہا گیا ہے کہ ان کے پیرول کو منسوخ کر دیا گیا ہے، یعنی ان کی قانونی حیثیت منسوخ کر دی گئی ہے، اور اگر وہ اس کے بعد بھی امریکا میں رہتے ہیں تو ان پر مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔


    مڈ ٹرم الیکشن جیت کر دکھائیں گے، امریکی صدر ٹرمپ


    واضح رہے کہ بائیڈن نے تارکین وطن کو پناہ گزین کے طور پر درخواست دینے کی اجازت دی تھی، اور تارکین وطن کو دو سال تک عارضی ورک پرمٹ دیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ صدر ٹرمپ وعدہ کرتے آ رہے ہیں کہ وہ امریکا سے تارکین وطن کی ملک بدری میں اضافہ کریں گے، ان کی انتظامیہ نے حال ہی میں ایپ کا نام تبدیل کر کے CBP Home رکھ دیا ہے اور اسے ’’خود جلاوطنی‘‘ کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ بی بی سی کے مطابق ایک ای میل میں ایک تارک وطن سے کہا گیا تھا کہ ’’اب وقت آ گیا ہے کہ آپ امریکا چھوڑ دیں۔‘‘

    ای میل میں مزید کہا گیا ’’اگر آپ فوری طور پر ریاستہائے متحدہ سے روانہ نہیں ہوتے تو آپ کے خلاف قانونی اقدامات کیے جائیں گے، جس کے نتیجے میں آپ کو امریکا سے نکال دیا جائے گا، جب تک کہ آپ نے یہاں رہنے کے لیے کوئی قانونی بنیاد حاصل نہ کر لی ہو۔‘‘

  • مڈ ٹرم الیکشن جیت کر دکھائیں گے، امریکی صدر ٹرمپ

    مڈ ٹرم الیکشن جیت کر دکھائیں گے، امریکی صدر ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مڈ ٹرم الیکشن جیتنے کے لیے تیاری شروع کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے نیشنل ریپبلکن کانگریشنل کمیٹی کے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہم مڈ ٹرم الیکشن جیت کر دکھائیں گے۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ پورے امریکا میں مڈ ٹرم الیکشن کے لیے انتخابی مہم کی نگرانی کریں گے، انھوں نے کہا ڈیموکریٹس کے مقابلے ریپبلکن پارٹی کی پوزیشن بہت بہتر ہے، کانگریس میں اگلی بار ڈیموکریٹس پر 100 سے زائد نشستوں کی برتری حاصل کریں گے۔

    صدر امریکا نے کہا کہ ڈیموکریٹس پر عوام کا اعتماد ختم ہو چکا ہے، انھوں نے ٹیرف کے حوالے سے بھی کہا کہ وہ امریکیوں پر جو بڑے پیمانے پر درآمدی ٹیکس عائد کر رہے ہیں، وہ اگلے سال کے وسط مدتی انتخابات میں ان کی ریپبلکن پارٹی کے لیے زبردست فتح کا باعث بنے گی۔


    ٹیرف کی مد میں یومیہ 2 ارب ڈالر حاصل کررہے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ


     

    ایک طرف جب ماہرین اقتصادیات خبردار کر رہے ہیں کہ ٹرمپ کی تجارتی جنگ سے امریکی معیشت کو نقصان پہنچے گا، ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ’’مجھے واقعی لگتا ہے کہ ہمیں ٹیرف کی صورت حال سے بہت مدد ملی ہے، یہ بہت اچھا ہے۔‘‘

    دوسری طرف امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ہاؤس ڈیموکریٹس نے بھی کچھ اضلاع پر اپنی نگاہیں جما رکھی ہیں جن پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نومبر میں کامیابی حاصل کی تھی، ڈیموکریٹک کانگریشنل کمپین کمیٹی نے منگل کو اعلان کیا کہ ان کا ہدف ریپبلکنز کے زیر قبضہ ایوان کی 35 نشستیں ہیں۔

    دریں اثنا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں منعقدہ تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیرف کی مد میں روزانہ 2 ارب ڈالر حاصل ہو رہے ہیں۔

  • بھارتی شہری نکھل گپتا پر مقدمہ کب چلے گا؟ عدالت نے تاریخ دے دی

    بھارتی شہری نکھل گپتا پر مقدمہ کب چلے گا؟ عدالت نے تاریخ دے دی

    نیویارک: بھارتی شہری نکھل گپتا پر سکھ رہنما گروپتونت سنگھ کو قتل کرنے کی سازش کے الزام میں امریکی عدالت میں مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی سطح پر بھارتی دہشت گردی بے نقاب ہو گئی ہے، امریکی جج کی جانب سے فرد جرم عائد ہونے پر 3 نومبر کو نکھل گپتا پر سکھ رہنما کے قتل کی سازش کا مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    امریکی جج نے نکھل گپتا کے پاس سے دریافت شدہ 15,000 امریکی ڈالر کی نقد رقم ضبط کرنے کا فیصلہ کیا، یہ رقم سابق بھارتی انٹیلی جنس افسر کی جانب سے کرائے کے قاتل کو ادا کرنے کے لیے استعمال ہوئی۔


    سکھ رہنما کے قتل کی سازش بھارتی شہری نکھل گپتا پر فرد جرم عائد


    نکھل گپتا پر سکھ رہنما گروپتونت سنگھ پنون کو قتل کرنے کی سازش کا الزام ہے، امریکی عدالت میں بھارتی شہری کے قتل کے مقدمے پر بھارت کا منفی کردار بے نقاب ہوا، نکھل گپتا کی گرفتاری پر بھارتی خفیہ ایجنسی کا سیاہ چہرہ بھی سامنے آیا۔

    گپتا کو جون 2023 میں جمہوریہ چیک میں گرفتار کیا گیا تھا، جس کو ایک سال بعد امریکا کے حوالے کیا گیا، یہ مقدمہ اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی قتل کی سازش میں ملوث ہے۔

  • امریکی شیئرز مارکیٹ میں پیر کا دن ’بلیک منڈے 2‘ کیوں قرار دیا گیا؟

    امریکی شیئرز مارکیٹ میں پیر کا دن ’بلیک منڈے 2‘ کیوں قرار دیا گیا؟

    امریکی اسٹاک مارکیٹوں میں شدید ترین مندی پر امریکی میڈیا میں پیر کے دن کو ’’بلیک منڈے 2‘‘ قرار دیا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق 2 دن میں امریکا کی اپنی اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کار 60 کھرب ڈالر ڈبو بیٹھے ہیں، پیر کو بھی تمام اسٹاک مارکیٹوں میں اربوں ڈالر کا نقصان دیکھا گیا۔

    19 اکتوبر 1987 کو امریکی شیئرز مارکیٹ میں بڑی تباہی مچنے پر بلیک منڈے کہلایا تھا، اب 7 مارچ 2025 کو پیر کا دن ایک بار پھر اسٹاک ایکسچینجز کو بڑی تباہی کا سامنا کرنا پڑا ہے، جس پر اسے دوسرا سیاہ پیر کہا جا رہا ہے۔

    سرمایہ کاروں کو مارکیٹ کی حالیہ مندی اور 1987 کے بلیک منڈے کے حادثے کے درمیان خطرناک مماثلت کا سامنا ہے، جم کارمر نے خبردار کیا ہے کہ موجودہ حالات ماضی کی طرح ایک اہم حادثے کا باعث بن سکتے ہیں، جس کی بڑی وجہ صدر ٹرمپ کے جارحانہ محصولات ہیں۔


    تجارتی ٹیرف لگانے کے ٹرمپ کے اختیارات محدود کرنے کا بل تیار، کیا یہ بل ویٹو ہو جائے گا؟


    ٹرمپ کے ٹیرف کے نفاذ کے باعث عالمی اسٹاک مارکیٹ نے منفی ردعمل کا اظہار کیا ہے، بڑے انڈیکس شدید گراوٹ کا شکار ہیں۔ یہ صورت حال تیزی سے تجارتی الگورتھم اور جغرافیائی سیاسی تناؤ کی وجہ سے بڑھ گئی ہے۔ ماہرین اس بات پر بحث کر رہے ہیں کہ کیا آج کے حفاظتی اقدامات تاریخ کو دہرانے سے روک سکتے ہیں؟ کیوں کہ خوف ناک صورت حال نے سرمایہ کاروں میں ڈی جاوو کا ڈرا دینے والا احساس پیدا کیا ہے۔

    ماہرین کے موازنے کے مطابق 1987 اور 2025 دونوں میں، حادثے سے پہلے مارکیٹوں میں تیزی سے اضافہ ہوا تھا۔ 1987 میں مندی کے محرک شرح سود میں اضافہ اور بڑھتا ہوا تجارتی خسارہ تھا۔ جب کہ 2025 میں محرک صدر ٹرمپ کا ٹیرف میں اچانک اضافہ ہے جو کہ کچھ ممالک پر 49 فی صد تک ہے۔ سرمایہ کاروں میں 1987 کی طرح خوف و ہراس تیزی سے پھیل گیا ہے۔

  • تجارتی ٹیرف لگانے کے ٹرمپ کے اختیارات محدود کرنے کا بل تیار، کیا یہ بل ویٹو ہو جائے گا؟

    تجارتی ٹیرف لگانے کے ٹرمپ کے اختیارات محدود کرنے کا بل تیار، کیا یہ بل ویٹو ہو جائے گا؟

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تجارتی ٹیرف لگانے کے اختیارات محدود کرنے کا بل تیار کر لیا گیا ہے، تاہم مغربی میڈیا کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ اسے ویٹو کر دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹیرف لگانے کے اختیارات محدود کرنے کا ایک بل ڈیموکریٹ اور ری پبلکن سینیٹرز نے مشترکہ طور پر تیار کیا ہے، ڈیموکریٹس کے علاوہ 7 ریپبلکن سینیٹرز بھی بل کی حمایت کر رہے ہیں۔

    یہ بِل اس لیے متعارف کرایا گیا ہے تاکہ امریکی صدر یک طرفہ طور پر ٹیرف عائد نہ کر سکیں، اور انھیں یک طرفہ طور پر ٹیرف نافذ کرنے سے روکا جا سکے، جیسا کہ صدر ٹرمپ امریکا میں داخل ہونے والی مصنوعات پر محصولات لگانے کا مکمل اختیار اپنے پاس رکھنا چاہتے ہیں۔


    ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی سے ایلون مسک کو بھاری نقصان


    تاہم ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ تجارتی ٹیرف لگانے کے اپنے اختیارات کو محدود کرنے والا بل ویٹو کر دیں گے۔ روئٹرز کے مطابق امریکی سینیٹ کے اکثریتی رہنما جان تھون نے پیر کو اشارہ کر دیا ہے کہ ان کا چیمبر ٹرمپ کے عالمی ٹیرف کے نفاذ میں رکاوٹ نہیں بنے گا۔

    جان تھون کا کہنا تھا کہ اسٹاک مارکیٹ میں کچھ ہنگامہ آرائی توقع کے مطابق ہے، تاہم پالیسی میں تبدیلی سے ایسا ہوتا ہے، اسے چلنے دینا ہوگا اور دیکھنا ہوگا کہ فوری طور پر اور طویل مدتی طور پر نتیجہ کیا برآمد ہوتا ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ اس دو طرفہ بل کے لیے کانگریس کی منظوری درکار ہے، اور جب صدر نے کہا کہ وہ بل کو ویٹو کر دیں گے تو اس کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔ واضح رہے کہ یہ بل گزشتہ ہفتے واشنگٹن کی ڈیموکریٹ ماریا کینٹ ویل اور آئیووا کے ریپبلکن چک گراسلے نے متعارف کرایا تھا۔ گراسلے نے پیر کو صحافیوں کو بتایا کہ وہ ٹرمپ کی ویٹو دھمکی پر حیران نہیں ہیں۔

  • ٹرمپ کا دعویٰ، ایران کے ساتھ براہِ راست مذاکرات کی تاریخ بھی بتا دی

    ٹرمپ کا دعویٰ، ایران کے ساتھ براہِ راست مذاکرات کی تاریخ بھی بتا دی

    واشنگٹن/تہران: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کے ساتھ براہِ راست مذاکرات ہونے والے ہیں اور امریکا اس کے لیے پوری طرح تیار ہے۔

    عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ دعویٰ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے ساتھ ایک میڈیا کانفرنس میں کیا، انھوں نے کہا ایران اور امریکا کے درمیان جوہری معاملے پر براہِ راست مذاکرات 12 اپریل کو عمان میں ہوں گے۔

    امریکی صدر نے پیر کو وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کو بتایا کہ واشنگٹن اور تہران کے درمیان ’انتہائی اعلیٰ سطح‘ پر بلاواسطہ مذاکرات ہفتے کو ہوں گے، بات چیت شروع ہو چکی ہے، یہ ہماری ایک بہت بڑی میٹنگ ہے، اور ہم دیکھیں گے کہ کیا ہو سکتا ہے۔

    ادھر روئٹرز کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ نے اگرچہ مذاکرات کی تصدیق تو کر دی ہے، تاہم عباس عراقچی نے واضح کیا ہے کہ عمان میں ہونے والی بات چیت براہ راست نہیں بلکہ بالواسطہ ہوگی، تہران نے اس سے قبل بھی براہ راست مذاکرات کے لیے واشنگٹن کے مطالبات کو مسترد کر دیا تھا۔ ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ جتنا یہ بڑا موقع ہے اتنا ہی بڑا امتحان بھی ہے اور گیند امریکا کے کورٹ میں ہے۔


    امریکا سے کشیدگی، ایران نے مسلح افواج کو ہائی الرٹ کر دیا


    تاہم، امریکی صدر نے دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران سے بات چیت کامیاب نہ ہوئی تو ایران بڑے خطرے میں آ جائے گا، یہ نہیں ہو سکتا کہ ایران کے پاس ایٹمی ہتھیار ہو۔

    ایک سینیئر ایرانی اہلکار نے روئٹرز کو اتوار کو بتایا تھا کہ اگرچہ ایران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے براہ راست مذاکرات کے مطالبے کو مسترد کر دیا ہے، لیکن وہ عمان کے ذریعے بالواسطہ مذاکرات جاری رکھنا چاہتا ہے۔ واضح رہے کہ عمان حریف ریاستوں کے درمیان پیغامات کا ایک پرانا چینل ہے۔

    ایرانی اہلکار نے کہا کہ ایران نے عراق، کویت، متحدہ عرب امارات، قطر، ترکی اور بحرین کو نوٹس جاری کیا ہے، کہ ایران پر امریکی حملے کے لیے کسی بھی قسم کی حمایت (بشمول حملے کے دوران امریکی فوج کی جانب سے ان کی فضائی حدود یا سرزمین کا استعمال) دشمنی تصور کی جائے گی۔

  • امریکی یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم غیر ملکی طلبہ کے لیے بری خبر، ویزے اچانک منسوخ

    امریکی یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم غیر ملکی طلبہ کے لیے بری خبر، ویزے اچانک منسوخ

    واشنگٹن: امریکی یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم غیر ملکی طلبہ کے ویزے اچانک منسوخ کر دیے گئے ہیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ملک بھر کے کالج رپورٹ کر رہے ہیں کہ ان کے کچھ بین الاقوامی طلبہ کے ویزے غیر متوقع طور پر منسوخ کیے جا رہے ہیں، جن تعلیمی اداروں میں طلبہ کی قانونی حیثیت ختم کی گئی ہے ان میں ہارورڈ، ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی، اسٹینفورڈ، مشیگن، یو سی ایل اے، اور اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی شامل ہیں۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق ویزا منسوخی کی کارروائی کسی ضابطے کے بغیر کی گئی ہے، ویزا منسوخی کی وجوہ واضح نہیں ہیں، جس کے باعث طلبہ میں تشویش پھیل گئی ہے۔

    ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ویزے کئی وجوہ کی بنا پر منسوخ کیے جا سکتے ہیں، تاہم کالج لیڈرز کا کہنا ہے کہ حکومت خاموشی سے طلبہ کی قانونی رہائش کی حیثیت ختم کر رہی ہے، اور اس سلسلے میں طلبہ یا اسکولوں کو نوٹس دینا بھی گوارا نہیں کر رہی، اس طرز عمل سے طلبہ حراست اور جلاوطنی کے بہت آسانی سے شکار بنائے جا سکیں گے۔


    دورہِ امریکا، نیتن یاہو نے گرفتاری سے بچنے کیلیے کیا کیا؟


    ٹرمپ انتظامیہ نے ان طلبہ کو نشانہ بنایا ہے جو فلسطین کی حمایت میں سرگرم تھے یا بات کیا کرتے تھے، چند ہائی پروفائل طالب علموں کو حراست میں لیا گیا ہے، بشمول گرین کارڈ ہولڈر محمود خلیل، جو کولمبیا یونیورسٹی میں احتجاج کی رہنمائی کر رہا تھا۔

    لیکن یونیورسٹیاں ایسے طلبہ سے بھی ویزے چھین رہی ہیں، جن کا احتجاج سے کوئی تعلق نہیں تھا، اور اس کے لیے بعض کیسز میں ماضی کی خلاف ورزیوں جیسے کہ ٹریفک کی خلاف ورزیوں کا حوالہ دیا گیا ہے۔ تاہم کچھ کالجوں کا کہنا ہے کہ طلبہ کی قانونی حیثیت کے خاتمے کی وجوہ ان کے لیے واضح نہیں ہیں اور وہ جوابات ڈھونڈ رہے ہیں۔

  • امریکا سے کشیدگی، ایران نے مسلح افواج کو ہائی الرٹ کر دیا

    امریکا سے کشیدگی، ایران نے مسلح افواج کو ہائی الرٹ کر دیا

    ایران میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جوہری پروگرام پر مذاکرات کے دباؤ کے بعد مسلح افواج کو ہائی الرٹ کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران پر جوہری پروگرام کے لیے مذاکرات پر دباؤ اور سفارتکاری ناکام ہونے کی صورت میں تہران پر حملے کی دھمکی کے بعد ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ملک کی مسلح افواج کو ہائی الرٹ کر دیا ہے۔

    ایک ایرانی اہلکار نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس کے پڑوسی جو امریکی اڈوں کی میزبانی کرتے ہیں وہ فائرنگ لائن ہوسکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ تہران پہلے ہی عراق، کویت، متحدہ عرب امارات، قطر، ترکی اور بحرین کو نوٹس جاری کر چکا ہے اور ان پر زور دیا ہے کہ وہ ایران کے ممکنہ منصوبوں میں امریکا کی مدد نہ کریں۔

    تہران جو ٹرمپ سے براہ راست مذاکرات کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے اس معاملے پر عمان کے ذریعہ بلواسطہ مذاکرات جاری رکھناچاہتا ہے۔

    اس حوالے سے ایرانی اہلکارنے کہا کہ بالواسطہ مذاکرات ایران کے ساتھ سیاسی حل کے بارے میں واشنگٹن کی سنجیدگی کا جائزہ لینے کا ایک موقع فراہم کرتے ہیں۔

    اہلکار کے مطابق کوئی بھی مہم جوئی ان کے لیے سنگین نتائج لائے گی۔ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے ایران کی مسلح افواج کو ہائی الرٹ کر دیا ہے۔

    ایران کے وزیر خارجہ عراقچی بھی کہہ چکے ہیں کہ ایسے فریق کے ساتھ براہ راست مذاکرات بے معنی ہوں گے جو اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مسلسل طاقت کا سہارا لینے کی دھمکی دے اور جو اس کے مختلف عہدیداروں کے متضاد موقف کا اظہار کرے۔

    ایرانی وزارت خارجہ کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم سفارت کاری کے لیے پرعزم ہیں اور بالواسطہ مذاکرات کا راستہ آزمانے کے لیے تیار ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/iran-rejects-us-president-trumps-offer-of-direct-talks-again/

  • امریکا کے یمن پر فضائی حملے، متعدد شہید

    امریکا کے یمن پر فضائی حملے، متعدد شہید

    امریکا کی جانب سے یمن پر کئے گئے فضائی حملوں کے نتیجے میں 2 افراد شہید جبکہ 9 زخمی ہو گئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکا کے لڑاکا طیاروں نے یمن کے شہر صعدہ پر حملے کیے ہیں۔ جس کے باعث جانی نقصان ہوا ہے۔

    حوثی اکثریتی تنظیم انصار اللّٰہ کے مطابق امریکی حملوں میں 2 منزلہ رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

    اس سے قبل حماس کے مسلح ونگ القسام بریگیڈ نے اعلان کیا ہے کہ اس نے اشدود شہر پر راکٹ حملہ کیا ہے۔ گروپ نے مزید کہا کہ یہ حملہ غزہ کی پٹی میں شہریوں کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی حملوں کے جواب میں کیا گیا ہے۔

    اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ غزہ سے تقریباً 10 پروجیکٹائل فائر کیے گئے۔

    فوج نے کہا کہ غزہ کی پٹی سے اسرائیلی علاقے میں داخل ہونے والے 10 میزائلوں کی نشاندہی کی گئی”اور ”ان میں سے زیادہ تر کو کامیابی کے ساتھ روک لیا گیا“۔

    اسرائیلی اخبار ہاریٹز نے کہا کہ مبینہ طور پر میزائلوں کے ٹکڑے عسقلان اور گان یاونے میں گرے جس سے گاڑیوں کو نقصان پہنچا اور تین افراد ہلکے سے زخمی ہوئے۔

    واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیلی فوج جہاں مظلوم فلسطینیوں کا قتل عام کر رہی ہے وہیں 19 لاکھ فلسطینیوں کو جبری طور پر غزہ سے بے دخل کر دیا گیا ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (انروا) کا کہنا ہے کہ غزہ سے تقریباً 19 ملین افراد جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں کو زبردستی بے دخل کیا گیا ہے۔

    اسرائیل کیخلاف عالمی ہڑتال کا اعلان

    انروا کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی نے نقل مکانی کی ایک اور لہر کو جنم دیا ہے، جس سے اب تک ایک لاکھ 42 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں۔