Tag: امریکا

  • ٹرمپ بمقابلہ عدلیہ، کون جیتے گا؟ ایک اہم آرٹیکل

    ٹرمپ بمقابلہ عدلیہ، کون جیتے گا؟ ایک اہم آرٹیکل

    واشنگٹن: امریکی صدر ٹرمپ اور عدلیہ کے درمیان خلیج بڑھنے لگی ہے، ایک سروے کے مطابق حکومت کے مقابلے میں عدلیہ زیادہ مضبوط ہے۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈسٹرکٹ سطح کے کورٹس صدارتی احکامات کو چیلنج کرنے لگے ہیں، اور اب تک صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 15 احکامات کو روکا گیا ہے۔

    نیویارک ٹائمز کے مطابق ایک سابق وفاقی جج جے مائیکل لوٹگ کا استدلال ہے کہ عدلیہ پر صدر ٹرمپ کے بڑھتے ہوئے حملوں سے آئینی جمہوریت کو خطرہ ہے، اور بالآخر عدالتوں کی طرف سے ان کی سرزنش کی جائے گی۔

    تاہم دوسری طرف ملک بدری کی پروازوں کو اڑان بھرنے سے روکنے کا وفاقی جج کا حکم ناکام ہو گیا ہے، جس پر آوازیں اٹھنے لگی ہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ عدلیہ کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔


    ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد استعفیٰ دینے والی اٹارنی جنرل کی پراسرار موت


    ٹرمپ انتظامیہ نے 238 وینزویلا اور 23 ایل سلواڈور گینگ کے ارکان کے 2 طیاروں کو فیڈرل ڈسٹرکٹ جج جیمز بوسبرگ کے حکم کے باوجود بیرون ملک اترنے کی اجازت دی، وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے دعویٰ کیا کہ انتظامیہ نے عدالتی حکم کی خلاف ورزی نہیں کی۔

    کیرولین نے یہ اعلان کیا کہ ’’کسی ایک شہر میں کوئی ایک جج طیارے کی نقل و حرکت روکنے کی ہدایت نہیں دے سکتا، ایسا طیارہ جو غیر ملکی اجنبی دہشت گردوں سے بھرا ہوا تھا، اور جنھیں امریکی سرزمین سے جسمانی طور پر نکال دیا گیا تھا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق آئینی بحران اور ٹرمپی بادشاہت کے تنازعے کے باوجود، صدور کی آئینی ذمہ داری نہیں ہوتی کہ وہ ہمیشہ تمام عدالتی احکامات پر عمل کریں، صدور کو کچھ آئینی اختیار حاصل ہے کہ وہ عدالتی حکم کو ماننے سے انکار کر دیں، تاہم اس اختیار کا استعمال عمومی طور پر نہیں کیا جاتا۔

    وفاقی اپیل کورٹ کے سابق جج جے مائیکل لوٹگ نے خبردار کیا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دوبارہ صدارت حاصل کرنے کے بعد قانون کی حکمرانی، قانونی پیشے اور عدالتوں کے خلاف اپنی دیرینہ دشمنی کا دوبارہ آغاز کر دیا ہے اور اس میں شدت پیدا کر دی ہے، کیوں کہ ٹرمپ نظام انصاف کو اپنے خلاف استعمال ہونے والے ایک متعصبانہ آلے کے طور پر دیکھتے ہیں۔

    ٹرمپ نے ججوں کے مواخذے کی دھمکیاں بھی دی ہیں، جیسا کہ انھوں نے وینزویلا کے 200 سے زیادہ تارکین وطن کی ملک بدری کو روکنے کے لیے جج جیمز ای بوسبرگ کے مواخذے کا مطالبہ کیا۔ دوسری طرف عدلیہ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اگر ٹرمپ عدالتی اختیار کو زیر کرنے کی اپنی کوششوں کو جاری رکھیں تو سپریم کورٹ اور امریکی عوام کو آئینی حکمرانی کے دفاع کے لیے قدم بڑھانا چاہیے۔

    یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ عدالتی حکم کا احترام کرنے سے انکار ٹرمپ کی سیاسی بددیانتی سمجھی جائے گی، اور عدالتوں کی خلاف ورزی کی وجہ سے صدر ٹرمپ کا سیاسی سرمایہ ضائع ہونے کا بھرپور خدشہ ہے، یہاں تک کہ ان کے حلیف بھی ان کا ساتھ چھوڑ دیں گے۔

  • امریکا میں پھر آگ لگ گئی، ایمرجنسی نافذ، عوام کو انخلا کا حکم

    امریکا میں پھر آگ لگ گئی، ایمرجنسی نافذ، عوام کو انخلا کا حکم

    امریکا میں ایک بار پھر آگ بھڑک اٹھی ہے جس کے باعث ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور لاکھوں افراد نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق لاس اینجلس میں حالیہ آتشزدگی سے بڑی تباہی کے بعد امریکا کو ایک اور تباہی کا سامنا ہے اور اس بار تباہی کے شعلے ریاست کیرولائنا میں بھڑکے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق شمالی کیرو لائنا کی کاؤنٹی میں جنگل کی آگ تیزی سے بھڑک اٹھی ہے اور اس نے سینکڑوں ایکڑ رقبے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔

    اس بڑھتی آگ نے مقامی افراد کو انخلا پر مجبور کر دیا ہے جبکہ جنوبی کیرولائنا کے گورنر نے اس ریاست میں بڑھتی ہوئی جنگل کی آگ کے جواب میں ایمرجنسی کا اعلان کر دیا ہے۔

    نیو جرسی فاریسٹ فائر سروس سینکڑوں میل شمال میں وارٹن اسٹیٹ فاریسٹ میں لگی آگ پر قابو پانے کی کوشش کر رہی ہے۔

    اس سے قبل گزشتہ سال ستمبر میں شمالی کیرولائنا کا مغربی علاقہ سمندری طوفان ہیلین کی زد میں آیا تھا۔ اس طوفان نے 5,000 میل (8,046 کلومیٹر) ریاست کے زیر انتظام سڑکوں کو نقصان پہنچایا یا متاثر کیا اور شمالی کیرولینا میں 7,000 نجی سڑکوں، پلوں کو نقصان پہنچایا تھا۔

    https://urdu.arynews.tv/united-states-fire-40000-acres-land-displacing-100000-people/

  • امریکا اور یوکرین کے درمیان ریاض میں مذاکرات کا دور مکمل

    امریکا اور یوکرین کے درمیان ریاض میں مذاکرات کا دور مکمل

    سعودی عرب کے شہر ریاض میں امریکا اور یوکرین کے درمیان مذاکرات کا دور مکمل ہو گیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یوکرینی وزیرِ دفاع ستم عمروف کا کہنا تھا کہ یوکرین اور امریکی حکام کے درمیان مذاکرات نتیجہ خیز رہے۔

    انہوں نے بتایا کہ امریکی حکام سے توانائی سمیت اہم نکات پر بات چیت کی، منصفانہ اور دیرپا امن کو حقیقت بنانے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔

    دوسری جانب قیدیوں کے تبادلے میں یوکرین سے رہائی پانے والی روسی فوجی ملک پہنچ گئے ہیں۔

    روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کی کوششوں میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، ماسکو اور کیف کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا آغاز ہو گیا۔

    پہلے مرحلے میں 350 قیدیوں کا تبادلہ ہوا، دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے 175 جنگی قیدیوں کو رہا کیا، روسی وزارت دفاع کے مطابق رہائی پانے والے روسی فوجی بیلاروس پہنچے، جہاں سے انھیں علاج کے لیے روسی فیڈریشن منتقل کر دیا گیا۔

    جنگی قیدیوں کی رہائی میں متحدہ عرب امارات نے ثالثی کا کردار ادا کیا ہے، روس نے جذبہ خیر سگالی کے طور پر یوکرین کے 22 شدید زخمی جنگی قیدیوں کو بھی رہا کیا۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز ولادیمیر پیوٹن اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ٹیلیفونک رابطے میں 175 قیدیوں کی رہائی پر اتفاق ہوا تھا۔

    امریکی صدر کے خط سے متعلق ایران کا بڑا بیان

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دونوں ممالک کے سربراہان سے بات چیت کے بعد یوکرین اور روس نے اصولی طور پر ایک محدود جنگ بندی پر اتفاق کر لیا ہے، یہ جنگ بندی کب نافذ العمل ہوگی، فی الوقت اس کا فیصلہ نہیں کیا جا سکا ہے۔

  • کیا فلسطینی خاتون سے شادی جرم ہے؟ امریکا میں گرفتار استاد بدر خان سوری کے والد کا سوال

    کیا فلسطینی خاتون سے شادی جرم ہے؟ امریکا میں گرفتار استاد بدر خان سوری کے والد کا سوال

    ورجینیا: شمالی ورجینیا میں پیر کے روز گرفتار ہونے والے بھارتی استاد بدر خان سوری کے والد شمشاد علی نے امریکی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے بیٹے کا جرم یہ ہے کہ اس نے ایک فلسطینی خاتون سے شادی کی ہے۔

    ڈاکٹر بدر سوری بھارت سے پوسٹ پی ایچ ڈی کے لیے امریکا میں مقیم ہیں، وہ امریکی جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے الولید بن طلال مرکز میں ’مسلم کرسچن انڈر اسٹینڈنگ ان واشنگٹن‘ سے بہ طور استاد وابستہ ہیں۔ انھیں امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی ایجنٹوں نے ان کے گھر کے باہر سے گرفتار کیا تھا۔

    ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکیورٹی کے ایک اسسٹنٹ سیکریٹری نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ بدر سوری امریکا میں حماس کے پروپیگنڈے میں مصروف تھے اور یہود دشمنی میں سرگرم تھے، ان کے حماس کے مشتبہ دہشت گرد سے بھی تعلقات تھے۔

    ان الزامات پر بدر سوری کے والد شمشاد علی کا کہنا ہے کہ بدر سوری کی شادی غزہ کی ایسی فلسطینی خاتون سے ہوئی ہے جس کے والد سابق فلسطینی وزیر اعظم کا سیاسی مشیر رہ چکے ہیں، بدر سوری کے سسر فلسطینی کاز کے حامی ہیں، اس ’جرم‘ میں میرے بیٹے کو گرفتار کیا گیا ہے۔


    ٹرمپ نے امریکا میں لاکھوں تارکین وطن کی قانونی حیثیت منسوخ کر دی


    انھوں نے کہا ’’میں پوچھتا ہوں کیا فلسطین کے ایشو پر بات کرنا یا کسی فلسطینی سے شادی کرنا جرم ہے؟ میرے بیٹے نے کوئی غلط کام نہیں کیا ہے، اس کی رہائی کے لیے بھارتی حکومت کو اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے۔‘‘

    شمشاد علی خان سوری نے بتایا کہ ان کی بہو نے امریکا میں بھارتی سفارت خانے سے رابطہ کیا ہے تاکہ بھارتی سفارت خانے کی اس معاملے میں مدد مل سکے۔

    واضح رہے کہ جارج ٹاؤن یونیورسٹی کی انتطامیہ بھی امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی کے الزامات کی مسلسل تردید کر رہی ہے، امریکی ڈسٹرکٹ جج ورجینیا نے بدر سوری کے دلائل کے بعد امریکی انتظامیہ کے بدر سوری کو جبری ڈی پورٹ کرنے کی تیاری روک دی ہے، تاہم وہ ابھی زیر حراست ہیں۔

  • امریکا نے سراج الدین حقانی کی گرفتاری پر ایک کروڑ ڈالر انعامی رقم ختم کردی

    امریکا نے سراج الدین حقانی کی گرفتاری پر ایک کروڑ ڈالر انعامی رقم ختم کردی

    افغانستان کی وزارت داخلہ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا نے افغان وزیر داخلہ سراج الدین حقانی کی گرفتاری پر ایک کروڑ ڈالر کی انعامی رقم ختم کردی۔

    طالبان کی جانب سے یہ دعویٰ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گزشتہ دنوں ہی امریکی وفد نے کابل کا دورہ کیا تھا تاہم امریکی محکمہ خارجہ نے اس پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔

    دوسری جانب ایف بی آئی کی ویب سائٹ پر سراج الدین حقانی کے گرفتاری پر ایک کروڑ ڈالر انعامی رقم کا اشتہار اب بھی موجود ہے۔

    یار رہے کہ طالبان اور امریکی وفد کے درمیان کابل میں اہم ملاقات میں امریکی خصوصی ایلچی برائے مغوی افراد ایڈم بوہلر اور زلمے خلیل زاد شامل تھے، اس وفد نے اہم رہنماؤں سے ملاقاتیں کی تھیں جس کے بعد طالبان نے امریکی شہری جارج گلیزمن کو رہا کیا تھا۔

    واضح رہے کہ سراج الدین حقانی اقوامِ متحدہ کی جانب سے جاری کردہ دہشت گردوں کی بلیک لسٹ میں موجود ہیں اور امریکی محکمہ خارجہ نے ان کے بارے میں معلومات دینے پر پچاس لاکھ ڈالر اور بعد میں ایک کروڑ ڈالر انعام کا اعلان کیا تھا۔

  • فرانسیسی سائنسدان کو امریکا میں داخلے کی اجازت نہ مل سکی، وجہ سامنے آگئی

    فرانسیسی سائنسدان کو امریکا میں داخلے کی اجازت نہ مل سکی، وجہ سامنے آگئی

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسز پر تنقید کرنے والے فرانسیسی سائنسدان کو امریکا میں داخلے کی اجازت نہ ملی۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق فرانس نے امریکی اقدام پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اپنے دوستوں کے ساتھ بات چیت میں امریکی حکومت کی پالیسی کے بارے رائے رکھنا کسی کا ذاتی معاملہ ہے۔

    فرانسیسی سائنسدان کو امریکا کے ہیوسٹن میں ایک سیمینار میں شرکت کرنا تھی، لیکن انکو ایئر پورٹ پہنچنے پر واپس جانے کی ہدایت کی گئی۔

    امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق ہوم لینڈ سیکیورٹی کے محکمہ کا کہنا ہے کہ فرانسیسی سائنسدان کو واپس بھیجنے کے فیصلے کا ٹرمپ سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ سائنسدان سے امریکی لیب سے متعلق ”خفیہ” ڈیٹا ملا، جس کی وجہ سے داخلے سے روکا گیا ہے۔

    دوسری جانب ڈیموکریٹس نے محکمہ تعلیم بند کرنے کا ٹرمپ کا اقدام تباہ کن قرار دیتے ہوئے کہا فیصلے سے اساتذہ، طلبہ اور والدین متاثر ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیموکریٹس نے محکمہ تعلیم بند کرنے کا ٹرمپ کا اقدام تباہ کن قرار دے دیا، ڈیموکریٹ سینیٹر چک شومر نے کہا کہ ٹرمپ کے ہولناک فیصلے سے اساتذہ، طلبہ اور والدین متاثر ہوں گے۔

    سینیٹر چک شومر کا کہنا تھا کہ عدالتوں کو ٹرمپ کے ظالمانہ اقدامات روکنے کیلئے قانون پر عمل کرنا چاہیئے۔

    یاد رہے امریکا کے ٹرمپ نے ایک اور حیرت انگیز اقدام کرتے ہوئے امریکی محکمہ تعلیم کو بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکی اسکولز کا تعلیمی معیار انتہائی گر چکا ہے، ہائی اسکولز کے طلبا کو بنیادی ریاضی تک نہیں آتی۔

    امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی نے ٹرمپ کے آگے گھٹنے ٹیک دیئے

    امریکی صدر نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن میں محکمہ تعلیم کے پاس بڑی عمارتیں ہیں مگرتعلیم نہیں ہے، اسکولز کے معاملات کو ریاستیں خود دیکھیں گی، محکمہ تعلیم بند کرنے کے اقدام پر ریاستی گورنرز خوش ہیں۔

  • ایران کے خلاف کسی اقدام  کا منہ توڑ جواب دیں گے، ایرانی سپریم لیڈر

    ایران کے خلاف کسی اقدام کا منہ توڑ جواب دیں گے، ایرانی سپریم لیڈر

    ایرانی سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای نے امریکا اور اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران خطے میں پراکسی وار نہیں چاہتا، یمنی حوثیوں کے حملے سے ایران کا کوئی تعلق نہیں، اگر امریکا نے اسے جواز بنا کر ایران کے خلاف کوئی اقدام اُٹھایا تو اسے سنگین تنائج بھگتنا ہوں گے۔

    ایرانی سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای کے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری پیغام کے مطابق اگر امریکا یا کسی اور نے ایران کے خلاف مذموم عزائم رکھے تو اسے سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    انہوں نے نئے سال کے پہلے دن تہران میں سالانہ تقریب کے دوران خطاب کیا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ امریکا نے یمن کے حوثی گروپ کو ایرانی پراکسی کہہ کر بڑی غلطی کی ہے، پراکسی کا کیا مطلب ہے؟

    انہوں نے کہا کہ ایران کو پراکسیوں کی ضرورت نہیں ہے، یمن کے اپنے مقاصد ہیں اور خطے میں مزاحمتی گروہوں کے اپنے محرکات ہیں۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ہمیں دھمکیاں دیتے ہیں، لیکن ہم نے کبھی کسی سے جنگ کا آغاز نہیں کیا، تاہم اگر کوئی ایران کے خلاف اقدام اُٹھائے گا تو اسے منہ توڑ جواب دیں گے۔

    دوسری جانب اسرائیل میں نیتن یاہو کے خلاف مظاہروں میں مزید شدت آگئی ہے، اس دوران پولیس نے واٹر کینن کا استعمال کرتے ہوئے کئی افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔

    مسلسل تیسرے دن مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، جن میں ہزاروں افراد شریک ہورہے ہیں،احتجاج شین بیٹ کے سربراہ رونین بار کی برطرفی اور غزہ پر دوبارہ حملے شروع کرنے کے فیصلے کے خلاف کیا جا رہا ہے۔

    اسرائیلی مظاہرین کے مطابق نیتن یاہو کی حکومت 59 اسرائیلی قیدیوں کو غزہ سے واپس لانے میں ناکام رہی ہے اور ملک کو مسلسل آمریت کی جانب دھکیل رہی ہے۔

    پولیس اور مظاہرین کے درمیان جمعرات کے روز شدید جھڑپیں ہوئیں، جب سیکڑوں افراد وزیر اعظم کی رہائش گاہ کے باہر پہنچے اس دوران مظاہرین نے رکاوٹیں ہٹانے کی کوشش کی۔ پولیس نے طاقت کا استعمال کیا اور کئی مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔

    کریا ملٹری ہیڈکوارٹر کے باہر تل ابیب میں بھی احتجاج کی منصوبہ بندی کی گئی ہے، جہاں اسرائیلی وزیر اعظم کے حالیہ فیصلوں کے خلاف غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

    غزہ کی پٹی پر حملہ انسانیت کے لیے ایک چیلنج ہے، ترکیہ

    اسرائیلی وزیر اعظم کے حامیوں اور مظاہرین کے درمیان بدھ کے روز شدید تلخ کلامی اور ہاتھا پائی بھی ہوئی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل میں سیاسی تقسیم مزید گہری ہو رہی ہے۔

  • امریکا اور چین میں جنگ ہونے والی ہے؟ آج اہم بریفنگ ہو گی

    امریکا اور چین میں جنگ ہونے والی ہے؟ آج اہم بریفنگ ہو گی

    امریکی صدر کی مشیر خاص ایلون مسک کو آج چین کے ساتھ ممکنہ جنگ کی صورت میں انتہائی خفیہ منصوبے پر بریفنگ کی جائے گی۔

    نیویارک ٹائمز نے جمعرات کو امریکی حکام کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی اتحادی ارب پتی ایلون مسک کو جمعہ کو پینٹاگون کی طرف سے چین کے ساتھ کسی بھی جنگ کے بارے میں امریکی فوج کے منصوبے کے بارے میں بریفنگ دی جائے گی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس بریفنگ میں 20 سے 30 سلائیڈز ہیں جن میں امریکی منصوبہ بندی بیان کی گئی ہے۔

    امریکی محکمہ دفاع نے تصدیق کی ہے کہ جمعہ کو ایلون مسک محکمۂ دفاع کے ہیڈ کوارٹر کا دورہ کریں گے تاہم اس حوالے سے مزید تفصیلات نہیں بتائی گئی ہیں۔

    واضح رہے کہ امریکا اور چین روایتی حریف ہیں۔ واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان ٹیکنالوجی تک رسائی، تجارتی محصولات اور سائبر سیکیورٹی سے لے کر TikTok، تائیوان، ہانگ کانگ، انسانی حقوق اور COVID-19 کی ابتدا تک کے اختلافات پر برسوں سے کشیدہ تعلقات رہے ہیں۔

  • ٹرانس جینڈرز کی فوج میں بھرتیوں پر پابندی، ٹرمپ کا ایک اور حکم معطل

    ٹرانس جینڈرز کی فوج میں بھرتیوں پر پابندی، ٹرمپ کا ایک اور حکم معطل

    واشنگٹن: فوج میں ٹرانس جینڈرز کی بھرتیوں پر ٹرمپ کی جانب سے لگائی جانے والی پابندی عدالت نے معطل کر دی۔

    روئٹرز کے مطابق امریکی فیڈرل جج نے منگل کے روز ایک حکم جاری کرتے ہوئے فوج میں ٹرانس جینڈرز کی بھرتیوں پر حالیہ عائد کی گئی پابندی روک دی ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر بننے کے فوراً بعد ٹرانس جینڈرز کے فوج میں بھرتی ہونے پر پابندی لگائی تھی، عدالت نے اس پابندی کو برابری کے اصول کے خلاف قرار دیا، پابندی معطلی کا فیصلہ فیڈرل کورٹ کے جج اینا سی رئیس نے دیا۔

    عدالتی فیصلے کے مطابق حکومت کو 21 مارچ تک اعلیٰ عدالت میں اس فیصلے کے خلاف حکم امتناعی حاصل کرنے کا حق ہوگا۔


    یو ایس ایڈ کا خاتمہ ، ٹرمپ انتظامیہ کیلئے ایک اور دھچکا


    یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے یہ حکم نامہ 27 جنوری کو جاری کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ صرف 2 اصناف کو مانتے ہیں، اور ٹرانس جینڈر کلچر کی اجازت نہیں دی جا سکتی، نہ ہی مرد و خواتین کی جنس تبدیل کرنے کی اجازت ہو سکتی ہے۔ خیال رہے کہ امریکی فوج میں اس وقت ایک اندازے کے مطابق 15 ہزار ٹرانس جینڈر فوجی ہیں، جب کہ فورسز کی مجموعی تعداد 20 لاکھ ہے۔

    پینٹاگون فروری میں وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ کی جاری کردہ یادداشت کی روشنی میں ٹرانس جینڈر فوجیوں کو نکالنے کا عمل شروع کر چکا ہے۔

  • فرانس نے ’’مجسمہ آزادی‘‘ واپس مانگ لیا، امریکا کا صاف انکار

    فرانس نے ’’مجسمہ آزادی‘‘ واپس مانگ لیا، امریکا کا صاف انکار

    فرانس نے امریکا کو تحفے میں دیا گیا مجسمہ آزادی (اسٹیچو آف لبرٹی) واپس مانگ لیا امریکا نے بھی صاف انکار کر دیا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ صدارتی منصب سنبھالنے کے بعد ان کے کئی متنازع فیصلوں نے دنیا کو حیران کر دیا ہے۔

    ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اٹھائے گئے ان اقدامات پر نہ صرف امریکا کے اندر بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی انہیں تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسی سلسلے میں یورپی پارلیمنٹ کے فرانسیسی رکن رافیل گلکسمین نے امریکا سے مجسمہ آزادی واپس کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ فرانس کو مجسمہ آزادی (Statue of Liberty) واپس لے لینا چاہیے کیونکہ امریکا اب ان اقدار کی نمائندگی نہیں کرتا جس کی وجہ سے فرانس نے مجسمہ پیش کیا تھا۔

    فرانسیسی سیاستدان کی جانب سے امریکا سے کیے جانے والے اس مطالبے پر جب وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولن لیویٹ سے سوال کیا گیا کہ کیا صدر ٹرمپ مجسمہ آزادی واپس کرنے والے ہیں۔

    فرانسیسی سیاستدان کے اس مطالبے کے جواب میں ترجمان وائٹ ہاؤس نے دوٹوک الفاظ میں ‘ایبسلوٹلی ناٹ’ کہتے ہوئے انکار کر دیا۔

    ساتھ ہی انہوں نے سخت الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے کہا کہ میں اس بے نام اور کم سطح کے فرانسیسی سیاستدان کو یہ یاد کروانا چاہتی ہوں کہ یہ امریکا ہی تھا جس کی وجہ سے آج آپ فرنچ بولتے ہیں جرمن نہیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Daily Mail (@dailymail)

    واضح رہے کہ مسجمہ آزادی (اسٹیچو آف لبرٹی) دنیا کی مشہور ترین یادگاروں میں سے ایک ہے جو امریکا کے شہر نیویارک میں لبرٹی آئی لینڈ پر نصب ہے۔

    یہ مجسمہ فرانس نے 1886 میں امریکا کو تحفے میں دیا تھا تاکہ امریکا کی آزادی کی 100ویں سالگرہ اور دونوں ممالک کے درمیان دوستی کو منایا جا سکے۔

    یہ مجسمہ فرانسیسی عوام کی جانب سے امریکا کیلیے تحفہ سمجھا جاتا ہے، اسے فرانس کے آگسٹ بارتھولڈی نے ڈیزائن کیا، جبکہ اس کا دھاتی ڈھانچہ مشہور انجینئر گستاو ایفل (Gustave Eiffel) نے تیار کیا، جو بعد میں ایفل ٹاور کے خالق بنے۔