Tag: امریکا

  • کیا امریکا کریمیا کو روس کا حصہ تسلیم کرنے جا رہا ہے؟

    کیا امریکا کریمیا کو روس کا حصہ تسلیم کرنے جا رہا ہے؟

    واشنگٹن: امریکا نے کریمیا کو روس کا حصہ تسلیم کرنے پر غور شروع کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ایک معاہدے کے مطابق یوکرین کے خلاف روس کی جنگ کو ختم کرنے کے لیے کریمیا کو روسی سرزمین کے طور پر تسلیم کرنے پر غور کر رہی ہے۔

    امریکا کریمیا کو روس کا حصہ بنانے کے لیے خود اقوام متحدہ میں مطالبہ کرے گا، اس سلسلے میں اقوام متحدہ پر زور دیا جائے گا کہ وہ اس اقدام کی توثیق کرے، جو خطے سے متعلق امریکی پالیسی کو روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے دیرینہ مؤقف کے ساتھ ہم آہنگ کر رہا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کہتے ہیں یوکرین جنگ بندی معاہدے سے متعلق زیادہ تر امور پر اتفاق ہو گیا ہے، صدر ولادیمیر پیوٹن سے ٹیلی فونک رابطے کا منتظر ہوں۔

    یہ ممکنہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب ٹرمپ 18 مارچ کو پیوٹن کے ساتھ ایک کال کی تیاری کر رہے ہیں، جس میں میز پر 30 دن کی جنگ بندی کی تجویز ہے۔ ایئر فورس ون میں سوار صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے اشارہ کیا کہ مذاکرات کاروں نے پہلے ہی ’’بعض اثاثوں کی تقسیم‘‘ پر بات چیت کر لی ہے۔


    یوکرینی صدر زیلنسکی نے نیا آرمی چیف مقرر کر دیا


    تاہم وائٹ ہاؤس نے اس سلسلے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے، ایک بیان میں قومی سلامتی کونسل کے ترجمان برائن ہیوز نے کسی قسم کے وعدوں کی تردید کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ انتظامیہ میڈیا کے ذریعے بات چیت نہیں کرے گی۔

    واضح رہے کہ امریکی حکام پہلے بھی یہ مشورہ دے چکے ہیں کہ جنگ کے خاتمے کے لیے یوکرین کو کچھ علاقائی رعایتیں دینے کی ضرورت پڑ سکتی ہے، تاہم کیف نے مستقل طور پر کسی بھی علاقائی نقصان کو مسترد کیا ہے۔ کریمیا کو یوکرین کے حصے کے طور پر بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیے جانے کے باوجود ماہرین یہ سوال کرتے ہیں کہ کیا یوکرین اس جزیرہ نما کو فوجی ذرائع سے دوبارہ حاصل کر سکتا ہے؟ صدر ولودیمیر زیلنسکی نے گزشتہ سال اعتراف کیا تھا کہ کریمیا کی واپسی کے لیے ممکنہ طور پر سفارتی کوششوں کی ضرورت ہوگی، جسے روس قبول کرنے کو تیار نہیں ہے۔

    ٹرمپ نے اپنی صدارت سے پہلے ہی کریمیا کو روس کا حصہ تسلیم کرنے کا خیال پیش کیا تھا، 2018 کے ایک انٹرویو میں انھوں نے تجویز پیش کی تھی کہ کریمین روسی حکمرانی کو ترجیح دیتے ہیں۔

  • امریکا کی کئی ریاستوں میں شدید طوفان نے تباہی مچادی

    امریکا کی کئی ریاستوں میں شدید طوفان نے تباہی مچادی

    ٹیکساس : امریکا کی کئی ریاستوں میں شدید طوفان نے تباہی مچادی ، مختلف حادثات میں اب تک 40 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے وسطی اور جنوبی علاقے شدید طوفانی ہواؤں کی لپیٹ میں ہیں، طوفانی بگولوں کے سبب مختلف حادثات میں چالیس افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔

    لُوزیانا، کنساس، انڈیانا، اِلینوئے، آرکنساس، ٹیکساس، مسی سیپی، اوکلاہوما، جارجیا اور میسوری میں چھتیس افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

    ریاست میسوزی سب سے زیادہ متاثر ہوئی جبکہ ٹیکساس اور نیو میکسیکو میں سومیل فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی طوفانی ہواؤں نے بڑے بڑے ٹریلرز اورگاڑیوں کو اڑا کررکھ دیا۔

    طوفان کے باعث لاکھوں گھروں اورگاڑیوں کو نقصان پہنچا جبکہ آٹھ امریکی ریاستوں میں تین لاکھ بیس ہزار سے زائد افراد بجلی سے محروم ہیں۔

    آرکنساس اورجارجیا میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے جبکہ میسیسپی،مشرقی لوزیانا اور مغربی تینیسی میں بھی طوفان کا خدشہ ہے۔

    تیز ہواؤں کے سبب اوکلاہوما کے جنگلات میں ایک سو پچاس مقامات پر آگ بھڑک اٹھی۔

  • امریکا نے یمن پر حملوں میں کینسر اسپتال اور کاٹن شاپ کو تباہ کر دیا

    امریکا نے یمن پر حملوں میں کینسر اسپتال اور کاٹن شاپ کو تباہ کر دیا

    امریکا نے یمن پر حملوں میں کینسر کا ایک اسپتال اور کاٹن شاپ کو تباہ کر دیا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق اتوار کو یمن میں ہونے والے امریکی حملوں سے ہونے والی تباہی کی مزید تفصیلات سامنے آئی ہیں، مقامی حکام نے کہا ہے امریکی افواج نے صعدہ شہر میں کینسر کے مرکز پر کئی فضائی حملے کیے، جس سے ’’بڑے پیمانے پر تباہی‘‘ ہوئی۔

    صعدہ کے گورنر محمد عواد نے مقامی حکام کے ایک اجلاس کو بتایا کہ کئی رہائشی محلے بھی حملے سے متاثر ہوئے ہیں۔

    گورنر نے کہا کہ رہائشی محلوں اور کینسر اسپتال جیسی شہری تنصیبات کو نشانہ بنانا امریکی فوج کی ناکامی کو ثابت کرتا ہے، اور اس سے پتا چلتا ہے کہ دشمن الجھن میں گرفتار ہے، اور اس کا چہرہ بدنما اور مجرمانہ ہے۔


    امریکا اور یمنی حوثی ایک دوسرے پر حملے بند کریں، اقوام متحدہ


    یمنی میڈیا صبا کے مطابق حدیدہ گورنری کے زبید ضلع میں امریکی فوج کی جانب سے ایک کاٹن شاپ کو نشانہ بنائے جانے پر وزارت زراعت نے مذمت کی، وزارت نے کہا کہ سویلین انفرااسٹرکچر کو نشانہ بنانے کا مقصد یمن میں انسانی مصائب کو دوگنا کرنا ہے۔

    واضح رہے کہ اتوار کے روز امریکی حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 53 ہو گئی ہے، جن میں 5 بچے بھی شامل ہیں، امریکی فوج کی جانب سے بحیرہ احمر کی بندرگاہ حدیدہ پر حملے بدستور جاری ہیں، امریکی حکام کا کہنا ہے کہ وہ یمن پر اس وقت تک حملے جاری رکھیں گے جب تک باغی گروپ بحیرہ احمر میں اسرائیل سے منسلک بحری جہازوں پر دوبارہ حملے شروع کرنے کی دھمکی سے دست بردار نہیں ہو جاتا۔

  • امریکا اور یمنی حوثی ایک دوسرے پر حملے بند کریں، اقوام متحدہ

    امریکا اور یمنی حوثی ایک دوسرے پر حملے بند کریں، اقوام متحدہ

    اقوام متحدہ نے یمن پر امریکی حملوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے امریکا اور یمنی حوثیوں سے ایک دوسرے پر حملے بند کرنے کی اپیل کی ہے۔

    اقوام متحدہ نے یمن پر امریکی حلموں اور حوثیوں کی جانب سے جہازوں پر حملوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فریقین سے ایک دوسرے پر حملے بند کرنے کی اپیل کر دی ہے۔

    ترجمان اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یمن میں فوجی مہم جوئی سے حالات کشیدہ ہوسکتے ہیں اور یمن میں تصادم خطے کو جنگ کی آگ میں جھونک سکتا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ مشرق وسطیٰ میں انسانی صورتحال پہلے ہی عدم استحکام کا شکار ہے۔ اس وقت حملوں کے بجائے صبر وتحمل سے کام لینے کی ضرورت ہے۔

    واضح رہے کہ امریکا نے گزشتہ روز یمن کے دارالحکومت صنعا پر فضائی حملے کیے تھے جس کے نتیجے میں کم از کم 24 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔ امریکا نے یمن کے مختلف علاقوں پر 170 سے زیادہ فضائی حملے کیے۔

    ان حملوں کے جواب میں یمنی حوثیوں نے امریکی طیارہ بردار بحری جہاز ہیری ایس ٹرومین کو 18 بیلسٹک اور کروز میزائلوں اور ایک ڈرون سے نشانہ بنایا۔

    امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے سی بی ایس سے بات کرتے ہوئے کہ یمن میں امریکی فوجی مہم اس وقت تک جاری رہے گی جب تک حوثی بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت کھو نہیں دیتے۔

    https://urdu.arynews.tv/more-details-on-houthi-claimed-attack-on-uss-harry-s-truman/

  • صنعا پر فضائی حملہ، ایران نے امریکا کو خبردار کردیا

    صنعا پر فضائی حملہ، ایران نے امریکا کو خبردار کردیا

    ایران کے وزیرخارجہ عباس عراقچی کہتے ہیں امریکا ایران کو خارجہ پالیسی کا سبق نہ دے بلکہ یمن میں حوثیوں پر حملے بند کرے۔

    ایرانی وزیر خارجہ نے صنعا پر ہونے والے امریکی حملے پر ردعمل میںکہا کہ امریکی حکومت کے پاس ایران کی خارجہ پالیسی کو ڈکٹیشن دینے کا کوئی اختیار نہیں ہے، یمنی عوام کا قتل عام بند کیا جائے۔

    ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا امریکا کو چاہیے کہ وہ دہشت گرد اسرائیل حمایت ترک کردے، اسرائیل نے فلسطین میں ساٹھ ہزار افراد کو شہید کیا، دنیا امریکا کو ذمے دار ٹھہراتی ہے۔

    دوسری جانب حماس کے ترجمان باسم نعیم کہتے ہیں یمن پر امریکی حملے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، حماس نے یمنی عوام سے یکجہتی کا بھی اظہار کیا۔

    واضح رہے کہ امریکا نے یمن کے دارالحکومت صنعا پر فضائی حملے کیے ہیں جس کے نتیجے میں کم از کم 24 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکا نے دارالحکومت صنعا میں حوثیوں میزائل سسٹم، فضائی و دفاعی میزائل تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا۔

    امریکا کے یمنی دارالحکومت صنعا پر فضائی حملے، 24 افراد جاں بحق

  • امریکا میں اچانک جنگ کے زمانے کا قانون نافذ، وفاقی جج کا فوری ایکشن

    امریکا میں اچانک جنگ کے زمانے کا قانون نافذ، وفاقی جج کا فوری ایکشن

    واشنگٹن: امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 1798 کا ایلین اینیمیز ایکٹ نافذ کر دیا، تاہم وفاقی جج نے اس کا اطلاق روک دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کو ملک میں اچانک سترہویں صدی کا ایلین اینیمیز ایکٹ نافذ کر دیا، تاکہ وینزویلا کے تارکین وطن کو فوری حراست میں لے کر ملک بدر کیا جا سکے۔

    وینزویلا کے تارکین وطن پر ’ٹرین ڈی آراگوا جیل گینگ‘ کے ارکان ہونے کا شبہ کیا گیا ہے، اسی لیے ان کے ساتھ ایسا سلوک کیا جا رہا ہے جیسے وہ جنگ کے زمانے کے دشمن ہوں۔ تاہم ایک وفاقی جج نے ٹرمپ کے حکم نامہ پر عمل عبوری طور پر روکنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔

    میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ کے اس اقدام کا مقصد وینزویلا کی دہشت گرد تنظیم کو ہدف بنانا ہے، تاہم وفاقی جج نے حکم دیا کہ اس قانون کو وینزویلا کے شہریوں کو بے دخل کرنے کے خلاف استعمال نہیں کیا جا سکے گا۔


    روس یوکرین جنگ کا 24 گھنٹے میں خاتمہ؛ ٹرمپ نے اپنے بیان پر یوٹرن لے لیا


    جنگی حالت کا قانون اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ دشمن ملک کے شہریوں اور مقامی افراد کو بغیر سماعت کیے ڈی پورٹ کر دیا جائے، سترہ سو اٹھانوے کے بنائے گئے اس قانون کا سب سے پہلے 1812 کی جنگ اور جنگ عظیم اوّل و دوم کے دوران اطلاق کیا گیا تھا۔

    ٹرمپ کے حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ امریکا کو ایک مجرم تنظیم کی طرف سے ’’حملے‘‘ کا سامنا ہے، جس کا تعلق اغوا، بھتہ خوری، منظم جرائم اور کنٹریکٹ کلنگ سے ہے۔ وفاقی جج جیمز بوسبرگ نے ٹرمپ کے حکم نامے کے چند گھنٹے بعد ہی 14 دن کے لیے عارضی پابندی کا حکم جاری کیا۔ بوسبرگ نے کہا کہ یہ ایکٹ صدر کے اعلان کی بنیاد فراہم نہیں کرتا۔

    امریکن سول لبرٹیز یونین کے وکیل لی گیلرنٹ نے ہفتے کے روز کیس کی سماعت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ اعلان ٹرمپ انتظامیہ کے غیر قانونی احکامات جتنا ہی غیر قانونی ہے،

    ہم بہت خطرناک مقام پر کھڑے ہو گئے ہیں، امیگریشن کے مقاصد یا کسی اور غیر فوجی مقصد کے لیے انتظامیہ جنگ کے وقت کے اختیار کو استعمال کرنے کی کوشش کرنے جا رہی ہے، جب کہ ہم امن میں ہیں۔

  • امریکا میں طوفانی بگولوں نے تباہی مچادی، 19 افراد ہلاک

    امریکا میں طوفانی بگولوں نے تباہی مچادی، 19 افراد ہلاک

    امریکا میں طوفانی بگولوں نے تباہی مچادی، مختلف حادثات میں انیس افراد جان سے گئے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا میں طوفانی بگولوں نے تباہی مچادی جس کے نتیجے میں 19 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ جبکہ متعدد افراد زخمی ہو گئے۔

    طوفانی بگولوں سے ریاست مسوری میں سب سے زیادہ نقصان ہوا جہاں گیارہ افراد ہلاک ہوئے، ریاست ٹیکساس میں تین افراد لقمہ اجل بنے۔

    رپورٹ کے مطابق بگولے سے متعدد عمارتوں اور گھروں کی چھتیں اڑگئیں جبکہ ریاست اوکلاہوما میں ایک سو تیس مقامات پر آگ لگ گئی۔

    امریکی محکمہ موسمیاتی کے ماہرین نے امریکا  کی سترہ ریاستوں کو شدید طوفان سے خبردار کردیا ہے کہا کہ ایک ایک بڑا اور خطرناک طوفان اتوار تک ریاستوں پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔

    امریکی محکمہ موسمیات کے مطابق کیلی فورنیا، کینٹکی، مسی سپی، ایلی نوائے، ٹیننسی، مسوری اور الباما سمیت امریکا کی سینٹرل اور مشرقی ریاستوں میں شدید طوفان کا خطرہ ہے۔

  • امریکا میں موجود گرین کارڈ ہولڈرز کیلئے بری خبر

    امریکا میں موجود گرین کارڈ ہولڈرز کیلئے بری خبر

    امریکا میں موجود گرین کارڈ ہولڈرز کیلئے بھی خطرے کی گھنٹی بج گئی، امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کا کہنا ہے گرین کارڈ ہولڈرز کو امریکا میں مستقل رہائش کا حق حاصل نہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کا کہنا ہے کہ آئندہ مہینوں میں بڑی تعداد میں غیر قانونی تارکین وطن کی بے دخلی متوقع ہے۔

    جے ڈی وینس کا امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں کہنا تھا کہ حکومت کسی کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کرے تو اسے رکنے کا کوئی قانونی حق حاصل نہیں ہو گا، گرین کارڈ ہولڈرز امریکی شہریوں جیسے حقوق کے مالک نہیں ہیں۔

    اُنہوں نے کہا کہ میرے نزدیک یہ معاملہ بنیادی آزادی اظہار کا نہیں بلکہ قومی سلامتی کا ہے، امریکی شہری ان لوگوں سے مختلف حقوق رکھتے ہیں جو گرین کارڈ ہولڈر یا اسٹوڈنٹ ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق انھوں نے غیر قانونی تارکین وطن کی تعداد میں 95 فیصد کمی کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ اسٹوڈنٹ ویزے کے حامل افراد پر بھی سختی کی جائے گی۔

    اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے فلسطین کے حامی مزید طلبہ کے ویزا منسوخی کا اشارہ دے دیا۔

    الجزیرہ کے مطابق روبیو کا کہنا ہے کہ امریکا آنے والے دنوں میں مزید اسٹوڈنٹ ویزا منسوخ کر سکتا ہے۔ سکریٹری آف اسٹیٹ کے ریمارکس کولمبیا یونیورسٹی کے طالب علم محمود خلیل کی گرفتاری اور نظربندی کے بعد آئے ہیں جنہیں امریکی انتظامیہ ان کی فلسطین نواز سرگرمی پر ملک بدر کرنا چاہتی ہے۔

    روبیو نے G7 وزرائے خارجہ کی میٹنگ کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ آنے والے دنوں میں، آپ کو توقع کرنی چاہیے کہ مزید ویزے منسوخ کیے جائیں گے کیونکہ ہم ایسے لوگوں کی نشاندہی کررہے ہیں جنہیں ہمیں کبھی داخلے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے تھی۔

    رپورٹ کے مطابق عدالت نے کولمبیا یونیورسٹی کے طالب علم محمود خلیل کی ملک بدری پہلے ہی روک دی تھی، امیگریشن پولیس نے محمود خلیل کو ڈی پورٹیشن کیلئے نیوجرسی سے لوزیانا منتقل کردیا۔

    محمود خلیل کے مقدمیکی سماعت کرنے والیجج جیسی فرمین یہودی ہیں، جیسی فرمین نے ہی فلسطینی طالب علم محمود خلیل کی ملک بدری کیخلاف فیصلہ دیا تھا۔

    ایفل ٹاور نے حجاب کیوں کرلیا؟ حقائق سامنے آگئے

    سماعت کے موقع پر وکلاء کا مؤقف تھا کہ گرفتار طالب علم سے رابطے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے، ان کو سماعت کے دوران ویڈیو لنک کے ذریعے بھی سامنے نہیں لایا جارہا، جمعرات کو عدالت میں اپ ڈیٹ پٹیشن داخل کریں گے۔

    عدالت نے امیگریشن حکام کو ہفتے میں 2 دن طالب علم کو وکلاء سے رابطے کا حکم جاری کردیا، سماعت کے دوران عدالت کے باہر سیکڑوں مظاہرین اور ٹرمپ کے حمایتی افراد میں جھڑپ بھی ہوئی۔

  • محمود خلیل کی گرفتاری یہودیوں کی حفاظت یا کچھ اور؟ امریکی دفتر خارجہ کے سابق افسر کا نیا انکشاف

    محمود خلیل کی گرفتاری یہودیوں کی حفاظت یا کچھ اور؟ امریکی دفتر خارجہ کے سابق افسر کا نیا انکشاف

    واشنگٹن: امریکی دفتر خارجہ کے سابق ذمہ دار اینڈریو ملر نے دعویٰ کیا ہے کہ محمود خلیل کو اس لیے غیر قانونی حراست میں نہیں لیا گیا ہے کہ یہودیوں کو تحفظ کا احساس فراہم کیا جا سکے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر جمعرات کو اپنی پوسٹ میں اینڈریو ملر نے کہا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو یہودیوں کی کوئی پروا نہیں ہے، محمود خلیل کی غیر قانونی حراست یہودیوں کے تحفظ کے لیے ہرگز نہیں، بلکہ یہ حراست اس لیے ہے تاکہ آئندہ دنوں میں آزادئ اظہار پر سخت حملے کیے جا سکیں۔

    انھوں نے خبردار کیا کہ امریکا میں اظہار رائے پر پابندی کا دور آنے والا ہے، ملر نے کہا بدقسمتی سے ہم اس وقت ایسے راستے پر ہیں جو اظہار رائے پر پابندی کی طرف جاتا ہے، ایسا حملہ ہمیشہ کمزور طبقات کے اظہار رائے کو روکنے سے شروع ہوتا ہے اور پھر سب کو لپیٹ میں لے لیتا ہے۔

    واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف کولمبیا یونیورسٹی میں ہونے والے مظاہروں میں محمود خلیل کی شخصیت سامنے آئی تھی، تاہم ٹرمپ انتظامیہ نے جب انھیں ملک بدری کے لیے گرفتار کیا تو اب وہ عالمی توجہ کا مرکز بن گئے ہیں۔ محمود بدھ کو عدالتی سماعت کے بعد لوزیانا میں نظر بند کیے گئے ہیں۔ اس کیس نے کالج کیمپس میں آزادانہ تقریر اور اس قانونی عمل کے بارے میں سوالات اٹھائے ہیں جو امریکی مستقل رہائشی کو ملک بدر کرنے کی اجازت دے گا۔

    محمود خلیل کولمبیا فلسطینی

    محمود خلیل کی گرفتاری پر مظاہرین کا ٹرمپ ٹاور کی لابی پر قبضہ، 100 کے قریب مظاہرین گرفتار

    دوسری طرف حقوق اور مسلم تنظیموں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ان ریمارکس کی شدید مذمت کی ہے جس میں انھوں نے سینیٹر چک شومر کے بارے میں کہا تھا کہ وہ اب یہودی نہیں رہے بلکہ فلسطینی بن گیا ہے۔ کئی گروپوں نے چک شومر پر اس ’حملے‘ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ ان کو فلسطینی کہنا فلسطینیوں کی توہین ہے۔

    کولمبیا یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والا محمود خلیل زیر حراست ہیں، اور ان کی بیمار بیوی کولمبیا رہائشی کالونی میں مقیم ہیں، جب کہ ٹرمپ انتظامیہ کی کوشش ہے کہ وہ خلیل کو امریکا سے ڈی پورٹ کر دے، حالاں کہ محمود کے پاس امریکا میں مستقل رہنے کا قانونی جواز موجود ہے۔

    محمود کو امریکا سے ڈی پورٹ کرنے پر اسرائیل نے کافی اطمینان کا اظہار کیا ہے، تاہم دںیا بھر کے آزادی پسند اور انسانی حقوق پر یقین رکھنے والے رہنما اس امریکی اقدام کی مذمت کر رہے ہیں۔

  • امریکا نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کردیں

    امریکا نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کردیں

    امریکا کی جانب سے ایرانی شخصیات، آئل ٹینکرز اور تجارتی کمپنیوں پر نئی پابندیاں عائد کردی گئی ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایران کے وزیرِ تیل بھی امریکی پابندیوں کی زد میں آنے والی شخصیات میں شامل ہوگئے ہیں۔

    امریکی وزیرِ خزانہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ایران تیل سے حاصل ہونے والی آمدنی کو خطرناک مفادات پر استعمال کر رہا ہے۔

    اس سے قبل بھی امریکا کی جانب سے چین، ایران، بھارت، یو اے ای اور دیگر ممالک پر پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔

    امریکی محکمہ خزانہ اور محکمہ خارجہ نے ایران کی تیل کی برآمدات کو نشانہ بناتے ہوئے 30 سے زائد افراد اور جہازوں پر پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔

    امریکا نے کینیڈین شہریوں کیلئے نیا قانون متعارف کرا دیا

    جن ممالک پر پابندیاں عائد کی گئی تھیں ان میں متحدہ عرب امارات، چین، ایران، بھارت، ہانگ کانگ، ملائیشیا اور سیشلز شامل ہیں۔

    امریکا کے مطابق جو بھی ایرانی تیل کے کاروبار میں ملوث پایا گیا، اسے سخت پابندیاں جھیلنا پڑیں گی۔