Tag: امریکا

  • حماس نے بھی امریکا سے براہ راست مذاکرات کی تصدیق کردی

    حماس نے بھی امریکا سے براہ راست مذاکرات کی تصدیق کردی

    یرغمالیوں کی رہائی کے لیے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے امریکا سے براہِ راست مذاکرات کی تصدیق کر دی ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حماس کے عہدے دار کا کہنا تھا کہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے امریکی حکام کے ساتھ براہِ راست بات ہوئی ہے۔

    حماس کے عہدے دار کے مطابق امریکی حکام سے امریکی شہریت رکھنے والے اسرائیلی قیدیوں کے حوالے سے بات ہوئی ہے، حماس اور مختلف امریکی مواصلاتی چینلز کے درمیان متعدد بار بات ہوئی ہے۔

    عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ حالیہ دنوں دوحہ میں حماس اور امریکی حکام کے درمیان 2 براہِ راست ملاقاتیں ہوئی تھیں۔

    افغانستان میں امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث داعش کا دہشت گرد ورجینیا کی عدالت میں پیش

    اس سے قبل امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے امریکا فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس سے خفیہ مذاکرات کر رہا ہے۔

    امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی صدر ٹرمپ انتظامیہ کی دوحہ میں حماس سے براہِ راست مذاکرات ہوئے ہیں۔

  • امریکا نے بھی عرب منصوبہ مسترد کر دیا، وائٹ ہاؤس کا بیان جاری

    امریکا نے بھی عرب منصوبہ مسترد کر دیا، وائٹ ہاؤس کا بیان جاری

    واشنگٹن: امریکا نے عرب رہنماؤں کی طرف سے غزہ کے لیے تجویز کردہ تعمیر نو کا متبادل منصوبہ مسترد کر دیا۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے غزہ کی تعمیر نو کے اس منصوبے کو مسترد کر دیا ہے جس کی عرب رہنماؤں نے منظوری دی ہے، وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ اپنی تجویز پر قائم ہیں، جس میں اس علاقے کے فلسطینی باشندوں کو بے دخل کرنا اور اسے امریکی ملکیت میں ’’ریویرا‘‘ میں تبدیل کرنا شامل ہے۔

    ترجمان قومی سلامتی کونسل برائن ہیوز نے منگل کی رات کو کہا کہ عرب ممالک کی طرف سے غزہ کی تعمیر نو کا منصوبہ حقیقت کے برعکس ہے۔ جب کہ اس سے قبل عرب ممالک کے غیر معمولی اجلاس میں غزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی کا امریکا کا منصوبہ مسترد کر دیا گیا تھا۔

    برائن ہیوز نے کہا کہ عرب رہنماؤں کی تجویز میں اس حقیقت کو نظر انداز کیا گیا ہے کہ غزہ اس وقت ناقابل رہائش ہے، اور ملبے اور نہ پھٹ سکنے والے ہتھیاروں کی وجہ سے وہاں لوگ انسانوں کی طرح نہیں رہ سکتے۔ انھوں نے کہا ’’صدر ٹرمپ حماس سے پاک غزہ کی تعمیر نو کے اپنے وژن پر قائم ہیں، ہم خطے میں امن اور خوش حالی لانے کے لیے مزید مذاکرات کے منتظر ہیں۔‘‘

    اسرائیل نے عرب منصوبہ مسترد کر دیا

    واضح رہے کہ مصر کی جانب سے غزہ کی پٹی کے لیے ایک منصوبہ تجویز کیا گیا ہے، جس میں حماس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ جب تک کہ ایک اصلاح شدہ فلسطینی اتھارٹی کنٹرول سنبھال نہیں لیتی، وہ عبوری انتظامیہ کو اقتدار سونپے، اس منصوبے کے تحت ٹرمپ کی تجویز کے برعکس 20 لاکھ فلسطینی غزہ ہی میں رہیں گے۔

    دریں اثنا، اسرائیل نے بھی غزہ میں فلسطینی اتھارٹی کے کسی بھی کردار کو مسترد کر دیا ہے، اور اس نے عرب ممالک کا حالیہ منصوبہ بھی مسترد کر دیا۔

  • کس شہر نے دنیا کے دولت مند ترین شہر ہونے کا اعزاز اپنے نام کر لیا؟

    کس شہر نے دنیا کے دولت مند ترین شہر ہونے کا اعزاز اپنے نام کر لیا؟

    ہینلے اینڈ پارٹنرز نے دنیا کے دولت مند ترین شہروں کی فہرست جاری کر دی ہے، جس میں نیویارک نے ایک بار پھر دنیا کے دولت مند ترین شہر کا اعزاز اپنے نام کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق 3 لاکھ 49,500 کروڑ پتیوں، 675 سینٹی ملینیئرز (کم از کم 100 ملین ڈالرز کے اثاثوں کے حامل افراد) اور 60 ارب پتیوں کے ساتھ نیویارک 2024 کے لیے دنیا کے دولت مند ترین شہروں کی فہرست میں سر فہرست آ گیا ہے۔

    امریکی شہر نیویارک نہ صرف دولت مند ترین افراد کا شہر ہے بلکہ دنیا کی سب سے بڑی اسٹاک مارکیٹ بھی یہیں پر واقع ہے، وال اسٹریٹ نیویارک اسٹاک ایکسچینج اور Nasdaq کا گھر ہے، جو عالمی سطح پر سب سے بڑی اسٹاک مارکیٹ ہے، 2023 میں نیویارک کی معیشت تقریباً 1 کھرب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔

    یہ شہر گوناگوں ثقافتوں کا مرقع بن چکا ہے، نیویارک کی آبادی 8.2 ملین کے قریب ہے، جہاں کے باشندے ایک اندازے کے مطابق 800 زبانیں بولتے ہیں، یہاں امریکا بھر میں مکان کے کرائے سب سے زیادہ ہیں، نیویارک سٹی کی رئیل اسٹیٹ مارکیٹ دنیا کی مہنگی ترین مارکیٹ ہے، اور ففتھ ایونیو دنیا کی دوسری سب سے مہنگی شاپنگ اسٹریٹ کا اعزاز رکھتی ہے۔

    ’کل کی رات اہم ہونے والی ہے‘، ٹرمپ کی سوشل میڈیا پوسٹ نے دنیا میں ہلچل مچا دی

    1 لاکھ 81,000 سے زیادہ افراد صرف سیکیورٹیز انڈسٹری میں کام کرتے ہیں، جس سے اربوں ڈالر ٹیکس کی آمدنی ہوتی ہے، مالیاتی کمپنیاں جیسے کہ جے پی مورگن چیس، سٹی گروپ، مورگن اسٹینلے، اور گولڈمین سیچس سبھی مین ہٹن میں قائم ہیں۔ نیویارک صرف پیسے کے بارے میں نہیں ہے، یہ میڈیا، ٹیکنالوجی، فیشن، صحت کی دیکھ بھال اور رئیل اسٹیٹ میں بھی دنیا کی قیادت کرتا ہے۔

    نیویارک میں ٹیکنالوجی کا ایک گڑھ ہے جسے سلیکون ویلی کہا جاتا ہے، گوگل، ایمیزون اور فیس بک جیسی بڑی فرمیں صنعت میں اپنی جڑیں مضبوط کرنے کے ساتھ اس شہر میں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔

    نیویارک میں فیشن کا شعبہ تقریباً 1 لاکھ 80,000 افراد کو ملازمت دیتا ہے، مہنگا ہونے کے باوجود یہ شہر دنیا بھر کے دولت مند ترین لوگوں کے لیے پسندیدہ انتخاب ہے۔

  • چین کا آئندہ ہفتے امریکا پر جوابی ٹیکس لگانے کا اعلان

    چین کا آئندہ ہفتے امریکا پر جوابی ٹیکس لگانے کا اعلان

    چین کی جانب سے اعلان سامنے آیا ہے کہ امریکا پر جوابی ٹیکس آئندہ ہفتے لگایا جائے گا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق چین آئندہ ہفتے امریکی زرعی درآمدات پر نئے جوابی ٹیکس عائد کرے گا۔

    جوار، سویابین، بیف، ایکوٹک پروڈکٹس پر 10 فیصد اضافی محصولات عائد کیے جائیں گے جبکہ مرغی، گندم، مکئی اور کپاس پر اضافی 15 فیصد محصولات عائد کیے جائیں گے۔

    چینی وزارتِ خارجہ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ پھل، سبزیوں اور ڈیری مصنوعات پر 10 فیصد اضافی محصولات عائد کیے جائیں گے۔

    واضح رہے کہ کینیڈا اور میکسیکو پر آج سے 25.25 فی صد ٹیرف نافذ ہو گیا ہے۔

    ٹرمپ نے کہا ہے کہ کینیڈا اور میکسیکو پر پچیس اعشاریہ دو پانچ فی صد ٹیرف آج سے نافذ ہو گیا، چین سے اشیا کی درآمد پر بھی 10 فی صد اضافی چارجز آج سے نافذ کیے جائیں گے۔

    ٹرمپ کے ان ریمارکس کے بعد امریکی اسٹاک مارکیٹ گر گئی، ایس اینڈ پی میں 500 انڈیکس کی کمی دیکھی گئی، ایشیائی اسٹاک مارکیٹ میں بھی مندی دیکھی گئی، میکسیکن پیسو اور کینیڈین ڈالر کی قدر میں بھی کمی آئی۔

    ٹرمپ نے یوکرین کی تمام فوجی امداد روک دی

    کینیڈا کی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ امریکا کو فوری جواب دیا جائے گا، کینیڈا بھی 155 ارب ڈالر کی امریکی درآمدات پر 25 فی صد ٹیرف لگانے کے لیے تیار ہے۔ ادھر چین کی وزارتِ معیشت نے بھی ٹیرف مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا نے فیصلہ واپس نہ لیا تو اس کا جواب دیا جائے گا۔

  • کینیڈا، میکسیکو اور چین پر آج سے ٹیرف نافذ، ٹرمپ کے ریمارکس کے بعد امریکی اسٹاک مارکیٹ گر گئی

    کینیڈا، میکسیکو اور چین پر آج سے ٹیرف نافذ، ٹرمپ کے ریمارکس کے بعد امریکی اسٹاک مارکیٹ گر گئی

    واشنگٹن: کینیڈا اور میکسیکو پر آج سے 25.25 فی صد ٹیرف نافذ ہو گیا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ کینیڈا اور میکسیکو پر پچیس اعشاریہ دو پانچ فی صد ٹیرف آج سے نافذ ہو گیا، چین سے اشیا کی درآمد پر بھی 10 فی صد اضافی چارجز آج سے نافذ کیے جائیں گے۔

    ٹرمپ کے ان ریمارکس کے بعد امریکی اسٹاک مارکیٹ گر گئی، ایس اینڈ پی میں 500 انڈیکس کی کمی دیکھی گئی، ایشیائی اسٹاک مارکیٹ میں بھی مندی دیکھی گئی، میکسیکن پیسو اور کینیڈین ڈالر کی قدر میں بھی کمی آئی۔

    چین اور ہانگ کانگ کی مارکیٹس میں بھی شدید مندی دیکھی گئی۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے ٹرمپ عالمی معیشت کو کساد بازاری کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ شمالی امریکا میں تجارتی جنگ کے خدشات بڑھ گئے ہیں، مالیاتی منڈیوں میں مندی دیکھی جا رہی ہے۔

    کینیڈا کی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ امریکا کو فوری جواب دیا جائے گا، کینیڈا بھی 155 ارب ڈالر کی امریکی درآمدات پر 25 فی صد ٹیرف لگانے کے لیے تیار ہے۔ ادھر چین کی وزارتِ معیشت نے بھی ٹیرف مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا نے فیصلہ واپس نہ لیا تو اس کا جواب دیا جائے گا۔

    ٹرمپ نے یوکرین کی تمام فوجی امداد روک دی

    چین نے امریکی زرعی درآمدات پر 10 سے 15 فی صد محصولات کا اعلان کیا ہے اور وہ امریکی فرموں کے خلاف اقدامات بھی کر سکتا ہے۔ واضح رہے کہ ٹرمپ نے چینی درآمدات پر عائد محصول کو دوگنا کر کے 20 فی صد کیا ہے، انھوں نے جواز پیش کیا کہ بیجنگ امریکا میں فینٹینیل کے بہاؤ کو روکنے کے لیے کافی کام نہیں کر رہا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ درآمدی ٹیکس کینیڈا اور میکسیکو کو غیر قانونی منشیات اور ملک میں داخل ہونے والے تارکین وطن کو روکنے کے لیے مزید کارروائی کرنے پر مجبور کرے گا۔ تجارتی جنگ کے امکان پر امریکی منڈیوں میں گراوٹ اور ایشیائی منڈیوں میں ہلچل مچ گئی ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ امریکی صارفین کو بعض مصنوعات اب مہنگی خریدنی پڑیں گی۔

  • انگریزی کو امریکا کی سرکاری زبان کا درجہ دے دیا گیا

    انگریزی کو امریکا کی سرکاری زبان کا درجہ دے دیا گیا

    امریکا میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان انگریزی ہے اور اب اس کو باضابطہ طور پر ملک کی سرکاری زبان کا درجہ دے دیا گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیے ہیں جس کے بعد انگریزی زبان کو امریکی سرکاری زبان کا درجہ مل گیا ہے۔

    تاہم ٹرمپ کے اس فیصلے سے سرکاری اداروں، وفاقی فنڈنگ حاصل کرنے والی
    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیے ہیں، جس کے تحت انگریزی کو امریکہ کی سرکاری زبان قرار دیا گیا ہے۔

    نئے حکم کے تحت اب سرکاری ادارے اپنی مرضی سے یہ فیصلہ کر سکیں گے کہ وہ غیر انگریزی زبانوں میں خدمات فراہم کریں یا نہیں۔

    ہاؤس کے مطابق اس اقدام کا مقصد "قومی یکجہتی کو فروغ دینا اور سرکاری معاملات کو آسان بنانا” ہے۔ ایگزیکٹو آرڈر میں کہا گیا ہے "انگریزی سیکھنا نہ صرف معاشی مواقع کھولتا ہے بلکہ تارکین وطن کو امریکی معاشرے میں گھلنے ملنے میں مدد دیتا ہے۔”

    یہ فیصلہ ٹرمپ کے "امریکہ فرسٹ” ایجنڈے کے حامیوں کی جانب سے سراہا جا رہا ہے، جبکہ تارکین وطن کے حقوق کے حامی، سول رائٹس تنظیمیں اور ڈیموکریٹ رہنما اس پر تنقید کر رہے ہیں۔

    تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے سرکاری اداروں، وفاقی فنڈنگ حاصل کرنے والی تنظیموں اور تارکین وطن پر گہرا اثر پڑنے کا امکان ہے۔

    رپورٹ کے مطابق یہ اقدام سابق صدر بل کلنٹن کے دور میں نافذ کیے گئے قوانین کو منسوخ کرتا ہے، جو سرکاری اداروں کو غیر انگریزی بولنے والوں کیلیے زبان کی سہولت فراہم کرنے کا پابند بناتے تھے۔

    واضح رہے کہ امریکا میں 75 فیصد لوگ گھروں میں صرف انگریزی بولتے ہیں، لیکن تقریباً 42 ملین افراد ہسپانوی اور لاکھوں لوگ چینی، ویتنامی اور عربی زبانیں بولتے ہیں۔

    پورٹو ریکو ریاست میں، جہاں اسپینش بنیادی زبان ہے، اس فیصلے پر شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے۔

  • امریکا نے اسرائیل کو اربوں ڈالرز کا اسلحہ فروخت کرنے کی منظوری دیدی

    امریکا نے اسرائیل کو اربوں ڈالرز کا اسلحہ فروخت کرنے کی منظوری دیدی

    امریکا کی ٹرمپ انتظامیہ نے اسرائیل کو 3 ارب ڈالر کا اسلحہ اور بلڈوزرز فروخت کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکا کی ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے گزشتہ روز 3 ارب ڈالر کا اسلحہ، بلڈوزرز اور دیگر آلات اسرائیل کو فروخت کرنے کی منظوری دی گئی، جس میں غزہ پر استعمال ہونے والا امریکی ساختہ اسلحہ بھی شامل ہے۔

    امریکی ڈیفنس سکیورٹی کوآپریشن ایجنسی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اسرائیل کو 2.4 ارب ڈالر کے باڈیزبم اور دیگر ہتھیاروں کی فروخت پر دستخط کردیے ہیں جب کہ 675.7 ملین ڈالر کے دیگر بموں، کٹس اور 295 ملین ڈالر کے بلڈوزرز سمیت دیگر سامان فروخت کرنے کے معاہدوں پر بھی دستخط کردیئے گئے ہیں۔

    امریکی ڈیفنس ایجنسی کے مطابق امریکا اسرائیل کے تحفظ کے لیے پوری طرح تیار ہے، یہ امریکی قومی سلامتی کے لیے انتہائی اہم ہے کہ اسرائیل کو اس کے دفاع کے لیے نہ صرف تیار کیا جائے بلکہ اس کی صلاحیتوں میں بھی اضافہ کیا جائے۔

    ٹرمپ زیلنسکی دھواں دار ملاقات، کینیڈا، آسٹریلیا، یورپی ممالک نے کس کی حمایت کی؟

    امریکی ایجنسی کا کہنا ہے کہ وزیر خارجہ اسرائیل کو مزید اسلحہ کی فروخت کے لیے پرعزم ہیں جس کی انہوں نے تفصیلی وضاحت دیتے ہوئے اسے اسرائیلی حکومت کی فوری ضرورت قرار دیا اور کہا کہ اسرائیل کو ڈیفنس سروسز اور دیگر چیزوں کی فراہمی امریکا کے قومی مفاد میں ہے۔

    واضح رہے کہ امریکا کی جانب سے اسرائیل کو اس سے قبل بھی واشنگٹن 7.4 ارب ڈالر کے بم اور دیگر آلات کی فراہمی کی منظوری دے چکا ہے۔

  • ٹرمپ زیلنسکی دھواں دار ملاقات، کینیڈا، آسٹریلیا، یورپی ممالک نے کس کی حمایت کی؟

    ٹرمپ زیلنسکی دھواں دار ملاقات، کینیڈا، آسٹریلیا، یورپی ممالک نے کس کی حمایت کی؟

    امریکا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کے درمیان ہونے والی دھواں دار ملاقات پر کینیڈا، آسٹریلیا اور یورپی ممالک صدر زیلنسکی کی حمایت میں بول پڑے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کینیڈین اور آسٹریلوی وزیر اعظم سمیت یورپی رہنماؤں نے یوکرینی صدر زیلنسکی کی حمایت کی ہے، ٹرمپ زیلنسکی ملاقات کے بعد انھوں نے اپنے ردعمل میں کہا کہ یوکرین کو اکیلا نہ سمجھا جائے۔

    کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹرڈو نے کہا روس نے بلاجواز یوکرین پر حملہ کیا، ہم منصفانہ اور دیرپا امن کے حصول کے لیے یوکرین کے ساتھ کھڑے ہیں۔

    آسٹریلوی وزیر اعظم نے کہا پیوٹن کے آمرانہ اقدامات کے خلاف ہم آزادی، خودمختاری اور جمہوریت کے لیے جدوجہد کرنے والی قوم کے ساتھ ہیں، فرانسیسی صدر ایمانوال میکرون نے کہا یہ واضح ہے روس نے جارحیت کی، یوکرینی عوام اپنا دفاع کر رہے ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ اور ولودیمیر زیلنسکی کے درمیان ملاقات میں تلخ کلامی

    جرمنی کا کہنا تھا کہ یوکرین تنہا نہیں، ہم یورپی اتحاد کے ساتھ کھڑے ہیں، ہسپانوی وزیر اعظم نے اپنے پیغام میں کہا کہ اسپین یوکرین کے ساتھ ہے، وزیر اعظم پولینڈ ڈونلڈ ٹسک نے کہا زیلنسکی اور یوکرینی عوام تنہا نہیں ہیں۔

  • ٹرمپ کی یورپ پر بھی 25 فی صد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی، یورپی کمیشن کا کرارا جواب

    ٹرمپ کی یورپ پر بھی 25 فی صد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی، یورپی کمیشن کا کرارا جواب

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپ پر بھی 25 فی صد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دے دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپ پر بھی پچیس فی صد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دے دی، پہلی کابینہ اجلاس میں ٹرمپ نے کہا یورپی یونین کافی حد تک اپنے مقصد میں کامیاب رہی، ہم سے بہت فائدہ اٹھایا، لیکن اب میں صدر ہوں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ یورپی یونین کا قیام امریکا کو نقصان پہنچانے کے لیے عمل میں لایا گیا تھا۔

    دوسری طرف یورپی کمیشن نے اس بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین دنیا کی سب سے بڑی آزاد تجارتی منڈی ہے، اور یہ امریکا کے لیے بھی ایک اعزاز ہے، تاہم کسٹم ڈیوٹی پر ہمارا جواب بھی فوری اور مضبوط ہوگا۔

    یورپی یونین کی ایگزیکٹو برانچ نے جمعرات کو کہا کہ 27 ممالک کا بلاک امریکا کو کمزور کرنے کے لیے نہیں بنایا گیا تھا، جیسا کہ امریکی صدر نے کہا ہے، بلکہ اس کی بجائے دنیا کی اس سب سے بڑی آزاد منڈی نے امریکی کمپنیوں کو بڑے اقتصادی ثمرات سے مستفید کیا۔

    افغانستان میں امریکی اسلحہ، ٹرمپ نے بھی پاکستان کے مؤقف کی تائید کر دی

    یورپ نے یہ بھی کہا کہ وہ امریکا جانے والی تمام یورپی یونین کی مصنوعات پر 25 فی صد کے تھوک ٹیرف کے خلاف بھرپور طریقے سے لڑے گا۔ واضح رہے کہ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ٹیرف کاروں اور دیگر تمام چیزوں پر عائد ہوگا۔

    یورپی یونین نے کہا کہ جس لمحے محصولات کا اعلان کیا جائے گا، وہ بوربن، جینز اور موٹر سائیکلوں جیسی مشہور امریکی صنعتوں پر سخت جوابی اقدامات کرے گا۔ یونین کے تجارتی ترجمان نے کہا ہم ہر موڑ پر اپنے صارفین اور کاروبار کی حفاظت کریں گے۔

  • ایٹمی تنازع پر امریکا سے براہ راست مذاکرات نہیں ہوں گے، ایرانی وزیر خارجہ

    ایٹمی تنازع پر امریکا سے براہ راست مذاکرات نہیں ہوں گے، ایرانی وزیر خارجہ

    تہران: روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے ایران کے ہم منصب عباس عراقچی سے تہران میں ملاقات کی ہے۔

    روئٹرز کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے اعلیٰ سفارت کار نے منگل کو اپنے روسی ہم منصب سے ملاقات کے بعد کہا کہ ایران واشنگٹن کی طرف سے عائد دباؤ اور پابندیوں کے سامنے نہیں جھکے گا۔

    ایرانی وزیر خارجہ نے کہا روسی وزیر خارجہ سے ایٹمی پروگرام پر بات ہوئی ہے، ایٹمی مذاکرات پر ایران کا مؤقف بالکل واضح ہے، امریکا سے براہ راست بات چیت نہیں ہوگی، ہم دباؤ، دھمکی یا پابندیوں میں مذاکرات نہیں کریں گے۔

    اپنے ایک روزہ دورہ ایران کے موقع پر روسی وزیر خارجہ نے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے ساتھ علاقائی اور دو طرفہ موضوعات پر تبادلہ خیال کیا، یہ دورہ امریکا کی جانب سے ایرانی تیل کی صنعت پر پابندیوں کے ایک نئے دور کے نفاذ کے ایک دن بعد ہوا ہے۔

    روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ دھمکی یا طاقت کی بجائے سفارتی ذرائع استعمال کیے جائیں، ایرانی ایٹمی پروگرام کا سفارتی حل اب بھی موجود ہے، جس کے لیے روس بھرپور کوشش کرے گا، اور ہم ایران کو پابندیوں کے باعث ہونے والے نقصانات کا ازالہ کرنے کی کوشش کریں گے۔

    حملے کا خدشہ، ایران کی جوہری تنصیبات کے حوالے سے برطانوی اخبار کا اہم انکشاف

    واضح رہے کہ ایک طرف ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس واپسی کے صرف ایک ماہ بعد ماسکو نے امریکا کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے لیے بات چیت کا سلسلہ شروع کر دیا ہے، اور دوسری طرف ٹرمپ نے اس ماہ کے شروع میں ایران پر دباؤ بڑھا دیا ہے، جس میں ملک کی تیل کی برآمدات کو صفر تک پہنچانے کی کوششیں شامل ہیں۔

    عراقچی نے لاوروف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا جب تک اس طرح زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالا جائے گا، امریکا کے ساتھ براہ راست مذاکرات کا کوئی امکان نہیں ہے، یاد رہے کہ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ ایران کے مذہبی حکمرانوں کے ساتھ معاہدہ کرنا پسند کریں گے۔