Tag: امریکا

  • امریکا اور کینیڈا میں بڑھتی کشیدگی کا اثر کھیل کے میدانوں تک پہنچ گیا

    امریکا اور کینیڈا میں بڑھتی کشیدگی کا اثر کھیل کے میدانوں تک پہنچ گیا

    امریکا اور کینیڈا کے درمیان سیاسی کشیدگی کھیل کے میدانوں تک پہنچ گئی ہے، آئس ہاکی کا میچ شروع ہونے سے قبل میدان میں شدید لڑائی۔

    امریکا اور کینیڈا کے درمیان مونٹریال کے بیل سینٹر میں آئس ہاکی میچ افراتفری کا شکار ہو گیا، اس دوران دونوں ممالک کے کھلاڑیوں میں شدید لڑائی شروع ہوگئی۔ ابتدائی 9 سیکنڈز میں 3 بار ایک دوسرے سے گتھم گتھا ہوگئے۔

    رپورٹس کے مطابق امریکی ٹیم کے کوچ مائیک سلیوان اور کینیڈین کوچ جون کوپر نے لڑائیوں کو پہلے سے طے شدہ قرار دینے سے انکار کیا۔ جبکہ امریکا کی ٹیم یہ مقابلہ 3-1 سے جیت کر ٹورنامنٹ کے فائنل میں پہنچ گئی۔

    کینیڈا کے خلاف یہ فتح 15 سال میں پہلی کامیابی تھی، جس نے کینیڈا کی 17 میچوں کی جیت کے سلسلے کو روک دیا۔ مقابلے کو دیکھنے کے لئئے 21 ہزار سے زائد تماشائی موجود تھے۔

    امریکی دھمکیاں، کینیڈا کے وزیراعظم نے ساتھیوں کو خبردار کردیا

    کینیڈین شائقین نے امریکی قومی ترانے کے دوران اور امریکی کھلاڑیوں کے تعارف پر ناپسندیدگی کا اظہار بھی کیا۔ کھلاڑیوں کا یہ ردِعمل حالیہ سیاسی کشیدگی کے باعث دیکھنے کو ملا۔

    ٹرمپ کی جانب سے کینیڈا کو امریکی ریاست بنانے کی تجویز اور تجارتی محصولات کی دھمکیوں نے کینیڈین عوام میں غم و غصہ کی لہر دوڑادی ہے۔

  • دنیا کا اسٹیج چین کے حوالے کرنے پر امریکا زندگی بھر افسوس کرتا رہے گا، سابق برطانوی وزیر اعظم کا انٹرویو

    دنیا کا اسٹیج چین کے حوالے کرنے پر امریکا زندگی بھر افسوس کرتا رہے گا، سابق برطانوی وزیر اعظم کا انٹرویو

    لندن: برطانیہ کے سابق وزیر اعظم جان میجر نے ایک انٹرویو میں ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ پر بڑی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کا اسٹیج چین کے حوالے کرنے پر امریکا زندگی بھر افسوس کرتا رہے گا۔

    برطانیہ کے سابق وزیر اعظم جان میجر بھی ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف بول پڑے، وہ عصری سیاست پر شاذ و نادر ہی براہِ راست رائے پیش کرتے ہیں، تاہم انھوں نے بی بی سی ریڈیو 4 کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ انھوں نے ٹرمپ کی انتظامیہ جیسی کوئی چیز پہلے کبھی نہیں دیکھی، انھوں نے متنبہ کیا کہ واشنگٹن عالمی قیادت کو ایک زیادہ مطلق العنان طاقت (چین) کے حوالے کرنے پر زندگی بھر افسوس کرتا رہے گا۔

    جان میجر نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا امریکا پیچھے ہٹ کر تنہائی میں جا رہا ہے، جس سے عالمی اسٹیج پر چین ایک ممکنہ متبادل کے طور پر ابھرے گا اور اس سے دنیا بھر میں جمہوریت کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔

    1990 سے 1997 تک وزیر اعظم رہنے والے جان میجر نے نائب امریکی صدر جے ڈی وینس کی میونخ کانفرنس میں تقریر کی بھی شدید مذمت کی۔ انھوں نے نائب امریکی صدر کو منافق اور آمر پسند قرار دیا جو یورپ کو تو آزادئ اظہار پر لیکچر دے رہے ہیں لیکن ولادیمیر پیوٹن کے روس کے ساتھ بغل گیر ہو رہے ہیں۔

    جان میجر نے کہا امریکا پہلی بار اپنے اتحادیوں کو چھوڑ رہا ہے، اور یورپی ملکوں کو امریکا کو روس کی گود میں بیٹھنے کا تاثر ملا ہے۔ انھوں نے کہا امریکا کی انفرادی سوچ 18 سال میں خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔

    جان میجر کا کہنا تھا کہ یوکرین سے مشاورت کیے بغیر ٹرمپ انتظامیہ روس کو رعایت دے رہا ہے، چین اور روس مزید اثر و رسوخ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے، اس لیے دنیا بھر میں جمہوریت کو چین کے ممکنہ متبادل سے خطرہ ہے، انھوں نے کہا کہ یہ ایک بدصورت قوم پرستی ہے جو زیادہ تر عدم برداشت والے دائیں بازو سے پروان چڑھ رہی ہے۔

  • پیوٹن امن کے لیے سنجیدہ ہیں یا نہیں، اگلے چند دن میں طے ہوگا، امریکا

    پیوٹن امن کے لیے سنجیدہ ہیں یا نہیں، اگلے چند دن میں طے ہوگا، امریکا

    واشنگٹن: امریکا کا کہنا ہے کہ ولادیمیر پیوٹن امن کے لیے سنجیدہ ہیں یا نہیں، یہ اگلے چند دن میں طے ہو جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ روس اور یوکرین جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں، اور اس مقصد کے لیے وہ ’’بہت جلد‘‘ اپنے روسی ہم منصب سے ملاقات کریں گے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایا کہ سعودی عرب میں امن مذاکرات ہونے جا رہے ہیں، اور یوکرینی صدر کو بھی امن مذاکرات میں شامل کریں گے، ہم امن قائم کرنے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں۔

    دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا کہنا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن امن کے لیے سنجیدہ ہیں یا نہیں، یہ اگلے چند دن میں طے ہو جائے گا۔

    واضح رہے کہ دونوں ممالک کے حکام یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے بات چیت کے لیے سعودی عرب میں ملاقات کی تیاری کر رہے ہیں۔ یہ ملاقات کب ہوگی، اس سلسلے میں ٹرمپ نے اتوار کو سعودی عرب میں امریکی و روسی حکام کے درمیان ہونے والی بات چیت سے قبل صحافیوں کو بتایا ’’کوئی وقت مقرر نہیں ہے، لیکن یہ بہت جلد ہو سکتی ہے۔‘‘

    کوئی یہ نہ بتائے جرمنی یا یورپ کو کیا کرنا چاہیے، جرمن چانسلر کا منہ توڑ جواب

    ڈونلڈ ٹرمپ نے ایئر فورس ون پر پرواز کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں کہا ’’ان (روس) کے پاس ایک بڑی طاقت ور مشین ہے، آپ اسے سمجھ سکتے ہیں، انھوں نے ہٹلر کو شکست دی اور انھوں نے نپولین کو شکست دی، وہ ایک طویل عرصے سے لڑ رہے ہیں، لیکن مجھے لگتا ہے کہ وہ لڑائی بند کرنا چاہیں گے۔‘‘

    یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ سمجھتے ہیں کہ پیوٹن یوکرین کے تمام علاقے پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں، ٹرمپ نے کہا کہ انھوں نے اپنے روسی ہم منصب سے بھی یہی سوال کیا ہے اور اگر ایسا ہے تو یہ ہمارے لیے ایک بڑا مسئلہ ہوگا۔

  • امریکا میں شدید سردی اور بارش سے متعدد افراد ہلاک

    امریکا میں شدید سردی اور بارش سے متعدد افراد ہلاک

    امریکا کے مختلف علاقوں میں شدید سردی سے کم از کم 9 افراد لقمہ اجل بن گئے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی ریاست کینٹکی میں بارش اور سیلاب سے 8 افراد ہلاک ہوئے۔

    گورنر کینٹکی کے مطابق زیادہ تر ہلاکتیں گاڑیاں پانی میں ڈوبنے کے باعث ہوئیں، جبکہ اتوار کے روز سیلاب میں پھنسے سیکڑوں افراد کو ریسکیو بھی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طوفان کی وجہ سے 39 ہزار صارفین بجلی سے محروم ہیں۔

    دوسری جانب امریکا کے شمالی اور میدانی علاقے شدید سردی کی لپیٹ میں ہیں۔

    محکمہ موسمیات کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ ورجینیا، میری لینڈ اور پنسلوینیا میں برفانی طوفان کا امکان ہے اور الرٹ جاری کردیا گیا ہے، نیویارک میں تیز ہوائیں چل سکتی ہیں۔

    منی سوٹا میں درجہ حرارت منفی 40 سے منفی 45 ڈگری تک گرنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ کینیڈا کے بیشتر حصے بھی شدید برف باری کی لپیٹ میں ہیں، جس کے سبب 150 سے زائد پروازیں منسوخ کردی گئیں۔

    تیز بارش کے بعد سرخ سیلاب کی ویڈیو نے انٹرنیٹ صارفین کو ششدر کر دیا

    رپورٹ کے مطابق کینیڈا کے مختلف شہروں میں برف باری کے باعث ٹریفک حادثات کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق مشرقی اونٹاریو اور مغربی کیوبیک کے بیشتر علاقوں کے لیے طوفان کی وارننگ ہے جبکہ مزید 25 سے 40 سینٹی میٹر تک برفباری کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ٹورنٹو میں سڑکوں اور گاڑیوں پر برف ہی برف نظر آتی ہے۔

  • اقدامات معطل کرنے پر ججز کے خلاف ٹرمپ کیا کرنے والے ہیں؟

    اقدامات معطل کرنے پر ججز کے خلاف ٹرمپ کیا کرنے والے ہیں؟

    واشنگٹن: امریکا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدامات کو معطل کرنے والے ججز کے خلاف مواخذے کی کارروائی کا امکان ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق کانگریس میں ایک نیا بِل پیش کیا جا رہا ہے، جس کے تحت ان وفاقی ججز کے خلاف مواخذے کی کارروائی کا آغاز کیا جا سکے گا جنھوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بعض اقدامات کو معطل کر دیا تھا۔

    ریپبلکن نمائندے ایلی کرین اور اینڈیرو کلائڈ دو امریکی وفاقی ججوں پال اینگر مائر اور میک کونل کے خلاف بل لے کر آئیں گے۔

    ریپبلکن پارٹی کے رہنما اینڈریو کلائیڈ نے اعلان کیا ہے کہ وہ امریکی ضلعی عدالت کے چیف جج جان جے میک کونل جونیئر کے خلاف مواخذے کی قرارداد پیش کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ میک کونل نے ٹرمپ انتظامیہ کو حکم دیا تھا کہ وہ حکومتی اخراجات پر عائد پابندی کو ختم کرے۔

    ویڈیو دیکھیں: ’’صدارت ایلون مسک کے حوالے کر دی‘‘، ٹرمپ کا امریکی میڈیا پر گہرا طنز

    ایریزونا سے ریپبلکن رکن کانگریس ایلی کرین نے بھی وفاقی جج پال اینگل مائر کے خلاف مواخذے کی تحریک لانے کا عندیہ دیا ہے۔ اینگل مائر نے ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی کو امریکی محکمۂ خزانہ کے حساس ریکارڈز تک رسائی سے روک دیا تھا۔

    نمائندگان کا کہنا ہے کہ مواخذے کی کارروائی کے لیے دیگر اراکین کی حمایت حاصل کر رہے ہیں، ٹرمپ کے ایگزیگیٹیو آرڈرز اور ڈوج کو روکنے کی کوشش کے بعد عدلیہ کو تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اب اقدامات سے ریپبلکن اور وفاقی عدلیہ کے درمیان تنازعہ عوامی سطح پر بڑھتا جا رہا ہے، ٹرمپ اپنے ’’حکومتی کارکردگی‘‘ کے ایجنڈے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو بالکل برداشت نہیں کر رہے ہیں۔

    ٹرمپ نے اس ہفتے DOGE کے سربراہ ایلون مسک کے ساتھ اوول آفس کی نیوز بریفنگ میں یہ کہتے ہوئے گرما گرمی کو مزید بڑھایا تھا ’’شاید ہمیں ججوں کے معاملے کو بھی دیکھنا پڑے کیوں کہ میرے خیال میں یہ بہت سنگین خلاف ورزی ہے۔‘‘ نائب صدر جے ڈی وینس نے بھی کہا ہے کہ وفاقی جج اپنے اختیارات سے تجاوز کر رہے ہیں اور ’’انھیں ایگزیکٹو کی جائز طاقت کو کنٹرول کرنے کی اجازت نہیں ہے۔‘‘

  • کوئی یہ نہ بتائے جرمنی یا یورپ کو کیا کرنا چاہیے، جرمن چانسلر کا منہ توڑ جواب

    کوئی یہ نہ بتائے جرمنی یا یورپ کو کیا کرنا چاہیے، جرمن چانسلر کا منہ توڑ جواب

    میونخ: جرمنی کے چانسلر اولاف شُلز نے امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کو منہ توڑ جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’کوئی یہ نہ بتائے کہ جرمنی یا یورپ کو کیا کرنا چاہیے۔‘‘

    جرمن چانسلر اولاف شُلز نے میونخ سیکیورٹی کانفرنس سے خطاب میں ہفتے کے روز امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کے اس مطالبے کو سختی سے مسترد کر دیا کہ مرکزی دھارے کی جماعتیں انتہائی دائیں بازو کی گروہ بندیوں کے خلاف ’’فائر والز‘‘ نہ لگائیں۔

    انھوں نے کہا کوئی ہمیں یہ نہ بتائے کہ جرمنی یا یورپ کو کیا کرنا ہے، دوستوں اور اتحادیوں کے درمیان تو بالخصوص ایسا نہیں ہونا چاہیے، ہم ایسے کسی بیان کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔

    جرمن چانسلر نے واضح کیا کہ یورپ جمہوریت اور انتخابات میں بیرونی مداخلت قبول نہیں کرے گا، اولاف نے کہا جرمنی اسے قبول نہیں کرے گا اگر باہر کے لوگ ہماری جمہوریت میں، ہمارے انتخابات میں اور نیشنلسٹ الٹرنیٹیو فار جرمنی پارٹی کے حق میں رائے کی تشکیل میں مداخلت کرتے ہیں۔

    یورپی رہنما اپنے ممالک میں آزادی اظہار کو دبا رہے ہیں، امریکی نائب صدر

    جرمن رہنما نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی اے ایف ڈی کی حمایت مناسب نہیں ہے، خاص طور پر دوستوں اور اتحادیوں میں بالکل نہیں، اور ہم اسے سختی سے مسترد کرتے ہیں۔

    میونخ کانفرنس سے خطاب میں امریکی نائب صدر ڈی جے وینس نے کہا تھا کہ یورپی رہنما تقاریر سنسر کرتے ہیں، آزادی اظہار پسپا ہو رہی ہے، یورپ کو سب سے بڑا خطرہ چین یا روس سے نہیں خود اپنے آپ سے ہے۔

  • روس اور امریکا میں دو طرفہ بات چیت شروع ہو گئی

    روس اور امریکا میں دو طرفہ بات چیت شروع ہو گئی

    روس اور امریکا میں دو طرفہ بات چیت شروع ہو گئی ہے، دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان فون پر بات ہوئی ہے، جس میں انھوں نے دوطرفہ بات چیت شروع کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا۔

    امریکی اور روسی میڈیا رپورٹس کے مطابق روس اور امریکا کے وزرائے خارجہ نے فون پر بات چیت کی ہے، جس میں سرگئی لاوروف اور مارکو روبیو نے دوطرفہ بات چیت شروع کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا۔

    فون پر گفتگو میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادیمیر پیوٹن کی ملاقات کی تیاری کے لیے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا، اور دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کی راہ میں موجود مشکلات دور کرنے کے لیے رابطے برقرار رکھنے پر اتفاق ہوا۔

    بارک اوباما دور سے عائد روسی سفارت کاروں پر پابندیاں ختم کرنے پر بھی آمادگی ظاہر کی گئی، یوکرین اور مشرق وسطیٰ کے مسائل پر تعاون کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ دونوں ملکوں کی اعلیٰ سطح کی میٹنگ میونخ کانفرنس میں اور اگلے ہفتے سعودی عرب میں ہونی چاہیے۔

    ٹرمپ اور پیوٹن ملاقات کی میزبانی، سعودی عرب کا اظہار مسرت

    جس پر سعودی عرب کے ولئ عہد محمد بن سلمان نے مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ روس امریکا ملاقات کی میزبانی کے لیے تیار ہیں، انھوں نے امریکی صدر کے بیان کا خیر مقدم کیا۔

  • لاکھوں ڈالر واپس کرو، ٹرمپ نے روئٹرز، نیویارک ٹائمز سمیت میڈیا اداروں کو لتاڑ دیا

    لاکھوں ڈالر واپس کرو، ٹرمپ نے روئٹرز، نیویارک ٹائمز سمیت میڈیا اداروں کو لتاڑ دیا

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روئٹرز، نیویارک ٹائمز سمیت میڈیا اداروں کو بری طرح لتاڑ دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے میڈیا اداروں سے لاکھوں ڈالر واپس کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے، امریکی صدر نے روئٹرز، پولیٹیکو، نیویارک ٹائمز سمیت دیگر اداروں پر سخت تنقید کی۔

    انھوں نے کہا جو بائیڈن کے دور میں عوامی فنڈز کا استعمال پریس کو خریدنے کے لیے کیا گیا، میڈیا ادارے حکومت سے وصول لاکھوں ڈالر واپس کریں، پولیٹیکو کو لاکھوں ڈالر بغیر کسی وجہ کیوں ادا کیے گئے؟ کیا پریس کو خریدنا تھا؟

    امریکی صدر نے مطالبہ کیا کہ تمام میڈیا ادارے ٹیکس دہندگان کے پیسے واپس کر دیں، انھوں نے کہا ناکام نیو یارک ٹائمز نے کتنی رقم واپس کی؟ کیا اسی وجہ سے ابھی تک چل رہا ہے؟ ایسا لگتا ہے کہ ریڈیکل لیفٹ روئٹرز کو دھوکا دہی کے لیے 90 لاکھ ڈالر دیے گئے، اب یہ تمام ادارے امریکی حکومت سے لیے گئے پیسے واپس کر دیں۔

    ٹرمپ انتظامیہ پر تارکین وطن کے بنیادی حقوق سلب کرنے کا مقدمہ دائر

    واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ان 9 ملین ڈالرز کے بارے میں غصے میں ہیں، جو روئٹرز کو ’’بڑے پیمانے پر سماجی دھوکا دہی‘‘ کے مسئلے کی اسٹڈی کرنے کے لیے دیے گئے تھے، حالاں کہ یہ رقم خود ٹرمپ کے پہلے دور میں ایک کمپنی کو دی گئی تھی جو روئٹرز نیوز ایجنسی سے الگ سے کام کرتی ہے۔

    ٹرمپ کا یہ بیان ایلون مسک کی سربراہی میں ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی کی جانب سے رپورٹ پیش کرنے کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں بتایا گیا تھا کہ نیوز ایجنسی ایک بڑے اسکینڈل میں ملوث ہے۔

  • امریکا کا چین اور روس کے ساتھ ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ ختم کرنے کا عندیہ

    امریکا کا چین اور روس کے ساتھ ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ ختم کرنے کا عندیہ

    امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سخت حریف ممالک چین اور روس کے ساتھ ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ ختم کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین اور روس ہمارے ساتھ ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ میں ہیں، جو اچھا شگون نہیں ہے۔

    ٹرمپ نے کہا کہ دفاعی اخراجات پر امریکا کا ہزار ارب ڈالر خرچ ہو رہا ہے، جو دیگر چیزوں پر ہونا چاہیے۔ ان اخراجات کی کمی کے لیے دونوں ممالک سے بات چیت ہو سکتی ہے۔

    امریکی صدر نے مزید کہا کہ روس کو جی سیون سے نکالنا غلطی تھی۔ روس کی اس میں دوبارہ شمولیت پر خوشی ہوگی۔

    واضح رہے کہ چین اور روس کو دنیا میں امریکا کے حریف ممالک مانا جاتا ہے۔ تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے دوسری بار امریکی صدر کا حلف اٹھانے کے فوری بعد روسی صدر

    ولادیمیر پیوٹن اور چین کے صدر شی جن پنگ کو ویڈیو کال کی تھی جبکہ تین روز قبل ٹرمپ نے روسی ہم منصب سے ٹیلیفونک رابطہ بھی کیا تھا۔

    https://urdu.arynews.tv/trump-confirms-call-with-putin/

  • معروف ٹک ٹاک اسٹار 26 برس کی عمر میں چل بسیں

    معروف ٹک ٹاک اسٹار 26 برس کی عمر میں چل بسیں

    امریکا کی معروف ٹک ٹاک اسٹار بیلی ہچنز کینسر کے باعث چل بسیں، اہل خانہ نے موت کی تصدیق کردی۔۔

    رپورٹ کے مطابق امریکا کی 26 سالہ معروف ٹک ٹاک اسٹار بیلی ہچنز 2 سال تک کینسر سے جنگ لڑنے کے بعد باعث چل بسیں۔

    بیلی ہچنز کے شوہر کیڈن نے فوٹو اینڈ شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر اپنی اہلیہ کے مرنے کی تصدیق کردی ہے، انہوں نے یہ خبر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’اب وہ تکلیف میں نہیں ہیں ‘۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Caden Hutchins (@cadenhutchins)

    کیڈن نے کہا کہ ’میرے لیے یہ کہنا بہت تکلیف دہ ہے کہ میری بیلی بی گزشتہ رات ہمیں چھوڑ کر چلی گئی، وہ 2 سال سے کینسر سے جنگ کررہی  تھیں اور اب مزید اس اذیت ناک تکلیف کو برداشت نہیں کریں گی ‘۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ بیلی ہچنز 2023 میں 24 سال کی عمر میں کینسر کے چوتھی اسٹیج میں مبتلا ہوئی تھیں، ان کے ٹک ٹاک اکاؤنٹ پر 1.6 لاکھ سے زیادہ فالوورز اور لاکھوں لائکس تھے۔

    بیلی ہچنز نے اپنی بیماری کا ذکر بھی اپنے ٹک ٹاک اکاؤنٹ پر ہی کیا تھ جبکہ وہ ٹک ٹاک کے ذریعے اپنی بیماری کے بارے میں آگاہی فراہم کرتی رہتی تھیں۔