Tag: امریکہ کی خبریں

  • امریکی سینیٹ  نے سعودی ولی عہد کو جمال خشوگی کےقتل کاذمہ دار ٹھہرادیا

    امریکی سینیٹ نے سعودی ولی عہد کو جمال خشوگی کےقتل کاذمہ دار ٹھہرادیا

    واشنگٹن : امریکی سینیٹ نے سعودی ولی عہدمحمدبن سلمان کو سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کاذمہ دارقراردینے کی قرارداد منظور کرلی اور یمن جنگ میں سعودی عرب کی امدادروکنےکامطالبہ بھی کردیا۔

    امریکی میڈٰیا کے مطابق امریکی سینیٹ میں ایک قراردار پیش کی گئی ، پیش کردہ قرارداد میں سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کو صحافی جمال خشوگی کے قتل کا ذمے دار قرار دیا گیااور زور دیا کہ انھیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

    قرارداد میں صحافی کے قتل کے خلاف قرارداد کے حق میں چھپن اور مخالفت میں اکتالیس ووٹ ڈالے گئے۔

    ری پبلکن سینیٹر کی پیش کردہ قرارداد میں سعودی ولی عہد کوجمال خاشقجی کے قتل کا ذمہ دارقراردیتے ہوئے قتل اور صدرٹرمپ کی شہزادہ محمد کی حمایت کی مذمت کی گئی۔

    قرارداد میں صدر ٹرمپ سے یمن جنگ میں سعودی عرب کو امریکہ کی جانب سے عسکری امداد روکنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

    مزید پڑھیں : سعودی ولی عہد نے جمال خاشقجی کے قتل کاحکم دیا، امریکی میڈیا کا دعوی

    یاد رہے امریکی میڈیا نے دعوی کیا تھا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا حکم سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے دیا تھا، سی آئی اے نے فون کالز ریکارڈ سے اندازہ لگایا، جبکہ سعودی عرب نے سی آئی اے سے منسوب دعویٰ مسترد کردیا تھا۔

    امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے نے دعویٰ کیا  کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے جمال خاشقجی قتل کے وقت اسکواڈ اور اپنے مشیر کو 11 میسجز کیے،تحقیقات کے حوالے سے خفیہ ادارے نے دوسری مرتبہ سعودی عہد پر الزام عائد کیا تھا۔

    اس سے قبل ترک حکومت کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ قتل کی تحقیقات ترکی میں ہی کروائی جائیں البتہ سعودی حکام نے اس مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے تحقیقات اپنے ہی ملک میں کرانے کا اعلان کیاتھا۔

    خیال رہے کہ 2 اکتوبر میں سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی سفارت خانے گئے تھے جہاں انہیں قتل کردیا گیا تھا۔

    بیس اکتوبر کو سعودی عرب نے باضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سفارت خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔

  • تارکینِ وطن پر پابندی، امریکی عدالت نے ٹرمپ کا حکم نامہ معطل کردیا

    تارکینِ وطن پر پابندی، امریکی عدالت نے ٹرمپ کا حکم نامہ معطل کردیا

    واشنگٹن : امریکی عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو میکسیکو سے امریکہ میں داخل ہونے والے غیر قانونی تارکینِ وطن کو پناہ دینے پر پابندی عائد کرنے اجازت دینے سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکہ کی عدالت نے ٹرمپ انتطامیہ کی درخواست کو مسترد کردیا، جس کے تحت صدر نے میکسیکو سے امریکہ میں داخل ہونے والے غیر قانونی تارکینِ وطن کو پناہ دینے پر پابندی عائد کی تھی۔

    یاد رہے صدر ٹرمپ نے 9 نومبر کو اپنے ایک حکم نامے میں کہا تھا کہ حکام صرف انہی تارکینِ وطن سے پناہ کی درخواستیں قبول کریں گے جو امریکی سرحدی گزرگاہوں پر واقع طے شدہ سرکاری مراکز میں خود پیش ہو کر درخواست دیں گے۔

    بعد ازاں شہری آزادیوں کے تحفظ اور تارکینِ وطن کے حقوق کے لیے سرگرم انجمنوں نے اس فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کیاتھا، تنظیموں کا موقف تھا کہ صدر ٹرمپ کا حکم نامہ امریکہ کے انتظامی اور امیگریشن قوانین کے برخلاف ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تارکین وطن کے قافلے کو امریکا میں داخلے کی اجازت دینے سے انکار کیا تھا اور تارکین وطن کو روکنے کے لیے میکسیکو سرحد پرفوج تعینات کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا تارکین وطن کے قافلے کو امریکا میں داخلے کی اجازت دینے سے انکار

    امریکی صدر نے قافلے میں شامل ہزاروں تارکین وطن کوگینگسٹرقراردیتے ہوئے کہا تھا کہ گینگ ممبرز اور دیگر مجرم تارکین وطن کے روپ میں داخل ہونا چاہتے ہیں، میکسیکوکی سرحد پرہماری فوج تارکین کا انتظارکررہی ہے، غیرقانونی طور پرداخل ہونے والوں کو گرفتارکیا جائے گا۔

    خیال رہے یہ پہلا موقع نہیں جب کسی امریکی عدالت نے ٹرمپ کا حکم نامہ معطل کیا ہو، ماضی میں بھی امریکی عدالتیں صدر ٹرمپ کی جانب سے بعض ملکوں کے تارکینِ وطن کی امریکہ آمد پر پابندی عائد کرنے کے خلاف فیصلے دے چکی ہیں۔

    واضح رہے کہ رواں سال 4 اپریل کو ڈونلڈ ٹرمپ نے اس بات کا عزم کیا تھا کہ ملک کے جنوب میں واقع میکسکو کی سرحد کی حفاظت کے لیے وہ امریکی فوج تعینات کریں گے۔

    امریکی صدر نے اس سے قبل غیر قانونی تارکین وطن کے معاہدے کو ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے شمالی امریکہ کے آزاد تجارت کے معاہدے ’نافٹا‘ کو بھی ختم کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

  • امریکا کی مختلف ریاستوں میں موسم کی پہلی برفباری،  7 افراد ہلاک

    امریکا کی مختلف ریاستوں میں موسم کی پہلی برفباری، 7 افراد ہلاک

    نیویارک : امریکا کے جنوب مشرقی علاقوں میں موسم کی پہلی برفباری سےموسم سرد ہوگیا ، برفباری سے ہونے والے حادثات میں 7 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ نیویارک میں بس سروس معطل ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی مختلف ریاستوں میں موسم کی پہلی برفباری سے جہاں لوگوں کے چہرے کھل اٹھے وہیں موسم سرد ہوگیا، نیویارک کے سینٹرل پارک اورٹائم اسکوائر میں بھی ہرچیز نے برف کی چادر اوڑھ لی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکی ریاست واشنگٹن، رچمنڈ، ورجینیا، فلاڈیلفیا، پنسلوانیا، نیو یارک اور بوسٹن بارش اور برف باری ہوئی، بعض علاقوں میں تیس سینٹی میٹر تک برف پڑی، برفباری کے باعث پہاڑوں اور جنگلات نے سفید چادر اوڑھ لی۔

    ٹریفک حادثات میں کم از کم پانچ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں جبکہ نیویارک میں بس سروس معطل ہوگئی،  دفاتر اور اسکولوں میں حاضری بھی معمول سے کم رہی۔

    برفباری اوربارش کے باعث ٹریفک کی روانی متاثرہوئی جبکہ سڑکوں اورفٹ پاتھ سے برف ہٹانے کا کام بھی جاری رہا۔

    ورجینیا،میری لینڈ سمیت شمال مشرقی ریاستوں میں لوگوں نے مختلف اندازمیں موسم کی پہلی برفباری سے لطف اٹھایا۔

    امریکی محکمہ موسمیات نے آج بھی تیز یخ بستہ ہوائیں چلنے کے علاوہ شمالی علاقوں میں برفباری کے بعدموسم مزید سرد ہونے کی پیش گوئی کی ہے۔

  • سی این این رپورٹرکا پریس کارڈ منسوخ ، امریکی صدر ٹرمپ کے خلاف مقدمہ درج

    سی این این رپورٹرکا پریس کارڈ منسوخ ، امریکی صدر ٹرمپ کے خلاف مقدمہ درج

    واشنگٹن :امریکی چینل سی این این نے اپنے صحافی کا اجازت نامہ منسوخ کرنے اور وائٹ ہاوس میں داخلہ بند کرنے پر ٹرمپ کے خلاف مقدمہ درج کرادیا جبکہ وائٹ ہاوس انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بھرپور دفاع کرنے کے لیے تیار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اورسی این این کے درمیان محاذ آرائی جاری ہے، امریکی چینل سی این این نے اپنے صحافی کا اجازت نامہ منسوخ کرنے پر امریکی صدر اور ان کی انتظامیہ کیخلاف مقدمہ دائر کرادیا، مقدمے کی سماعت آج ہوگی۔

    سی این این نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ صحافی کی دستاویزات معطل کرنا آزادی صحافت کے قانون کی خلاف ورزی ہے، عدالت وائٹ ہاؤس انتظامیہ کا فیصلہ ختم کرے۔

    دوسری جانب وائٹ ہاوس انتظامیہ نے سی این این کے اقدام کو تماشہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھرپور دفاع کرنے کے لیے تیار ہیں۔

    یاد رہے گزشتہ ہفتہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران روسی مداخلت سے متعلق سوال پرسیخ پا ہوگئے تھے، امریکی صدر نے رپورٹر کو بیٹھنے کو کہا تھا لیکن رپورٹرنے اپنا سوال جاری رکھا، جس پرانہوں نے غصے میں کہا تھا کہ بس بہت ہوگیا، بس بہت ہوگیا، بیٹھ جاؤ۔

    مزید پڑھیں : وائٹ ہاؤس نے سی این این کے رپورٹر کا پریس کارڈ مسنوخ کردیا

    پریس کانفرنس کے دوران امریکی صدر ٹرمپ نے سی این این کے صحافی جم اکوسٹا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ چینل کے لیے شرمناک ہے کہ تم جیسے رپورٹرز بھرتی کیے ہوئے ہیں، تم غلط خبریں دیتے ہو چینل چلاتا ہے، تم لوگوں کے دشمن ہو۔

    جس کے بعد اگلے ہی روز وائٹ ہاؤس نے عالمی نشریاتی ادارے سی این این کے رپورٹر جم اکوسٹا کا پریس کارڈ منسوخ کردیا تھا اور کہا تھا کہ وائٹ ہاؤس میں صحافی کا داخلہ تاحکم ثانی بند رہے گا۔

  • کیلی فورنیا کے بار میں فائرنگ کرنے والا سابق امریکی فوج افسر نکلا

    کیلی فورنیا کے بار میں فائرنگ کرنے والا سابق امریکی فوج افسر نکلا

    کیلیفورنیا: امریکی ریاست کیلی فورنیا کے بار میں فائرنگ کرنے والا امریکی فوج کا سابق افسر نکلا، ، حملے میں پولیس افسر سمیت بارہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست کیلیفورنیا میں بار میں فائرنگ کرکے بارہ افراد کو ہلاک کرنے والا سابق امریکی فوجی نکلا، حملہ آور کی شناخت اٹھائیس سالہ آئن ڈیوڈ لانگ کے نام سے ہوئی اور امریکی فوج میں میرین تھا۔

    امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اب تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ اس نے حملہ کیوں کیا جبکہ ایف بی آئی نے کہا کہ وہ حملہ آور کے مذہبی رجحانات اور شدت پسندوں سے ممکنہ رابطوں سے متعلق تحقیقات کررہی ہے۔

    گزشتہ روز ڈیوڈ لانگ نے کیلیفورنیا کے شہر تھاؤزنڈ اوکس کے ایک بار میں گھس کر فائرنگ کی تھی، جس سے ایک پولیس افسر سمیت بارہ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔ حملہ آور نے پولیس کے پہنچنے سے پہلے خود کو گولی مارلی تھی۔

    عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ مسلح شخص رین کوٹ پہن کر بار میں گھسا، دھوئیں کے بم پھینکے اور پھر فائر کھول دیا، اس وقت بار میں دو سو سے زائد افراد موجود تھے۔

    یاد رہے 3 نومبر کو امریکی شہر تہلسی کے یوگا اسٹودیو میں مسلح شخص کی فائرنگ سے دو افراد ہلاک جبکہ 5 زخمی ہوگئے تھے جبکہ حملہ آور نے خود کو گولی مارکر خودکشی کرلی۔

    اس واقعہ سے چند روز قبل ایک مسلح شخص نے شہر پٹس برگ میں واقع یہودی عبادت گاہ میں داخل ہوا کر اندر موجود تمام افراد کو یرغمال بنالیا تھا بعد ازاں حملہ آور نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں‌ 11 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

    خیال رہے امریکا میں اس سال مجمع پر فائرنگ کے تین کے لگ بھگ واقعات ہوچکے ہیں اور اس قسم کے واقعات آئے روز پیش آتے ہیں اور ا س کا سبب وہاں کے معاشرے میں پھیلی بے یقینی اور اسلحے تک باآسانی رسائی ہے ، رواں سال جب اسکولوں میں اس نوعیت کے حملوں کی تعداد بڑھ گئی تو عوام نے بڑے پیمانے پر احتجاج کرتے ہوئے ملک میں گن کلچرل کو کنٹرول کرنے کا مطالبہ کیا تھا تاہم ٹرمپ حکومت نے یہ معاملہ سرد خانے کی نظر کردیا تھا۔

  • امریکی وسط مدتی انتخاب میں تاریخ رقم، دو مسلمان خواتین نے کانگریس میں جگہ بنالی

    امریکی وسط مدتی انتخاب میں تاریخ رقم، دو مسلمان خواتین نے کانگریس میں جگہ بنالی

    واشنگٹن : امریکی وسط مدتی انتخابات میں تاریخ رقم ہوگئی اور دو مسلمان خواتین چھتیس سالہ صومالی نژاد الہان عمر  اور فلسطینی نژاد رشیدہ نے کانگریس میں جگہ بنالی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وسط انتخابات خواتین کے نام رہا اور امریکی تاریخ میں پہلی بار خواتین کی بڑی اکثریت کامیاب ہوئی، نوے سے زیادہ خواتین الیکشن جیت گئیں۔

    امریکی تاریخ میں پہلی بار دو مسلمان خواتین ایوان نمائندگان میں پہنچ گئیں، دونوں مسلمان خواتین کا تعلق ڈیموکریٹس جماعت سے ہے۔

    الہان عمر

    چھتیس سالہ الہان عمر نے ریاست منی سوٹا سے کامیابی حاصل کی، انھوں نے 72 فیصد ووٹ حاصل کئے جبکہ ان کے مدمقابل ری پبلکن امیدوار صرف 22 فیصد ووٹ حاصل کرسکے۔

    صومالیہ کے دارالحکومت موغا دیشو میں پیدا ہونے والی الہان 8 سال کی عمر میں خانہ جنگی کے بعد امریکا آئی تھیں، انھوں نے بین الاقوامی امور میں ڈگری حاصل کی اور سیاست میں حصہ لینا شروع کردیا اور دو ہزار سولہ کے انتخابات میں وہ مینسوٹا اسمبلی کی رکن منتخب ہوئیں۔

    رشیدہ طلائب

    فلسطینی نژاد رشیدہ طلائب نے ریاست مشی گن سے کامیابی حاصل کی، ان کے مقابلے میں ری پبلکنز کا کوئی امیدوار سامنے نہیں آیا۔

    بیالیس سالہ رشیدہ کے والد بیت المقدس اور والدہ غربِ اردن کی ہیں، یہ لوگ مشی گن آکر آباد ہوئے، جہاں رشیدہ پیدا ہوئیں، وہ 14 بہن بھائیوں میں سب سے بڑی ہیں، رشیدہ نے قانون کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد انہوں نے سیاست میں حصہ لینا شروع کیا اور 2008ء میں مشی گن کی ریاستی اسمبلی کی رکن منتخب ہوئیں۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل کوئی مسلم خاتون کبھی کانگریس سے منتخب نہیں ہوئیں۔

    مزید پڑھیں : وسط مدتی انتخابات: ایوان نمائندگان ٹرمپ کی جماعت ری پبلکن سے چھن گیا

    امریکی وسط مدتی انتخابات کے دوران ڈیموکریٹس نے مطلوبہ نشستیں حاصل کرکے ایوان نمائندگان پرکنٹرول حاصل کرلیا، ایوان نمائندگان کی 435 میں سے 222 نشستوں پر ڈیموکریٹس کو برتری حاصل ہے جبکہ ری پبلکنز ابھی تک 201 نشستیں حاصل کرپائے ہیں۔

    دوسری جانب سینیٹ میں ری پبلکنز نے 51 نشستیں حاصل کرلیں جب کہ ڈیموکریٹس 43 نشستوں کے ساتھ پیچھے ہے۔

  • امریکی حمایت کے بنا سعودی حکومت دو ہفتے سے زیادہ نہیں ٹک سکتی،ٹرمپ

    امریکی حمایت کے بنا سعودی حکومت دو ہفتے سے زیادہ نہیں ٹک سکتی،ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے بڑے اتحادی سعودی عرب سے بھی الجھ پڑے اور کہا کہ سعودی حکومت امریکی حمایت کے بغیر 2 ہفتے سے زیادہ نہیں ٹک سکتی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست مِسسِسپی کے شہر ساؤتھ ہیون میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب کے بارے میں خلاف مصلحت بیان دیتے ہوئے کہا کہ سعودی حکمران شاہ سلمان کو تنبیہ کی تھی کہ اُن کی بادشاہت امریکی فوج کی وجہ سے قائم ہے اور امریکی فوج کی حمایت کے بغیر وہ ’دو ہفتے‘ بھی اقتدار میں نہیں رہ سکتے۔

    امریکی صدر نے کہا سعودی فرمانروا کو بتایا امریکا سعودی عرب کا محافظ ہے اور امریکی فوجی شاہی خاندان کا تحفظ کر رہے ہیں، انہیں فوج کی قیمت ادا کرنی ہوگی۔

    امریکی صدر نے ہفتے کو سعودی فرمانرواں سے ٹیلی فون پر گفتگو کی تھی ، جس میں علاقائی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا تھا جبکہ شاہ سلمان کے ساتھ امریکی صدر نے خام تیل کی عالمی منڈیوں میں فراہمی کے تسلسل اور عالمی اقتصادی پیداوار کی شرح پر بھی بات چیت کی۔

    گذشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب میں  کہا تھا کہ اوپیک ممالک دنیا کو لوٹ رہے ہیں، امریکا تیل کی قیمتوں میں اضافہ برداشت نہیں کرے گا، تیل مہنگا کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی جبکہ انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

    جولائی 2018 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ سعودی عرب سے تیل کی پیداوار بڑھانے کی درخواست کی ہے تاکہ عالمی منڈی میں تیل کی کمی کو پورا کیا جاسکے۔

    یاد رہے کہ شہزاد ہ محمد بن سلمان نے ولی عہد کی حیثیت سے امریکا کا پہلا دورہ کیا تھا اور امریکی صدر ٹرمپ نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ اپنی دوستی کو عظیم قرار دیا تھا۔

    واضح رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منصب سنبھالنے کے بعد اپنا غیر ملکی دوروں کے سلسلے کا آغاز سعودی عرب سے کیا تھا۔

  • نامزد جج پر جنسی ہراساں کرنے کاالزام، ٹرمپ کے  کیخلاف احتجاجی مظاہروں کا آغاز

    نامزد جج پر جنسی ہراساں کرنے کاالزام، ٹرمپ کے کیخلاف احتجاجی مظاہروں کا آغاز

    نیویارک: سپریم کورٹ کے جج کی تعیناتی کے فیصلے پر امریکا کے کئی شہروں میں صدرٹرمپ کیخلاف دوبارہ احتجاجی مظاہروں کا آغاز ہوگیا ، نامزدجج پر جنسی ہراساں کرنے کاالزام ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے کئی شہروں میں سپریم کورٹ کے جج کی تعیناتی کے فیصلے پر امریکی صدر کے خلاف عوام ایک بار پھر سڑکوں پرنکل آئی۔

    مظاہرین کی بڑی تعداد نے مین ہٹن کی گلیوں میں ٹرمپ کیخلاف احتجاجی مارچ کیا، اس موقع پر مظاہرین ٹرمپ مخالف بینرز اٹھارکھے تھے۔

    کچھ روز قبل بریٹ کیوانو پر کچھ روز قبل ایک خاتون پروفیسر نے جنسی طور پر ہراساں کرنے الزام لگایا تھا، جس کے بعد ایف بی آئی نے نامزد جج بریٹ کیوانوف کیخلاف تحقیقات شروع کردی تھی۔

    ڈاکٹر کرسٹین بلیسی فورڈ کا کہنا تھا کہ زمانہ طالب علمی میں بریٹ کیوانوف نے 36 برس قبل سنہ 1980 میں ایک تقریب کے دوران شراب نوشی کی کثرت کے باعث مجھے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔

    مزید پڑھیں : امریکی سپریم کورٹ کے جج کی تعیناتی ایف بی آئی نے روک دی

    فیڈرل انوسٹی گیشن بیورو کی جانب سے ریٹ کیوانوف کی تعیناتی سینیٹ کی جوڈیشل کمیٹی کی منظوری کے باوجود روک دی گئی تھی۔

    یاد رہے امریکی سینیٹ میں ٹرمپ کے نامزد متنازع جج کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کی منظوری کے حوالے سے 11 ریپبلیکن اراکین سینیٹ امریکی صدر کے فیصلے پر متفق نظر آئے جبکہ 10 دیموکریٹ اراکین سینیٹ نے جج کی تعیناتی کے خلاف حق رائے دہی استعمال کیا۔

  • نیویارک ٹائمز میں اپنے خلاف کالم لکھنے والے کو ڈھونڈ نکالوں گا،صدر ٹرمپ

    نیویارک ٹائمز میں اپنے خلاف کالم لکھنے والے کو ڈھونڈ نکالوں گا،صدر ٹرمپ

    واشگنٹن : امریکی صدر اور امریکی میڈیا میں تناؤ شدت اختیار کر گیا، صدر ٹرمپ نے نیویارک ٹائمز کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے اپنے خلاف کالم نگار کو ڈھونڈ نکالنے کا اعلان کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی میڈیا کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوگیا، نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والے کالم پر صدرٹرمپ نے شدید ردعمل دیتے ہوئے نیویارک ٹائمز کو جھوٹا قرار دے دیا اور کہا ایسے کالمز بغاوت اور غداری کے زمرے میں آتے ہیں۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا نیویارک ٹائمز میں گمنام کالم لکھنے والے کو ڈھونڈ نکالیں گے۔

    اس سے قبل بھی صدر ٹرمپ نے ٹویٹر پر طیش میں ردِ عمل دیتے ہوئے ایک لفظ ’غداری‘ لکھ دیا تھا۔

    یاد رہے نیویارک ٹائمز میں ٹرمپ کی ٹیم کے ایک رکن کی جانب سے گمنام لکھے گئے کالم میں ٹرمپ کو نااہل اور غیر مؤثر قرار دے کر سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا، کالم میں یہ دعوی بھی کیا گیا تھا کہ ٹرمپ کی ٹیم کے متعدد ارکان ٹرمپ کیخلاف مواخدہ چاہتے ہیں تاکہ انہیں ہٹایا جاسکے۔

    مزید پڑھیں : امریکی جریدے میں شایع ہونے والے گم نام خط نے ٹرمپ انتظامیہ میں کھلبلی مچا دی

    کالم میں کہا گیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایک ایسے صدر ہیں جو اپنی خواہشات کے طابع، اخلاقیات سے عاری اور غیر سنجیدہ ہیں، یہ کہ ٹرمپ انتظامیہ کے متعدد اعلیٰ اہل کار ان کے ایجنڈے کے منفی اثرات زائل کرنے کی کوششوں میں لگے رہتے ہیں۔

    خط کی اشاعت کے بعد سے خط لکھنے والے اہل کار کے بارے میں مختلف قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں جبکہ مائیک پنس اور پومپیو نے خط سے اپنی لاتعلقی ظاہر کرتے ہوئے وضاحتی بیانات جاری کیے تھے۔

    نائب صدر کی طرف ٹویٹر پر جاری کردہ وضاحتی بیان میں کہا تھا کہ وہ اپنے مضامین پر اپنا نام تحریر کرتے ہیں، خط لکھنے والے اور نیویارک ٹائمز دونوں کو اس حرکت پر شرم آنی چاہے۔

    اس سے قبل بوب وڈورڈز کی نئی کتاب فئیر میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے متعلق نئے انکشافات کے بعد بھی ہلچل مچ گئی تھی، کتاب کے مصنف کا کہنا تھا ٹرمپ کی صدارت نروس بریک ڈاؤن کا شکار ہے اور وہ صدارتی انتخاب میں روسی مداخلت کی تحقیقات سے خوفزدہ تھے۔

    کتاب میں دعوی کیا گیا تھا کہ اپریل 2017 میں جب شام میں کیمیائی حملے کی اطلاع ملی تو صدر ٹرمپ شامی صدربشار الاسد کو قتل کرانا چاہتے تھے لیکن وزیردفاع جیمزمیٹس نے بات نہیں مانی اور کہا معاملہ خود نمٹا دیں گے جبکہ ٹرمپ اور ان کا اسٹاف لوگوں سے نامناسب سلوک کرتا ہے۔

  • صدرٹرمپ شامی صدربشارالاسد کو قتل کرانا چاہتے تھے، بوب وڈورڈز کا انکشاف

    صدرٹرمپ شامی صدربشارالاسد کو قتل کرانا چاہتے تھے، بوب وڈورڈز کا انکشاف

    واشنگٹن : امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ سے متعلق مصنف بوب وڈورڈز کی نئی کتاب کے انکشافات نے ہلچل مچا دی، کتاب میں دعوی کیا گیا ہے کہ صدرٹرمپ شامی صدربشارالاسد کو قتل کرانا چاہتے تھے جبکہ صدر ٹرمپ نے کتاب کو منفی قراردے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بوب وڈورڈز کی نئی کتاب فئیر میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے متعلق نئے انکشافات کے بعد ہلچل مچ گئی، کتاب کے مصنف کا کہنا ہے ٹرمپ کی صدارت نروس بریک ڈاؤن کا شکار ہے اور وہ صدارتی انتخاب میں روسی مداخلت کی تحقیقات سے خوفزدہ تھے۔

    کتاب میں دعوی کیا گیا کہ اپریل 2017 میں جب شام میں کیمیائی حملے کی اطلاع ملی تو صدر ٹرمپ شامی صدربشار الاسد کو قتل کرانا چاہتے تھے لیکن وزیردفاع جیمزمیٹس نے بات نہیں مانی اور کہا معاملہ خود نمٹا دیں گے جبکہ ٹرمپ اور ان کا اسٹاف لوگوں سے نامناسب سلوک کرتا ہے۔

    بوب وڈورڈز نے کتاب میں کہا چیف آف اسٹاف وائٹ ہاؤس جون ایف کیلی نے ٹرمپ کو احمق قرار دیا، کیلی کا کہنا تھا ٹرمپ کو کسی چیز پر قائل کرنا دیوار سے سر ٹکرانے کے متردادف ہے۔ٹرمپ کے ساتھ کام کرنا زندگی کی بدترین ملازمت ہے۔

    مذکورہ کتاب میں ڈونلڈ ٹرمپ کی 20 ماہ کی صدارت کے دوران وائٹ ہاؤس میں ہونے والے معاملات پرروشنی ڈالی گئی ہے۔

    صدرٹرمپ نے کتاب کومنفی قراردیتے ہوئے کہا ایسی باتوں کا عادی ہوگیا ہوں۔

    یاد رہے رواں سال کے آغاز میں صحافی مائیکل وولف کی کتاب ’فائر اینڈ فیوری: ان سائیڈ دی ٹرمپ وائٹ ہاؤس‘ میں‌ بھی صدر ٹرمپ سے متعلق انکشافات کئے گئے تھے۔

    مزید پڑھیں : ٹرمپ صدر بننے سے خوف زدہ تھے: امریکی صدر سے متعلق سنسنی خیز انکشافات

    نیویارک میگ نامی جریدے میں اس کتاب کا ایک حصہ شایع ہوا تھا، جس میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے ابتدائی دنوں‌ پر روشنی ڈالی گئی تھی، آرٹیکل کے مطابق ٹرمپ اپنی تقریبِ حلف برداری میں‌ شدید غصے میں تھے، کیوں‌ کہ معروف فلمی ہستیوں‌ نے تقریب میں‌ آنے سے انکار کر دیا تھا۔ وہ اپنی بیوی سے مسلسل لڑ رہے تھے۔

    مصنف کے مطابق ٹرمپ کو وائٹ ہاؤس سے خوف آتا ہے، جس کی وجہ سے انھوں نے اپنا علیحدہ بیڈ روم تیار کروایا، وہ اس کے دروازے پر تالا لگوانے چاہتے تھے، مگر سیکریٹ سروس راہ میں رکاوٹ بن گئی، جس کا کہنا تھا کہ انھیں صدر کی حفاظت کے لیے کمرے تک رسائی درکار ہے۔