Tag: امریکہ

  • وہ امیر ترین امریکی جو اپنی کہنی کی وجہ سے مذاق کا نشانہ بنا!

    وہ امیر ترین امریکی جو اپنی کہنی کی وجہ سے مذاق کا نشانہ بنا!

    دولت اور جائیداد تو اصل میں اسٹیو وین نے اپنے جوئے خانوں کی کمائی سے بنائی ہے، مگر امریکا میں اسے ریئل اسٹیٹ دنیا کا بادشاہ مانا جاتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ وہ فائن آرٹ کا دلداہ اور فن و ثقافت کا بڑا قدر دان بھی ہے۔

    اس کے رئیل اسٹیٹ کے کاروبار اور آرٹ میں دل چسپی کی اصل وجہ سبھی جانتے ہیں، یعنی غیرقانونی اور ناجائز طریقے سے اکٹھی کی گئی دولت اور خود کو قانون کی گرفت سے بچانے کے لیے اس نے یہ سب کر رکھا ہے۔

    اسٹیو وین دنیا بھر کے نام وَر آرٹسٹوں کے فن پارے خریدنے کے لیے بھی مشہور ہے۔ وہ کوئی بھی تخلیق منہ مانگے داموں خرید کر اپنی آرٹ گیلری میں منتقل کر لیتا ہے۔

    چند سال پہلے تک شہرہ آفاق مصور پابلو پکاسو کی مشہورِ زمانہ پینٹنگ لیغیو بھی اس کی آرٹ گیلری کی زینت تھی۔

    یہ 2006 کی بات ہے جب اسٹیو وین کے ایک کاروباری شناسا نے اس شاہ کار کو خریدنے کی خواہش ظاہر کی۔ اسٹیو وین نے ہامی بھر لی۔

    سودا طے ہوا اور ایک شام اپنے چند دوستوں کے ساتھ وہ خواہش مند اسٹیو وین کی آرٹ گیلری میں اسی پینٹنگ کے قریب کھڑا تھا۔ ان کا موضوعِ بحث پابلو پکاسو، اس کا فن اور وہی پینٹنگ تھی جو چند گھنٹوں بعد اسٹیو وین کی ملکیت نہ رہتی، مگر ایک حادثے نے ان کے ارادوں اور خواہشات پر پانی پھیر دیا۔

    دورانِ گفتگو پینٹنگ کے نزدیک موجود اسٹیو وِن اچانک پیچھے ہٹا اور اپنی کہنی کو کچھ اس زور سے حرکت دی کہ وہ اس تصویر میں گویا گڑ گئی اور اس میں سوراخ ہوگیا۔

    پینٹنگ کا سودا اُسی وقت منسوخ ہوگیا۔ میڈیا نے اسٹیو وین کو چار کروڑ ڈالر کی کہنی والا کہہ کر اس واقعے کی تفصیلات ناظرین تک پہنچائیں۔ امریکا بھر میں اس امیر ترین شخص اور آرٹ کے قدر دان کا مذاق اڑایا گیا۔

    ماہرین نے اسٹیو وین کی خواہش پر اس فن پارے کو اصل حالت میں‌ لا کر دوبارہ گیلری میں سجا دیا۔

    دل چسپ بات یہ ہے کہ چند سال بعد یعنی 2013 میں اسٹیو وین نے اُسی کاروباری دوست کے ہاتھوں‌ وہی فن پارہ پچھلے سودے کی نسبت کئی گنا زیادہ پر فروخت کردیا۔

    (تلخیص و ترجمہ: عارف حسین)

  • تیز رفتاری کرنے والے ڈرائیور کے ساتھ حادثہ، ویڈیو وائرل

    تیز رفتاری کرنے والے ڈرائیور کے ساتھ حادثہ، ویڈیو وائرل

    واشنگٹن: امریکہ میں تیز رفتار ڈرائیونگ کے دوران ویڈیو بنانا شہری کو مہنگا پڑ گیا، حادثے میں کار ڈرائیور زخمی ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکہ کے علاقے گرٹن میں کار ڈرائیور تیز رفتار ڈرائیونگ کے دوران ویڈیو بنا رہا تھا کہ موڑ کاٹتے ہوئے گولڈ اسٹار میموریل پل سے ٹکرا گیا۔ حادثے میں ڈرائیور زخمی ہوگیا۔

    پولیس کے مطابق 23 سالہ ڈرائیور کینتھ ہوفلر 102 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے ڈرائیونگ کر رہا تھا کہ جب اس کے ساتھ حادثہ پیش آیا۔ پولیس نے بتایا کہ ڈرائیور کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

    انتباہ: کمزور دل افراد ویڈیو نہ دیکھیں

    https://www.facebook.com/189480168163606/videos/2352364555075299/

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ کینتھ ہوفلر پر ڈرائیونگ کے دوران لاپروائی برتنے، معطل لائسنس کے ساتھ گاڑی چلانے،انشورنس کے بغیر کار چلانے، غلط موڑ کاٹنے اور ایک اونس سے زیادہ چرس لینے کا الزام ہے۔

    امریکہ کی تیز ترین خاتون ڈرائیور کار حادثے میں ہلاک

    یاد رہے کہ رواں سال اگست میں امریکہ کی تیز ترین کار ڈرائیورحبسی کومبس نیا ریکارڈ بنانے کی کوشش کے دوران حادثے میں جان کی بازی ہار گئی تھیں۔39 سالہ حبسی کو 2013 میں 398 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے گاڑی چلانے پر تیز ترین کار سوار کے اعزاز سے نوازا گیا تھا۔

  • ماں کی لاپروائی نے بیٹے کو موت کے منہ میں دھکیل دیا

    ماں کی لاپروائی نے بیٹے کو موت کے منہ میں دھکیل دیا

    واشنگٹن: امریکی ریاست انڈیانہ میں ماں کی لاپروائی کی وجہ سے 5 سالہ بچہ واشنگ مشین میں پھنس گیا، پولیس نے خاتون کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست انڈیانہ میں ماں کی غفلت کے باعث واشنگ مشین میں پھنسنے والے 5 سالہ بچے کی حالت غیر ہوگئی، پولیس نے 30 سالہ خاتون ہیدر اولیور کے خلاف مقدمہ غفلت ولاپروائی کی دفعہ کے تحت درج کر لیا۔

    اولیور نے پولیس کو بتایا کہ اسے لگا اس کا بیٹا بستر پر ہے اور وہ باورچی خانے میں دودھ کا گلاس لینے کے لیے گئی۔ خاتون نے بتایا کہ جب وہ واپس کمرے میں آئی تو اس نے واشنگ مشین میں پانی چلتے ہوئے سنا اور  وہ یہ دیکھ کر دنگ رہ گئی کہ اس کا بیٹا واشنگ مشین کے اندر تھا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ جب اولیور کے گھر کا معائنہ کیا گیا تو انہیں فرج میں دودھ یا دودھ والا گلاس کچھ بھی نہیں ملا۔

    دوسری جانب 5 سالہ بچے نے انٹرویو کے دوران بتایا کہ اس کی والدہ اس کے ساتھ اچھا برتاؤ نہیں کرتی تھی بچے نے واشنگ مشین واقعے کے بارے میں کچھ نہیں کہا۔

    دبئی : واشنگ مشین میں پھسنے کے باعث چار سالہ بچہ ہلاک

    یاد رہے کہ رواں ماہ 13 دسمبر کو متحدہ عرب امارات کی ریاست عجمان کے علاقے ال روادا میں واقع بنگلے میں چار سالہ اماراتی بچہ واشنگ مشین میں پھسنے کے باعث ہلاک ہوگیا تھا۔

  • خاتون راتوں رات ارب پتی بن گئی، مگر کیسے؟

    خاتون راتوں رات ارب پتی بن گئی، مگر کیسے؟

    واشنگٹن: امریکی ریاست ٹیکساس میں بینک کی غلطی کے باعث رتھ بالون نامی خاتون ارب پتی بن گئی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست ٹیکساس میں ڈیلاس سے تعلق رکھنے والی خاتون اس وقت حیران رہ گئی جب ہفتے کے آغاز میں اپنا اکاؤنٹ چیک کیا تو اس میں 3 کروڑ 70 لاکھ امریکی ڈالر یعنیٰ (5 ارب 73 کروڑ) پاکستانی روپے تھے۔

    امریکی خاتون کا کہنا تھا کہ بینک کے اوقات کار ختم ہونے کی وجہ سے وہ اس رقم کے حوالے سے بینک سے بات نہ کرسکی۔ خاتون نے اس ٹرانزیکشن کا اسکرین شاٹ اپنے شوہر کو بھیجا اور پوچھا کہ ہمارے اکاؤنٹ میں اتنے پیسے کہاں سے آئے؟

    بعدازاں بینک نے خود خاتون سے رابطہ کیا اور انہیں بتایا کہ یہ کوئی تحفہ نہیں ہے بلکہ یہ بینک کی طرف سے ہونے والی ایک غلطی ہے، بینک نے معذرت کرتے ہوئے خاتون کے اکاؤنٹ سے رقم واپس نکلوالی۔

    رتھ بالون کا کہنا تھا کہ اکاؤنٹ میں رقم دیکھتے ہی اپنے خوابوں کو پورا کرنے کے بارے میں سوچنا شروع کر دیا تھا، کاش ایسا ہوتا کہ کوئی ہمیں واقعی 3 کروڑ 70 لاکھ ڈالر دے دیتا، میں کروڑ پتی بن جاتی۔

    امریکی شہری نے لاٹری ٹکٹ سے 24 کروڑ 56 لاکھ ڈالر جیت لیے

    یاد رہے کہ گزشتہ سال ستمبر میں امریکی شہری منگل نے اپنی ناقابل یقین قسمت کے باعث امریکا کی پاور بال نامی لاٹری کے ٹکٹ سے 24 کروڑ 56 لاکھ ڈالر کی خطیر رقم انعام میں جیت لی تھی۔

  • امریکی صدر ٹرمپ کے خلاف ایک دن میں دو اہم فیصلے

    امریکی صدر ٹرمپ کے خلاف ایک دن میں دو اہم فیصلے

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ایک ہی دن میں دو اہم فیصلے کیے گئے ہیں، جس کے بعد ان کی دوسری مدت کے لیے صدارتی انتخابی مہم کے لیے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے ڈونلڈ ٹرمپ کے مالیاتی ریکارڈ سے متعلق مقدمے کی سماعت کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، صدر ٹرمپ کے خلاف ماتحت عدالت مالیاتی ریکارڈ فراہم کرنے کی رولنگ دے چکی ہے۔

    عدالتی فیصلے کے خلاف امریکی صدر نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی، اپیل میں امریکی صدر نے مالیاتی ریکارڈ تک رسائی روکنے کی استدعا کی ہے۔ دوسری طرف یہ فیصلہ ہوا ہے کہ سپریم کورٹ اس مقدمے میں اپنی رولنگ 30 جون تک جاری کرے گی، مقدمے کا فیصلہ ڈونلڈ ٹرمپ کی دوسری مدت کے لیے صدارتی انتخابی مہم کے دوران سامنے آئے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  ٹرمپ کے مستقبل کا فیصلہ آئندہ ہفتے متوقع، دو نکات کی منظوری

    ادھر امریکی ہاؤس پینل میں ٹرمپ کے خلاف مواخذے کے 2 آرٹیکل منظور کر لیے گئے ہیں، جن کے تحت صدر ٹرمپ کا اختیارات کا ناجائز استعمال، مداخلتِ بے جا پر مواخذہ کیا جائے گا، اس مواخذے پر آیندہ ہفتے فل ہاؤس ووٹنگ متوقع ہے، امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ مواخذے کا سامنا کرنے والے تیسرے امریکی صدر ہوں گے۔

    خیال رہے کہ کمیٹی نے ٹرمپ پر دو الزامات عائد کیے ہیں، جن میں سے پہلا ملک سے دھوکا دہی کا الزام ہے، دوسرا الزام اسکینڈل کے حوالے سے ہونے والی کانگریس کی تفتیش میں رکاوٹیں کھڑی کرنے سے متعلق ہے۔

  • امریکہ کا لاپتہ ایف بی آئی ایجنٹ کی معلومات دینے پر بڑے انعام کا اعلان

    امریکہ کا لاپتہ ایف بی آئی ایجنٹ کی معلومات دینے پر بڑے انعام کا اعلان

    واشنگٹن : امریکا نے الاپتہ ایف بی آئی ایجنٹ رابرٹ لیونسن کی معلومات دینے پر 20 ملین ڈالرز کے انعام کا اعلان کرتے ہوئے کہا ایرانی حکومت ایف بی آئی ایجنٹ کی گمشدگی میں ملوث ہوسکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے لاپتہ ایف بی آئی ایجنٹ کی معلومات دینے پر بڑے انعام کا اعلان کردیا ، حکام نے کہا رابرٹ لیونسن 2007 میں ایران میں غائب کیاگیا، سےمتعلق اطلاع دینےپر20 ملین ڈالرزدیےجائیں گے۔

    امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ ایرانی حکومت ایف بی آئی ایجنٹ کی گمشدگی میں ملوث ہوسکتی ہے۔

    یاد رہے 2007 میں ایف بی آئی کا سابق ایجنٹ رابرٹ لونسن سن جنوبی ایران کے جزیرہ کیش کے سفر کے دوران لاپتہ ہوگیا تھا۔ بعض امریکی عہدیداروں نے دعوی کیا تھا کہ رابرٹ لونسن کو ایران کےسیکورٹی اہلکاروں نے جزیرہ کیش سے گرفتار کرلیا ہے

    تاہم ایرانی حکام کا کہنا تھا کہ انہیں ایف بی آئی کے مذکورہ ایجنٹ کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔

    مارچ 2012 میں بھی ایف بی آئی نے لیونسن کی بحفاظت واپسی کے لیے معلومات کی فراہمی پر دس لاکھ ڈالر کے انعام کا اعلان بھی کیا تھا، تاہم ایسوسی ایٹڈ پریس کا کہنا تھا کہ گذشتہ تین برس میں امریکی حکومت کو ان کے زندہ ہونے کی کوئی نشانی نہیں ملی ہے۔

  • امریکا نے ایک اور تجارتی جنگ چھیڑ دی

    امریکا نے ایک اور تجارتی جنگ چھیڑ دی

    واشنگٹن : امریکہ نے تجارتی جنگ کا ایک اور باب کھول دیا، چین کےبعد امریکہ نے یورپی یونین پر بھی ٹیکس لگا دیئے، یورپی درآمدات پر ساڑھے سات ارب ڈالر کے ٹیکس لگائے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکہ نے ایک اورتجارتی جنگ چھیڑدی۔ چین کے بعد یورپی درآمدات نشانے پر آگئی ، امریکہ نے ڈبیلیو ٹی او کی جانب سے اجازت ملنے کے بعد یورپی ممالک کی ایو ایشن اور دیگر اشیاء پر ساڑھے سات ارب ڈالرز کے ٹیکس لگا دیئے۔

    یہ ٹیرف یورپی درآمدات پر لگائے گئے ہیں، جن میں ائیر بس ، پنیر، زیتون، ہوائی جہاز، ہیلی کاپٹر اور ان کے پرزاجات شامل ہیں۔

    امریکی فیصلے کے بعد ایشیائی اسٹاک مارکیٹوں میں مندی ریکارڈ کی گئی، جاپان کی اسٹاک مارکیٹ میں چار سو ساٹھ پوائنٹس کی کمی، ہانگ کانگ، سنگاپور اور چینی اسٹاک مارکیٹ میں بھی کمی دیکھی گئی جبکہ سال دوہزار سولہ سے اب تک برطانوی اسٹاک مارکیٹ کا بدترین دن تھا۔

    مزید پڑھیں : ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کی عالمی تجارت میں نمایاں کمی کی پیشگوئی

    آئی ایم ایف اور ڈبلیو ٹی او سمیت اہم مالیاتی اداروں نے تجارتی جنگ کو عالمی معیشت اور تجارت کیلئے خطرہ اور موجودہ سست روی کا باعث کہا ہے۔

    ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن نے عالمی تجارت میں نمایاں کمی کی پیشگوئی کرتے ہوئے کہا تھا کہ عالمی تجارتی اشاریے تشویش ناک منظر پیش کر رہے ہیں، مجموعی تجارت کی شرح نمو 1.6 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔ دنیا کے تمام ریجنز میں درآمدات اور برآمدات میں کمی کا رجحان دیکھا جا سکتا ہے۔ ایشیائی برآمدات میں اضافے کی شرح 0.7 فیصد رہنے کا امکان ہے۔

    ڈبلیو ٹی او کے مطابق ایشیا میں برآمدات میں کمی کا رجحان متوقع ہے، ایشیا کی مجموعی معاشی شرح نمو 3.9 فیصد رہے گی۔

    ڈبلیو ٹی او کا کہنا تھا کہ تجارت کے حجم میں آئندہ سال بہتری متوقع ہے، سنہ 2020 میں تجارتی حجم 2.7 فیصد تک ہو سکتا ہے، بریگزیٹ اور امریکی شرح سود میں کمی بھی سست روی کی وجہ ہے۔

  • کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر فوری کارروائی کی جائے: امریکی سینٹرز کا ٹرمپ کو خط

    کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر فوری کارروائی کی جائے: امریکی سینٹرز کا ٹرمپ کو خط

    واشنگٹن: مقبوضہ کشمیر کی تشویش ناک صورت حال پر امریکی سینیٹرز نے بھی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خط لکھا دیا ہے، سینیٹرز نے مطالبہ کیا ہے کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر فوری کارروائی کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر پر صدر ٹرمپ کی جماعت سے بھی آوازیں اٹھنا شروع ہو گئی ہیں، امریکی سینیٹرز نے صدر ٹرمپ کو خط لکھ کر کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو ختم کروا کر رابطہ کاری کی سہولیات بحال کرائی جائیں۔

    سینیٹرز نے خط میں لکھا کہ بھارت کے ساتھ تعلقات کشمیر کے معاملے کو حل کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

    سینیٹرز کا کہنا تھا کہ کشمیر کی حیثیت تبدیل کرنے پر انھیں تشویش ہے، امریکا پاک بھارت تعلقات بہتر کرنے میں کردار ادا کر سکتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  برطانیہ: اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر مسئلہ کشمیر حل کرے، قرارداد منظور

    یہ خط سینیٹر کرس وان ہولین، ٹوڈ ینگ، بین کارڈن اور لنزے گراہم کی جانب سے لکھا گیا۔

    انھوں نے لکھا کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ کشمیر کے باسیوں کے لیے صورت حال مشکل تر ہوتی جا رہی ہے، اس لیے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ وزیر اعظم مودی وادی میں ٹیلی کمیونی کیشن اور انٹرنیٹ سروس مکمل طور پر بحال کرتے ہوئے بلیک آؤٹ ختم کر دیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کی تشویش ناک صورت حال کے جمہوریت، انسانی حقوق اور علاقائی استحکام پر بد ترین اثرات مرتب ہوں گے۔

  • امریکا کا مقبوضہ کشمیر میں عائد پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ

    امریکا کا مقبوضہ کشمیر میں عائد پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ

    واشنگٹن : امریکا نے مقبوضہ کشمیرمیں عائد پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے بھارت پر زوردیا کہ وہ انسانی حقوق کا احترام کرے اور لوگوں کی موبائیل فون اور انٹرنیٹ جیسی بنیادی سروسز تک رسائی یقینی بنائے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان مورگن اوٹا گس نے واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مقامی سیاست دانوں اور تاجر وںسمیت بڑے پیمانے پر گرفتاریوںاور مقبوضہ علاقے میں عائد سخت پابندیوں پر تشویش ظاہر کی ۔

    ترجمان نے مقبوضہ علاقے میں موبائیل فون اور انٹرنیٹ سمیت مواصلاتی بلیک آﺅٹ پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارت پر زوردیا کہ وہ انسانی حقوق کا احترام کرے اور لوگوں کی موبائیل فون اور انٹرنیٹ جیسی بنیادی سروسز تک رسائی یقینی بنائے ۔

    دوسری جانب قابض انتظامیہ نے لوگوں کو جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے خلاف احتجاجی مظاہروں اور محرم الحرام کے جلوس نکالنے سے روکنے کیلئے کرفیو اور دیگر پابندیوں کو مزید سخت کردیا ۔

    خیال رہے اگست کو بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی معطلی کے اعلان کے بعدسے کشمیریوں کو گھروں میں محصور رکھنے کیلئے مقبوضہ علاقے کے اطراف و اکناف میں لاکھوں بھارتی فوجیوں کو تعینات کیاگیا ہے ۔ مسلسل کرفیو ، انٹرنیٹ، موبائل فون اور لینڈ لائن سروسزسمیت تمام مواصلاتی ذرائع معطل ہونے کے باعث وادی کشمیرکا گزشتہ ایک ماہ سے زائد عرصے سے بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع ہے۔

    لوگوں کو نمازوں کی ادائیگی سمیت اپنے مذہبی فرائض اداکرنے اور وفات پاجانے والے اپنے پیاروں کی نماز جنازہ میں شرکت کی بھی اجازت نہیں ہے ، سخت پابندیوں کے باعث مریضوں کی ہسپتالوں اور ڈاکٹروں تک رسائی ناممکن بنادی گئی ہے جبکہ ڈاکٹر وںاور طبی عملے کو بھی شدید مشکلات کاسامنا ہے۔

    سخت پابندیوں کے باعث وادی کشمیرمیں انسانی بحران شدت اختیار کر گیا ہے کیونکہ لوگوں کو دودھ، بچوں کی خوراک اور زندگی بچانے والی ادویات سمیت روزمرہ استعمال کی اشیاءکی شدید قلت کا سامنا ہے جبکہ اسپتالوں اور میڈیکل سٹوروں پر ادویات دستیاب نہیں ہے ۔ 5 اگست سے بازار، پبلک ٹرانسپورٹ اور ٹرین سروس بھی معطل ہے ۔

  • ٹرمپ کی نئی پابندیاں معاشی دہشت گردی ہیں  ،  ایرانی وزارت خارجہ

    ٹرمپ کی نئی پابندیاں معاشی دہشت گردی ہیں ، ایرانی وزارت خارجہ

    تہران : ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا امریکا کی نئی پابندیاں صدرڈونلڈ ٹرمپ کی مذاکرات کی پیشکش کے کھوکھلے پن کا ثبوت اور معاشی دہشت گردی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان ایرانی وزارت خارجہ عباس موسوی نے امریکہ کی جانب سے نئی پابندیوں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا امریکا کی نئی پابندیاں صدرڈونلڈ ٹرمپ کی مذاکرات کی پیشکش کے کھوکھلے پن کا ثبوت ہیں۔

    عباس موسوی کا بیان میں کہنا تھا کہ ایران پرنئی پابندیاں معاشی دہشتگردی ہیں، امریکا کی دباؤ کی پالیسی ماضی میں بھی ناکام ہوئی اور اب بھی ناکام ہے۔

    ترجمان نے مزید کہا یہ غلط راستہ ہے امریکا کواس پالیسی سے کچھ نہیں ملے گا۔

    یاد رہے امریکا نے ایران کی مزید 39 کمپنیوں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا، جن میں ایران سب سے بڑی اورمنافع بخش پیٹروکیمیکل ہولڈنگ کمپنیوں سمیت ان کے ذیلی ادارے بھی شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں : ایرانی پیٹروکیمیکل کمپنیوں پر امریکا نے قدغن لگادیں

    امریکی وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ معاشی پابندیوں کے باعث ایران کی بڑی پیٹروکیمیکل کمپنیوں کو نقصان پہنچے گا جو پاسداران انقلاب کی انجینئرنگ کور ’خاتم لانبیاء‘ نامی بڑی تنصیب کو سرمایہ فراہم کرتی ہے۔

    واضح رہے امریکا اور ایران کے درمیان سنہ 1979 میں رونما ہونے والے انقلاب اسلامی کے بعد تنازعہ جاری ہے اور امریکا کی جانب سے برسوں سے ایران پر معاشی پابندیاں عائد تھیں، جن میں 2015 میں جوہری معاہدے کے بعد نرمی کی گئی تھی تاہم ٹرمپ نے گزشتہ برس معاہدے سے انخلاء کے بعد دوبارہ ایران پر سخت ترین پابندیاں عائد کردیں۔