Tag: امریکی صدر

  • ٹرمپ کے دوبارہ صدر بننے کے خیال نے یورپی یونین پر گھبراہٹ طاری کر دی

    ٹرمپ کے دوبارہ صدر بننے کے خیال نے یورپی یونین پر گھبراہٹ طاری کر دی

    واشنگٹن: ٹرمپ کے دوبارہ صدر بننے کے خیال نے یورپی یونین پر گھبراہٹ طاری کر دی ہے۔

    نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کے رہنما ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ امریکی صدر بننے سے گھبرا رہے ہیں، یورپی حکومتوں نے نیٹو سے متعلق ٹرمپ کا مؤقف جاننے کے لیے سفیروں کو امریکا بھیج دیا۔

    یورپی یونین کے سفارت کاروں اور تھنک ٹینک کے اہلکاروں نے ٹرمپ کے ساتھیوں سے رابطے بھی کیے ہیں، ان کا سوال تھا کہ ٹرمپ دوبارہ امریکی صدر بنے تو کیا نیٹو سے امریکا کو نکال لیں گے؟

    دراصل ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کر دیا ہے کہ نیٹو ایک ایسا فری لوڈر ہے جو امریکی وسائل چوس رہا ہے، 2000 میں چھپنے والی اپنی کتاب ’دی امریکا وی ڈیزرو‘ میں انھوں نے لکھا تھا کہ یورپ سے پیچھے ہٹنے پر اس ملک کو سالانہ لاکھوں ڈالر کی بچت ہوگی۔ ٹرمپ نے بطور صدر بار بار اتحاد سے امریکی انخلا کی دھمکی بھی دی۔

    اب جب کہ ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس کو دوبارہ حاصل کرنے کے لیے بھاگ دوڑ کر رہے ہیں، انھوں نے اپنے ارادوں کے بارے میں بہت کم بات کی ہے، تاہم صدارتی انتخاب کے سلسلے میں مہم کی ویب سائٹ پر ایک ’خفیہ‘ جملہ ضرور لکھا گیا ہے: ’’ہم نے اپنی حکومت میں نیٹو کے مقصد اور نیٹو کے مشن کا بنیادی طور پر دوبارہ جائزہ لینے کے لیے جو عمل شروع کیا تھا اب اسے اختتام تک پہنچانا ہے۔‘‘ لیکن ان کی ٹیم اس جملے کی مزید وضاحت کرنے سے انکاری ہے۔

    دنیا کے دیگر طاقتور ممالک کا امریکا کے ویٹو پر سخت رد عمل سامنے آ گیا

    دوسری طرف اس مبہم جملے نے یورپی اتحادیوں اور امریکا کی روایتی خارجہ پالیسی کے کردار کے امریکی حامیوں میں بے حد بے یقینی اور اضطراب پیدا کر دیا ہے۔ یورپی سفیر اور تھنک ٹینک کے اہلکار ٹرمپ کے ساتھیوں سے ان کے ارادوں کے بارے میں دریافت کرنے کے لیے امریکا کا سفر کر رہے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق فن لینڈ کے سفیر میکو ہوٹالا نے براہ راست ٹرمپ سے رابطہ کیا ہے اور انھیں نیٹو کے لیے ایک نئے رکن کے طور پر اپنے ملک کی اہمیت پر قائل کرنے کی کوشش کی ہے۔

    واضح رہے کہ ادھر امریکی صدر بائیڈن کی دوسری بار صدارت کے لیے جاری انتخابی مہم مشکلات کا شکار ہے، صدر کے بیٹے ہنٹر پر ٹیکس فراڈ اور نشے میں اسلحہ رکھنے سمیت 9 الزامات میں فردِ جرم عائد کر دی گئی ہے، رپورٹ کے مطابق کیلیفورنیا کی اسپیشل کونسل میں لگے الزامات ثابت ہونے پر انھیں 17 سال سزا ہو سکتی ہے، جب کہ ریپبلکنز ارکان کانگریس کی اسی معاملے پر صدارتی مواخذے کے لیے تحقیقات بھی جاری ہے۔

    ریپبلکنز ارکان کانگریس نے الزام عائد کیا ہے کہ صدر نے بیٹے کو تحفظ دینے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کیا ہے، کانگریس میں آئندہ ہفتے صدارتی مواخذے کی انکوائری کے لیے ووٹنگ کا امکان ہے، ڈیموکریٹ رہنما ڈاکٹر آصف ریاض قدیر کہتے ہیں کہ ہنٹر بائیڈن الزامات کا سامنا کریں گے، مواخذے کی کوشش سینیٹ میں ناکام ہو جائے گی، جب کہ ریپبلکن رہنما ساجد تارڑ کہتے ہیں صدر بائیڈن کی انتخابی مہم بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔

  • ’امریکی صدر کے بیٹے ہنٹر بائیڈن پر سنگین الزامات عائد‘

    ’امریکی صدر کے بیٹے ہنٹر بائیڈن پر سنگین الزامات عائد‘

    امریکی صدر جو بائیڈن کے بیٹے ہنٹر بائیڈن پر کرپشن سے متعلق مزید نئے سنگین الزامات عائد کردیئے گئے ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر کے بیٹے ہنٹر بائیڈن پر 1.4 ملین ڈالرز کے ٹیکس سے بچنے کے لیے 4 سالہ اسکیم میں ملوث ہونے سے متعلق الزامات سامنے آئے ہیں۔

    امریکا کے محکمہ انصاف کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ امریکی صدر کے بیٹے کے خلاف 9 الزامات لاس اینجلس کی عدالت میں عائد کیے گئے ہیں، الزامات میں ٹیکس کے 3 سنگین جرائم اور 6 بدعنوانی کے جرائم شامل ہیں،اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔

    غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق جرم ثابت ہونے پر امریکی صدر کے بیٹے ہنٹر بائیڈن کو 17 سال قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    دوسری جانب امریکی صدر جوبائیڈن کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے ہر پہلو پر عملدرآمد یقینی بنانے کیلئے رابطے میں ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق غزہ لڑائی میں وقفے، یرغمالیوں کی رہائی کیلئے مسلسل دباؤ ڈالا ہے، جبکہ غزہ میں امداد کی فراہمی کیلئے بھی مسلسل دباؤ ڈالا ہے۔

    اسرائیل کے جنگی جرائم، گرفتار فلسطینیوں کو بے لباس کردیا گیا

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ معاہدے کے ہر پہلو پر عملدر آمد یقینی بنانے کیلئے رابطے میں ہوں۔ قطر، مصر اور اسرائیل کے رہنماؤں سے رابطے میں ہیں۔

  • اسرائیل کی حمایت امریکی صدر کے گلے پڑ گئی

    اسرائیل کی حمایت امریکی صدر کے گلے پڑ گئی

    امریکی صدر جوبائیڈن کو غزہ کے معصوم فلسطینیوں پر وحشیانہ بمباری کرنے والے اسرائیل کی حمایت کرنا مہنگا پڑ گیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن کو دوبارہ صدارت کی دوڑ میں شامل ہونے سے روکنے کے لیے امریکا کے مسلمان رہنماؤں نے بائیڈن کو روکو ”AbandonBiden” مہم شروع کردی ہے۔

    امریکی مسلمان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کی نسل کشی میں ساتھ دینے والے امریکی صدر بائیڈن کو دوبارہ صدر بننے سے روکنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔

    ریاست منی سوٹا سے شروع ہونے والی بائیڈن مخالف مہم مشی گن، ایری زونا، وسکونسن، پنسلوانیا اور فلوریڈا تک پھیل گئی۔

    دوسری جانب اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 16ہزار سے تجاوز کرگئی ہے، 24گھنٹے کے دوران مزید 700 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کے جنوبی شہرخان یونس کے رہائشی علاقے میں وحشیانہ فضائی حملے اور بدترین گولہ باری کی گئی۔

    اسرائیلی فوج کی جارحیت کے باعث 40ہزار سے زیادہ فلسطینی زخمی ہیں جبکہ شہدا اور زخمیوں میں 70 فیصد خواتین اور بچے شامل ہیں۔

    حوثیوں کا امریکی و دیگر جہازوں پر حملہ

    اسرائیل نے ایک بار پھر گنجان آباد جبالیہ کیمپ میں رہائشی عمارتوں کونشانہ بنایا، شدید بمباری کے باعث متعدد افراد شہید اور زخمی ہوگئے،عمارتیں ملبے کاڈھیر بن گئیں۔

  • امریکا کی کوششوں سے غزہ میں جنگ بندی ممکن ہوئی، امریکی صدر

    امریکا کی کوششوں سے غزہ میں جنگ بندی ممکن ہوئی، امریکی صدر

    امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ خوشی کا موقع ہے 13اسرائیلی یرغمالی رہا ہوکر اپنوں سے جاملے، انہوں نے کہا کہ امریکا کی کوششوں سے غزہ میں جنگ بندی ممکن ہوئی۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ جنگ بندی کیلئے خطے کے لیڈرز کو اوول آفس سے متعدد کالز کی گئیں، ہماری کوشش تھی پہلے مرحلے میں 50 سے زائد اسرائیلی رہا کرالئے جائیں۔

    امریکی صدر نے کہا ہے کہ آج 13 اسرائیلیوں کو رہا کردیا گیا جس میں خواتین شامل ہیں، امریکا جنگ بندی پر زور دیتا رہا تاکہ اسرائیلیوں کو رہا کرایا جاسکے۔

    جوبائیڈن نے کہا کہ جنگ بندی ممکن بنانے پر امیر قطر، مصر ی صدر اور نیتن یاہو کاشکر گزار ہوں، امید ہے آئندہ دنوں میں مزید اسرائیلی قیدی رہا ہوجائیں گے۔

    امریکی صدر کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کی وجہ سے غزہ کے لوگوں کو امدادی سامان پہنچ سکے گا، ایسا طریقہ کار بنایا ہے کہ خوراک، دوائیں، پانی حماس کے ہاتھ نہ لگے۔

    دوسری جانب غزہ جنگ بندی معاہدہ کے تحت حماس نے13 اسرائیلی اور 12 تھائی یرغمالیوں کو رہا کر دیا۔

    حماس اور اسرائیل کے مابین جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد شروع ہو گیا ہے۔ معاہدے کے تحت یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے ہو رہے ہیں۔

    مصر اور قطر کی ثالثی کی کوششوں کے نتیجے میں 12 تھائی یرغمالیوں اور 13 اسرائیلیوں کی رہائی ہوئی ہے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

    وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ تھائی لینڈ کے 12 کارکنوں کو رہائی ملی ہے۔ تھائی لینڈ کی وزیر اعظم سریتھا تھاوسین نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا ہے کہ حکومت کو تصدیق ملی ہے کہ غزہ میں قید 12 تھائی کارکنوں کو حماس نے رہا کر دیا ہے۔

    اسرائیل کی جانب سے 39 فلسطینی قیدی رہا کر دیئیگئے ہیں جن میں خواتین کی تعداد زیادہ ہے۔ قیدیوں کو شناخت اور میڈیکل کے بعد گھر بھیجا جائے گا۔

  • غزہ میں ہولناک جانی نقصان پر غمزدہ ہوں، امریکی صدر

    غزہ میں ہولناک جانی نقصان پر غمزدہ ہوں، امریکی صدر

    واشگنٹن: امریکی صدر جوبائیڈن کا غزہ پر اسرائیلی حملے کے نتیجے میں ہونے والے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہولناک جانی نقصان پر غمزدہ ہوں۔

    امریکی صدر جوبائیڈن کا سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان میں کہنا تھا کہ اسپتال پرحملے کی خبر سنتے ہی اردن کے شاہ عبداللہ دوم اور اسرائیل کے وزیراعظم سے بات کی۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امریکی قومی سلامتی ٹیم کو غزہ میں اسپتال حملے کی معلومات لینے کی ہدایت کی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم اس سانحے میں جاں بحق یا زخمی مریضوں، طبی عملے اور دیگر بے گناہوں کے لیے سوگوار ہیں۔ بائیڈن نے کہا کہ امریکا تنازعات کے دوران شہریوں کی زندگیوں کے تحفظ کے لیے واضح طور پر کھڑا ہے۔

    دوسری جانب حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے اسپتال پر اسرائیلی بمباری کا ذمہ دار براہ راست امریکہ کو قرار دے دیا اور اپیل کی دنیا اسرائیلی قبضے کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔

    حماس رہنمااسماعیل ہنیہ نے اسرائیل کے اسپتال پر حملے کے بعد اپنے بیان میں کہا کہ غزہ کے اسپتال پر مہلک اسرائیلی حملے کا ذمہ دار امریکا ہے، امریکا نے اسرائیلی جارحیت کو تحفظ فراہم کیا ہے۔

    اسماعیل ہنیہ کا کہنا تھا کہ امریکا نے اسرائیل کو پوری طرح سہارا اور تحفظ دے رکھا ہے، اس کی وجہ سے اسرائیل اندھا دھند کبھی گھروں، مسجدوں، اسکولوں پر اور ہسپتالوں پر بھی بمباری کر رہا ہے۔

    حماس کے سربراہ نے کہا کہ ہمارا دشمن درحقیقت اپنی شکست دیکھ چکا ہے اور بوکھلا کر ایسا کر رہا ہے، اس حملے نے اسرائیل کی بربریت اور اس کی شکست کی تصدیق کردی ہے۔

  • اسرائیل کی غزہ میں اسپتال پر وحشیانہ بمباری : فلسطینی صدر نے امریکی صدر سے ملاقات منسوخ کردی

    اسرائیل کی غزہ میں اسپتال پر وحشیانہ بمباری : فلسطینی صدر نے امریکی صدر سے ملاقات منسوخ کردی

    غزہ : اسرائیل کی غزہ میں اسپتال پر وحشیانہ بمباری کے بعد فلسطینی صدر محمود عباس نے امریکی صدر جوبائیڈن سے ملاقات منسوخ کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل کی غزہ میں اسپتال پر وحشیانہ بمباری پر فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے امریکی صدر جوبائیڈن سے طے شدہ ملاقات منسوخ کردی۔

    فلسطینی صدرمحمودعباس عمان سے واپس فلسطین کیلئےروانہ ہوگئے اور محمود عباس نے اسپتال پر بمباری کے بعد ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے۔

    فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کی آج اردن میں امریکی صدر سے ملاقات طے تھی ، ملاقات میں اردن کے شاہ عبداللہ اور مصری صدرعبدالفتاح السیسی نے بھی شرکت کرنا تھی۔

    خیال رہے غزہ کے العہلی عرب اسپتال پر اسرائیلی بمباری سے شہید فلسطینیوں کی تعداد 800 سے تجاوز کرگئی، خوفناک بمباری میں خواتین، بچے، ڈاکٹرز اور اسٹاف شامل ہیں۔

    فلسطینی محکمہ صحت کے مطابق شہادتوں میں اضافے کا خدشہ ہے، بمباری میں مریضوں کے ساتھ بڑی تعداد میں ڈاکٹرز اور میڈیکل اسٹاف بھی شہید ہوئے۔

  • امریکی صدر بائیڈن کی دوسری صدارتی انتخابی مہم متاثر ہونے کا خدشہ

    امریکی صدر بائیڈن کی دوسری صدارتی انتخابی مہم متاثر ہونے کا خدشہ

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن کی دوسری صدارتی انتخابی مہم متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جو بائیڈن کے بیٹے ہنٹر بائیڈن کی جانب سے ٹیکس چوری اور غیر قانونی پستول رکھنے کے اعتراف کے بعد امریکی صدر کی دوسری صدارتی انتخابی مہم متاثر ہو سکتی ہے۔

    تاہم ڈیموکریٹ رہنما طاہر جاوید کا کہنا ہے کہ ہنٹر بائیڈن ایک آزاد ٹیکس پیئر ہیں، ان کے معاملات کا والد سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس لیے ٹیکس چوری معاملے سے جو بائیڈن کی مہم زیادہ متاثر نہیں ہونی چاہیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر صدر بائیڈن اپنے بیٹے کا دفاع کرنا شروع کریں تو پھر بلاشبہ ان کی انتخابی مہم متاثر ہوگی، جس کی توقع نہیں ہے، جیسا کہ اگر ٹرمپ ہوتے تو وہ اپنے بچوں کا دفاع ضرور کرتے۔

    دوسری طرف ریپبلکن رہنما ساجد تارڑ کا کہنا ہے کہ بائیڈن فیملی کی ایک تاریک تاریخ رہی ہے، نہ صرف ہنٹر بائیڈن بلکہ امریکی صدر کے بھائی پر بھی الزامات لگے تھے، انھوں نے جو بائیڈن کی حیثیت کا غلط فائدہ اٹھایا، امریکی میڈیا اس کو چھپاتا رہا ہے، اس وقت امریکا اپنی تاریخ کے بدترین سیاسی بحران سے گزر رہا ہے، اس لیے جمہوری اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔

    جوبائیڈن کے بیٹے نے اعتراف جرم کر لیا

    واضح رہے کہ ہنٹر بائیڈن نے چین اور یوکرین کے ساتھ بزنس ڈیل میں ٹیکس ادا نہیں کیا تھا، امریکی میڈیا کے مطابق بزنس ڈیل میں ہنٹر بائیڈن نے 1.5 ملین ڈالر حاصل کیے، دستاویزات کے مطابق ہنٹر بائیڈن نے 2018 میں ایک لاکھ ڈالر ٹیکس ادا کرنا تھا۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ یہ اسکینڈل سابق امریکی صدر ٹرمپ اپنی انتخابی مہم میں سامنے لائے تھے۔

  • ویڈیو: امریکی صدر پھر گرتے گرتے بچے

    ویڈیو: امریکی صدر پھر گرتے گرتے بچے

    الاباما: امریکی صدر جو بائیڈن ایک بار پھر طیارے کی سیڑھیاں چڑھتے ہوئے لڑکھڑا گئے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی تاریخ کے معمر ترین صدر 80 سالہ جو بائیڈن ایئر فورس ون پر چڑھتے ہوئے ایک بار پھر لڑکھڑا کر گرتے گرتے بچے۔

    یہ واقعہ امریکی ریاست الاباما میں واقعہ پیش آیا، اتوار کے روز جب وہ سیلما، الاباما سے روانہ ہوئے تو صدارتی ہوائی جہاز میں سوار ہوتے ہوئے انھوں نے سیڑھیوں پر ٹھوکر کھائی۔

    سیڑھیاں چڑھتے ہوئے یہ تازہ ترین جھٹکا دو ہفتوں سے بھی کم وقت کے بعد پیش آیا ہے، پچھلی بار وہ یورپ کے تین روزہ دورے کے بعد ہوائی جہاز میں سوار ہوتے ہوئے لڑکھڑائے تھے، اس دورے میں یوکرین کے جنگ زدہ دارالحکومت کیف تک جانے اور آنے کے وہ 10 گھنٹے بھی شامل تھے جو انھوں نے ٹرین کی سواری میں گزارے۔

    مارچ 2021 میں، جب جو بائیڈن کو انتظامیہ سنبھالے محض 2 ماہ ہی ہوئے تھے، وہ ایئر فورس ون کی سیڑھیاں چڑھتے ہوئے گر گئے تھے۔ جون 2022 میں وہ ڈیلاویئر کے ریہوبوتھ بیچ میں ویک اینڈ گزارتے ہوئے اپنی موٹر سائیکل سے گر گئے تھے۔

    واضح رہے کہ اپنی بڑھتی عمر کے باوجود جو بائیڈن 2024 کے صدارتی انتخابات میں ایک بار پھر حصہ لینا چاہتے ہیں لیکن دوسری طرف ریپبلکن امیدوار نکی ہیلی نے 75 سال سے زیادہ عمر کے سیاست دانوں کو ’قابلیت کے ٹیسٹ‘ سے گزارنے کا مطالبہ کیا ہے۔

  • صدر بائیڈن کے گھر پر چھاپے میں مزید خفیہ دستاویزات برآمد

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن کے گھر پر چھاپے میں مزید خفیہ دستاویزات برآمد ہو گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ انصاف کو بائیڈن کے گھر کی تلاشی میں مزید کلاسیفائیڈ دستاویزات ملی ہیں، 6 خفیہ دستاویزات بائیڈن کے بطور سینیٹر اور اوباما دور میں بطور نائب صدر کام کرنے سے متعلق ہیں۔

    امریکی صدر کے ایک وکیل نے ہفتے کی رات ایک بیان میں کہا کہ امریکی محکمہ انصاف کی طرف سے جمعہ کے روز ولمنگٹن، ڈیلاویئر میں صدر جو بائیڈن کے گھر کی ایک نئی تلاشی میں چھ مزید آئٹمز ملی ہیں، جن میں نہایت خفیہ دستاویزات بھی شامل ہیں۔

    وکیل باب باؤر کے مطابق کچھ خفیہ دستاویزات اور ’دیگر مواد‘ امریکی سینیٹ میں بائیڈن کے دور سے متعلق ہیں، جہاں انھوں نے 1973 سے 2009 تک ڈیلاویئر کی نمائندگی کی۔ باؤر نے کہا کہ دیگر دستاویزات 2009 سے 2017 تک اوباما انتظامیہ میں نائب صدر کے طور پر ان کے دور کی تھیں۔

    وکیل کے مطابق محکمہ انصاف نے 12 گھنٹے تک گھر کی تلاشی لی، اور اہل کاروں نے کچھ ایسے نوٹ بھی لیے ہیں جو، بائیڈن نے بطور نائب صدر ذاتی طور پر ہاتھ سے لکھے تھے۔

    ڈیلاویئر میں بائیڈن کی رہائش گاہ سے مزید 5 حساس دستاویزات برآمد

    باؤر نے کہا کہ صدر بائیڈن نے خود مکمل تلاشی کے لیے اپنے گھر تک رسائی دی، تاکہ محکمہ انصاف ہر طرح کے ریکارڈ اور خفیہ دستاویزات تک رسائی کر سکے۔

    اٹارنی نے کہا کہ تلاشی کے دوران نہ بائیڈن اور نہ ہی ان کی اہلیہ موجود تھیں، امریکی صدر ڈیلاویئر کے ریہوبوتھ بیچ میں گزار رہے ہیں۔ تاہم تلاشی کے وقت صدر کے ذاتی اور وائٹ ہاؤس کے وکلا موجود تھے۔

    ہفتے کے روز باؤر نے اپنے بیان میں یہ واضح نہیں کیا کہ ولیمنگٹن کے گھر میں یہ دستاویزات کہاں سے ملیں، پچھلی خفیہ دستاویزات گھر کے گیراج اور قریبی اسٹوریج کی جگہ سے ملی تھیں۔

    روئٹرز کے مطابق تلاش سے پتا چلتا ہے کہ وفاقی تفتیش کار بائیڈن کے قبضے سے ملنے والی خفیہ دستاویزات کی تحقیقات کے ساتھ تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں، اس ماہ امریکی اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی وکیل بھی نامزد کیا ہے۔

    یاد رہے کہ دیگر خفیہ سرکاری دستاویزات اس ماہ بائیڈن کی ولیمنگٹن رہائش گاہ سے، اور نومبر میں ایک نجی دفتر سے برآمد ہوئی تھیں، جو انھوں نے 2017 میں اوباما انتظامیہ میں نائب صدر کے طور پر اپنی مدت ختم ہونے کے بعد رکھی تھیں۔

  • اوباما دور کی حساس دستاویزات نیشنل آرکائیو نہ بھیجنے پر صدر بائیڈن کے خلاف تحقیقات شروع

    واشنگٹن: اوباما دور کی حساس دستاویزات نیشنل آرکائیو نہ بھیجنے پر صدر بائیڈن کے خلاف تحقیقات شروع ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر بائیڈن کے گھر سے کلاسیفائیڈ دستاویزات ملنے پر تحقیقات شروع کر دی گئی، بائیڈن انتظامیہ نے تحقیقات کے لیے خصوصی کونسل کو نامزد کر دیا ہے۔

    ایوان نمائندگان کے اسپیکر مک کارتھی نے اس معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کے لیے الگ اور بائیڈن کے لیے الگ قانون نہیں ہو سکتا۔

    واضح رہے کہ وائٹ ہاؤس نے ڈیلاویئر میں گھر سے کلاسیفائیڈ دستاویزات ملنے کی تصدیق کی تھی، صدر بائیڈن نے اوباما دور کی حساس دستاویزات نیشنل آرکائیو نہیں بھیجی تھیں۔

    اس سے پہلے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے گھر سے بھی حساس دستاویزات ملنے پر امریکی محکمہ انصاف کی تحقیقات جاری ہیں، ایف بی آئی نے فلوریڈا میں سابق صدر ٹرمپ کے گھر پر دستاویزات کے لیے چھاپا مارا تھا۔

    ریپلکن رہنما ساجد تارڑ نے کہا دستاویزات کی برآمدگی سے ڈیموکریٹ کا ڈبل اسٹینڈرڈ سامنے آ چکا ہے، ڈیموکریٹ رہنما طاہر جاوید نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ تحقیقات کے لیے خصوصی کونسل نامزد کر چکی ہے۔