Tag: امریکی اداکار

  • مشہور امریکی اداکار سمندر میں ڈوب کر ہلاک

    مشہور امریکی اداکار سمندر میں ڈوب کر ہلاک

    لاس اینجلس : امریکا کے ایمی ایوارڈ یافتہ معروف اداکار میلکم جمال وارنر کوسٹا ریکا کے سمندر میں نہاتے ہوئے ڈوب کر ہلاک ہوگئے۔

    مرحوم کی عمر 54 سال تھی، اداکار میلکم جمال وارنر نے 1980 کی دہائی کے مشہور ٹی وی شو "دی کاسبی شو” میں بیل کاسبی کے بیٹے تھیو کا کردار ادا کیا تھا۔

    ان کی ہلاکت کی وجہ سمندر میں ڈوبنا بتائی گئی ہے، جس کی تصدیق رائٹرز کو قانون نافذ کرنے والے ایک ذریعے نے کی۔

    Malcolm Jamal Warner

    میلکم جمال وارنر اپنے خاندان کے ساتھ تعطیلات گزارنے کے لیے کوسٹا ریکا (وسطی امریکا کا ملک) گئے ہوئے تھے۔

    کوسٹا ریکا کے تفتیشی ادارے نے تصدیق کی ہے کہ ایک امریکی شہری جن کا آخری نام "وارنر” تھا، ایک سمندر میں نہاتے ہوئے ڈوب کر ہلاک گئے۔ ریڈ کراس کے لائف گارڈز نے انہیں باہر نکالا لیکن وہ اس وقت تک دم توڑ چکے تھے۔

    میلکم جمال وارنر 18 اگست 1970 کو نیو جرسی میں پیدا ہوئے اور ان کا نام مشہور سول رائٹس لیڈر میلکم ایکس اور جَیَز موسیقار احمد جمال کے نام پر رکھا گیا تھا، ان کی والدہ پامیلا ہی ان کی منیجر تھیں۔

    The Cosby Show

    بچپن سے ہی انہیں اداکاری میں دلچسپی تھی، انہوں نیویارک کے پروفیشنل چلڈرن اسکول میں اداکاری کی ابتدائی تربیت حاصل کی۔

    میلکم جمال کو ابتدا میں چھوٹے موٹے ٹی وی کردار ملے لیکن ان کی اصل پہچان "دی کاسبی شو” میں تھیو ہکسیٹیبل کے کردار سے بنی۔

    1986میں انہیں ایمی ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔انہوں نے بعد میں متعدد مشہور ٹی وی شوز میں بھی اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھائے۔

  • چارلٹن ہسٹن: جب ہالی وڈ اسٹار کراچی آئے اور اپنے ایک مداح سے ملے

    چارلٹن ہسٹن: جب ہالی وڈ اسٹار کراچی آئے اور اپنے ایک مداح سے ملے

    رمضان کا پہلا عشرہ تھا جب امریکی اداکار چارلٹن ہسٹن کراچی میں موجود تھے۔ وہ افغان پناہ گزینوں‌ کی پاکستان میں‌ حالتِ زار پر دستاویزی فلم کی تیّاری کے سلسلے میں‌ یہاں آئے تھے۔

    یہ بات ہے 1980- 82 کی۔ چارلٹن ہسٹن نے اپنی آمد کے اگلے روز امریکن قونصلیٹ کی لائبریری میں ایک پریس کانفرنس کے بعد صحافیوں سے ملاقات بھی کی تھی۔ کراچی کے سینئر صحافی نادر شاہ عادل جو اچھی فلمیں‌ دیکھنے کا شوق بھی رکھتے ہیں‌، اس اداکار کے مداحوں‌ میں سے ایک ہیں۔ اُن دنوں‌ وہ ایک روزنامے سے وابستہ تھے اور ادارے کی جانب سے چارلٹن ہسٹن سے اس فلم سے متعلق گفتگو کے لیے انہی کو ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ وہ لکھتے ہیں، ڈائریکٹر پبلک افیئرز شیلا آسٹرین نے میری چارلٹن ہسٹن سے ملاقات کرائی۔ میں نے انھیں 8 سالوں پر محیط وہ ساری تصاویر اور ان کے خطوط دکھائے جو انھوں نے مجھے بھیجے تھے، چارلٹن بہت خوش ہوئے، گفتگو مختصر مگر بہت یادگار رہی۔ شیلا سے کہنے لگے اس صحافی نے مجھ پر کئی مضامین لکھے، مجھے ایک ایمبرائیڈرڈ ٹوپی بھیجی تھی، میں ان کا ممنون ہوں۔ جی ہاں، نادر شاہ اس امریکی اداکار کے ایسے مداح تھے جس کی ہسٹن کے ساتھ ایک عرصہ تک خط کتابت بھی ہوتی رہی۔

    مشہور امریکی اداکار چارلٹن ہسٹن نے امریکہ میں 4 اکتوبر 1923ء کو آنکھ کھولی، ابتدائی تعلیمی مدارج طے کرکے وہ نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی پہنچے اور یہاں سے سند لینے کے بعد تین برس تک امریکی فضائیہ میں‌ خدمات انجام دیں۔ انھیں اداکاری کا شوق ایسا تھاکہ باقاعدہ تربیت حاصل کی اور فوج سے الگ ہونے کے بعد اداکاری کا آغاز کیا، لیکن اس کے لیے انھیں‌ بڑی تگ و دو اور محنت کرنا پڑی تھی۔

    ایک زمانہ تھا جب وہ اور ان کی اہلیہ لِڈیا شکاگو میں فقط ایک کمرے میں‌ رہے اور مقامی آرٹسٹوں کے لیے معمولی معاوضہ پر لائیو ماڈلنگ کرتے رہے تھے۔ قسمت نے پلٹا کھایا اور پھر ان کا شمار بہترین اداکاروں‌ میں‌ ہونے لگا وہ متعدد اعزازات سے نوازے گئے جن میں‌ آسکر نمایاں‌ ہے۔

    چارلٹن ہسٹن ہالی وڈ کی تاریخی و مذہبی موضوعات پر مبنی فلموں میں اپنے کرداروں کی وجہ سے ہمیشہ یاد رکھے جائیں‌ گے۔ انھوں نے بن حُر جیسی عہد آفریں‌ فلم کا مرکزی کردار نبھا کر شہرت حاصل کی۔

    1952ء میں چارلٹن ہسٹن نے براڈوے میں کام کرنے کے بعد فلم ’دی گریٹیسٹ شو آن ارتھ‘ میں رِنگ ماسٹر کا کردار نہایت خوبی سے نبھایا۔ اس کے چار برس بعد وہ ’دی ٹین کمانڈمینٹس‘ میں مذہبی پیشوا کے روپ میں‌ نظر آئے اور یہ ان کے کیریئر کا اہم موڑ ثابت ہوا۔ انھیں‌ اس فلم میں‌ بہترین اداکاری پر اکیڈمی ایوارڈ دیا گیا۔ اسی طرح بِن حُر کے کردار نے ان کے کیریئر کو گویا بلندیوں‌ پر پہنچا دیا۔

    ہسٹن ایسے اداکار تھے جس نے ہالی وڈ کی ایپک فلموں کے دیو مالائی کرداروں میں اپنی افسانوی شخصیت اور قد و کاٹھ سے جان ڈال دی تھی۔ ساٹھ کی دہائی میں اس دور کی ایک مقبول سائنس فکشن فلم ’پلینٹ آف دی ایپس‘ پردے پر سجی تو چارلٹن ہسٹن کے مداحوں‌ کی تعداد میں‌ زبردست اضافہ ہوا اور وہ ستّر کی دہائی میں کئی فلموں میں‌ مرکزی کردار نبھاتے ہوئے نظر آئے۔

    اس کے علاوہ ایک ماحولیاتی سائنس فکشن ’سوئیلینٹ گرین‘ کے سنسنی خیز ڈرامے میں ان کے مرکزی کردار کو بہت سراہا گیا۔

    چھے فٹ چار انچ کے قد کے ساتھ اس اداکار کی گہری اور گونج دار آواز فلم بینوں پر جادو کردیتی تھی۔ انھیں‌ معروف فلمی ہدایت کار مائیکل اینجلو ایک تراشیدہ مجسمہ سے تشبیہ دیتے تھے۔

    ہسٹن کے چہرے کے نقوش ایسے تھے جیسے کسی ماہر سنگ تراش نے اسے نکھارا ہو اور اپنے فن کی انتہا کو چُھو لیا ہو۔ ہالی وڈ کے اس اداکار نے 2008ء میں آج ہی دن وفات پائی تھی۔

    آنجہانی چارلٹن ہسٹن سر لارنس اولیویئر کے زبردست مداح تھے، ان کا کہنا تھا کہ اس بڑے اداکار سے میں نے چھ ہفتے میں اداکاری کے جو رموز سیکھے دوسرے اداکار عمر بھر نہیں سیکھ پاتے۔ چارلٹن ہسٹن کی ایک آپ بیتی بھی شایع ہوئی تھی جس میں‌ انھوں نے اپنی زندگی اور فنی سفر کے کئی واقعات رقم کیے ہیں جو دل چسپ بھی ہیں اور اس اداکار کی شخصیت اور جدوجہد کا بھی احاطہ کرتے ہیں۔

    چارلٹن ہسٹن نے اداکاری کے سفر میں‌ لگ بھگ 100 فلموں‌ اور ڈراموں‌ میں‌ کام کیا اور اپنے کریئر میں‌ فلمی پردے کے لیے مختلف شعبوں‌ میں‌ اپنی صلاحیتوں کو آزمایا۔ ان میں ہدایت کاری کے علاوہ مکالمہ اور منظر نویسی کے علاوہ صدا کاری بھی شامل ہے۔

  • اپنے خواب کا تعاقب کرتے جیک لیمن کی کہانی

    اپنے خواب کا تعاقب کرتے جیک لیمن کی کہانی

    جیک لیمن 8 سال کا تھا جب اس کے دل میں فلم میں کام کرنے کی امنگ پیدا ہوئی اور شہرت حاصل کرنے کی خواہش نے جنم لیا۔ وہ ہیرو بننے کا خواب دیکھنے لگا تھا۔

    اس کا تعلق امریکا سے تھا، جہاں اس نے 8 فروری 1925ء کو آنکھ کھولی۔ اسکول گیا تو وہاں‌ نصابی اور ہم نصابی سرگرمیوں کے ساتھ ٹیبلو اور اسٹیج ڈراموں میں حصّہ لینا شروع کر دیا۔ اس طرح اسے اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع ملا اور اس کا اعتماد بھی بڑھا۔ جب اس نے ہاورڈ کالج میں‌ قدم رکھا، تو وہاں ڈرامیٹک کلب کا وائس پریذیڈنٹ بنا دیا گیا۔ بعد کے برسوں میں اسے ہالی وڈ فلم انڈسٹری میں قدم رکھنے کا موقع ملا اور اس کے بچپن کا خواب پورا ہوا۔ آج اسے ہلکی پھلکی مزاحیہ فلموں کے شان دار ہیرو کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔

    جیک لیمن کی فلمیں کلاسیک میں شمار کی جاتی ہیں۔ اس مشہور اور باکمال اداکار کی فلمیں سوشل کامیڈی پر مبنی ہوتی تھیں۔ اس نے برطانیہ اور امریکا میں شائقین کو نہ صرف اپنی پرفارمنس سے محظوظ اور متاثر کیا بلکہ ہالی وڈ کو بھی متعدد باکمال فن کار دیے۔ اسے مزاحیہ فن کاروں کی فہرست میں‌ نمایاں مقام حاصل ہے جن کی پرفارمنس سے بعد میں‌ آنے والوں کو بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا۔

    لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سمیت جیک لیمن نے ہالی وڈ کے کئی اعزازات اپنے نام کیے۔ 1959ء میں Some Like It Hot منظرِ عام پر آئی اور باکس آفس پر دُھوم مچا دی، یہ جیک لیمن کے کیریئر کی کام یاب ترین کامیڈی فلم تھی۔

    جیک کی ایک اور ایوارڈ یافتہ فلم ’’دی اپارٹمنٹ‘‘ 1960ء میں ریلیز ہوئی جو امریکی کامیڈی فلم تھی۔ اس فلم میں جیک سولو ہیرو کی حیثیت سے پردے پر نظر آیا اور اس میں ہیروئن کا کردار فلم اسٹار شرلے میکلین نے نبھایا تھا جو نہایت خوب صورت اور باصلاحیت فن کار تھی۔

    جیک کی اس فلم نے دس اکیڈمی ایوارڈز کے لیے نام زدگی حاصل کی اور اس میں سے پانچ ایوارڈ لے اڑی۔ اس کے علاوہ جیک لیمن کی چند مشہور فلموں میں مسٹر رابرٹ، دی اپارٹمنٹ، اوڈ کپل شامل ہیں۔ اس فن کار کی ڈائیلاگ ڈلیوری بہت زبردست تھی اور اس حوالے سے جیک کو بہت سراہا جاتا تھا۔

    کامیڈی فلموں اس ہیرو کی آخری فلم 1991ء میں ریلیز ہوئی تھی۔ وہ 29 جون 2001ء کو دنیا سے رخصت ہوگیا۔

  • کھلاڑی سے اداکار بننے تک شہرت اور مقبولیت برقرار رکھنے والی شخصیات

    کھلاڑی سے اداکار بننے تک شہرت اور مقبولیت برقرار رکھنے والی شخصیات

    کھلاڑیوں‌ کے فلم یا ٹیلی ویژن اداکار بن جانے کے بعد اگر اس میدان میں‌ ان کی پرفارمنس اور باکس آفس پر کام یابی کا جائزہ لیا جائے تو اس میں‌ ضرور کچھ تفریق کی جاسکتی ہے، لیکن یہ جن شخصیات کا تذکرہ ہے انھوں‌ نے ہر میدان میں اپنی شہرت اور مقبولیت ضرور برقرار رکھی ہے۔

    آپ کی دل چسپی کے لیے کھیل کی دنیا کے وہ چند نام جو اب فلم اور ٹیلی ویژن کی دنیا میں‌ اداکار اور میزبان کی حیثیت سے پہچانے جاتے ہیں۔

    ڈوین جانسن کی شہرت کا سفر تو بطور ریسلر شروع ہوا تھا، لیکن ہالی وڈ نے انھیں مشہور ترین اداکاروں کی صف میں لا کھڑا کیا۔ وہ راک کی عرفیت سے پہچانے جاتے ہیں۔ ممی ریٹرنز اور اسکورپین کنگ جیسی مشہورِ زمانہ فلموں میں ڈوین جانسن نے کردار نبھا کرخوب شہرت حاصل کی۔ اس کے بعد فاسٹ اینڈ فیوریئس جیسی فلم نے ان کی شہرت کو مہمیز دی۔

     

     

    امریکا سے تعلق رکھنے والے مشہور ریسلر جان سینا آج ایک کام یاب اداکار اور ٹیلی ویژن کی دنیا کے مقبول میزبان ہیں۔ وہ پہلوانی کے میدان میں مقبولیت سمیٹنے والی ان چند شخصیات میں سے ایک ہیں جنھیں شوبزنس کی دنیا میں بھی زبردست کام یابی ملی۔ انھوں نے ایکشن فلم 12 راؤنڈ میں جہاں اپنی اداکاری سے شائقین کی توجہ حاصل کی وہیں جب کامیڈی فلم ٹرین ریک میں کردار سونپا گیا تو اسے بھی خوبی سے نبھایا اور اپنی مقبولیت برقرار رکھی۔

     

     

    فٹ بال کے میدان کا روشن ستارہ وینی جانز جب معروف ہدایت کار گائے رچی کی نظروں میں آیا تو وہ اسے سنیما میں لے آئے اور ایک کام یاب اداکار ثابت ہوئے۔ وہ لگ بھگ دو عشروں سے فلم اور ٹی وی پر اداکاری کے جوہر دکھا رہے ہیں۔

     

     

    جوڈو کی کھلاڑی رونڈا روزی نے بیجنگ اولمپکس میں کانسی کا تمغا اپنے نام کیا تھا۔ ان کی جوڈو میں مہارت نے فلم سازوں کو متوجہ کیا اور یوں وہ بڑے پردے کی اداکارہ بن گئیں۔ رونڈا روزی کو فلم نگری کے روشن ستاروں سلویسٹر اسٹالون، میل گبسن اور ہیریسن فورڈ کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔ تاہم اداکاری کی وجہ سے انھیں کھیل کی دنیا سے دور ہونا پڑا۔

     

     

    امریکا کے ایک اور فٹ بالر کارل ویدر نے کئی دہائی قبل کھیل کے میدان کو چھوڑ کر فلم نگری میں قدم رکھا تھا۔ انھیں پریڈیٹر جیسی مشہور فلم میں ہالی وڈ کے نام ور اداکار آرنلڈ شوارزنیگر کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔ ان کی ایک فلم ایکشن جیکسن میں ان کے مرکزی کردار کو بہت پسند کیا گیا تھا۔ یہ تین دہائی قبل ریلیز ہونے والی فلم ہے۔

     

  • امریکی اداکار کی اسد عمر کی جگہ وزیرخزانہ بننے کی خواہش

    امریکی اداکار کی اسد عمر کی جگہ وزیرخزانہ بننے کی خواہش

    نیویارک : امریکی اداکار جیریمی نے اسد عمر کی جگہ وزیر خزانہ بننے کی خواہش کا اظہار کردیا ، اسد عمر نے وزارت خزانہ کے قلمدان سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا، سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے جیریمی وزیر خزانہ تو نہیں وزیر مذاق بن سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی اداکار جیریمی میک لیلن نے اسد عمرکی جانب سے وزارت خزانہ کے قلمدان سے مستعفی ہونے کے بعد خود یہ قلمدان سنبھالنے کی خواہش کا اظہارکردیا۔

    وفاقی وزیر خزانہ اسد عمرکی جانب سے اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کی خبرنے سیاسی حلقوں سمیت پاکستانی عوام کو بھی ششدر کردیا تھا، جب کہ وزیر خزانہ کے مستعفی ہونے کی خبر جہاں پاکستانی میڈیا پر زیرگردش رہی وہیں بین الاقوامی میڈیا کی توجہ حاصل کرنے میں بھی کامیاب رہی۔

    یہاں تک کہ اسد عمر کا نام ٹوئٹرپربھی ٹاپ ٹرینڈ میں رہا، ٹوئٹر پر جہاں لوگوں نے اسد عمر کے استعفی سے متعلق اپنی رائے کا اظہار کیا وہیں نامور امریکی اسٹینڈ اپ کامیڈین اور اداکار جیریمی میک لیلن نے بھی ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا پاکستان کی وزارت خزانہ کا قلمدان سنبھالنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

    جیریمی کا کہنا تھا  سن کر افسوس ہوا کہ اسد عمر نے وزیر خزانہ کے قلمدان سے سبکدوش ہونے کا فیصلہ کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا لیکن میں ان کی جگہ یہ عہدہ سنبھالنے کی جیریمی پوری کوشش کروں گا۔

    وزیرخزانہ تو نہیں وزیر مذاق بن سکتے ہیں،سوشل میڈیا صارفین کا ردعمل


    تاہم سوشل میڈیا صارفین نے ان کے ٹوئٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا آپ وزیرخزانہ تو نہیں وزیر مذاق بن سکتے ہیں، اور اس کے لیے ایک نئی وزارت متعارف کرانی پڑے گی۔

    یاد رہے گذشتہ روز وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وزارت چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا وزیر اعظم کی خواہش ہے کہ میں وزرارت خزانہ چھوڑ کر توانائی کی وزارت لے لوں، میں نے وزیر اعظم کو اعتماد میں لیا کہ میں کابینہ کا مزید حصہ نہیں رہوں گا۔

  • امریکی اداکار کی جیل میں پراسرار موت

    امریکی اداکار کی جیل میں پراسرار موت

    لاس اینجلس: امریکی ڈرامے کے مشہور اداکار ڈینیئل ڈومیل کی جیل میں مشتبہ طور پر نیند کی زیادہ ادویات استعمال کرنے کے باعث موت واقع ہوگئی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق مشہور ٹی وی کرائم ڈرامے کے اداکار ماؤنٹ جوائے جیل میں منشیات فروشی کا الزام ثابت ہونے پر جیل کاٹ رہے تھے کہ دس روز کی قبل اُن کی حالت اچانک تشویشناک ہوئی جس کے بعد انہیں اسپتال منتقل کیا گیا۔

    جیل انتظامیہ کے مطابق 12 روز قبل امریکی اداکار بیرک میں بغیر کسی حرکت کی حالت میں پائے گئے جس کے بعد انہیں طبی امداد دینے کے لیے ڈاکٹرز کی مدد طلب کی گئی۔

    ابتدائی طبی امداد کے بعد ڈینیئل کی حالت بہتر ہوئی مگر پھر ایک روز بعد اُن کی طبیعت بہت زیادہ بگڑ گئی اور پھر انہیں ہوش نہیں آیا، اسپتال منتقل کرنے کے بعد ڈاکٹرز نے انہیں وینٹی لیٹر پر منتقل کیا۔

    مزید پڑھیں: امریکا میں زیر تعلیم 2 سعودی شہریوں کی پراسرار موت

    اسپتال میں 17 جون سے زیر علاج اداکار 27 جون کی صبح امریکی وقت کے مطابق 4 بجے زندگی کی بازی ہار گئے، ڈاکٹرز کے مطابق اُن کی موت زیادہ مقدار میں ادویات استعمال کرنے کی وجہ سے ہوئی۔

    اہل خانہ نے جب ڈینیئل کی موت کی تصدیق کی تو شوبز شخصیات اور مداح غمزدہ ہوگئے، اداکار کی دوست اسٹیفن نے اچانک موت پر جذباتی پیغام بھی شیئر کیا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’منشیات نے ایک اور قیمتی نوجوان کی زندگی لے لی، میں جانتی ہوں کہ تمھیں (ڈینیئل) کو ایک موقع چاہیے تھا تاکہ اپنے آپ میں تبدیلی لاسکے مگر تم جانتے تھے کہ تم نے غلطی کی‘ْ


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔