Tag: امریکی افواج

  • امریکا اور نیٹو نے افغانستان سے باقاعدہ انخلا کا آغاز کر دیا

    امریکا اور نیٹو نے افغانستان سے باقاعدہ انخلا کا آغاز کر دیا

    کابل: امریکی صدر جو بائیڈن کے فیصلے کے بعد امریکا اور نیٹو نے افغانستان سے باقاعدہ انخلا کا آغاز کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیٹو اتحاد کے ایک عہدے دار نے جمعرات کو بتایا کہ نیٹو نے صدر جو بائیڈن کے امریکی افواج کو وطن واپس لانے کے فیصلے کے بعد افغانستان سے اپنے مشن کی واپسی کا آغاز کر دیا ہے۔

    امریکی اور نیٹو فوجیوں کا انخلا 11 ستمبر تک جاری رہے گا، دوسری طرف افغان سیکیورٹی فورسز واپس لوٹنے والے امریکی اور نیٹو افواج کے دستوں پر ممکنہ حملوں سے نمٹنے کے لیے ہائی الرٹ ہو گئی ہیں۔

    یاد رہے کہ صدر بائیڈن نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ امریکی فوجیوں کا انخلا گیارہ ستمبر تک مکمل ہو جائے گا، یہ امریکا میں نائن الیون حملوں کے 20 برس مکمل ہونے کی تاریخ ہے۔

    ادھر افغانستان کے جنوب مشرقی صوبے غزنی میں ہفتے کو طالبان نے ایک اہم افغان آرمی بیس پر حملہ کر کے اس پر قبضہ جما لیا ہے، طالبان نے اس حملے میں درجنوں فوجیوں کو پکڑ لیا ہے جب کہ متعدد کو ہلاک کر دیا۔

    “طالبان انسداد دہشتگردی سے متعلق اپنے وعدے پورے کریں”

    یہ تازہ حملہ اسی دن کیا گیا ہے جب امریکا اور نیٹو پارٹنرز نے باضابطہ طور پر اپنے فوجیوں کو افغانستان سے بیس سال بعد نکالنے کا آغاز کر دیا ہے۔ مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ طالبان جنگجوؤں نے صبح سویرے حملہ کیا، اور کئی گھنٹے جاری رہنے والی جھڑپوں میں 17 افغان فوجی مارے گئے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز دوحہ میں چار ملکی مذاکرات کے بعد جاری اعلامیے میں طالبان کو پابند بنایا گیا تھا کہ افواج کے انخلا کے دوران امن عمل کو متاثر نہیں ہونا چاہیے، افغانستان میں لڑائی بند ہو، بین الاقوامی افواج کی حفاظت یقینی بنائی جائے، اور طالبان انسداد دہشت گردی کے اپنے وعدے پورے کریں۔

  • امریکی افواج کے انخلا کی جھوٹی خبر: سرکاری ادارے کے ملازمین نے ہی اکاؤنٹ ہیک کیا

    امریکی افواج کے انخلا کی جھوٹی خبر: سرکاری ادارے کے ملازمین نے ہی اکاؤنٹ ہیک کیا

    کویت سٹی: کویت کے سرکاری خبر رساں ادارے ’کونا‘کے ٹویٹر اکاؤنٹ کی ہیکنگ کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ مذکورہ کام ادارے کے افراد میں سے ہی کسی نے کیا ہے۔

    کویتی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ کویتی خبر رساں ادارے ’کونا‘ کا ٹویٹر اکاؤنٹ باہر سے کسی سے نہیں بلکہ اندر سے ہی ہیک کیا گیا تھا۔

    سرکاری بیان کے مطابق ادارے کے 3 افراد پر شبہ ہے کہ انہوں نے ہی کونا کی ویب سائٹ سے یہ خبر جاری کردی تھی کہ امریکی افواج کویتی چھاؤنی چھوڑنے والی ہیں۔

    انٹرنیشنل سائبر سیکیورٹی کے ماہرین نے چھان بین کے بعد کہا کہ جس انداز سے کویتی خبر رساں ادارے کونا کا اکاؤنٹ ہیک کیا گیا، وہ روایتی طریقے سے مختلف ہے۔ ٹویٹر اکاؤنٹ پر نجی اکاؤنٹ کو ہیک کیا گیا نہ کہ سرکاری ادارے کے آن لائن انفارمیشن سسٹم کو۔

    ماہرین کے مطابق جس انداز سے کونا کو ہیک کیا گیا، اس سے لگتا ہے کہ کونا کے ٹویٹر اکاؤنٹ کنٹرول کرنے والے افراد میں سے کسی ایک کے سمارٹ فون کو ہیک کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک لنک بھیج کر اسمارٹ فون کو کھولا گیا اور پھر خفیہ نمبر ڈال کر واردات کی گئی۔ ہیکر نے اکاؤنٹ کھولا یا کسی اور موبائل کے ذریعے اسے اس انداز سے قابو کیا کہ اسمارٹ فون کے مالک کو اس کا اندازہ نہ ہوسکے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی افواج سے متعلق جھوٹی خبر جاری کرنے کا آپریشن عارضی عمل کا نتیجہ نہیں تھا بلکہ کافی عرصے سے اس پر کام ہو رہا تھا۔

    واقعے کے بعد وزارت داخلہ کی اسپیشل ٹیموں نے کونا کے ہیڈ کوارٹر پہنچ کر واقعہ کی تفش کی۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ سوشل میڈیا کے ذریعے خبریں جاری کرنے کے لیے کئی آلات استعمال کیے جارہے ہیں۔ ان کی تعداد 3 سے زیادہ ہوسکتی ہے جبکہ ان میں سے ایک غیر ملکی ہے۔

    مذکورہ 3 افراد میں سے ایک نے چند دن قبل بھی سلیمانی کے قتل سے متعلق ایک رپورٹ جاری کی تھی اور فوراً ہی اسے کونا کی ویب سائٹ سے ہٹا دیا گیا تھا کیونکہ وہ خبر جاری کر کے اس شخص نے نازک پوزیشن میں ڈال دیا تھا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز کویتی خبر رساں ادارے کونا کے ٹویٹر اکاؤنٹ سے خبر جاری کی گئی کہ امریکا نے اپنی افواج کویت سے نکالنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    تاہم تھوڑی دیر بعد ہی حکومتی ترجمان اور سوشل میڈیا کے سربراہ طارق المزرم نے اعلان کیا تھا کہ کونا کا اکاؤنٹ ہیک کر لیا گیا ہے اور وہاں سے جاری کردہ امریکی افواج کے انخلا کی خبر غلط ہے۔

    مذکورہ خبر میں کویت کے نائب وزیر اعظم و وزیر دفاع شیخ احمد المنصور کے حوالے سے لکھا گیا کہ امریکی افواج کے انخلا کا بیان دراصل انہوں نے دیا ہے، تاہم بعد میں کونا نے اس کی بھی تردید کردی۔

  • امریکی افواج کے انخلاء سے قبل کابل حکومت کا استحکام یقینی بنایا جائے، رابرٹ گیٹس

    امریکی افواج کے انخلاء سے قبل کابل حکومت کا استحکام یقینی بنایا جائے، رابرٹ گیٹس

    واشنگٹن : سابق امریکی سیکریٹری دفاع نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر امریکی افواج فوری طور پر افغانستان سے نکل جاتی ہیں تو افغان جنگ کا اختتام بھی ویتنام جنگ کی طرح ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے سابق سیکریٹری دفاع رابرٹ گیٹس نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کی صورت میں طالبان دوبارہ ملک پر قابض ہوسکتے ہیں۔

    رابرٹ گیٹس کا موقف ہے کہ طالبان افغان حکومت کے ساتھ اس لیے مذاکرات سے انکار کررہے ہیں کیونکہ وہ دوبارہ افغانستان کا قبضہ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

    امریکی نشریاتی ادارے پر نشر ہونے والے انٹرویو میں انہوں نے اس تجویز سے اتفاق کیا کہ اگر امریکی افواج فوری طور پر افغانستان سے نکل جاتی ہیں تو افغان جنگ کا اختتام بھی ویتنام جنگ کی طرح ہوگا۔

    یاد رہے کہ ویتنام سے امریکی فوجوں کے انخلا کے بعد کمیونسٹ قوتوں سے ملک کا انتظام سنبھال لیا تھا۔

    انہوں نے امریکی حکومت پر زور دیا کہ انخلا سے قبل اس بات کو یقینی بنائیں کہ کابل حکومت مستحکم ہو، اس وقت تقریباً 12 ہزار امریکی اہلکار افغانستان میں موجود ہیں۔

    رابرٹ گیٹس نے طالبان کے دوبارہ افغانستان کا اقتدار سنبھالنے کی صورت میں پڑنے والے اثرات کا ذکر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ طالبان کا قبضہ خاص طور پر افغان عورت کے لیے برا ثابت ہوگا۔

    واضح رہے کہ امریکی معاونت سے تیار کردہ افغانستان کے موجودہ آئین کے تحت خواتین کو کچھ حقوق مثلاً نوکری کرنا اسکول جانا حاصل ہیں اور افغانستان میں متحرک خواتین کارکنان کو خوف ہے کہ اگر طالبان دوبارہ اقتدار میں آئے تو ان سے یہ حقوق چھین لیں گے۔

    تاہم حال ہی میں طالبان نمائندوں نے کہا کہ وہ افغان آئین کے تحت خواتین کو ملنے والے حقوق ضبط نہیں کریں گے اور انہیں نوکری کرنے اور اسکول جانے کی اجازت ہوگی اس کے باوجود زیادہ تر افراد طالبان کی اس بات پر بھروسہ کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں۔

    خدشات کا اظہار کرتے ہوئے رابرٹ گیٹس نے استفسار کیا کہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا آپ ایسے انتظامات کے بارے میں بات چیت کرسکتے ہیں جس میں طالبان افغانستان کے سیاسی عمل کا حصہ بن کر افغان آئین کے تحت کام کرنے پر راضی ہوں؟

    اس دوران سابق امریکی عہدیدار سے جب سوال کیا گیا کہ کیا طالبان کو افغانستان کی وسیع حکومت میں شمولیت میں دلچسپی ہے یا وہ اپنا اقتدار دوبارہ حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہیں؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ وہ افغانستان پر قبضہ کرنے کے خواہش مند ہیں۔

    یاد رہے کہ افغانستان میں 18 برسوں سے جاری جنگ سے تھک جانے والی امریکی حکومت اب قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان نمائندوں کے ساتھ مذاکرات کررہی ہے۔

    ان مذاکرات کا محور ان دو نکات پر ہے کہ امریکی فوجوں کا افغان سرزمین سے انخلا اور طالبان کی جانب سے اس بات کی یقین دہانی کے افغانستان کی سر زمین کو کسی دوسرے ملک پر حملے کے لیے استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا۔

  • امریکی افواج میں شامل خواتین پر جنسی حملوں میں ریکارڈ اضافہ

    امریکی افواج میں شامل خواتین پر جنسی حملوں میں ریکارڈ اضافہ

    واشنگٹن : امریکا میں خواتین فوجیوں کو جنسی حملوں سے بچانے کےلیے مسلسل کوششوں کے باوجود خاتون اہلکاروں سے جنسی زیادتی یا زیادتی کی کوشش کے واقعات میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں امن و امان کی فضا برقرار رکھنے کے دعویدار و خواتین کی آزادی، حقوق جنسی زیادتیوں کے لیے سب سے زیادہ آواز اٹھانے والے ملک امریکا اپنی مسلح افواج میں شامل خواتین اہلکاروں ہی تحفظ فراہم کرنے میں ناکام نظر آتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس امریکی افواج میں شامل خواتین پر حملوں کے بیس ہزار پانچ سو واقعات رپورٹ ہوئے جبکہ یہ اعداد و شمار سنہ 2016 میں 14900 تھے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رپورٹ کیے گئے واقعات میں ایک تہائی جنسی حملے شراب نوشی کے باعث ہوئے جبکہ حملوں کا شکار ہونے والی زیادہ تر خواتین کی عمر 17 سے 24 برس تھی جن کی اکثریت فوج میں نئی بھرتی ہوئی تھی۔

    رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکی برّی، بحری، میرین و فضائی افواج کے ایک سروے کے مطابق 2018 میں خواتین اہلکاروں سے جنسی زیادتی و حملوں کے 20500 کیسز درج ہوئے، یہ رپورٹ ایک لاکھ اہلکاروں کے سروے کے بعد مرتب کی گئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ مذکورہ واقعات میں سنہ 2016 کے مقابلے میں 38 فیصد اضافہ ہوا ہے تاہم یہ ہر تین میں صرف ایک کیس ہی اعلیٰ حکام کو رپورٹ ہوتا ہے۔

  • ایران نے خلیج فارس میں امریکی افواج کی نگرانی شروع کردی

    ایران نے خلیج فارس میں امریکی افواج کی نگرانی شروع کردی

    تہران : ایران کے پاسداران انقلاب نے کامیاب پرواز کے ذریعے خلیج فارس میں امریکی بحری بیڑے کی ڈرون سے نگرانی کرنے کی ویڈیو جاری کردی۔

    ایرانی میڈیا کے مطابق نگرانی کرنے والے ایرانی ڈرون کی فوٹیج دکھائی گئی جو خلیج فارس میں امریکی بیڑے ڈوائیٹ ڈی آئیزن ہوور اور دیگر امریکی وار شپ کے اوپر سے گزر رہا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ تصاویر میں بحری بیڑے پر جیٹ فائٹر طیارے بھی دیکھے جاسکتے ہیں تاہم یہ واضح نہیں کہ یہ ویڈیو کب بنائی گئی۔

    خیال ہے کہ ایران کی جانب سے یہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب امریکی حکومت نے رواں ماہ کے آغاز میں ایران پر دباو بڑھانے کے لیے پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا جس کے بعد ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل نے امریکا اور مشرق وسطیٰ میں موجود امریکی فورسز کو دہشت گرد قرار دیا تھا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایران خلیج فارس کی سیکیورٹی کےلیے اہم اور قائدانہ کردار ادا کررہا ہے۔

    مزید پڑھیں : ایرانی پارلیمنٹ نے مشرق وسطیٰ میں موجود امریکی فوجیوں کو دہشت گرد قرار دے دیا

    انقلاب اسلامی ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سیٰد علی خامنہ ای نے سنہ 2016 میں اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ خلیج فارس کی سیکیورٹی کی خطے کے ممالک کی ذمہ داری ہے، امریکا کا یہ دعویٰ بلکل غلط ہے کہ اس کے بحری بیٹرے خطے میں سیکیورٹی کے لیے موجود ہیں۔

    آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ خلیج فارس کی سیکیورٹی میں امریکا کے بجائے خطے تمام ممالک کو یکساں دلچسپی ہونی چاہیے۔

  • امریکی افواج کے اندر جنسی زیادتیوں کی شرح میں‌ ہولناک اضافہ

    امریکی افواج کے اندر جنسی زیادتیوں کی شرح میں‌ ہولناک اضافہ

    واشنگٹن : امریکا کی حکمران جماعت کی سینیٹر میک سیلی کا کہنا ہے کہ ’امریکی فضائیہ میں ملازمت کے دوران ائیر فورس کے اعلیٰ افسر نے انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا‘۔

    تفسیلات کے مطابق امریکا کی حکمران جماعت ری پبلیکن پارٹی کی ریاست ایریزونا سے منتخب ہونے والی 52 سالہ سینیٹر میک سیلی نے امریکی افواج میں جنسی زیادتیوں کی شرح میں اضافے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’میں نے احساس شرمندگی، الجھن اور نظام پر بھروسہ نہ ہونےکے باعث جنسی زیادتی کی شکایت درج نہیں کروائی تھی‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سنہ 2017 میں امریکی افواج میں جنسی زیادتی کے چھ ہزار آٹھ سو کیسز رپورٹ ہوئے تھے جبکہ گزشتہ امریکی فورسز کے اندر ریپ کیسز کی تعداد میں دس فیصد اضافہ ہوا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یہ  تعدادجنسی زیادتی کے ان کیسز کی ہے جو درج ہوئے ہیں جبکہ ہزاروں متاثرین ایسے ہیں جو شرمندگی کے باعث رپورٹ ہی درج نہیں کرواتے۔

    باون سالہ میک سیلی جنسی تشدد کا شکار ہونے والوں کے لیے سینٹ کی آرمڈ سروسز کی ذیلی کمیٹی میں سماعت کے دوران گفتگو کررہی تھیں۔

    ریپبلیکن سینیٹر کا آرمڈ سروسز کی ذیلی کمیٹی میں خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’آپ کی طرح میں میں آرمی میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنائی گئی لیکن ان متاثرین کی طرح بہادر نہیں ہوں جنہوں نے زیادتی کے خلاف آواز اٹھائی لیکن میں کوئی شکایت درج نہیں کی ان خواتین و مرد کی طرح جنہیں سسٹم پر بھروسہ نہیں ہے‘۔

    ان کا کہنا تھا کہ میں خود کو قصور وار ٹہراتی ہوں میں شرمندہ اور الجھن کا شکار تھی، میں سینئر نے اپنی پوزیشن اور طاقت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مجھے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ میک سیلی امریکا کی پہلی خاتون فائٹر پائلٹ ہیں جنہوں نے جنگ میں حصّہ لیا ہے۔

    سینیٹر میک سیلی نے 26 برس امریکی فضائیہ میں بحیثیت کرنل خدمات انجام دے کر سنہ 2010 ریٹائرمنٹ لی تھی، ریپبلیکن سینیٹر گزشتہ رکن سینیٹ منتخب ہونے سے قبل دو مرتبہ امریکی پارلیمنٹ کی رکن بھی منتخب ہوچکی ہیں۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ میک سیلی نے پہلی مرتبہ جنسی زیادتی پر گفتگو نہیں کی، گزشتہ برس سینیٹ کی انتخابی مہم کے دوران جنسی زیادتی کے متاثرین کے حوالے سے گفتگو کرچکی ہیں۔

  • شام سے امریکی افواج کی واپسی سے متعلق ٹرمپ کا اہم بیان سامنے آگیا

    شام سے امریکی افواج کی واپسی سے متعلق ٹرمپ کا اہم بیان سامنے آگیا

    واشنگٹن : امریکی صدر نے شام سے امریکی فوجیوں کی واپسی کے متعلق کہا ہے کہ امریکی افواج کی واپسی آہستہ آہستہ ہوگی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سایٹ پر ٹویٹ کیا ہے کہ ’ہم اپنے فوجیوں کو اپنے فوجیوں کو ان کے اہل خانہ کے پاس آہستہ آپستہ گھر بھیجیں گے۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ فوجی اہلکار انخلاء کے ساتھ ساتھ بیک وقت داعش نے لڑتے بھی رہیں گے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ کی وضاحت نے ریپبلکن سینیٹر لنڈسے گراہم کے تبصرے کی تصدیق کردی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر ٹرمپ نے گذشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ شام میں تعینات تمام امریکی فوجی واپس آرہے ہیں۔

    خیال رہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنے اتحادیوں اور امریکی اسٹیبلشمنٹ کو اس وقت حیران کر دیا تھا جب انھوں نے گذشتہ ماہ خانہ جنگی کے شکار ملک شام سے امریکی افواج کے انخلا کا حکم دیا تھا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر امریکی وزیر دفاع جم میٹس اور شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ مخالف اتحاد کے خصوصی نمائندے بریٹ مک گرک نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کے فیصلے سے شام کے شمال میں موجود امریکا کے کرد اتحادی ترکی کے حملوں کی زد میں آ جائیں گے۔

    یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 19 دسمبر کو اعلان کیا تھا کہ ہم نے داعش کو شکست دے دی، اور آئندہ 30 دنوں میں امریکی فورسز شام سے نکل جائیں گی۔

    مزید پڑھیں : امریکی افواج کے انخلاء کے حکم نامے پر دستخط کی تصدیق ہوگئی

    یاد رہے کہ 24 دسمبر کو امریکی حکام نے خانہ جنگی کا شکار ملک شام سے امریکی فوجیوں کے انخلاء کے حکم نامے پر مستعفی ہونے والے وزیر دفاع جیمز میٹس کے دستخط کرنے کی تصدیق کی تھی۔

  • امریکی افواج کے انخلاء کے حکم نامے پر دستخط کی تصدیق ہوگئی

    امریکی افواج کے انخلاء کے حکم نامے پر دستخط کی تصدیق ہوگئی

    واشنگٹن : امریکی حکام نے خانہ جنگی کا شکار ملک شام سے امریکی فوجیوں کے انخلاء کے حکم نامے پر دستخط کرنے کی تصدیق کردی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی حکام نے کہا ہے کہ  شام میں تعینات امریکی فوجیوں کے انخلاء کے حکم نامے پر مستعفی ہونے والے وزیر دفاع جیمز میٹس نے دستخط کیے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ حکم نامے پر امریکی افواج کا شام سے نکلنے کا مکمل شیڈول بھی درج ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ آئندہ چند ہفتوں میں شام سے فوجیوں کی واپسی شروع ہوجائے گی جو چند ہفتے تک جاری رہے گی۔

    یاد رہے کہ کچھ روز قبل امریکی وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا تھا کہ شام سے امریکی فوج کی واپسی کا عمل شروع ہوچکا ہے، اور سو دن میں یہ عمل مکمل کرلیا جائے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم نے دنیا کے لیے خطرہ بننے والی دہشت گرد تنظیم داعش کو شام میں بری طرح شکست دے دی۔

    مزید پڑھیں : صدر ٹرمپ سے اختلافات، امریکی وزیر دفاع مستعفی ہوگئے

    شام سے امریکی فوج کے انخلا سے متعلق ٹرمپ کے بیان پر امریکی وزیر دفاع جیمزمیٹس ناراض ہوئے اور اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیردفاع جیمزمیٹس اگلے سال فروری میں ریٹائر ہوجائیں گے۔

    خیال رہے کہ داعش کے خلاف شام میں صدر باراک اوبامہ نے پہلی مرتبہ سنہ 2014 میں فضائی حملوں کا آغاز کیا تھا اور 2015 کے اواخر میں اپنے 50 فوجی بھیج کر باضابطہ شام کی خانہ جنگی میں حصّہ لیا تھا۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ سے اختلافات، امریکی نائب وزیرخارجہ مستعفی

    ڈونلڈ ٹرمپ سے اختلافات، امریکی نائب وزیرخارجہ مستعفی

    واشنگٹن: شام سے فوج کے انخلاف پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اختلاف کے باعث نائب وزیرخارجہ بریٹ میک گروک نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی نائب وزیرخارجہ بریٹ میک گروک شام سے امریکی فوجیوں کی واپسی سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے پر اختلاف کرتے ہوئے عہدے سے مستعفی ہوگئے۔

    بریٹ میک گروک نے اپنا استعفیٰ سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو کو ارسال کردیا جس میں انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ شام میں داعش کو شکست نہیں ہوئی، ابھی جنگ جاری ہے۔

    بریٹ میک گروک کا کہنا تھا کہ شام سے امریکی فوجیوںکا قبل ازوقت انخلا داعش کو ازسرنو منظم کرے گا۔

    صدر ٹرمپ سے اختلافات، امریکی وزیر دفاع مستعفی ہوگئے


    خیال رہے کہ دو روز قبل امریکی وزیر دفاع جیمزمیٹس صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اختلافات کے باعث عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ داعش کو تاریخی شکست کے بعد شام سے فوج کی واپسی کا وقت آگیا ہے، شام میں داعش کو شکست دے کر مقصد حاصل کرلیا، دہشت گردی کے خلاف ہمیشہ کھڑے رہے۔

  • امریکا نے شام سے اپنی افواج واپس بلانے پر غور شروع کردیا

    امریکا نے شام سے اپنی افواج واپس بلانے پر غور شروع کردیا

    واشگنٹن: امریکا نے شام سے اپنی افواج واپس بلانے پر حتمی غورکرنا شروع کردیا، امریکی حکام کا کہنا ہے کہ بہت جلد شام سے اپنی افواج واپس بلالی جائیں گی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق طویل عرصے سے امریکی افواج شام میں موجود ہیں، امریکی حکام کے مطابق افواج نے وہاں اپنے اہداف حاصل کرلیے ہیں اس لیے افواج کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا جارہا ہے۔

    امریکی حکام کا کہنا تھا کہ شام سے افواج واپس بلانے کے حوالے سے تفصیلات نہیں بتاسکتے اور ابھی اس حوالے سے کوئی ٹائم فریم نہیں دیا جاسکتا ہے۔

    امریکی حکام کا کہنا تھا کہ شام سے افواج کو واپس بلانے سے قبل اتحادیوں سے مشورہ کیا جائے گا۔

    دوسری جانب پینٹاگون کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اس طرح کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے اپنے اتحادیوں کے ساتھ شام میں کام کرتے رہیں گے۔

    مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ نے شام سے امریکی فوج واپس بلانے کا اعلان کردیا

    ری پبلکن سینیٹر لِنڈسے گراہم نے شام سے امریکی افواج کو واپس بلانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے اقدامات سے امریکا اور دنیا کے دوسرے ممالک میں خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔

    انہوں نے کہا کہ شام سے افواج کو واپس بلانے سے ایران، داعش اور بشارالاسد کی کامیابی تصور کیا جائے گا، اس طرح کے اقدامات سے گریز کیا جائے۔

    واضح رہے کہ رواں سال مارچ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام سے اپنی افواج واپس بلانے کا اعلان کیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ فوج نے شام میں داعش کو شکست دے کر اپنے اہداف حاصل کرلیے ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ شام میں امریکی افواج کا کام داعش کو شکست دینا تھا فوج نے یہ کام بخوبی سر انجام دیا ہے، فوجی جوان جلد اپنی سرزمین پر واپس پہنچ جائیں گے۔