Tag: امریکی اقدام

  • ٹرمپ کی نئی ٹیرف پالیسی، جاپان کا رد عمل سامنے آگیا

    ٹرمپ کی نئی ٹیرف پالیسی، جاپان کا رد عمل سامنے آگیا

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی ٹیرف پالیسی پر چین اور کینیڈا کے بعد اب جاپان کی جانب سے بھی تحفظات کااظہار کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق جاپان کے وزیرخارجہ کا کہنا ہے کہ امریکی اقدام سے پوری دنیا کی معیشت متاثر ہو سکتی ہے، امریکی اقدام دنیا کیلئے خسارے کا سودا ہے۔

    جبکہ امریکا میں قائم چین کے سفارتخانے کے ترجمان نے امریکی ٹیرف پالیسی پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ تجارت اور محصولات کی جنگ میں کسی کی فتح نہیں ہوتی۔

    ترجمان چینی سفارتخانہ کا کہنا ہے کہ چین اپنے مفادات کے تحفظ کیلئے اس اقدام کا جواب دے گا، ٹیرف پالیسی سے امریکا کے اندرونی مسائل حل نہیں ہوسکتے۔

    انہوں نے کہا کہ امریکی اقدامات سے کسی کو فائدہ نہیں پہنچے گا، امریکا کا اقدام دنیا کے لیے خسارے کا سودا ہے۔

    دوسری جانب چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بھی امریکہ کی جانب سے چین سے درآمد ہونے والی مصنوعات پر 10 فیصد اضافی ٹیکس عائد کرنے کے اعلان پر اپنا مؤقف بیان کردیا۔

    ترجمان نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے یکطرفہ طور پر ٹیکس عائد کرنے کا عمل عالمی تجارتی تنظیم کے قواعد کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ اپنے مسائل کو حل کرنے میں سود مند نہیں ہے بلکہ دونوں فریقوں کے لیے بھی نقصان دہ ہے اور دنیا کے لیے بھی کوئی فائدہ مند نہیں ہے۔

    چین امریکہ پر زور دیتا ہے کہ وہ اپنے غلط اقدامات کو درست کرے، چین اور امریکہ کے درمیان منشیات کے خلاف تعاون کا تحفظ کرے، اور چین امریکہ تعلقات کو مستحکم، صحت مند، اور پائیدار ترقی کی طرف بڑھائے۔

    امریکی دھمکی، پاناما کی چین سے شاہراہِ ریشم پر معاہدے کی تجدید نہ کرنے کی یقین دہانی

    واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز چین، کینیڈا اور میکسیکو پر اضافی ٹیرف کے الگ الگ صدارتی حکم ناموں پر دستخط کر دیے ہیں۔

  • پاکستان نے چائلڈ سولجرز پروینشن ایکٹ لسٹ میں  نام شامل کرنے کے امریکی اقدام کومسترد کر دیا

    پاکستان نے چائلڈ سولجرز پروینشن ایکٹ لسٹ میں نام شامل کرنے کے امریکی اقدام کومسترد کر دیا

    اسلام آباد : پاکستان نے چائلڈ سولجرز پروینشن ایکٹ لسٹ میں نام شامل کرنے کے امریکی اقدام کو مسترد کردیا اور کہا لسٹ میں پاکستان کی شمولیت حقیقت پسندی سے انحراف ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا کی جانب سے چائلڈسولجرزپروینشن ایکٹ لسٹ میں شامل کرنامستردکرتے ہیں ، لسٹ میں پاکستان کانام بغیرکسی بنیادکےشامل کیاگیا، پاکستان غیرریاستی مسلح گروپ کی حمایت نہیں کرتا۔

    ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کوئی ادارہ بچوں کوبطورسپاہی بھرتی میں ملوث نہیں، غیرریاستی گروہوں اور دہشت گردوں کیخلاف جنگ کوتسلیم کیاگیا، لسٹ میں پاکستان کی شمولیت حقیقت پسندی سے انحراف ہے۔

    ترجمان نے کہا کہ رپورٹ اشاعت سےپہلےامریکانےکسی ادارےسےرابطہ نہیں کیا، جن بنیادوں پرنتیجہ اخذکیاگیا وہ تفصیلات مہیانہیں کی گئیں، پاکستان انسداد انسانی اسمگلنگ کیلئےعالمی سطح پرکام کیلئےپرعزم ہے۔

    زاہد حفیظ کا کہنا تھا کہ پاکستان نےایک سال میں متعددانتظامی،قانون سازی کےاقدام اٹھائے ، جس میں انتظامی،قانون سازی میں نیشنل ایکشن پلان25 – 2021شامل ہے، نیشنل پلان ایف آئی اے اور یواین آفس انسدادمنشیات نے مشترکہ تیار کیا ہے۔

    انھوں نے مزید کہا انسدادانسانی اسمگلنگ کیلئےاداروں کی صلاحیتوں کوبڑھایا، پاکستان2007سےامریکاکورضاکارانہ ٹی آئی پی رپورٹ دیتاہے، پاکستان ٹی آئی پی رپورٹس میں پیش سفارشات پرعمل کررہا ہے۔

    ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ سی ایس پی اے لسٹ پر نظرثانی کیلئے امریکی حکام سےرابطہ کیا، توقع ہےامریکاعائدالزامات کی قابل اعتمادمعلومات دےگا، پاکستان باہمی دلچسپی کے امور پر تعمیری گفتگو کا خواہشمند ہے۔

  • سماجی رہنماؤں کا میانمار فوجیوں کے خلاف امریکی اقدامات کا خیرمقدم

    سماجی رہنماؤں کا میانمار فوجیوں کے خلاف امریکی اقدامات کا خیرمقدم

    ڈھاکا: سماجی رہنماؤں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کرنے والے فوجیوں کے خلاف امریکی اقدامات کا خیرمقدم کیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے میانمار فوج کے سربراہ سمیت تین عسکری عہدیداروں پر پابندی عاید کی ہے جس پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے فیصلے کو سراہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روہنگا مسلمانوں کی نسل کشی کرنے والے کسی فوجی کے خلاف میانمار میں کوئی کارروائی نہیں کی گئی، اس تناظر میں امریکی فیصلہ اہم ہے۔

    ادھر میانمار کی روہنگیا کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی ایک سماجی کارکن وائی وائی نے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے میانمار کی اعلیٰ عسکری قیادت پر پابندیاں خوش آئند ہیں مگر ابھی رہنگیا مسلمانوں کو مزید مدد کی ضرورت ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ میانمار میں کئی دہائیوں سے جاری آمرانہ فوجی ادوار کے محاسبے کی سخت ضرورت ہے، میانمار میں موجود بہت سے افراد امریکا کی جانب سے جرنیلوں پر پابندی کے فیصلے کو سراہتے ہیں مگر ہمارا یہ ماننا ہے کہ اس پہلے قدم کے مزید پختہ اور ٹھوس اقدام کی ضرورت ہے۔

    روہنگیا نسل کشی، میانمار کے فوجی سربراہ پر پابندی عاید کردی گئی

    سماجی کارکن نے مزید کہا کہ میرا ماننا ہے کہ برما میں معاملات کے حل کے لئے جرائم ملوث افراد کو کڑی سے کڑی سزا ملنی چاہئیے ہے اور اقلیتوں کے خلاف نسلی اور مذہبی تعصب کو یکسر ختم کر دینا چاہئیے ہے۔