Tag: امریکی امیگریشن

  • امریکا میں زیر تعلیم ڈیڑھ ہزار سے زائد طلبہ کے ویزے منسوخ

    امریکا میں زیر تعلیم ڈیڑھ ہزار سے زائد طلبہ کے ویزے منسوخ

    ٹرمپ انتظامیہ نے امریکا میں زیر تعلیم غیر ممالک سے آنے والے ڈیڑھ ہزار سے زائد طلبہ و طالبات کے ویزے منسوخ یا پھر ان کی قانونی حیثیت کو ختم کردیا۔

    اس حوالے سے عرب میڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکی امیگریشن نے اب تک تقریباً 1500 طلبہ کے ویزے منسوخ کیے ہیں۔ ویزہ منسوخی سے متاثرہ اکثر طلبہ نے فلسطین کے حامی مظاہروں میں شرکت کی۔

    رپورٹ کے مطابق طلبہ و طالبات کے علاوہ ایسے لوگوں کے بھی ویزے منسوخ کیے گئے جو بالواسطہ فلسطین سے رابطے میں تھے، اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر غزہ کی حمایت کرنے والے بھی ویزہ منسوخی متاثرین میں شامل ہیں۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکی حکومت کا الزام ہے کہ ان طلبہ نے کیمپس میں یہود دشمنی اور حماس کی حمایت کی جبکہ طلبہ، وکلاء اور سماجی کارکنوں نے امریکی حکومت کے ان دعوؤں کو مسترد کردیا ہے۔

    غیر ملکی طلبہ کے ویزے منسوخ

    اس سلسلے میں متاثرہ طلبہ کی جانب سے بڑے پیمانے پر مظاہرے بھی کیے جارہے ہیں، ان مظاہروں میں بڑی تعداد میں یہودی کارکنان اور گروپ سب سے آگے رہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق امریکی وزیرخارجہ نے مارچ میں 300طلبہ کے ویزے منسوخ کیے جانے کا کہا تھا، ویزہ منسوخی سے متاثر ہونے والے طلبہ کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔

    امیگریشن لائرز ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ امریکی امیگریشن ڈیٹابیس سیوس سے4700طلبہ کو ہٹایا گیا۔

    امریکی ہائیرایجوکیشن جریدہ انسائیڈہائرایڈ (آئی ایچ ای) کے مطابق 17اپریل تک 1489 طلبہ ویزوں سے محروم ہوئے، امریکا بھر کی240یونیورسٹیوں اور کالجز میں طلبہ کے ویزےمنسوخ کیے گئے۔،

    آئی ایچ ای کے مطابق متاثرہ تعلیمی اداروں میں ہارڈورڈ،اسٹینفورڈ جیسے نجی ادارے بھی شامل ہیں، اس کے علاوہ میری لینڈ یونیورسٹی ،اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی اور کچھ آرٹس کالجز بھی شامل ہیں۔

    عرب اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو نے 28 مارچ کو ایک بیان میں کہا تھا کہ ہم کارکنوں کو درآمد نہیں کررہے، طلبہ تعلیم حاصل کرنے کیلئے یہاں آئے ہیں، آپ یہاں ہماری یونیورسٹیاں تباہ کرنے والی تحریکوں کی قیادت کرنے نہیں آئے۔

  • امریکی امیگریشن  پالیسی میں سختی، برطانیہ اور  جرمنی کا اپنے شہریوں کو انتباہ

    امریکی امیگریشن پالیسی میں سختی، برطانیہ اور جرمنی کا اپنے شہریوں کو انتباہ

    واشنگٹن : امریکی امیگریشن قوانین میں سختی کے بعد برطانیہ اور جرمنی نے اپنے شہریوں کیلئے انتباہ جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ کی سخت امیگریشن پالیسی کے بعد برطانیہ اور جرمنی نے اپنے شہریوں کیلئے متنبہہ کر دیا۔

    برطانیہ اور جرمنی نے شہریوں کی گرفتاری اور ڈیپورٹیشن پر امریکا کیلئے ٹریول وارننگ جاری کی۔

    برطانوی محکمہ خارجہ نے کہا کہ امریکا میں میں امیگریشن قوانین پر سختی سے عملدرآمد ہو رہا ہے، امریکی امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی پر سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکی قوانین توڑنے پر برٹش پاسپورٹ ہولڈرز کو زیرحراست یا گرفتار کیا جا سکتا ہے، ویزہ یا آن ارائیول انٹری کی اجازت امریکا میں داخلے کی ضمانت نہیں۔

    تین جرمن شہریوں کو امریکا میں داخلے سے روکے جانے اور حراست میں لیے جانے کے معاملے پر جرمن حکام نے کہا کہ جرمن شہریوں کی امریکا میں حراست کے واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں تاہم ویزہ یا آن ارائیول انٹری کی اجازت امریکا میں داخلے کی ضمانت نہیں۔

    خیال رہے جب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوری میں عہدہ سنبھالا ہے، انہوں نے ایسے انتظامی احکامات پر دستخط کیے ہیں جن میں سرحدی پالیسی کو بہتر بنایا گیا ہے، ویزا کی جانچ کے عمل کو سخت کیا گیا ہے اور ملک میں غیر قانونی تارکین کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا ہے۔

    سخت امریکی قوانین کے تناظر میں دوسرے ممالک کے شہریوں کو داخلے سے منع کر دیا گیا یا حراست میں لیا گیا، جن میں ایک کینیڈین بھی شامل ہے۔

    وینکوور کی کاروباری جیسمین مونی نے تقریباً دو ہفتے مختلف حراستی مراکز میں گزارے، مونی کو اس ماہ کے شروع میں اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب اس نے یو ایس میکسیکو بارڈر پر ویزا کے لیے درخواست دی تھی، لیکن ان کا کہنا تھا کہ انھیں اس بارے میں زیادہ معلومات نہیں ہیں کہ انھیں کیوں جیل میں ڈالا گیا تھا۔

  • امریکا کا نیا امیگریشن ایکٹ لانے کا اعلان

    امریکا کا نیا امیگریشن ایکٹ لانے کا اعلان

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جلد نیا امیگریشن ایکٹ لانے کا عندیہ دے دیا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا میں نیا امیگریشن ایکٹ لایا جا رہا ہے، بہت جلد امیگریشن ایکٹ پر دستخط کرنے جا رہا ہوں۔

    ٹرمپ نے کہا کہ میں نہیں چاہتا کہ جہادی ممالک سے لوگ یہاں آ کر دھماکے شروع کر دیں، ہماری سرحدیں اب محفوظ ہیں، جوبائیڈن انھیں غیر محفوظ کرنا چاہتے ہیں، DACA (وہ افراد جو بچپن میں امریکا آئے) میں شامل افراد کا نئے ایکٹ میں خیال رکھا جائے گا۔

    اپنے مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ جوبائیڈن اور برنی سینڈرز تمام غیر قانونی امیگرنٹس کو آنے کی اجازت دینا چاہتے ہیں، دونوں تمام ڈیپورٹیشن کا خاتمہ اور سیاسی پناہ کا دائرہ وسیع کرنا چاہتے ہیں، یہ چاہتے ہیں کہ غیر قانونی امیگرینٹس کو مفت وکیل فراہم کیا جائے، یہ غیر قانونی امیگرینٹس کو صحت اور فلاحی سہولیات، اور کالجز تک رسائی بھی دینا چاہتے ہیں۔

    ٹرمپ کی ناکامی : غیر ملکی طلبہ کو امریکہ سے بے دخل کرنے کا فیصلہ واپس

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ میری سفری پابندیوں کی سپریم کورٹ نے بھی تصدیق کی، جوبائیڈن تمام ممالک پر سفری پابندیاں ختم کرنا چاہتے ہیں، وہ چاہتے ہیں جہادی ممالک سے بھی سفری پابندی ہٹائی جائے۔

    ٹرمپ نے کہا میڈیا میرے ساتھ انصاف نہیں کرتا، میرے پاس خاموش اکثریت ہے، تمام انتخابی پولز میں آگے جا رہا ہوں، میرے خیال سے انتخابات جیتنے کا میرے پاس اچھا موقع ہے، ڈاک کے ذریعے ووٹنگ میں بڑے پیمانے پر فراڈ کا خدشہ ہے اس لیے اس کی مخالفت کی۔