Tag: امریکی بم

  • حسن نصر اللہ کو ہدف بنانے والے امریکی بم سے متعلق حیران کن تفصیلات

    حسن نصر اللہ کو ہدف بنانے والے امریکی بم سے متعلق حیران کن تفصیلات

    بیروت میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کو نشانہ بنانے کے فوراً بعد ہی یہ بات سامنے آ گئی تھی کہ اسرائیل نے اس حملے میں امریکی ساختہ بم استعمال کیا ہے، تاہم بم کی نوعیت سے متعلق تفصیلات اب سامنے آئی ہیں۔

    اتوار کے روز ایک امریکی سینیٹر مارک کیلی نے پہلی بار اعتراف کیا کہ اسرائیل نے جمعہ کو بیروت میں حزب اللہ کے رہنما سید حسن نصر اللہ کو نشانہ بنانے کے لیے جو بم استعمال کیا وہ امریکی ساختہ گائیڈڈ بم تھا۔

    مارک کیلی کے مطابق اسرائیل نے حسن نصر اللہ کو مارنے کے لیے مارک 84 بم استعمال کیا، جس کا وزن 2000 پونڈ یا 900 کلو گرام ہے، اس بم میں JDAMs (جوائنٹ ڈائریکٹ اٹیک میونیشنز) کا استعمال کیا گیا ہے، یہ گائیڈڈ گولہ بارود ہے جو ایک غیر گائیڈڈ بم کو گائیڈڈ ہتھیار میں تبدیل کر دیتا ہے، اور اس مقصد کے لیے یہ پنکھوں اور GPS گائیڈنس سسٹم کا استعمال کرتا ہے۔

    حملے میں استعمال ہونے والے ہتھیار کے بارے میں یہ پہلا امریکی بیان ہے، پینٹاگون نے ابھی تک مارک کیلی کے بیانات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے، جب کہ اسرائیلی فوج نے حملے میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں کو ظاہر کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ تاہم آئی ڈی ایف کا کہنا تھا کہ انھوں نے اس حملے میں چند منٹوں کے دوران 80 سے زیادہ بم گرائے تھے۔

    مارک 84 اور ڈیزی کٹر بم

    مارک 84 بم کو BLU-117 بھی کہا جاتا ہے، اور یہ مارک 80 سیریز کا سب سے بڑا بم ہے۔ مارک 80 بم ویتنام جنگ کے دوران امریکا نے استعمال کرنا شروع کیے تھے، یہ امریکا کا سب سے بھاری غیر گائیڈڈ ہتھیار تھا، اور اس وقت اس کا وزن 15,000 پونڈ تھا، اور اس کا نام تھا ڈیزی کٹر (BLU-82)۔ اس سیریز کے ایک اور ہتھیار کا نام تھا ’ڈیمولیشن بم‘ جو M118 کہلاتا تھا۔

    مارک چوراسی ایک سادہ دھاتی خول ہے، جس میں 945 پونڈ (429 کلوگرام) ٹرائٹونل ہائی ایکسپلوزیو بھرا ہوتا ہے۔ یہ بم 50 فٹ (15 میٹر) چوڑا اور 36 فٹ (11 میٹر) گہرا گڑھا بنا سکتا ہے۔ اور 15 انچ (38 سینٹی میٹر) تک دھات یا 11 فٹ (3.4 میٹر) تک کنکریٹ میں گھس سکتا ہے، اور یہ اس اونچائی پر منحصر ہے جس سے اسے گرایا جاتا ہے، اور یہ 400 گز (370 میٹر) کے دائرے میں ہر چیز کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیتا ہے۔

  • رفح کے پناہ گزین کیمپ پر کون سا تباہ کن امریکی بم مارا گیا؟ سی این این کی رپورٹ

    رفح کے پناہ گزین کیمپ پر کون سا تباہ کن امریکی بم مارا گیا؟ سی این این کی رپورٹ

    امریکی ٹی وی سی این این کی ایک رپورٹ میں اُس تباہ کن امریکی ساختہ بم کے بارے میں بتایا گیا ہے جس کے ذریعے اسرائیلی فورسز نے غزہ کے علاقے رفح میں ایک پناہ گزین کیمپ کو اڑایا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ٹی وی سی این این کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ رفح کی خیمہ بستی پر اسرائیل کے مہلک حملے میں استعمال ہونے والا گولہ بارود امریکی ساختہ تھا۔

    جنگی ہتھیاروں کے چار امریکی و برطانوی ماہرین گولہ بارود کے ٹکڑوں کا معائنہ کر کے سچ سامنے لے آئے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ یہ GBU-39 بم تھا جس کے ذریعے کیمپ اڑایا گیا، یہ بم امریکا میں تیار کیا جاتا ہے۔

    سی این این کی خصوصی رپورٹ میں کویت پِیس کیمپ نمبرون کی تباہی کے مناظر دکھائے گئے، رپورٹ میں دھماکا خیز ہتھیاروں کے ماہر کرس کوب اسمتھ، ٹریور بال، رچرڈ ویر اور کرس لنکن نے بتایا یہ گولہ بارود دراصل امریکی ساختہ چھوٹے قطر کے جی بی یو انتالیس بم تھے۔

    ماہرین کے مطابق یہ ایک اعلیٰ جنگی ہتھیار ہے، جسے اسٹریٹجک طور پر بوئنگ کمپنی نے اہم اہداف پر حملہ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا تھا لیکن اسرائیل نے اس کا استعمال گنجان آباد علاقے میں کیا اس لیے زیادہ نقصان ہوا۔

    ترک صدر نے نیتن یاہو کو ویمپائر قرار دے دیا

    واضح رہے کہ اسرائیلی فورسز نے گزشتہ اتوار کو رفح میں ایک پناہ گزین کیمپ پر فضائی بمباری کر دی تھی، جس کے نتیجے میں 45 سے زیادہ فلسطینی جاں بحق ہوئے، جن میں سے زیادہ تر خواتین اور بچے تھے جو بھیانک آگ سے جھلس کر ہلاک ہوئے۔