Tag: امریکی ترجمان

  • بانی پی ٹی آئی کو ہٹانے میں ہمارا کوئی کردار نہیں، امریکی ترجمان

    بانی پی ٹی آئی کو ہٹانے میں ہمارا کوئی کردار نہیں، امریکی ترجمان

    واشنگٹن : امریکی ترجمان محکمہ خارجہ میتھیو ملر  نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی حکومت کو ہٹانے میں امریکا کا کوئی کردار نہیں۔

    واشنگٹن میں ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے پریس کانفرنس کے دوران کیے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی وزارت عظمیٰ سے برطرفی میں امریکی کردار کے الزامات غلط ہیں۔

    میتھو ملر سے سوال کیا گیا تھا کہ لطیف کھوسہ کہتے ہیں کہ ٹرمپ انتخابات جیتے تو بانی پی ٹی آئی رہا ہوجائیں گے اور ڈونلڈ لو بانی پی ٹی آئی کیخلاف سازش میں ملوث تھے،۔

    جس کے جواب میں ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعظم کیخلاف قانونی کارروائیاں پاکستانی عدالتوں کا معاملہ ہے، مقدمات کا فیصلہ پاکستانی عدالتوں نے کرنا ہے، پاکستان کی سیاست پاکستان کے عوام کے لیے ہے۔

    امریکی ترجمان میتھیو ملر نے مزید کہا کہ پاکستانی سیاست کا معاملہ پاکستانی عوام کو اپنے قانون اور آئین کے مطابق طے کرنا ہے۔

    میتھوملر سے پوچھا گیا کہ کینیڈین حکومت نے الزام لگایا ہے کہ بھارتی وفاقی وزیر امیت شاہ سکھوں کی قاتلانہ سازش میں ملوث ہیں، جس پر ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا جواب تھا کہ کینیڈا کی طرف سے لگائے گئے الزامات تشویشناک ہیں، الزامات پر حکومت سے مشاورت جاری رکھیں گے۔

  • بھارت الزامات کو سنجیدہ لے کر کینیڈا سے تعاون کرے، امریکا

    بھارت الزامات کو سنجیدہ لے کر کینیڈا سے تعاون کرے، امریکا

    واشنگٹن : ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے کہا ہے کہ امریکی شہری کی قاتلانہ سازش سے متعلق بھارت الزامات کو سنجیدہ لے اور کینیڈین حکومت سے تعاون کرے۔

    یہ بات انہوں نے واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی، اس موقع پر ان سے اے آر وائی نیوز کی جانب سے مختلف سوالات بھی کیے گئے۔

    بھارتی وفد کی امریکا آمد سے متعلق سوال کہ بھارتی وفد بھارتی ایجنٹس کی امریکی شہری پر حملے کی سازش پر گفتگو کیلئے آیا کیا بات ہوئی؟

    جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کینیڈا کی جانب سے بھارت پر سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ بھارت الزامات کو سنجیدہ لے اور کینیڈین حکومت سے تعاون کرے۔

    ترجمان میتھیو ملر سے دریافت کیا گیا کہ امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے بھارت کو عالمی جرائم پر کیا پیغام دیا گیا ہے؟

    جس پر امریکی ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت کو وہی پیغام دیا گیا ہے جو ہم نے کچھ عرصہ پہلے واضح کرچکے ہیں، ہم امریکی شہری کی قاتلانہ سازش کو ناقابل یقین حد تک سنجیدگی سے لیتے ہیں، ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ اس معاملے کی مکمل تفتیش کی گئی ہے یا نہیں؟۔

    ایس سی او سمٹ کے حوالے سے سوال کہ پاکستان میں ہونے والی شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کو امریکا کیسا دیکھ رہا ہے؟

    میتھیو ملر نے بتایا کہ امریکا ہر ملک کے خود مختار گروپ میں شریک ہونے کے حق کا احترام کرتا ہے، حوصلہ افزائی کرینگے کہ کثیرالجہتی فورم میں شرکت عالمی قانون کی پاسداری ہو۔

    امریکی ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اجلاس میں تمام ملکوں کی خودمختاری، علاقائی سالمیت کا احترام کیا جائے۔

    سوال کیا گیا کہ پاکستان نے بھارت میں جوہری مواد کی اسمگلنگ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا، جس پر ترجمان نے کہا کہ ہم سلامتی کونسل میں پاکستان کی درخواست سے آگاہ ہیں، ہم جوہری پھیلاؤ کے خطرات کیلئے مؤثر پالیسی کو لاگو کرنے کیلئے پرعزم ہیں۔ دنیا کی سلامتی کیلئے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے۔

    ایک اور سوال کہ روس کے سفیر نے کہا ہے کہ یوکرین نے امریکی میزائل استعمال کئے تو ٹکراؤ کا خطرہ ہے، ترجمان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں روس کیلئے اس قسم کے بیانات جاری رکھنا نامناسب ہے۔

    میتھیوملر نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں ہر فرد کے انسانی حقوق کا احترام کیا جائے، امریکی ترجمان میتھیوملر سے سوال کیا گیا کہ کینیڈا اور بھارت میں سفارتی کشیدگی کو امریکا کیسے دیکھتا ہے؟

    جس پر ان کا کہنا تھا کہ ہم نے واضح کردیا ہے کہ الزامات انتہائی سنگین نوعیت کے ہیں اور ان کی تحقیق ہونا ضروری ہے، ترجمان نے مزید بتایا کہ کینیڈا سے بھارتی سفیر کی بےدخلی سے متعلق ایک ہفتہ پہلے ہی آگاہ تھے۔

  • دہشت گردی کیخلاف پاکستان کے ساتھ کھڑے رہیں گے، امریکا

    دہشت گردی کیخلاف پاکستان کے ساتھ کھڑے رہیں گے، امریکا

    واشنگٹن : ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے کہا ہے کہ دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے پاکستان کے ساتھ کندھا ملا کر کھڑے رہیں گے۔

    یہ بات انہوں نے واشنگٹن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ امریکا کی پاکستان میں دہشت گرد حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے۔

    میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام نے انتہا پسند، دہشت گردوں کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھایا، ہمارے دل متاثرہ پاکستانیوں کے اہلخانہ، پیاروں کیلئے دکھتے ہیں۔

    امریکی ترجمان نے کہا کہ علاقائی سلامتی کو لاحق خطرات نے نمٹنا امریکا پاکستان کا مشترکہ مفاد ہے، دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے پاکستان کے ساتھ کندھا ملاکر کھڑیں رہیں گے۔

    میتھیو ملر سے ایران کی جانب سے پاکستان کو پائپ لائن مکمل کرنے پر نوٹس دینے کے سوال کہ پاکستان ایران پر پابندیوں کے باعث پائپ لائن مکمل نہیں کر پارہا۔

    جس کے جواب میں میتھیو ملر نے کہا کہ ہم ایران کے خلاف اپنی پابندیوں کا نفاذ جاری رکھیں گے، ایران سے معاہدوں پرغور کرنے والوں کو ممکنہ اثرات سے آگاہ رہنے کا مشورہ دیتے ہیں۔

    پاکستان کے توانائی بحران سے نمٹنے میں مدد کرنا امریکا کے لیے اولین ترجیح ہے، ہم حکومت پاکستان کے ساتھ توانائی کے شعبے پر بات چیت جاری رکھیں گے۔

  • امریکی ترجمان کا پاک ایران گیس پائپ لائن پر تبصرے سے گریز

    امریکی ترجمان کا پاک ایران گیس پائپ لائن پر تبصرے سے گریز

    واشنگٹن : ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے پاک ایران گیس پائپ لائن پرتبصرے سے گریز کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی رپورٹس نہیں دیکھیں۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے میتھیو ملیر نے پاک ایران گیس پائپ لائن پر تبصرے سے گریز کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر جواب بعد میں دوں گا۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز جہانزیب علی کے ایک سوال کے جواب میں ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ نئی حکومت کا قیام پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے، پاکستان میں نئی حکومت کی تشکیل میں فریق نہیں بنیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ انتخابات میں بےضابطگیوں کی رپورٹس کو آگے بڑھتا دیکھنا چاہتے ہیں، دھاندلی کے الزامات جتنا جلد ہوسکے نمٹائے جانے چاہئیں۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے بھارت میں کسانوں کے احتجاج پر تشدد کی رپورٹس پر بھی تبصرے سے گریز کرتے ہوئے یہی کہا کہ بھارت کے حوالے سے ان رپورٹس کو ابھی نہیں دیکھا۔

  • بھارت کو مذہبی آزادی کی پامالی پر ریڈ لسٹ میں کیوں شامل نہیں کیا؟ امریکی ترجمان سے اے آروائی نیوز کا سوال

    بھارت کو مذہبی آزادی کی پامالی پر ریڈ لسٹ میں کیوں شامل نہیں کیا؟ امریکی ترجمان سے اے آروائی نیوز کا سوال

    واشنگٹن: ترجمان امریکی وزارت خارجہ نیڈ پرائس  نے مذہبی آزادی کی پامالی کی فہرست میں بھارت کا نام شامل نہ کرنے پر واضح جواب دینے سے گریز کیا اور کہا مذہبی آزادی پر تحفظات بھارت تک پہنچاتے رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان امریکی وزارت خارجہ نیڈ پرائس کی پریس بریفنگ میں اے آروائی نیوز کے نمائندے جہانزیب علی نے سوال کیا کہ بھارت کو مذہبی آزادی کی پامالی پر ریڈ لسٹ میں کیوں شامل نہیں کیا گیا۔

    جس پر نیڈ پرائس نے کہا کہ سیکریٹری بلنکن نے موصول حقائق پر فیصلہ کیا کہ بھارت کسی لسٹ میں شامل نہ کیا جائے اور نہ ہی خصوصی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے۔

    امریکی ترجمان کا کہنا تھا کہ مذہبی آزادی سے متعلق بھارت سمیت تمام ممالک سےبات چیت کرتے رہتے ہیں اور مذہبی آزادی کے حوالے سے معلومات دیگر ذرائع سے بھی حاصل کرتے ہیں۔

    ترجمان امریکی وزارت خارجہ نے کہا کہ مذہبی آزادی پر تحفظات بھارت تک پہنچاتے رہے ہیں اور بھارت کی حوصلہ افزائی کرتے رہیں گے کہ مذہبی آزادی کا احترام کیا جائے۔

    انھوں نے کہا کہ مذہبی آزادی، انسانی حقوق کا احترام ہماری مشترکہ بنیادی اقدار اور جمہوریت کا حصہ ہیں۔

  • افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا، افغان مترجمین کا کیا ہوگا؟

    افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا، افغان مترجمین کا کیا ہوگا؟

    واشنگٹن: افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے تناظر میں وہاں موجود امریکا کے لیے مترجم کا کردار ادا کرنے والے افغانوں کی حفاظت کا مسئلہ سامنے آ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بائیڈن انتظامیہ نے افغانستان سے فوجی انخلا سے قبل امریکی فوج کے ساتھ کام کرنے والے کچھ افغان مترجمین اور دیگر افراد کو نکالنے کا منصوبہ بنا لیا ہے۔

    نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں امریکی حکام کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ کچھ افغان باشندوں کو محفوظ مقامات پر بھیج دیا جائے گا، کیوں کہ وہ اپنی امریکی ویزا درخواستوں پر کارروائی کا انتظار کر رہے ہیں۔

    تاہم امریکی عہدے داروں نے یہ بتانے سے انکار کر دیا ہے کہ مذکورہ افغان شہری کہاں انتظار کریں گے، اور یہ بات بھی واضح نہیں ہے کہ آیا کسی تیسرے ملک نے انھیں قبول کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے، یا نہیں۔

    واضح رہے کہ امریکی حکومت کے لیے کام کرنے کی وجہ سے ہزاروں افغانوں کو دھمکیوں کا سامنا ہے، ان افغان شہریوں نے خصوصی نقل مکانی ویزا کے لیے درخواستیں جمع کروائیں ہیں۔

    سابق افغان مترجمین اکھٹے ہو کر کابل میں نیٹو اور امریکی حکومت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں (فوٹو اے پی)

    ایک سینئر امریکی ریپبلکن قانون ساز نے خبر ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ خطرے سے دوچار افغانوں کے انخلا میں ان کے کنبوں کے افراد بھی شامل ہوں گے، جن کی مجموعی تعداد 50 ہزار تک ہے۔

    روئٹرز کا کہنا ہے کہ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کا یہ فیصلہ افغانستان میں بحران کے احساس کو تیز کرنے کا سبب بن سکتا ہے، کیوں کہ ابھی ایک دن قبل ہی (جمعے کو) بائیڈن نے واشنگٹن میں افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کی ہے، جس کا مقصد فوجی انخلا کے باوجود افغانستان کے ساتھ پارٹنر شپ کے احساس کو اجاگر کرنا تھا۔

    خیال رہے کہ قانون سازوں کے ایک گروپ نے بائیڈن انتظامیہ پر زور دیا تھا، کہ وہ ان افغانوں کا تحفظ یقینی بنائیں جنھوں نے امریکا کے لیے ترجمانی کے فرائض انجام دیے، کیوں کہ ملک میں سیکیورٹی کی صورت حال بگڑگئی ہے۔

    وائٹ ہاؤس میں تقریر کے بعد سوالات کا جواب دیتے ہوئے بائیڈن نے واضح کیا تھا کہ افغانستان میں جنھوں نے ہماری مدد کی تھی انھیں ہم پیچھے نہیں چھوڑیں گے، انھیں بھی ان لوگوں کی طرح خوش آمدید کہا جائے گا جنھوں نے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر ہماری مدد کی۔

    امریکی نمائندے مائیک مک کال نے روئٹرز کو بتایا کہ انخلا کرنے والوں میں تقریباً 9 ہزار ترجمان شامل ہیں، جنھوں نے خصوصی امیگریشن ویزے کے لیے اہل خانہ سمیت درخواستیں دی ہیں، اور جو ممالک انھیں وصول کریں گے ان میں ممکنہ طور پر متحدہ عرب امارات، بحرین، قطر اور کویت شامل ہیں۔

    واضح رہے کہ حالیہ ہفتوں کے دوران امریکی حمایت یافتہ افغان افواج اور طالبان کے مابین لڑائی میں شدت آ چکی ہے، طالبان علاقوں پر پھر سے کنٹرول حاصل کرنے لگے ہیں، پینٹاگون کے مطابق افغانستان کے 419 ضلعی مراکز میں طالبان کا کنٹرول 81 پر ہے۔