Tag: امریکی جنرل

  • کورونا وائرس کہاں سے آیا ؟ امریکی جنرل کا بڑا انکشاف

    کورونا وائرس کہاں سے آیا ؟ امریکی جنرل کا بڑا انکشاف

    واشنگٹن : امریکی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارک ملی نے کورونا وائرس چین کی لیب میں بننےکامفروضہ رد کردیا اور کہا کورونا وائرس قدرتی طورپر سامنے آیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی جنرل مارک ملی نے واشنگٹن ٹائمز سے گفتگو میں بتایا کہ وائرس ووہان کی لیبارٹری میں بننے سے متعلق قیاس آرائیوں کا امریکی انٹیلی جنس حکام نے جائزہ لیا تاہم ابتدائی شواہد بتاتے ہیں کورونا وائرس چین کی کسی لیبارٹری میں تیار نہیں گیا گیا بلکہ وائرس قدرتی طور پر سامنے آیا ہے۔

    امریکی جنرل کا کہنا تھا کہ ممکنہ طور پر وائرس جانوروں سےانسانوں میں پھیلا ۔

    خیال رہے کہ ماضی میں چین اور امریکہ کوروناوائرس کی صورت میں ایک دوسرے پر حیاتیاتی حملے کا الزام لگاتے رہے ہیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کورونا وائرس کو چینی وائرس کانام دیا تھا جب کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اسے ووہان وائرس کا نام دیا تھا۔

    امریکی حکام نے یہ الزام بھی عائد کیا تھا کہ چین نے لیبارٹری میں کورونا وائرس  تیار کیا ہے جب کہ چین کی جانب سے امریکی الزامات کی تردید کی گئی تھی۔

    خیال رہے کہ دنیا بھر میں کورونا کیسز اور اس سے ہونے والی اموات کی تعداد میں امریکا  سرفہرست ہے جہاں اب تک ساڑھے 6 لاکھ سے زائد افراد کورونا سے متاثر ہوچکے ہیں جب کہ 26 ہزار سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

  • پاکستان سے مضبوط ملٹری تعلقات کی ضرورت ہے، امریکی جنرل

    پاکستان سے مضبوط ملٹری تعلقات کی ضرورت ہے، امریکی جنرل

    واشنگٹن: امریکی چیف آف اسٹاف جنرل مارک ملی کا کہنا ہے کہ امریکا کو پاکستان سے مضبوط فوجی تعلقات برقرر رکھنے کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی میں جنرل مارک ملی نے کہا کہ امریکا نے سیکیورٹی اسسٹنس، دفاعی مذاکرات معطل کر رکھے ہیں، مشترکہ مفادات پرمبنی فوجی تعلقات رکھنے کی ضرورت ہے۔

    امریکی جنرل نے کہا کہ افغانستان سے امریکی فوج کا فوری انخلا اسٹریٹجک غلطی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ طالبان سےامن مذاکرات میں پیشرفت ہوئی ہے۔

    امریکی چیف آف اسٹاف جنرل مارک ملی نے کہا کہ امریکا کو پاکستان سے مضبوط فوجی تعلقات برقرر رکھنے کی ضرورت ہے۔

    خیال رہے کہ امریکی جنرل کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب وزیراعظم عمران خان چند دنوں بعد امریکا کا دورہ کرنے والے ہیں جو پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

    امریکی جنرل مارک ملی کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کی سربراہی کے لیے نامزد کررکھا ہے۔

    واضح رہے کہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل ملی افغانستان، عراق، صومالیہ اور کولمبیا میں خدمات انجام دے چکے ہیں۔ جنرل ملی افغانستان میں امریکی فورسز کے کمانڈگ جنرل، انٹرنیشنل سیکیورٹی اسسٹنس فورس جوائنٹ کمانڈ اور ڈپٹی کمانڈنگ جنرل کے طور بھی فرائض انجام دے چکے ہیں۔

  • افغانستان سے اچانک انخلاء یا حکمت عملی میں تبدیلی نقصان دہ ہوگی، امریکہ کا اعتراف

    افغانستان سے اچانک انخلاء یا حکمت عملی میں تبدیلی نقصان دہ ہوگی، امریکہ کا اعتراف

    واشنگٹن : امریکہ نے افغان جنگ میں ناکامی کا برملا اعتراف کرلیا، امریکی جنرل کا کہنا ہے کہ افغانستان سے اچانک انخلاء یا حکمت عملی میں تبدیلی نقصان دہ ہوگی۔

    امریکی سینیٹ میں آرمڈ فورسز کمیٹی کے روبرو بیان دیتے ہوئے امریکی جنرل میکنزی نے کہا کہ افغان جنگ میں پیشرفت نہیں ہورہی، بڑی تعداد میں افغان فوجیوں کی اموات ناقابل برداشت ہیں، افغانستان سے اچانک انخلاء یا حکمت عملی میں تبدیلی نقصان دہ ہوگی۔

    جنرل میکنزی کا مزید کہنا تھا کہ نہیں معلوم کہ افغان فوج کو صلاحیت حاصل کرنے میں مزید کتنا وقت لگے گا، ابھی افغانستان چھوڑا تو افغان فوج کامیابی سے اپنا دفاع نہیں کرسکے گی۔

    طالبان سے مذاکرات سے متعلق جنرل میکنزی کا کہنا تھا کہ افغان طالبان بھی جمود کا شکار ہیں۔ زلمے خلیل زاد کی امن مذاکرات کی کوشش امریکا کے لیے نیا موقع ہے۔

    مزید پڑھیں: افغان امن معاملے پر سب کو شریک کرنے کا وقت آگیا ہے، امریکی وزیر دفاع

    واضح رہے کہ گزشتہ روز پینٹاگون میں امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ 40 سال افغان جنگ کے لیے بہت زیادہ ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ افغان امن کے سلسلے میں اقوام متحدہ، بھارتی اور افغان وزیراعظم سے تعاون کیا جائے۔

  • پاکستان میں‌ دہشت گردوں کی کوئی محفوظ پناہ گاہ نہیں، آرمی چیف

    پاکستان میں‌ دہشت گردوں کی کوئی محفوظ پناہ گاہ نہیں، آرمی چیف

    راولپنڈی : پاک فوج کے سربراہ جنرل قمرجاوید باجوہ نے کہا ہے کہ افغانستان میں امن عمل کی حمایت کرتے ہیں، الزام تراشی سے پائیدار امن اور استحکام کو نقصان پہنچے گا، پاکستان میں دہشت گردوں کی کوئی محفوظ پناہ گاہ موجود نہیں۔

    یہ بات آرمی چیف نے امریکی سینٹ کام کے سربراہ جنرل جوزف ووٹیل نے ملاقات کے دوران کہی، ملاقات جی ایچ کیو راولپنڈی میں ہوئی۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور کے مطابق ملاقات میں خطے اور افغانستان میں سلامتی کی صورت حال پر بات چیت ہوئی۔

    qamar-bajwa-post-1

    آرمی چیف نے امریکی جنرل سے گفتگو میں کہا کہ خطے میں استحکام اورانسداد دہشت گردی آپریشن میں امریکی تعاون اہم ہے، الزام تراشی سے پائیدار امن اوراستحکام کو نقصان پہنچتا ہے، پاکستان افغان قیادت پر مشتمل امن عمل کی حمایت کرتا ہے۔

    آرمی چیف نے کہا کہ پاک فوج نے دہشت گروں کےخلاف بلا امتیاز کارروائی کی ہے، پاکستان میں دہشت گردوں کا کوئی محفوظ ٹھکانہ نہیں۔

    اس موقع پرامریکی جنرل جوزف ووٹیل کا کہنا تھا دہشت گردوں کےخلاف پاک فوج کی کامیابیاں تسلیم کرتے ہیں، پاک افغان سرحد پرسیکورٹی بہتر بنانے کے اقدامات کریں گے، افغانستان میں امن کے لیے تمام فریقوں کے مذاکرات ضروری ہیں۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق امریکی جنرل نے جوائنٹ چیف آف اسٹاف جنرل زبیر محمود حیات سے بھی ملاقات کی۔ امریکی کمانڈر نے دہشت گردی کیخلاف پاک فوج کی کامیابیوں کوسراہا۔