Tag: امریکی جیل

  • عافیہ صدیقی کے ساتھ امریکی جیل میں کیسا سلوک ہورہا ہے؟ امریکا سے آئے وکیل نے بتادیا

    عافیہ صدیقی کے ساتھ امریکی جیل میں کیسا سلوک ہورہا ہے؟ امریکا سے آئے وکیل نے بتادیا

    اسلام آباد : ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے امریکہ میں وکیل کلائیو سمتھ  نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوکر   امریکی جیل میں ڈاکٹر عافیہ کے ساتھ سلوک کے بارے میں آگاہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ، امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کیس کی سماعت کی۔

    عافیہ صدیقی کے امریکہ میں وکیل کلائیو سمتھ اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوئے اور بتایا کہ عافیہ صدیقی کے ساتھ امریکی جیل میں نہایت ناروا سلوک روا رکھا جا رہا ہے۔

    وکیل فوزیہ صدیقی عمران شفیق نے کہا کہ وفاقی حکومت کی متفرق درخواست ہے کہ پٹیشن کا مقصد پورا ہو چکا نمٹائی جائے، ہم نے درخواست میں ترمیم کی اجازت کیلئے متفرق درخواست دی ہے، 26ویں ترمیم میں یہ لکھا گیا کہ استدعا کے مطابق ریلیف دیا جائے گا، ہماری درخواست میں ایک سے زائد استدعا کی گئی ہے اور مقصد ابھی پورا نہیں ہوا۔

    جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیے آپ ان گراؤنڈز کا حوالہ دے کر نئی درخواست بھی تو دائر کر سکتے ہیں، جس پر عمران شفیق ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ ہم نے نئی درخواست دی تو وہ کسی اور بنچ میں بھیج دی جائے گی،یہ کیس اس عدالت سے نکالنے کے مقصد سے یہ متفرق درخواست دائر کی گئی۔

    جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے وکیل سے مکالمے میں کہا کہ دیکھ لیں کہ وکلاء اب اس سوچ میں بھی پڑ گئے ہیں پہلے یہ نہیں ہوتا تھا تو وکیل نے کہا کہ یہ عدالت متفرق درخواست منظور کرنے کا عبوری آرڈر کرتی ہے تو وہ سپریم کورٹ میں چیلنج ہو سکتا ہے۔

    جسٹس سردار نے مزید کہا کہ کچھ اور کیسز میں عبوری آرڈرز کے خلاف انٹراکورٹ اپیلیں سنی گئیں اور اسٹے بھی دیا گیا، جس پر وکیل کا کہنا تھا کہ ہماری درخواست میں یہ استدعا بھی ہے کہ عدالت کوئی ریلیف مناسب سمجھے تو وہ بھی دے سکتی ہے۔

    عدالتی معاون زینب جنجوعہ نے بتایا کہ ہائیکورٹ نے پاس درخواست کے مندرجات و صورتحال کے مطابق ریلیف دینے کا اختیار موجود ہے، جس پر جسٹس سردار اعجاز نے کہا کہ
    جس نے بھی آرٹیکل 199 کی شق 1 اے ڈرافٹ کی اُس نے سب مکس کر دیا، عدالتوں کے مکمل سوموٹو سے متعلق وہ شق شامل کی جانی تھی، جیسے اخباری تراشے پر سوموٹو لیا جاتا ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ اِس شق کو پوری Jurice Prudence کے ساتھ مکس کر دیا، عدالتیں جو ریلیف دے سکتی تھیں اُسکو بھی گڈ مڈ کر دیا گیا۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔

  • امریکی جیل میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے پاکستانی وفد کی طویل ملاقات

    امریکی جیل میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے پاکستانی وفد کی طویل ملاقات

    وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر پاکستانی وفد نے امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے تقریباً تین گھنٹے کی طویل ملاقات کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے ملاقات میں پاکستانی وفد میں سینیٹر بشریٰ انجم، سینیٹر طلحہ محمود اور ماہر نفسیات ڈاکٹر اقبال آفریدی شامل ہیں۔

    وزیراعظم شہبازشریف کی ہدایت پر جانے والے وفد نے واشنگٹن میں ارکان کانگریس اور محکمہ خارجہ کے حکام سے بھی عافیہ کی رہائی کیلئے ملاقاتیں کی اور امریکی صدر جوبائیڈن سے ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کی اپیل کی۔

    سینیٹر بشریٰ انجم، سینیٹر طلحہ محمود اور ماہر نفسیات ڈاکٹر اقبال آفریدی پر مشتمل وفد کا کہنا ہے کہ ملاقات تین گھنٹے جاری رہی جس میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے دوران قید درپیش مشکلات سے آگاہ کیا۔

    پاکستانی وفد کا مزید  کہنا تھا کہ عافیہ صدیقی کا کیس عالمی سطح پر انسانی حقوق کا مسئلہ ہے، ڈاکٹر عافیہ نے ملاقات میں بتایا کہ انہیں اب بھی انصاف ملنے کی اُمید ہے۔

  • امریکی جیل سے فرار قیدیوں کی دلچسپ و حیرت انگیز داستان

    امریکی جیل سے فرار قیدیوں کی دلچسپ و حیرت انگیز داستان

    دنیا بھر میں قیدیوں کی جانب سے جیل توڑ کر فرار ہونے کے بہت سے واقعات پیش آتے رہتے ہیں، لیکن ایک واقعہ ایسا بھی ہے جس نے سننے والوں کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔

    جیل سے فرار ہونے کا کوئی بھی واقعہ لوگوں کو اتنا حیرت زدہ نہیں کرسکتا جتنا تقریباً 6 دہائیوں قبل پیش آنے والے اس واقعے نے کیا، یہ معمہ آج تک حل نہ ہوسکا کہ ان قیدیوں کے ساتھ آخر ہوا کیا یا وہ کہاں ہیں؟ زمین کھا گئی یا آسمان نگل گیا، کسی کو کچھ نہیں معلوم۔

    اس کہانی کا آغاز امریکی شہر سان فرانسسکو کے ساحلی علاقے سے 2 کلو میٹر دور ایک جزیرے میں واقع آلکیٹرز جیل میں 12جون 1962 کی ایک صبح سے ہوتا ہے۔

     جیل

    یہ امریکا کی سب سے زیادہ سیکیورٹی انتظامات رکھنے والی انتہائی محفوظ جیل تھی، جیل میں لمبی مدت کی سزا کاٹنے والے 3 قیدیوں فرینک مورس، جان انگلین اور کلیرنس انگلین نے فرار ہونے کے منصوبے کو کامیابی سے عملی جامہ پہنایا۔

    جزیرے میں موجود جیل سے سمندر کے کنارے تک پہنچنے کے لیے 2 کلومیٹر کا فاصلہ تیر کر طے کرنا تھا جو بالکل بھی آسان نہیں تھا۔

    فرینک مورس، جان انگلین اور کلیرنس انگلین نے کئی مہینوں کی محنت کے بعد اپنے منصوبے کو کامیابی سے انجام دیا، انہوں نے بارش کے کوٹوں سے ایک عارضی کشتی اور مختلف اوزار اور دیگر اشیاء استعمال کرکے سیڑھی بھی تیار کی تھی۔

     ایف بی آئی

    فرار ہونے کی رات ان تینوں نے اپنے قید خانے سے باہر نکلنے کے لیے ایک وینٹیلیشن ڈکٹ کا استعمال کیا اور بہت مشکل سے سامان کے ساتھ جیل کی چھت تک پہنچ گئے اور وہاں سے سمندر کے انتہائی سرد پانی میں چھلانگ لگا دی۔

    بعد ازاں اطلاع ملنے پر جیل کے عملے نے ان کی تلاش کیلئے ہر ممکن اقدامات کیے لیکن سر توڑ کوششوں کے باوجود آج تک ان کا سراغ نہ مل سکا اور سمندر کا چپہ چپہ چھاننے کے بعد وہ اس نیتجے پر بھی نہ پہنچ سکے کہ آیا ان کے ساتھ ہوا وہ مر گئے یا وہ کنارے پر پہنچ کر کہیں چلے گئے؟

    آلکیٹرز جیل کا یہ انوکھا واقعہ آج بھی لوگوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے اور اس کیس کی پراسراریت معمہ پر مبنی ہے۔

    کئی سال تک امریکی تفتیش کاروں نے ان قیدیوں کے فرار کے نتیجے پر خاموشی اختیار کیے رکھی، یہاں تک کہ ایف بی آئی نے 1979 میں کیس کو اس نتیجے کے ساتھ بند کردیا کہ یہ قیدی سمندر کے ٹھنڈے پانی میں ہی ڈوب کر ہلاک ہوگئے تھے۔

    ناقابلِ یقین منصوبہ بندی

    ان کی تیاری میں کئی مہینوں کی محنت شامل تھی، انہوں نے رات کے وقت لی جانے والی حاضری کے دوران اپنی جگہ ڈمی سر رکھ دیے تھے تاکہ کسی کو شک نہ ہو۔

    فرار کیسے ہوئے؟

    فرار کی رات قیدیوں نے اپنے سیل سے باہر نکلنے کا راستہ بنایا، پھر وہ وینٹیلیشن ڈکٹ کے ذریعے جیل کی چھت تک جا پہنچے، انہوں ںے اپنی کشتی کو پُھلایا اور سان فرانسسکو کے پانی میں کود گئے۔

    سراغ آج تک نہ مل سکا

    جیل انتظامیہ کو قیدیوں کی اس کارروائی کا انکشاف اگلی صبح ہوا جب تک بہت دیر ہوچکی تھی۔ ان تینوں قیدیوں کا انجام کیا ہوا یہ آج بھی ایک راز ہے، جس پر مختلف نظریات اور قیاس آرائیاں کی جاتی ہیں۔

    مختلف قیاس آرائیاں

    بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ تینوں قیدی ممکنہ طور پر سمندر میں ڈوب گئے کیونکہ ٹھنڈے پانی اور تیز لہروں میں خود کو سنبھالنا اور زندہ رہنا بہت مشکل ہوتا ہے،

    دوسری جانب کچھ لوگ اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ قیدی کسی نہ کسی طرح خشکی تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے اور پھر نئی شناخت کے ساتھ معمول کی زندگی گزار رہے ہوں گے۔

    اس کے علاوہ ایک سوچ یہ بھی ہے کہ شاید ان تینوں قیدیوں کو پکڑ لیا گیا تھا اور انہیں خاموشی سے قتل کرکے لاشوں کو دفن یا غائب کردیا ہوگا تاکہ اس بارے میں کوئی ہنگامہ نہ ہو۔

    اس واقعے سے متعلق کچھ لوگوں کا یہ بھی ماننا ہے کہ یہ حکومت کا اپنا منصوبہ تھا، شاید اس لیے کہ آلکیٹرز کی سیکورٹی کو پرکھا جاسکے۔

    ہالی وڈ فلم کی تیاری

    یہ واقعہ اتنا مشہور ہوا تھا کہ 1979 میں اس پر ایک فلم ’اسکیپ فرام آلیکٹرز‘ بھی بنائی گئی تھی جس میں کلنٹ ایسٹ ووڈ نے فرینک مورس کا کردار ادا کیا۔

    ہالی وڈ کی یہ فلم اسی نام سے 1963 میں شائع ہونے والی کتاب کے حوالوں اور واقعات پر مبنی تھی،فلم میں دکھایا گیا تھا کہ یہ قیدی اپنے منصوبے میں کامیاب رہے تھے۔

  • اسرائیلی سفارت کار کے بیٹے کیساتھ امریکی جیل میں کیا ہوا؟

    اسرائیلی سفارت کار کے بیٹے کیساتھ امریکی جیل میں کیا ہوا؟

    فلوریڈا: امریکا کی جیل میں قید اسرائیلی سفارت کار کے بیٹے کو ساتھی قیدی نے بدترین تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست فلوریڈا کی جیل میں قید اسرائیل کے سفارت کار کا 19 سالہ بیٹا ایوراہام گل اپنی سزا کے دن پورے کررہا ہے، جسے کھانے سے متعلق بات کے دوران ساتھی قیدی نے تشدد کا نشانہ بنایا۔

    حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی سفارت کار کے بیٹے کے منہ پر ساتھ میں موجود قیدی نے گھونسے برسا دئیے جس سے وہ شدید زخمی ہوگیا۔

    رپورٹس کے مطابق میامی میں اسرائیلی قونصل خانے میں تعینات سفارتی اہلکار کے بیٹے کو پولیس اہلکار کو زخمی کرنے پر حراست میں لیا گیا تھا۔

    سڑک پر موجود پولیس اہلکار نے سفارت کار کے بیٹے کو بغیر لائسنس موٹر سائیکل چلانے پر روکا تھا جس پر ایوراہام گل نے اہلکار کی ٹانگ پر موٹر سائیکل چڑھادی تھی۔

    ہسپانوی صحافی کا کیٹ ملڈلٹن سے متعلق بڑا دعویٰ

    اسرائیلی سفارت کار کے بیٹے کو سفارتی استثنیٰ دینے کی درخواست کو امریکی عدالت کی جانب سے مسترد کردیا گیا تھا۔

  • امریکی جیل میں قید عافیہ صدیقی سے انکی بہن کی ملاقات کروادی گئی

    امریکی جیل میں قید عافیہ صدیقی سے انکی بہن کی ملاقات کروادی گئی

    نیویارک : امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے 20 سال بعد انکی بہن فوزیہ صدیقی کی رواں سال دوسری ملاقات کروادی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے انکی بہن فوزیہ صدیقی کی رواں سال دوسری ملاقات کروادی گئی، دونوں بہنوں کی ملاقات تقریباً 30 منٹ تک جاری رہی۔

    ملاقات کے بعد ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے ویڈیو بیان میں بتایا کہ جیل میں قید عافیہ صدیقی کی حالت پہلے سے زیادہ خراب محسوس ہوئی، ملاقات کے اختتام پر بہت دکھی ہوں، عافیہ صدیقی کو ایک بار پھر اسی حالت میں چھوڑ آئی ہوں۔

    امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے پاکستانیوں کے لیے کیا پیغام دیا؟

    رپورٹ کے مطابق ملاقات کے وقت عافیہ صدیقی کی وکیل اور سینیٹر طلحہ محمود بھی موجود تھے، اس دوران بیچ میں شیشہ لگایا گیا کیوں کہ دونوں کو چھونے کی اجازت نہیں تھی۔

    ڈاکٹر فوزیہ کو اپنی مقید بہن ڈاکٹر عافیہ سے 2 اور 3 دسمبر کو دونوں دن ملاقات کرنی تھی، ڈیلس فورٹ ورتھ کی ہائی سیکیورٹی وفاقی جیل میں اجازت کے باوجود 2 دسمبر کو ملاقات نہ ہوسکی تھی۔

    گزشتہ روز ڈاکٹر فوزیہ صدیقی امریکی جیل میں قید اپنی بہن سے ملاقات کیلئے جیل کے باہر 4 گھنٹے تک انتظار کرتی رہیں تاہم امریکی جیل حکام چابی کھو جانے کا بہانہ بنا کر ٹال مٹول کرتے رہے۔

  • ملاقات میں عافیہ صدیقی بار بار کہتی رہیں مجھے اس جہنم سے نکالو

    ملاقات میں عافیہ صدیقی بار بار کہتی رہیں مجھے اس جہنم سے نکالو

    ٹیکساس: امریکی جیل میں دو پاکستانی بہنوں نے مسلسل دوسرے روز بھی ملاقات کی، جس میں ڈاکٹر عافیہ بار بار کہہ رہی تھیں مجھے اس جہنم سے نکالو۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے ان کی بڑی بہن ڈاکٹر فوزیہ کی 20 سال بعد ملاقات ہوئی ہے، امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر فورٹ ورتھ میں قائم امریکی جیل ایف ایم سی کارزویل میں قید ہیں۔

    دوسری ملاقات میں جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان، اور انسانی حقوق کے وکیل کلائیو اسمتھ بھی موجود تھے، سینیٹر مشتاق خان نے ٹویٹ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے ملاقات کا احوال بیان کیا۔

    انھوں نے لکھا ’’ڈاکٹر عافیہ سے 3 گھنٹے ملاقات ہوئی، گفتگو مکمل ریکارڈ ہو رہی تھی، عافیہ صدیقی کی صحت کمزور، بار بار ان کی آنکھوں میں آنسو آ رہے تھے۔‘‘

    امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے بڑی بہن کی 20 سال بعد ملاقات

    سینیٹر مشتاق خان کے مطابق ملاقات میں ڈاکٹر عافیہ بار بار کہہ رہی تھی مجھے اس جہنم سے نکالو، ملاقات کے اختتام پر ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو زنجیروں میں لے جایا گیا۔

    سینیٹر مشتاق احمد خان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کی چابی واشنگٹن نہیں اسلام آباد میں پڑی ہے، حکمرانوں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو رہا کراؤ۔

  • کرونا وائرس: امریکی جیل میں انہونی ہوگئی، ویڈیو وائرل

    کرونا وائرس: امریکی جیل میں انہونی ہوگئی، ویڈیو وائرل

    لاس اینجلس: لاس اینجلس کاؤنٹی کی جیل میں 30 قیدی کرونا وائرس سے متاثر پائے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق لاس اینجلس کاؤنٹی کی جیل میں 2 ہفتوں کے اندر 30 قیدیوں کا کرونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔شیرف الیکس ولنویفا نے میڈیا بریفنگ کے دوران جیل کی دو یونٹس کی ویڈیو دکھائیں جس میں قیدی نرس کی جانب سے معائنہ کرنے سے قبل گرم پانی کا استعمال کر کے اپنا درجہ حرارت بڑھانے کی کوشش کرتے۔شیرف کا کہنا تھا کہ قیدیوں کی جانب سے ایسا کرنا مایوس کن ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ کرونا وائرس سے متاثر ہونے والے 30 قیدیوں میں کسی کو بھی بیمار ہونے پر دیکھ بھال کی ضرورت نہیں تھی،حالانکہ کچھ میں معمولی علامات تھیں۔

    کووڈ 19 کے تحت چلائے جانے والے بار ڈیٹا پروجیکٹ کی جانب سے جاری غیر سرکاری اعداد وشمار کے مطابق ملک بھر کی جیلوں میں کرونا وائرس سے 25 ہزار سے زائد قیدی متاثر جبکہ 350 کے قریب ہلاک ہوچکے ہیں۔

    کیلی فورنیا کی سان برنارڈینو کاؤنٹی میں 5 قیدی کرونا وائرس سے ہلاک ہوئے لیکن اپریل تک لاس اینجلس کاؤنٹی میں کرونا وائرس کا ایک بھی کیس نہیں تھا۔

    یاد رہے کہ تین روز قبل کیلی فورنیا میں فیڈرل جیل کے 792 قیدیوں میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔