Tag: امریکی حملے

  • امریکی حملے ایران کی جوہری تنصیبات تباہ کرنے میں ناکام رہے، امریکی انٹیلیجنس رپورٹ میں انکشاف

    امریکی حملے ایران کی جوہری تنصیبات تباہ کرنے میں ناکام رہے، امریکی انٹیلیجنس رپورٹ میں انکشاف

    واشنگٹن: امریکی انٹیلیجنس رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکی حملے ایران کی جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے میں ناکام رہے۔

    روئٹرز کے مطابق امریکی انٹیلیجنس کے ایک ابتدائی جائزے میں کہا گیا ہے کہ امریکی فضائی حملوں نے ایران کی جوہری صلاحیت کو تباہ نہیں کیا ہے، اور اسے صرف چند ماہ کے لیے پیچھے دھکیل دیا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ 30,000 پاؤنڈ وزنی بم گرائے جانے کے بعد ایران کے جوہری پروگرام کو ’’ختم‘‘ کر دیا گیا ہے، لیکن اس معاملے سے واقف 3 ذرائع نے بتایا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی انٹیلیجنس ایجنسیوں میں سے ایک کے ابتدائی جائزے سے اس دعوے کی تردید ہوتی ہے۔

    ایک ذریعے نے بتایا کہ ایران کے افزودہ یورینیم، جس میں سے زیادہ تر زیر زمین دفن ہے، کے ذخیرے کو ختم نہیں کیا گیا ہے، بلکہ جوہری پروگرام شاید ایک یا دو ماہ کے لیے پیچھے ہٹ گیا ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ اس کی جوہری تحقیق سویلین توانائی کی پیداوار کے لیے ہے۔


    ایران پر حملہ، ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی قرارداد کا نتیجہ کیا نکلا؟


    وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ انٹیلیجنس کی یہ رپورٹ بالکل غلط ہے، تاہم ڈیفنس انٹیلیجنس ایجنسی کی تیار کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حملوں نے 2 تنصیبات کے داخلی راستوں کو سیل کر دیا ہے، تاہم زیر زمین عمارتیں نہیں گریں۔ جب کہ واشنگٹن پوسٹ نے رپورٹ سے واقف ایک نامعلوم شخص کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حملوں کے بعد بھی کچھ سینٹری فیوجز برقرار ہیں۔

    دوسری طرف ٹرمپ کی انتظامیہ نے منگل کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں نے ایران کے جوہری پروگرام کو ’’کمزور‘‘ کر دیا ہے، یہ ٹرمپ کے دعوے کے برعکس ہے، کیوں کہ انھوں نے پہلے کہا تھا کہ تنصیبات کو ’’ختم کر دیا گیا ہے۔‘‘

    منگل کے روز قبل ازیں، ایران اور اسرائیل دونوں نے اشارہ دیا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان فضائی جنگ ختم ہو گئی ہے، کم از کم ابھی کے لیے، ٹرمپ کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرنے پر کھلے عام ڈانٹنے کے بعد اس نے 0500 GMT پر اعلان کیا۔

    جیسا کہ دونوں ممالک نے 12 دن کی جنگ کے بعد سویلین پابندیاں ہٹا دی تھیں – جس میں امریکہ نے ایران کی یورینیم افزودگی کی تنصیبات پر حملے کے ساتھ شامل کیا تھا – ہر ایک نے فتح کا دعویٰ کرنے کی کوشش کی۔

    اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے منگل کو کہا کہ ’’ہم نے اپنے لیے دو فوری وجودی خطرات کو دور کر دیا ہے: جوہری تباہی کا خطرہ اور 20,000 بیلسٹک میزائلوں سے تباہی کا خطرہ۔‘‘

  • کئی ممالک ایران کو اپنے نیوکلئیر وارہیڈز دینے کو تیار ہیں، سابق روسی صدر

    کئی ممالک ایران کو اپنے نیوکلئیر وارہیڈز دینے کو تیار ہیں، سابق روسی صدر

    ماسکو : سابق روسی صدر دیمتری میدویدیف  نے دعویٰ کیا ہے کہ کئی ممالک ایران کو اپنے نیوکلئیر وارہیڈز دینے کو تیارہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایران پر امریکی حملوں کے بعد ماسکو میں روس کی قومی سلامتی کونسل کے نائب چیئرمین اور سابق صدر دیمتری میدویدیف نے ایکس پر لکھا امریکی حملے ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے میں ناکام رہے۔

    سابق روسی صدر نے کہا کہ ’ٹرمپ، جو امن کے دعوے کے ساتھ آئے تھے، انہوں نے امریکا کو ایک نئی جنگ میں جھونک دیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’جوہری فیول سائیکل کے بنیادی ڈھانچے کو یا تو کوئی نقصان نہیں پہنچا یا صرف معمولی نقصان ہوا، افزودگی اور ممکنہ ہتھیار سازی جاری رہے گی۔

    ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

    انھوں نے دعویٰ کیا کہ کئی ممالک ایران کو براہ راست اپنے جوہری وارہیڈز فراہم کرنے کو تیار ہیں، امریکا ایک نئے تنازع میں الجھ چکا ہے اور زمینی کارروائی کا خطرہ بھی افق پر ظاہر ہو رہا ہے، امریکی حملوں کے باوجود ایران کا سیاسی نظام نہ صرف محفوظ رہا بلکہ مزید مضبوط ہو گیا ہے۔

    یاد رہے امریکا نے ایران کی تین جوہری تنصیبات پر بنکر بسٹر بم اور ٹاما ہاک میزائل برسائے تھے، جس میں فردو، نطنز اوراصفہان میں نیو کلیئر پلانٹس کو نشانہ بنایا گیا۔

    امریکی صدر نے سچویشن روم میں اعلیٰ عسکری و سیاسی مشیروں کے ساتھ تمام کارروائی کو براہ راست مانیٹر کیا تھا۔

  • ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں پر چین نے کیا کہا؟

    ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں پر چین نے کیا کہا؟

    ایران کی جوہری تنصیبات پر دنیا بھر کے ممالک کی جانب سے ردعمل ظاہر کیا جا رہا ہے امریکی حریف سمجھے جانے والے ملک چین نے بھی ردعمل جاری کر دیا ہے۔

    چین نے ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی حملہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

    چین نے امریکی حملے سے کشیدگی میں اضافے کے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی حملے سے مشرق وسطیٰ کے حالات مزید خراب ہوں گے۔

    وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تمام فریقین کو مذاکرات کی طرف لوٹنا چاہیے۔ تنازع کے پر امن حل کے لیے چین مل کر کام کرنے کو تیار ہے۔

    واضح رہے کہ امریکا نے گزشتہ شب ایرانی کی 3 جوہری تنصیبات پر حملہ کیا تھا۔ اس حملے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کی جوہری تنصیبات تباہ کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ دنیا کے لیے ایران کا جوہری خطرہ ختم کر دیا۔ اسرائیل اب زیادہ محفوظ ہے۔

    دوسری جانب امریکی حملے کے بعد ایران کی جانب سے سخت ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے اور ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ نے ہم سے دھوکا کیا اور شب امریکا نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے ریڈ لائن کراس کی۔

    ایران، اسرائیل اور امریکی تنازع سے متعلق تمام خبریں جاننے کے لیے کلک کریں

    انہوں نے متنبہ کیا کہ امریکی حملے کے بعد ایران کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے اور ہم اپنے عوام کے دفاع پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ امریکی حملے کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔

    دریں اثنا امریکا کے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں کی پاکستان سمیت روس، سعودی عرب، عمان، ترکیہ اور دنیا کے بیشتر ممالک نے مذمت کرتے ہوئے اس کو دنیا کے امن کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔

  • ایران پر ممکنہ امریکی حملہ، ناقابلِ پیش گوئی نتائج ہوسکتے ہیں، نیویارک ٹائمز

    ایران پر ممکنہ امریکی حملہ، ناقابلِ پیش گوئی نتائج ہوسکتے ہیں، نیویارک ٹائمز

    نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ ایران پر ممکنہ امریکی حملے کی صورت میں ناقابلِ پیش گوئی نتائج ہوسکتے ہیں۔

    امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے ایران پر ممکنہ امریکی حملے کے ممکنہ خطرات اور نتائج پر تفصیلی رپورٹ شائع کی ہے۔

    امریکی اخبار کے سینئر صحافی ڈیوڈ ای سانگر کی تفصیلی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اگر امریکا نے ایران کی زیر زمین جوہری تنصیب فوردو کو نشانہ بنایا تو یہ ایک ایسا قدم ہوگا جس میں ہر موڑ پر سنگین خطرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکی فضائیہ کے بی-2 بمبار طیارے زمین سے آدھا میل نیچے واقع فوردو تنصیب کو نشانہ بنا سکتے ہیں مگر اس کیلیے 30 ہزار پاؤنڈ وزنی بم استعمال کرنا پڑے گا اور اس آپریشن میں کئی تکنیکی اور عسکری چیلنجز درپیش ہوں گے۔

    امریکی صحافی کا کہنا تھا کہ اگرچہ یہ حملہ بظاہر ممکن نظر آتا ہے لیکن اس کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال زیادہ خطرناک ہوسکتی ہے، ایران پہلے ہی خبردار کر چکا ہے کہ اگر اس پر امریکی حملہ ہوا تو وہ مشرقِ وسطیٰ میں امریکی اڈوں اور مفادات کو نقصان پہنچائے گا۔

    رپورٹ میں امریکی حکام سے متعلق بتایا گیا ہے کہ امریکی صدر تاحال حملے کا حتمی فیصلہ نہیں کر سکے ہیں، ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میں یہ کر سکتا ہوں یا شاید نہ کروں، کوئی نہیں جانتا میں کیا کرنے جا رہا ہوں۔

    رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے بعد ایران ممکنہ طور پر مذاکرات کی میز پر آنا چاہتا ہے، ایرانی حکام کی طرف سے عمان میں ایک سرکاری طیارے کی آمد اس بات کا اشارہ ہو سکتی ہے کہ مذاکرات دوبارہ شروع ہوجائیں۔

    تاہم اگر امریکا براہِ راست مداخلت کرتا ہے اور فوردو تنصیب کو نشانہ بناتا ہے، تو اس کے نتیجے میں جنگ کا دائرہ پھیلنے کا خطرہ ہے، جس میں امریکی فوجی اور شہری ہلاکتوں کا اندیشہ بھی شامل ہے۔

    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں

    دوسری جانب ایران کے نائب وزیر خارجہ کاظم غریب آبادی نے کہا ہے کہ امریکی مداخلت پر اپنی دفاعی صلاحیت استعمال کریں گے، حملہ آوروں کو سبق سکھائیں گے۔

    ایران کے نائب وزیر خارجہ کاظم غریب آبادی کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ امریکا اسرائیلی جارحیت روکنا نہیں چاہتا تو کم از کم اس میں شامل بھی نہ ہو، ہم نے کبھی کوئی جنگ شروع نہیں کی اور نہ کبھی تنازع کو بڑھایا۔

    کاظم غریب آبادی نے کہا کہ امریکی مداخلت پر ملٹری آپریشنز کیلیے ہمارے پاس تمام آپشنز موجود ہیں۔

    ایران اسرائیل جنگ: کیا عراق جنگ کا اسکرپٹ دہرایا جارہا ہے؟

  • امریکی فوج کی عراق اور شام میں 85 مقامات پر بمباری، متعدد جاں بحق

    امریکی فوج کی عراق اور شام میں 85 مقامات پر بمباری، متعدد جاں بحق

    اردن میں امریکی فوجی اڈے پر ڈرون حملے کے رد عمل میں امریکی فوج نے عراق اور شام میں 85 مقامات پر فضائی حملے کئے، جس کے باعث متعدد شہریوں کے جاں بحق اور زخمی ہونے کی اطلاعات سامنے آرہی ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی حکام نے ایران نواز ملیشیا پر مزید حملوں کی دھمکی دی ہے اور کہا ہے کہ حملے امریکی اہلکاروں کو ہلاک کرنے کے جواب میں کیے گئے۔

    امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ ہمارا ردعمل آج سے شروع ہوا ہے، اور اس کا سلسلہ مستقبل میں بھی ہمارے منتخب کردہ وقت اور مقام پر جاری رہے گا۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل اردن میں امریکی فوجی اڈے پر ڈرون حملے کے نتیجے میں 3 امریکی فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

    اردن کے ڈرون حملے میں 3 امریکی فوجی ہلاک

    امریکی حکام کا ملکی نشریاتی ادارے سی این این کہنا تھا کہ ڈرون حملے میں 3 فوجی ہلاک اور 2 درجن سے زائد اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔

    واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے آغاز کے بعد سے مشرق وسطیٰ میں یہ امریکی فوجیوں کی ہلاکت کا یہ پہلا معاملہ سامنے آیا تھا۔

  • شام میں امریکی کمانڈوز کا خصوصی آپریشن، داعش کے 2 سرکردہ رہنما ہلاک

    شام میں امریکی کمانڈوز کا خصوصی آپریشن، داعش کے 2 سرکردہ رہنما ہلاک

    واشنگٹن: شام میں امریکی حملے میں داعش کے 2 سرکردہ رہنما ہلاک ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی اسپیشل آپریشنز فورسز نے اتوار کی صبح شمال مشرقی شام میں اسلامک اسٹیٹ کے خلاف ایک ہیلی کاپٹر حملہ کیا، جس میں دو رہنماؤں کو ہلاک کیا گیا۔

    امریکی سینٹرل کمانڈ کے مطابق حملے میں داعش کے ایک عہدیدار انس سمیت ایک اہم رکن کو نشانہ بنایا گیا، داعش کے عہدیدار کے بارے میں امریکا کا کہنا ہے کہ وہ شام میں دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی میں ملوث تھے۔

    پینٹاگون کی سنٹرل کمانڈ، جو شام میں امریکی فوجیوں کی نگرانی کرتی ہے، نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ اس مشن کا اصل ہدف شام میں داعش کا ایک صوبائی عہدے دار تھا جسے نوم ڈی گورے انس کے نام سے جانا جاتا ہے۔

    امریکی حکام نے بتایا کہ امریکی کمانڈوز نے کئی ہفتوں سے مشن کی منصوبہ بندی کی تھی لیکن خراب موسم کی وجہ سے آپریشن میں تاخیر ہوئی۔

    حکام نے بتایا کہ موسم صاف ہونے کے بعد، دو ہیلی کاپٹروں میں پرواز کرنے والے کمانڈوز نے انس کو اس کے کمپاؤنڈ میں پکڑنے کی کوشش کی، لیکن تھوڑی دیر بعد ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں وہ اور ایک ساتھی مارے گئے۔

    پینٹاگون نے کم خطرے والے ڈرون آپریشن استعمال کرنے کی بجائے انس کو زندہ پکڑنے یا مارنے کے لیے کمانڈوز بھیجے، اس سے اس آپریشن کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔

    سنٹرل کمانڈ کے ترجمان کرنل جوزف بکینو نے بیان میں کہا کہ ان عہدے داروں کی موت سے دہشت گرد تنظیم کی مشرق وسطیٰ میں مزید منصوبہ بندی کرنے اور حملوں کی صلاحیت متاثر ہوگی۔

  • وہ مضمون جس کی اشاعت سے وائٹ ہاؤس میں بھونچال آگیا

    وہ مضمون جس کی اشاعت سے وائٹ ہاؤس میں بھونچال آگیا

    جنگِ ویت نام کے خلاف آواز اٹھانے اور تحریک چلانے والوں میں جہاں برٹرینڈرسل اور ژاں پال سارتر جیسے بلند قامت ادیبوں کا نام شامل ہے، وہیں نوم چومسکی نے بھی امریکی جارحیت کو بے نقاب کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔

    اس دور میں ان کا جامع مضمون "دانش وروں کی ذمے داری” شایع ہوا جس نے جنگ مخالف کارکنوں کے جذبے میں ایک نئی روح پھونک دی۔

    امریکا کی حکومت حُرّیت پسند ویت نامیوں کو بزور کچلنے پر تُلی ہوئی تھی۔ امریکا کے عوام سچّی خبروں سے محروم تھے، کیوں کہ حسبِ معمول امریکی امریکی میڈیا "مادرِ وطن کی عظمت” کا علم اٹھائے ہوئے تھا۔ اس عالم میں نوم چومسکی نے امریکی دانش وَروں کو جھنجھوڑا۔

    1967ء میں ان کا متذکرہ بالا مضمون "نیویارک ریویو” میں شایع ہوا تو وائٹ ہاؤس میں بھونچال آگیا، کیوں کہ یہ وہ دور تھا جب امریکی انتظامیہ فوج کے لیے جبری بھرتی کا قانون نافذ کرچکی تھی۔

    چومسکی نے یاد دلایا کہ ناجائز سرکاری پالسییوں کو مسترد کرنے کے سلسلے میں عام شہریوں کے مقابلے میں دانش وروں پر زیادہ ذمّے داری عائد ہوتی ہے۔ "انھیں سچ بولنا چاہیے اور جھوٹ کو بے نقاب کرنا چاہیے۔”

    اس مضمون کی اشاعت کو ایک تاریخی واقعہ قرار دیا گیا اور دانش وروں اور طلبہ نے بڑے پیمانے پر اس جنگ کے خلاف احتجاجی پروگرام منظم کرنے کا سلسلہ شروع کردیا۔

    نیویارک یونیورسٹی میں شعبہ فلسفہ کے نام وَر چیئرمین، ریزیل ایبلسن نے لکھا: "ویت نام میں امریکی جارحیت کے خلاف طاقت وَر، پُراثر اور مدلل مضمون میں نے آج تک نہیں پڑھا۔”

    (احفاظ الرّحمٰن کی کتاب ” جنگ جاری رہے گی” سے ایک ورق)

  • ایرانی مسافر بردار طیارے پر امریکی حملے کو 31 برس مکمل

    ایرانی مسافر بردار طیارے پر امریکی حملے کو 31 برس مکمل

    تہران : تین جولائی 1988کو خلیج فارس میں امریکی میزائلوں کا نشانہ بننے والےافراد کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے ایرانی حکام اور شہدا کے اہل خانہ و لواحقین جائے وقوعہ پر پھول نچھاور کیے۔

    تفصیلات کے مطابق تین جولائی 1988کو خلیج فارس میں امریکی بحری بیڑے کی جانب سے دو میزائلوں کے ذریعے ایران کے مسافر بردار طیارے کو مار گرائے جانے کے نتیجے میں 290افراد کی ہلاکت واقع ہوئی تھی ، ایرانی حکام اور شہدا کے اہل خانہ و لواحقین کی جانب سے 31 ویں برسی کے موقع پر جائے حادثہ پر پھول نچھاور کئے گئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 31 سال قبل تین جولائی کے دن امریکی بحری بیڑے وینسنس نے ایرانی دارالحکومت تہران سے براستہ بندر عباس دبئی جانے والے مسافر طیارے ایران ایئر فلائٹ نمبر 655کو میزائل حملے کا نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجے میں جہاز میں سوار تمام دو سو نوے مسافر شہید ہو گئے۔

    امریکا کی جانب سے ایران کے مسافر بردار طیارے کو مار گرائے جانے کے بعد واشنگٹن نے اپنے ناقابل معافی جرم کی توجیہ پیش کرتے ہوئے متضاد دلائل دیئے اور اس دشمنانہ اقدام کو ایک غلطی سے تعبیر کرنے کی کوشش کی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی بحری بیڑا وینسنس جدید ترین ریڈار اور دیگر آلات و کمپیوٹر سسٹم سے لیس تھا اور یہ بات بھی مکمل واضح تھی کہ ایران کا یہ طیارہ مسافر بردار ہے اس لئے کوئی غلطی کا امکان ہی نہیں رہ جاتا اور اس میں دو رائے ہی نہیں کہ امریکا نے یہ اقدام ایران سے دشمنی کے نتیجے میں انجام دیا ہے۔