Tag: امریکی دانشور

  • وہ مضمون جس کی اشاعت سے وائٹ ہاؤس میں بھونچال آگیا

    وہ مضمون جس کی اشاعت سے وائٹ ہاؤس میں بھونچال آگیا

    جنگِ ویت نام کے خلاف آواز اٹھانے اور تحریک چلانے والوں میں جہاں برٹرینڈرسل اور ژاں پال سارتر جیسے بلند قامت ادیبوں کا نام شامل ہے، وہیں نوم چومسکی نے بھی امریکی جارحیت کو بے نقاب کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔

    اس دور میں ان کا جامع مضمون "دانش وروں کی ذمے داری” شایع ہوا جس نے جنگ مخالف کارکنوں کے جذبے میں ایک نئی روح پھونک دی۔

    امریکا کی حکومت حُرّیت پسند ویت نامیوں کو بزور کچلنے پر تُلی ہوئی تھی۔ امریکا کے عوام سچّی خبروں سے محروم تھے، کیوں کہ حسبِ معمول امریکی امریکی میڈیا "مادرِ وطن کی عظمت” کا علم اٹھائے ہوئے تھا۔ اس عالم میں نوم چومسکی نے امریکی دانش وَروں کو جھنجھوڑا۔

    1967ء میں ان کا متذکرہ بالا مضمون "نیویارک ریویو” میں شایع ہوا تو وائٹ ہاؤس میں بھونچال آگیا، کیوں کہ یہ وہ دور تھا جب امریکی انتظامیہ فوج کے لیے جبری بھرتی کا قانون نافذ کرچکی تھی۔

    چومسکی نے یاد دلایا کہ ناجائز سرکاری پالسییوں کو مسترد کرنے کے سلسلے میں عام شہریوں کے مقابلے میں دانش وروں پر زیادہ ذمّے داری عائد ہوتی ہے۔ "انھیں سچ بولنا چاہیے اور جھوٹ کو بے نقاب کرنا چاہیے۔”

    اس مضمون کی اشاعت کو ایک تاریخی واقعہ قرار دیا گیا اور دانش وروں اور طلبہ نے بڑے پیمانے پر اس جنگ کے خلاف احتجاجی پروگرام منظم کرنے کا سلسلہ شروع کردیا۔

    نیویارک یونیورسٹی میں شعبہ فلسفہ کے نام وَر چیئرمین، ریزیل ایبلسن نے لکھا: "ویت نام میں امریکی جارحیت کے خلاف طاقت وَر، پُراثر اور مدلل مضمون میں نے آج تک نہیں پڑھا۔”

    (احفاظ الرّحمٰن کی کتاب ” جنگ جاری رہے گی” سے ایک ورق)

  • امریکی حکومت عراق میں اپنے مفادات کا ہرممکن دفاع کرے گی، امریکی دانشور

    امریکی حکومت عراق میں اپنے مفادات کا ہرممکن دفاع کرے گی، امریکی دانشور

    واشنگٹن : عراق میں موجود ایران نواز ملیشیائیں امریکی شہریوں، فوجیوں اور امریکی تنصیبات پر حملے کرسکتی ہیں، خطرے کی صورت میں امریکا عراق میں الحشد ملیشیا کے خلاف کارروائی کرسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزارت خارجہ نے انٹیلی جنس معلومات کی بناء پر عراق میں ایمرجنسی کا لیول چار درجے تک بڑھانے کے بعد عراق میں امریکی سفارت خانے اور قونصل خانوں میں موجود غیرضروری عملے کو واپس بلا لیا ہے۔

    یہ پیش رفت امریکی انٹیلی جنس اداروں کی طرف سے جاری کردہ انتباہ کے بعد سامنے آئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایران کے ساتھ کشیدگی کے باعث عراق میں موجود ایران نواز ملیشیائیں امریکی شہریوں، فوجیوں اور امریکی تنصیبات پر حملے کرسکتی ہیں۔

    عراقی سیکیورٹی ذرائع نے امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو کا ایک بیان نقل کیا ہے جس میں انہوں نے عراقی سیکیورٹی حکام پر زور دیا کہ ملک میں موجود ملیشیاﺅں کو سرکاری فوج کے ماتحت لایا جائے۔

    انہوں نے واضح کیا کہ عراق میں امریکی مفادت پرحملے کی صورت میں فوری اور موثر کارروائی عمل میں لائی جائے گی، امریکا کی طرف سے یہ تنبیہ ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے جب دوسری جانب امریکا اور ایران کے درمیان سخت کشیدگی کی فضاء پائی جا رہی ہے۔

    امریکی انٹیلی جنس اداروں کو معلوم ہوا ہے کہ عراق میں امریکی فوجی اڈوں کے قریب میزائل لانچنگ مراکز پر میزائل منتقل کیے جا رہے ہیں۔ یہ اقدام عراق میں موجود امریکا کے 5200 فوجیوں اور 6 فوجی اڈوں کو شدید نقصان پہنچانے کا موجب بن سکتا ہے۔

    اسی حوالے سے امریکا میں ہڈسن انسٹیٹیوٹ سے وابستہ تجزیہ نگار مائیکل بیرگنٹ نے خبردار کیا ہے کہ امریکی حکومت عراق میں اپنے مفادات کا ہرممکن دفاع کرے گی۔

    ان کا کہنا ہے کہ خطرے کی صورت میں امریکا عراق میں موجود ایرانی حمایت یافتہ ملیشیاﺅں عصائب اھل الحق اورالحشد الشعبی ملیشیا کے خلاف فوجی کارروائی کرسکتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ عراق میں امریکی فوج اور تنصیبات کا تحفظ ایران کے دست و بازو بن کر کام کرنے والے گروپوں کےخلاف سخت کارروائی میں مضمر ہے۔