Tag: امریکی رکن کانگریس

  • امریکی رکن کانگریس غزہ پر بمباری پر برس پڑے، اسرائیل کی فوجی امداد بند کرنےکا مطالبہ

    امریکی رکن کانگریس غزہ پر بمباری پر برس پڑے، اسرائیل کی فوجی امداد بند کرنےکا مطالبہ

    واشنگٹن : امریکی رکن کانگریس نے غزہ پر بمباری کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت سے اسرائیل کی فوجی امداد بند کرنے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی رکن کانگریس اسرائیل کی غزہ پربمباری پر برس پڑے اور حکومت سے اسرائیل کی فوجی امداد بند کرنےکا مطالبہ کردیا۔

    رکن کانگریس برنی سینڈرز نےایکس پر پوسٹ میں لکھا نیتن یاہو نے دو ہفتے تک غزہ میں خوراک اور پانی بند رکھا اور اب بمباری شروع کردی، ۔یہ حملے کر کے اسرائیل نے جنگ بندی کے معاہدے کو توڑدیا، اسرائیل کو مزید فوجی امداد نہیں دی جائے۔

    رکن کانگریس گریگ نے لکھا اسرائیلی حکومت نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ میں حملے شروع کردئیے، امریکا کواسرائیلی حکومت کوہتھیار بھیجنا بند کرنا چاہیے، ہم فلسطینیوں پرنیتن یاہو کے حملوں میں مزید شریک نہیں رہ سکتے۔

    خیال رہے سات فروری کو ٹرمپ انتظامیہ نے اسرائیل کو سات عشاریہ چار بلین ڈالرز کے ہتھیار فراہم کرنے کی منظوری دی تھی۔

    مزید پڑھیں : غزہ کی قیادت اور القدس کے ترجمان سمیت 400 سے زائد شہید

    واضح رہے کہ اسرائیلی فوج نے جنگ بندی کے باوجود ایک بار پھر غزہ پر بمباری کی ہے جس کے نتیجے میں اب تک 400 سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

    اسرائیلی بمباری میں غزہ کے وزیراعظم ، نائب وزیرداخلہ ، نائب وزیر انصاف ، داخلی سیکیورٹی کے ڈائریکٹر اور حماس کے سیاسی بیورو کے رکن بھی شہید ہوگئے۔

    آج صبح اسرائیلی طیاروں نے جنوبی غزہ پر بمباری کی جس میں چودہ افراد شہید ہوئے، صیہونی فوج نے خیمیوں، اسکول اور رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا، جس سے پانچ منزل عمارت زمیں بوس ہوگئیں۔

  • امریکی رکن کانگریس نے افغان طالبان کی مالی امداد سے متعلق خطرے کی گھنٹی بجادی

    امریکی رکن کانگریس نے افغان طالبان کی مالی امداد سے متعلق خطرے کی گھنٹی بجادی

    واشنگٹن : رکن امریکی کانگریس ٹم برشیٹ نے نو منتخب امریکی صدر کو افغان طالبان کی مالی امداد روکنے کیلئے خط لکھ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی رکن کانگریس نے افغان طالبان کی مالی امداد سے متعلق خطرے کی گھنٹی بجادی۔

    رکن امریکی کانگریس ٹم برشیٹ نے نو منتخب امریکی صدر کو افغان طالبان کی مالی امداد روکنے کیلئے خط لکھ دیا۔

    کانگریس رکن ٹم برشیٹ نے افغانستان کےمرکزی بینک کو رقم کی ترسیل میں خطرہ ظاہر کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ طالبان کو دی جانے والی امریکی غیرملکی امداد روک دیں۔

    برشیٹ نے خط میں ٹیکس دہندگان کے ڈالرز کے استعمال کے بارے میں سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا بائیڈن انتظامیہ کے تحت امریکی غیرملکی امداد بالواسطہ طالبان کی مالی معاونت کر رہی تھی۔

    ٹم برشیٹ کا الزام ہے کہ طالبان کو فنڈز فراہم کرنے سے دہشتگردی کی مالی معاونت کامنصوبہ بنایا جا رہا ہے جبکہ سیکریٹری انٹونی بلنکن نے بتایا کہ غیرسرکاری تنظیموں نے طالبان کو 10 ملین ڈالرغیرملکی ٹیکس کی مدمیں دی۔

    کانگریس رکن کا کہنا تھا کہ امریکا کو بیرون ملک اپنے دشمنوں کی مالی امداد نہیں کرنی چاہیے تاہم خط کے بعد ایلون مسک نےبھی سوال اٹھایا کیا واقعی امریکی ٹیکس دہندگان کی رقم طالبان کو جارہی ہے۔

    خط کے بعد ثابت ہوتا ہے افغان طالبان دہشت گردی کی چھاپ ختم کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں اور خط ثبوت ہےکہ افغان طالبان دہشتگردی کوفروغ دے رہے ہیں۔

  • امریکی رکن کانگریس شیلا جیکسن لی کا پاکستان کے جشن آزادی پر نیک تمناؤں کا اظہار

    امریکی رکن کانگریس شیلا جیکسن لی کا پاکستان کے جشن آزادی پر نیک تمناؤں کا اظہار

    اسلام آباد : امریکی رکن کانگریس شیلا جیکسن لی نے پاکستان کے جشن آزادی پر نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کاکس مشکل کی ہرگھڑی میں پاکستانی عوام کے ساتھ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی کانگریس میں پاکستان کاکس کی چیئرپرسن شیلا جیکسن لی نے پاکستان کے جشن آزادی پرمبارکباد دی۔

    اپنے ویڈیوپیغام میں شیلا جیکسن لی نے کہا کہ میں بھی پاکستان کے جشن آزادی منا رہی ہوں، کاکس چیئرپرسن کی حیثیت سے کئی بار پاکستان کا دورہ کیا، گزشتہ سال کی مون سون بارشوں کی تباہی اپنی آنکھوں سےدیکھی ہے، لیکن اس تباہی کےبعد پاکستانی عوام کا جذبہ قابل دید تھا۔

    انہوں نےپاکستانی تارکین وطن کی سیلاب متاثرین کوامدادفراہم کرنے کہ جذبے کو بھی سراہتے ہوئے کہا کہ حالیہ سیلاب کے دوران امریکی حکومت نے متاثرین کی بھرپور مدد کی، پاکستان کاکس مشکل کی ہرگھڑی میں پاکستانی عوام کے ساتھ ہے۔

    امریکی رکن کانگریس کا کہناتھا کہ انتہائی فخر اور اعزاز کیساتھ پاکستان کے یوم آزادی کو تسلیم کرتی ہوں۔۔پاکستان زندہ باد۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا پاکستان کےساتھ مل کرکام کرنےکیلئےپرعزم ہے۔

  • پاکستان میں کسی مخصوص سیاسی جماعت کی حمایت نہیں کرتے: شیلا جیکسن

    پاکستان میں کسی مخصوص سیاسی جماعت کی حمایت نہیں کرتے: شیلا جیکسن

    ہیوسٹن: امریکی رکن کانگریس شیلا جیکسن لی نے کہا ہے کہ وہ پاکستان میں کسی مخصوص سیاسی جماعت کی حمایت نہیں کرتیں۔

    تفصیلات کے مطابق کانگریس میں پاکستان کاکس کی سربراہ اور ڈیموکریٹک رکن کانگریس شیلا جیکسن لی کہتی ہیں کہ وہ پاکستان میں کسی مخصوص سیاسی جماعت کی حمایت نہیں کرتیں، جمہوریت اور انسانی حقوق کے تحفظ پر یقین رکھتی ہیں۔

    ہیوسٹن میں ڈیموکریٹک رہنما طاہر جاوید کی جانب سے منعقدہ فنڈ ریزنگ ظہرانے سے خطاب میں ڈیموکریٹک رکن کانگریس شیلا جیکسن لی نے ہیوسٹن شہر سے آئندہ میئر کے الیکشن لڑنے کے لیے جاری انتخابی مہم سے آگاہ کیا۔

    اس موقع پر پاکستانی نژاد پولیس کانسٹیبل نبیل شائق سمیت مختلف کمیونٹیز کے سرگرم رہنما بھی موجود تھے۔ طاہر جاوید نے اپنے خطاب میں شیلا جیکسن لی کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ شیلا جیکسن نے سیلاب کے بعد پاکستان کا دورہ کیا اور محکمہ خارجہ سے لے کر صدر جو بائیڈن تک کو صورت حال سے آگاہ کیا۔

    انھوں نے کہا شیلا جیکسن پاکستان کی ترقی و خوش حالی اور باہمی تعلقات کے فروغ کے لیے ہمیشہ متحرک رہتی ہیں۔

  • عمران خان سے ڈیل کرنا مشکل اور شہبازشریف سے ڈیل کرنا آسان ہے، امریکی رکن کانگریس

    عمران خان سے ڈیل کرنا مشکل اور شہبازشریف سے ڈیل کرنا آسان ہے، امریکی رکن کانگریس

    واشنگٹن : امریکی رکن کانگریس بریڈ شرمین کا کہنا ہے کہ عمران خان سے ڈیل کرنا مشکل اور شہبازشریف سےڈیل کرنا آسان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان میں امریکی رکن کانگریس بریڈ شرمین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ہونے والے تازہ واقعات پر بات کرنا چاہتاہوں، فیصلہ سپریم کورٹ کا ہے اور حتمی ہے۔

    امریکی رکن کانگریس کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کےخواہشمندہیں لیکن اس پرسوالیہ نشان ہے۔

    اعلیٰ عدلیہ کے انتخابات سے متعلق فیصلے پر بریڈ شرمین نے کہا کہ سپریم کورٹ نے دو صوبوں میں انتخابات کا حکم دیا، سپریم کورٹ کا فیصلہ حتمی ہےاس پر اپیل نہیں کی جاسکتی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے فنڈز جاری کیے جائیں تاکہ انتخابات ہوسکیں، پاکستان میں قومی انتخابات کا انعقاد اکتوبر میں ہوناہے اور پاکستان کیلئےمقررہ وقت پرصاف و شفاف انتخابات کرانا انتہائی ضروری ہے۔

    امریکی رکن کانگریس نےدعویٰ کیا عمران خان سےڈیل کرنامشکل اور شہبازشریف سے ڈیل کرنا آسان ہے۔

    بریڈ شرمین نے کہا کہ انسانی حقوق اورآزادی اظہار رائے کی آزادی ہونی چاہیے، امریکا کو کچھ لوگوں کے گمشدہ ہونے پرتشویش ہے۔

  • امریکی رکن کانگریس شیلا جیکسن  پاکستان کی امداد میں اضافے کے لئے متحرک

    امریکی رکن کانگریس شیلا جیکسن پاکستان کی امداد میں اضافے کے لئے متحرک

    واشنگٹن : چیئرپرسن پاکستان کاکس شیلاجیکسن لی نے پاکستان کی امداد میں اضافے کے لئے ایوان کی امورخارجہ کمیٹی کو خط لکھ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی کانگریس میں پاکستان کاکس سیلاب زدگان کی امداد میں اضافے کیلئےمتحرک ہوگئی۔

    چیئرپرسن پاکستان کاکس شیلاجیکسن لی نے ایوان کی امورخارجہ کمیٹی کو خط لکھ دیا ہے ، جس میں کہا گیا ہے کہ سیلاب سے بے گھر افراد سرد موسم میں امداد کے منتظرہیں۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ اکتوبر 2005 کے زلزلے کی طرح امداد بڑھا کر 600 ملین ڈالرکی جائے۔

    امریکا نے 2005 کے زلزلے میں بحالی اور تعمیر نو کیلئے پاکستان کو 500 ملین ڈالرامداد دی تھی، شیلا جیکسن لی کی قیادت میں کانگریس وفد نے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ بھی کیا تھا۔

    ریپبلکن رہنما ساجد تارڑ اور ڈیموکریٹ رہنما ڈاکٹر آصف قدیر نے سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے شیلا جیکسن اقدام کو سراہا ہے۔

  • امریکی رکن کانگریس کی پاکستان کیلئے ریلیف بل لانے کی یقین دہانی

    امریکی رکن کانگریس کی پاکستان کیلئے ریلیف بل لانے کی یقین دہانی

    واشنگٹن: امریکی کانگریس کی فنانس کمیٹی کی چیئر پرسن میکسن واٹرز نے پاکستان کیلئے ریلیف بل لانے کی یقین دہانی کرادی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ بلاول بھٹو نےامریکی کانگریس کی فنانس کمیٹی کی چیئرپرسن میکسن واٹرزسے ملاقات کی۔

    ملاقات میں مسلمان رکن کانگریس الہان عمر، ڈیموکریٹ رہنما طاہرجاوید بھی شریک تھے، میکسن واٹرز کی ارکان کانگریس کے ہمراہ پاکستانی سفارتخانے میں بلاول بھٹو سے ملاقات ہوئی۔

    وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے پاکستان میں سیلاب کی صورتحال سےامریکی وفد کوآگاہ کیا۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ موجودہ صورت حال میں عالمی برادری کا تعاون ناگزیر ہے، پاکستان میں سیلاب سے تیس بلین ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔۔

    میکسن واٹرز نے کانگریس میں پاکستان کیلئےریلیف بل لانے کی یقین دہانی کرائی۔

    ڈیموکریٹ رہنما طاہرجاوید نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ پاکستانی سیلاب زدگان کیلئے امداد بڑھائیں۔

  • مودی سرکار امریکی کانگریس کمیٹی کے سامنے شرمندہ ہو گئی

    مودی سرکار امریکی کانگریس کمیٹی کے سامنے شرمندہ ہو گئی

    واشنگٹن: مقبوضہ کشمیر پر امریکی کانگریس کے لیڈرز کی تنقید کے بعد مودی سرکار بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئی ہے، جس کے باعث اسے امریکی کانگریس کمیٹی کے سلسلے میں شرمندگی اٹھانی پڑ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق واشنگٹن پوسٹ نے خبر دی ہے کہ مودی سرکار نے کشمیر کی صورت حال پر تنقید کرنے والے رکن کانگریس کو نکالنے کا مطالبہ کیا تھا، تاہم امریکی کانگریس کے اراکین نے کسی رکن کو کانگریس کمیٹی سے نکالنے سے انکار کر دیا۔

    اس صورت حال کا سامنا نہ کر سکنے والے بھارتی وزیر خارجہ سبرا منیم جے شنکر نے گھبراہٹ میں سینئر کانگریس ارکان سے ملاقات ہی منسوخ کر دی۔

    واشنگٹن پوسٹ کا کہنا ہے کہ بھارت نے کانگریس رکن پرامیلا جیا پال کو دورہ مقبوضہ کشمیر سے بھی روک دیا تھا۔ بھارت نے کشمیر میں انٹرنیٹ اور موبائل سروسز معطل کر رکھی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  بھارتی خاتون نے امریکی ایوان میں مقبوضہ کشمیر پر بل پیش کر دیا

    کانگریس رکن پرامیلا جیا پال نے رد عمل میں کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر پر قرارداد جلد پیش کروں گی، ثابت ہو گیا ہے کہ مودی سرکار مخالف آواز سننے کا حوصلہ نہیں رکھتی۔

    یاد رہے کہ 8 دسمبر کو امریکی ایوان نمایندگان میں بھارتی نژاد خاتون رکن پرامیلا جیا پال نے ایوان میں مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم پر ایک بل پیش کیا تھا، جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں مواصلات کی بندش اور نظر بندیاں فوری طور پر ختم کرے۔

  • کشمیریوں کو بنیادی سہولیات سے محروم کرنا جمہوری اصولوں کے خلاف ہے، شان کیسٹن

    کشمیریوں کو بنیادی سہولیات سے محروم کرنا جمہوری اصولوں کے خلاف ہے، شان کیسٹن

    واشنگٹن: امریکی رکن کانگریس نے شان کیسٹن نے مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاک بھارت کشیدگی خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین کشمیر یکجہتی کونسل جاوید راٹھور، ڈاکٹر مرتضی، ڈاکٹر منال پنڈت، راجہ یعقوب، یاسین چوہان اور علی بختیاری نے امریکی رکن کانگریس شان کیسٹن سے ملاقات کی۔

    کشمیری رہنماؤں نے امریکی رکن کانگریس کو مقبوضہ وادی کی صورت حال سے آگاہ کیا اور کانگریس میں مسئلہ کشمیر پر آواز اٹھانے کی درخواست کی۔ کشمیری رہنماؤں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے نمائندے بھیجے جائیں۔

    اس موقع پر امریکی رکن کانگریس شان کیسٹن نے مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کو بنیادی سہولیات سے محروم کرنا جمہوری اصولوں کے خلاف ہے۔

    امریکی رکن کانگریس شان کیسٹن نے مزید کہا کہ پاک بھارت کشیدگی خطے کےامن کے لیے خطرہ ہے۔

    مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کا 94واں روز، عالمی برادری کی خاموشی

    واضح رہے کہ مقبوضہ وادی میں 94 ویں روز سے مسلسل کرفیو نافذ ہے، وادی بھر میں تمام مواصلاتی رابطے، انٹرنیٹ سروس اور دیگر طبی سہولیات معطل ہیں۔

    کشمیریوں مسلمانوں کو نہ کھانے پینے کی اشیا دستیاب ہیں اور نہ ہی دیگر ضروریات زندگی میا کی جا رہی ہیں۔ وادی میں قحط کی صورت حال پیدا ہوگئی ہے۔

  • مقبوضہ کشمیر میں بچےاور خواتین گھروں میں بند ہیں، امریکی رکن کانگریس

    مقبوضہ کشمیر میں بچےاور خواتین گھروں میں بند ہیں، امریکی رکن کانگریس

    واشنگٹن: امریکی رکن کانگریس ابی گیل اسپینبرگر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بچےاور خواتین گھروں میں بند ہیں، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورت حال سے ایوان کو آگاہ کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی رکن کانگریس ابی گیل اسپینبرگر نے مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر اظہارتشویش کرتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کی صورتحال سے ایوان کو آگاہ کیا جائے گا۔

    امریکی رکن کانگریس نے کہا کہ بھارت نے دستاویزات کا بہانہ بنا کر سینیٹرکرسٹوفرکو کشمیر جانے نہیں دیا، امریکی سینیٹر کے ساتھ بھارتی رویے پر ارکان کانگریس کو تشویش ہے۔

    امریکی رکن کانگریس ابی گیل اسپینبرگر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بچےاور خواتین گھروں میں بند ہیں۔

    کشمیرمیں کرفیو ہٹا کر انسانی حقو ق کے نمائندے بھیجے جائیں، امریکی سینیٹر

    خیال رہے کہ حال ہی میں امریکی سینیٹرکرس وان ہولین نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورت حال پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ کشمیرمیں کرفیو ہٹا کر انسانی حقو ق کے نمائندے بھیجے جائیں۔

    کرس وان ہولین کا کہنا تھا کہ نریندر مودی کی حکومت کی جانب سے وادی میں کرفیو اور مواصلات کا نظام معطل ہوئے تیسرا مہینہ شروع ہوگیا۔ امریکی سینیٹر کا کہنا تھا کہ وہ خود مقبوضہ کشمیر جا کر زمینی حقائق کا جائزہ لینا چاہتے تھے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے نئی دہلی جانے والے امریکی سینیٹر کو وادی کا دورہ کرنے سے روک دیا تھا۔