Tag: امریکی رکن کانگریس

  • مسئلہ کشمیر کے باعث پاکستان اور بھارت نیوکلیائی جنگ کے دہانے پر ہیں: شیلا جیکسن

    مسئلہ کشمیر کے باعث پاکستان اور بھارت نیوکلیائی جنگ کے دہانے پر ہیں: شیلا جیکسن

    واشنگٹن: امریکی رکن کانگریس شیلا جیکسن لی کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بحالی فوری یقینی بنائی جائے، مسئلہ کشمیر کے باعث پاکستان اور بھارت نیوکلیائی جنگ کے دہانے پر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی رکن کانگریس شیلا جیکسن لی نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا، ٹیکسس سے منتخب شیلا جیکسن لی کانگریس میں پاکستان کاکس کی چیئر پرسن بھی ہیں۔

    شیلا جیکسن کا کہنا تھا کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بحالی فوری یقینی بنائی جائے۔ مسئلہ کشمیر کے باعث پاکستان اور بھارت نیوکلیائی جنگ کے دہانے پر ہیں، صدر ٹرمپ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے موقع پر دونوں ملکوں میں مذاکرات کروائیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال سے آگاہ کرے۔

    اس سے قبل امریکی رکن کانگریس جین شی کاسکی نے بھی مقبوضہ کشمیر میں بحران پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مذاکرات کو معاملے کا حل قرار دیا تھا۔

    انہوں نے کہا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کا سلسلہ تاحال جاری ہے، بھارتی فوج نے نہتے کشمیریوں کی زندگی اجیرن کردی جبکہ مواصلاتی نظام بھی بند ہے۔

    جین شی کاسکی کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر کی حیثیت کی تبدیلی کے فیصلے سے خطرناک بحران نے جنم لیا۔ امریکا اور اقوام متحدہ کشمیر میں بحران کے خاتمے میں مؤثر کردار ادا کریں، بھارت میں حراستی کیمپ قائم کیے جارہے ہیں۔

  • بھارت کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی ذمے داری قبول کرے: امریکی رکن کانگریس

    بھارت کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی ذمے داری قبول کرے: امریکی رکن کانگریس

    واشنگٹن: امریکی رکن گانگریس راشدہ طلیب کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی پامالیاں جاری ہیں، بھارتی حکومت ان پامالیوں کی ذمے داری قبول کرے۔

    امریکی رکن گانگریس راشدہ طلیب نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے کہا کہ بھارتی حکومت انسانی حقوق کی پامالیوں کی ذمے داری قبول کرے، مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370، 35 اے کی منسوخی کی مذمت کرتی ہوں۔

    راشدہ طلیب کا کہنا تھا کہ وادی میں ذرائع مواصلات پر پابندیاں عائد ہیں، زندگی بچانے والی ادویات کا فقدان ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی پامالیاں جاری ہیں، وادی میں جاری کرفیو اور ذرائع مواصلات پر سے پابندی ہٹائی جائے۔

    خیال رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہوئے 41 روز ہوگئے، وادی میں مواصلات کا نظام مکمل پر معطل ہے۔ قابض انتظامیہ نے ٹیلی فون سروس بند کررکھی ہے جبکہ ذرائع ابلاغ پر سخت پابندیاں عائد ہیں۔

    کشمیری 41 روز سے بھارتی جبر میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، مقبوضہ کشمیر میں اسکول اور تجارتی مراکز بند ہیں۔

    کشمیری میڈیا کے مطابق وادی میں کرفیو کے باعث 3 ہزار 9 سو کروڑ کا نقصان ہو چکا ہے، وادی میں کھانا میسر ہے اور نہ ہی دوائیں۔ سرینگر اسپتال انتظامیہ کے مطابق کرفیو کے باعث روزانہ 6 مریض لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔

  • بھارت تیزی سے اپنی سیکیولر شناخت کھو رہا ہے، امریکی رکن کانگریس

    بھارت تیزی سے اپنی سیکیولر شناخت کھو رہا ہے، امریکی رکن کانگریس

    واشنگٹن:امریکی رکنِ کانگریس نے کہاہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والا آرٹیکل 370 ختم کرکے بھارت کی سیکیولر حیثیت کو شدید خطرات سے دوچار کردیا ہے۔

    تفصیلات مطابق سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ڈیموکریٹ رکنِ کانگریس اینڈی لیون نے ایک مضمون شیئر کرتے ہوئے کہا کہ سال 2005 میں بش انتظامیہ نے گجرات میں 2002 میں ہونے والے مسلم کش فسادات نہ روکنے پر نریندر مودی کے امریکا داخلے پر پابندی عائد کردی تھی۔

    انسانی حقوق کی نگرانی کرنے والی تنظیم نے کشمیر کے حوالے سے جاری کی گئیں اپنے 2 رپورٹس میں بھارتی حکومت کو باور کروایا تھا کہ کشمیر میں اس کی ’ترجیح شہری آزادی کا تحفظ ہونا چاہیے۔

    اسی طرح دوسری رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ وادی کشمیر میں ایک ماہ کے عرصے سے جاری محاصرے میں بنیادی آزادی کی خلاف ورزی، ضروری خدمات متاثر اور معیشت کو نقصان پہنچا ۔

    اسی قسم کی ایک رپورٹ میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارتی حکومت پر زور دیا تھا کہ جموں کشمیر میں تمام سیاسی رہنماؤں کو فوری طور پر رہا اور جان بوجھ کر وادی میں اٹھنے والی آوازوں کو خاموش کروانے کا سلسلہ ختم کیا جائے۔

    واشنگٹن میں قائم سینٹر برائے اسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز (سی ایس آئی ایس) کا کہنا تھا کہ موودی اپنے آپ کو علاقائی طاقتور شخص کے طور پر پیش کرنا چاہتے ہیں اور اس طاقتور شخصیت کے اردگرد ہندو قوم پرستوں کی حمایت بھی دکھانا چاہتے ہیں۔

    دوسری جانب واشنگٹن میں سفارت کاروں نے اس بات کی جانب بھی نشاندہی کی کہ جہاں پاکستان میں روزانہ کی بنیاد پر بھارتی اقدام کے خلاف احتجاج کیا جارہا ہے وہیں اس احتجاج کا مرکز مذہبی مراکز یا تنظیمیں نہیں ،ان کی رائے میں کشمیرکی حمایت میں نکالی جانے والی ریلیوں اور جلسوں سے پاکستان کی مذہبی جماعتیں غیر حاضر ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کہنا تھا کہ ایک مغربی سفارت کار کا اس بارے میں کہنا تھا کہ اس احتجاج کے دورانِ ’نہ تو کوئی مذہبی بیان بازی ہوئی نہ جہاد کی کال دی گئی اور نہ ہی اسلحے کی نمائش کی گئی۔

    دوسرے سفارتکاروں کا کہنا تھا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان انتہا پسندوں کو قابو میں رکھنے کے وعدے کی پاسداری کرتے ہوئے انہیں پڑوسی ممالک کے خلاف پرتشدد سرگرمیوں کے لیے اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے رہا۔

    ایک اور سفارت کار کا کہنا تھا کہ نریندر مودی اپنی مذہبی عقیدت سے متاثر ہوتے ہوئے بھارت کو سیکیولر سے ہندو ریاست بناتے ہوئے نظر آتے ہیں۔

    سفارتکار کے مطابق بی جے پی حکومت نے پورے بھارت میں مسلمانوں کو عوامی سطح پر پاکستان کی مذمت کرکے اپنی وفاداری ثابت کرنے کے لیے مجبور کیا اور ان کے بیان ریکارڈ کر کے سوشل میڈیا پر بھی چلائے گئے۔

  • امریکی خاتون رکن کانگریس کا کشمیر میں کمیونی کیشن بحال کرنے کا مطالبہ

    امریکی خاتون رکن کانگریس کا کشمیر میں کمیونی کیشن بحال کرنے کا مطالبہ

    واشنگٹن: امریکی ایوان نمائندگان کی رکن الہان عمر نے مقبوضہ کشمیر میں کمیونی کیشن بحال کرنے کا مطالبہ کردیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان کی رکن الہان عمر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق، مذہبی آزادی اور جمہوری اقدار کا احترام کیا جائے۔

    امریکی خاتون رکن کانگریس نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کشیدگی کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔

    الہان عمر کا کہنا تھا کہ بھارت عالمی اداروں کو خطے تک رسائی کے مواقع فراہم کرے تاکہ صورت حال کا درست جائزہ لیا جاسکے۔

    واضح رہے کہ الہان عمرکا مذکورہ بیان فرانس میں منعقد جی سیون اجلاس میں امریکی صدر ٹرمپ اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی گزشتہ روز ہونے والی ملاقات کے بعد سامنے آیا ہے۔

    نریندر مودی سے ملاقات کے بعد ٹرمپ نے کہا تھا کہ پاکستان اور بھارت باہمی طور پر مسئلہ کشمیر کو حل کرسکتے ہیں، ان دونوں ممالک کی مدد کے لیے موجود ہیں۔

    یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان کے دورہ امریکا کے دوران امریکی صدر ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیش کش کی تھی۔

    خیال رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 23 روز سے کرفیو نافذ ہے، انٹرنیٹ، موبائل فون سروس بھی معطل ہے جس کے باعث وادی کا پوری دنیا سے رابطہ منقطع ہے۔

  • وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ کام کرنے کا خواہش مند ہوں، امریکی رکن کانگریس

    وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ کام کرنے کا خواہش مند ہوں، امریکی رکن کانگریس

    واشنگٹن : امریکی رکن کانگریس الیگزینڈر الگرین نے کہا ہے کہ عمران خان میں لوگوں کےلیے کچھ کرنے کا عزم ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیموکریٹ رکن کانگریس الگرین نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ کام کرنے کا خواہش مند ہوں۔

    ڈیموکریٹ رکن کانگریس کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا میں روایتی طور پر اچھے تعلقات ہیں، اس وقت پاکستان میں نئی قیادت ہے۔

    الگرین کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان ایک عظیم کرکٹر ہے اور اس کے ساتھ ساتھ عمران خان نے اسپتال بھی بنایا۔

    الیگزینڈر الگرین کا کہنا تھا کہ ایک دوسرے سے دور ہونا دونوں ممالک کے مفاد میں نہیں، کاروباری، عوامی سطح پر تعلقات سے دونوں ممالک قریب آسکتے ہیں۔

    ڈیموکریٹ رکن کانگریس کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ممالک میں تعلقات کی بہتری کےلیے کانگریس میں کافی محنت کرنا پڑے گی۔

    اس سے قبل ان کا کہنا تھا کہ عمران خان پاکستان کے مستقبل کے لئے ایک بڑی امید ہیں اور پاک امریکا تعلقات کیلئے ایک امید کی حیثیت رکھتے ہیں۔

    امریکی رکن کانگریس نے کہا تھا کہ عمران خان قوم کا درد رکھتےہیں، عمران خان کے امریکا میں بہت سےدوست اور خیرخواہ ہیں، عمران خان جمہوری اقدار پر یقین رکھتے ہیں، ہم کانگریس میں پاکستان کے کیس کو مضبوط کریں گے۔

  • امریکی رکن کانگریس شیلا جیکسن کا عمران خان کو ٹیلی فون، انتخابات میں کام یابی پر مبارک باد

    امریکی رکن کانگریس شیلا جیکسن کا عمران خان کو ٹیلی فون، انتخابات میں کام یابی پر مبارک باد

    واشنگٹن: امریکی کانگریس کی سینئر رکن شیلا جیکسن لی نے پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کو ٹیلی فون کرکے انتخابات میں کام یابی پر مبارک باد دی۔

    تفصیلات کے مطابق خاتون رکن کانگریس نے عمران خان سے ٹیلی فونک رابطہ کر کے کام یابی پر مبارک باد دی، انھوں نے فون پر تحریکِ انصاف کی حکومت کے لیے نیک تمناؤں کا بھی اظہار کیا۔

    امریکی رکن کانگریس نے نئی حکومت کو اپنی بھرپور حمایت کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ ان کی طرف سے عمران خان کی حکومت کو ہر ممکن تعاون فراہم کیا جائے گا۔

    شیلا جیکسن لی نے پاکستان میں حکومت سازی مکمل ہونے کے بعد امریکی وفد کے ہم راہ پاکستان کے دورے کا بھی عندیہ دیا۔

    چیئرمین تحریکِ انصاف نے رکن کانگریس کی جانب سے تہنیتی پیغام پر شیلا جیکسن لی کا شکریہ ادا کیا، عمران خان نے امریکی رکن کانگریس کے دورۂ پاکستان کے پروگرام کا خیر مقدم کیا۔

    امریکی کانگریس ارکان کی عمران خان کو مبارکباد


    واضح رہے کہ آج امریکی کانگریس کے متعدد ارکان نے عمران خان کو الیکشن جتینے پر مبارک باد دیتے ہوئے توقع ظاہر کی ہے کہ وہ پاک امریکا تعلقات کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ عمران خان قوم کا درد رکھتےہیں، عمران خان کے امریکا میں بہت سے دوست اور خیر خواہ ہیں، وہ جمہوری اقدار پر یقین رکھتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔