Tag: امریکی سفیر

  • امریکا کا سیلاب متاثرین کے لیے مزید 3 کروڑ ڈالرز امداد کا اعلان

    امریکا کا سیلاب متاثرین کے لیے مزید 3 کروڑ ڈالرز امداد کا اعلان

    شکار پور: پاکستان میں امریکا کے سفیر ڈونلڈ بلوم نے سندھ کے سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا، انہوں نے پاکستان کے لیے اضافی امداد کا اعلان بھی کیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے شکار پور کے سیلاب سے متاثرہ علاقے جاگھن اور گاؤں مکھنو کا دورہ کیا، ضلعی انتظامی کے افسران نے امریکی سفیر کو بحالی کے لیے جاری اقدامات پر بریفنگ دی۔

    امریکی سفیر نے پاکستان کے لیے 3 کروڑ ڈالرز اضافی امداد کا اعلان کیا، انہوں نے سیلاب متاثرین میں امدادی سامان بھی تقسیم کیا۔

    ڈونلڈ بلوم کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرین سے ملنے کا موقع ملا ہے، سیلابی ریلوں میں ان کے گھر، مال مویشی اور پیارے بہہ گئے۔ سیلاب کی وجہ سے لوگ خیموں میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے۔

    انہوں نے کہا کہ اب تک دی جانے والی امداد 9 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز ہوجائے گی، سیلاب میں تقریباً 23 لاکھ گھروں کو جزوی طور پر نقصان ہوا ہے۔

    امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ دنیا پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں دیکھ کر دنگ رہ گئی ہے، متاثرین کو خوراک اور طبی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

  • دنیا کے لیے روس کے ساتھ کاروبار کو مشکل بنا نے کی کوشش کر رہے ہیں: امریکا

    دنیا کے لیے روس کے ساتھ کاروبار کو مشکل بنا نے کی کوشش کر رہے ہیں: امریکا

    واشنگٹن: امریکا کی جانب سے مسلسل کوششیں جاری ہیں کہ دنیا کے لیے روس کے ساتھ کاروبار کو مشکل بنایا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی کرمنل جسٹس کی خصوصی امریکی سفیر بیتھ وان نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم دنیا کے لیے روس کے ساتھ کاروبار کو مشکل بنا نے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    امریکی سفیر نے کہا روسی فوج یوکرین میں جنگی جرائم میں ملوث ہے، یوکرین کی صورت حال جانچنے کے لیے اقوام متحدہ نے کمیشن بنایا ہے، امریکا جنگی جرائم کا جائزہ لینے والے یو این کمیشن کی مدد کے لیے تیار ہے۔

    بیتھ وان کا کہنا تھا کہ امریکا روس پر معاشی پابندیاں عائد کر چکا ہے، اب روسی فوجی اہل کاروں پر بھی پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں۔

    یاد رہے کہ یوکرین پر حملے کی وجہ سے یو این جنرل اسمبلی نے روس کی انسانی حقوق کونسل کی رکنیت معطل کر دی تھی، امریکا نے یوکرین پر حملے کو جواز بنا کر روس کے خلاف قرارداد پیش کی تھی۔

    یوکرین پر روس کے حملے کے بعد سے مغربی ممالک نے ماسکو پر دباؤ ڈالنے کے لیے اس کے توانائی سیکٹر کو پابندیوں کا نشانہ بنایا تاکہ روس کی معیشت کو کمزور کیا جا سکے اور وہ جنگ ختم کرنے پر مجبور ہو جائے، لیکن حال ہی میں جاری ہونے والی سینٹر فار ریسرچ برائے توانائی کی رپورٹ کے مطابق ان تمام پابندیوں کے باوجود روس تیل اور گیس کی فروخت سے بیش بہا پیسہ کما رہا ہے۔

  • امریکی سفیر کا اسٹاک مارکیٹ کا دورہ

    امریکی سفیر کا اسٹاک مارکیٹ کا دورہ

    کراچی: پاکستان میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کا کہنا ہے کہ اسٹاک مارکیٹ میں امریکی سرمایہ کاری کو سراہتے ہیں، چاہتے ہیں زیادہ سے زیادہ امریکی کمپنیاں پاکستان آئیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے وفد کے ہمراہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا دورہ کیا، امریکی سفیر نے روایتی گھنٹہ بجا کر کاروبار کا آغاز کیا۔

    ڈونلڈ بروم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خوشی ہے کہ آج اسٹاک مارکیٹ میں آیا ہوں، اس سال امریکا اور پاکستان کے 75 سالہ تعلقات کا دور مکمل ہو رہا ہے، ہماری اولین ترجیح تعلقات کو آگے بڑھانا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ میں امریکی سرمایہ کاری کو سراہتے ہیں، چاہتے ہیں زیادہ سے زیادہ امریکی کمپنیاں پاکستان آئیں۔

    امریکی سفیر کا مزید کہنا تھا کہ امریکی کمپنیاں بہترین پراڈکٹ تیار کر رہی ہیں، پاکستان سے تجارتی تعلقات بہتر کرنے کے اقدامات کرنے ہیں۔

  • پاکستان کے لیے نامزد امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے حلف اٹھا لیا

    پاکستان کے لیے نامزد امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے حلف اٹھا لیا

    واشنگٹن: پاکستان کے لیے امریکا کے نامزد سفیر ڈونلڈ بلوم نے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں امریکا کے نامزد سفیر ڈونلڈ بلوم نے حلف اٹھا لیا ہے، وہ جلد دارالحکومت اسلام آباد پہنچیں گے۔

    امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان اور امریکا مختلف شعبوں میں مضبوط شراکت داری چاہتے ہیں، اور صحت، تجارت، سرمایہ کاری، صاف ماحول پر باہمی تعاون کے خواہاں ہیں۔

    ڈپٹی سیکریٹری اسٹیٹ نے ٹویٹر اکاؤنٹ پر حلف کی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ سفیر ڈونلڈ اے بلوم کو پاکستان میں امریکی سفیر کی حیثیت سے حلف دلانے کا اعزاز حاصل ہوا، سفیر بلوم امریکا اور پاکستان کے 75 سالہ تعلقات کو استوار کرنے کے لیے ایک شان دار انتخاب ہیں، اور ہم اس اہم عہدے کی تصدیق پر سینیٹ کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔

    نئے سفیر ڈونلڈ بلوم نے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد کہا کہ کرونا وبا سے لے کر موسمیاتی تبدیلی تک پاکستان کا تعاون قابل تعریف ہے، دونوں ممالک کے درمیان شراکت داری اور تعاون کو مزید فروغ دیں گے۔

    ڈونلڈ بلوم کا کہنا تھا کہ ان کے لیے پاک امریکا تعلقات کے 75 ویں سال کے موقع پر عہدہ سنبھالنا اعزاز کا باعث ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں امریکی صدر جو بائیڈن نے تین برس بعد پاکستان کے لیے سینیئر سفارت کار ڈونلڈ بلوم کو نیا امریکی سفیر نامزد کیا تھا، ان کی تعیناتی سے پہلے سینیٹ کی توثیق درکار تھی۔

    ڈونلڈ بلوم سفارت کاری کا طویل تجربہ رکھتےہیں، وہ اس سے قبل تیونس میں سفارتی خدمات انجام دے رہے تھے جب کہ کابل میں امریکی سفارت خانے میں بھی وہ ذمہ داریاں انجام دے چکے ہیں۔

  • "تم کس حد تک امریکا کے کام آ سکتے ہو…”

    "تم کس حد تک امریکا کے کام آ سکتے ہو…”

    بھٹو عہد میں مجھے دو مرتبہ ملک سے باہر جانے کا اتفاق ہوا اور انہوں نے دونوں مرتبہ اس کی اجازت دے دی۔

    پہلی مرتبہ 1973ء میں امریکی حکومت کی طرف سے مجھے لیڈر شپ پروگرام کے تحت امریکا یاترا کی دعوت ملی۔ بھٹو نے امریکا جانے کی اجازت دینے سے پیشتر مجھے بلوایا اور اس زمانے میں پاکستانی سفیر سلطان محمد خان کے بارے میں مجھے اپنے تاثرات لکھنے کے لیے کہا۔

    بات یہ ہے کہ جنرل یحییٰ خان کے زمانے میں انہی کی وساطت سے کسنجر نے چین کا دورہ کیا اور اس طرح امریکا کے چین کے ساتھ براہِ راست تعلقات استوار کرنے کا موقع پاکستان نے فراہم کیا۔ نتیجہ میں سوویت روس (جس کے تعلقات چین کے ساتھ بہت خراب تھے) پاکستان سے ناراض ہو گیا اور پاکستان کے خلاف بھارت کی مدد کر کے اس نے 1971ء کی جنگ میں پاکستان کو سخت سبق سکھایا۔ بھٹو کے دل میں جس طرح امریکا کے خلاف گرہ تھی، اسی طرح وہ سلطان محمد خان کو شعیب (جنرل ایوب خان کے وزیر خزانہ) کی طرح امریکا کا ایجنٹ سمجھتے تھے۔ واشنگٹن پہنچنے پر پاکستانی سفارت خانے اور اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے نمائندوں نے میرا استقبال کیا۔

    سفارت خانے کی دعوت میں مجھے امریکا کے فیڈرل سپریم کورٹ کے معروف جج جسٹس اوڈگلس سے ملاقات کا موقع ملا۔ جسٹس اوڈگلس کی عمر تقریباً پچاسی برس کی تھی اور انہوں نے اٹھائیس سالہ خاتون سے شادی کر رکھی تھی۔ وہ واشنگٹن میں عموماً پاکستانی سفارت خانے کے یومِ اقبال کی تقاریب کی صدارت کرتے تھے۔ کافی سترے بہترے تھے۔ مثال یہ ہے کہ انہوں نے مجھے فیڈرل سپریم کورٹ دیکھنے کی دعوت دی اور بعد ازاں اپنے رفقائے کار ججوں کے ساتھ لنچ میں شرکت کے لیے کہا، مگر چند ہی لمحوں کے بعد بھول گئے کہ میں کون ہوں، جس پر ان کی بیوی نے انہیں یاد دلایا کہ وہی ہیں جن کو دعوت دی ہے۔ مجھے بڑا تعجب ہوا کہ اس قسم کا عمر رسیدہ جج مقدمات کے فیصلے کس طرح کر سکتا ہے۔ (امریکا میں سپریم کورٹ کے جج کی ریٹائرمنٹ کی کوئی عمر نہیں، البتہ وہ خود چاہے تو ریٹائر ہو سکتا ہے۔)

    میں نے سفیر صاحب کے ساتھ سپریم کورٹ کی عمارت کی سیر کی۔ عدالت کا وہ ہال بھی دیکھا جس میں مستقل طور پر امریکی صدر کی کرسی رکھی گئی ہے۔ رواج کے مطابق وہ نیچے کھڑا ہو کر ڈائس پر کھڑے نئے چیف جسٹس سے حلف لیتا ہے۔ بعدازاں سپریم کورٹ کے ججوں کے ساتھ اس عمارت کی سب سے اوپر کی منزل پر واقع ریستوران میں لنچ کھایا۔ اس زمانے میں جسٹس وارن برگر چیف جسٹس تھے اور ان کی عمر بھی تقریباً اسی برس تھی۔ مجھ سے میری عمر پوچھی۔ میں نے بتایا کہ انچاس برس کا ہوں۔ فرمایا کہ آپ تو ابھی بچے ہو۔ جج صاحبان میری اس بات پر بڑے خوش ہوئے کہ پاکستان میں اعلیٰ عدالتیں صبح آٹھ بجے کام شروع کرتی ہیں اور ایک بجے دوپہر تک کام ختم کر دیتی ہیں۔ کہنے لگے کہ اے کاش کم از کم گرمیوں میں یہاں بھی ہم ایسے اوقات متعین کر سکیں تاکہ دوپہر کا کھانا اپنے اپنے گھر جا کر کھا سکیں۔ وہ سب اس بات کے بھی بڑے خواہشمند تھے کہ پاکستان کے شمالی علاقوں میں انہیں تعطیلات گزارنے کے مواقع فراہم کیے جائیں۔

    اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے جو اربابِ بست و کشاد جنوبی ایشیا کے معاملات میں دلچسپی رکھتے تھے۔ انہوں نے سفیر صاحب کے ساتھ مجھے لنچ پر مدعو کیا۔ اس لنچ پر امریکی افسروں نے ہمارے سفیر سلطان محمد خان کی تعریفوں کے پل باندھ دیے۔ کیپٹل ہل میں سلطان محمد خان کی مقبولیت دیکھ کر مجھے اندازہ ہوا کہ نہ صرف وہ امریکا کے آدمی ہیں بلکہ مجھے یہ بتانا بھی مقصود ہے کہ بھٹو حکومت نے اگر امریکا سے فائدہ اٹھانا ہے تو سفیر کے عہدے کے لیے صرف وہی موزوں ہوں گے۔

    لاہور پہنچ کر میں نے سفر کی رپورٹ بھٹو کو بھیج دی۔ گرمیوں کا موسم تھا۔ بھٹو مری میں تھے۔ مجھے وہیں بلا بھیجا۔ ہنستے ہوئے کہنے لگے، ”سلطان محمد خان دو وجوہ کی بنا پر تمہیں اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ میں لے کر گیا تھا۔ ایک تو یہ کہ تم مجھے آکر بتاؤ کیپٹل ہل میں وہ کس قدر مقبول ہے اور دوسری یہ کہ تم کس حد تک امریکا کے کام آ سکتے ہو۔“ بھٹو نے شاید شعیب یا امریکا کو چڑانے کی خاطر میکسیکو میں پاکستانی سفارت خانہ قائم کرنے کے لیے انور آفریدی کو وہاں پہلے پاکستانی سفیر کے طور پر بھیجا تھا۔

    (خود نوشت سوانح اپنا گریباں چاک سے انتخاب)

  • پاکستان کے لیے نامزد نئے امریکی سفیر کا اہم بیان

    پاکستان کے لیے نامزد نئے امریکی سفیر کا اہم بیان

    واشنگٹن: پاکستان کے لیے نامزد نئے امریکی سفیر ڈونلڈ آرمن بلوم کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر پاک بھارت کشیدگی میں‌ کمی کے لیے کردار ادا کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سینیٹ کی خارجہ کمیٹی میں دیے گئے ایک بیان میں آرمن بلوم کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان اور بھارت کے درمیان موجود کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کریں گے۔

    نامزد سفیر نے کہا دو جوہری ممالک کے درمیان جاری کشیدگی کو خطہ برداشت نہیں کر سکے گا، میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے کام کروں گا۔

    ڈونلڈ آرمن بلوم کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکا دونوں ممالک کے ساتھ مضبوط تعلقات چاہتا ہے، تاہم پاکستان اور بھارت کو آپس کے دو طرفہ تعلقات کا دائرہ اور ان کی نوعیت کے بارے میں خود فیصلہ کرنا ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات امریکی مفادات کے لیے انتہائی اہم ہیں۔

    امریکا نے ترمیمی بل سے پاکستان سے متعلق منفی حوالے خارج کر دیے

    واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی ایوان نمائندگان نے اُس بل سے پاکستان سے متعلق تمام منفی حوالوں کو خارج کر دیا ہے، جس میں رواں برس اگست میں پاکستان کو طالبان کو کابل پر قبضہ کرنے کے لیے مورد الزام ٹھہرانے کی کوشش کی گئی تھی۔

    یو ایس نیشنل ڈیفنس ایکٹ برائے 2022 کے اصل متن کے مطابق امریکی سیکریٹریز برائے دفاع اور ریاستوں کو کانگریس کی متعلقہ کمیٹی کے سامنے تصدیق کرنے کی ضرورت تھی کہ پاکستان کو “خفیہ سپورٹ” فراہم کرنا امریکا کی قومی سلامتی کے مفاد میں ہے۔

    ترمیم شدہ ورژن میں لفظ “پاکستان” کو ہٹا دیا گیا ہے اور اس کی جگہ “افغانستان کے قریب کوئی بھی ملک” کے الفاظ متن میں شامل کیے گئے ہیں۔ اصل متن میں ایک اور حوالہ کابل میں طالبان کی حیران کن فتح میں پاکستان کے کردار کا تعین کرنے کی کوشش پر مبنی تھا۔ لیکن اب ترمیم شدہ متن میں بھی اس حوالے کا ذکر موجود نہیں ہے۔

  • امریکا کروناوائرس کے خلاف لڑائی میں پاکستان کےساتھ کھڑا ہے،امریکی سفیر

    امریکا کروناوائرس کے خلاف لڑائی میں پاکستان کےساتھ کھڑا ہے،امریکی سفیر

    اسلام آباد: پاکستان میں امریکی سفیر پال جانز نے کہا کہ امریکا کروناوائرس کے خلاف لڑائی میں پاکستان کےساتھ کھڑا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر امریکی سفیر پال جانز نے پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ امریکا کرونا وائرس کے خلاف پاکستان کو نئے فنڈز فراہم کرےگا۔

    امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ امریکا نے کرونا کے خلاف ہنگامی امداد کے لیے پاکستان کو ترجیحی ملک میں رکھا ہے، لیب اور کرونا وائرس کی نشاندہی کے لیے پاکستان کو 10 لاکھ ڈالر کے نئے فنڈز فراہم کیے جائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا کروناوائرس کے خلاف لڑائی میں پاکستان کےساتھ کھڑا ہے۔ امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ امریکا اور پاکستان عالمی سطح پر صحت سے متعلق چیلنجز سے نمٹنے کے لیے دیرینہ شراکت دار ہیں اور سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول (سی ڈی سی) سے 100 سے زائد فارغ التحصیل پاکستانی گلگت بلتستان اور پنجاب میں کرونا کے معاملات کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

    پال جانز کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کو جیکب آباد انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے قیام کے لیے 18 ملین ڈالر فراہم کیے گئے جبکہ خیبرپختونخوا کو 13 جدید ایمبولینسیں بھی فراہم کر رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ پاکستان میں بھی کورونا وائرس کی وبا تیزی سے پھیل رہی ہے اور متاثر افراد کی تعداد 1179 تک جا پہنچی ہے ، سب سے زیادہ کیسز صوبہ سندھ میں رپورٹ ہوئے جبکہ وائرس سے اب تک 9 افراد جاں بحق اور 21 مریض صحت یاب ہوچکے ہیں۔

  • ترکی: حکومت مخالف ٹویٹ لائیک کرنے پر امریکی سفیر طلب، معافی مانگنا پڑی

    ترکی: حکومت مخالف ٹویٹ لائیک کرنے پر امریکی سفیر طلب، معافی مانگنا پڑی

    انقرہ: ترکی نے حکومت مخالف ایک ٹویٹ کو لائیک کرنے پر امریکی سفیر جیفری پوونیئر کو طلب کرلیا جس پر انہیں معافی بھی مانگنا پڑی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت کو مطلوب جلاوطن ترک صحافی ارگن باباہن کی 5 اکتوبر کو کی گئی ایک متنازع ٹویٹ کو امریکی سفارت خانے کے آفیشل ٹویٹر اکاﺅنٹ سے لائیک کیا گیا تھا جس پر ترکی وزارت خارجہ نے انقرہ میں تعینات امریکی سفیر جیفری پوونیئر کو طلب کرلیا اور وضاحت مانگی گئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی سفارت خانے کے آفیشل ٹویٹر اکاﺅنٹ سے غلطی تسلیم کرنے اور معذرت کرنے کے باوجود امریکی سفیر کی ترک وزارتِ خارجہ میں طلبی کے بعد امریکی سفارت خانے کو دوبارہ معافی نامہ بھی جاری کرنا پڑا تھا۔

    امریکی وضاحت میں کہا گیا کہ ارگن باباہن سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی ان کی ٹویٹ کے مواد سے متفق ہیں، اپنی غلطی پر افسوس ہے۔

    ترک صحافی نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ ترکی کے لوگ ایک ایسے سیاسی دور کے لیے تیار ہو جائیں جو ترک نیشنل پارٹی کے رہنما کے بغیر ہوگا، اس ٹویٹ کو ترک نیشنل پارٹی کے علیل رہنما باہچلے کی ممکنہ موت کی خواہش سے تعبیر کیا گیا۔

    ترک نیشنل پارٹی صدر اردگان کی جماعت کے ساتھ اقتدار میں شریک بھی ہے۔ واضح رہے کہ ترک حکومت کو مطلوب متنازع ٹویٹ کرنے والے صحافی ارگن باباہن پر 2016 میں ترکی میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت میں سازش کرنے والوں کے ساتھ رابطوں کا الزام ہے اور گرفتاری کے ڈر کی وجہ سے ہی صحافی نے جلاوطنی اختیار کی ہے۔

  • روس میں تعینات امریکی سفیر نے استعفیٰ دے دیا

    روس میں تعینات امریکی سفیر نے استعفیٰ دے دیا

    ماسکو/واشنگٹن : امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ سفیر ہنٹس مین کی تبدیلی کا فیصلہ صدر ٹرمپ اور ولادی میر پوٹن کے درمیان ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو میں کیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق روس کےلئے امریکا کے سفیر جان ہنٹس مین جونیئر اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے ہیں،ہنٹس مین نے اپنا استعفیٰ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھجوایا ہے جس میں انہوں نے دو طرفہ تعلقات کے اس مشکل ترین دور میں روس میں سفیر کی ذمہ داری سونپنے اور بھروسا کرنے پر صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا ہے۔

    امریکی سفیر نے کہا ہے کہ ان کا استعفیٰ 3 اکتوبر سے موثر ہوگا،جان ہنٹس مین کے استعفے سے قبل امریکا کی قومی سلامتی کونسل میں روس سے متعلق امور کی نگران فیونا ہِل نے بھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا اطلاعات ہیں کہ وہ رواں ماہ ہی اپنا عہدہ چھوڑ دیں گی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ان استعفوں کا مطلب ہے کہ ٹرمپ حکومت کو ایک ساتھ ہی روس سے متعلق اپنے دو اہم ترین عہدے داروں کا متبادل ڈھونڈنا ہوگا۔یہ تبدیلیاں ایسے وقت ہوں گی جب امریکہ اور روس کے تعلقات کشیدہ ہیں اور ارکانِ کانگریس صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے روس کے خلاف سخت تعزیرات عائد کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

    روس کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے جان ہنٹس مین کے استعفے پر اپنے ردِ عمل میں کہا کہ وہ ایک پیشہ ور سفارت کار تھے لیکن امریکہ کے داخلی سیاسی معاملات کی وجہ سے وہ اس قابل نہیں ہوسکے کہ روس کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو مکمل طور پر پروان چڑھا سکیں۔

    امریکی نشریاتی ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ ہنٹس مین کی تبدیلی کا فیصلہ گزشتہ ہفتے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے روسی ہم منصب ولادی میر پوٹن کے درمیان ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو میں کیا گیا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق گفتگو کے دوران دونوں رہنماﺅں نے اتفاق کیا تھا کہ امریکہ کو روس میں نیا سفیر تعینات کرنے کی ضرورت ہے لیکن دونوں رہنماﺅں کی گفتگو کے دورانہنٹس مین کے متبادل کے طور پر کوئی نام زیرِ غور نہیں آیا تھا۔

    ہنٹس مین نے 2007ءمیں روس میں امریکی سفیر کی ذمہ داری سنبھالی تھی،ری پبلکن جماعت سے تعلق رکھنے والے ہنٹس مین جونیئر ریاست یوٹاہ کے گورنر تھے جب انہیں صدر براک اوباما نے 2009ءمیں چین میں امریکہ کا سفیر نامزد کیا تھا۔

    چین میں سفارت کی ذمہ داری سونپے جانے سے ایک سال قبل ہی وہ مسلسل دوسری مدت کے لیے یوٹاہ کے گورنر منتخب ہوئے تھے تاہم انہوں نے صدر اوباما کی جانب سے سفیر نامزد کیے جانے کے بعد گورنر شپ چھوڑ دی تھی۔

    اطلاعات ہیں کہ جان ہنٹس مین اپنی آبائی ریاست واپس لوٹنے اور ایک بار پھر ریاست کے گورنر کا انتخاب لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    جان ہنٹس مین اس سے قبل 1990ءکے اوائل میں سنگاپور میں امریکا کے سفیر بھی رہ چکے ہیں جبکہ سابق صدر جارج ڈبلیو بش کے دور میں انہوں نے امریکہ کے نائب نمائندہ برائے تجارت کی حیثیت سے بھی ذمہ داریاں انجام دی تھیں۔

  • سری لنکا میں حملے نظام کی واضح ناکامی ہے، امریکی سفیر کی تنقید

    سری لنکا میں حملے نظام کی واضح ناکامی ہے، امریکی سفیر کی تنقید

    کولمبو : سری لنکا میں امریکی سفیر علینا ٹیپلیٹز نے بتایا ہے کہ یہ واضح ہے کہ نظام میں ناکامی ہے تاہم امریکا کو ان حملوں کے حوالے سے کوئی رپورٹ نہیں تھیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے سرکاری اطلاعات پر بھی حیرت کا اظہار کیا اور کہا کہ حکام خود واضح نہیں ہیں اور اس حوالے متضاد بیانات دے رہے ہیں،

    امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ ایف بی آئی ایجنٹس اور امریکی فوجی عہدیداروں کی ایک ٹیم تفتیش میں مدد کررہی ہے۔

    واضح رہے کہ سری لنکا میں ایسٹر کے دن حملے کرنے والے خود کش بمباروں سے متعلق مزید تفصیلات سامنے آ گئی ہیں، معلوم ہوا ہے کہ ایک خود کش حملہ آور نے برطانیہ اور آسٹریلیا سے تعلیم حاصل کی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق سری لنکن نائب وزیر دفاع نے بتایا کہ خود کش بم بار نے برطانیہ میں تعلیم حاصل کی تھی، ایک کورس کے لیے آسٹریلیا بھی گیا جس کے بعد وہ سری لنکا آ کر رہنے لگا۔

    نائب وزیر دفاع نے بتایا کہ دہشت گرد پڑھے لکھے اور متوسط طبقے سے تعلق رکھتے ہیں، سری لنکا پر حملہ معاشی طور پر مستحکم دہشت گردوں نے کیا۔

    سری لنکا حملے: خود کش حملہ آور کا برطانیہ و آسٹریلیا میں تعلیم حاصل کرنے کا انکشاف

    خیال رہے کہ سری لنکن پولیس ذرایع نے بھی کہا ہے کہ حملہ آوروں میں سے دو کا تعلق کولمبو کے ایک دولت مند تاجر کے گھرانے سے تھا، ان دو بھائیوں نے دو الگ ہوٹلوں پر حملے کیے تھے۔

    یہ بھی پڑھیں:  انٹرپول کا سری لنکا میں دھماکوں کی تحقیقات کیلئے ماہرین بھیجنے کا اعلان

    سری لنکا کے وزیر اعظم نے حملوں سے متعلق مؤقف ظاہر کیا ہے کہ ایسے حملے بیرونی مدد کے بغیر ممکن نہیں ہیں، داعش نے حملوں کی ذمہ داری قبول کی لیکن شواہد نہیں دیے۔

    سری لنکن صدر نے ملک کی سیکورٹی کی مکمل تعمیر نو کا عندیہ بھی دیا ہے، دفاعی فورسز کے سربراہان تبدیل کیے جانے کا امکان ہے۔

    واضح رہے کہ سری لنکا میں تین روز کا سوگ منایا جا رہا ہے، ایسٹر کے موقع پر ہونے والے سری لنکا دھماکوں میں ہلاکتوں کی تعداد 359 ہو گئی ہے۔