Tag: امریکی سفیر

  • شیریں مزاری نے امریکی سفیر کو سیاسی بونا قرار دے دیا

    شیریں مزاری نے امریکی سفیر کو سیاسی بونا قرار دے دیا

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے وفاقی وزرا نے وزیرِ اعظم عمران خان پر تنقید پر افغانستان میں تعینات امریکی سفیر کے دانٹ کھٹے کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سفیر جون راڈنی باس نے اپنی ٹویٹر پوسٹ میں لکھا کہ کرکٹ کے بعض پہلوؤں کا سفارت کاری پر اطلاق کیا جا سکتا ہے لیکن بعض کا نہیں۔

    اس کے بعد امریکی سفیر نے افغان امن عمل کو اندرونی معاملہ قرار دیتے ہوئے عمران خان پر بے جا تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ضروری ہے کہ وہ افغان امن عمل کے ساتھ اپنی بال ٹمپرنگ کی خواہش کو روکے۔

    پی ٹی آئی کے وفاقی وزرا نے امریکی سفیر کے اس بیان پر شدید رد عمل ظاہر کرتے ہوئے جون راڈنی باس کو آئینہ دکھا دیا، شیریں مزاری نے ٹویٹر پر امریکی سفیر کو سیاسی بونا قرار دے دیا۔

    وفاقی وزیر انسانی حقوق نے امریکی سفیر کو مخاطب کر کے کہا کہ جس طرح بال ٹمپرنگ سے متعلق آپ کی معلومات باطل ہیں اسی طرح اس خطے اور افغانستان سے متعلق بھی آپ سوجھ بوجھ سے عاری ہیں۔

    شیریں مزاری نے سخت الفاظ میں کہا کہ آپ جس جہالت میں مبتلا ہیں وہ کوئی اچھی چیز نہیں ہے، آپ کا رویہ صدر ٹرمپ کے فسادی رویے کی ایک اور نشانی ہے، یہی زلمے خلیل زاد کا طرز عمل رہا۔

    وزیر خزانہ اسد عمر نے بھی ٹویٹر پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ آپ کے ٹویٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ کرکٹ اور ڈپولومیسی کے بارے میں کچھ نہیں جانتے۔ افغان امن عمل ایک نازک موڑ پر ہے، امید ہے کہ امریکا اس قسم کے نازک مسائل سے نمٹنے کے لیے کوئی بہتر سفارت کار ڈھونڈے گا۔

    وفاقی وزیر برائے بحری امور نے بھی پیچھے رہنا مناسب نہیں سمجھا اور امریکی سفیر کے ٹویٹ پر براہ راست جواب دیا کہ آپ مختلف حکومتوں کے ادوار میں آدھی دنیا گھوم چکے ہیں، وہ حکومتیں جنھوں نے ہر جگہ بغیر کسی وجہ کے ہزاروں لوگوں کو قتل کیا۔ ہم نے کئی اچھے امریکی سفیر دیکھے ہیں تاہم آپ اپنے افسوس ناک رویے کے باعث ان میں شامل نہیں۔

  • پاکستان میں تمام مذاہب کے ماننے والوں کا احترام کیا جاتا ہے، نورالحق قادری

    پاکستان میں تمام مذاہب کے ماننے والوں کا احترام کیا جاتا ہے، نورالحق قادری

    اسلام آباد : وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نورالحق قادری نے کہا ہے کہ پاکستان میں تمام مذاہب کے ساتھ یکساں سلوک اور ان کے ماننے والوں کا احترام کیا جاتا ہے، مذہبی آزادی سے متعلق فہرست سے پاکستان کا نام نکالا جائے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے امریکی سفیر برائے مذہبی آزادی سیم براؤن بیک نے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا، اسلام آباد میں وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نورالحق قادری سے امریکی سفیر برائے مذہبی آزادی سیم براؤن بیک نے ملاقات کی۔

    نورالحق قادری کا اپنی گفتگو میں کہنا تھا کہ پاکستان میں تمام مذاہب کے ساتھ یکساں سلوک اور ان کے ماننے والوں کا احترام کیا جاتا ہے کیونکہ پاکستان کا آئین تمام اقلیتوں کے حقوق اور مذہبی آزادی کی ضمانت دیتا ہے۔

    اسلام بقائے باہمی، محبت اور امن کا درس دیتا ہے، وزیرمذہبی امور پاکستان میں اقلیتوں کو مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے، پاکستان میں آزاد عدلیہ اور متحرک میڈیا ہے، ملک میں کسی مذہب یا عقیدے کے خلاف امتیازی سلوک کا تصور نہیں۔

    پاکستان کی اسمبلیوں اور اداروں میں تمام مذاہب کی نمائندگی ہے، بعض ممالک میں آزادی اظہار رائے پر مذہبی جذبات مجروح کئے گئے، توہین آمیز خاکوں سے عالمی امن کی کوششوں کو دھچکا پہنچتا ہے۔

    مذہبی آزادی کی فہرست میں پاکستان کو شامل کرنا غیر منصفانہ ہے، وفاقی وزیر نے کہا کہ عالمی قوانین پرمذہبی آزادی کا عملی طور پر حمایت کرتے ہیں، انہوں نے مذہبی آزادی سے متعلق فہرست سے پاکستان کا نام نکالنے کا مطالبہ بھی کیا۔

  • امریکی سفیر برائے مذہبی آزادی سیم براؤن بیک کا دفترخارجہ کا دورہ

    امریکی سفیر برائے مذہبی آزادی سیم براؤن بیک کا دفترخارجہ کا دورہ

    اسلام آباد : امریکا کے سفیر برائے مذہبی آزادی سیم براؤن بیک نے سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ سے ملاقات کی، امریکی سفیر کو قائد کے وژن پرمبنی حکومتی پالیسیوں پر بریفنگ دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابقامریکا کے سفیر برائے مذہبی آزادی سیم براؤن بیک نے دفترخارجہ کا دورہ کیا، اس حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ سیم براؤن بیک نے سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ سے ملاقات کی.۔

    اس موقع پر امریکی سفیر کو قائد کے وژن پر مبنی حکومتی پالیسیوں پر بریفنگ دی گئی، امریکی سفیر کو کرتار پور سمیت دیگر مذہبی مقامات سے متعلق آگاہ کیا گیا۔

    بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ پاکستان میں ہر شہری کو مکمل مذہبی آزادی اور معاشرتی بھائی چارہ ہے۔ پاکستان میں ہندوؤں کو مذہبی مقامات پر خوش آمدید کہا جاتا ہے، پاکستان میں کارڈینل کی موجودگی پر فخر ہے۔

    مزید پڑھیں: امریکا کا پاکستان کی جانب سےکرتارپور سرحد کھولنے کا خیرمقدم

    واضح رہے کہ امریکہ نے پاکستان کی جانب سے کرتارپور سرحد کھولنے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان بھارت کے بہتر تعلقات خطے کے لئے ضروری ہیں۔

    پاکستان کی جانب سے کرتار پور سرحد کھولنے پر امریکی محکمہ خارجہ کا رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاک بھارت عوام کے رابطے بڑھانے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

     

  • ٹرمپ کی پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی پر امریکی سفیر کی دفتر خارجہ طلبی

    ٹرمپ کی پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی پر امریکی سفیر کی دفتر خارجہ طلبی

    اسلام آباد: امریکی صدر کی پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی پر امریکی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرلیا گیا اور انہیں باور کروایا گیا کہ خطے کو دہشت گردی سے پاک کرنے کے لیے پاکستان کی کوششیں ڈھکی چھپی نہیں، امریکا کو بھولنا نہیں چاہیئے القاعدہ کے اہم رہنما پاکستانی تعاون کے نتیجے میں پکڑے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر امریکی ناظم الامور پال جونز کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا اور پاکستان کی جانب سے بے بنیاد الزامات پر شدید احتجاج کیا گیا۔

    دفتر خارجہ کے مطابق سیکریٹری خارجہ تمینہ جنجوعہ نے احتجاجی مراسلہ امریکی سفیر پال جونز کے حوالے کیا۔ سیکریٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان سے زیادہ کسی نے بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ کی قیمت ادا نہیں کی۔

    سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ پاکستان کو صدر ٹرمپ کے حالیہ بیانات اور الزامات پر مایوسی ہوئی، اس قسم کی پاکستان مخالف ہرزہ سرائی بے بنیاد ہے ناقابل قبول ہے۔ پاکستانی اداروں کی اطلاعات پر ہی امریکا نے اسامہ بن لادن کا کھوج لگایا، اسامہ بن لادن سے متعلق لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں۔ خطے کو دہشت گردی سے پاک کرنے کے لیے ہماری کوششیں ڈھکی چھپی نہیں۔

    دفتر خارجہ ترجمان کے مطابق امریکی سفیر کو کہا گیا کہ امریکی قیادت نے القاعدہ کے خلاف آپریشن میں پاکستان کے کردار کو سراہا، امریکا کو بھولنا نہیں چاہیئے القاعدہ کے اہم رہنما پاکستانی تعاون کے نتیجے میں پکڑے گئے۔

    امریکی سفیر کو کہا گیا کہ پاکستان نے افغانستان میں قیام امن میں عالمی برادری کا ساتھ دیا، پاکستان نے زمینی، فضائی اور بحری راستوں سے کمیونیکیشن فراہم کی۔

    سیکریٹری خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان افغانستان میں جنگ کے خاتمے اور مفاہمتی عمل کے لیے کوشاں ہے، امریکی بیانات اور الزامات ان کوششوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ہم نے پاکستان کی امداد اس لیے بند کی کیونکہ پاکستان نے ہمارے لیے کچھ نہیں کیا، امریکا نے پاکستان کو سالانہ 1.3 بلین ڈالر کی امداد دی۔

    انہوں نے کہا تھا کہ اسامہ بن لادن پاکستان میں روپوش رہا، پاکستان کو افغانستان میں دہشت گردی روکنے کے لیے کہا گیا لیکن اس میں بھی کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔

    بعد ازاں وزیر اعظم عمران خان نے ٹرمپ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی صدر کے غلط بیانات زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہیں، امریکی جنگ کا خمیازہ مالی و معاشی عدم استحکام کی شکل میں بھگتا ہے۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کو تاریخی حقائق سے آگاہی درکار ہے، امریکی جنگ میں پہلے ہی کافی نقصان اٹھا چکے ہیں، اب ہم وہی کریں گے جو ہمارے مفاد میں ہوگا۔

    بعد ازاں امریکی محکمہ دفاع پینٹا گون کے ڈائریکٹر آپریشنز پریس کرنل راب میننگ نے نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیا میں امریکا کا اہم اتحادی ہے۔

    کرنل راب کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکا کے فوجی تعلقات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، خطے میں پاکستان اورامریکا کے مشترکہ مفادات ہیں۔ پرامن اورمستحکم افغانستان کے لیے پاکستان کا کردار اہم ہے۔

  • آرمی چیف سے امریکی سفیرڈیوڈ ہیل کی الواداعی ملاقات

    آرمی چیف سے امریکی سفیرڈیوڈ ہیل کی الواداعی ملاقات

    راولپنڈی : امریکہ کے سبکدوش سفیرڈیوڈ ہیل نے پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے الوداعی ملاقات کی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل آصف غفور نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹرپراپنے پیغام میں بتایا کہ آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجودہ نے امریکی سفیر کی پاکستان میں خدمات پران کا شکریہ ادا کیا۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاک فوج کے سربراہ نے پاک امریکہ تعلقات میں امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل کی خدمات کو تسلیم کیا۔

    میجرجنرل آصف غفور کے مطابق امریکی سفیر نے بھی علاقائی امن واستحکام میں پاک فوج کی خدمات پرآرمی چیف جنرل قمرجاوید باجودہ کا شکریہ ادا کیا۔

    امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل کی وزیر اعظم عمران خان سے الوداعی ملاقات

    قبل ازیں امریکی سفیرڈیوڈ ہیل نے وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی تھی، اس موقع پروزیرخارجہ شاہ محمود قریشی بھی موجود تھے۔

    ملاقات میں پاک امریکہ تعلقات اور خطے کی صورت حال پرتبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

    ڈیوڈ ہیل کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے اصلاحاتی ایجنڈے میں امریکہ میں گہری دلچسپی پائی جاتی ہے، وزیراعظم عمران خان کے اصلاحاتی ایجنڈے کو مثبت لیا جا رہا ہے۔

    امریکی سفیرکا اپنی تعیناتی اور پاکستانیوں کی مہمان نوازی کی تعریف کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان میں گزرے ہوئے وقت اور لوگوں کے اچھے مراسم کو یاد رکھیں گے۔

  • امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل کی وزیر اعظم عمران خان سے الوداعی ملاقات

    امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل کی وزیر اعظم عمران خان سے الوداعی ملاقات

    اسلام آباد : پاکستان میں تعینات امریکی سفیر ڈیوڈہیل نے وزیر اعظم عمران خان سے الوداعی ملاقات کی ہے، وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی بھی موجود تھے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے پاکستان میں تعینات امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل نے وزیراعظم آفس میں عمران خان سے الوداعی ملاقات کی، ملاقات میں دوطرفہ تعلقات کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔

    اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی موجود تھے۔ عمران خان اور وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے ڈیوڈہیل کی بطور سفیرخدمات کو سراہا، امریکی سفیر نے بھی اپنی تعیناتی اور پاکستانیوں کی مہمان نوازی کی تعریف کی، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں گزرے ہوئے وقت اور لوگوں کے اچھے مراسم کو یاد رکھیں گے۔

    ڈیوڈہیل کا مزید کہنا تھا کہ امریکا نئی حکومت کے ریفارمز ایجنڈے میں دلچسپی رکھتی ہے، امریکا پاکستان کے ساتھ مستحکم تعلقات چاہتا ہے، پومپیو کے دورہ پاکستان کا مقصد ہی مستحکم تعلقات کا فروغ ہے۔

    امریکی سفیر نے شاہ محمودقریشی اور دفتر خارجہ کا شکریہ بھی ادا کیا، اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امریکا کے ساتھ ہمارا تعلق ایمانداری اورخلوص نیت سے ہوگا۔

    امریکا سے فائدہ مند اور مستحکم پارٹنر شپ چاہتے ہیں،یاد رہے کہ امریکی ڈیوڈ ہیل نے گزشتہ تین سال قبل 2015میں بطور سفیر اپنی ذمہ داریاں سنبھالی تھیں۔

  • شہری کی موت پرقانون کے مطابق عمل کیا جائےگا‘ امریکی سفیردفترِخارجہ طلب

    شہری کی موت پرقانون کے مطابق عمل کیا جائےگا‘ امریکی سفیردفترِخارجہ طلب

    اسلام آباد: پاکستان نے امریکی ملٹری اتاشی کی گاڑی کی ٹکر سے شہری کی موت پر احتجاج کرتے ہوئے امریکی سفیرکودفترِخارجہ طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے امریکی سفارت خانے کے ملٹری اتاشی کرنل جوزف کی گاڑی کی ٹکر سے ایک نوجوان کے جاں بحق اور دو شہریوں کے زخمی  ہونے پر پاکستان نے امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل کو طلب کرکے قانون پر عمل درآمد  کا کہا ہے۔

     اسلام آباد پولیس کے مطابق امریکی ملٹری اتاشی کرنل جوزف مبینہ طور پر نشے میں تھے‘ حادثے کے بعد پولیس کے روکنے پر ان کا موقف تھا کہ انہیں سفارتی استثنیٰ حاصل ہے‘  فوراً ہی امریکی سفارت خانے سے ایک دوسری گاڑی آگئی  جس میں امریکی سفارتی اہلکار روانہ ہوگئے ‘ جبکہ حادثے کا سبب بننے والی گاڑی کو پولیس نے تحویل میں لے لیا تھا۔

     سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل کو دفترخارجہ طلب کرکے مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملے پرپاکستان کے قانون اور ویانا کنونشن کے مطابق عمل کیا جائے گا۔ امریکی سفیر نے ملکی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے جسے نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔

     اس موقع پر امریکی سفیر نے پاکستانی شہریوں کے جاں بحق اور زخمی ہونے کے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ انھیں  متاثرہ شہریوں کے اہل خانہ سے ہم دردی ہے۔

      امریکی سفارتی اہلکارنے نوجوان کو کچل ڈالا،مقدمہ درج

    جائے وقوعہ سے فرار ہونے والے امریکی  ملٹری اتاشی جوزف امونئیل نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ افسوس ناک واقعے پر پولیس کے ساتھ ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہیں۔ اس واقعے کی ایف آئی آر تھانہ کوہسار میں جاں بحق ہونے والے نوجوان عتیق بیگ کے والد کی مدعیت میں درج کی گئی ہے۔

     خیال رہے کہ امریکی سفیر کرنل جوزف نے گزشتہ روز ٹریفک سگنل توڑتے ہوئے موٹر سائیکل سوار نوجوانوں کو کچل دیا تھا  اور دوسری گاڑی میں بیٹھ کر موقع سے فرار ہوگئے تھے۔ ایف آئی آر کے مطابق حادثہ ڈرائیورکی تیزرفتاری، غفلت اور لاپرواہی کے باعث پیش آیا تھا۔

    دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ کسی بھی سفارتی اہلکار کو استثنیٰ حاصل ہے یا نہیں اس کا فیصلہ دفترِ خارجہ کا اختیارہے‘ اسلام آباد پولیس نے اس معاملے میں اپنے اختیارات سے تجاوز کرکے خلافِ آئین کام انجام دیا ہے‘ کسی بھی جرم میں ملوث سفارتی اہلکار کو محض  حکومتِ پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اس کا سفارتی کارڈ دیکھ کر نہیں چھوڑا جاسکتا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مالی امداد کی ضرورت نہیں، امریکا قربانیوں کا اعتراف کرے، آرمی چیف

    مالی امداد کی ضرورت نہیں، امریکا قربانیوں کا اعتراف کرے، آرمی چیف

    راولپنڈی: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان مخالف تقریر پر کہا ہے کہ پاکستان کو مالی امداد کی نہیں اعتماد کی ضرورت ہے، امریکا پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کرے۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے جی ایچ کیو میں امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل سے ملاقات کی اور ٹرمپ کی موجودہ تقاریر پر گفتگو کی۔

    ملاقات کے دوران آرمی چیف نے سفیر کو باور کرایا کہ ہمیں امریکی امداد کی نہیں بلکہ اُس کے اعتماد کی ضرورت ہے، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت قربانیاں دیں ہم بس اُس کی پذیرائی چاہتے ہیں۔

    امریکی سفیر نے کہا کہ امریکا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کی بہت قدر کرتا ہے اور افغانستان میں امن و امان قائم کرنے کے لیے پاکستان کے تعاون کا طلب گار بھی ہے۔

    آرمی چیف نے واضح کیا کہ افغانستان میں امن پاکستان کے لیے بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا کسی دوسرے ملک میں ہے،  افغانستان میں امن کے لیے پاکستان بہت کچھ کر چکا ہے اور ہمارے اقدامات کسی کو مطمئن کرنے کے لیے نہیں بلکہ اپنی قومی سلامتی اور مفاد کے لیے ہیں ہم اس طرح کے اقدامات آگے بھی کرتے رہیں گے۔

    جنرل قمر جاوید باجوہ نے مزید کہا کہ افغانستان میں جنگ کے خاتمے کے لیے تمام فریقین کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا تب ہی اس کا خاتمہ ممکن ہوگا اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف بھی کرنا ہوگا۔

    یاد رہے کہ 1 روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان اور جنوبی ایشیاء سے متعلق امریکی پالیسی بیان کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کو دہشت گردوں کے ٹھکانوں کا صفایا کرنا ہوگا کیونکہ امریکا پاکستان کو دہشت گردوں کے خلاف اقدامات کے لیے اربوں ڈالر فراہم کرتا ہے۔

    مزید پڑھیں: امریکا نے پاکستان کو اربوں ڈالر دیے ہیں، نتائج چاہئیں، ٹرمپ

    امریکی صدر نے الزام لگایا تھا کہ پاکستان دہشت گردوں کو پناہ فراہم کرتا رہا ہے اور پاکستان میں دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے ہیں،  پاکستان کے عوام نے دہشت گردی کے خلاف بہت قربانیاں دی ہیں جن کے نتائج سامنے آنا چاہیئں۔

    ٹرمپ نے کہا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں پرخاموش نہیں رہیں گے۔


     اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • جوہری ہتھیاروں پرعالمی پابندی حقیقت پسندانہ نہیں‘ نکی ہیلی

    جوہری ہتھیاروں پرعالمی پابندی حقیقت پسندانہ نہیں‘ نکی ہیلی

    نیویارک : اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی کا کہنا ہےکہ جوہری ہتھیاروں پر عالمی سطح پر پابندی ’حقیقت پسندانہ‘ نہیں ہے۔

    تفصیلات کےمطابق اقوام متحدہ کی جوہری ہتھیاروں سے متعلق کانفرس میں 120 سے زائد ممالک نے جوہری پابندی کو قانونی شکل دینے کے منصوبے کی حمایت کا اظہار کیا۔

    جوہری ہتھیاروں پر پابندی سےمتعلق اس کانفرس میں امریکہ، برطانیہ اور فرانس سمیت 40 کے قریب ممالک نے شرکت نہیں کی۔

    اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی کا اس حوالے سے کہناتھاکہ قومی سلامتی کو جوہری ہتھیاروں کی ضرورت ہے۔

    نکی ہیلی نے میڈیا سے بات کرتےہوئےکہاکہ مجھے اپنے خاندان کے لیے جوہری ہتھیاروں سے پاک دنیا سے بڑھ کر کچھ نہیں چاہیے۔لیکن ہمیں حقیقیت پسندانہ ہونا پڑے گا۔


    مزید پڑھیں:شمالی کوریا کاہائی پرفامنس راکٹ کاتجربہ


    جوہری ہتھیاروں کی عالمی سطح پر پابندی سے متعلق امریکی سفیرکاکہناتھاکہ کیا کسی کو یقین ہے کہ شمالی کوریا جوہری ہتھیاروں پر پابندی سے اتفاق کرے گا؟۔

    خیال رہےکہ گزشتہ دنوں چین اورعالمی برادری کی جانب سے تنبیہ کے باوجود شمالی کوریا کی جانب سےمیزائل اور جوہری تجربات کیےگئے۔

    یاد رہےکہ اقوام متحدہ نےگزشتہ سال اکتوبر میں جوہری ہتھیاروں پر پابندی کےمعاہدے پر مذاکرات کا اعلان کیا تھا۔

    واضح رہےکہ امریکہ ،برطانیہ، فرانس، اسرائیل، روس نے اُس وقت جوہری پابندی کے معاہدے پر ‘نہیں’ کا ووٹ دیا تھا جبکہ چین، بھارت اور پاکستان نے ووٹ کا حق استعمال نہیں کیا تھا۔

  • نیوزی لینڈ نے امریکی سفیر کو ملک سے نکال دیا

    نیوزی لینڈ نے امریکی سفیر کو ملک سے نکال دیا

    ویلنگٹن : نیوزی لینڈ کی وزارت خارجہ نے امریکی سفیر کو ملک بدر کردیا، مذکورہ سفیر کو امریکی سفارتخانے کی جانب سے استثنیٰ کا حق استعمال کرتے ہوئے پولیس کو تفتیش کی اجازت نہ دینے کے بعد امریکی سفارتکار کو ملک سے نکالا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطرف کیے جانے والے سفیر کے حوالے سے نیوزی لینڈ کی وزارت خارجہ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ امریکہ نے سفارتی استثناء کا سہارا لیتے ہوئے اپنے سفیر کو تفتیش کے لئے پولیس کے حوالے نہیں کیا جس کی وجہ سے نیوز ی لینڈ کے حکام نے سفارت خانے کو ہدایت جاری کی تھیں کہ مذکورہ سفارت کار کو قوانین کا احترام نہ کرنے کی پاداش میں نیوزی لینڈ سے واپس بھیج دیا جائے۔

    دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ ویلنگٹن کے قریب پیش آنے والے اس واقعے کی تفتیش جاری رہے گی۔ واضح رہے کہ نیوزی لینڈ میں کام کرنے والے تمام سفارتی عملے کو سنہ 1961 کے ویانا معاہدے کے تحت قانونی کارروائی سے استثنیٰ حاصل ہے۔

    نیوزی لینڈ کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ انھوں نے ’نیوزی لینڈ میں تمام سفارتی عملے پر واضح کیا ہے کہ وہ امید کرتے ہیں کہ غیرملکی سفارتکار نیوزی لینڈ کے قانون کا احترام کریں اوراگرسخت جرائم کے الزامات ہیں تو استثنیٰ کا حق استعمال نہ کریں۔