Tag: امریکی سینٹ

  • امریکی سینٹ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی شروع

    امریکی سینٹ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی شروع

    واشنگٹن : امریکی سینٹ میں صدرڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی کے دوران دستاویزات حاصل کرنے کی ڈیموکریٹکس کی قرارداد مسترد کردی  گئی جبکہ صدرٹرمپ نے مواخذے کی تحریک کو دھوکہ قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے کے مطابق امریکی سینٹ میں صدرڈونلڈٹرمپ کے خلاف مواخذے کی کارروائی شروع ہوگئی ، سینٹ نے ڈیموکریٹس کی جانب سے مواخذے کے لئے دستاویزات حاصل کرنے کی قرارداد مسترد کردی۔

    وائٹ ہاؤس سے دستاویزات حاصل کرنے کی قرارداد کی مخالفت میں ترپن اورحمایت میں سینتالیس ووٹ ڈالے گئے، ڈیموکریٹس ارکان نے کہا صدرٹرمپ کیخلاف مواخذے کی کارروائی درست ہے، صدرنے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا۔

    دوسری جانب صدرٹرمپ نے بیان میں کہا ہے کہ کہ مواخذے کی تحریک مکمل دھوکہ ہے، مواخذے کی تحریک سے کچھ نہیں ہوگا۔ملک غلط سمت میں جارہا تھا۔میری حکومت میں بہتری آئی۔

    خیال رہے صدر ٹرمپ کیخلاف اختیارات کے غلط استعمال کے الزام پرمواخذے کی تحریک پیش کی گئی ہے، امریکی سینٹ میں صدر کی ری پبلک پارٹی کی اکثریت ہونے کے باعث مواخذے کی تحریک کامیاب ہونے کا امکان کم ہے۔

    مزید پڑھیں : صدر ٹرمپ کو عہدے سے ہٹا دینا چاہیے ، امریکی عوام نے فیصلہ سنادیا

    اس سے قبل امریکی ایوان نمائندگان میں صدرٹرمپ کے خلاف مواخذہ کی تحریک منظور کی گئی تھی ، قرارداد کے حق میں 228جب کہ مخالفت میں193 ووٹ کاسٹ ہوئے تھے۔

    یاد رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کے سلسلے میں ایوان نمائندگان کی عدلیہ کمیٹی نے ٹرمپ پر دو الزامات عائد کیے تھے ، جس میں سیاسی مخالف کی تفتیش کے لیے یوکرین پر دباﺅ ڈالنے کی کوشش کرکے اختیارات کا غلط استعمال کیا، جو ملک سے دھوکا دہی ہے۔

    ڈیموکریٹس نے دوسرا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسکینڈل کے حوالے سے ہونے والی کانگریس کی تفتیش میں رکاوٹیں کھڑی کیں۔.

    واضح رہے 25 ستمبر 2019 کو دیموکریٹس کی رکن اور ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے اعلان کیا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر عہدے اور اختیارات کے غلط استعمال کے الزامات کے تحت مواخذے کی کارروائی شروع کی جائے گی۔

    امریکی تاریخ میں آج تک صرف دو امریکی صدور کا مواخذہ ہوا ہے، جن میں 1998 میں بل کلنٹن اور 1868 میں اینڈریو جانسن کو مواخذے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

  • امداد روکنے سے پاکستان اور امریکا کے تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں،طارق فاطمی

    امداد روکنے سے پاکستان اور امریکا کے تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں،طارق فاطمی

    اسلام آباد : امورِ خارجہ کے مشیر طارق فاطمی کا کہنا ہے کہ امداد روکنے سے پاکستان اورامریکا کے تعلقات متاثرہوسکتے ہیں،ایف سولہ معاہدے پرامریکا سے بات چیت جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں وزیر اعظم کےمعاون خصوصی برائے خارجہ امور سید طارق فاطمی کا کہنا تھا کہ ایف سولہ طیاروں کا معاملہ حل ہونے کی توقع ہے.

    وزیراعظم کے معاون خصوصی کا کہنا تھاکہ صدر باراک اوبامااور وزیر خارجہ جان کیری پاکستان کے دوست ہیں، امید ہے وہ سینٹ کو قائل کرلیں گے.

    ان کا کہنا تھا کہ امریکی سینٹ نے پاکستان کو امداد روکی نہیں بلکہ کچھ شرائط عائد کی ہیں.

    امورِ خارجہ کے مشیر طارق فاطمی کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف کارروائیاں صرف پاکستان کے نہیں بلکہ امریکا اورپوری دنیا کے مفاد میں ہیں.

    واضح رہے کہ اس سے قبل وزیر اعظم کےمعاون خصوصی برائے خارجہ امور سید طارق فاطمی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ایف سولہ طیارے فراہم کرنا امریکہ کی ذمداری ہے.

  • صدر بش کے دور میں سی آئی اے کے تفتیشی طریقہ کار وحشیانہ تھے، رپورٹ

    صدر بش کے دور میں سی آئی اے کے تفتیشی طریقہ کار وحشیانہ تھے، رپورٹ

    واشنگٹن: امریکی سینٹ نے سی آئی اے کے سخت ترین تفتیشی طریقہ کار پر تفصیلی رپورٹ جاری کر دی ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے صدر بش کے دور میں سی آئی اے کے تفتیشی طریقہ کار وحشیانہ تھے۔

    تفصیلاے کے مطابق امریکی سی آئی اے کی کارروائیوں اور طریقہ کار کی کہانیاں اب فقظ کہانیاں نہیں رہیئں، امریکن سی آئی اے کے بارے میں امریکن سینٹ انٹیلی جنس کمیٹی نے ایک رپورٹ جاری کی ہے۔ جس نے سنی سنائی کہانیوں میں حقیقت کے رنگ بھر دیے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صدر بش کے دور میں سی آئی اے کے تفتیشی طریقہ کار وحشیانہ تھے، گیارہ ستمبر کے بعد سی آئی اے کے اپنائے گئے طریقہ کار غلط معلومات حاصل کرنے کا سبب بنے ہیں۔ سی آئی اے کے حوالے سے جاری کرنے والی رپورٹ چھ ہزار صفحات پر مشمل ہے۔ ذرائع کے مطابق سی آئی اے اور سینٹ کمیٹی میں لمبی بحث کے بعد رپورٹ کے صرف چار سو اسی صفحات جاری کئے گئے ہیں۔

    امریکی صدر باراک اوباما نے رپورٹ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے گیارہ ستمبر کے بعد سی آئی اے نے امریکہ کی حفاظت کیلئے قابل قدر اقدامات کیے ہیں اور امریکہ آج اپنے جاسوسوں کی محب وطنی اور قربانیوں کی وجہ سے محفوظ ہے۔

    باراک اوباما کا یہ بھی کہنا ہے کہ سینٹ انٹیلی جنس کمیٹی کی رپورٹ کے شواہد نے دنیا میں امریکہ کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے۔ صدر اوباما کا کہنا ہے یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ آئندہ ایسے واقعات کی روکھ تھام کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔ باراک اوباما نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ القائدہ اور دیگر شدت پسندوں کو ختم کرنے کیلئے وہ ان تھک کوششیں جاری رکھیں گے۔

    سینیٹ کمیٹی کی رپورٹ جاری ہونے پر جہاں اوباما انتظامیہ کو ری پبلکنز کی طرف سے شدید تنقید کا سامنا ہے وہیں یہ رپورٹ دنیا کو انسانی حقوق کے عملبردار امریکہ کی اصل شکل بھی دکھاتی ہے۔