Tag: امریکی سینیٹر

  • امریکا کو ایسی جنگ میں نہیں کودنا چاہیے جو تباہی کا باعث ہو، امریکی سینیٹر

    امریکا کو ایسی جنگ میں نہیں کودنا چاہیے جو تباہی کا باعث ہو، امریکی سینیٹر

    واشنگٹن: امریکا کے سینیٹر ٹم کین نے کہا ہے کہ اسرائیل کو فوجی امداد دینے کا حامی ہوں مگر اسرائیل اپنا دفاع خود کرے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز اور فارن ریلیشن کمیٹیوں کے رکن ٹم کین نے کہا کہ مجھے اس بات پر شدید تشویش ہے کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ میں حالیہ اضافہ امریکا کو ایک اور نہ ختم ہونے والے تنازعے کی طرف تیزی سے کھینچ سکتا ہے۔

    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں

    انہوں نے کہا کہ امریکی عوام کو مشرق وسطیٰ میں ایک اور جنگ لڑنے کے لیے اپنے فوجیوں کو بھیجنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے، کسی بھی جنگ میں جانے سے قبل امریکی سینیٹ میں اُس معاملے پر بحث اور ووٹنگ کی جائے گی، امریکا ووٹ کے بغیر جنگ میں نہیں جا سکتا۔

    امریکی سینیٹر کا کہنا تھا کہ امریکا کو ایسی جنگ میں نہیں کودنا چاہیے جو تباہی کا باعث ہو، ہم اسرائیل کو فوجی امداد دینے کے حامی ہیں مگر اسرائیل اپنا دفاع خود کرے۔

    سینیٹر ٹم کین نے مزید کہا کہ میں احمقوں کے فیصلوں پر امریکیوں کی جانیں خطرے میں نہیں ڈال سکتا اور ایران کی جانب سے مشرق وسطیٰ میں امریکی اڈوں پر حملے کی دھمکیاں باعثِ تشویش ہیں، جنگ میں شامل ہونے کا فیصلہ صرف امریکی کانگریس کر سکتی ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/us-senator-says-he-wants-congress-to-ok-any-military-force-against-iran/

  • جوہری مذاکرات سبوتاژ کرنے کا ذمہ دار اسرائیل ہے، امریکی سینیٹر

    جوہری مذاکرات سبوتاژ کرنے کا ذمہ دار اسرائیل ہے، امریکی سینیٹر

    امریکی سینیٹر برنی سینڈر نے اسرائیل کو جنگ شروع کرنے کا ذمہ دارقرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا ایران جوہری مذاکرات سبوتاژ کرنے کا ذمہ دار اسرائیل ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی سینیٹر برنی سینڈر نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے ایرانی جوہری مذاکرات کار کو قتل کرکے مذاکرات کا دروزاہ بند کیا۔

    اُنہوں نے کہا کہ امریکا کو فوجی اور مالی طور پر نیتن یاہو کی غیرقانونی جنگ میں شامل نہیں ہونا چاہیئے۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی شہریوں کو تہران فوری طور پر خالی کرنے کا انتباہ دے دیا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق مسلسل پانچویں دن اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر حملے جاری ہیں، ایسے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانیوں پر زور دیا ہے کہ وہ تہران کو خالی کر دیں، ان کا کہنا تھا ایران نے جوہری ہتھیاروں کی تیاری کو روکنے کے معاہدے کو مسترد کیا ہے۔

    اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل پر ایک بیان میں امریکی صدر نے کہا کہ ”ایران کو اس معاہدے پر دستخط کرنا چاہیے تھے جس پر میں نے انھیں دستخط کرنے کے لیے کہا تھا۔ کتنی شرم کی بات ہے، اور انسانی زندگی کا ضیاع۔ سادہ لفظوں میں کہا گیا، ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہو سکتے۔ میں نے بار بار کہا! ہر کسی کو فوری طور پر تہران کو خالی کر دینا چاہیے!“

    یاد رہے کہ اس سے قبل ایران نے اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب کے شہریوں کو فوری انخلا کا انتباہ دیا تھا، ایران نے عبرانی زبان میں جاری بیان میں اسرائیلی عوام کو خبردار کرتے ہوئے پیغام دیا کہ تل ابیب محفوظ نہیں رہا لہٰذا فوری چھوڑ دیں۔

    دریں اثنا، کینیڈا میں جی سیون اجلاس کے موقع پر ڈونلڈ ٹرمپ نے برطانوی وزیر اعظم کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں کہا بائیڈن انتظامیہ کی ناکام پالیسیوں کے باعث جنگیں شروع ہوئیں، ہم ایران اور اسرائیل کشیدگی کم کرنے کے لیے ہی اکٹھے ہوئے ہیں، آپ سب جانتے ہیں اسرائیل بہت اچھا کر رہا ہے، ہم نے ایران کو 60 دن دیے تھے انھوں نے انکار کیا۔

    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں

    ٹرمپ نے کہا میراخیال ہے نیو کلیئر ڈیل پر ایران کو سائن کرنا ہوگا، ایران نیو کلیئر ڈیل پر دستخط نہیں کر رہا وہ بے وقوف ہے۔

  • امریکی سینیٹر نے ایران پر اسرائیلی حملے کو غیر قانونی قرار دیدیا

    امریکی سینیٹر نے ایران پر اسرائیلی حملے کو غیر قانونی قرار دیدیا

    واشنگٹن: امریکا کے سینیٹر برنی سینڈرز نے ایران پر اسرائیلی حملے کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے ان حملوں کی مخالفت کردی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے جمعہ کے روز اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ایران پر "یکطرفہ” حملے کی مذمت کی اور خبردار کیا کہ اسرائیل کا حملہ وسیع علاقائی جنگ کو جنم دے سکتا ہے۔

    امریکا کے سینیٹر برنی سینڈرز نے کہا کہ امریکا  کو اسرائیل کی ایک اور جنگ میں گھسیٹا نہیں جاسکتا، ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات اتوار کو ہونے تھے اور اسرائیل نے حملہ کردیا۔

    امریکی سینیٹر نے کہا کہ نیتن یاہو نے جنگ بندی کے سب سے بڑے مذاکرات کار کو مار دیا، نیتن یاہو نے ایسا کر کے امریکا کی سفارتکاری کو نیچا دکھایا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/israel-strikes-iran-nuclear-facilities-missile-factories/

    امریکا کے سینیٹر برنی سینڈرز نے مزید کہا کہ نیتن یاہو نے ہزاروں شہریوں کی جانوں کو خطرے میں ڈالا ہے۔

    سینڈرز نے اپنے بیان میں کہا کہ پہلے نتین یاہو نے غزہ میں بھوکے بچوں کو جنگ کے آلے کے طور پر استعمال کیا اور جنیوا کنونشنز کی وحشیانہ خلاف ورزی کی اب اس نے ایران پر یکطرفہ غیر قانونی حملہ کردیا۔

    واضح رہے کہ اسرائیلی افواج نے جمعے کی صبح ایران پر حملہ کیا اس حملے میں جوہری اور میزائل تنصیبات کو نشانہ بنایا اور اعلیٰ فوجی کمانڈروں اور سائنسدانوں کا قتل کیا جس کے بعد ایران نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

    ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

  • امریکی سینیٹر کی ٹرمپ کیخلاف 25 گھنٹے طویل تقریر

    امریکی سینیٹر کی ٹرمپ کیخلاف 25 گھنٹے طویل تقریر

    امریکی ڈیمو کریٹک سینیٹر اور صدارتی امیدوار بننے کے سابق خواہش مند کوری بوکر نے سینیٹ میں ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیوں کے خلاف جارحانہ میراتھون تقریر کی۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی سینیٹر کوری بوکر نے امریکا کے ایسٹرن وقت کے مطابق 31 مارچ کی شام 7 بجے اپنی تقریر شروع کی تھی، جسے وہ پوری توانائی کے ساتھ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    امریکی سینیٹ میں اس سے قبل طویل ترین تقریر کا ریکارڈ جنوبی کیرولائنا کے سینیٹر اسٹرام تھرمنڈ نے قائم کیا تھا۔ انہوں نے 1957 میں سول رائٹس ایکٹ پر 24 گھنٹے 18 منٹ تقریر کی تھی۔

    رپورٹس کے مطابق ریاست نیوجرسی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر کوری بُوکر کا تقریر شروع کرنے قبل کہنا تھا کہ وہ جب تک جسمانی طورپر قابل ہیں، یہ تقریر کرتے رہیں گے۔

    کوری بوکر کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں پر وار کرنے کا سلسلہ جاری ہے، دوران تقریر اُن کا کہنا تھا کہ جمہوریت کے تحفظ کے لیے ہم سب کو اقدامات کرنا ہوں گے۔

    یہ ہماری قوم کے لیے عام حالات نہیں، امریکی عوام اورامریکی جمہوریت کوسنگین اورفوری خطرات لاحق ہیں۔

    سینیٹر کوری کے پاس صفحات کا پلندہ موجود ہے جو سینیٹر کے مطابق ان کے حلقے کے عوام کے خطوط ہیں جنہیں وہ پڑھ کر عوام کے تحفظات اور خدشات سے امریکا کو آگاہ کررہے ہیں۔

    وہ میراتھون تقریر کے دوران سینیٹرز کے سوالات کے جوابات بھی باقدگی سے دے رہے ہیں، کئی ڈیموکریٹک سینیٹرز نے طویل سوالات کرکے سینیٹر کوری بُوکر کو سانس لینے کا موقع دیا تاہم سوالات کا موقع دیتے ہوئے سینیٹر کی جانب سے واضح طور پر کہا جاتا رہا کہ وہ فلور نہیں چھوڑیں گے۔

    سینیٹ میں سینیٹر بُوکر سے سوال پوچھنے سے پہلے ڈیموکریٹک لیڈر چک شُومر نے انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی قوت، استقامت اور وضاحت حیران کن ہے، پورے امریکا کی توجہ آج کی طرف مرکوز ہے۔

  • امریکی سینیٹر کا صدربائیڈن کو مودی کے سامنے حقائق رکھنے کا مشورہ

    امریکی سینیٹر کا صدربائیڈن کو مودی کے سامنے حقائق رکھنے کا مشورہ

    واشنگٹن: امریکی سینیٹر برنی سینڈرز  نے کہا ہے کہ صدربائیڈن کو بھارتی وزیر اعظم مودی سے ملاقات میں حقائق سامنے رکھنے چاہئیں۔

    امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ امریکا پر ردعمل دیتے ہوئے ٹوئٹ میں کہا کہ مودی کی حکومت نے پریس، سول سوسائٹی کے خلاف کریک ڈاؤن کیا ہے۔

    امریکی سینیٹر  کا کہنا تھا کہ مودی سرکار نے سیاسی مخالفین کو جیلوں میں ڈالا، ہندو قوم پرستی کو اس قدر آگے لے گئے کہ بھارت میں اقلیتوں کیلئے بہت کم جگہ بچی ہے۔

    امریکی سینیٹربرنی سینڈرز نے کہا کہ امریکی صدر جوبائیڈن کو بھارتی وزیراعظم مودی سے ملاقات میں حقائق رکھنے چاہئیں۔

    واضح رہے کہ مودی کے امریکا پہنچتے ہی ان کے خلاف سکھوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے جب کہ کشمیریوں نے بھی احتجاج کی کال دے رکھی ہے۔

  • امریکی سینیٹر جیکی روسن  کا پاکستان میں بڑھتے ہوئے سیاسی تشدد پر اظہار تشویش

    امریکی سینیٹر جیکی روسن کا پاکستان میں بڑھتے ہوئے سیاسی تشدد پر اظہار تشویش

    واشنگٹن : امریکی سینیٹر جیکی روسن نے پاکستان میں بڑھتے ہوئے سیاسی تشدد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تمام جماعتوں سے اختلافات پر امن طریقے سے دور کرنے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سینیٹر جیکی روسن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان میں بڑھتے ہوئے سیاسی تشدد پر تشویش ہے۔

    امریکی سینیٹر نے تمام جماعتوں سے اختلافات پر امن طریقے سے دور کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ قانون کی حکمرانی اورجمہوریت کی پاسداری کی جائے۔

    یاد رہے امریکی رکن کانگریس ایرک سوالویل نے پاکستان کی موجودہ صورتحال پر اپنے پیغام میں کہا تھا پاک امریکا تعلقات علاقائی استحکام اور سلامتی کے لیے اہم ہیں۔

    ایرک سوالویل کا کہنا تھا کہ حکومت کی عمران خان کو سیاسی اختلا ف پر دھمکانا اورگرفتاری کی کوشش اور ان کے حامیوں پر تشدد نا قابل قبول ہیں۔

  • امریکی سینیٹر کیتھرین کورٹیزمستو کے دورہ پاکستان کا امکان

    امریکی سینیٹر کیتھرین کورٹیزمستو کے دورہ پاکستان کا امکان

    اسلام آباد : امریکی سینیٹرکیتھرین کورٹیزمستو کے دورہ پاکستان کا امکان ہے ، متعدد امریکی سینٹرز سال کے آخر میں طاہرجاوید کے ہمراہ پاکستان کا دورہ کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سینیٹرکیتھرین کورٹیزمستو کی طاہرجاوید سے ٹیکساس میں ان کی رہائش گاہ پرملاقات ہوئی ، دونوں رہنماؤں کے درمیان پاکستان کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    دوران ملاقات امریکی سینیٹر نے پاکستان میں سیاسی بحران کے بارےمیں دریافت کیا اور امید ظاہر کی کہ امن اورجمہوریت کی بالادستی ہوگی۔

    کیتھرین کورٹیز مستو نے کہا کہ پاکستان ایک طویل المدتی اتحادی ہے ، ہم تعلقات کومضبوط اوربہتربناناچاہتے ہیں، سال کے آخر میں طاہرجاوید اور دیگر سینیٹرز کے ساتھ پاکستان کا دورہ کروں گی۔

    امریکی سینیٹر کا کہنا تھا کہ پاکستانی کمیونٹی امریکی سیاست میں اہم کردار ادا کر رہی ہے، جو پارٹی کی قیادت میں دکھائی دےرہی ہے۔

  • پیوٹن کے قتل کے مطالبے پر روس کا بڑا ردِ عمل

    پیوٹن کے قتل کے مطالبے پر روس کا بڑا ردِ عمل

    ماسکو: ولادیمیر پیوٹن کے قتل کے مطالبے پر روس کا بڑا ردِ عمل سامنے آیا ہے، ماسکو نے واشنگٹن سے ایک امریکی سینیٹر کی جانب سے قتل کی اپیل پر وضاحت طلب کر لی ہے۔

    امریکا میں روسی سفارت خانے نے سینئر سینیٹر لنزی گراہم کے بیان پر وائٹ ہاؤس سے سرکاری وضاحت کا مطالبہ کیا ہے، جنھوں نے سرکاری اہل کاروں سے روسی صدر کو قتل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    لنزی گراہم نے ایک امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں کھل کر کہا تھا کہ ‘روس میں کوئی تو ایسا ہو جو پیوٹن کو قتل کر دے’۔ فاکس نیوز ٹی وی سے گفتگو میں لنزی گراہم کا یوکرین پر روسی حملے کے حوالے سے کہنا تھا کہ یہ سب اب کیسے ختم ہوگا؟ روس ہی میں کسی کو آگے آنا ہوگا جو اس شخص کو منظر سے ہٹائے۔

    ’کوئی روسی تو ایسا ہو جو پیوٹن کو قتل کر دے‘

    انٹرویو کے بعد گراہم نے ٹوئٹر پر بھی پوسٹس کی ایک سیریز میں واضح اشارے کیے، ان میں امریکی سینیٹر جو سینیٹ کی بجٹ کمیٹی کے رکن بھی ہیں، نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ‘کیا روس میں کوئی بروٹس ہے؟’ بروٹس وہ تاریخی کردار ہے جس نے طاقت ور رومی حکمران جولیس سیزر کو قتل کر دیا تھا، اور وہ سیزر کا سب سے قریبی اور بااعتماد ساتھی تھا۔

    گراہم نے ایک اور ٹوئٹ میں‌ لکھا کہ اگر آپ اپنی باقی زندگی اندھیرے میں نہیں رہنا چاہتے، انتہائی غربت میں باقی دنیا سے الگ تھلگ نہیں‌رہنا چاہتے، اور اندھیرے سے نکلنا چاہتے ہیں، تو آپ کو اس نازک موقع پر اپنا ردِ عمل دکھانا ہوگا۔

    امریکا میں روسی سفارت خانے نے کہا کہ وہ ‘اس امریکی کے مجرمانہ بیانات کی سخت مذمت’ کا مطالبہ کرتا ہے۔

    بیان میں امریکا میں روس کے خلاف انتہائی سطح کی نفرت اور ‘روسوفوبیا’ کی موجودگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ، یہ یقین کرنا بہت مشکل ہے کہ جو ملک تمام بنی نوع انسان کے لیے خود کو ‘رہنما ستارہ’ سمجھتا ہے، اور اسی حوالے سے اخلاقی اقدار کی تبلیغ کرتا ہے، اس کا سینیٹر دہشت گردی کی دعوت دے رہا ہے۔

  • ’کوئی روسی تو ایسا ہو جو پیوٹن کو قتل کر دے‘

    ’کوئی روسی تو ایسا ہو جو پیوٹن کو قتل کر دے‘

    واشنگٹن: سینئر امریکی سینیٹر لنزی گراہم نے روسیوں سے پیوٹن کے قتل کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جمعرات کی شام ایک ٹی وی انٹرویو میں ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کے قریبی ساتھی رہنے والے امریکی سینیٹر لنزی گراہم نے کہا کہ روس میں کوئی تو ایسا ہو جو صدر ولادیمیر پیوٹن کو جان سے مار دے۔

    فاکس نیوز ٹی وی سے گفتگو میں لنزی گراہم کا یوکرین پر روسی حملے کے حوالے سے کہنا تھا یہ سب کیسے ختم ہوگا اب؟ روس ہی میں کسی کو آگے آنا ہوگا جو اس شخص کو منظر سے ہٹائے۔

    لنزی گراہم نے انٹرویو کے بعد اپنی ٹوئٹس میں بھی اس مؤقف کو دہرایا، انھوں نے لکھا کہ اس مسئلے کو اگر کوئی حل کر سکتا ہے تو وہ صرف روسی ہی ہیں۔ انھوں نے رومن حکمران جولیس سیزر کے قاتل کا حوالہ دیتے ہوئے استفسار کیا ‘کیا روس میں کوئی بروٹس ہے؟’

    لنزی گراہم سابقہ امریکی صدارتی امیدوار بھی ہیں، انھوں نے ٹوئٹ میں مزید لکھا کہ کیا روسی فوج میں ‘کوئی زیادہ کامیاب کرنل سٹافنبرگ’ موجود ہے؟ واضح رہے کہ یہ اس جرمن افسر کی طرف اشارہ تھا جس کا بم 1944 میں ایڈولف ہٹلر کو مارنے میں ناکام ہو گیا تھا۔

    لنزی گراہم کا کہنا تھا کہ آپ یہ سب کر کے اپنے ملک اور دنیا کو عظیم خدمات فراہم کر سکتے ہیں۔ خیال رہے کہ لنزی گراہم بیس سال سے زیادہ عرصے تک کانگریس میں خدمات انجام دے چکے ہیں اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی رہے ہیں۔

  • انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش، بھارت سے کھل کر بات کرنا ہوگی، امریکی سینیٹر

    انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش، بھارت سے کھل کر بات کرنا ہوگی، امریکی سینیٹر

    واشنگٹن : امریکی سینیٹر کرس مرفی کا کہنا ہے کہ بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش ہے ، ہمیں بھارت سے کھل کر بات کرنا ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سینیٹ کی امورخارجہ کی ذیلی کمیٹی اورکاؤنٹر ٹیررازم کا اجلاس ہو ، جس میں یوکرین اورمقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر غورکیا گیا۔

    بھارت کے حوالے سے امریکی انتظامیہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری ڈونلڈ لیوک نے بیان میں کہا کہ بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش ہے، مسائل موجود ہیں، جموں و کشمیر میں الیکشن کا انعقاد نہیں کیا گیا۔

    کمیٹی صدر سینیٹر کرس مرفی کا کہنا تھا کہ ہمیں بعض موضوعات پر بھارت سے کھل کر بات کرنا ہوگی، بھارت میں مسلم اقلیتوں کو امتیازی سلوک اورتشددکاسامناکرناپڑتاہے۔

    کرس مرفی نے کہا مودی نےوعدہ کیاتھاعلاقے کے مستقبل میں کشمیری عوام کی رائے شامل ہوگی لیکن مقبوضہ کشمیر آج بھی دنیاکی سب سے بڑی فوجی چھاؤنی ہے۔