Tag: امریکی سینیٹرز

  • امریکی شہری کے قتل کی بھارتی سازش پر سینیٹرز بول پڑے

    امریکی شہری کے قتل کی بھارتی سازش پر سینیٹرز بول پڑے

    واشنگٹن : امریکی شہری پر قاتلانہ حملے کی بھارتی سازش کے حوالے سے امریکی سینیٹرز نے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو خط لکھ دیا۔

    مذکورہ خط میں سینیٹ کی امور خارجہ کمیٹی کے ارکان نے بھارت کو سخت سفارتی ردعمل دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

    امریکی سینیٹرز کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت امریکا میں امریکی شہری پر قاتلانہ حملے میں ملوث پائی گئی ہے۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ سینیٹرز کے خط کا نجی طور پر جواب دیں گے۔

    ان کا کہنا ہے کہ مذکورہ معاملہ بھارتی حکومت کے ساتھ اٹھایا تھا، جس پر بھارتی حکومت نے کہا ہے کہ اس معاملے پر انکوائری کی جارہی ہے، ہمیں امید ہے کہ معاملے کی مکمل تحقیقات ہوں گی۔

    پریس کانفرنس میں میتھو ملر سے امریکی کانگریس میں پاکستان سے متعلق قرارداد پر سوال کیا گیا جس کا جواب دینے کے بجائے میتھیو ملر نے مذکورہ قرارداد پر تبصرے سے گریز کیا۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ حکومت پاکستان اپنی آئینی اور بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرے، پاکستان میں اظہار رائے کی آزادی اور پُرامن اجتماع کے حقوق کا احترام کیا جائے۔

    میتھو ملر نے کہا کہ امریکا پاکستان میں جمہوریت اور انسانی حقوق کے احترام کا مطالبہ کرتا ہے، پاکستان انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کا احترام کرے۔

  • امریکی سینیٹرز نے ایران پربراہ راست حملے کا مطالبہ کردیا

    امریکی سینیٹرز نے ایران پربراہ راست حملے کا مطالبہ کردیا

    اردن میں امریکی فوجی اڈے پر ڈرون حملے میں فوجیوں کی ہلاکت کے بعد امریکی سینیٹرز کی جانب سے ایران پربراہ راست حملہ کرنے کا مطالبہ سامنے آیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اردن میں گزشتہ روز امریکی فوجی اڈے پر ہونے والے ڈرون حملے میں 3 امریکی فوجی ہلاک اور 25 زخمی ہو گئے تھے۔

    امریکا کی جانب سے ڈرون حملے کا الزام ایران پر عائد کردیا گیا تھا تاہم ایران کی جانب سے امریکی فوجی اڈے پر حملے کی سختی سے تردید سامنے آئی تھی۔

    جو بائیڈن انتظامیہ سے امریکی سینیٹر جان کورنین نے مطالبہ کیا ہے کہ امریکی فوجی اڈے پر ڈرون حملے کے جواب میں پاسداران انقلاب کو نشانہ بنایا جائے، یہ حملے جنگ کیلئے نہیں بلکہ دفاع کیلئے ہوں گے۔

    سینیٹر لنڈسے گراہم نے صدر بائیڈن سے ایران کے اندر اہم اہداف پر حملہ کرنے کی خواہش کا اظہار کیا، جو دفاعی مقصد کیلئے ہوں جبکہ سینیٹر ٹام کاٹن کا کہنا تھا کہ وہ دہشتگرد قوتوں کے خلاف ایران اور پورے مشرق وسطیٰ میں تباہ کن فوجی جوابی کارروائی چاہتے ہیں۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے غزہ میں اقوام متحدہ کے امدادی ادارے اونروا کے لیے فنڈنگ جاری رکھنے کی درخواست کی ہے۔

    برازیل میں مسافر بردار طیارہ تباہ

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ مختلف ممالک کے خدشات کو سمجھتا ہوں، میں خود ان الزامات سے خوفزدہ تھا۔

    انہوں نے کہا کہ انتہائی خطرناک حالات میں موجود دیگر انسانی ہمدردی کے کارکنوں کو سزا نہیں دی جانی چاہیے۔

  • امریکی سینیٹرز کا ٹرمپ کو جنگ سے روکنے کے لیے نیا بل لانے کا اعلان

    امریکی سینیٹرز کا ٹرمپ کو جنگ سے روکنے کے لیے نیا بل لانے کا اعلان

    واشنگٹن: امریکی سینیٹرز نے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کو ڈرون حملے میں مارنے کے بعد ٹرمپ کو جنگ سے روکنے کے لیے نیا بل لانے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر کو مشرق وسطیٰ میں ایک نئی جنگ سے روکنے کے لیے امریکی سینیٹرز نے نیا بل لانے کا اعلان کر دیا، جس کے تحت ٹرمپ کو ایران کے خلاف طاقت کے استعمال کے لیے کانگریس سے منظوری لینا ہوگی۔

    امریکی سینیٹرز برنی سینڈرز اور روہت کھنہ نے اس سلسلے میں بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ کانگریس ایسے فنڈز کی منظوری نہیں دے گی جو جنگی کارروائی کے لیے استعمال ہو، نیا قانون صدر ٹرمپ کو ایران کے خلاف یک طرفہ جنگ سے روکے گا۔

    تازہ ترین:  بغداد میں ایران نواز ملیشیا کے کانوائے پر ایک اور حملہ

    قبل ازیں، خاتون کانگریس ممبر الہان عمر نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ کیا صدر ٹرمپ جنگ کرنا چاہتے ہیں، صدر ٹرمپ جانتے ہیں کہ ان کا یہ قدم جنگ کی طرف لے جائے گا، کیا یہ مواخذے سے توجہ ہٹانے کے لیے تو نہیں، کیا کانگریس اتھارٹی کے آگے آ کر صدر ٹرمپ کو روکے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ سمجھنا مشکل نہیں کہ یہ سب کتنا خطرناک ہے، کانگریس سے ایران سے جنگ اور تباہی سے روکنے کا مطالبہ کرنا چاہیے۔

    خیال رہے کہ بغداد کے ایئر پورٹ پر امریکی فضائی حملے میں ایرانی جنرل سمیت 9 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ فضائی حملے میں ہلاک جنرل قاسم سلیمانی القدس فورس کے سربراہ تھے، گزشتہ رات کو امریکا نے ایک اور فضائی حملے میں مزید 6 افراد کو ہلاک اور 3 شدید زخمی کیا۔

  • مسئلہ کشمیر پر امریکی سینیٹرز کی حمایت پر ان کے شکر گزار ہیں، صادق سنجرانی

    مسئلہ کشمیر پر امریکی سینیٹرز کی حمایت پر ان کے شکر گزار ہیں، صادق سنجرانی

    اسلام آباد : چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا ہے کہ کشمیر کے مسئلے پر امریکی سینیٹرز کی حمایت پر ان کے شکر گزار ہیں، افغانستان کا مسئلہ سیاسی ہے اس کا مذاکرات کے ذریعے حل نکالنا ہوگا۔

    یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں امریکی سینیٹرز کے وفد سے ملاقات کے موقع پر کہی۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے امریکی سینیٹرز کے وفد نے ملاقات کی۔

    ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور سمیت علاقائی دوطرفہ تعلقات اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، امریکی وفد میں سینیٹرز کرسٹوفر جے وان ہولین اور مارگریٹ سی حسن شامل تھے۔

    ملاقات میں افغان امن عمل اورحالیہ ڈائیلاگ پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور دو طرفہ تعلقات، دوطرفہ روابط، تجارتی معاونت کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا گیا، اس موقع پر چیئرمین سینیٹ نے مقبوضہ کشمیر کی حالیہ صورتحال سے امریکی سینیٹرز کو آگاہ کیا۔

    چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کا کہنا تھا کہ امریکی وفد کا دورہ انتہائی اہم ہے، رلیمانی سفارت کاری اور تعاون سے عوامی روابط کو بڑھایا جاسکتا ہے، حقائق کو سامنے رکھ کر امن اور ترقی کو موقع دینا لازمی ہے، پاکستان خطے میں امن کی کاوشوں کی حمایت جاری رکھے گا۔

    کشمیر کے حوالے سے چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ کشمیر کے مسئلے پر امریکی سینیٹرز کی حمایت پر شکرگزار ہیں، مقبوضہ کشمیر میں63دن سے کرفیو نافذ ہے، کرفیو کے باعث انسانی بحران کی کیفیت پیدا ہوچکی ہے، بھارت نے وادی کو کھلی جیل بنادیا ہے۔

    صادق سنجرانی نے کہا کہ دنیا اسے ایک انسانی مسئلہ سمجھ کر اپنا کردار ادا کرے، مقبوضہ کشمیرکے عوام کو ظلم و جبرکا نشانہ بنایا جارہا ہے، امریکا کشمیر میں بھارتی ظلم وجبر رکوانے کیلئے اپنا کردارادا کرے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے عالمی امن کی خاطر لازوال قربانیاں دی ہیں، دنیا کو چاہیے کہ پاکستان کی قربانیوں کو تسلیم کرے، پاکستان افغانستان میں دیرپا امن کا خواہاں ہے، افغانستان کا مسئلہ سیاسی ہے، مذاکرات کے ذریعےحل نکالنا ہوگا۔

  • آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے امریکی سینیٹرز کی ملاقات، اہم معاملات پر گفتگو

    آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے امریکی سینیٹرز کی ملاقات، اہم معاملات پر گفتگو

    راولپنڈی: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے امریکی سینیٹرز نے ملاقات کی ہے جس میں اہم ملکی اور علاقائی معاملات پر گفتگو کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایس پی آر کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آج پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے امریکی سینیٹرز کی ملاقات ہوئی۔

    ملاقات میں علاقائی سیکیورٹی کی صورت حال اور افغانستان میں مفاہمتی عمل پر بات چیت کی گئی، مسئلہ کشمیر اور مقبوضہ وادی کی تازہ صورت حال پر بھی گفتگو کی گئی۔

    امریکی سینیٹرز نے کہا کہ خطے میں امن و استحکام کے لیے پاکستان کی کوششیں گراں قدر ہیں۔

    تازہ ترین:  آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے

    آئی ایس پی آر کے مطابق جی ایچ کیو کا دورہ کرنے والے امریکی سینیٹرز میں کرسٹوفر وان ہولین اور مس میگی حسن شامل تھیں۔

    آرمی چیف نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کی ضرورت اور سپورٹ پر امریکا کے شکر گزار ہیں۔

    دریں اثنا، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے افغانستان میں دیرپا امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کے اعتراف پر اظہار تشکر کیا۔

    ملاقات میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ پاک امریکا مضبوط باہمی تعلقات انتہائی ضروری ہیں۔

    واضح رہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ آج سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے ہیں، آرمی چیف چین کی عسکری قیادت سے ملاقاتیں کریں گے۔

  • کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر فوری کارروائی کی جائے: امریکی سینٹرز کا ٹرمپ کو خط

    کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر فوری کارروائی کی جائے: امریکی سینٹرز کا ٹرمپ کو خط

    واشنگٹن: مقبوضہ کشمیر کی تشویش ناک صورت حال پر امریکی سینیٹرز نے بھی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خط لکھا دیا ہے، سینیٹرز نے مطالبہ کیا ہے کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر فوری کارروائی کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر پر صدر ٹرمپ کی جماعت سے بھی آوازیں اٹھنا شروع ہو گئی ہیں، امریکی سینیٹرز نے صدر ٹرمپ کو خط لکھ کر کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو ختم کروا کر رابطہ کاری کی سہولیات بحال کرائی جائیں۔

    سینیٹرز نے خط میں لکھا کہ بھارت کے ساتھ تعلقات کشمیر کے معاملے کو حل کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

    سینیٹرز کا کہنا تھا کہ کشمیر کی حیثیت تبدیل کرنے پر انھیں تشویش ہے، امریکا پاک بھارت تعلقات بہتر کرنے میں کردار ادا کر سکتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  برطانیہ: اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر مسئلہ کشمیر حل کرے، قرارداد منظور

    یہ خط سینیٹر کرس وان ہولین، ٹوڈ ینگ، بین کارڈن اور لنزے گراہم کی جانب سے لکھا گیا۔

    انھوں نے لکھا کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ کشمیر کے باسیوں کے لیے صورت حال مشکل تر ہوتی جا رہی ہے، اس لیے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ وزیر اعظم مودی وادی میں ٹیلی کمیونی کیشن اور انٹرنیٹ سروس مکمل طور پر بحال کرتے ہوئے بلیک آؤٹ ختم کر دیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کی تشویش ناک صورت حال کے جمہوریت، انسانی حقوق اور علاقائی استحکام پر بد ترین اثرات مرتب ہوں گے۔

  • شام سے فوجی انخلاء پر امریکی سینیٹرز مخالفت کردی، 400 سینیٹرز کے پٹیشن پر دستخط

    شام سے فوجی انخلاء پر امریکی سینیٹرز مخالفت کردی، 400 سینیٹرز کے پٹیشن پر دستخط

    واشنگٹن: امریکی سینیٹرز نے شام میں انتہا پسند جماعتوں کے دوبارہ سر اٹھانے کے حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے امریکی افواج کے انخلاء کے خلاف ایک پٹیشن پر دستخط کیے ہیں۔ 

    تفصیلات کے مطابق امریکی کانگریس کے سیکڑوں ارکان نے ایک پٹیشن پر دستخط کیے ہیں جس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ شام میں تعینات فوج واپس نہ بلائیں۔

    ان ارکان کا کہنا ہے کہ ہمیں شام میں انتہا پسند جماعتوں کے دوبارہ سر اٹھانے کے حوالے سے تشویش ہے، اس لیے شام میں فی الحال امریکی فوج کی موجود گی دہشت گردی کے خلاف جنگ کے تناظر میں ضروری ہے۔

    امریکی کانگریس کے دونوں ایوانوں سینٹ اور ایوان نمائندگان کے 400 ارکان نے شام سے فوج واپس نہ بلانے کے مطالبے کے ساتھ کہا ہے کہ خطے میں ہمارے بعض اتحادی ممالک اس وقت خطرے کی زد میں ہیں۔

    امریکا اس وقت اپنے اتحادیوں کے حوالے سے اہم کردار ادا کررہا ہے۔بیان میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر زور دیا گیا ہے کہ وہ شام میں ایران اور روس کی سرگرمیوں کو محدود کرنے کے لیے اقدامات کرے اور لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کو بھی کنٹرول کرے۔

    ارکان کانگریس جن میں ری پبلیکن اور ڈیموکریٹس دونوںشامل ہیں کا کہنا ہے کہ گذشتہ برس دسمبر میں جب صدر ٹرمپ نے اچانک شام میں تعینات 2000 فوجیوں کو واپس بلانے کا اعلان کیا تو ان کے اس اعلان پر امریکا کے اتحادیوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی۔

    مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ نے شام سے امریکی فوج واپس بلانے کا اعلان کردیا

    یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 19 دسمبر کو اعلان کیا تھا کہ ہم نے داعش کو شکست دے دی، اور آئندہ 30 دنوں میں امریکی فورسز شام سے نکل جائیں گی۔

    مزید پڑھیں : صدر ٹرمپ سے اختلافات، امریکی وزیر دفاع مستعفی ہوگئے

    شام سے امریکی فوج کے انخلا سے متعلق ٹرمپ کے بیان پر امریکی وزیر دفاع جیمزمیٹس اور دولت اسلامیہ مخالف اتحاد کے خصوصی ایلچی بریٹ میکگرک نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

    خیال رہے کہ داعش کے خلاف شام میں صدر باراک اوبامہ نے پہلی مرتبہ سنہ 2014 میں فضائی حملوں کا آغاز کیا تھا اور 2015 کے اواخر میں اپنے 50 فوجی بھیج کر باضابطہ شام کی خانہ جنگی میں حصّہ لیا تھا۔

  • سعودی صحافی کے قتل میں محمد بن سلمان کا ہی کردار تھا، امریکی سینیٹرز

    سعودی صحافی کے قتل میں محمد بن سلمان کا ہی کردار تھا، امریکی سینیٹرز

    واشنگنٹن: امریکی سی آئی اے کی سربراہ جینا ہیسپل کی امریکی سینیٹ کی خارجہ کمیٹی کو سعودی صحافی کے قتل پر بریفنگ دی، بریفنگ کے بعد کچھ سینیٹرز نے سعودی ولی عہد کو جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث قرار دینا شروع کردیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی سینیٹرز کا کہنا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل پر امریکی سی آئی اے کی سربراہ کی بریفنگ کے بعد یقین ہوگیا ہے کہ سعودی صحافی کے قتل میں محمد بن سلمان کا ہی کردار ہے۔

    امریکی سینیٹرز نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے سعودی شہزادے کی مذمت نہ کرکے صحافی کے قتل کو معاف کیا ہے، سینیٹر بوب بیننڈز کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے سعودی عرب کو واضح پیغام دینے کی ضرورت ہے۔

    [bs-quote quote=”امریکا کی جانب سے سعودی عرب کو واضح پیغام دینے کی ضرورت ہے” style=”style-6″ align=”left” author_name=”امریکی سینیٹرز”][/bs-quote]

    جنوبی کیرولینا سے تعلق رکھنے والے سینیٹر نے سعودی شہزادوں کے بارے میں کہا کہ وہ ایک پاگل پن اور خطرناک کھیل کھیل رہے ہیں۔

    ایک اور سینیٹر باب کورکر نے کہا کہ میں ذہن میں اس حوالے سے کوئی سوال نہیں کہ محمد بن سلمان نے خاشقجی کو قتل کرنے کا حکم دیا تھا۔

    دوسری جانب امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ سی آئی اے کے پاس اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ سعودی ولی عہد سعود القحانی کے ساتھ رابطے میں تھے، سعود القحانی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کی نگرانی میں جمال خاشقجی کا قتل ہوا۔

    خیال رہے کہ 2 اکتوبر میں سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی سفارت خانے گئے تھے جہاں انہیں قتل کردیا گیا تھا۔

    بیس اکتوبر کو سعودی عرب نے باضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سفارت خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔

  • امریکی سینیٹ میں‌ پاکستان پر پابندیاں‌عائد کرنے کی تجویز مسترد

    امریکی سینیٹ میں‌ پاکستان پر پابندیاں‌عائد کرنے کی تجویز مسترد

    واشنگٹن: امریکی سینیٹ کے اجلاس میں پاکستان پر پابندیاں عائد کرنے کی تجویز مسترد کردی گئی، سینیٹر مارکی نے کہا ہے کہ پاک بھارت جوہری جنگ کا خطرہ ہے،اجلاس میں تسلیم کیا گیا کہ خطے میں‌ جوہری پھیلائو کا ذمہ دار بھارت ہے اس لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شمولیت کے لیے بھارت کی حمایت نہ کی جائے۔


    اے آر وائی نیوز واشنگٹن کے نمائندے جہانزیب علی کے مطابق امریکی سینیٹ کی کمیٹی برائے خارجہ امور میں پاکستان سے متعلق اجلاس ہوا جس کی صدارت سینیٹر بوب کروکر نے کی جو پاکستان مخالف جذبات رکھتے ہیں۔ 

    توقع کے برعکس تجویز مسترد ہوئی

    اجلاس میں پاکستان پر پابندیاں عائد کرنے کے حوالے سے تجویز پیش کی گئی جس پر توقع تھی کہ پابندیاں عائد کرنے کی سفارشات مرتب کرلی جائیں گی یا پاکستان مخالف کافی بیانات سامنے آئیں گے لیکن توقع کے برعکس پابندیاں عائد کرنے کی تجویز مسترد کردی گئی۔

    لشکر طیبہ، جیش محمد اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کا مطالبہ 

    نمائندے کے مطابق کچھ سینیٹرز کی جانب سی پیش کردہ اس تجویز میں کہا گیا کہ پاکستانی حکومت حقانی نیٹ ورک، جیش محمد، لشکر طیبہ سمیت دیگر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائی نہیں کررہی کیوں نہ پاکستان پر پابندیاں عائد کردی جائیں۔ جواب میں ری پبلکن صدر کی دوڑ میں شامل رہنے والے اہم سینیٹر مارکی اور سینیٹر باب کروکر نے تجویز مسترد کردی۔

    پاکستان خطے کا اہم ملک ہے،پابندیاں عائد نہیں کی جاسکتیں، سینیٹرز
    دونوں سینیٹرز کا موقف تھا کہ پاکستان اُس خطے کا ایک اہم ملک ہے جس پر پابندیاں عائد نہیں کی جاسکتیں،پاکستان نے حالیہ دنوں میں ہی دہشت گردوں کے خلاف فوجی کارروائیاں کی ہیں جس میں کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں تاہم پاکستان کو اس بات کا ادراک کرنا ہوگا کہ حقانی نیٹ ورک اور دیگر دہشت گرد گروپس پاکستان سمیت دنیا بھر کو متاثر کررہے ہیں۔

    امریکا ایٹمی جنگ روکنے کے لیے کردار ادا کرے، سینیٹر مارکی

    امریکی سینیٹر مارکی نے ایک بڑے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی جنگ کا خطرہ ہے، امریکا کو چاہیے کہ وہ پاک بھارت ایٹمی جنگ روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔

    جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کا ذمہ دار بھارت ہے

    اجلاس میں سینیٹرز نے تسلیم کیا کہ خطے میں جوہری ہتھیاروں کے پھیلائو کا ذمہ دار بھارت ہے اس لیے امریکا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھارتی کی شمولیت کی حمایت نہ کرے۔

  • بھارت کو چاہ بہاربندرگاہ کے توسیعی منصوبے کا جائزہ لینا ہوگا، امریکی سینیٹرز

    بھارت کو چاہ بہاربندرگاہ کے توسیعی منصوبے کا جائزہ لینا ہوگا، امریکی سینیٹرز

    واشنگٹن : امریکی نائب سیکریٹری خارجہ برائے جنوبی ایشیا نشا ڈسائی بسوال نے کہا ہے کہ بھارت اور ایران کے درمیان چاہ بہاربندرگاہ کی توسیع کے منصوبے کا بھارت کو از سر نو جائزہ لینا ہوگا کیونکہ بھارت کومعلوم ہے کہ ایران پرعالمی پابندیاں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سینیٹرز نے بھارت اور ایران کے درمیان چاہ بہاربندرگاہ کی توسیع کے منصوبے پر اعتراضات کرتے ہوئے منصوبے پر کئی سوال اٹھا دیئے ہیں۔

    امریکی سینیٹرز کا کہنا ہے کہ بھارت کومعلوم ہے کہ ایران پرعالمی پابندیاں عائد ہیں، اس کو پابندیوں کے تناظر میں چاہ بہار منصوبے کا جائزہ لینا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت اورافغانستان عالمی پابندیوں کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔ امریکی نائب وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ ایران پرپابندیوں سےمتعلق بھارت کو آگاہ کیا گیا تھا۔

    اس کے باوجود معاہدے پر دستخط کئے گئے، واضح رہے کہ چاہ بہارمنصوبےمیں دیگرممالک کی شرکت پرپابندی عائد ہے۔ بھارت،افغانستان اور ایران نے چاہ بہاربندرگاہ کی تعمیرکیلئےمعاہدہ پر پیر کو دستخط کیے تھے۔

    مزید پڑھیں: بھارت اورایران نے چاہ بہاربندرگاہ منصوبے پردستخط کردئیے