Tag: امریکی سینیٹر

  • افغانستان کی موجودہ صورتحال میں پاکستان کا کردار بہت اہم ہے: امریکی سینیٹر

    افغانستان کی موجودہ صورتحال میں پاکستان کا کردار بہت اہم ہے: امریکی سینیٹر

    واشنگٹن: امریکی سینیٹر کرس وین ہولن کا کہنا ہے کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال میں پاکستان کا کردار بہت اہم ہے، امریکی اعلیٰ حکام کا پاکستانی ہم منصب سے مکمل رابطہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ڈیمو کریٹ سینیٹر کرس وین ہولن نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان انتہائی اہم ملک ہے، افغانستان کی موجودہ صورتحال میں پاکستان کا کردار بہت اہم ہے۔

    سینیٹر کا کہنا تھا کہ صدر بائیڈن کے لیے ضروری ہے کہ وہ وزیر اعظم پاکستان سے رابطہ کریں، بائیڈن انتظامیہ بشمول سیکریٹری آف اسٹیٹ اور دیگر سے بات کی ہے، دونوں سربراہان میں براہ راست رابطے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کابینہ کی اعلیٰ شخصیات نے یقین دلایا کہ براہ راست رابطے میں کوئی رکاوٹ نہیں، امریکی اعلیٰ حکام کا پاکستانی ہم منصب سے مکمل رابطہ ہے۔

    امریکی سینیٹر کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو طالبان پر دباؤ ڈالنے کی ضرورت ہے، طالبان خواتین اور اقلیتی برادری کے حقوق کی پاسداری کریں۔ طالبان افغان حکومت میں ہر مکتبہ فکر اور گروپوں کو نمائندگی دیں۔ طالبان یقینی بنائیں افغان سرزمین آئندہ 11 ستمبر جیسی دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہو۔

    انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور افغانستان میں ڈیوٹی فری ٹریڈ زون کے لیے پیش کردہ بل پر کام کر رہے ہیں۔

  • پاکستان افغان امن، مفاہمتی عمل میں سہولت کاری کا کردار ادا کرتا رہے گا، وزیراعظم

    پاکستان افغان امن، مفاہمتی عمل میں سہولت کاری کا کردار ادا کرتا رہے گا، وزیراعظم

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان افغان امن، مفاہمتی عمل میں سہولت کاری کا کردار ادا کرتا رہے گا، خطے میں امن کا بگاڑ روکنے کے لیے امریکا کی مستقل توجہ ضروری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے امریکی سینیٹرلنزے گراہم کی ملاقات کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا، جس میں کہا گیا ہے ملاقات کے دوران وزیراعظم نے بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک کا معاملہ امریکا سے اٹھایا۔

    وزیراعظم نے کہا کہ اقلیتوں کے خلاف بھارتی حکومت امتیازی پالیسیاں اپنا رہی ہے، خطے میں امن کا بگاڑ روکنے کے لیے امریکا کی مستقل توجہ ضروری ہے۔

    وزیراعظم نے کہا کہ امن،خوشحالی، ترقی کے لیے پاکستان،امریکا میں شراکت داری اہم ہے، اقتصادی تعاون مضبوط کرنے کے لیے اقدامات تیز کرنے کی ضرورت ہے۔

    اعلامیے کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان افغان امن، مفاہمتی عمل میں سہولت کاری کا کردار ادا کرتا رہے گا، سینیٹر لنزے گراہم نے افغان امن عمل میں پاکستان کی حمایت پر شکریہ ادا کیا۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ امریکی سینیٹر نے قبائلی علاقوں کو ترقیاتی دھارے میں شامل کرنے پر پاکستان کی کامیابیوں کو سراہا۔ لنزے گراہم نے سرحدی باڑ لگانے کے اقدام پر پاکستان کی تعریف کی۔

  • آرمی چیف سے امریکی سینیٹر لنزے گراہم کی ملاقات

    آرمی چیف سے امریکی سینیٹر لنزے گراہم کی ملاقات

    اسلام آباد: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے امریکی سینیٹر لنزے گراہم کی ملاقات ہوئی، ملاقات میں افغان امن عمل سمیت خطے کی سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے بتایا کہ امریکی سینیٹر لنزے گراہم نے جی ایچ کیو کا دورہ کیا جہاں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ان کی ملاقات ہوئی ہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقات میں افغان امن عمل سمیت خطے کی سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ امریکی سینیٹر نے امن و استحکام کے لیے پاکستان کی کاوشوں کو سراہا۔

    خیال رہے کہ امریکی سینیٹر لنزے گراہم آج ہی 10 رکنی اعلیٰ سطح وفد کے ہمراہ پاکستان پہنچے ہیں، وفد کی سربراہی سینیٹر گراہم کر رہے ہیں۔

    وزیر اعظم عمران خان کی بحرین روانگی سے قبل امریکی سینیٹر نے ان سے بھی ملاقات کی، جس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی موجود رہے۔ ملاقات میں دونوں ممالک کے وفد بھی شامل تھے۔

    ملاقات کے دوران وزیر اعظم نے بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک کا معاملہ اٹھایا، وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اقلیتوں کے خلاف بھارتی حکومت امتیازی پالیسیاں اپنا رہی ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ خطے میں امن کا بگاڑ روکنے کے لیے امریکا کی مستقل توجہ ضروری ہے۔ امن، خوشحالی اور ترقی کے لیے پاکستان اور امریکا میں شراکت داری اہم ہے۔

  • کشمیرمیں کرفیو ہٹا کر انسانی حقو ق کے نمائندے بھیجے جائیں، امریکی سینیٹر

    کشمیرمیں کرفیو ہٹا کر انسانی حقو ق کے نمائندے بھیجے جائیں، امریکی سینیٹر

    واشنگٹن : امریکی سینیٹرکرس وان ہولین نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورت حال پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کشمیرمیں کرفیو ہٹا کر انسانی حقو ق کے نمائندے بھیجے جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سینیٹرکرس وان ہولین پاکستان پولیٹیکل ایکشن کمیٹی نے ملاقات کی۔ امریکی سینیٹر نےاسلام آباد، ملتان اور آزاد کشمیر کا دورہ کر کے حالات معلوم کیے۔

    کرس وان ہولین نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورت حال پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کشمیرمیں کرفیو ہٹا کر انسانی حقو ق کے نمائندے بھیجے جائیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ دنوں بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے نئی دہلی جانے والے امریکی سینیٹر کو وادی کا دورہ کرنے سے روک دیا تھا۔

    کرس وان ہولین کا کہنا تھا کہ نریندر مودی کی حکومت کی جانب سے وادی میں کرفیو اور مواصلات کا نظام معطل ہوئے تیسرا مہینہ شروع ہوگیا۔ امریکی سینیٹر کا کہنا تھا کہ وہ خود مقبوضہ کشمیر جا کر زمینی حقائق کا جائزہ لینا چاہتے تھے۔

    امریکی سینیٹر کرس وان ہولین ان 50 کانگریس ممبران میں شامل ہیں جو مقبوضہ کشمیر میں امن وامان اور بھارتی فوجیوں کے ظلم وستم سے متعلق اپنے خدشات کا اظہار کرچکے ہیں۔

    امریکی کانگریس کے وفد کا آزاد کشمیر کا دورہ

    یاد رہے کہ 6 اکتوبر کو امریکی کانگریس کے وفد نے آزاد کشمیر کے دورے میں صدر سردار مسعود خان اور وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر سے ملاقاتیں کیں تھی، امریکی سینیٹرز کے وفد میں سینیٹر کرس وان اور میگی حسن شامل تھے۔

    ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ امریکی سینیٹرز نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ مقبوضہ کشمیر سے فوری کرفیو ختم کرکرے زیرحراست افراد کو رہا کیا جائے۔

  • بھارت نے امریکی سینیٹر کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ نہیں کرنے دیا، شاہ محمود قریشی

    بھارت نے امریکی سینیٹر کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ نہیں کرنے دیا، شاہ محمود قریشی

    اسلام آباد : وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت نے امریکی سینیٹر کرس وان کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ نہیں کرنے دیا، ہم انہیں آزاد کشمیرجانے کی دعوت دیتے ہیں۔

    یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں امریکی سینیٹرکرس وان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ امریکی سینیٹر بھارت سے ہوتے ہوئے پاکستان آئے ہیں لیکن بھارتی حکومت کی جانب سے امریکی سینیٹر کرس وان کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ نہیں کرنے دیا گیا۔

    امریکی سینیٹر اگر چاہیں تو ہم ان کو آزاد کشمیر جانے کی دعوت دیتے ہیں، امریکی سینیٹر کرس وان ہولن نے امریکی صدر کو کشمیرکی صورتحال پرخط لکھا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی مسلسل سنگین خلاف ورزیاں ہورہی ہیں، مقبوضہ وادی میں دوماہ سے مسلسل کرفیو جاری ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکر گزارہوں جنہوں نے مسئلہ کشمیر کی اہمیت کو سمجھا، شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ میں مؤثر طور پر اٹھایا اور دنیا کی توجہ اس جانب مبذول کرائی۔

    مزید پڑھیں: بھارت انسانی حقوق کی تنظیموں کو کشمیر کا دورہ کیوں نہیں کرنے دے رہا، شاہ محمود قریشی

    وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اس سے قبل ایک بیان میں کہا تھا کہ بھارتی مؤقف اگرسچ ہے توعالمی میڈیا کو کشمیر آنے سے کیوں روکا جا رہا ہے۔ بھارتی اپوزیشن کے وفد کو سری نگر ایئرپورٹ سے واپس کیوں بھجوایا جاتا ہے، بھارت انسانی حقوق کی تنظیموں کو دورہ کیوں نہیں کرنے دے رہا۔

    بھارتی سماجی کارکنوں نے مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے کے بعد وہاں کی صورتحال کو جہنم جیسا قرار دیا تھا۔ بھارتی سماجی کارکنوں اور بائیں بازو کی تنظیموں کے ارکان کے ایک گروپ نے 9 سے 13 اگست تک کرفیو زدہ مقبوضہ کشمیر کا 5 روزہ دورہ کیا۔

    اس گروپ میں ماہر معیشت ڑان دریز، نیشنل ایلائنز آف پیپلز موومنٹ کے ویمل بھائی، سی پی آئی ایم ایل پارٹی کی کویتا کرشنن اور ایپوا کی میمونا ملاہ شامل تھیں۔ بھارتی سماجی کارکنوں نے دورہ کشمیر کے بعد مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370 اور آرٹیکل 35 اے کو دوبارہ بحال کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

  • بھارتی حکومت نے امریکی سینیٹر کو مقبوضہ کشمیر جانے سے روک دیا

    بھارتی حکومت نے امریکی سینیٹر کو مقبوضہ کشمیر جانے سے روک دیا

    واشنگٹن : بھارتی حکومت نےامریکی سینیٹر کو مقبوضہ کشمیر جانے سے روک دیا ، سینیٹرکرس ہولین نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی بحران پرتشویش ہے ، حقائق جاننے کے لئے مقبوضہ کشمیر جانا چاہتا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم کو دنیا سے چھپانے کی ہرممکن کوشش کررہی ہے، واشنگٹن پوسٹ کاکہنا ہے کہ بھارتی حکومت نے امریکی سینیٹر کرس ہولین کو مقبوضہ کشمیرجانے سے روک دیا۔

    سینیٹرکرس ہولین نے کہا حقائق جاننے کے لئے مقبوضہ کشمیر جانا چاہتا تھا، مقبوضہ کشمیر میں جاری بحران پر تشویش ہے ، بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر میں کمیونیکیشن ذرائع بحال اور گرفتار افراد کو رہا کرے۔

    امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کا کہنا ہے کہ سینیٹرکرس ہولین سمیت پچاس امریکی سینیٹرز نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پرتشویش کا اظہار کیا تھا، بھارتی حکومت نے دو ماہ سے زائد عرصے سے مقبوضہ کشمیر میں اضافی دستے تعینات کررکھے ہیں، انٹرنیٹ، موبائل سروس بند ہے اور تقریبا تمام کشمیری قیادت گرفتار ہے۔

    یاد رہے مقبوضہ کشمیرکی صورتحال کی نہ صرف امریکی میڈیا نمایاں کوریج کررہا ہے بلکہ امریکی سیاستدانوں نے بھی مقبوضہ وادی کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    مزید پڑھیں : امریکی کانگریس میں مسئلہ کشمیر 22اکتوبر کو زیر بحث لایا جائے گا

    امریکی ایوان نمائندگان ذیلی کمیٹی برائے ایشیا کا اجلاس بائیس اکتوبر کو ہوگا، کمیٹی کے چئیرمین بریڈ شرمن کا کہنا تھا کہ اجلاس میں مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کیخلاف ورزیوں کی تفصیل حاصل کی جائے گی۔

    اجلاس میں امریکی نائب وزیرخارجہ ایلس ویلزسمیت دیگرحکام شرکت کریں گے۔

    رکن کانگریس الہان عمرنے چھ دیگر اراکین کانگریس کے ساتھ پاکستان اور بھارت میں امریکی سفیروں کو خط لکھا تھا ، جس میں کشیدگی میں کمی کی کوششوں اورم قبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کے احترام کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کانگریس میں پاکستان کاکس کی چیئرپرسن شیلاجیکسن لی نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر اظہار تشویش کیا اور کہا تھا کہ بھارتی وزیراعظم کے سامنے انہوں نے کشمیر میں کرفیو ختم کرنے کا مطالبہ کیا، رکن کانگریس ایلگرین نے کشمیر جانے اور کانگریس میں مسئلہ اٹھانے کا اعلان کیا تھا ۔

    واضح رہے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کو باسٹھ روز ہوگئے ہیں ، اسی لاکھ کشمیری بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے باعث قیدیوں کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، وادی میں دواؤں اورکھانے پینے کی اشیا کا بحران ہے جبکہ مواصلاتی بلیک آؤٹ ہے اور بھارتی فورسز چھاپوں میں نوجوانوں کو بلاجواز گرفتار کرکے بدترین تشدد کا نشانہ بنا رہی ہیں۔

  • مسئلہ کشمیر کا کشمیری عوام کی منشا کے مطابق حل نکالا جائے، برنی سینڈرز

    مسئلہ کشمیر کا کشمیری عوام کی منشا کے مطابق حل نکالا جائے، برنی سینڈرز

    نیویارک: ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما برنی سینڈرز کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کشمیر میں بھارتی اقدامات پر کوئی تنقید نہیں کی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے امریکی اخبار میں مضمون لکھا ہے جس میں انہوں مودی سے انسانی حقوق کا مسئلہ نہ اٹھانے پرڈونلڈ ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    برنی سینڈرز نے کہا کہ امریکا کی خارجہ پالیسی میں انسانی حقوق بنیادی عنصرہے، کشمیرمیں بھارتی یکطرفہ اقدام کے بعد سے کرفیو نافذ ہے، کشمیریوں کی دیگرمصائب کے ساتھ علاج معالجہ تک رسائی بھی نہیں۔

    امریکی سینیٹر نے کہا کہ ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر پرچپ سادھ کرمودی کی ریلی میں شرکت کی، ملاقات میں دوستی کی بازگزشت اورانسانی المیے پر خاموشی ناقابل قبول ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ٹرمپ نے امریکا کا عالمی لیڈرشپ کا کردارتہس نہس کردیا، کشمیرمیں انسانی حقوق کی پامالیوں کا معاملہ ملاقات میں اٹھانا چاہیے تھا۔

    برنی سینڈرز نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کشمیرسے پابندیاں اٹھانے، ذرائع مواصلات کی بحالی کا مطالبہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے کشمیرمیں حالیہ اقدامات پریشان کن ہیں۔

    امریکی سینیٹر نے کہا کہ ٹرمپ نے کشمیرمیں بھارتی اقدامات پر کوئی تنقید نہیں کی، ٹرمپ کوعالمی انسانی قوانین کی حمایت میں واضح طور پر بات کرنی ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا کشمیری عوام کی منشا کے مطابق حل نکالا جائے، ٹرمپ اقوام متحدہ کی نگرانی میں دونوں ممالک میں تنازع کے پُرامن حل کی حمایت کریں۔

  • امریکی سینیٹر کی ٹرمپ مودی ریلی پر تنقید، مسلم ڈے پریڈ میں کشمیر خصوصی توجہ کا مرکز

    امریکی سینیٹر کی ٹرمپ مودی ریلی پر تنقید، مسلم ڈے پریڈ میں کشمیر خصوصی توجہ کا مرکز

    نیویارک: امریکی سینٹر اور ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدواروں کی دوڑ میں شامل برنی سینڈرز نے ہیوسٹن میں ٹرمپ مودی ریلی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

    برنی سینڈر نے ایک جریدے ہیوسٹن کرونکل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ نریندر مودی اور ڈونلڈ ٹرمپ کی ریلی کا اہتمام ایسے وقت میں کیا گیا جب کشمیر محاصرے میں ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ جب صدر ٹرمپ ہیوسٹن میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کرتے ہیں تو ہم امیکیوں اور بھارتیوں کے درمیان بڑھتی ہوئی دوستی کے بارے میں بہت کچھ سنتے ہیں۔

    امریکی سینیٹر نے مزید کہا کہ لیکن جب ہماری آنکھوں کے سامنے جنم لینے والے انسانی بحران کی بات ہوتی ہے تو مکمل خاموشی پائی جاتی ہے جیسے سب بہرے ہیں جو ناقابل قبول ہے۔

    عمران خان پر اعتماد ہے، مودی سے اچھے تعلقات ہیں، ثالثی کی پیش کش پر قائم ہوں: ٹرمپ

    ادھر نیویارک کے میڈیسن ایونیو میں 35ویں سالانہ مسلم ڈے پریڈ کے موقع پر کشمیر اور مسلمانوں کے اتحاد پر خصوصی توجہ مرکوز کی گئی۔

    پریڈ میں 3ہزار سے زائد لوگوں نے شرکت کی۔ میڈیسن ایونیو سے مارچ کرنے والے زیادہ تر لوگوں نے مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم اور اسلام کے خلاف پائے جانے والے تعصب کی مذمت کی۔

    پریڈ کے چیئرمین فارس فیاض نے صحافیوں کو بتایا کہ اس سال ان کی توجہ کا مرکز کشمیر ہے کیونکہ وہاں کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔

    انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ عالمی برادری کا زیادہ تر حصہ خاموش اور بھارتی حکومت کی خوش آمد میں لگا ہے۔

  • بھارت سے جمہوری پاسداری کو یقینی بنوانا ہماری بھی ذمہ داری ہے، امریکی سینیٹر کوری بوکر

    بھارت سے جمہوری پاسداری کو یقینی بنوانا ہماری بھی ذمہ داری ہے، امریکی سینیٹر کوری بوکر

    واشنگٹن : امریکی ڈیمو کریٹک پارٹی کے سینیٹر کوری بوکر نے کہا ہے کہ بھارت سے جمہوری پاسداری کو یقینی بنوانا ہماری بھی ذمہ داری ہے، چاہتے ہیں کہ کشمیرمیں حق خودارادیت پر آفاقی جمہوری اصول کی پاسداری ہو۔

    یہ بات انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہی، ڈیموکریٹک پارٹی کے سینیٹرکوری بوکر نے مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر جاری بیان میں مزید کہا کہ امریکا میں پاکستانی کمیونٹی کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش ہے۔

    کشمیر میں حق خودارادیت پر آفاقی جمہوری اصول کی پاسداری ہو، جمہوری ممالک عالمگیرجمہوری اصولوں کی پاسداری یقینی بنائیں۔

    سینیٹر کوری بوکر کا مزید کہنا تھا کہ بھارت سے جمہوری پاسداری کو یقینی بنوانا ہماری بھی ذمہ داری ہے، امریکا میں دس لاکھ پاکستانی کمیونٹی محب وطن امریکی ہیں۔

    امریکا میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کو مقبوضہ کشمیر کی حالیہ صورتحال اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھی تشویش ہے۔

    مزید پڑھیں : مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کا سترہواں روز

    انہوں نے کہا کہ پاکستانی امریکی کمیونٹی کی ملک کیلئےخدمات قابل قدر ہیں، پاکستانی کمیونٹی نفرت اور تعصب کےخلاف ہمیشہ کھڑی نظرآتی ہے۔

    واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی دہشتگردی کا سلسلہ جاری ہے، بارہ مولا میں بھارتی فورسز کی فائرنگ سے کشمیری نوجوان شہید ہوگیا۔نوجوان کو نام نہاد سرچ آپریشن میں گولیاں ماری گئیں۔ وادی میں بچوں کوزبردستی اسکول بھیجنے کیلئے بھی والدین پر بھی دباؤ ڈالاجارہا ہے۔

  • اسرائیل پر حملہ امریکا پر حملہ تصور کیا جائے گا: امریکی سینیٹر

    اسرائیل پر حملہ امریکا پر حملہ تصور کیا جائے گا: امریکی سینیٹر

    واشنگٹن: امریکی سینیٹر لینڈزی گراہم کا کہنا ہے کہ اسرائیل پر حملہ امریکا پر حملہ تصور کیا جائے گا، ٹرمپ انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ کوئی وفاعی معاہدہ طے کرے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سینیٹر لینڈزی گراہم نے امریکی انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ وسیع البنیاد دفاعی معاہدہ طے کرے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یہودیوں کی عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے گراہم کا کہنا تھا کہ امریکا اسرائیل کے ساتھ دفاعی معاہدہ کرکے دنیا کو یہ بتائے کہ تل ابیب پر حملہ امریکا پر حملہ تصور کیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا کا وادی گولان کو اسرائیل کا حصہ تسلیم کرنے کا اعلان قابل تحسین ہے۔

    قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہودی کانفرنس سے خطاب میں کہا تھا کہ امریکا اور اسرائیل کے درمیان جتنے خوش گوار تعلقات اب ہیں ماضی میں کبھی نہیں تھے۔

    انہوں نے کہا کہ میں جب تک امریکا کا صدر ہوں اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کی حفاظت کروں گا، ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیل میں ہونے والے انتخابات میں جو بھی کامیاب ہوا وہ امریکا کے لیے بہتر ہوگا۔

    خیال رہے کہ اسرائیلی فوج 1967سے شامی علاقے گولان کی پہاڑیوں پر قابض ہے۔

    تاریخ کے مطالعے کے بعد گولان ہائیٹس کا فیصلہ کیا، امریکی صدر

    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ 52 سال بعد امریکا شام کی گولان ہائیٹس پراسرائیل کی مکمل بالادستی تسلیم کرنے کا وقت آگیا ہے۔بعد ازاں انہوں نے باقاعدہ طور پر متنازع فیصلے کو تحریری شکل بھی دے دی۔