Tag: امریکی صحافی

  • اسرائیلی فوج نے امریکی صحافی کو ایرانی حملے کی کوریج سے روک دیا

    اسرائیلی فوج نے امریکی صحافی کو ایرانی حملے کی کوریج سے روک دیا

    اسرائیلی فوج نے امریکی صحافی کو ایران کے میزائل حملے کی تل ابیب میں کوریج سے روک دیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق سامنے آنے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مذکورہ رپورٹر ایران کی جانب سے کیے گئے حملے کے بعد متاثرہ علاقے کی براہ راست کوریج کرنے کیلیے متاثرہ جگہ پر پہنچا تھا۔

    اس موقع پر اسرائیلی فوج نے امریکی صحافی کو وہاں سے لائیو کوریج میں حملے سے ہونے والے نقصانات دکھانے سے روک دیا۔

    دوسری جانب امریکا کے سینیٹر برنی سینڈرز نے ایران پر اسرائیلی حملے کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے ان حملوں کی مخالفت کردی ہے۔

    امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ایران پر یکطرفہ حملے کی مذمت کی اور خبردار کیا کہ اسرائیل کا حملہ وسیع علاقائی جنگ کو جنم دے سکتا ہے۔

    امریکا کے سینیٹر برنی سینڈرز نے کہا کہ امریکا کو اسرائیل کی ایک اور جنگ میں گھسیٹا نہیں جاسکتا، ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات اتوار کو ہونے تھے اور اسرائیل نے حملہ کردیا۔

    امریکی سینیٹر نے کہا کہ نیتن یاہو نے جنگ بندی کے سب سے بڑے مذاکرات کار کو مار دیا، نیتن یاہو نے ایسا کر کے امریکا کی سفارتکاری کو نیچا دکھایا ہے۔

    امریکا کے سینیٹر برنی سینڈرز نے مزید کہا کہ نیتن یاہو نے ہزاروں شہریوں کی جانوں کو خطرے میں ڈالا ہے۔

    مہر آباد ایئرپورٹ کے قریب اسرائیل کا فضائی حملہ

    سینڈرز نے اپنے بیان میں کہا کہ پہلے نتین یاہو نے غزہ میں بھوکے بچوں کو جنگ کے آلے کے طور پر استعمال کیا اور جنیوا کنونشنز کی وحشیانہ خلاف ورزی کی اب اس نے ایران پر یکطرفہ غیر قانونی حملہ کردیا۔

  • ویڈیو: ’’احمق اور غیر معمولی ذہین‘‘، امریکی صحافی کا ٹرمپ سے متعلق دلچسپ تجزیہ

    ویڈیو: ’’احمق اور غیر معمولی ذہین‘‘، امریکی صحافی کا ٹرمپ سے متعلق دلچسپ تجزیہ

    امریکی صحافی مائیکل وولف نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے متعلق دلچسپ تجزیہ پیش کرتے ہوئے انہیں احمق کے ساتھ غیر معمولی ذہین قرار دیا ہے۔

    مائیکل وولف جو ڈونلڈ ٹرمپ پر چار کتابیں لکھ چکے ہیں اور انہیں ذاتی طور پر انتہائی قریب سے جاننے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ انہوں نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں امریکی صدر سے متعلق دلچسپ تجزیہ پیش کیا۔

    صدر ٹرمپ جو منصب صدارت سنبھالنے کے بعد اپنے متنازع اقدامات اور اعلانات کی وجہ سے موضوع بحث بنے ہوئے ہیں۔

    حال ہی میں اوول آفس میں یوکرینی ہم منصب ولادیمیر زیلنسکی سے تلخ ملاقات کے بعد ان پر چار کتابیں تحریر کرنے والے مائیکل وولف نے اپنے ایک انٹرویو میں حیرت انگیز طور پر ان کی ذات کا تجزیہ پیش کرتے ہوئے ٹرمپ کو احمق ہونے کے ساتھ ساتھ غیر معمولی طور پر ذہین بھی قرار دے دیا۔

    امریکی صحافی نے کہا کہ میں لوگوں کو کہتا ہوں کہ ٹرمپ کو سیاست دان کے طور پر مت دیکھیں، وہ ایک شو مین ہیں، اداکار ہیں اور اداکار زیادہ تر بیوقوف ہوتے ہیں۔

    مائیکل وولف نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اداکار کو اپنے ناظرین اور سننے والوں کا پتہ ہوتا ہے۔ اس لیے وہ بہت زیادہ ذہین بھی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ یاد رکھیں ٹرمپ 14 سال تک ایک مشہور ریئلٹی شو کا حصہ رہے ہیں اور یہ ایسی تربیت ہے جو کسی دوسرے سیاستدان کو نہیں ملی۔

     

  • امریکی صحافی نے غزہ میں اسرائیلی بربریت کا آنکھوں دیکھا حال بتادیا

    امریکی صحافی نے غزہ میں اسرائیلی بربریت کا آنکھوں دیکھا حال بتادیا

    غزہ میں جنگ کے بعد پہلی غیر ملکی صحافی نے غزہ کا دورہ کیا اور غزہ میں اسرائیل کی خود ساختہ جنگ کا آنکھوں دیکھا احوال دنیا سے بیان کر دیا۔

    امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹر کلیریسا وارڈ متحدہ عرب امارات کی میڈیکل ٹیم کے ساتھ غزہ پہنچیں اور  بتایا کہ غزہ کی تباہی پریشان کن اور تکلیف دہ ہے۔

    امریکی صحافی نے کہا کہ غزہ میں ہولناکیاں جاری ہیں اور ہم تو بہت آرام دہ صورتحال میں ہیں، غزہ کے لوگوں کی تکلیفوں کا اندازہ لگانا بہت مشکل ہے، اسپتال بچوں اور خواتین سے بھرے ہوئے ہیں۔

    غزہ کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے امریکی خاتون رپورٹر کی آواز بھر آئی، ان کا کہنا تھا اسپتال میں داخل زخمیوں کے جسم بری طرح جھلسے ہوئے ہیں، اسپتال میں موجود چھوٹے اور یتیم بچوں کو یہ بھی معلوم نہیں کہ جنگ کیا ہے۔

    یاد رہے کہ 7 اکتوبر سے اسرائیلی فورسز نے غزہ میں سفاکانہ بمباری شروع کر رکھی ہے جس میں اب تک 18ہزار سے زائد اموات ہو چکی ہیں جبکہ 55ہزار کے قریب افراد زخمی ہیں، شہدا اور زخمیوں میں بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔

  • جاسوسی کا الزام : روس میں خاتون امریکی صحافی گرفتار

    جاسوسی کا الزام : روس میں خاتون امریکی صحافی گرفتار

    ماسکو : روس کے خفیہ اہلکاروں نے روسی نژاد امریکی صحافی کو غیر ملکی ایجنٹوں کے قانون کی خلاف ورزی پر  حراست میں لے لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق روس کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے امریکی سرکاری میڈیا آؤٹ لیٹ ریڈیو فری یورپ/ریڈیو لبرٹی کی ایک ایڈیٹر السو کرماشیوا کو غیرملکی ایجنٹ کے طور پر رجسٹر کرنے اور حساس فوجی معلومات اکٹھا کرنے کی ناکام کوشش پر حراست میں لے لیا ہے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صحافی کرماشیوا کو وسطی روس کے شہر کازان سے گرفتار کیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق یہ امریکی صحافی پراگ شہر میں قیام پذیر تھی۔

    تاتار انفارم نے اپنی رپورٹ میں اس معاملے سے واقف ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ تفتیش کاروں کا خیال ہے کہ ستمبر 2022 میں امریکی صحافی کرماشیوا جس کے پاس روسی اور امریکی دونوں پاسپورٹ ہیں جان بوجھ کر روس کی سرگرمیوں سے متعلق فوجی ڈیٹا اکٹھا کر رہی تھی تاکہ اسے امریکی ذرائع تک منتقل کیا جاسکے جو ممکنہ طور پر روس کی قومی سلامتی کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

    ذرائع کے مطابق خیال کیا جاتا ہے کہ امریکی میڈیا آؤٹ لیٹ کی ایڈیٹر نے متعدد مقامی یونیورسٹیوں کے پروفیسروں کے بارے میں بھی ڈیٹا حاصل کیا ہے جو مبینہ طور پر یوکرین کے تنازعے کے دوران متحرک ہوگئے تھے۔

    اس کے علاوہ خبر رساں ایجنسی کا دعویٰ ہے کہ اس کے بعد اس نے اس معلومات کو غیرملکی اداروں کے لیے “متبادل تجزیاتی مواد”بھی استعمال کیا تاکہ روس کو بدنام کیا جاسکے۔

  • خاتون امریکی صحافی اسرائیل کی حمایت پر معذرت خواہ

    خاتون امریکی صحافی اسرائیل کی حمایت پر معذرت خواہ

    اٹلانٹا : معروف امریکی نیوز چینل سی این این کی خاتون صحافی نے حماس کے ہاتھوں اسرائیلی بچوں کے سرقلم کرنے کے دعوے پر معذرت کرلی۔

    یہ بات سارا سڈنر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے معافی نامے میں کہی، معافی نامہ میں سارا سڈنر نے کہا کہ گزشتہ روز اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں اس بات کی تصدیق کی گئی تھی کہ حماس نے بچوں اور بچوں کے سر قلم کیے اس بیان کو اس وقت جاری کیا گیا جب ہم آن ایئر تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے لکھا کہ تاہم آج اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کی تصدیق نہیں کرسکتے کہ بچوں کے سر قلم کیے گئے تھے۔ مجھے اپنے الفاظ کی ادائیگی محتاط رہنے کی ضرورت تھی اسرائیلی دعوؤں کی تائید کرنے پر میں معذرت خواہ ہوں۔

    امریکی صحافی سارا سڈنر کا کہنا تھا کہ مجھے اپنے گزشتہ روز کے بیان پر افسوس ہے،یہ بھی یاد رہے کہ گزشتہ روز اسرائیلی میڈیا نے حماس کے لوگوں کی ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں وہ چھوٹے بچوں کی مرہم پٹی کرتے نظر آرہے تھے جبکہ کچھ بچوں کو پانی پلا رہے تھے، جھولے جھولا رہے تھے۔ اس سے قبل صحافی سارا سڈنر نے اسرائیلی دعوؤں کی بنیاد پر کہا تھا کہ حماس کے جنگجوؤں نے بچوں کو قتل کیا ہے۔

    واضح رہے کہ اسرائیلی وزارت خارجہ کی طرف سے حماس کے ہاتھوں 40 بچوں کی ہلاکت کی تردید کے باوجود امریکی صدر بائیڈن نے بدھ کی شام یہودی رہنماؤں کے سامنے اپنی تقریر کے دوران کہا تھا کہ انہوں نے بچوں کی تصاویر دیکھی ہیں جن کے سر کٹے ہوئے تھے۔

    بائیڈن کے بیانات کے بعد وائٹ ہاؤس کے ترجمان کو وضاحت کرنا پڑگئی تھی کہ امریکی صدر نے اپنے بیان کی بنیاد میڈیا رپورٹس اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے ترجمان کے الزامات پر رکھی تھی۔

    وائٹ ہاؤس نے یہ بھی کہا تھا کہ بائیڈن اور دیگر امریکی حکام نے حماس کے ہاتھوں اسرائیلی بچوں کے سر قلم کیے جانے کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کی تھی۔

  • قطر میں کوارٹر فائنل کے دوران نامور اسپورٹس صحافی کو دل کا جان لیوا دورہ پڑ گیا

    قطر میں کوارٹر فائنل کے دوران نامور اسپورٹس صحافی کو دل کا جان لیوا دورہ پڑ گیا

    دوحہ: قطر میں کوارٹر فائنل کے دوران ایک نامور امریکی اسپورٹس صحافی گرانٹ وَھل کو دل کا جان لیوا دورہ پڑ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق جمعہ کو قطر میں کوارٹر فائنل کے دوران امریکی فٹبال صحافی گرانٹ وَھل اچانک انتقال کر گئے، 49 سالہ گرانٹ وَھل کو لوزیل اسٹیڈیم میں دل کا دورہ پڑا۔

    گرانٹ وَھل لوزیل اسٹیڈیم میں ارجنٹینا اور نیدرلینڈز کے درمیان کوراٹر فائنل کو کوَر کر رہے تھے کہ اچانک دل کا دورہ پڑنے سے گر پڑے، جس پر انھیں اسٹیدیم میں فوری امداد دی گئی لیکن وہ جاں بر نہ ہو سکے۔

    گرانٹ وہال امریکا میں بہترین اسپورٹس صحافی سمجھے جاتے تھے، انھوں نے سی بی ایس اسپورٹس اور اسپورٹس الیسٹریٹڈ کے لیے بھی کام کیا، تاہم اب وہ ایک آزاد صحافی کے طور پر کام کر رہے تھے۔

    ایک عینی شاہد اسپورٹس رپورٹر کے مطابق انھوں نے لوزیل اسٹیڈیم میں اضافی وقت کے دوران وَھل کو اپنی پریس باکس سیٹ پر بظاہر بے ہوش دیکھا، ڈاکٹروں نے ان کو اسٹریچر پر لے جانے سے قبل تقریباً آدھے گھنٹے تک ہوش میں لانے کی کوشش کی۔

    وَھل کی اہلیہ سیلین گونڈر نے ٹوئٹر پر ایک پوسٹ میں لکھا ’میں مکمل صدمے میں ہوں۔‘

    واضح رہے کہ امریکی صحافی نے قطر کی ورلڈ کپ انتظامیہ پر تارکین وطن کی اموات اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر تنقید بھی کی تھی۔

  • فلسطینیوں کی حمایت پر امریکی صحافی ملازمت سے برطرف

    فلسطینیوں کی حمایت پر امریکی صحافی ملازمت سے برطرف

    واشنگٹن: امریکی خبر رساں ادارے نے اپنی ایک خاتون صحافی کو فلسطینیوں کے حق میں سوشل میڈیا پر آواز اٹھانے کی پاداش میں ملازمت سے برطرف کردیا۔

    ایسوسی ایٹڈ پریس سے وابستہ 22 سالہ ایملی ولڈرز اسٹینڈ فورڈ یونیورسٹی سے گریجویٹ ہیں۔ ادارے کا کہنا ہے کہ ایملی کو سوشل میڈیا پالیسی کی خلاف ورزی پر نکالا گیا۔

    خاتون صحافی کا کہنا ہے کہ ان کی جن پوسٹس پر یہ کارروائی کی گئی ہے وہ اس وقت کی ہیں جب وہ زیر تعلیم تھیں، وہ پوسٹس فلسطین کے حق میں اور اسرائیل کے خلاف تھیں، تاہم وہ اب بھی ان پوسٹس پر نادم نہیں۔

    ایملی کو ادارے سے وابستہ ہوئے صرف 3 ہفتے ہی ہوئے تھے۔

    دوسری جانب اے پی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر غیر ذمہ دارانہ رویے سے نہ صرف خود مذکورہ ملازم بلکہ اس کے ساتھ موجود دیگر ملازمین بھی خطرے کی زد میں آجاتے ہیں، اسی لیے ادارے نے سخت سوشل میڈیا پالیسی بنائی ہے جس پر عمل کرنا ادارے میں کام کرنے والے ہر شخص پر لازم ہے۔

    بعض صحافیوں نے ادارے کو اس حرکت پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ نو آموز صحافی کو اس حوالے سے رہنمائی دی جانی چاہیئے تھی، ملازمت سے برطرف نہیں کرنا چاہیئے تھا۔

  • وفاقی حکومت کا بھی ڈینئل پرل قتل کیس میں فریق بننے کا فیصلہ

    وفاقی حکومت کا بھی ڈینئل پرل قتل کیس میں فریق بننے کا فیصلہ

    اسلام آباد: ترجمان اٹارنی جنرل آفس نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے بھی ڈینئل پرل قتل کیس میں فریق بننے کا فیصلہ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اٹارنی جنرل آفس نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت سپریم کورٹ میں ڈینئل پرل قتل کے مقدمے میں فریق بننے کی درخواست کرے گی۔

    اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نظرثانی کیس کی سماعت کے لیے لارجر بنچ کی استدعا کرے گی۔

    یاد رہے کہ 28 جنوری کو سپریم کورٹ نے ڈینئل پرل کیس میں سندھ حکومت کی ملزمان کی رہائی روکنے کی اپیلیں مسترد کرتے ہوئے چاروں ملزمان کو بری کرنے کا حکم دیا تھا، ملزمان میں احمد عمر شیخ، فہد نسیم، سلمان ثاقب اور محمد عادل شامل ہیں، سندھ حکومت کی اپیل پر سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی تھی۔

    ڈینئل پرل کیس : سندھ حکومت کی اپیلیں مسترد، ملزمان کو بری کرنے کا حکم

    خیال رہے کہ اپریل 2020 میں سندھ ہائی کورٹ نے امریکی صحافی ڈینئل پرل قتل کیس میں مقدمے میں نامزد احمد عمر شیخ کے علاوہ باقی تینوں ملزمان کو عدم شواہد پر بری کرتے ہوئے رہائی کا حکم دیا تھا، تاہم صوبائی حکومت نے اپنے اختیارات کے تحت ملزمان کو رہا کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

    احمد عمر سعید شیخ

    امریکا نے ڈینئل پرل قتل کیس کے ملزمان کی رہائی پر اظہار تشویش کیا، وائٹ ہاؤس نے اظہار ناراضگی کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا ڈینئل پرل کے خاندان کو انصاف فراہم کرنے کے لیے پُر عزم ہے۔وال اسٹریٹ جرنل کے 38 سالہ جنوبی ایشیا کے بیورو چیف ڈینئل پرل کو پاکستان میں 2002 میں اغوا کر کے قتل کیا گیا تھا، وہ القاعدہ سے متعلق ایک اسٹوری پر کام کر رہے تھے۔

    گزشتہ روز سندھ حکومت کی جانب سے ڈینئل پرل کیس میں احمد عمر شیخ کی رہائی کے خلاف نظر ثانی درخواست دائر کی گئی ہے، یہ درخواست پراسیکیوٹر جنرل سندھ کے ذریعے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ ڈینئل پرل قتل کیس کے ملزمان کی رہائی کے خلاف درخواستوں پر سماعت یکم فروری کو ہوگی، جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ سماعت کرے گا، جسٹس سجاد علی شاہ اور جسٹس منیب اختر اس بنچ کا حصہ ہوں گے۔

  • ڈینیل پرل قتل کیس کے 3 ملزمان 18 سال بعد بری

    ڈینیل پرل قتل کیس کے 3 ملزمان 18 سال بعد بری

    کراچی: امریکی صحافی ڈینیل پرل قتل کیس کے ملزمان کی اپیلوں پر عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے تینوں ملزمان کو بری کر دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے ڈینیل پرل قتل کیس میں احمد عمر شیخ کے علاوہ تینوں ملزمان کو بری کر دیا ہے، سزا کے خلاف اپیلوں پر 18 سال بعد یہ فیصلہ سنایا گیا ہے۔

    سندھ ہائی کورٹ نے احمد عمر شیخ کی سزائے موت کو بھی 7 سال قید میں تبدیل کر دیا، عدالت کا کہنا تھا کہ احمد عمر شیخ پر اغوا کا الزام ثابت ہوا ہے، تاہم ڈینیل پرل کے قتل کا الزام کسی ملزم پر ثابت نہیں ہوا جس پر دیگر تینوں ملزمان کو بری کیا جاتا ہے۔

    یاد رہے کہ برطانوی شہریت رکھنے والے احمد عمر شیخ کو انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے سزائے موت سنائی تھی، جب کہ ملزمان فہد سلیم، سید سلمان ثاقب اور شیخ محمد عادل کو عمر قید کی سزا دی گئی تھی، یہ سزائیں ملزمان کو 15 جولائی 2002 کو سنائی گئی تھیں۔

    ملزمان پر امریکی صحافی ڈینیل پرل کے اغوا اور قتل کا الزام تھا، ڈینیل پرل امریکی جریدے وال اسٹریٹ جنرل جنوبی ایشیا ریجن کے بیورو چیف تھے، ملزمان کی سزاؤں کے خلاف اپیلیں 2002 سے تعطل کا شکار تھیں، آج اس کیس کا فیصلہ جسٹس کے کے آغا اور جسٹس ذوالفقار سانگی پر مشتمل بینچ نے سنایا۔

  • معروف میگزین نے امریکی صحافی کی تصویر پاکستانی اداکارہ کے نام سے شائع کردی

    معروف میگزین نے امریکی صحافی کی تصویر پاکستانی اداکارہ کے نام سے شائع کردی

    واشنگٹن : معروف امریکی جریدے نے فروری کے میگزین میں مسلمان امریکی صحافی نور التاجوری کی تصویر پاکستانی اداکارہ کے نام سے شائع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں مقیم 24 سالہ مسلم صحافی نور التاجوری کی تصویر امریکا کے معروف فیشن میگزین ’ووگ‘ نے شائع کی لیکن تفصیلات میں پاکستانی اداکارہ نور بخاری تحریر کردیں۔

    مسلم صحافی نور التاجوری کا کہنا ہے کہ میں ووگ میگزین میں اپنی تصویر شائع ہونے پر بہت خوش اور پُرجوش تھی لیکن اپنی تصویر پر پاکستانی نور بخاری کا نام دیکھا تو حیران رہ گئی۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر مسلم صحافی نے ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں نور التاجوری کو میگزین کے صفحے پلٹتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے اور جیسے ان کی تصویر سامنے آتی ہے نور صحافی کی خوشی دیدنی ہوتی ہے۔

    View this post on Instagram

    I’m SO heartbroken and devastated. Like my heart actually hurts. I’ve been waiting to make this announcement for MONTHS. One of my DREAMS of being featured in American @VogueMagazine came true!! We finally found the issue in JFK airport. I hadn’t seen the photo or the text. Adam wanted to film my reaction to seeing this for the first time. But, as you can see in the video, I was misidentified as a Pakistani actress named Noor Bukhari. My name is Noor Tagouri, I’m a journalist, activist, and speaker. I have been misrepresented and misidentified MULTIPLE times in media publications – to the point of putting my life in danger. I never, EVER expected this from a publication I respect SO much and have read since I was a child. Misrepresentation and misidentification is a constant problem if you are Muslim in America. And as much as I work to fight this, there are moments like this where I feel defeated.

    A post shared by Noor Tagouri نور التاجوري (@noor) on

    نور التاجوری اپنی تصویر دیکھ کر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ ’بے ہوش نہ ہوجاؤ‘ تاہم جیسے ہی انہوں نے میگزین میں‌ اپنی تصویر سے متعلق غلط معلومات دیکھی تو کہا ’یہ کیا مذاق ہے‘۔

    نور التاجوری نے کہا ’میں بہت دنوں سے اس لمحے کا انتظار کررہی تھی، ووگ میں تصویر شائع ہونا میرا خواب تھا جو پورا ہوا لیکن میرا نام نور التاجوری ہے، نور بخاری نہیں‘۔

    ان کا کہنا ہے کہ میگزین میں غلط معلومات شائع ہونے کے معاملے پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے بھرپور حمایت کی جارہے ہے۔

    مسلم صحافی کا کہنا تھا کہ امریکا میں مسلم کمیونٹی کی غلط شناخت ایک بڑا مسئلہ ہے، میڈیا اس سے قبل بھی مجھ سے متعلق غلط معلومات فراہم کرچکا ہے، جس کے باعث میری زندگی کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔’

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکی میڈیا گزشتہ برس اورلینڈ میں واقع نائٹ کلب فائرنگ کرنے والے دہشت گرد کی اہلیہ کے طور پر دیکھا گیا تھا۔

    دوسری جانب میگزین کا کہنا ہے کہ ووگ کو نور التاجوری کی غلط معلومات فراہم کرنے پر افسوس ہے، ہم مستقبل میں اپنا کام مزید سنجیدگی سے کریں، نور التاجوری کی تصویر پر نور بخاری کی معلومات شائع کرنے پر معذرت خواہ ہیں۔