Tag: امریکی صدارتی انتخاب 2024

امریکی صدارتی انتخاب 2024

ٹرمپ نے میدان جنگ کی پہلی اہم ریاست شمالی کیرولائینا  جیت لی ہے۔ وہ فلوریڈا، اوہائیو، ٹیکساس اور آئیووا بھی جیت چکے ہیں۔ جب کہ پنسلوینیا اور مشیگن میں ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔

نائب صدر کملا ہیرس نے میری لینڈ، الینوائے اور نیویارک کے ساتھ ساتھ کیلی فورنیا، میساچوسٹس، ورمونٹ، روڈ آئی لینڈ اور کنیکٹی کٹ میں کامیابی حاصل کی ہے۔

  • ٹرمپ نے ایلون مسک، رابرٹ کینیڈی جونیئر، راماسوامی کے نام فائنل کر لیے

    ٹرمپ نے ایلون مسک، رابرٹ کینیڈی جونیئر، راماسوامی کے نام فائنل کر لیے

    واشنگٹن: امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حکومت سازی کے لیے پیش رفت کرتے ہوئے کئی ناموں پر غور شروع کر دیا ہے، ایلون مسک، رابرٹ کینیڈی جونیئر اور وویک راماسوامی کے نام فائنل کر لیے گئے ہیں۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت سازی کے سلسلے میں وزیر خارجہ کے لیے سینیٹر مارکو روبیو، وزیر دفا ع کے لیے آرمڈ سروسز کمیٹی کے چیئرمین مائیک راجر کے نام پر غور کیا جا رہا ہے، فلوریڈا میں ٹرمپ کی رہائش گاہ پر نئی انتظامیہ کے لیے انٹرویوز کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

    ٹرمپ پہلے ہی سوزی وائلز کو چیف آف اسٹاف مقرر کر کے تاریخ رقم کر چکے ہیں، صدر منتخب ہونے کے اگلے ہی دن انھوں نے اعلان کیا تھا کہ ان کی مہم کی شریک چیئر سوزی وائلز ان کی چیف آف اسٹاف ہوں گی۔ وائلز فلوریڈا کی ایک تجربہ کار سیاسی کارکن ہیں، وہ اس عہدے پر کام کرنے والی امریکی تاریخ کی پہلی خاتون ہوں گی۔

    پاکستانی نژاد ری پبلکن ساجد تارڑ نے کہا ہے کہ ٹرمپ اپنی کابینہ میں ایسے لوگوں کو شامل کریں گے جو امریکا میں کرپشن کے خاتمے کے لیے کوشاں رہیں گے۔

    صدارتی انتخاب کے نتائج مکمل، ٹرمپ نے تمام 7 سوئنگ ریاستوں میں کامیابی حاصل کر لی

    یاد رہے کہ ہفتے کے روز اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ سابق سفیر نکی ہیلی، یا سابق وزیر خارجہ مائیک پومپیو کو ٹرمپ انتظامیہ میں شامل ہونے کی دعوت نہیں دیں گے، ٹرمپ نے ماضی میں امریکا کے لیے خدمات ادا کرنے پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔

  • صدارتی انتخاب کے نتائج مکمل، ٹرمپ نے تمام 7 سوئنگ ریاستوں میں کامیابی حاصل کر لی

    صدارتی انتخاب کے نتائج مکمل، ٹرمپ نے تمام 7 سوئنگ ریاستوں میں کامیابی حاصل کر لی

    واشنگٹن: امریکی صدارتی انتخاب کے نتائج مکمل ہو گئے، ڈونلڈ ٹرمپ نے تمام 7 سوئنگ ریاستوں میں کامیابی حاصل کر لی۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ نے تمام 7 سوئنگ ریاستوں میں کامیابی حاصل کر لی ہے، چار روز بعد سوئنگ ریاست ایریزونا کے انتخابی نتائج بھی آ گئے، جس میں ٹرمپ کو برتری حاصل رہی، 538 میں سے ڈونلڈ ٹرمپ کو 312 اور کاملا ہیرس کو 226 الیکٹرول ووٹ ملے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری کو امریکا کے 47 صدر کے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔

    ادھر امریکا کے نو منتخب صدر ٹرمپ نے حکومت سازی کے لیے پیش رفت کرتے ہوئے کئی ناموں پر غور شروع کر دیا ہے، ایلون مسک، رابرٹ کینیڈی جونیئر اور وویک راماسوامی کے نام فائنل کر لیے گئے ہیں۔

    وزیر خارجہ کے لیے سینیٹر مارکو روبیو، وزیر دفا ع کے لیے آرمڈ سروسز کمیٹی کے چیئرمین مائیک راجر کے نام پر غور کیا جا رہا ہے، فلوریڈا میں ٹرمپ کی رہائش گاہ پر نئی انتظامیہ کے لیے انٹرویوز کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

    ٹرمپ پہلے ہی سوزی وائلز کو چیف آف اسٹاف مقرر کر کے تاریخ رقم کر چکے ہیں، پاکستانی نژاد ری پبلکن ساجد تارڑ نے کہا ہے کہ ٹرمپ اپنی کابینہ میں ایسے لوگوں کو شامل کریں گے جو امریکا میں کرپشن کے خاتمے کے لیے کوشاں رہیں گے۔

  • ایلون مسک نے جسٹن ٹروڈو کے سیاسی مستقبل کی پیشگوئی کر دی

    ایلون مسک نے جسٹن ٹروڈو کے سیاسی مستقبل کی پیشگوئی کر دی

    ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک نے امریکی صدارتی انتخاب میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے بعد کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے سیاسی مستقبل کی پیشگوئی کر دی۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدارتی انتخاب میں ایلون مسک نے ڈونلڈ ٹرمپ کی نہ صرف کھل کر حمایت کی بلکہ ان کی انتخابی مہم پر بھاری رقم بھی لگائی۔

    سماجی رابطوں کی سائٹ ایکس پر ایک صارف نے لکھا کہ جرمن سوشلسٹ حکومت گر گئی ہے اور اب فوری انتخابات کی باتیں ہو رہی ہیں۔

    اس پر ایلون مسک نے لکھا کہ اولاف (جرمن چانسلر اولاف سکولز) ایک احمق ہے۔

    ایلون مسک نے ٹرمپ کی جیت کے بعد جسٹن ٹروڈو کے مستقبل کی پیشگوئی کر دی

    دوسرے صارف نے انہیں مینشن کرتے ہوئے لکھا کہ ہمیں کینیڈا میں جسٹن ٹروڈو سے نجات کیلیے آپ کی مدد کی ضرورت ہے۔ اس پر ایلون مسک نے پیشگوئی کی کہ ’وہ (جسٹن ٹروڈو) آئندہ انتخابات میں چلے جائیں گے‘۔

    کینیڈا میں 20 اکتوبر 2025 یا اس سے پہلے عام انتخابات ہونے ہیں جو جسٹن ٹروڈو کیلیے اہم ہوں گے۔

    2025 میں جسٹن ٹروڈو کی لبرل پارٹی کو دیگر بڑی پارٹیوں سے مقابلہ کرنا ہوگا جن میں اپوزیشن کی کنزرویٹو پارٹی اور جگمیت سنگھ کی نیو ڈیموکریٹک پارٹی شامل ہے۔

  • کاملا ہیرس کی شکست کے بعد جوبائیڈن کا قوم سے پہلا خطاب

    کاملا ہیرس کی شکست کے بعد جوبائیڈن کا قوم سے پہلا خطاب

    واشنگٹن: امریکی صدر جوبائیڈن نے اعلان کیا ہے کہ 20 جنوری 2025 کو پُرامن طور پر اقتدار کی منتقلی ہو جائے گی۔

    صدارتی انتخاب میں کاملا ہیرس کی شکست کے بعد قوم سے اپنے پہلے خطاب میں جوبائیڈن نے کہا کہ کاملا ہیرس نے بہترین انتخابی مہم چلائی جس پر فخر کرتے ہیں۔

    جوبائیڈن نے کہا کہ امریکی قوم نے جو انتخاب کیا ہے ہم اس کو قبول کرتے ہیں، امریکا کا الیکٹورل سسٹم شفاف ہے عوام کا فیصلہ قبول کرتے ہیں، امریکی انتظامیہ نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیم کے ساتھ ملک کی ترقی کیلیے کام کرے گی۔

    کاملا ہیرس کی شکست کے بعد جوبائیڈن کا قوم سے پہلا خطاب

    انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے تاریخی صدارت کی اور اب امریکا کی مضبوط معیشت چھوڑ کر جا رہے ہیں، انتخابات میں شکست کا مطلب یہ نہیں کہ ہم ہار مان لیں گے بلکہ جمہوریت میں عوام کی رائے ہمیشہ مقدم ہوتی ہے۔

    گزشتہ روز جوبائیڈن نے ڈونلڈ ٹرمپ کو فون کر کے صدارتی انتخاب میں کامیابی پر مبارکباد پیش کی تھی اور انہیں ملاقات کیلیے وائٹ ہاؤس آنے کی دعوت بھی دی تھی۔

    امریکی صدر نے نائب صدر و امیدوار ڈیموکریٹک پارٹی کاملا ہیرس کو بھی فون کیا تھا۔

    قبل ازیں، کاملا ہیرس نے شکست کے بعد ہاورڈ یونیورسٹی سے خطاب میں انتخابی مہم میں ساتھ دینے والوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں نتائج کھلے دل سے تسلیم کرنے چاہئیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ الیکشن میں ہار مانتی ہوں، اقتدار کی پر امن منتقلی یقینی بنانے کیلیے پرعزم ہیں، ہم ہمت نہیں ہاریں گے ہماری جدوجہد جاری رہے گی اور ہماری جدوجہد امریکا کے بہتر مستقبل کیلیے ہے۔

  • امریکی صدارتی الیکشن مہنگا ترین، پیسہ پانی کی طرح بہایا گیا!

    امریکی صدارتی الیکشن مہنگا ترین، پیسہ پانی کی طرح بہایا گیا!

    امریکا میں صدارتی انتخابات کی گہما گہمی ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد ختم ہوگئی تاہم الیکشن مہم میں دولت پانی کی طرح بہائی گئی۔

    دنیا کے سب سے طاقتور ملک امریکا میں صدارتی انتخابات پر پوری دنیا ہی کی توجہ مرکوز تھی۔ نہ صرف اپنی سیاسی اہمیت بلکہ خرچ کے حساب سے بھی یہ سب سے بڑا الیکشن رہا جس میں پیسہ پانی کی طرح بہایا گیا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق صدارتی الیکشن 2024 کی انتخابی مہم کے دوران امیدواروں نے اپنی انتخابی مہم پر تقریباً 16 ارب ڈالر خرچ کر دیے۔

    امریکی صدارتی انتخاب 2024

    رپورٹ کے مطابق انتخابی مہم میں اخراجات کا بڑا حصہ 10 ارب 50 کروڑ ڈالر اشتہارات کی مد میں خرچ کیا گیا۔

    انتخابی مہم کے دوران کاملا ہیرس نے ایک ارب ڈالر جب کہ ٹرمپ نے فنڈز سے 382 ملین ڈالر اکٹھا کیے۔ اضافی 694 ملین ڈالر متعلقہ کمیٹیوں سے وصول کیے گئے۔

  • اوباما نے ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی پر کیا کہا؟

    اوباما نے ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی پر کیا کہا؟

    سابق امریکی صدر بارک اوباما نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر ڈونلڈ ٹرمپ اور جے ڈی وینس کو صدارتی انتخابات میں کامیابی پر مبارک باد دی ہے۔

    انہوں نے لکھا ہے کہ یہ بات واضح ہے کہ بہت سارے معاملات پر ریپبلکن امیدوار کے ساتھ ہمارے گہرے اختلافات کے پیشِ نظر صدارتی انتخابات کا یہ نتیجہ ہماری امیدوں کے مطابق نہیں ہے لیکن اگر جمہوریت کو برقرار رکھنا ہے تو یہ تسلیم کرنا ہو گا کہ ہمارا نقطۂ نظر ہمیشہ کامیاب نہیں ہو سکتا۔

    سابق امریکی صدر نے لکھا ہے کہ جمہوریت کو برقرار رکھنے کے لیے اقتدار کی پُرامن منتقلی کو قبول کرنے کے لیے ہمیشہ تیار رہنا چاہیے، مجھے اور مشعل کو نائب صدر کملا ہیرس اور گورنر ٹم والز پر فخر ہے، یہ دونوں ہی غیر معمولی شخصیات ہیں اور دونوں نے ایک قابلِ ذکر انتخابی مہم چلائی۔

    بارک اوباما نے مزید لکھا ہے کہ ہم صدارتی انتخابات کے دوران دل و جان سے اپنے فرائض کی ادائیگی کرنے والے افسران اور رضا کاروں کے ہمیشہ شکر گزار رہیں گے، امریکا جیسے بڑے ملک میں جہاں مختلف رنگ و نسل کے لوگ رہتے ہیں تو ضروری نہیں کہ ہم ہمیشہ ایک دوسرے کی رائے سے اتفاق کریں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کی ترقی کے لیے ضروری ہے کہ ہم ان لوگوں کے ساتھ بھی نیک نیتی اور خوش اخلاقی سے پیش آئیں جن سے ہمارے شدید اختلافات ہیں۔

  • امریکا میں نائب صدر منتخب ہونے والے جے ڈی وینس کون ہیں؟

    امریکا میں نائب صدر منتخب ہونے والے جے ڈی وینس کون ہیں؟

    ریپبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ واضح اکثریت سے کامیابی حاصل کرچکے ہیں، جو اب دوسری بار امریکہ کے صدر کا عہدہ سنبھالنے جا رہے ہیں۔ ریپبلکن پارٹی کی طرف سے نائب صدر کی حیثیت سے جے ڈی وینس کا انتخاب کیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اپنے وکٹری خطاب کے دوران ٹرمپ نے سینیٹر جے ڈی وینس کی تعریفوں کے پل باندھ دیے۔

    ٹرمپ کا وکٹری خطاب میں کہنا تھا کہ سب سے پہلے میں وینس کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں۔ اب میں انہیں نائب صدر منتخب ہونے والے وینس کہہ سکتا ہوں۔ اسی طرح وینس کی اہلیہ اوشا کو بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

    امریکا کے نو منتخب صدر نے کہا کہ وینس ہمیشہ میرے ساتھ کھڑے رہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ نائب صدر وینس کی اہلیہ اوشا کا تعلق بھارت کے ایک تلگو خاندان سے ہے۔

    اوشا چلکور کی پیدائش اور پرورش کیلی فورنیا کے سان ڈیاگو علاقے میں ہوئی، ان کی وینس سے پہلی بار یونیورسٹی میں ملاقات ہوئی اور 2014 میں ان کی شادی ہوئی۔ جوڑے کے تین بچے ہیں۔

    امریکا کے نائب صدر منتخب ہونے والے وینس نے امریکی میرین کور میں خدمات انجام دیں اور اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی اور ییل لا یونیورسٹی سے ڈگری حاصل کی۔

    اس کے علاوہ ان کے متعدد کاروبار بھی ہیں، وینس 2022 میں پہلی بار امریکی سینیٹ کے لیے منتخب ہوئے۔ اوشا چلکور نے اوہائیو سے سینیٹ کی نشست کے لیے انتخابی مہم میں شوہر کی کامیابی میں بنیادی کردار ادا کیا۔

    کیا ڈونلڈ ٹرمپ اب صدر ہیں؟
    اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس جیت کے بعد کیا ڈونلڈ ٹرمپ اب صدر بن گئے، جی نہیں! کیونکہ ٹرمپ ابھی صرف صدر اور ان کے ساتھی جے ڈی وینس نائب صدر منتخب ہوئے ہیں۔ 20 جنوری 2025 کو باقاعدہ حلف اٹھائیں گے، جس کے بعد وہ قانونی طور پر صدارت کی کرسی اور اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔

    انتخابات اور حلف برداری کے درمیانی عرصے میں کیا ہوتا ہے؟
    تمام درست ووٹوں کو حتمی نتائج میں شامل کرنے کا وہ عمل جسے ’الیکٹورل کالج‘ کہا جاتا ہے، انتخابی نتائج کی تصدیق کرتا ہے۔

    ہر ریاست میں مختلف تعداد میں الیکٹورل کالج ووٹ دستیاب ہوتے ہیں۔ عام طور پر ریاستیں اپنے تمام الیکٹورل کالج ووٹ اسی امیدوار کو دیتی ہیں جو عوامی ووٹ میں فاتح قرار پاتا ہے جس کے بعد کانگریس 6 جنوری کو الیکٹورل کالج ووٹوں کی گنتی کرکے نئے صدر کے نام کی تصدیق کرتی ہے۔

    آنے والے صدر اور نائب صدر اس دوران کیا کریں گے؟
    نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے ساتھی جے ڈی وینس اپنی ٹیم کے ساتھ صدر بائیڈن کی انتظامیہ سے اقتدار کی منتقلی کی تیاری کا کام کریں گے۔ اس دوران وہ وہ اپنی پالیسیوں کو مرتب اور حکومت کے اہم عہدوں کے لئے ممکنہ امیدواروں کی جانچ پڑتال شروع کریں گے۔

    اس دوران ٹرمپ اور ان کی ٹیم کو قومی سلامتی کے امور سے متعلق خفیہ بریفنگز بھی ملنا شروع ہو جائیں گی۔ ساتھ ہی نئے صدر اور نائب صدر کو امریکی سیکرٹ سروس کی جانب سے سیکیورٹی بھی فراہم کردی جائے گی۔

    صدر بنتے ہی ڈونلڈ ٹرمپ کے سوشل میڈیا حصص میں ایک ارب ڈالر کا اضافہ

    امریکی روایت کے مطابق موجودہ صدر کی جانب سے نئے صدر کو وائٹ ہاؤس میں مدعو کیا جاتا ہے تاکہ تقریب حلف برداری میں شرکت اور اقتدار کی منتقلی پُرامن طریقے سے کی جاسکے۔

  • ٹرمپ کی جیت: ایلون مسک کی دولت میں 24 گھنٹوں میں اربوں ڈالر اضافہ

    ٹرمپ کی جیت: ایلون مسک کی دولت میں 24 گھنٹوں میں اربوں ڈالر اضافہ

    امریکی صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت نے صرف ایک دن میں ایلون مسک کی دولت میں اربوں ڈالر کا اضافہ کرا دیا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسری بار امریکا کے صدر منتخب ہونے پر سب سے پہلے جس شخصیت کو فائدہ پہنچا ہے وہ ان کے قریبی حمایتی ایلون مسک ہیں جن کی دولت میں ایک ہی دن میں 26.5 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے دوران دنیا کی امیر ترین شخصیات میں شامل بزنس ٹائیکون ایلون مسک نے بھی ٹرمپ کی حمایت میں مہم چلائی اور انتخابی مہم کے لیے نہ صرف خود براہ راست کثیر فنڈ فراہم کیا بلکہ ٹرمپ کو سپورٹ کرنے والوں کو بھی 10 لاکھ ڈالر یومیہ دے کر مالا مال کیا۔

    ایلون مسک کی یہ محنت رائیگاں نہیں گئی بلکہ ٹرمپ کے باضابطہ طور پر صدر امریکا کا منصب سنبھالنے سے قبل ہی انہیں اس کا صلہ اپنی دولت میں 26.5 ارب ڈالر اضافے کی صورت میں ملا ہے۔

    ٹرمپ کی جیت کے ساتھ ہی بدھ کے روز کی ان کی کمپنی ٹیسلا کے شیئر میں 14.75 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس سے ان کی دولت میں خطیر اضافہ ہوا جو ایک ہی دن میں 26.5 ارب ڈالر اضافے کے بعد 290 ارب ڈالر پہنچ گئی ہے۔

    اگر ٹیسلا کے شیئرز کی قیمت میں اضافہ ایسے ہی جاری رہا تو وہ 300 ارب ڈالر کے کلب میں بھی شامل ہو جائیں گے۔

    امریکی صدارتی انتخاب 2024

    صرف ایلون مسک ہی نہیں بلکہ ٹرمپ کی کامیابی سے دیگر امریکی ارب پتی شخصیات کی دولت میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ ان میں جیف بیجوس، لیری ایلیسن، وارین بفیٹ، لیری پیج، سرگی برین، جین سین ہُوانگ، مائیکل ڈیل، اسٹیو بالمبر، بل گیٹس وغیرہ شامل ہیں۔

    بلومبرگ بلینیئر انڈیکس کے مطابق ایلن مسک کی دولت ایک ہی دن میں 26.5 ارب ڈالر بڑھ گئی جبکہ لیری ایلیسن کی دولت میں 9.88 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔ وہیں وارین بفیٹ کی دولت 7.88 ارب ڈالر جبکہ لیری پیج کی 5.53 ارب ڈالر بڑھی ہے۔

    سرگی برین نے 5٫17 ارب ڈالر تو جین سین ہُوانگ نے 4.86 ارب ڈالر کی کمائی کی ہے۔ اس کے علاوہ مائیکل ڈیل، اسٹیو بالمبر، بل گیٹس کی دولت میں بھی 1.82 ارب ڈالر سے لے کر 3.31 ارب ڈالر تک کا اضافہ ہوا ہے۔

  • ٹرمپ کے صدر امریکا بننے پر پاکستانی سیاست میں نئے محاذ کھل گئے

    ٹرمپ کے صدر امریکا بننے پر پاکستانی سیاست میں نئے محاذ کھل گئے

    امریکا کے صدارتی الیکشن میں ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کامیاب ہوئے لیکن اس کامیابی سے پاکستانی سیاست میں نئے محاذ کھل گئے۔

    ٹرمپ کی جیت کے ساتھ ہی پاکستان میں قیاس آرائیوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔ حکومت اور اپوزیشن رہنماؤں کی جانب سے بیانات اس معاملے کی چنگاری کو مزید ہوا دے رہے ہیں جس سے غیر ملکی معاملے پر ایک سیاسی محاذ کھل گیا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت پر جہاں وزیراعظم شہباز شریف سمیت پاکستانی سیاستدانوں اور دنیا بھر کے سربراہان مملکت نے مبارکباد دی وہیں بانی پی ٹی آئی عمران خان نے بھی مبارکباد دیتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا۔

    پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان نے اس موقع پر کہا کہ عمران خان نے بتایا ہے کہ ان کے ٹرمپ سے دوستانہ تعلقات تھے اور وہ مجھے اکثر فون کرتے تھے۔ امریکا کی نئی انتظامیہ بائیڈن کے مقابلے میں غیر جانبدار ہوگی۔

    سابق صدر اور پی ٹی آئی رہنما عارف علوی نے تو ٹرمپ کو مبارکباد دینے کے ساتھ ان کو ایک خط بھی لکھ ڈالا جس میں کہا کہ آپ کی جیت نے موجودہ اور آنے والے آمروں پر کپکپی طاری کر دی ہے۔ آپ پاکستان کے اچھے دوست رہے ہیں اور جو کہتے ہیں وہی کرتے ہیں۔

    امریکی صدارتی انتخاب 2024

    کے پی حکومت کے شعلہ بیان مشیر بیرسٹر سیف نے تو یہ تک کہہ ڈالا کہ ڈونلڈ ٹرمپ سے امید ہے کہ وہ بانی پی ٹی آئی کے بارے میں بات کریں گے۔

    ٹرمپ سے امیدیں لگانے کی بات صرف اپوزیشن جماعت تک محدود نہ رہی بلکہ حکومتی وزرا بھی اس دھارے میں بہتے نظر آئے۔

    وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اگر امریکا پی ٹی آئی کی مدد کو آتا ہے تو دیکھیں گے، وہ چاہے تو عافیہ صدیقی کے بدلے بانی پی ٹی آئی کو لے جائے۔

  • امریکی انتخابات میں ووٹ نہ دینے پر خاتون نے منگنی توڑ دی

    امریکی انتخابات میں ووٹ نہ دینے پر خاتون نے منگنی توڑ دی

    امریکا کے صدارتی الیکشن میں ووٹ نہ دینے پر دل برداشتہ خاتون نے اپنی زندگی کا بڑا فیصلہ کرتے ہوئے منگنی ہی توڑ دی۔

    امریکا میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کامیابی حاصل کر کے دوسری بار صدر منتخب ہوگئے لیکن الیکشن کے دن ایک ناخوشگوار واقعہ بھی پیش آیا جب ایک خاتون نے ووٹ نہ دینے پر اپنے منگیتر کو غیر ذمے دار قرار دیتے ہوئے منگنی توڑ ڈالی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق فلوریڈا کی رہائشی 26 سالہ خاتون نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اپنے اس فیصلے کے بارے میں پوسٹ کی جو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئی۔

    خاتون نے لکھا کہ ’’ہم فلوریڈا میں رہتے ہیں اور میرے ہونے والے شوہر نے ووٹ دینے سے انکار کر دیا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی امیدوار کو پسند نہیں کرتا۔‘‘

    خاتون نے کہا کہ وہ اور اس کے منگیتر کے خیالات ایک جیسے ہیں، لیکن وہ یہ نہیں سمجھ پا رہیں کہ ان کا منگیتر اپنے جمہوری حق رائے دہی کو لے کر اتنا لاپروا کیوں ہے۔ آخر ووٹنگ سے گریز کرنے کی کیا وجہ ہے؟

    امریکی صدارتی انتخاب 2024

    انہوں نے لکھا کہ اس نے اپنے منگیتر کے انتخابی عمل میں شامل نہ ہونے کے سبب رشتہ توڑنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ میرے منگیتر نے ووٹ نہیں دیا جس سے مجھے ایک اخلاقی بحران کا سامنا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے صارفین کے سامنے یہ سوال بھی اٹھایا کہ کیا میرے لیے اس وجہ سے رشتہ توڑنا غلط ہوگا؟

    خاتون کے اس فیصلے پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے مختلف ردعمل سامنے آیا ہے کچھ لوگ اس فیصلے کے حامی ہیں تاہم اکثریت نے صرف ووٹ نہ دینے پر رشتہ توڑنے کو غلط فیصلہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ووٹ کرنا ہر شخص کا ذاتی فیصلہ ہوتا ہے اور اس پر کسی رشتے کی بنیاد نہیں رکھی جانی چاہیے۔