Tag: امریکی صدارتی مباحثہ

  • صدارتی مباحثہ کون جیتا ؟ امریکی میڈیا نے نام بتا دیا

    صدارتی مباحثہ کون جیتا ؟ امریکی میڈیا نے نام بتا دیا

    امریکی ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹک امیدوار کملا ہیرس میں گزشتہ روز پہلا صدارتی مباحثہ منعقد کیا گیا۔

    مباحثے میں دونوں جانب سے بھرپور انداز میں ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ کی گئی، ڈونلڈ ٹرمپ اور کملا ہیرس نے ملکی معیشت سمیت امیگریشن، اسقاط حمل، روس یوکرین جنگ، اسرائیل کے غزہ پر حملوں سمیت اہم داخلی اور خارجہ امور پر اپنے اپنے مؤقف بیان کرتے ہوئے عوام کو پارٹی منشور سے آگاہ کیا۔

    اس مباحثے کا کیا نتیجہ رہا؟ اس حوالے سے امریکی میڈیا نے اپنی رپورٹس میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے امریکی صدارتی مباحثہ میں کاملا ہیرس کی کارکرگی کو بہتر قرار دیا۔

    میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ڈیموکریٹک امیدوار کملا ہیرس نے ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔

    جس کے ردعمل میں ڈونلڈ ٹرمپ نے برہمی کا اظہار کیا اور الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ مباحثہ جانبدار تھا، دونوں میزبان کاملا ہیرس کے ساتھ تھے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ صدارتی مباحثے میں بار بار روکے جانے پر میزبانوں پر برہم ہوئے اور کہا کہ مجھے بات کرنے سے کئی بار روکا گیا مگر کاملا ہیرس مسلسل جھوٹ بولتی رہیں۔

    یاد رہے کہ ریاست پنسلوینیا میں مباحثے کا اہتمام امریکی نشریاتی ادارے اے بی سی نیوز نے کیا تھا جو90 منٹ تک جاری رہا۔ مذکورہ بحث میں کملا ہیرس کی پہنی ہوئی بالیوں کے حوالے سوشل میڈیا پر ایک شکوک و شبہات کا اظہار کیا گیا کہ یہ بالیاں نہیں بلکہ ہیڈ فونز ہیں جس کے ذریعے انہیں ہدایات دی جارہی ہیں، جو بعد ازاں غلط ثابت ہوئی۔

  • ٹرمپ اور جوبائیڈن میں صدارتی مباحثہ بدنظمی کا شکار

    ٹرمپ اور جوبائیڈن میں صدارتی مباحثہ بدنظمی کا شکار

    اوہائیو: 3 نومبر کو ہونے والے امریکی صدارتی انتخاب 2020 کے سلسلے میں امریکی صدارتی امیدواروں میں ہونے والا پہلا براہ راست مباحثہ بدنظمی اور تکرار کا شکار ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اگلے امریکی صدارتی انتخاب میں ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹک پارٹی کے سابق نائب صدر جوبائیڈن کے درمیان ہوگا، اس سلسلے میں دونوں کا اوہائیو  کے شہر میں پہلا صدارتی مباحثہ ہوا۔ مباحثے کے دوران دونوں ایک دوسرے سے الجھتے رہے۔

    واضح رہے کہ امریکی صدارتی انتخاب کے ٹاکرے میں یہ مباحثے کا مرحلہ سخت ترین سمجھا جاتا ہے، کیوں کہ اس میں صرف صدارتی امیدوار ہی آمنے سامنے ہوتے ہیں، اس مباحثے میں میزبان کا فریضہ فاکس نیوز کے سینئر صحافی کرس والیس نے ادا کیا۔ ریاست اوہائیو کے شہر کلیولینڈ میں ہونے والے ٹی وی مباحثے میں صدر ٹرمپ اور جوبائیڈن نے ایک دوسرے پر لفظی گولہ باری کی اور ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی بھرپور کوشش کی۔

    مباحثے کے دوران صدر ٹرمپ نے کہا کہ انھیں جج منتخب کرنے کا اختیار ہے لیکن جوبائیڈن نے انھیں جھوٹا قرار دے دیا۔مباحثے کے دوران میزبان نے بار بار مداخلت کر کے فریقین کو ضابطے کے مطابق جوابات دینے کی تلقین کی، جوبائیڈن نے مباحثے کے دوران ایک موقع پر انشاء اللہ بھی کہا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کئی بار جوبائیڈن کی گفتگو میں مخل ہونے کی کوشش کی جس پر میزبان نے انھیں خاموش کرایا، جوبائیڈن سے دوبدو سوالات پر بھی میزبان کو انھیں کئی بار روکنا پڑا۔

    ٹرمپ نے جوبائیڈن کے بیٹے پر کرپشن کے الزامات لگائے، بائیڈن نے الزامات مسترد کر دیے، میزبان نے صدر ٹرمپ سے پوچھا کہ کیا یہ درست ہے کہ آپ نے 2016 اور 2017 میں فیڈرل انکم ٹیکس کی مد میں صرف 750 ڈالر ادا کیے، ٹرمپ نے جواب دیا کہ ’میں نے کئی لاکھ ڈالر ادا کیے، میں نے تین کروڑ 80 لاکھ ڈالر ایک سال اور دو کروڑ 70 لاکھ ڈالر دوسرے سال میں ادا کیے۔‘ جو بائیڈن نے انھیں چیلنج کیا کہ وہ اپنا ٹیکس ظاہر کریں، ٹرمپ نے کہا آپ انھیں دیکھ لیں گے جب آڈٹ ختم ہو جائے گا۔

    سفید فام نسل پرستی اور مسلح گروہوں کی حمایت یا مخالفت کے بارے میں دونوں امیدواروں سے پوچھا گیا تو ٹرمپ نے کہا جو کچھ ہو رہا ہے وہ بائیں بازو کی جانب سے ہے، دائیں بازو کی طرف سے نہیں۔ تاہم جو بائیڈن اور کرس والیس دونوں نے صدر ٹرمپ پر سفید فام نسل پرستوں کی مذمت کرنے کے لیے زور دیا تھا۔ ٹویٹر صارفین کا خیال تھا کہ ٹرمپ نے مکمل طور پر سفید فام نسل پرستوں کی مخالفت نہیں کی۔ ووٹر پینل کا اس بات پر اتفاق تھا کہ دونوں امیدواروں نے نسل پرستی کے سوال کا گول مول جواب دیا۔

    جوبائیڈن نے کہا کہ ٹرمپ کے پاس ہیلتھ کیئر کا کوئی منصوبہ نہیں ہے، ٹرمپ صحت سے متعلق مسائل پر جھوٹ بولتے رہے ہیں، جس کے جواب میں ٹرمپ نے کہا کہ بارک اوبامہ کا ہیلتھ کیئر پلان بے کار اور بہت مہنگا تھا۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکی طبی ماہرین کہتے ہیں کہ ہماری حکومت نے عوام کی جانیں بچائی ہیں، ہم نے کرونا وائرس کے خلاف بہترین کام کیا مگر جعلی میڈیا نے اسے رپورٹ نہیں کیا۔

    جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ صرف ماسک پہننے سے وائرس کا خطرہ آدھا رہ جاتا ہے مگر ٹرمپ نے اس پر توجہ نہیں دی، اگر فروری کے مہینے میں ماسک پہننے کی پابندی عائد کی جاتی تو ایک لاکھ زندگیاں بچائی جاسکتی تھیں، جس پر ٹرمپ نے جواب دیا کہ میری جیب میں ہر وقت ماسک موجود ہوتا ہے، ضرورت ہوتی ہے تو پہن لیتا ہوں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جوبائیڈن نے 47 سال سے امریکا کے لیے کچھ بہتر نہیں کیا، کاروبار بند کر کے ڈیموکریٹ سمجھ رہے ہیں یہ ہمیں نقصان پہنچا رہے ہیں، در حقیقت یہ لوگ ہمیں نہیں امریکی عوام کو نقصان پہنچا رہے ہیں، عوام اپنے بچوں کو اسکول جاتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں۔ جوبائیڈن نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے بچوں کی زندگیاں بھی داؤ پر لگا دیں، پہلے کرونا وبا پر قابو پائیں پھر معیشت کو دیکھیں۔

    دوسرا مباحثہ

    امریکی صدارتی انتخاب کے سلسلے میں تین مباحثے ایجنڈے کا حصہ ہیں، اس سلسلے کا دوسرا اور تیسرا مباحثہ اکتوبر میں ہوگا۔ 15 اکتوبر کو فلوریڈا کے شہر میامی میں جب کہ 22 اکتوبر کو ٹینیسی کے شہر نیش وِل میں مباحثہ منعقد ہوگا۔